Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اضحاق کی قربانی

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 70 )
THE OFFERING OF ISAAC
(SERMON #70 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
17 فروری، 2013، خُداوند کے دِن کی صبح
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 17, 2013

گذشتہ چند مہینوں میں پیدائش کی کتاب میں سے یہ سترہواں واعظ ہے جو میں دے چکا ہوں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آج کی صبح یہ آپ تمام کے لیے ایک حقیقی برکت ہو! مہربانی سے اپنی بائبل میں پیدائش 22:1 کھولیں، جیسے ہی ہم اکٹھے کھڑے ہوتے ہیں۔

’’کچھ عرصہ بعد خُدا نے ابرہام کو آزمایا۔ اُس نے اُس سے کہا: ابرہام! اُس نے جواب دیا: میں حاضر ہوں۔ تب خُدا نے کہا: اپنے اکلوتے بیٹے اضحاق کو جسے تو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے علاقہ میں جا اور وہاں کے ایک پہاڑ پر جو میں تجھے بتاؤں گا اُسے سوختنی قربانی کے طور پر نذر کر‘‘ (پیدائش 22:‏1۔2)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یہ واقعہ کافی سادہ ہے، لیکن اِس میں ایک بہت گہرا پیغام ہے، اِس قدر گہرا کہ میں نے اِس پر کئی سالوں تک منادی کرنے کے لیے ہچکچاہٹ کی ہے۔ میں یہ بات ابھی کچھ ہی منٹوں میں بتاؤں گا۔ لیکن پہلے میں آپ کو کہانی پیش کروں گا۔ ابراہام ایک بہت بوڑھا شخص تھا جب اُس کا بیٹا اضحاق پیدا ہوا تھا۔ وہ پچتر برس کا تھا جب خُدا نے اُسے بیٹا دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اُس نے پچیس سال تک انتظار کیا تھا، اور وہ ایک سو برس کا تھا جب اُس کا بیٹا پیدا ہوا تھا۔ جب ہم اِس بات تک پہنچتے ہیں، اضحاق تقریباً 26 یا 27 برس کا تھا۔ اب خُدا نے ابرہام کا امتحان لیا۔ اُس نے اُسے اپنے اکلوتے بیٹے کو، جسے وہ بہت پیار کرتا تھا اپنے ساتھ موریاہ کے علاقہ میں لے جانے کے لیے کہا، ’’اور وہاں کے ایک پہاڑ پر اُسے سوختنی قربانی کے طور پر نذر کر‘‘ (پیدائش22:2)۔ اُنہوں نے اُس جگہ تک کا سفر کیا۔ ابرہام نے وہ لکڑیاں لیں جو وہ اپنے ساتھ لایا تھا، ایک الطار بنایا، اور آگ جلانے کے لیے لکڑیوں کو ترتیب دیا۔ پھر اُس نے اضحاق کو باندھا اور اُسے لکڑیوں پر لِٹا دیا۔

’’تب اُس نے ہاتھ میں چُھری لی تاکہ اپنے بیٹے کوذبح کرے لیکن خُداوند کے فرشتے نے آسمان سے اُسے پکارا: ابرہام! ابرہام! اُس نے جواب دیا: خُداوند! میں حاضر ہوں۔ اُس نے کہا: اِس لڑکے پر ہاتھ نہ چلا اور اُسے کچھ نہ کر۔ اب میں نے جان گیا کہ تو ایک خُدا ترس اِنسان ہے کیونکہ تو نے مجھ سے اپنے بیٹے بلکہ اکلوتے بیٹے کو بھی دریغ نہ کیا۔ ابرہام نے نگاہ اُٹھائی اور اُس نے ایک مینڈھا دیکھا جس کے سینگ جھاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ اُس نے جا کر اُس مینڈھے کو پکڑا اور اُسے اپنے بیٹے کی بجائے سوختی قربانی کے طور پر چڑھایا‘‘(پیدائش 22:‏10۔13).

یہ واقعہ ہے جو کچھ ہوا تھا۔ جیسا کہ میں نے کہا، یہ کافی سادہ ہے۔ لیکن کہانی میں بہت سے حصے ہیں جن پر ابھی تک تبلیغ کرنے کے لیے میں ہچکچتا رہا ہوں۔ پھر میں نے ڈاکٹر ایچ۔ سی۔ لیوپولڈ H. C. Leopold کا اِس حوالے پر تبصرہ پڑھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’لیکن حوالے کے تبیلغی استعمال کے لحاظ سے کم از کم دو حکمتِ عملیاں ممکن ہیں‘‘ (ایچ۔ سی۔ لیوپولڈ، ڈی۔ ڈی۔، پیدائش کی تفسیر،جلد دوئم، بیکر کتاب گھر Baker Book House، اشاعت 1985، صفحہ 637)۔

یہ خیال کہ اِس حوالے پر تبلیغ کرنے کے لیے اِس میں ’’کم از کم‘‘ حکمت عملیاں ہیں اِس نے میرے نقطۂ نظر کو نجات دلائی۔ اِس لیے میں اِس عظیم حوالے کی چار باتیں آپ کو پیش کرنے جا رہا ہوں۔

I۔ اوّل، یہ حوالہ ایمان کا امتحان لیا جاتا ہے اِس کی بات کرتا ہے۔

پہلی آیت کہتی ہے، ’’ کچھ عرصہ بعد خُدا نے ابرہام کو آزمایا‘‘ (آزمائش22:‏1)۔ عبرانی زبان میں لفظ ’’للچانا Tempt‘‘ کی بنیادی جڑ کا مطلب (شدید) ’’امتحان‘‘ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر میکجی Dr. McGee نے کہا، ’’لفظ للچانا ذرا کچھ زیادہ شدید ہے۔ جیمس نے اِس مراسلے میں بہت واضح کیا ہے کہ خُدا کبھی بھی کسی کو بدی کے ساتھ نہیں آزماتا۔ خُدا لوگوں کو اِس طور آزماتا ہے کہ وہ اُن کے ایمان کا امتحان لیتا ہے۔ خُدا نے ابرہام کا ضرور امتحان لیا تھا‘‘ (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ۔ ڈی۔، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلشرز Thomas Nelson Publishers، 1981، جلد اوّل، صفحہ 90)۔

ہماری تلاوت چوتھے بڑے امتحان کو بیان کرتی ہے جس میں خُدا نے ابرہام کو ڈالا۔ ہر امتحان میں کوئی نہ کوئی ایسی چیز شامل ہوتی تھی جسے وہ پیار کرتا تھا اور اُسے چھوڑنا پڑتا تھا۔ سب سے پہلے اُسے اپنی آبائی سرزمین اور خاندان کو چھوڑنے کے لیے بُلایا گیا تھا (پیدائش12:‏1)۔ دوئم، اُسے اُس کے بھتیجے لوط سے علٰیحدہ ہونے کے لیے کہا گیا تھا (پیدائش13:‏1 – 8)۔ سوئم، اُس اسمٰعیل کے لیے اپنے منصوبوں کو چھوڑنے کا کہا گیا تھا (پیدائش17:17، 18)۔ چہارم، یہاں اُس کو اپنے پیارے بیٹے اضحاق کی سوختنی قربانی چڑھانے کے لیے کہا گیا تھا۔ آرتھر ڈبلیو۔ پِنک Arthur W. Pink نے کہا،

      ایماندار کی زندگی امتحانات کا ایک سلسلہ ہے، کیونکہ نظم و ضبط سے ہی مسیحی کردار کی تشکیل ہو سکتی ہے۔ اکثر اوقات صرف ایک ہی اعلٰی درجے کا امتحان ہوتا ہے، جس کے لیے باقی تمام امتحانات ایک تیاری ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ابرہام کے ساتھ تھا۔ اُس کا بار بار امتحان لیا گیا تھا، لیکن جیسا یہاں ہے ایسا بالکل بھی نہیں۔ خُدا کا تقاضا ہے، ’’اے میرے بیٹے، اپنا دِل مجھے دے‘‘ (امثال23:‏26)۔ یہ ہماری ذہانت، ہماری صلاحیتیں یا ہمارا پیسا نہیں بالکہ ہمارے دِل ہیں جو خُداوند خُدا سب سے پہلے پوچھتا ہے۔ جب ہم خُداوند خُدا کی اولیّن شرط کا جواب دے دیتے ہیں، تو اپنے ردعمل کے جواب کے لیے پھر وہ اپنا ہاتھ کسی ایسی چیز پر رکھتا ہے جو ہمارے بہت قریب اور ہمیں بہت پیاری ہوتی ہے، کیونکہ خُداوند خُدا کو سچائی ہمارے اندرونی اعضا یعنی باطن سے ہوتی ہے محض ہمارے ہونٹوں سے نہیں ہوتی۔ ایسا ہی معاملہ ابرہام کے ساتھ اُس نے کیا تھا (آرتھر ڈبلیو۔ پِنک، پیدائش میں قدرتاً حاصل کرناGleanings in Genesis،
 موڈی اشاعت خانہ Moody Press، اشاعت 1981، صفحہ 226)۔

وہاں بالکل شروع میں ایک بڑا امتحان ہوتا ہے، جب ایک شخص پہلے خوشخبری سُنتا ہے۔ یسوع نے کہا، ’’اِسی طرح تم میں سے کوئی جو اپنا سب کچھ نہ چھوڑ دے،میرا شاگرد نہیں ہو سکتا‘‘ (لوقا14:‏33)۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ کو مسیح کو کسی بھی چیز سے زیادہ چاہنا ہوتا ہے۔ گناہ جنہیں آپ بہت پیار کرتے ہیں چھوڑنے پڑتے ہیں۔ زمینی ملکیتیں ثانوی جگہ پر ہونی چاہیٔں۔ خُفیہ احمقانہ حرکات ضرورچھوڑ دینی چاہیٔں۔ آپ ایک ہی وقت میں اِن چیزوں کی غلامی کے ساتھ مسیحی نہیں بن سکتے ہیں! کوئی کہتا ہے، ’’لیکن اِس سے شاید میرے روزگار کو نقصان ہو جائے۔‘‘ یسوع نے کہا، ’’تم خُدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے‘‘ (لوقا16:‏13)۔ یسوع نے کہا، ’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خود انکاری کرے .... اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (لوقا9:‏23)۔ یہ ہے جہاں بہت سے لوگ اٹک جاتے ہیں۔ وہ بغیر کچھ چھوڑے مسیحی بننا چاہتے ہیں۔ وہ اپنی زندگیوں میں بغیر کوئی تبدیلی لائے نجات پانا چاہتے ہیں۔ وہ ایک ہی وقت میں کسی گناہ میں پڑے رہنا بھی چاہتے ہیں اور مسیح میں تبدیل ہونا بھی چاہتے ہیں! یہ ناممکن ہے! ایسا ہو ہی نہیں سکتا! یہ ناقابلِ تصور ہے، سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، اور نامعقول تضاد ہے! ’’اِسی طرح تم میں سے کوئی جو اپنا سب کچھ نہ چھوڑ دے،میرا شاگرد نہیں ہو سکتا‘‘ (لوقا14:‏33)۔

کیا بالکل ایسا ہی نہیں تھا جس کا سامنا ابرہام کو کوہِ موریاہ پر کرنا پڑا تھا؟ خُداوند خُدا نے ابرہام کا امتحان لیا تھا۔ کیا وہ اُس چیز کو چھوڑنے کے لیے تیار تھا جسے وہ اِس دُنیا میں سب سے زیادہ پیار کرتا تھا – اُس کا واحد بیٹا؟ خُدا نے کہا، ’’اپنے اکلوتے بیٹے اضحاق کو جسے تو پیار کرتا ہے ساتھ لے... اور اُسے سوختنی قربانی کے طور پر نذر کر‘‘ (پیدائش 22:‏2)۔ اور یہ ہی امتحان ہے جس کا سامنا آپ کو بھی کرنا ہوتا ہے۔ ابھی اپنا پیارا گناہ لیں اور اِسے سوختنی قربانی کے لیے پیش کردیں۔ کیا آپ یہ کریں گے؟ اگر آپ نہیں کرتے ہیں تو آپ حقیقی مسیحی نہیں بن سکتے ہیں۔ اِسے نہیں چھوڑیں گے تو آپ کبھی بھی مسیح میں تبدیل نہیں ہوسکیں گے – کبھی بھی نہیں! کبھی بھی نہیں! کبھی بھی نہیں! اوہ، خُدا کرے کہ آپ کی دعا میں اُس پرانے گیت کی گونج ہو!

اےخُداوند یسوع، آسمانوں میں اپنے تخت سے نیچے دیکھ،
   اور ایک مکمل قربانی دینے کے لیے میری مدد کر؛
میں خود کو اورجو کچھ میں جانتا ہوں پیش کرتا ہوں،
   اب مجھے دھو ڈال اور میں برف سے بھی زیادہ سفید ہو جاؤں گا...
   ہر بت کو توڑ دے، ہر دشمن کو بھگا دے؛
   اب مجھے دھو ڈال اور میں برف سے بھی زیادہ سفید ہو جاؤں گا...
(’’برف سے زیادہ سفید Whiter Than Snow‘‘ شاعر جیمس نیکولسن
   James Nicholson‏، 1828۔1896)۔

II۔ دوئم، حوالہ خُداوند کے پیار کی بات کرتا ہے۔

ابرہام جب اپنے پیارے بیٹے اضحاق کو خُداوند خُدا پر قربان کرنے کے لیے لے کر گیا تو جو دردِ دِل اُس نے محسوس کیا اُس کا سوچیں!

’’اپنے اکلوتے بیٹے اضحاق کو جسے تو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر جا... اُسے سوختنی قربانی کے طور پر نذر کر‘‘ (پیدائش 22:‏2)۔

آرتھر ڈبلیو۔ پِنک نے کہا، یہ پرانے عہد نامے کی بہت کم باتوں میں سے ایک ہے جو ہمارے سامنے نا صرف خُدا بیٹے بلکہ خُدا باپ کو بھی لاتی ہے۔ یہاں [پرانے عہدنامے میں کسی اور جگہ کے مقابلے میں سب سے زیادہ] ہمیں باپ کے دِل کو دکھایا گیا ہے۔ یہاں ہے جو ہمیں اِس قدر شاندار طریقے سے کلوری کے الٰہی رُخ کو تشبیہاتی طور سے دکھایا گیا ہے‘‘ (پِنک، ibid.، صفحہ 222)۔

پیدائش کے بائیسویں باب میں ہم خُدا کیسا محسوس کرتا ہے کے بارے میں کچھ جانتے ہیں جب

’’اُس نے اپنے بیٹے کو بچائے رکھنے کی بجائے اُسے ہم سب کے لیے قربان کر دیا تو کیا وہ اُس کے ساتھ ہمیں اور سب چیزیں بھی عطا نہ کرے گا‘‘ (رومیوں 8:‏32).

مسٹر پِنک Mr. Pink نے کہا، ’’اوہ! کس طرح خُداوند کی روح قربانی دینے والے اور قربانی دونوں پر دھیمی ہو جاتی ہے، جیسا کہ دونوں ایک طرح کی تشبیہہ [ابرہام] اورایک الگ طرح کی شبیہہ [خُدا باپ] [کے درمیان مماثلت] مکمل اور جامع ہونی چاہیے – ’تیرا بیٹا‘– ’تیرا اکلوتا بیٹا‘– ’جسے تو پیار کرتا ہے‘! ... واقعی یہ پیدائش 22 میں مرکزی ہے۔ اِس باب میں ابرہام کی منظر کشی اضحاق کے مقابلے میں بہت زیادہ نمایاں طور پر نظر آتی... یہ باپ کے دِل کا [پیار] ہے جو یہاں پر انتہائی واضح انداز میں پیش کیا گیا [ہے]‘‘ (پِنک Pink، ibid.)۔ خُدا باپ نے جو غم اور اُداسی محسوس کی تھی جب یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا ہمیں ابرہام میں دکھائی گئی ہیں، کہ خُدا باپ کس طرح کا ہے۔

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محّبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3:‏16).

یہ حوالہ ہمیں ایمان کے امتحان کو دکھاتا ہے، اور خُدا باپ کے پیار کو دکھاتا ہے۔ لیکن اِس سے بھی زیادہ ہے، کیونکہ خُداوند خُدا کے کلام میں یہ باب بہت زرخیز ہے۔

III۔ سوئم، یہ حوالہ مسیح کی موت تک فرمانبرداری کی بات کرتا ہے۔

’’اِضحاق اپنے باپ ابراہام سے کہنے لگا: ابّا! ابراہام نے جواب دیا: ہاں میرے بیٹے؟ اِضحاق نے کہا: آگ اور لکڑیاں یہاں ہیں لیکن سوختنی قربانی کے لیے برّہ کہاں ہے؟ ابرہام نے جواب دیا: اَے میرے بیٹے! خدا آپ ہی سوختنی قربانی کے لیے بّرہ مہیا کرے گا۔ اور وہ دونوں ساتھ ساتھ چلتے گئے۔ جب وہ اُس مقام پر پہنچے جو خدا نے اُس بتایا تھا تو ابراہام نے وہاں قربان گاہ بنائی اور اُس پر لکڑیاں چُن دیں۔ پھر اُس نے اپنے بیٹے اِضحاق کو رسّی سے باندھ کر قربان گاہ پر لکڑیوں کے اوپر رکھ دیا۔ تب اُس نے ہاتھ میں چھُری لی تاکہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے‘‘ (پیدائش 22:‏7۔10).

دیکھیے کس قدر فرمانبرداری اور عاجزی سے اضحاق مذبح خانے تک گیا؟ اضحاق تشبیہہ ہے۔ یسوع شبیہہ ہے، شبیہہ کو پورا کرنے والا۔ اضحاق اپنی موت کے لیے فرمانبرداری کے ساتھ گیا تھا، بالکل ایسے ہی مسیح نے کیا تھا۔ نبی نے کہا کہ مسیح، ’’برّہ کی طرح ذبح کرنے کے لیے لے جایا گیا‘‘ (اشعیا53:‏7)۔ اضحاق نے اپنا دفاع نہیں کیا تھا جب اُس کے باپ نے اُسے باندھا تھا ’’اور قربان گاہ پر لکڑیوں کے اوپر رکھ دیا‘‘ (پیدائش22:‏9)۔ اور جب پیلاطُوس نے یسوع سے سوال پوچھا، ’’لیکن جواب میں یسوع نے ایک لفظ بھی نہ کہا اور پیلاطوس کو بڑا تعجب ہوا‘‘ (متی27:‏14)۔ اور اشعیا نے کہا، ’’وہ ستایا گیا، اور زخمی ہوا، پھر بھی اُس نے اپنا منہ نہ کھولا‘‘ (اشعیا53:‏7)۔

اِس بات پر بھی غور کریں کہ اضحاق نے لکڑیاں اُٹھائی تھیں۔ حوالہ کہتا ہے، ’’ابرہام نے سوختنی قربانی کی لکڑیاں لے کر اپنے بیٹے اضحاق کو دیں‘‘ (پیدائش 22:‏6)۔ مسیح کی کیسی ایک تصویر مصلوبیت کی جگہ پر اپنی صلیب اُٹھا کر لے جاتے ہوئے! یہاں ہمیں یاد دلایا جاتا ہے کہ مسیح نے ’’اپنے آپ کو فروتن کردیا اور موت بلکہ صلیبی موت تک فرمانبردار رہا‘‘ (فلپیوں2:‏8)۔

’’رنج و الم کا انسان،‘‘ کیا ہی نام ہے
   خُدا کے بیٹے کے لیے جو آیا تھا
تباہ حال خستہ گنہگاروں کو بچانے کے لیے!
   ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ!
(’’ ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ! Hallelujah, What a Saviour!
 ‘‘ شاعر فلپ پی۔ بِلس    Philip P. Bliss‏، 1838۔1876)۔

لیکن یہاں ایک اور بات بھی ہے۔

IV۔ چہارم، حوالے گنہگاروں کی جگہ پر مسیح کی تبدلیاتی موت کی بات کرتے ہیں۔

ابرہام نے ہاتھ بڑھائے اور اپنے بیٹے اضحاق کو قتل کرنے کے لیے چُھری اُٹھائی۔ یہ ابرہام کے لیے بھی اتنا ہی عجیب تھا جتنا کہ یہ آپ کے یا میرے لیے ہے، جب ہم اِس کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ ابرہام یقین کرتا تھا کہ انسانی قربانی غلط تھی۔ جبکہ ابھی تک اُس کے ذہن میں بھی ایک انسانی جان کی قربانی کے لیے یہ بات نہیں آئی تھی۔ یہ ابرہام کے ذہن میں ایک حقیقی بحران کو پیش کرتی ہے۔ ابرہام پہلے ہی تین امتحانات سے گزر چکا تھا۔ اوّل، اُسے کسدیوں کے اُور سے اپنے تمام رشتہ داروں کو چھوڑ کر آنے کےلیے بُلایا گیا تھا۔ اُس کو اپنا تمام خاندان چھوڑنا پڑا تھا۔ وہ ابرہام کے لیے ایک حقیقی امتحان تھا۔ میں جانتا ہوں کہ کیسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک غیر مسیحی خاندان میں ہونا جو سوچتا ہو کہ آپ مسیحی بننے کے لیے دیوانے ہو چکے ہیں۔ اِس لیے میں جانتا ہوں کہ ابرہام کو اُنہیں پیچھے چھوڑنے میں کتنی اُداسی ہوئی تھی۔ پھر وہاں ایک امتحان تھا جو اُس کے بھتیجے لوط کے ساتھ آیا تھا۔ وہ اُس کے ساتھ رہنے والا اُس کے خاندان کا آخری فرد تھا۔ لیکن ایک وقت آتا ہے جب اُسے جدا ہونا پڑتا ہے، اور لوط سدوم کے شہر میں رہنے کےلیے چلا گیا۔ پھر ہاجرہ سے اُس کے بیٹے کا امتحان تھا۔ وہ نوجوان اسمٰعیل کو پیار کرتا تھا، اور اُس سے جدا ہونے سے نفرت کرتا تھا۔ ابرہام نے خُدا سے رو کر کہا تھا، ’’کاش اسمٰعیل ہی تیرے رحمت کے سایہ میں جیتا رہے!‘‘ (پیدائش17:‏18)۔ اب ابرہام اپنے اعلٰی ترین درجے کے امتحان میں پہنچتا ہے، جو اُس کی زندگی میں چوتھا سب سے بڑا بحران تھا – خُدا نے اُس سے اضحاق کو قربان کرنے کے لیے کہا تھا! ابرہام کو اِسکی بالکل بھی سمجھ نہیں لگی تھی، چونکہ خُدا نے اُسے کہا تھا، ’’اضحاق ہی سے تیری نسل جاری ہوگی‘‘ (پیدائش21:‏12)۔ ابرہام نہیں سمجھ پایا تھا کہ کیوں اُس کو وہ بیٹا مارنا تھا جس کے لیے وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ سالوں جیے گا۔ لیکن ابرہام کا ایمان اِس قدر مضبوط تھا، کہ اب اُس نے اِس کا یقین کر لیا تھا کہ ’’خُدا اُسے مُردوں میں سے زندہ کرنے کی قدرت رکھتا تھا‘‘ (عبرانیوں11:‏19)۔

آپ دیکھتے ہیں کہ ہر مرتبہ جب آپ ایک امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں جو خُداوند خُدا آپ کو دیتا ہے، آپ کو مذید اور ایمان ملتا ہے، اور آپ کا ایمان اور مضبوط ہو جاتا ہے۔ میری زندگی میں کئی مرتبہ ایسا ہو چکا ہے جب میں نے سوچا کہ میں بطور مسیحی مذید اور نہیں چل سکوں گا۔ یہ بہت بڑی مایوسی اور انتہائی گہرے امتحان کے دور تھے بلاشبہ بہت گہرے امتحان۔ لیکن ماضی میں جھانکتے ہوئے میں اب دیکھ سکتا ہوں کہ خُدا میرا کسی وجہ کے لیے امتحان لے رہا تھا۔ میں آج جو ہستی ہوں نہ ہوتا اگر خُدا نے مجھے اُن ناخوشگوار امتحانات سے گزرنے پر فضل عنایت نہ کیا ہوتا۔ اور ایسا ہی ابرہام کے ساتھ بھی تھا۔

لیکن اب،جب ابرہام نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے ہاتھوں میں چُھری اُٹھائی، تو اچانک خُدا اُسے پکارتا ہے،

’’اِس لڑکے پر ہاتھ نہ چلا اور اُسے کچھ نہ کر۔ کیونکہ اب میں جان گیا کہ تو ایک خدا ترس اِنسان ہے کیونکہ تُو نے مجھ سے اپنے بیٹے بلکہ اکلوتے بیٹے کو بھی دریغ نہ کیا‘‘ (پیدائش 22:‏12).

خُدا جانتا تھا کہ ابرہام اِس سے پہلے بھی اُس سے خوف کھاتا تھا، لیکن اُس کا خاندان اور خود اضحاق پُریقین نہیں ہوگا – جب تک کہ اُنہوں نے دیکھا نہیں کہ وہ یہ اوّلین درجے کی قربانی دینے کے لیے تیار تھا۔ اِسی لیے یعقوب رسول نے کہا کہ ابرہام اپنے ’’عمل سے راستباز‘‘ ٹھہرایا گیا (یعقوب2:‏17)۔ اُس کے ایمان نے اُس کے اچھے اعمال کو جنم دیا تھا۔ اِسی وجہ سے یعقوب نے کہا، ’’اِس لیے جس ایمان کے ساتھ اعمال نہیں وہ ایمان مردہ ہے‘‘ (یعقوب 2:‏17)۔ ابرہام نے اپنے عمل کے ذریعے سے خُدا کی فرمانبرداری کےلیے اپنی مرضی سے اضحاق کے قربانی دینے سے اپنے ایمان کو ثابت کیا۔

لیکن ذرا ٹھریئے! یہی وہ مقام تھا جہاں پر میں پریشان ہو گیا تھا جب میں نے ماضی میں اِس باب کو پڑھا تھا۔ میں حیران ہوا تھا کہ کیسے تشبیہہ اضحاق سے مینڈھے میں بدل گئی ہوگی، کیونکہ ہم نے پڑھا،

’’ابراہام نے نگاہ اُٹھائی اور اُس نے وہاں اپنے پیچھے ایک مینڈھا دیکھا جس کے سینگ جھاڑیوں میں پھنسے ہُوئے تھے۔ اُس نے جاکر اُس مینڈھے کو پکڑا اور اُس اپنے بیٹے کی بجائے سوختنی قربانی کے طور پر چڑھایا‘‘ (پیدائش 22:‏13).

ہماری متبادل قربانی کے طور پر مسیح کی تشبیہہ اضحاق سے اُس مینڈھے میں بدل جاتی ہے۔ یہیں پر ڈاکٹر لیوپولڈ Dr. Leopold نے میری مدد کی جب اُنہوں نے اِس حوالے پر تبلیغ کرتے ہوئے کہا، ’’کم از کم دو غور طلب باتیں ممکن ہیں۔‘‘ میں نے اصل میں پایا کہ یہاں کم از کم چار غور طلب باتیں ممکن ہیں۔

تشبیہہ یہاںبدلتی ہے اور اضحاق گنہگار کی تشبیہہ بن جاتا ہے، خُدا کی شریعت کے ذریعے سے سزا پایا ہوا، جو گنہگار کو موت کی سزا کا حکم سُناتی ہے۔ جی ہاں، اضحاق گنہگار تھا، جیسا کہ تمام انسان ہیں۔ اور جی ہاں، ’’گناہ کی مزدوری موت ہے‘‘ (رومیوں6:‏23)۔ اور یہ کتنی شاندار تشبیہہ ہے! اضحاق جو گنہگار تھا اُس مینڈھے کے ذریعے سے خُدا کی شریعت کے فیصلے سے بچایا گیا تھا، جو ابرہام نے پکڑا تھا اور ’’اپنے بیٹے کے بجائے سوختنی قربانی کے لیے... پیش کیاتھا‘‘ (پیدائش22:‏13)۔ نیا عہد نامہ کہتا ہے، ’’مسیح ہمارے گناہوں کے لیے مرا تھا‘‘ (1۔ کرنتھیوں15:‏3)۔ اور پطرس رسول نے کہا،

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ ہمیں خدا تک پہنچائے۔‘‘(1۔ پطرس 3:‏18).

پیدائش 22:‏14 پر غور کریں۔ ’’اِس لیے ابرہام نے اُس جگہ کا نام یہوواہ یری رکھا، جس کا مطلب ہے ’’خُدا مہیا کرے گا۔‘‘ خُدا نے یسوع کو ہماری جگہ لینے کے لیے گناہ کو اُٹھانے والے کے طور پر مہیا کیا، بالکل ایسے ہی جیسے اُس نے وہ مینڈھا اضحاق کی جگہ لینے کے لیے مہیا کیا تھا! یسوع پر بھروسہ کریں اور وہ آپ کی جگہ لیتا ہے، اور صلیب پر آپ کے گناہ کے لیے کفارہ ادا کرتا ہے! یہ میری دعا ہے کہ آپ اپنے گناہ سے منہ موڑیں اور یسوع پر ابھی بھروسہ کریں۔ وہ آپ کی جگہ پر مرا، آپ کے گناہوں کو بخشنے کے لیے، اور آپ کو خُدا کے پاس لانے کے لیے!

آپ شاید خوف کرتے ہوں کہ آپ کو بہت زیادہ بدلنا ہوگا جب آپ مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اگر آپ اُس امتحان میں ناکام ہو جاتے ہیں تو آپ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے! آپ کے لیے ضروری ہے کہ اپنے خوف کے خلاف کھڑے ہوں اور مسیح کے پاس فخر کے ساتھ آئیں۔ ہچکچائیں نہیں! ایمان کے ساتھ اپنے آپ کو نجات دہندہ کے لیے وقف کر دیں۔ وہ آپ کو خُدا کے قہرو غضب اور گناہ کے فیصلے سے بچائے گا۔ یسوع کا خون آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا۔ صلیب پر آپ کی جگہ اُس کی موت آپ کے گناہ کی قیمت ادا کر دے گی، اور آپ کو کبھی بھی سزا نہیں ملے گی۔

اگر آپ ذرا سی بھی حقیقی مسیحی بننے کے لیے دلچسپی رکھتے ہیں، تو مہربانی سے ابھی اپنی جگہ چھوڑیں اور اِس اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک پُرسکون مقام پر لے جائیں گے جہاں ہم آپ کے سوالات کے جواب دے سکیں گے، اور بات چیت اور دعا کر سکیں گے۔ مہربانی سے ابھی جائیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے جنہوں نے مسیح میں تبدیلی کے لیے ردعمل کا اظہار کیا اُن کے لیے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھمی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: پیدائش22:1۔13 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اُس نے میری روح کو خریدا He Bought My Soul‘‘
(شاعر سٹوآرٹ ھیمبلن Stuart Hamblen‏، 1908۔1989)۔

لُبِ لُباب

اضحاق کی قربانی

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 70 )
THE OFFERING OF ISAAC
(SERMON #70 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’کچھ عرصہ بعد خُدا نے ابرہام کو آزمایا۔ اُس نے اُس سے کہا: ابرہام! اُس نے جواب دیا: میں حاضر ہوں۔ تب خُدا نے کہا: اپنے اکلوتے بیٹے اضحاق کو جسے تو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے علاقہ میں جا اور وہاں کے ایک پہاڑ پر جو میں تجھے بتاؤں گا اُسے سوختنی قربانی کے طور پر نذر کر‘‘

(پیدائش 22:‏10۔13)

I۔   اوّل، یہ حوالہ ایمان کا امتحان لیا جاتا ہے اِس کی بات کرتا ہے، پیدائش22:‏1؛
پیدائش 12:‏1؛ 13:‏1۔18؛ 17:17، 18؛ امثال 23:‏26؛
لوقا14:‏33؛ 16:‏13؛ 9:‏23 ۔

II۔  دوئم، حوالہ خُداوند کے پیار کی بات کرتا ہے، رومیوں8:‏32؛ یوحنا3:‏16۔

III۔  سوئم، یہ حوالہ مسیح کی موت تک فرمانبرداری کی بات کرتا ہے،
پیدائش 22:‏7۔10؛ اشعیا53:‏7؛ متی27:‏14؛ پیدائش22:‏6؛
فلپیوں2:‏8۔

IV۔ چہارم، حوالے گنہگاروں کی جگہ پر مسیح کی تبدلیاتی موت کی بات کرتے ہیں،
پیدائش17:‏18؛ 21:12؛ عبرانیوں11:‏19؛
پیدائش22:‏12؛ یعقوب2:‏21، 17؛ پیدائش22:‏13؛ رومیوں6:‏23؛
1۔کرنتھیوں15:‏3؛ 1۔ پطرس3:‏18؛ پیدائش22:‏14۔