Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

قربانی پر سے گِدھوں کو ہانکنا

DRIVING THE VULTURES AWAY FROM THE SACRIFICE
(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 68)
(SERMON #68 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
20 جنوری، 2013، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, January 20, 2013

جب میں ایک نوجوان آدمی تھا میں اپنے پادری ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin، کے ساتھ مغربی بپتسمہ دینے والوں کے اجلاس میں گیا، جو اُس سال سان فرانسسکو میں منعقد ہوا تھا۔ اُس دِن آزاد خیال مغربی پبتسمہ دینے والوں کی ایک کتاب جس نے پیدائش کی کتاب پر حملہ کیا تھا پر انتہائی شدید تکرار تھی۔ ڈاکٹر لِن میزبانوں کی جانب سے اُس کتاب کے خلاف بولنے کے لیے گئے تھے، جو اُنہوں نے بولا۔ میں صرف 22 سال کی عمر کا تھا، لیکن میں نے اُس ایک دِن میں عہد کر لیا کہ میں پیدائش کی کتاب کے دفاع میں ایک کتاب لکھوں گا۔ مجھے اب نظر آتا ہے کہ یہ کتاب کسی دِن اِن واعظوں پر مشتمل ہوگی۔ یہ اُس سلسلے میں اڑسٹھ نمبر ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور میرے ساتھ پیدائش 15:‏11 کو کھولیں۔

’’اور جب شکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگے، ابرام اُنہیں ہنکاتا رہا‘‘
(پیدائش 15:‏11).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ابرام ایک بوڑھا آدمی تھا، اور اُس کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ خُدا اُس کو رویا میں نظر آیا اور اُسے بتایا کہ اُس کی اولاد آسمان میں ستاروں کی مانند ہوگی۔ ’’ابراہام خُدا پر ایمان لایا اور یہ اُس کے لیے راستبازی گنا گیا‘‘ (رومیوں 4:‏3)۔ ’’وہ خُدا میں ایمان لایا؛ اور اُس نے اِسے اُس کے حق میں راستبازی شمار کیا‘‘ (پیدائش15:‏6)۔ پس ابرام خُدا میں ایمان کی وجہ سے بچایا گیا تھا، نیکی کے کاموں کی وجہ سے نہیں۔ لیکن ابرام نے خُدا سے اُس کے ایمان کی تصدیق کے لیے پوچھا۔ خُدا نے اُس سے ملنے کا عزم کیا اور اُس کے ساتھ اُسے اور اُس کی آل اولاد کو کنعان کی سرزمین دینے کا ایک عہد باندھا۔ ابرام کو ایک بچھیا، ایک بکری، ایک مینڈھا، ایک قمری اور ایک کبوتر لانے کو کہا،اور اُنہیں بیچ میں سے آدھا کرنے کو کہا۔ اُس نے ’’عہد پورا کیا‘‘، جو جانوروں کو بیچ میں سے آدھا کرنے کا ایک قدیم رواج تھا، کہ عہد میں وعدہ کرنے والے دونوں اطراف کے دونوں حریف حصوں کے بیچ میں چل سکیں، اِس پر متفق ہو کر کہ اُن کی اپنی زندگی ختم ہو جائے اور وہ اپنے حصے کے اُس عہد کی عزت کرنے میں ناکام رہ جائیں (حوالہ دیکھیں یرمیاہ 34:‏18۔21)۔ یہ قربانی میسح کی عظیم قربانی کی ایک قسم تھی، جس نے پرانے عہد نامے کی تمام قربانیوں کو مکمل کیا تھا۔

ابرام نے خُدا کی فرمانبرداری کی تھی، اور باہر زمین پر قربانی کے ٹکڑے بچھا دیے۔ پھر، وہ خُداوند کا خود کو ظاہر کرنے کا انتظار کرنے لگا۔ لیکن پھر گِدھ آئے تھے۔ ایریزونا کے ریگستان میں مَیں نے گِدھوں کو اچانک نمودار ہوتے دیکھا ہے کہ یہ ایک جادو کی طرح لگتا ہے۔ اگر شاہراہ پر کوئی جانور مر جاتا ہے، تو آسمان تقریباً فوراً اُن پرندوں سے بھر جاتا ہے، جو لاش کے گرد چکر لگاتے رہتے ہیں۔ میں نہیں جانتا وہ ایک دم اتنی جلدی کیسے آ جاتے ہیں، لیکن وہ آ جاتے ہیں۔ سائنس نے غالباً اِس اسرار کو سالوں پہلے حل کر لیا تھا، لیکن مجھے اِس کا حل معلوم نہیں ہوا۔ یسوع نے کہا، ’’جہاں مرا ہوا جانور ہوتا ہے وہاں [گِدھ] بھی جمع ہو جاتے ہیں‘‘ (متی 24:‏28)۔

یہ حوالہ ابراھیمی عہد کے بارے میں بات کرتا ہے۔ یہ پیدائش 12:‏1۔3 میں ابرام سے پہلے ہی کیے گئے عہد کے وعدے کی تصدیق کےلیے تھا، جس میں خُدا نے اُس سے وعدہ کیا تھا کہ اُس کی نسل کنعان کی سرزمین کی وارث ہوگی۔ لیکن آج رات کو ہمارا مقصد اُس عہد کا مطالعہ کرنا نہیں ہے، لیکن اِس کو ایک سبق کے طور پر دیکھنا ہے جس کا آج ہم پر اطلاق ہوتا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ہم تلاوت پر توجہ مرکوز کریں گے،

’’اور جب شکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگے، ابرام اُنہیں ہنکاتا رہا‘‘
       (پیدائش 15:‏11).

اِس واعظ میں، ہم لاشوں کی قربانی پر توجہ مرکوز کریں گے، اور شکاری پرندوں پر جو نیچے آئے تھے۔

I۔ اوّل، لاشوں کی قربانی۔

پرانے عہد نامے میں ہر قربانی مسیح کی صلیب پر قربانی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اور یہ کوئی مختلف نہیں ہے۔

’’[ابرام] نے کہا: اے خداوند خدا! میں کس طرح جانوں کہ میں اِس کا وارث ہوں گا؟ خداوند نے اُس سے کہا: ایک بچھیا ایک بکری اور ایک مینڈھا جو تین تین برس کے ہوں اور ایک قمری اور کبوتر کا ایک بچّہ میرے پاس لا۔ ابرام اُن سب کو اُس کے پاس لے آیا اور اُن کےدو دو ٹکڑے کیے اور ان ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے مقابل رکھ دیا مگر پرندوں کے ٹکڑے نہیں کیے‘‘ (پیدائش 15:‏8۔10).

جب ابرام نے پوچھا کہ اُسے کیسے معلوم پڑے گا کہ وہ سرزمین کا وارث ہوگا، آرتھر ڈبلیو۔ پنک Arthur W. Pink نے کہا، ’’خُدا مسیح کو ایک طرح سے اُس کے سامنے رکھتے ہوئے جواب دیتا ہے۔‘‘ پھر پنک نے کہا، ’’یہ مخصوص تصویر شاندار طور پر مکمل ہے ... ہر [جانور] مسیح کی کاملیت اور اعمال کے بے مثال پہلو کی نشان دہی کرتا ہے۔ تین سال کی بچھیا اُس کی قوت کے زور کے لیے اشارہ کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے؛ بکری گناہ کی قربانی کا پہلو پیش کرتی ہے؛ مینڈھا بنی لاوی کے طریقے کی قربانیوں کے خاص طور پر تقدیس کی قربانیوں کے ساتھ جُڑا ہوا ایک جانور ہے۔ پرندے اُس ایک کے بارے میں جو آسمان سے ہوگا کو بتاتے ہیں۔ جو ’تین سال‘ ہیں، تین مرتبہ دھرائے گئے، شاید ہمارے خُداوند کی قربانی کی یاد تازہ کرتے ہیں، جو کہ ’تین سالوں‘ کی خدمت کے بعد پیش کی تھی! غور کریں کہ اُن تمام پر سے موت کا گزرنا ہوا تھا، کیونکہ خون کے بہائے بغیر نجات کااعلان نہیں ہوتا اور جہاں نجات کااعلان نہ ہو وہاں وراثت نہیں ہو سکتی‘‘ (آرتھر ڈبلیو۔ پنک، پیدائش میں حواصل Gleanings in Genesis، موڈی پریس Moody Press، اشاعت 1981، صفحات 168، 169)۔

کوئی بھی جو پرانا عہد نامہ پڑھتا ہے اُسے جان لینا چاہیے کہ جانوروں کی قربانیاں کتنی اہم ہوتی تھیں۔ اور، جب ہم نیا عہد نامہ پڑھتے ہیں، تو ہم دیکھتے ہیں کہ کیسے یہ تمام کی تمام قربانیاں ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لیے مسیح کے مصائب اور موت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

’’کیونکہ جب بکروں اور بیلوں کے خون اور گائے کی راکھ کے چھڑکے جانے سے ناپاک لوگ جسمانی طور پر پاک ٹھہرائے جاتے ہیں اور مسیح نے ازلی رُوح کے وسیلہ سے اپنے آپ کو خدا کے حضور میں ایک بے عیب قربانی کے طور پر پیش کیا تو اُس کا خُون تو ہمارے ضمیر کو ایسے کاموں سے اور بھی زیادہ پاک کرے گا جن کا انجام موت ہے تاکہ ہم زندہ خدا کی عبادت کریں؟‘‘ (عبرانیوں 9:‏13۔14).

اُن جانوروں اور پرندوں کی لاشیں، ابرام کے ذریعے سے خُداوند کے حضور میں بچھائی گئیں تھی، جو واضح اور یقینی طور پر یسوع کی قربانی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

میں تقریباً ہر روز سپرجئین کے واعظ پڑھتا ہوں۔ میںحیران ہوتا ہوں جب میں اُس کے یسوع کی تکالیف کے لیے مسلسل حوالے پڑھتا ہوں۔ وہ اکثر ہمیں گتسمنی کے اندھیروں میں لے جاتا ہے۔ ہمیں یسوع کی ذہنی اذیت کے بارے میں بتایا جاتا ہے جب اُس پر وہاں دُنیا کے گناہ لادے گئے تھے۔ ہم اُسے ہمارے گناہوں کی وجہ سے پیستا ہوا دیکھتے ہیں جب وہ دعا کرتا ہے، اور اپنا پسینہ بہاتا ہے، ’’جیسے وہ خون کے بڑے قطرے تھے،‘‘ جو نجات دہندہ کے سجدہ ریز جسم کے نیچے مٹی میں جذب ہو رہے تھے۔

پھر عظیم مبلغ ہمیں سردار کاہن کے پاس لے جاتا ہے، جہاں یسوع کو چلاتے ہوئے ہجوم کے ذریعے سے گھسیٹ کر لے جایا جاتا ہے۔ ہم نجات دہندہ کو مار کھاتا ہوا دیکھتے ہیں، اور ہم اُنہیں اُس کے منہ پر تھوکتا ہوا دیکھتے ہیں، اور اُس کی داڑھی کے بال نوچتا ہوا دیکھتے ہیں۔ پھر سپرجئین ہمیں پیلاطوس کے ہال میں لے جاتا ہے، اور وہ ہمیں یسوع کی کمر پر پڑنے والے ہولناک کوڑوں کے بارے میں بتاتا ہے، اور اُس کی پیشانی میں کانٹوں کے تاج کے گھونپے جانے کے بارے میں بتاتا ہے۔ اُس کے بعد، وہ ہماری راہنمائی نیچے ڈولوروسہ Dolorosa کے ذریعے، دُکھوں کے راستے پر کرتا ہے، جیسے جیسے نجات دہندہ اپنی صلیب کے بوجھ تلے بار بار گرتا ہے۔ آخر کار وہ ہمیں یسوع کے بارے میں بتاتا ہے جس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیل جڑے جاتے ہیں، جو ہماری جگہ پر مرتا ہے، ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے، اُس معلون صلیب پر!

سپرجئین بہت کم یہاں رُکتا ہے۔ وہ پھر ہمیں قبر پر لے جاتا ہے، جہاں یسوع کا زخمی بدن رکھا جاتا ہے، اور ہم وہاں اندھیرے میں چھوڑ دیے جاتے ہیں، اُس بہت بڑے پتھر کا سامنا کرتے ہوئے جو نجات دہندہ کے مزار کو مہربند کر دیتا ہے۔ پھر عظیم مبلغ ہمیں صبح سویرے کے اُجالے میں سے عورتوں کے ساتھ لے کر چلتا ہے۔ ہم اُن کے ساتھ تعجب میں کھڑے ہوتے ہیں جب ہم فرشتے کو کہتے ہوئے سُنتے ہیں،

’’تم ڈرو مت: میں جانتا ہُوں کہ تُم یسُوع کو ڈھونڈ رہی ہو، جو مصلوب ہُوا تھا۔ وہ یہاں نہیں ہے: بلکہ جیسا اُس نے کہا تھا، جی اُٹھا ہے‘‘ (متی 28:‏5۔6).

ھیلیلویاہ! ھیلیلویاہ! ھیلیلویاہ!
   موت کی قوت نے اپنا تمام تر زور لگا لیا،
لیکن مسیح نے اُن کے لشکر کو منتشر کر دیا
   آؤ سینہ پھاڑ کے مقدس خوشی کے لیے چلائیں:
ھیلیلویاہ! ھیلیلویاہ! ھیلیلویاہ!

تین اُداس دِن جلدی سے گزر گئے
   وہ جلال کے ساتھ مُردوں میں سے جی اُٹھتا ہے:
ہمارے جی اُٹھے سردار کو تمام جلال ہو، ھیلیلویاہ!

اُس نے جہنم کا منہ کھولے ہوئے دروازوں کو بند کیا؛
   آسمان کے بھاری پھاٹکوں کی سلاخیں گر گئی ہیں:
آؤ اُس کی فتح کی حمد و ثنا کے گیتوں میں ستائش کریں، ھیلیلویاہ!

خُداوند، اُن سپاہیوں کے ذریعے سے جنہوں نے تجھے زخمی کیا،
   موت کے خوفناک ڈنک سے تیرا خادم آزاد ہوا ہے،
کہ ہم زندہ رہ کر تیرے لیے گاتے رہیں، ھلیلیلویاہ!
   ھیلیلویاہ! ھیلیلویاہ! ھیلیلویاہ!
(جھگڑا ختم ہو گیا ہے The Strife Is O’er، ترجمہ کیا فرانسس پاٹ
   Francis Pott نے، 1832۔1909)۔

’’ کتاب مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کےلیے قربان ہوا، دفن ہوا کتاب مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہوگیا‘‘ (1۔کرنتھیوں 15:‏3۔4)۔

یہ ہے خوشخبری! یہ ہے ہمارا پیغام! یہ ہے ہمارا گیت، اور یہ ہے ہماری اُمید! اور یہ ہے جس کی طرف ابرام کی قربانی اشارہ کرتی ہے اور اِس کی علامت ہے! آمین اور آمین!

’’اور جب شکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگے، ابرام اُنہیں ہنکاتا رہا‘‘ (پیدائش 15:‏11).

II۔ دوئم، شکاری پرندے جو نیچے جھپٹے تھے۔

عبرانی میں یہ واقعی ’’گِدھ‘‘ ہوتا ہے۔ یہ بھوکے مُردار خور کس کی بات کر سکتے ہیں؟ وہ کیا ہے جس کی یہ علامت ظاہر کرتے ہیں؟ مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ یہ شیطان اور اُس کی ناپاک روحوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہم اب اپنے گرجہ گھروں میں کس قدر کم آسیبوں کے بارے میں سُنتے ہیں۔ بالکل اُسی لمحے میں جب ہماری قوم بدی میں ڈوبتی جا رہی ہے، اور ہر روز، جب میں نوجوان تھا، ہم سفاکانہ گناہوں کے بارے میں سُنتے تھے جنہیں ہم بالکل بھی نہیں جانتے تھے – تاریکی کے اس دور میں – ہم شیطان اور اُس کے آسیبوں کے بارے میں اپنی واعظ گاہوں میں تقریباً کچھ بھی نہیں سُنتے ہیں۔ ہمیں صرف خوش کر دینے والے واعظوں سے، بہت سے مبلغ ہمیں ’’حکمرانوں کے علاقوں کے خلاف، اختیار والوں کے خلاف، اِس تاریکی کی دُنیا کے حاکموں کے خلاف، اعلٰی جگہوں میں بدکار روحانیت کے خلاف‘‘ (افسیوں 6:‏12) مسلح کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ لیکن شرارتی روحوں کو نظر انداز کرنے سے، اُنہوں نے ہمارے لوگوں کو شیطان کے لیے جو ’’ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے‘‘ (1۔ پطرس 5:8) ایک آسان شکار بنا کر چھوڑ دیا ہے۔

خُداوند یسوع نے ’’آسمان کے شکاری پرندوں‘‘ کی بات کی ہے جو خوشخبری کے قیمتی بیجوں کو کھانے کے لیے جھپٹتے ہیں (لوقا 8:‏5)۔ اور یسوع ہمیں اُن شکاری پرندوں کے متعلق کہ وہ کون تھے شک میں مبتلا نہیں چھوڑتا ہے، کیونکہ اُس نے کہا، ’’پھر شیطان آتا ہے اور اُن کے دِلوں سے کلام کو نکال لے جاتا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ ایمان لائیں اور نجات پا جائیں‘‘ (لوقا 8:‏12)۔

’’اور جب شکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگے، ابرام اُنہیں ہنکاتا رہا‘‘
       (پیدائش 15:‏11).

ہم شک نہیں کر سکتے کہ یہ شکاری پرندے شیطان کی طرف سے اُن عہد کی قربانیوں کو ہڑپ کرنے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ اور بلا شبہ، شیطان گنہگاروں کے دِلوں سے خوشخبری کو اُکھاڑ پھینکنے کے لیے ہر موقع پرحملہ آور ہوتا ہے – اور ہمارے گرجہ گھروں سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے بھی!

ماضی میں 20 ویں صدی کے ابتدائی دور میں صلیب پر مسیح کی تبدلیاتی موت کے خلاف حملے ہوا کرتے تھے۔ یہ شیطانی حملے تھے جن کے خلاف سپرجئین نے شدت سے تبلیغ کی تھی، اور بہت خوب کی تھی۔ ہمارے دور میں یہ حملہ زیادہ بالا تر ہے۔ مبلغین مسیح کی تبدلیاتی قربانی کے لیے رٹی رٹائی عبادت کرواتے ہیں – لیکن وہ شاذ و نادر ہی اُس پر تبلیغ کرتے ہیں! یہاں تک کہ بنیاد پرست گرجہ گھروں میں بھی ہمیں مشکلوں سے ہی مسیح کی تکالیف اور موت کے لیے وقف ایک مکمل واعظ کبھی سُننے کو ملتا ہے۔ ڈاکٹر مائیکل ایس۔ ہارٹن Michael S. Horton نے نقطہ اُٹھایا کہ مشکلوں سے ہی کوئی مسیح کے کسی پہلو پر مکمل واعظ دیتا ہے۔ اُن کی کتاب مسیح کے بغیر مسیحیتChristless Christianity (بیکر Baker، 2008) کہلاتی ہے۔ میں خواہش کرتا ہوں کہ امریکہ میں ہر مبلغ اِس کو پڑھے – اور پھر خود سے پوچھیں، ’’آخری مرتبہ کب تھا جب میں نے ایک واعظ مسیح پر مکمل مرکوز رکھ کے دیا تھا؟‘‘ میرے خیال میں اُن میں سے بہت سے اگر ایمانداری کے ساتھ خود سے یہ سوال پوچھیں گے تو حیرت زدہ رہ جائیں گے۔

آج کل زیادہ تر واعظ انسان، انسان کی ضروریات، انسان کے احساسات، انسان کے مسائل، اور انسان کی خوشی پر مرکوز ہیں، لیکن مسیح پر مرکوز نہیں ہیں! ڈاکٹر ڈیوڈ ایف۔ ویلز David F. Wells نے بھی اِس رُجحان پر توجہ دی تھی۔ اُنہوں نے کہا،’’اِس قدر انجیلی بشارت ... تبلیغ کرنا ... اصل میں اپنا ذاتی ہے، خُدا کو مرکز بنا کر نہیں ہے۔ یہ ہم جو کرتے ہیں اُس کے بارے میں ہے، جو ہم پاتے ہیں اُس کے بارے میں ہے، ناکہ جو کچھ خُدا نے ہمارے لیے کیا اُس کے بارے میں یا جو کچھ وہ ہمیں مسیح میں دیتا ہے اُسکے بارے میں ... ناکہ جو خُدا نے ہماری جگہ پر مسیح کی موت میں ہمیں دیا ہے‘‘ (ڈیوڈ ایف۔ ویلز، پی ایچ۔ ڈی۔، پروٹسٹنت ہونے کے لیےجو حوصلہ چاہیے

 The Courage to Be Protestant، عئیرڈمینز Eerdmans، 2008، صفحات 182، 183)۔

آپ کے خیال میں کیا وہ بہت زیادہ سخت رہا تھا؟ اپنے آپ سے پوچھیں، آخری دفعہ کب تھا جب آپ نے مسیح کی مصلوبیت، اُس کے جی اُٹھنے، یہاں تک کہ اُس کی دوسری آمد (ہمارا آسمان پر اُٹھایا جانا نہیں، بلکہ اُس کی آمد ثانی!) پر ایک جامع واعظ سُنا تھا؟ یہاں تک کہ بائبل پر یقین رکھنے والے گرجہ گھروں میں بھی، زیادہ تر واعظ ہماری ضروریات اور احساسات پر مشتمل ہوتے ہیں – خود مسیح پر نہیں ہوتے ہیں!

’’اور جب شکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگے، ابرام اُنہیں ہنکاتا رہا‘‘
       (پیدائش 15:‏11).

کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی طرح، کسی نہ کسی کو مسیح کی قربانی پر سے گِدھوں کو ہنکانے کےلیے کھڑا ہونے کی ضرورت ہوتی ہے! کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی طرح، کسی نہ کسی کو پولوس رسول کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور کہنے کی ضروت ہے،

’’میں نے فیصلہ کیا ہوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا، مسیح یعنی مسیح مصلوب کی منادی کے سوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:2)۔

کوئی کہتا ہے، ’’یہ ہماری ضروریات کو پورا نہیں کرتی ہے۔‘‘ میں کہتا ہوں، یہ ہماری ضروریات کو پورا کرے گی – یہ اوپرہ وِن فرائی، ریڈرز ڈائجسٹ، یا جوئیل اُوسٹین کی نت نئی نفسیات سے کچھ خبردار کرنے کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہے! رسول کہتا ہے،

’’لیکن تم خدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا۔ تاکہ جیسا لکھا ہے کہ اگر کوئی فخر کرنا چاہے تو خداوند پر فخر کرے‘‘ (1۔کرنتھیوں 1:‏30۔31).

’’یہودی معجزوں کے طالب ہیں اور یونانی حکمت کی تلاش میں ہیں: مگر ہم اُس مسیحِ مصلوب کی منادی کرتے ہیں جو یہودیوں کے نزدیک ٹھوکر کا باعث اور غیر یہودیوں کے نزدیک نیوقوفی ہے؛ لیکن خدا کے بُلائے ہُوئے لوگوں کے لیے خواہ وہ یہودی ہوں یا غیر یہودی مسیح خدا کی قدرت اور اُس کی حکمت ہے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏22۔24).

مسیح – خُدا کی قدرت! مسیح – خُدا کی حکمت! مسیح ہی سب کچھ ہے جس کی مجھے ضرورت ہے! اور مسیح ہی سب کچھ ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے! وہ جو نجات دہندہ کو جانتے ہیں پولوس کے ساتھ کہہ سکتے ہیں،

’’مسیح جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس کی مدد سے میں سب کچھ کر سکتا ہُوں‘‘ (فلپیوں 4:‏13).

آئیے ہر کسی کو جو یہ واعظ سُنتا ہے یسوع کے نام اور اُس کا ہمارے لیے صلیب پر مر جانے کی حد تک پیار، کی تعریف کرنے کے لیے عزم کرنے دیں! آئیے ہم میں سے ہر ایک کو اپنی زندگیاں پرانی خوشخبری کے لیے وقف کرنے دیں، اِس پر یقین کرنے دیں، اِس کی منادی کرنے دیں، اور اُن کے لیے جو کھوئے ہوئے ہیں اِسے گواہی بننے دیں! جس کی اُنہیں ضرورت ہے وہ کوئی نت نئی نفسیات یا اپنی مدد آپ پر گفتگو نہیں ہے۔ جس کی اُنہیں ضرورت ہے وہ مسیح کے خون میں تر بہ تر خوشخبری ہے!

مجھے عالم بالا پر اندیکھی باتوں کی کہانی سُنانے سے پیارہے،
   یسوع کی اور اُس کے جلال کی، یسوع کی اور اُس کے پیار کی۔
مجھے کہانی سُنانےسے پیار ہے کیونکہ میں جانتا ہوں یہ سچی ہے؛
   یہ میری خواہشات کی تکمیل کرتی ہے جیسا کہ کوئی اور بات نہیں کرسکتی۔

مجھے کہانی سُنانےسے پیار ہے؛ یہ اور زیادہ شاندار لگتی ہے
   ہمارے سنہرے خوابوں کے تمام سُنہرے تصورات کے مقابلے میں۔
مجھے کہانی سُنانےسے پیار ہے، اِس نے میرے لیے بہت کچھ کیا ہے؛
   اور یہی وجہ ہے کہ میں یہ تمہیں سُنا رہا ہوں۔

مجھے کہانی سُنانےسے پیار ہے، وہ جنہیں یہ بہت اچھی طرح سے یاد ہے
   دوسروں کی مانند اِسے سُننے کے لیے بھوکے اور پیاسے لگتے ہیں۔
اور جب، جلال کے نظاروں میں، میں نیا، اور نیا گیت گاتا ہوں،
   یہ وہی پرانی، پرانی کہانی ہوگی جس کو میں نے اتنے عرصے پیار کیا ہے۔
مجھے کہانی سُنانےسے پیار ہے، یہی جلال میں میرا اہم موضوع ہوگا
   یسوع اور اُس کے پیار کی پرانی، قدیم کہانی کو سُنانا۔
(’’ مجھے کہانی سُنانےسے پیار ہے I Love to Tell the Story‘‘ شاعر اے۔ کیتھرین ھینکی
     A. Catherine Hankey،‏ 1834۔1911)۔

رحم نے میری زندگی دوبارہ لکھی،
   رحم نے میری زندگی دوبارہ لکھی۔
میں گناہ میں کھو گیا تھا،
   لیکن یسوع نے میری زندگی دوبارہ لکھی۔
(’’ رحم نے میری زندگی دوبارہ لکھی Mercy Rewrote My Life
‘‘ شاعر مائیک مرڈوک Mike Murdock، ‏1946۔، پادری نے ترمیم کی)۔

میں اُس کی ستائش کروں گا! میں اُس کی ستائش کروں گا!
   گنہگاروں کے قتل کے لیے برّے کی ستائش کرو؛
اے تمام لوگو، اُسی کو جلال ہو،
   کیونکہ اُسی کا خون ہر دھبے کو دھو سکتا ہے!
(’’میں اُس کی ستائش کروں گا
I Will Praise Him‘‘ شاعر مارگریٹ جے۔ ہیرس
    Margaret J. Harris،‏ 1865۔1919)۔

’’اور جب شکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگتے، ابرام اُنہیں ہنکاتا رہتا‘‘
       (پیدائش 15:‏11).

اب غور سے سنو، کھوئے ہوئے گنہگارو۔ مسیح یسوع آپ کی جگہ پر مرا تھا، آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے، صلیب پر۔ اُس کے ذہن میں آپ تھے جب وہ مصلوب ہونے کے لیے گیا۔ اُس کے ذہن میں آپ تھے جب وہ وہاں بہتے ہوئے خون میں اور تکالیف میں، آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے لٹکا ہوا تھا۔ اُس کے ذہن میں آپ تھے جب وہ چلا اُٹھا تھا ’’تمام ہوا‘‘ اور آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے، آپ کی جگہ پر مرا تھا۔ اور آج رات یسوع آسمان پر سے نیچے آپ کو دیکھتا ہے۔ وہ آپ کے لیے دعا کر رہا ہے۔ اُس کے ذہن میں آپ ہیں۔ وہ آپ کو بُلاتا ہے، ’’میرے پاس آؤ ... اور میں تمہیں آرام دوں گا‘‘ (متی 11:‏28)۔ کیا آپ اُس کے پاس آئیں گے؟ کیا آج رات آپ اُس پر بھروسہ کریں گے؟ شیطان آئے گا اور آپ کے کان میں کہے گا، ’’ایسا نہیں ہوگا۔ تم نہیں بچائے جاؤ گے۔‘‘ شیطان کو دور بھگائیں – جیسے ابرام نے اُن گِدھوں کو ہانکا تھا۔ اُس قابلِ نفرت شیطانی صفت والے کی مت سُنیں! اُس کی سوچوں کو مسترد کر دیں۔ اُس کو قربانی کے پاس سے ہانک دیں! آئیں اور اپنے دِل سے یسوع پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو معاف کر دے گا۔ وہ آپ کا انصاف کرے گا۔ وہ آپ کو بچائے گا – ابھی! ہم وہ چھوٹے کورسز گانے جا رہے ہیں – ’’رحم نے میری زندگی دوبارہ لکھی ہے‘‘ اور ’’میں اُس کی ستائش کروں گا۔‘‘ اگر آپ بچائے جانے کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، اور حقیقی مسیحی بننا چاہتے ہیں، مہربانی سے کمرے کی پچھلی جانب آ جائیں جبکہ ہم گاتے ہیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کی رہنمائی ایک خاموش کمرے تک کریں گے جہاں ہم بات چیت اور دعا کر سکتے ہیں۔ اب جائیں جبکہ ہم گاتے ہیں۔

رحم نے میری زندگی دوبارہ لکھی،
   رحم نے میری زندگی دوبارہ لکھی۔
میں گناہ میں کھو گیا تھا،
   لیکن یسوع نے میری زندگی دوبارہ لکھی۔
میں اُس کی ستائش کروں گا! میں اُس کی ستائش کروں گا!
   گنہگاروں کے قتل کے لیے برّے کی ستائش کرو؛
اے تمام لوگو، اُسی کو جلال ہو،
   کیونکہ اُسی کا خون ہر دھبے کو دھو سکتا ہے!

ڈاکٹر چین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر کائیو ڈونگ لی Mr. Kyu Dong Lee نے کی تھی: پیدائش 15:‏1۔18 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’کانٹوں کا ایک تاج A Crown of Thorns‘‘
(شاعر عِرّہ ایف۔ سٹینفل Ira F. Stanphill،‏ 1914۔1993)۔

لُبِ لُباب

قربانی پر سے گدھوں کو ہانکنا

DRIVING THE VULTURES AWAY FROM THE SACRIFICE

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 68)
(SERMON #68 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اور جب شکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگتے، ابرام اُنہیں ہنکاتا رہتا‘‘
 (پیدائش 15:‏11).

(رومیوں 4:‏3؛ پیدائش 15:‏6؛ حوالہ دیکھیں یرمیاہ 34:‏18۔21؛ متی 24:‏28)

I.   اولّ، لاشوں کی قربانی، پیدائش 15:‏8۔10؛ عبرانیوں 9:‏13۔14؛
متی 28:‏5۔6؛ 1۔ کرنتھیوں 15:‏3۔4 .

II.  دوئم، شکاری پرندے جو نیچے جھپٹے تھے، افسیوں 6:‏12؛ 1۔ پطرس 5:‏8؛
لوقا 8:‏5، 12؛ 1۔ کرنتھیوں 2:2؛ 1:‏30۔31، 22۔24؛ فلپیوں 4:‏13؛
متی 11:‏28 .