Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

کرسمس کی کشمکش

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 66)
THE CHRISTMAS CONFLICT
(SERMON #66 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
9 دسمبر، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, December 9, 2012

’’تب خداوند خدا نے سانپ سے کہا: چونکہ تُو نے یہ کیا ہے، اس لیے تُو چوپایوں میں اور تمام دشتی جانوروں میں ملعون ٹھہرا! تُو اپنے پیٹ کے بل رینگے گا اور اپنی عمر بھر خاک چاٹے گا۔ اور میں تیرے اور عورت کے درمیان ، اور تیری نسل اور اس کی نسل کے درمیان؛ عداوت ڈالوں گا وہ تیرا سر کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پرکاٹے گا‘‘ (پیدائش 3:‏14۔15).

مجھے اُمید ہے کہ آپ پیدائش کی کتاب میں سانپ کے بارے میں کبھی بھی بطور تصوراتی یا طلسماتی کہانی کا نہیں سوچیں گے۔ پیدائش کی کتاب کا مقصد ہی حقیقی تاریخ کو پڑھنا ہے۔ وہاں ایک حقیقی سانپ تھا۔ وہاں ایک حقیقی باغ عدن تھا۔وہاں حقیقی آدم اور حقیقی حوّا تھی،جنہوں نے واقعی گناہ کیا تھا۔ اور نتیجہ کے طور پر نسل انسانی واقعی گناہ میں گری ہے،اور واقعی نوع انسانی مکمل طور پر مسخ شُدہ ہے۔

مکاشفہ کی کتاب میں لوسیفر کو ’’وہی پرانا سانپ،جس کا نام ابلیس اور شیطان ہے، اور جو ساری دُنیا کوگمراہ کرتا ہے‘‘ کہتے ہیں (مکاشفہ 12:‏9)۔ ابلیس نے حوّا کو آزمائش میں ڈالنے اور نسل انسانی کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن وہ اُس کے سامنے ایک روح کے طور پر نہیں ظاہر ہو سکتا تھا کیونکہ روح دکھائی نہیں دیتی ہے۔ اِس لیے اُس کو ایک زندہ جاندار کے جسم میں داخل ہونا تھا، جیسا کہ وہ اور اُس کے آسیب مسیح کے دِنوں میں سؤروں کے ایک جُھنڈ میں داخل ہوئے تھے۔ اور یوں، نسل انسانی کو گناہ کی راہ پر لگانے کے ارادے کے ساتھ، شیطان اُس رینگنے والے جانور کے جسم میں داخل ہوا تھا۔

جب خُدا شیطان کا معاملہ طے کرنے کے لیے آتا ہے، تو وہ سوال نہیں پوچھتا کہ آیا وہ قصوروار ہے یا نہیں۔ خُدا پہلے سے ہی سانپ کے قصور کو جانتا تھا۔ اور اِس لیے خُدا نے اُس پر اِس سزا کا اعلان کیا،

’’چونکہ تُو نے یہ کیا ہے، اس لیے تُو چوپایوں میں اور تمام دشتی جانوروں میں ملعون ٹھہرا؛ تُو اپنے پیٹ کے بل رینگے گا اور اپنی عمر بھر خاک چاٹے گا‘‘ (پیدائش 3:‏14).

اِس نے ضرور ہمارے پہلے والدین کو حوصلہ دیا ہوگا۔ شیطان اُن کا دشمن تھا۔ اُس نے گناہ اور تباہی میں اُن کی راہنمائی کی تھی۔ وہ خُدا کا بھی دشمن تھا۔ اور اِس لیے خُدا نے شیطان کو کہا کہ وہ ’’عورت کی نسل‘‘ کو بھیجے گا،اور اُسی کے ذریعے سے شیطان کا سر کُچلا جائے گا، اور نسل انسانی برکت پائے گی۔

’’اور میں تیرے اور عورت کے درمیان ، اور تیری نسل اور اس کی نسل کے درمیان؛ عداوت ڈالوں گا وہ تیرا سر کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پرکاٹے گا‘‘ (پیدائش 3:‏15).

میں تلاوت میں سے تین باتیں پیش کروں گا۔

I۔ اوّل، عورت کی نسل مسیح کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

’’عورت کی نسل‘‘ حوا کی انسانی آل اولاد کے لیے صرف ایک حوالہ ہو سکتا ہے جس کا کوئی انسانی باپ نہیں ہوگا۔ تمام بائبل میں ’’بیج‘‘ صرف آدمیوں کے معاملے میں اشارہ دیتا ہے جو عورت کے انڈے کو زرخیز کرتا ہے۔ اِس لیے ’’عورت کی نسل‘‘ کو معجزاتی طور پر عورت کے حمل میں ڈالنا ہوگا۔ اِس لیے یہ پیشن گوئی صاف طور پر مستقبل میں مسیح کی پیدائش کے لیے صاف اشارہ ہے۔ کنواری مریم کے حمل میں ڈالے جانے سے، مسیح وہ قدرتی گناہ وراثت میں نہیں پاتا جو آدم کے ہر بیٹے کو گناہ سے مبرا ہونے پر غیر موزوں قرار دیتا ہے۔ جیسا کہ جبرائیل فرشتے نے مریم کو کہا،

’’پاک رُوح تجھ پر نازل ہوگا اور خدا تعالٰی کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی۔ اِس لیے وہ مُقدّس جو پیدا ہوگا خدا کا بیٹا کہلائے گا‘‘ (لوقا 1:‏35).

’’اور میں تیرے اور عورت کے درمیان ، اور تیری نسل اور اس کی نسل کے درمیان؛ عداوت ڈالوں گا وہ تیرا سر کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پرکاٹے گا‘‘ (پیدائش 3:‏15).

II۔ دوئم، عورت کی نسل اور سانپ کی نسل کے درمیان کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ ہوگی۔

خُدا نے کہا،

’’اور میں تیرے اور عورت کے درمیان ، اور تیری نسل اور اس کی نسل کے درمیان؛ عداوت ڈالوں گا ... ‘‘(پیدائش 3:‏15)۔

عورت کی نسل اور سانپ کی نسل کے درمیان، عداوت، دشمنی، کدورت – ہمیشہ کے لیے ہوگی۔ ڈاکٹر جان گل Dr. John Gill ‏(1697۔1771) نے کہا، ’’اور تمام زمانوں میں خُدا کی کلیسیا اور شیطان کے بارے میں یہ بھی سچ ہے، جنکے درمیان ناقابل مفاہمت نفرت ہے، اور ایک سدا جاری رہنے والی جنگ ہے: اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان... بُرے فرشتے اور بدکار لوگ جنہیں سانپ کہتے ہیں؛ اور ایک طرف زہریلے سانپوں کی نسل، اور دوسری طرف خُداوند کے لوگ، کلیسیا کی نسل: جن میں سے بعد والوں کے ساتھ پہلے پہلے والوں نے نفرت کی اور ظلم کیے ہیں، اور یوں یہ ایسا اُس وقت سے ہی ہے جب یہ معاملہ ہواتھا‘‘ (جان گل، ڈی۔ڈی۔، پرانے عہد نامے کی ایک تفسیرAn Exposition of the Old Testament ، معیاری بپتسمہ دینے والے بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جلد اول، صفحہ 27؛ پیدائش 3:‏15 پر تبصرہ)۔

یہاں ہم شیطان کی قوتوں اور مسیح کی قوتوں کےدرمیان ایک کبھی نہ ختم ہونے والی مسلسل جنگ دیکھتے ہیں۔ خُداوند یسوع مسیح نے سادگی سے اُن کے بارے میں بتایا جنہوں نے شیطان کو اپنا باپ بنایا ہے، اور یوں وہ اُس کی نسل ہیں۔ یسوع نے اُن کو کہا،

’’تُم اپنے باپ یعنی اِبلیس کے ہو اور اپنے باپ کی مرضی پر چلنا چاہتے ہو…‘‘
      (یوحنا 8:‏44).

اور یوحنا کے پہلے مراسلے میں ہم پڑھتے ہیں،

’’اِسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ کون خدا کے فرزند ہیں اور کون اِبلیس کے۔ جو کوئی راستبازی کے کام نہیں کرتا وہ خدا سے نہیں اور وہ جو اپنے بھائی سے محبت نہیں رکھتا وہ بھی خدا سے نہیں‘‘ (1۔ یوحنا 3:‏10).

سانپ کی نسل ’’شیطان کے بچے‘‘ ہیں۔ عورت کی نسل ’’خُداوند کے بچے‘‘ ہیں۔ یہ 1۔ یوحنا3:‏10 میں بیان ہے۔ یہ تقسیم واضح طور پر بالکل صاف ہو جاتی ہے جب کائن نے اپنے بھائی ہابل کو قتل کیا۔ کائن سانپ کی نسل کا تھا۔ ہابل عورت کی نسل کا تھا، جو کہ مسیح ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’قائن کی مانند نہ بنو جو اُس شریر سے تھا۔ اُس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔ کیوں قتل کیا؟ اس لیے کہ اُس کے تمام کام بدی کے تھے مگر اُس کے بھائی کے راستبازی کے تھے‘‘ (1۔ یوحنا 3:‏12).

شیطان کے بچے جو سانپ کی نسل ہیں اُن کی مسیح کے بچوں یعنی عورت کی نسل کی طرف قدرتی دشمنی، کدورت اور عداوت ہے۔ یسوع نے ’’سانپ کی نسل‘‘ کو ’’دُنیا‘‘ کہا ہے۔ شیطان کی بالا دستی کے تحت، یہ موجودہ دُنیا سچے مسیحیوں کی ایک دشمن ہے، یسوع نے کہا،

’’اگر دنیا تُم سے دشمنی رکھتی ہے تو یاد رکھو کہ اُس نے تم سے پہلے مجھ سے بھی دشمنی رکھی ہے۔ اگر تُم دنیا کے ہوتے تو دنیا تمہیں اپنوں کی طرح عزیز رکھتی لیکن اب تُم دنیا کے نہیں ہو کیونکہ میں نے تمہیں چُن کر دنیا سے الگ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا تُم سے دشمنی رکھتی ہے‘‘ (یوحنا 15:‏18۔19).

’’اگر تم دنیا کے ہوتے تو دنیا تمہیں اپنوں کی طرح عزیز رکھتی؛ لیکن اب تم دنیا کے نہیں ہو کیونکہ میں نے تمہیں چُن کر دنیا سے الگ کر دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ دُنیا تم سے دشمنی رکھتی ہے۔‘‘ یہ ’’دُنیا‘‘ سانپ کی نسل ہے۔ وہ عورت کی نسل سے نفرت کرتی ہے، جو مسیح کی نسل سے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج مسیحیوں سے نفرت کی جاتی ہے اور ظلم کیے جاتے ہیں۔

آپ کو یہ بچوں کو سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر اُن میں سے ایک حقیقی مسیح بن جاتا ہے، تو دوسرے فوراً اُس پر حاوی ہوتے ہیں اور اُسے تنگ کرتے ہیں۔ وہ اِس قسم کی باتیں کہیں گے، ’’تم سوچتے ہو کہ تم اتنے اچھے ہو!‘‘ بالکل چھوٹی عمر سے ہی، سانپ کے بچے کی مسیح کے بچوں کی طرف عداوت اور کدروت ہوتی ہے۔ ’’میں تیرے اور عورت کے درمیان، تیرے نسل اور عورت کے نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا‘‘ (پیدائش 3:15)۔ حتٰی کہ یہ ایک بالغ گرجہ گھر میں بھی ہوتا ہے۔ گرجہ گھر میں جب کھوئے ہوئے نوعمراپنے دوستوں میں سے ایک کو سنجیدہ مسیح بنتے ہوئے دیکھتے ہیں، وہ اُس سے منہ موڑ لیتے ہیں، اُس کی پیٹھ پیچھے بُرائی کرتے ہیں، اُسے بدنام کرتے ہیں، اور جان بوجھ کر اُس میں غلطیاں تلاش کرتے ہیں، تاکہ وہ اُس کے بارے میں بُرا کہہ سکیں۔ ہر پادری کا بچہ اِس ذہنی اذیت سے گزرتا ہے۔ سالوں پہلے، جب کچھ بدکار لوگ ہمارے سنڈے سکول کی انچارج تھے، میرے لڑکوں کو مسلسل کونے میں بٹھایا جاتا تھا، اور ہلکی سی بات کے لیے بھی سختی کی جاتی تھی، اور اکثربغیر کسی وجہ کے کی جاتی تھی۔ یہ انجام پزیر ہوا، بے شک، پادری کی طرف اُن کی عداوت کی وجہ سے، اور آخر کار، خُدا کی طرف۔ ہر بچہ جو کسی گرجہ گھر سے آتا ہے اُسے اِس امتحان سے گزرنا پڑتا ہے، ورنہ وہ کبھی بھی ایک حقیقی مسیحی نہیں ہوسکتے! بچوں کا ایک گیت اِس تمام کو واضح کرتا ہے،

کون خُداوند کی طرف ہے؟ کون بادشاہ کی خدمت کرے گا؟
   کون دوسروں کی زندگیوں کو لانے کے لیے اُس کے مددگار ہونگے؟
کون دُنیا کا ساتھ چھوڑے گا؟ کون دشمن کا سامنا کرے گا؟
   کون خُداوند کی طرف ہے؟ کون اُس کے لیے جائے گا؟
(’’کون خُداوند کی طرف ہے؟ Who is on the Lord’s Side?‘‘
     شاعر فرانسس آر۔ ھیورگل Frances R. Havergal،‏ 1836۔1879)۔

گرجہ گھر میں بہت سے بالغ اِس بات کا احساس نہیں کرتے کہ سنڈے سکول یا بچوں کا گروہ، ہمیشہ سے سانپ کی نسل اور مسیح کی نسل کے درمیان ایک خوفناک جنگ کا میدان رہا ہے۔

بے شک، یہ بلاشبہ ہر بالغ کے لیے بھی سچ ہے۔ مبشر اکثر اپنی جماعت میں مسیح میں غیر تبدیل شُدہ لوگوں سے دب کر اور خوف کے ساتھ رہتے ہیں۔ عموماً، آج، مبشروں کو احساس ہی نہیں ہوتا ہے کہ کیوں اُن کے گرجہ گھروں میں لوگ اُن کے خلاف ہیں۔ میرا خیال ہے کہ دین دار مبشروں کو جس سب سے بڑے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ یہ ہے کہ اُن کے گرجہ گھروں میں اُن افراد کی وجہ سے افراتفری پھیلی ہے جو مسیح کی نسل کے بجائے سانپ کی نسل سے ہیں۔ کھوئے ہوئے گرجہ گھر کے افراد اپنی جماعتوں میں مسلسل مسائل کھڑے کرتے رہتے ہیں۔

یہ ٹکراؤ کام کی جگہ پر بھی جاری رہتا ہے۔ اپنے کام کی جگہ پر ایک مسیح اکثر اکیلا پڑ جاتا ہے اور ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کے لیے اُس پر الزام دھرا جاتا ہے اور اُسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اگر آپ کام کرتے ہیں تو آپ جانتے ہیں میرا کیا مطلب ہے۔ اور میں آپ کو یہ اِس لیے بتا رہا ہوں کہ کہیں آپ یہ نہ سمجھیں کہ آپ کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے۔ یہ ایک صلیب ہے جو ہر مسیحی کو اُٹھانی ہے۔

کرسمس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آخر کو، اس واعظ کا عنوان، ’’کرسمس کی کشمکش‘‘ ہے۔ اور یہ ایک اچھا عنوان ہے، کیونکہ آج ہر کرسمس پر بے انتہا کشمکش جاری رہتی ہے۔ خبروں کے تبصرہ نگار بل او رائیلی Bill O’ Reilly اِسے ’’کرسمس پر جنگ‘‘ کہتے ہیں۔ مشرقی ریاست کے گورنر نے ریاست کے درخت کو ’’کرسمس کا درخت‘‘ کہنے سے انکار کر دیا ہے۔ وہ اِسے ’’چُھٹی کا درخت‘‘ کہتے ہیں۔ اِس کے بارے میں بہت چرچا ہو رہا ہے۔

بلی گراھم کے موجودہ ڈیزیشن Decision (دسمبر، 2012) رسالے میں ’’واپس لڑنا جب معاشرہ مسیح پر پابندی عائد کرتا ہے‘‘ کے عنوان سے ایک نشرپارہ ہے۔ نشرپارہ ایک ماں کے بارے میں بتاتا ہے جس نے بہت سی ماؤں کو مقامی سکول میں آتے اور مختلف چھٹیوں جیسے مذاہب اور ثقافتیں پر بات چیت کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ جب اُس نے پوچھا کہ کیا وہ ایسا ہی کرسمس کے بارے میں کر سکتی ہے، اُسے کہا گیا ’’جی ہاں‘‘۔ ’’دوسری ماؤں کی طرح، چھٹیوں کی بنیادوں کو سمجھانے کےلیے اُس نے ایک کتاب میں سے پڑھنے سے آغاز کیا۔ اُس کی کتاب، تاہم، بائبل تھی۔ جب اُس نے اِسے نکالا، تو آپ سوچ سکتے ہیں اُس نے ایک بم کو چلا دیا تھا۔ اُستاد نے فوراً کہا، ’اوہ، نہیں! آپ کو اِس میں سے نہیں پڑھنا ہوگا۔‘ یہ بہت شرمندہ کر دینے والا تھا۔ جب کہ دوسری کتابیں مذہبی تھیں یا نہیں اُنہیں پڑھنے کی اجازت تھی، لیکن بائبل کے لیے نہیں تھی۔ یہ سب کچھ بچوں کے سامنے ہی ہوا تھا‘‘ (ڈیزیشن Decision ، 12، 2012، صفحہ 4).

ونٹر پارک فلوریڈا میں بزرگ شہریوں کو حال ہی میں خود اپنے ہی گھروں میں کرسمس کے خوشی کے نغمے گانے پر پابندی لگا دی گئی۔ نیویارک شہر میں، این وائے سی ماحولیات حفاظت کی ایجنسی NYC Environmental Protection Agency نے اپنے ملازمین کو یہودیوں کے کاٹھ کے تہوار کے بینرز لگانے اور دیوالی کا ہندوستانی تہوار منانے کے اجازت دی، لیکن کرسمس کے بینرز، لال اور ہری سجاوٹ، اور کرسمس کے درختوں پر پابندی لگا دی۔ ٹیکساس کے شہر پلانو Plano میں سکول کے سرکرداؤں نے بچوں کو ’’یسوع اِس موسم کی وجہ ہے Jesus is the reason for the season‘‘ کے الفاظ چھپی ہوئی پنسلوں کو تقسیم کرنے سے منع کر دیا۔ وہاں کے سکول کے ایک سرکردہ نے تو عراق میں سپاہیوں کو لکھے جانے والے خطوط میں ’’کرسمس کی خوشیاں مبارک ہوں‘‘ لکھنے پر بھی بچوں پر پابندی لگا دی۔ نیویارک شہر میں، ایک والد نے سکول کی چُھٹیوں کی ایک نمائش پر اعتراض کیا، جس میں مینوراح menorahs [یہودیوں کے تہوار کی علامت جس میں سات چراغوں والا چراغدان ہوتا ہے] کو شامل رکھا – لیکن یسوع مسیح کی پیدائش کے منظرنامے پر پابندی لگائی۔ دونوں فیڈرل ڈسٹرک عدالت اور اپیلز عدالت نے فیصلہ سُنایا کہ یسوع مسیح کی پیدائش کے منظر نامے پر عوامی سکول کی چھٹیوں کی نمائش میں پابندی برقرار رہنی چاہیے، جب کہ مینوراح menorahs … جاری رہیں کیونکہ،عدالتوں کے مطابق، ’’طالب علموں کو اِن نمائشوں سے یہ اِدارک نہ ہو کہ یہودیوں کی حمایت کی جا رہی ہے... ‘‘ ڈیزشن Decision کے اِس نشرپارے نے کہا، ’’بدقسمتی سے، اِس قسم کی مذہبی پابندی کرسمس کے دِنوں کے نزدیک بہت عام ہو جاتی ہے۔‘‘ اور آپ جانتے ہیں کہ یہ درست ہے۔ بہت سی جگہوں پر تو آپ ’’کرسمس کی خوشیاں مبارک ہوں‘‘ مذید کہہ ہی نہیں سکتے۔ اب یہ ہمیشہ ’’چُھٹیاں مبارک ہوں‘‘ ہوتا ہے۔ جب کبھی بھی کوئی مجھے یہ کہتا ہے، میں ہمیشہ جواب میں ’’کرسمس کی خوشیاں مبارک ہوں!‘‘ کہتا ہوں۔ لیکن یہ بات انتہائی واضح نظر آتی ہے کہ ’’سانپ کی نسل‘‘ مسیح کی پیدائش کو منانے سے نفرت کرتی ہے، اور وہ اُن مسیحیوں پر حملہ کرتی ہے جو کرسمس کو ایک مسیحی چُھٹی برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں!

مجھ پر نوجوان لوگوں کو یہ بتانے پر کہ اُنہیں کرسمس کی شام اور نئے سال کی شام کو گرجہ گھر میں ہونا چاہیے، وحشیانہ طور پر حملہ کیا جاتا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں ایک جائز جابر ہوں جو آپ کو کسی ناچ گانے کے ھال یا شرابی پارٹی میں ہونے کے بجائے گرجہ گھر میں ہونے کے لیے کہتا ہوں۔ اب آپ جانتے ہیں کہ کہاں سے اِس قسم کی باتیں نکل رہی ہیں! خُدا نے کہا، ’’میں تیرے اور عورت کے درمیان،اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا… ‘‘ ’’سانپ کی نسل‘‘ ہمیشہ ’’مسیح کی نسل‘‘ کے خلاف رہے گی۔ اِس کے بارے میں نئی بات کوئی نہیں ہے! سانپ کے لوگ آپ کو کرسمس کی شام کو اور نئے سال کی شام کو گرجہ گھر میں نہیں دیکھنا پسند کرتے! میں یقیناً اُمید کرتا ہوں کہ آپ اُن کی نہیں سُنیں گے! کرسمس اور نئے سال کی شام کو ہمارے ساتھ ہی ہوں!

اب، آپ کیسے کرسمس کو منانے کے لیے جا رہے ہیں؟ کیا آپ اُن کے ہونے کے لیے جا رہے ہیں جو ’’سانپ کی نسل‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں؟ یا کیا آپ یہاں گرجہ گھر میں ہمارے ساتھ ہونگے؟ یہ ہی ’’کرسمس کی کشمکش‘‘ ہے۔ باغ عدن کے وقت سے اب تک کچھ بھی نہیں بدلا ہے! ’’میں تیرے اور عورت کے درمیان،اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا… ‘‘ یہاں عورت کی نسل اور سانپ کی نسل کے درمیان ایک جنگ جاری ہے۔ لیکن ایک بات اور بھی ہے۔

III۔ سوئم، مسیح جنگ جیتے گا۔

تلاوت یہ کہتے ہوئے ختم ہوتی ہے، ’’... وہ تیرا سر کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پرکاٹے گا‘‘ (پیدائش 3:‏15)۔

یہ اِس بہت بڑی کشمکش کا انجام ہے۔ شیطان، جو اِس دُنیا میں بدی کی قوت کی رہنمائی کرتا ہے، خُدا کے خلاف آخر تک لڑے گا۔ لیکن آخر میں مسیح، عورت کی نسل، شیطان کے سر کو کچلے گی۔ یہ ایک جان لیوا وار ہے! یہ اُس وقت ممکمل ہوا تھا جب خداوند یسوع مسیح صلیب پر مرا تھا، کیونکہ مرنے سے یسوع نے شریعت کی عزت رکھی، گناہ کو دور کیا، موت کا رُخ بدلا، اور جہنم پر فتح پائی! اور جب مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا، سپرجئین نے کہا، ’’اُس نے مقبرے کے گیٹ کے قبضے اُکھاڑ پھینکے اور اِسے ساتھ لے گیا، جیسے سیمسن نے غازہ Gaza کے پھاٹک اُکھاڑے – ستون اور بالکونی اور تمام سب کچھ؛ جب اُس نے جنت کے راستے کھولے اور اسیری کو قید ہونے دیا؛ پھر، اژدھے کا سر کچلا گیا تھا۔ شیطان اب کیا کر سکتا ہے؟ ... مسیح نے اُسے کچل دیا ہے… عورت کی نسل نے دشمن کی قوت کو توڑ دیا ہے! ھیلیلویاہ! ھیلیلویاہ! اُس نے تاریکی کے شہزادے کو اُس کے بُلند مقام سے نیچے گرا دیا ہے۔ کیا خود اُس نے نہیں کہا تھا، ’میں نے شیطان کو اِس طرح گرتے دیکھا جیسے بجلی آسمان سے گرتی ہے‘؟ اُس نے سانپ کے سر کو کچل دیا ہے۔ بدی [جیسے] سر کا کچلا جانا ایک جان لیوا وار ہے۔ اگر اُس کی دُم یا گردن کو کچلا گیا ہوتا، تو شاید وہ بچ گیا ہوتا؛ لیکن خُداوند بدی کی بادشاہت کو قطعی طور پر ختم کر دے گا، اور اُس کی قوت کو کچل دے گا... مسیح خود، عورت کی نسل، دوسری مرتبہ آئے گا،اور زمین پر حکومت کرے گا… اور اُس کا داھنا ہاتھ اُس کے لوگوں کو نہال کر دے گا۔ یسوع کا پاؤں اُن کے دشمنوں کو روند ڈالے گا۔ خُدا کرے کہ آپ اور میں اُس خوشگوار مجمع میں موجود ہوں جو عورت کی نسل کو اُس کی دوسری آمد پر سلامی دے گا – [جب وہ تمام زمین پر حکومت کرنے کے لیے آسمان سے نیچے اُترتا ہے]۔ عورت کی نسل سے ہی جنت ہمارے لیے بحال ہوئی ہے، اور گناہ میں گرنے کی تمام فتنہ انگیزی ختم ہوتی ہے... ‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجئین
 C. H. Spurgeon، ’’سانپ کی سزا The Serpent’s Sentence‘‘، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropilitan Tabernacle Pulpit،
 پلگرم اشاعت خانے Pilgrim Publications، دوبارہ چھپائی 1974، جلد چھتیس XXXVI، صفحات 527، 528)۔

اب میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ کون سی جانب ہیں؟ کیا آپ سانپ کی نسل کے ساتھ ہیں – یا کیا آپ عورت کی نسل کے ساتھ ہیں، جو مسیح ہے؟ یہ ایک یا دوسری ہے۔ آپ کے لیے یہ کونسی ہے؟ آپ اپنے دل میں کس جانب ہیں؟ کیا آپ مسیح کے ساتھ ہیں، یا کیا آپ سانپ کے لوگوں کےساتھ ہیں؟ آج صبح یہاں پر ہر کوئی یا اِس جانب ہے یا اُس جانب ہے! میں دعا کرتا ہوں کہ آپ سانپ کی حمایت کو چھوڑ دیں، اور اِس طرف یسوع اور اُس کے لوگوں کے ساتھ آئیں۔ یسوع آپ کے گناہ معاف کرے گا اور آپ کو دائمی زندگی عطا کرے گا۔ یسوع کی حمایت ہی جیتنے والی سائیڈ ہے۔ اُس کے پاس آئیں۔ اُس پر بھروسہ کریں۔ یسوع کے گناہ کو پاک صاف کرنے والے خون کے بدولت نجات آپ کی ہوگی! اور اگر آپ اپنی جان کی نجات کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، تو مہربانی سے اپنی نشست چھوڑیئے اور بالکل ابھی کمرے کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ مسٹر لی Mr. Lee مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: 1۔ یوحنا 3:‏10۔13 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’کون خُداوند کی طرف ہے؟ Who is on the Lord’s Side?‘
(شاعر فرانسس آر۔ ھیورگال Frances R. Havergal، ‏1836۔1879)۔

لُبِ لُباب

کرسمس کی کشمکش

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 66)
THE CHRISTMAS CONFLICT
(SERMON #66 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’تب خداوند خدا نے سانپ سے کہا: چونکہ تُو نے یہ کیا ہے، اس لیے تُو چوپایوں میں اور تمام دشتی جانوروں میں ملعون ٹھہرا! تُو اپنے پیٹ کے بل رینگے گا اور اپنی عمر بھر خاک چاٹے گا۔ اور میں تیرے اور عورت کے درمیان ، اور تیری نسل اور اس کی نسل کے درمیان؛ عداوت ڈالوں گا وہ تیرا سر کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پرکاٹے گا‘‘ (پیدائش 3:‏14۔15).

(مکاشفہ 12:‏9)

I.   اوّل، عورت کی نسل مسیح کی طرف اشارہ کرتی ہے، لوقا 1:‏35؛ پیدائش 3:‏15 .

II.  دوئم، عورت کی نسل اور سانپ کی نسل کے درمیان ایک کبھی بھی نہ ختم ہونے
والی ہو گی، پیدائش 3:‏15الف؛ یوحنا 8:‏44؛
1۔یوحنا 3:‏10، 12؛ یوحنا 15:‏18۔19 .

III. سوئم، مسیح جنگ جیت جائے گا، پیدائش 3:‏15ب۔.