Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

دُنیا کا خاتمہ

THE END OF THE WORLD
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
2 دسمبر، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, December 2, 2012

’’لیکن خدا کا دِن چور کی طرح آجائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شوروغُل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے اور زمین اور اُس پر کی تمام چیزیں جل جائیں گی۔ جب تمام اشیاء اِس طرح تباہ و برباد ہونے والی ہیں تو تمہیں کیسا ہونا چاہیے۔ تمہیں تو نہایت ہی پاکیزگی اور خدا ترسی کی زندگی گزارنا چاہیے، اور خدا کے اُس دِن کا نہایت مُشتاق اور منتظر رہنا چاہیے جس کے باعث افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے‘‘ (2۔ پطرس 3:‏10۔12).

گذشتہ رات میں پیراکی کے لیے اپنے جم گیا تھا۔ میرے تیراکی کرنے کے بعد میں جاکوزی jacuzzi میں گیا۔ ایک بوڑھا آدمی وہاں تھا۔ وہ دُنیا کے خاتمے کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ اُس نے کہا، ’’مایائی نظام تقویم Mayan calendar کہتا ہے کہ دُنیا کا اگلے مہینے 21 دسمبر کو خاتمہ ہونے جا رہا ہے۔‘‘ بہت سے لوگ اِس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔ میں نے ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan کو اِس کی جانچ کے لیے کہا۔ اُنہوں نے مجھے بتایا کہ مایائی نظام تقویم کہتا ہے کہ یہ ’’زمانہ‘‘ 21 دسمبر کو اختتام پزیر ہو جائے گا۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ دُنیا کاخاتمہ ہو جائے گا۔ اِس کا صرف مطلب تھا کہ یہ زمانہ، جسے مایائی لوگ ’’چوتھی دُنیا‘‘ کہتے ہیں اختتام پزیر ہوگا، اور دوسرا دور 21 دسمبر کو شروع ہو جائے گا۔ سوزن مِلبراتھ Susan Milbrath قدرتی تاریخ کے فلوریڈا عجائب گھر میں لاطینی امریکی آرٹ اور علم آثار قدیمہ کی مہتمم ہیں۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمارے پاس کوئی ریکارڈ یا معلومات نہیں ہیں کہ [مایائی لوگ] سوچیں گے کہ دُنیا کا خاتمہ 2012 میں ہو جائے گا۔‘‘ اِس لیے 21 دسمبر 2012 کو قیامت کے دِن کا سانحہ، یا کائناتی منتقلی کا لمحہ کہنا ’’ایک مکمل جعلسازی‘‘ ہے، ایک مکمل جھوٹ ہے۔ لہذا کرسمس سے پہلے دُنیا کے ختم ہونے کے کوئی منصوبے تشکیل نہ دیں!

اِس کے باوجود یہ دلچسپ ہے کہ یہ بہت زیادہ بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ میرے خیال میں وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ محسوس کرتے ہیں قیامت آ رہی ہے۔ اُنہیں اِس کا خوف ہے۔ حالانکہ وہ اِسے ہوا میں اُڑا دیتے ہیں، اور اِسے بھلانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کہیں اندر گہرائی میں لوگ محسوس کرتے ہیں کہ اگر دُنیا میں کوئی انصاف ہے تو ہمارا انصاف ہونا چاہیے۔ ہم نے اتنی ڈھیر ساری جنگیں شروع کر دی ہیں۔ ہم 55 ملین بچوں کو اسقاط حم سے قتل کر چکے ہیں۔ ہم گرجہ گھر جانے میں ناکام رہے ہیں۔ ہم نے اپنی زندگیوں میں سے خُدا کو نکال دیا ہے۔ ہم انصاف کیے جانے کے مستحق ہیں۔ لوگ یہ اپنے دِلوں میں محسوس کرتے ہیں۔

حقیقت سے اِجتناب کرنے کے لیے قدرتی تکنیکی پہلو حقیقت سے فرار ہونا ہے۔ سچائی کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے یہ ایک ذہنی دفاع ہے۔ حقیقت سے فرار کی ایک قسم میں بہت سے نوجوان لوگ شراب یا نشے کے لت میں پڑ جاتے ہیں۔ دوسرے حقیقت سے فرار کے لیے انتہا سے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں یا گھنٹوں جنسی فلمیں دیکھتے ہیں۔ موبائل پر پیغامات کرتے رہنا اور انٹر نیٹ پر گفتگو کرتے رہنا، اور گھنٹوں ٹیلی فون پر باتیں کرتے رہنا بھی زندگی کی حقیقتوں اور ذمہ داریوں سے فرار ہی ہے۔

جی ہاں، ہم ایک پریشان حال دُنیا میں رہ رہے ہیں، ایک خوف میں مبتلا دُنیا میں رہ رہے ہیں۔ آپ خبریں بغیر بم کے دھماکوں، خون خرابے، اور ساری دُنیا میں جاری افراتفری کے بغیر نہیں دیکھ سکتے۔ ٹی وی یہ آپ کی بیٹھک یا خوابگاہ میں بالکل سامنے لے آتا ہے۔ سیاست دان ’’مالیاتی چٹان‘‘ کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ہر کوئی پیسے کے بارے میں فکرمند ہے۔ کالج کی کلاسیں کم ہو گئیں ہیں۔ نصابی کُتب، بے شک استعمال شُدہ، آپ کی خریدنے کی سکت سے زیادہ ہو گئیں ہیں۔ سیاست دانوں کو سمجھ میں آتا دکھائی نہیں دے رہا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ نا ہی آپ کے والدین کو۔ وہ اِس قدر مصروف ہیں کہ اُن کے پاس آپ سے بات کرنے کا وقت نہیں ہے۔ نا ہی آپ کے دوستوں کے پاس ہے۔ کیا کبھی کبھی آپ کو یہ محسوس نہیں ہوتا کہ سب کچھ تار تار ہونے جا رہا ہے؟ حال ہی کا مشاہد بتاتا ہے کہ 75 فی صد کالج کے طالب علموں کو بغیر کسی وجہ کے تشویش ہے، جو سوال کررہے ہیں کہ اُن کی زندگیوں کے ساتھ کیا ہوگا۔ بہت سے نوجوان لوگ خوف زدہ ہیں کہ وہ کبھی بھی اچھے پیسوں والا روزگار نہیں حاصل کر پائیں گے۔ بہت سے خوفزدہ ہیں کہ جب وہ تعلیم سے فارغ ہونگے تو اُن کے لیے کوئی نوکری انتظار نہیں کر رہی ہوگی۔ بہت سے خوفزدہ ہیں کہ وہ کبھی بھی شادی کرنے کے لیے درست شخص ڈھونڈنے کے قابل نہیں ہو پائیں گے۔ اور بہت سے نوجوان لوگ خوفزدہ ہیں کہ ہماری تمام کی تمام طرز زندگی خاتمے کی طرف بڑھ رہی ہے – اور دُنیا شاید خود جلد ہی ختم ہو جائے۔ وہ مشرقی ساحل پر دیوقامت آندھیوں کو دندناتا دیکھتے ہیں۔ وہ انتہائی طاقتور اور بہت بڑے طوفانی ہوا کے بگولوں کو گھروں کو اُن کی بنیادوں سے اُکھیڑتا دیکھتے ہیں۔ وہ عالمی گرمی میں اضافے سے موسموں کو بدلتا ہوا دیکھتے ہیں، اور زمین پر ہماری ہستی کو دھمکا رہے ہیں۔ اور یسوع مسیح نے اِس سب کی پیشن گوئی کی تھی، اور اِس سے بھی زیادہ، جب اُس نے کہا،

’’سورج، چاند اور ستاروں میں نشان ظاہر ہوں گے اور زمین پر قوموں کو اذیت پہنچے گی کیونکہ سمندر اور اُس کی لہروں کا زوروشور اُنہیں خوف زدہ کردے گا۔ ڈر کے مارے اور آنے والی مصیبتوں کا انتظار کرتے کرتے اُن کے ہوش و حواس باقی نہ رہیں گے، اِس لیے کہ آسمان کی قوتیں بِلا دی جائیں گی‘‘ (لوقا 21:‏25۔26).

اور، جی ہاں، بائبل تعلیم دیتی ہے کہ دنیا کا اختتام ہو جائے گا۔ یہ تمام عمر برقرار نہیں رہے گی۔ یہ خُدا کے ذریعے سے بھیجے گئے خوفناک نیوکلئیر دھماکے سے ختم ہو جائے گی۔ ہماری تلاوت نے کہا،

’’...آسمان بڑے شوروغُل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے اور زمین اور اُس پر کی تمام چیزیں جل جائیں گی... جس کے باعث افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے‘‘ (2۔ پطرس 3:‏10۔12).

شاعر رابرٹ فراسٹRobert Frost نے کہا،

کچھ کہتے ہیں کہ دُنیا آگ سے ختم ہو جائے گی،
کچھ برف سے کہتے ہیں۔
جہاں تک میں نے خواہش کو جانا ہے
میں اُن کے ساتھ ہوں جو آگ کی حمایت ...
(’’آگ اور برف Fire and Ice‘‘ شاعر رابرٹ فراسٹ Robert Frost، ‏1874۔1963)۔

ڈاکٹر ایم۔ آر۔ ڈیحان M. R. DeHaan نے کہا،

چند سال قبل آگ کے ذریعے سے مستقبل کی تباہی کا یہ بیان شاید کچھ کو شاندار ظاہر ہوتا ہے۔ آج ... یہ نا صرف ممکن ہے، بلکہ ممکنہ ہے۔ سائنسدانوں نے ہمیں خبردار کیا ہے کہ جوہری اور کائناتی قوت سے تعلق رکھنے والی معلومات انسان کے قبضے میں ہیں جو شاید تمام دُنیا کی تباہی کے لیے نتیجہ خیز ہو (ایم۔ آر۔ ڈیحان، ایم۔ڈی۔، وقتوں کی نشانیاں Signs of the Times، کریگل اشاعت خانے Kregel Publications، اشاعت 1996، صفحہ 134)۔

اب، میں جانتا ہوں یہاں لوگ ہونگے جو اِس بات کا تمسخر اُڑائیں گے جو میں نے آج صبح آپ کو بتائی ہے۔ یہاں وہ ہونگے جو ہنسیں گے اور کہیں گے، ’’یہ بوڑھا آدمی اُن نوجوان لوگوں کو صرف خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘ لیکن اِسی باب میں کچھ پہلے، 2۔ پطرس، باب تین میں، ہم پڑھتے ہیں،

’’سب سے پہلے تمہیں یہ جان لینا چاہیے کہ آخری دِنوں میں ایسے لوگ آئیں گے جو اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق زندگی گزاریں گے اور تمہاری ہنسی اُڑائیں گے اور کہیں گے کہ مسیح کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ ہمارے آباؤاجداد مرچکُے اور تب سے اب تک سب کچھ ویسا ہی چلا آرہا ہے جیسا کہ دُنیا کے پیدا ہونے کے وقت تھا‘‘ (2۔ پطرس 3:3۔4).

وہ جو آنے والے فیصلے پر ہنستے اور تمسخر اُڑاتے ہیں اکثر اِس لیے ایسا کرتے ہیں کیونکہ وہ یقین کرتے ہیں کہ سائنس ہمارے تمام مسائل کو ٹھیک کرسکتی ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ سائنس دان دُنیا میں موجود ہر مسئلے کی اصلاح یا تلافی کر دیں گے، اور خُدا کا فیصلہ کبھی بھی نہیں آئے گا۔ لیکن زیادہ تر نوجوان لوگوں کو پہلے سے ہی معلوم ہے کہ سائنس عالمگیری بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو روکنے میں ناکام رہی ہے، کہ سائنس بھوک اور قحط کو روکنے میں ناکام رہی ہے، کہ سائنس بیرونی خلا کو فتح کرنے میں ناکام رہی ہے، سائنس انسان کے جینے کے لیے اِس دُنیا کو ایک محفوظ جگہ بنانے میں ناکام رہی ہے، کہ سائنس تو حتٰی کہ ایک عام سے زکام کا علاج تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے! جی نہیں، وہ جو اپنا ایمان سائنس پر رکھتے ہیں بہت بُری طرح سے بیدار ہونے جا رہے ہیں جب خُدا اِس دُنیا پر فیصلہ صادر کرے گا!

دوسرے جو آنے والی قیامت پر ہنستے اور تمسخر اُڑاتے ہیں ایسا اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ اِسی طرح زندگی گزارتے رہنا چاہتے ہیں، ایک گناہ سے بھرپور زندگی میں رہنا۔ بلی گراھم Billy Graham نے کہا، ’’وہ کھانا، پینا چاہتے ہیں، اور اپنی خود مرکزی زندگیوں میں بغیر کسی مداخلت کے خوش رہنا چاہتے ہیں۔ اِسی لیے نوح کے دور میں تمسخر اُڑانے والوں نے سیلاب میں یقین کرنے سے انکار کیا تھا جس کے بارے میں اُس نے اُنہیں خبردار کرنے کی کوشش کی تھی‘‘ (بلی گراھم، جلتی ہوئی دُنیا World Aflame، ڈبل ڈے اور کمپنی Doubleday and Company، اشاعت 1965، صفحہ 222)۔ میں کچھ باتوں پر بلی گراھم سے متفق نہیں ہوں، لیکن اِس پر نہیں۔ وہ اِسکے بارے میں بالکل درست ہیں!

آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ آنے والی قیامت کے بارے میں تیار ہیں؟ میں ابھی صرف 20 سال کا ہی ہوا تھا جب میں بائیولا کالج (جو اب بائیولا یونیورسٹی ہے) گیا تھا۔ میں وہاں صرف نصف تعلیمی سال کے لیے گیا تھا۔ لیکن اُس نصف تعلیمی سال کے دوران اُنہوں نے ڈاکٹر چارلس ووڈبریج Dr. Charles Woodbridge کو گرجہ گھر کے عبادتوں کے سلسلے میں بات کرنے کے لیے بلوا لیا۔ ڈاکٹر ووڈبریج نے ابھی حال ہی میں محض جزوی طور پر آزاد خیالی کی موجودگی کہ وجہ سے فُلر سیمنری Fuller Seminary کے اِساتذہ کی رُکنیت سے رخصت لی تھی۔ وہ ایک عظیم اور دیندار انسان تھے،اور ایک انتہائی شاندار مبشر تھے۔ ڈاکٹر ووڈبریج ہر روز صبح دوسرے پطرس پر بات کیا کرتے تھے۔ ہفتے کے اختتام کے قریب وہ اُس باب پر پہنچے جس پر میں آج صبح بات کر رہا ہوں۔ گرجہ گھر طالب علموں سے کچھا کچھ بھرا ہوا تھا۔ میں اپنے دوست ڈاکٹر مرفی لم Dr. Murphy Lum کے پاس ہی بیٹھا ہوا تھا۔ ڈاکٹر ووڈبریج نے اُن آیات کو پڑھا جو میں نے چند منٹ قبل آپ کوسُنائی تھیں،

’’لیکن خدا کا دِن چور کی طرح آجائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شوروغُل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے اور زمین اور اُس پر کی تمام چیزیں جل جائیں گی۔ جب تمام اشیاء اِس طرح تباہ و برباد ہونے والی ہیں تو تمہیں کیسا ہونا چاہیے۔ تمہیں تو نہایت ہی پاکیزگی اور خدا ترسی کی زندگی گزارنا چاہیے، اور خدا کے اُس دِن کا نہایت مُشتاق اور منتظر رہنا چاہیے جس کے باعث افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے‘‘ (2۔ پطرس 3:‏10۔12).

’’خداوند کا دِن‘‘ اشارہ کرتا ہے اُس وقت کا جب خُدا موسمیاتی فیصلے میں حائل ہوتا ہے۔ یہ ’’چور کی طرح‘‘ آ جائے گا۔ یعنی کہ، یہ غیر متوقع ہوگا۔ لوگ اِس کے لیے تیار نہیں ہونگے۔ ’’آسمان بڑے شوروغل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے۔‘‘ ’’آسمان‘‘زمین کے گرد فضائی آسمانوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں (مورس Morris)۔ اِجرام فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے۔‘‘ یونانی لفظ ’’سٹوشیان stoicheion‘‘ میں ’’اجرام فلکی elements‘‘ کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ یہ حوالہ ’’جوہری ذرات جو کہ قدرت کا بنیادی سانچہ ہیں‘‘ کی طرف اشارہ کرتا ہے (رائینیکر Rienecker)۔ ’’یہ ’اجرام فلکی‘ جوہری عناصر ہیں جن میں بالاخر مادہ منقسم ہوتا ہے، جو کہ تمام تخلیق مادے کی ہیّت یا ترتیب کو بناتا ہے۔ پطرس کا مطلب ہے کہ ایٹم، نیوٹران، پروٹران اور الیکٹران تمام کے تمام تقسیم ہونے جا رہے ہیں… تمام کی تمام جسمانی قدرتی زمین اپنی موجودہ شکل میں تمام کائنات کے ساتھ ہڑپ ہو جائے گی‘‘ (میک آرتھر McArthur)۔

ڈاکٹر ووڈبریج نے یہ تمام بہت واضح طریقے سے سمجھایا تھا – تمام کی تمام کائنات میں آگ لگی ہوگی۔ یہ ہڑپ ہو جائے گی۔ یہ ’’شدید حرارت کے ساتھ پگھل جائے‘‘ گی۔ لیکن یہی سب کچھ نہیں ہے۔ اگلی آیت کہتی ہے،

’’لیکن ہم خدا کے وعدوں کے مطابق نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے‘‘ (2۔ پطرس 3:‏13).

ڈاکٹر ھنری ایم مورس نے کہا،

      پرانی کائنات تحلیل کی جا چکی ہو گی، اُس کے مادائی اجرام فلکی (روشنی، حرارت، آواز، وغیرہ) قوت میں وقتی طور پر تبدیل کیے جا چکے ہونگے لیکن پھر دوبارہ اپنے تمام تر زمانوں کے گناہ کے تاثرات اور لعنت کے بغیر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بنائے جائیں گے بطور ایک ’’نئی‘‘ … کائنات (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔، دفاع کرنے والوں کا مطالعہ بائبل The Defender’s Study Bible، عالمی اشاعت خانے
 World Publishing، اشاعت 1995، صفحہ 1408؛ 2۔ پطرس 3:‏13 پر یاداشت)۔

وہاں میں گرجہ گھر میں بیٹھا تھا جس وقت ڈاکٹر ووڈ بریج نے جلی ہوئی کائنات کی یہ منظر کشی،اور ایک نئی تخلیق کی۔ میں بھونچکا رہ گیا تھا! جیسا کہ شاید آپ آج کہیں، میں مکمل طور پر پاگل ہو گیا تھا! پھر اُنہوں نے ہمیں 2۔ پطرس 3:‏13 آیت دوبارہ دیکھنے کے لیے کہا،

’’لیکن ہم خدا کے وعدوں کے مطابق نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے‘‘

اُنہوں نے کہا کہ کھوئے ہوئے، وہ لوگ جو حقیقی مسیحی نہیں ہیں،اُن کے پاس ایسی کوئی اُمید نہیں ہے۔ درحقیقت اُن کے پاس کوئی اُمید ہے ہی نہیں! ’’ہمارے پاس پھر بھی‘‘ یہ اُمید ہے، موت اور درد اور گناہ کے بغیر ایک نئی دُنیا کا یہ وعدہ۔ پھر اُنہوں نے کہا کہ ہمارے پاس یہ اُمید ہے کیونکہ ہمارے پاس مسیح ہے۔ مسیح جو ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا تھا، مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔ مسیح ہمیں بچائے گا۔ مسیح ہمارے گناہوں کو معاف کرے گا۔ مسیح ہماری اُس نئی دُنیامیں راہنمائی کرے گا جو خداوند نے ہمارے لیے تیار کی ہے۔

اُن لمحے میں میں یسوع کے لیے دیکھوں گا۔ میں نے سالوں اُس کے بارے میں سُنا تھا، لیکن اب وہ وہاں میرے لیے تھا۔ وہ میرے پاس آیا تھا۔ اُس نے میرے گناہ معاف کیے تھے۔ اُس نے میری زندگی کو اِس قدر خوشی کے ساتھ بھر دیا تھا کہ میں اُس گرجہ گھر میں سے واقعی دوبارہ نئے سرے سے جنم لے کر نکلا تھا!

آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں 1950 کی دہائی کی سرد جنگ کا ایک بچہ ہوں۔ میں شدت کے ساتھ نیوکلائی جنگ سے خوفزدہ تھا۔ یہ تقریباً آپ لوگوں کے لیے ناممکن ہوگا کہ آپ اُس خوف و دھشت کو محسوس کریں جو ہم نے اُن دِنوں میں کی تھی۔ لیکن جب یسوع میرے پاس آیا اور مجھے بچایا، یہ تمام کے تمام خوف جا چکے تھے۔ میری جان اِسی قدر ہلکی تھی جتنا کہ ایک پرندے کا پر۔ میرے گناہ جا چکے تھے۔ میں آزاد تھا! میں بچایا گیا تھا!

اور 28 ستمبر، 1961 کی اُس صبح سے لیکر، میری زندگی کا مقصد آپ جیسے نوجوان لوگوں کو یسوع مسیح کی تبلیغ کرنا بن چکا ہے۔ یسوع صلیب پر لہولہاں لٹکا تھا۔ اُسے کیوں وہاں کیلوں سے جڑا گیا تھا؟ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیےا ور آپ کو تمام گناہوں سے پاک صاف کرنے کے لیے اپنا خون بہانے کے لیے۔ یسوع گوشت اور ہڈیوں کے ساتھ، مردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ وہ اوپر آسمان میں آپ کے لیے زندہ ہے۔ اپنی بے اعتقادی اور گناہوں سے منہ موڑ لیں اور یسوع پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو بچائے گا۔ وہ آپ کو پاک صاف کرے گا۔ وہ آپ کو بچائے گا، جیسا اُس نے مجھے پچاس سال پہلے اُس گرجہ گھر کی عبادت میں بچایا تھا!

اگر آپ یسوع کے ذریعے سے بچائے جانے کے بارے میں ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں، مہربانی سے ابھی اپنی نشست چھوڑیے اور کمرے کے پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک پُرسکون مقام پر لے جائیں گے جہاں ہم بات اور دعا کر سکتے ہیں۔ مہربانی سے جلدی سے کمرے کے پچھلی جانب جائیں۔ مسڑ لی Mr. Lee، آئیں اور دعا میں ہماری راہنمائی کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین
Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: 2۔ پطرس 3:‏10۔14۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تباہی کی شام Eve of Destruction ‘‘ (شاعر بیری میکوائر Barry McGuire، ‏1965)۔