Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ہم روزہ کیوں رکھتے ہیں

WHY WE FAST
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
7 اکتوبر 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, October 7, 2012

مہربانی سے میرے ساتھ اپنی بائبل میں سے اشعیا 58:6 کھولیے۔ آئیے خُداوند کے کلام کی تلاوت کے لیے اکھٹے کھڑے ہو جائیں۔

’’روزہ جو میری پسند کا ہے کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نا انصافی کی زنجیریں توڑیں جائیں، جوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کا آزاد کیا جائے، اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اُن دِنوں کے لوگ کچھ وقت کے لیے کچھ بھی نہیں کھانے سے روزہ رکھتے تھے۔ کلام پاک کے اِس حوالے سے کچھ پہلے خُدا اشعیا کو بتاتا ہے کہ کیوں اُس نے لوگوں کے روزے کو مسترد کیا تھا۔ روزہ رکھنا خود خُدا کی طرف سے مسترد نہیں کیا گیا تھا۔ بائبل ہمیں لوگوں کے روزہ رکھنے کی بے شمار مثالیں فراہم کرتی ہے۔ لیکن اُس وقت وہ روزہ غلط وجوہات کے لیے رکھ رہے تھے۔ یہ اُن کے لیے مذہب کی ایک بیرونی قسم تھی۔ وہ لڑتے اور جھگڑتے تھے جبکہ اُنہوں نے روزہ رکھا ہوتا تھا۔ اُنہوں نے دوسروں کے لیے مہربانی اور پیار کو نظر انداز کر دیا تھا۔ اُن کا مذہب سرد اور بغیر دِل کے تھا۔ وہ روزہ رکھ رہے تھے، لیکن وہ ایسا صرف ایک رسم کے طور پر کر رہے تھے۔ وہ خُدا کو خوش کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہوتے تھے جب وہ روزہ رکھتے تھے۔

خُداوند یسوع مسیح نے اِس قسم کا روزہ رکھنے پر ملامت کی تھی۔ مسیح نے کہا،

’’جب تم روزہ رکھو تو ریاکاروں کی مانند اپنا چہرہ اُداس مت بناؤ: وہ اپنا منہ بگاڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ وہ روزہ سے ہیں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو اجر اُنہیں مِلنا چاہیے تھا وہ مِل چکا‘‘ (متی 6:16)۔

اُن کا ’’اجر[انعام]‘‘ دوسروں کی نظروں میں آنا تھا، دوسروں پر یہ ظاہر کرنا تھا کہ وہ کتنے اچھے تھے۔ جب اُنہوں نے روزہ رکھا اُنہیں خُدا کی طرف سے کسی بات کی کوئی توقع نہیں تھی۔ اُنہوں نے یہ صرف دکھاوے کے لیے کیا تھا، تا کہ لوگ سوچیں کہ وہ مذہبی تھے۔

لیکن غور کریں کہ مسیح ساروں کے روزے کو مسترد نہیں کر رہا تھا۔ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا، ’’جب تم روزہ رکھو، تو ریاکاروں کی مانند نہ ... دوبارہ، یسوع نے کہا،

’’جب تو روزہ رکھے، تو اپنا منہ دھو، اور سر میں تیل ڈال، تاکہ لوگوں کو نہیں بلکہ تیرے آسمانی باپ کو جو نظرسے پوشیدہ ہے معلوم ہو کہ تو روزہ دار ہے اور تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے کہ تو روزہ دار ہے تجھے اجر دے گا‘‘(متی 6: 17۔18)۔

مسیح نے سارے روزوں کے لیے منع نہیں کیا ہے۔ مگر اُس نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ کیسے روزہ رکھنا چاہیے، ’’جب تو روزہ رکھے،‘‘ ’’جب تم روزہ رکھو۔‘‘ حقیقی مسیحیت مسیح کے ساتھ ذاتی تعلق پر مشتمل ہوتی ہے۔ اور حقیقی روزہ بھی ذاتی اور خصوصی ہونا چاہیے۔ کسی کو بھی شیخی مارتے ہوئے نہیں پھرنا چاہیے کہ اُنہوں نے روزہ رکھا ہوا ہے!

بدقسمتی سے، زیادہ تر امریکی گرجہ گھر کے اراکین روزہ رکھنے کے بارے میں اگر کچھ نہیں تو بہت کم جانتے ہیں۔ میں مغربی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر Southern Baptist church کا روزہ رکھنے کے بارے میں ایک لفظ سُنے بغیر چھے سال تک ایک رُکن تھا۔ یہ میرے لیے ایک نئے مکاشفے کی طرح تھا جب میں نے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھرChinese Baptist Church میں شمولیت کی تو اپنی زندگی میں پہلی دفعہ روزہ رکھنے کے بارے میں سُنا تھا۔ چینی گرجہ گھر پر میرے پادری ڈاکٹر ٹموتھی لِنDr. Timothy Lin اکثر روزہ رکھنے کے بارے میں بات کیا کرتے تھے۔ جب خُدا نے اُس گرجہ گھر میں ایک عظیم حیات نو بھیجا تھا تو کچھ لوگ روزہ رکھ رہے تھے اور دعائیں مانگ رہے تھے۔ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ دعا کرتے رہنا اور روزہ رکھنا چین میں گھریلو گرجہ گھروں میں بہت عام تھا۔ میرا یقین ہے کہ یہ اُن اہم وجوہات میں سے ایک ہے کہ خُدا نے اِس قدر طاقتور حیات نو عوامی جمہوریہ چین کے گھریلو گرجہ گھروں میں بھیجا ہے۔ واقعی لاکھوں لوگ آج چین میں مسیحی ہو رہے ہیں۔ میں قائل ہوں کہ یہ شاندار حیات نو جس کا وہ تجربہ کر رہے ہیں خُدا کی طرف سے اُن کے روزے رکھنے اور دعائیں کرنے کے جواب میں آیا ہے۔ جیمس ہڈسن ٹیلر، چین کے لیے مشنریوں کے عظیم بانی نے کہا،

      شانسی میں مَیں نے چینی مسیحی دیکھے جو اپنا وقت دعا کرنے اور روزہ رکھنے میں گذارنے کے عادی تھے۔ جو خُدا میں ایمان کی مانگ کرتے ہیں، کیونکہ اِس سے کوئی کمزور اور علیل لگتا ہے، اُنہوں نے پہچان لیا تھا کہ یہ روزے جو بہت سوں کو ناپسند ہیں، ، حقیقتاً فضل کے وسیلے کا الہٰی چُنیدہ راستہ ہیں۔

دعا کے جنگجو اینڈریو میورے Andrew Murray نے کہا،

روزہ اُس عظم کا اظہار کرنے، اُسے گہرا کرنے اور پکا کرنے میں مدد گار ہوتا ہے کہ ہم کچھ بھی قربان کرنے کے لیے تیار ہیں، یہاں تک کہ خود اپنی ذات کو، جسے حاصل کرنے کے لیے اِس کی تلاش ہم خُدا کی بادشاہی کے لیے کرتے ہیں۔

اصلاح کار لوتھرLuther، کیلِون Calvin اور ناکس Knox اکثر روزہ رکھتے تھے۔ تمام کے تمام ابتدائی میتھوڈسٹ مبلغین سے ہر ہفتے میں دو دِن کے لیے روزہ رکھنے کی توقع کی جاتی تھی۔ ہمارے بپتسمہ دینے والے بانی جان بنعین John Bunyan اکثر منادی کرنے سے پہلے روزہ رکھتے تھے۔ امیریکی انڈینز کے لیے ایک ابتدائی مشنری ڈیوڈ برینرڈ David Brainerd نے کہا،

خوشخبری کی تبلیغ کے نظریے میں ... میں آج کا یہ دِن خفیہ روزہ رکھنے اور دعا کرنے کے لیے وقف کرتا ہوں۔

برینرڈ نے انڈینز کے درمیان جب اُنہوں نے تبلیغ کی ایک انتہائی طاقتور حیات نو دیکھ لیا تھا۔

حیات نو میں خُدا کی روح کے اُنڈیلے جانے کے تین انتہائی غیر معمولی نادر موقعوں کا ایک چشم دید گواہ رہ چکا ہوں۔ اُن میں سے دو شاندار حیات نو دعا اور روزہ رکھنے کے دور کے دوران آئے تھے۔ پہلی عظیم بیداری بھی اِسی طرح سے آئی تھی۔ جان ویزلی John Wesley، جو اُس حیات نو کی ایک عظیم رہنما تھے اُنہوں نے کہا،

کیا آپ نے روزہ رکھنے اور دعا کرنے کے لیے کوئی دِن مقرر کیے ہیں؟ اِس لیےسختی کے ساتھ جمے رہو اور فضل کا تخت،اور رحم نیچےآ جائیں گے۔

اُس حیات نو کے دور کے دوران خود ویزلی نے ہر ہفتے میں دو دِن روزہ کئی سالوں تک رکھا تھا۔

ہم امریکی اور مغربی دُنیا کے گرجہ گھر اب ایک شدید خشک دورانیے کے درمیان رہ رہے ہیں۔ ہمارے گرجہ گھر جدوجہد کر رہے ہیں۔ واقعی لاکھوں لوگ گرجہ گھروں کو چھوڑ رہے ہیں۔ بہت سے بُدھ مت، مشرقی ریاضت، اور دوسرے جھوٹے تصورات کے جانب مائل ہو رہے ہیں۔ ساڑھے تین سال پہلے اپنی افتتاحی تقریب میں صدر اُوباما نے کہا کہ امریکہ اب ایک مسیحی قوم نہیں رہا ہے۔ ہر علامت یہ ظاہر کرتی ہوئی نظر آتی ہے کہ وہ درست تھے۔

یہ کیسے ہو گیا تھا؟ یہ بہت بڑے پیمانے پر امریکی پادریوں کی بے دینی کی وجہ سے ہوا۔ وہ گرجہ گھروں میں فالتو موسیقی اُٹھا لائے ہیں۔ بجائے اِس کے کہ وہ حقیقی واعظ دیں، جیسے ماضی کے عظیم مبلغین دیا کرتے تھے، اُنہیں نے آیت بہ آیت بے ربط ’’تفسیریں‘‘ پیش کرنی شروع کر دی ہیں۔ اُن میں سے بہت سوں نے اِتوار کی شام کی عبادتیں بند کر دیں ہیں۔ اور دوسرے بہت سوں نے اپنے دعائیہ ملاقاتیں چھوڑ دیں ہیں، اپنی وسطِ ہفتہ کی عبادتوں کو مذید اور زیادہ بائبلی ’’تفسیروں‘‘ میں بدل دیا ہے۔ پرانی طرز کی دعائیہ ملاقاتیں یا میٹنگز اب تقریبا ناپید ہیں۔ وہ اپنے لوگوں کو گرجہ گھر میں ایسے کپڑے پہن کر آنے دیتے ہیں جیسے کہ اُن کےلوگ کسی ساحل پر جا رہے ہیں۔ ڈھول، نبص کی رفتار بڑھا دینے والی موسیقی، اور یہاں تک کہ ناچنا ایسی کہلائی جانے والی ’’پرستشی عبادتوں‘‘ کے نمایاں جُز ہیں۔ اور اِس سے بھی بڑھ کر بہت سے مبلغین تو یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ کیسے لوگوں کی حقیقی تبدیلی میں راہنمائی کی جائے۔ واحد راستہ جو وہ کسی کو اپنے گرجہ گھر میں شامل کرنے کے لیے کرتے ہیں وہ ہے لوگوں کو جھانسا دینا کہ وہ دوسرے گرجہ گھر کو چھوڑ دیں اور اُن میں شامل ہو جائیں۔ واحد راستہ جو وہ اپنے گرجہ گھروں میں لوگوں میں اضافے کے لیے اختیار کرتے ہیں وہ ہے دوسرے گرجہ گھروں سے ’’بھیڑیں چُرانا‘‘۔

ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer کو اُن کی اپنی ہی زندگی میں ’’بیسویں صدی کا ایک نبی‘‘ کہا گیا۔ جو ڈاکٹر ٹوزر نے کہا تھا وہ اب آج زیادہ سچ لگتا ہے۔ اُنہوں نے کہا،

      ایک مذہبی سوچ جس کی تشکیل بزدلی اور اخلاقی جرأت کی کمی کے ذریعے سے ہوتی ہے جس نے آج ہمیں ایک کمزور مسیحیت دی ہے، جو عقلمندی میں مفلس، بے حس، تکرار سے بھرپور اور بہت سے لوگوں کے لیے سادگی سے محض اُکتا دینے والی ہے۔ یہ ہمارے بڑوں کے ایمان کے طور پر بکتی رہی ہے... ہم نے [اِس بے ذائقہ بچوں کی خوراک] اِس بے مزہ قسم کے دلیے کو چمچوں میں ڈال کر اپنے تجسس بھرے جوانوں کو کھلایا اور اِس کو خوش ذائقہ بنانے کے لیے بے یقینی کی دُنیا سے جنسی اور حیوانی تفریح اُچک کر مصالحے کے طور پر اِس میں ملا دی۔ ہدایت دینے کے مقابلے میں دِل بہلانا زیادہ آسان ہے، کسی کے ذات کے لیے سوچنے کے مقابلے میں بگڑے ہوئے عوامی ذوق کی پیروی کرنا آسان ہے، اِس لیے ہمارے بے شمار بشارتِ انجیل کے راہنما اپنے ذہنوں کو لاغر ہونے دیتے ہیں جبکہ وہ متجسس ہجوموں کو لانے کے لیے اپنی ہاتھوں میں چالاک منصوبوں کو چلانے والے چالیں بناتے ہیں (اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر، ڈی۔ڈی۔A.W. Tozer ، ’’ہمیں متبرک مفکروں کی ضرورت ہے We Need Sanctified Thinkers،‘‘ The Set of The Sail، مسیحی اشاعت خانے، 1986، صفحات 67، 68)۔

ہمارے گرجہ گھروں میں حیات نو کے آنے کےلیے، ہمیں اِن مبلغین کی پیشکش سے بہتر کسی چیز کی ضرورت ہے، جو وہ مبلغین مٹی کی طرح خشک ’’تفسیراتی واعظوں‘‘ کے ساتھ پیش کرتے ہیں جو کہ چند ایک سطحی ہم عصر مصنفین کے جدید تبصروں میں سے منتشر مسترد شدہ خیالات کے ساتھ ہوتے ہیں۔ ہمیں اُن کی ’’لچلچی مسیحیت‘‘ جو کہ اِس دُنیا میں نوجوان لوگوں کو یسوع مسیح کے شاگرد بننے کے لیے دلکش نہیں لگ سکتی ہے اُس کے مقابلے میں کسی بہتر چیز کی ضرورت ہے!

اِس کے باوجود، جب ہم یہ سوال اپنے آپ سے پوچھتے ہیں، تو ہم اکثر حیرانگی سے سوچتے ہیں کہ ہم پُراثر انداز میں دُنیا سے کھوئے ہوئے نوجوان لوگوں کو کیسے جیت سکتے ہیں۔ دعا اور بشروں کی تلاش کی انتہائی جدوجہد کے بعد، میں قائل ہو چکا ہوں کہ خود خُدا کی مرضی کے بغیر ہم ایسا کچھ نہیں کر سکتے جس سے ہم دُنیا سے نوجوان لوگوں کو جیت سکیں۔ خُدا نے زکریا نبی سے کہا تھا،

’’نہ زور سے، نہ طاقت سے، بلکہ میری روح سے، یہ خداوند فرماتا ہے‘‘
       (زکریا4:6)۔

ہمارے گرجہ گھر کے لیے اور مسیح کے لیے کھوئے ہوئے نوجوان لوگوں کوجیت سکنے کا واحد راستہ ’’میری روح کے ذریعے سے ہے، یہ خداوند فرماتا ہے۔‘‘

شاگردوں نے دیکھا کہ مالدار نوجوان حکمران مسیح کے پاس سے چلا گیا، واپس گناہ اور خودغرضی کی دُنیا میں۔ شاگردوں نے میسح سے پوچھا، ’’پھر کون نجات پا سکتا ہے؟‘‘

’’اور یسوع نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا، یہ انسانوں کے لیے تو ناممکن ہے لیکن خُدا کےلیے نہیں: کیونکہ خُدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے‘‘
      (متی 10:26، 27)۔

یہ رہا آپ کا جواب! انسانی طور سے کہا جائے تو مالدار نوجوان حکمران کو تبدیل کرنا ناممکن ہے، یا کسی اور نوجوان شخص کو! ’’یہ انسانوں کے لیے ناممکن ہے۔‘‘ کوئی پروگرام اِسے نہیں کر سکتا! کوئی چالاک واعظ اِسے نہیں کر سکتا! کسی قسم کی تفریح اِسے نہیں کر سکتی! ’’پھر کون نجات پا سکتا ہے؟‘‘ ’’یہ انسانوں کے لیے ناممکن ہے۔‘‘ اُس نے یہ نہیں کہا، ’’یہ خلافِ قیاس ہے۔‘‘ نہیں، نہیں! اُس نے کہا، ’’یہ ناممکن ہے۔‘‘ یہ صرف خُدا کر سکتا ہے! ’’انسانوں کے لیے یہ ناممکن ہے، لیکن خُدا کے لیے نہیں۔‘‘

’’نہ زور سے، نہ طاقت سے، بلکہ میری روح سے، یہ خداوند فرماتا ہے‘‘
       (زکریا4:6)۔

اِس زندگی کے خالی پن کو – اور اس دُنیا کی نااُمیدی کو صرف خُدا ہی ایک نوجوان شخص کو دکھا سکتا ہے! صرف خُدا ہی اِتوار کو گرجہ جانے کی ضرورت کو ایک نوجوان شخص کو محسوس کرا سکتا ہے! یہ خُدا ہی ہے جو اُن کی خود اعتمادی کو اُکھاڑ سکتا ہے! صرف خُدا ہی اُنہیں گناہ کی سزا کے تحت لا سکتا ہے! صرف خُدا ہی اُنہیں مسیح کے خون کے ذریعے سے راستبازی کے لیے مسیح کی طرف کھینچ سکتا ہے! صرف خُدا کی قوت ہی اُنہیں اُس کے بیٹے کی طرف کھینچ سکتی ہے، اور اُنہیں اُس کی حضوری میں زندگی دے سکتی ہے!

لیکن ہم اپنے درمیان کیسے خُدا کی قوت لا سکتے ہیں؟ یہ دوبارہ ہمیں ہماری تلاوت کی طرف کھینچ لاتا ہے،

’’روزہ جو میری پسند کا ہے کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نا انصافی کی زنجیریں توڑیں جائیں، جوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کا آزاد کیا جائے، اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6)۔

یہاں خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ کیوں ہمیں روزہ رکھنا چاہیے:


1.  نا انصافی کے بندھن [یا زنجیریں] توڑیں جائیں۔

2.  بھاری بوجھ کو ختم کیا جائے۔

3.  مظلوموں کو آزاد کیا جائے اور ہر جُوا توڑ دیا جائے۔


اگر آج صبح آپ یہاں ہیں اور آپ ابھی تک نئے سرے سے مسیحی نہیں ہوئے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ آپ جان جائیں کہ یہاں بہت سے نوجوان لوگ ہیں جنہوں نے آپ کے لیے کل روزہ رکھا تھا۔ ہم اُن کے نام نہیں بتا رہے ہیں۔ لیکن اُن میں سے بہت سوں نے رازداری کے ساتھ آپ کے لیے روزہ رکھا اور دعا کی۔ اُنہوں نے تمام دِن کچھ نہیں کھایا، جب تک کہ ہم گذشتہ شب گرجہ گھر کے لیے نہیں آ گئے اور اکٹھے کھانا نہیں کھایا۔ اُنہوں نے کیوں آپ کے لیے دعا کی اور روزہ رکھا؟ اُنہوں نے ایسا اِس لیے کیا کیونکہ اُنہیں آپ کی بہت فکر ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ آپ گناہ کی زنجیروں سے آزاد ہو جائیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آپ بھاری بوجھ اور شیطان کے ظلم و جبر سے آزاد ہو جائیں۔ اُنہوں نے خُدا سے کل تمام دِن دعا کی اور روزہ رکھا کہ خُدا نیچے آئے اور آپ کو گناہ سے آزاد کرے، اور آپ کو ہمارے گرجہ گھر کی مکمل رفاقت میں کھینچ لائے، اور آپ کو مسیح کے قیمتی خون سے پاک صاف کرنے کے لیے اُس کی طرف کھینچ لائے۔ ٹاؤنز آف لیبرٹی یونیورسٹیTowns of Liberty University کے ڈاکٹر ایلمر نے کہا،

      جب آپ دعا کرتے اور روزہ رکھتے ہیں، تو آپ خُدا سے دوسروں پر جنت کی کھڑکیاں کھولنے اور برکات اُنڈیلنے کے لیے پوچھ سکتے ہیں... آپ جنت کے دروازے پر کھٹکھٹا سکتے ہیں تاکہ خُدا کھوئے ہوئے شخص کو گناہ کی سزا کے تحت لائے اور اُس کو یسوع کے پاس لائے (ایلمر ایل۔ ٹاؤنز، ڈی۔مِن۔، روزہ رکھنے کےلیے نومسیحیوں کی راہنما The Beginner’s Guied to Fasting، ریگل، 2001، صفحہ 124)۔

ہمارے زیادہ تر لوگوں نے کل آپ کے لیے دعا کی تھی اور روزہ رکھا تھا۔ اُنہوں نے خُدا سے مسیح کے بغیر زندگی کے خالی پن کو دیکھنےکے لیے آپ کی آنکھوں کو کھولنے کے لیے دعا کی تھی۔ اُنہوں نے آپ کو ہمارے گرجہ گھر کی دوستی اور اپنے پن میں کھینچے چلے آنے کے لیے خُدا سے دعا کی تھی۔ اُنہوں نے خُدا سے آپ کے دِل کو منور کرنے کے لیے دعا کی تھی، تاکہ آپ اپنے گناہ کو محسوس کرسکیں اور اپنے لیے مسیح کی ضرورت کو مسحسوس کر سکیں۔ اُنہوں نے خُدا سے دعا کی کہ آپ کو دکھائے کہ یسوع آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا، اور آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اپنا قیمتی خون بہایا تھا۔ اُنہوں نے خُدا سے دعا کہ کہ وہ آپ کو اوپر آسمان میں ایک اور وسعت میں یسوع کو اپنی تمام تر خوبصورتی کے ساتھ دکھائے۔ اُنہوں نے خُدا سے دعا کی اور روزہ رکھا کہ وہ آپ کو ہمارے گرجہ گھر کے لیے اور مسیح کے لیے کھینچ لائے، تاکہ آپ مسیح میں تبدیل ہو سکیں اور اُس میں دائمی زندگی پائیں۔ وہ پرانا گیت جو مسٹر گریفتھ نے واعظ سے پہلے گایا تھا، آپ کے لیے اُن کی دعاؤں کو آشکارہ کرتا ہے۔

میرے پاس ایک منجی ہے، وہ جلال میں التجا کر رہا ہے،
   ایک نایاب، پیارا منجی، حالانکہ زمینی دوست کم ہیں؛
اور اب وہ نرم دلی کے ساتھ مجھ پر دھیان دے رہا ہے؛
   لیکن اوہ، وہ میرا منجی تمہارا منجی بھی تو تھا!
اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں، اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں،
   اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں، اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں۔

اگر آپ ہمارے اُن دوستوں کے لیے دعا کر رہے ہیں جنہوں نے ابھی تک نجات نہیں پائی ہے، تو یہ کورس اُن کے لیے گائیں!

اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں، اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں،
   اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں، اِس لیے میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں۔
(’’میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں I Am Praying for You‘‘
     شاعر ایس۔ او‘مالے کلاھ S. O’Malley Clough ، 1837۔1910)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan متی 6:16۔18 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’میں تمہارے لیے دعا کر رہا ہوں I Am Praying for You‘
(شاعر ایس۔ او‘مالے کلاھ S. O’Malley Clough ، 1837۔1910)۔