Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

باتیں جو میں نے ڈاکٹر جان آر۔ رائس سے سیکھیں

THINGS I LEARNED FROM DR. JOHN R. RICE

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
2 ستمبر، 2012، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, September 2, 2012

’’جو بونے کے لیے بیج اُٹھا کر روتا ہوا جاتا ہے، وہ بِلا شُبہ اُپنے پُولے اُٹھا کر ہنستا ہوا واپس آتا ہے‘‘ (زبور126:6) ۔

جب میں بلوغت کی طرف بڑھتا ہوا ایک جوان تھا،میں نے جیمس ہڈسن ٹیلرJames Hudson Taylor کی سوانح حیات پڑھی، اور میں نے محسوس کیاکہ خُدا مجھے چینیوں کے لیے ایک مشنری بننے کے لیے بُلا رہا تھا۔ میں نے لاس اینجلز کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں شمولیت اختیار کر لی۔ اُس خزاں میں مَیں بائیولا کالج (جو اب یونیورسٹی ہے) کے لیے گیا۔ آخر کار میں نے وہاں نجات پالی جب میں نے ڈاکٹر جے۔ ووڈبریج کو 2۔پطرس کے تیسرے باب میں سے تبلیغ کرتے ہوئے سُنا۔ میں وہاں اپنی جماعتوں میں ناکام رہا، ماسوائے اُس جماعت کے جو بشر جیتنے کی تھیں۔ مجھے ایک نوکری ملی اور چینی گرجہ گھر میں جمعہ اور ہفتہ کی شب اور اِتوار کا تمام دِن کام کیا۔ تقریباً اُس دور میں مَیں نے جان ویزلی کا شمارہ Journal of John Wesley پڑھا، اور جانا کہ تجدید نو کیا ہوتا ہے۔ میں چینی گرجہ گھر میں تجدید نو کے آنے کے لیے تمام وقت دعائیں کرتا تھا۔ میں نے رات کو کالج جانا شروع کر دیا، جب کہ دِن میں چالیس گھنٹے ایک ہفتے کے دوران اور تمام اِختتامِ ہفتہ چینی گرجہ گھر میں کام کر تا۔ میں نے 1970 کی بہار میں لاس اینجلز کی کیلیفورنیا سٹیٹ سے گریجوایشن کیا۔ کچھ ماہ قبل چینی گرجہ گھر میں تجدید نو کا ہونا شروع ہوا تھا۔سینکڑوں گرجہ گھر میں آتے اور مسیح میں تبدیل ہوتے۔ 1969 سے لے کر تقریباً 1973 تک گرجہ تجدید نو کے ایک بڑے سلسلے کے وسط میں تھا، جس کی راہنمائی پادری ڈاکٹر تموتھی لِن Dr. Timothy Lin کر رہے تھے۔

1970 کی خزاں میں مَیں سان فرانسسکو کے نزدیک گولڈن گیٹ پبتسمہ دینے والی علمِ اِلہٰیات کی درس گاہ میں گیا۔ دوسرے سال کے دوران، گولڈن گیٹ میں سیمنری سے اپنے دو دوستوں کی مدد سے میں نے وہاں ایک گرجہ گھر شروع کیا۔ ہم تینوں سکول میں بائبل پر حملوں کی وجہ سے رنجیدہ تھے، لیکن میں نے دو سالوں تک اِس پر بہت کم بات کی۔ سیمنری میں اپنے تیسرے اور حتمی سال کے دوران میں سکول کے طُلبا کے اخبار کا ایڈیٹر چُنا گیا۔ یہ تب تھا جب میں نے دونوں اخبار اور جماعت میں بائبل کا دفاع شروع کیا تھا۔ مجھے سیمنری کے صدر کی طرف سے کہا گیا کہ میں اپنی ساکھی برباد کررہا ہوں جو مجھے مغربی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں خدمات سرانجام دینے کے لیے منتخب ہونے سے دور کر دیں گی۔ شدید جدوجہد کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ اِس سے واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا اور بائبل کا دفاع کرنے میں جستجو جاری رکھی۔ پروفیسرز سکوفیلڈ بائبل مطالعہ Scofield Study Bible اور ڈاکٹر جے۔ فرینک نورِس Dr. J. Frank Norris اور ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice کے خلاف شدت سے بولتے تھے۔ میں نے اندازہ لگایا کہ سکوفیلڈ بائبل ضرور اچھی ہو گی ورنہ وہ اِس پر اِس قدر تنقید نہ کرتے، اِس لیے میں نے ایک خریدی تب سے اِسی میں سے تبلیغ کی ہے۔ لیکن میں نے سوچا کہ ڈاکٹر نورِس اور ڈاکٹر رائس پُراِسرار تھے۔ میں نے دونوں میں سےکسی کی بھی کوئی بات نہیں پڑھی تھی۔ میں نے حقیقتاً اپن کے بارے میں کچھ جانے بغیر اُن کی قدر پیمائی کی۔

گریجوایشن کر لینے کے بعد میں نے جوش و خروش کے ساتھ سیمنری میں آزاد خیالی کا پردہ فاش کرنا جاری رکھا۔ میں نے کیلوفورنیا میں مغربی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں کے تمام مُنادوں کے صدر کو بائبل پر حملوں کا پردہ فاش کرنے کی فلمیں اور ڈاک بھیجیں۔ براہ راست نتیجے کے طور پر، آزاد خیال پروفیسروں میں سے ایک کو عُہدے سے دستبردار ہونا پڑا، اور مفاہمتی صدروں میں سے ایک کو سیمسٹر کے وسط میں عُہدے سے دستبردار ہونا پڑا۔ ہمارا گرجہ گھر ہر مہینے ڈاکٹر بِل پاول Dr. Bill Powel کو 600 ڈالر اپنی مغربی بپتسمہ دینے والے شمارے Southern Baptist Journal کی نقول ڈاک کے ذریعے ترسیل کرنے کے لیے مدد کے طور پر بھیجتا، جو امریکہ میں تمام مغربی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں کے لیے الہٰیاتی آزاد خیالی کے پردے فاش کرتا۔ میری بیوی اور میں ہر سال مغربی بپتسمہ دینے والے مزہبی اجتماع میں ہاتھوں سے شمارے بانٹنے کے لیے جاتے۔ لوگ ہم پر چِلّاتے اور ہمیں دھمکیاں دیتے۔ آخری اجتماع پر میری بیوی چھ ماہ کی حاملہ تھیں۔ اُنہوں نے اُس کے چہرے پر تھوکا اور اُس پر چیزیں پھینکیں، حالانکہ اُس کا حاملہ پن واضح نظر آتا تھا۔ جب ہم واپس اپنے کمرے میں پہنچے تو اُس نے کہا، ’’رابرٹ، وہ لوگ کیسے مسیحی ہو سکتے ہیں؟‘‘ میں نے شرم سے اپنا سر جھکا لیا۔

جیسا کہ مجھے خبردار کیاجا چُکا تھا، مجھے سیمنری والوں نے ’’برادری سے باہر نکال‘‘ دیا۔ اُنہوں نے میرے خلاف خطوط اور ڈاک بانٹے، اور مغربی بپتسمہ دینے والی سیمنری کے میری زندگی بھر کے دوست میرے خلاف ہو گئے۔ میں گہرے طور پر دِل توڑ اور ہمت ہار بیٹھا تھا۔ یہ شدید ذہنی دباؤ کے درمیان کا دور تھا کہ ایک دوست نے مجھے ڈاکٹر رابرٹ ایل۔ سمرز کی لکھی ہوئی ڈاکٹر جان آر۔ رائس کی سوانح حیات با عنوان خُدا کی طرف سے بھیجا ہوا آدمی Man Sent from God کی ایک نقل دی، میں ایک رات اُس کے کچھ صفحات پڑھنے کے لیے بیٹھا،لیکن میں اُسے نیچے نہیں رکھ سکا۔ میں اُسے تمام رات پڑھتا رہا، اور صبح 9:00 بجے تک اُسے پڑھ ڈالا۔میں اپنے اور آزاد خیال مغربی بپتسمہ دینے والوں کے ساتھ ڈاکٹر رائس کے تجربات کی مشابہت سے بھونچکا رہ گیا تھا۔ چند مہینوں کے اندر میں نے ڈاکٹر رائس کی بہت سی کتابوں میں سے تقریباً تمام خرید لیں، اور اشتیاق کے ساتھ تمام کو پڑھ ڈالا۔ میرے 23 سالوں کے پادری ڈاکٹر تموتھی لِن کے ساتھ ساتھ، جان آر۔ رائس میرے راہنماؤں اور اساتذہ میں سے ایک بن گئے۔

1980 کی خزاں میں مَیں ٹینیسی Tennessee، مرفریزبورو Murfreesboro ڈاکٹر رائس کے آفس کے لیے چلا گیا، اور اُن کے ساتھ ایک انٹرویو کی فلم ریکارڈ کی۔چند ہفتوں کے بعد اُن کا انتقال ہوگیا، لیکن میں نے اُن کی بے شمار کتابوں اور واعظوں کا تقریباً ہفتہ وار کی بنیادوں پر پڑھنا جاری رکھا۔ میں نے ڈاکٹر رائس سے بے شمار کارآمد اور مددگار باتیں سیکھیں، اور آج رات مَیں اُن میں سے چند ایک آپ کے ساتھ بانٹوں گا۔

واعظ کے آغاز میں مَیں نے ڈاکٹر رائس کی زندگی کی آیت پڑھی،

’’جو بونے کے لیے بیج اُٹھا کر روتا ہوا جاتا ہے، وہ بِلا شُبہ اُپنے پُولے اُٹھا کر ہنستا ہوا واپس آتا ہے‘‘ (زبور126:6) ۔

یہ ڈاکٹر جان آر۔ رائس کی منادی اور زندگی کی مرکز تھی۔ وہ ایک عظیم عالم اور بائبل کے طالبِ علم تھے، لیکن اُنہوں نے کبھی بھی اپنی مرکزی بُلاہٹ بحیثیت ایک مبشرِ انجیل، بشروں کو جیتنے والے اور جنت میں بھیجے جانے والی تجدید نو کے وکیل کو نظروں سے اوجھل نہیں ہونے دیا۔ یہاں، پھر،چار باتیں ہیں جو میں نے اُن سے سیکھیں۔ میں اُن کے ساتھ غلّے کے دسویں حصے، مسیح کی آمد کے نشانات، اور کچھ دوسرے مسئلوں پر متفق نہیں ہوں، لیکن اُنہوں نے اِن چار موضوعات پر مجھے گہرا متاثر کیا۔

I۔ اوّل، میں نے ڈاکٹر رائس سے تبلیغ کرنے کے بارے میں بہت کچھ سیکھا۔

جب میں نے 1950 کی دہائی میں پہلے تبلیغ کرنے کا آغاز کیا میں نے جان بوجھ کر بلی گراہم کے بشارتِ انجیل کے سے انداز اور واعظ لکھنے کے انداز کی نقل کی۔ اُن دِنوں میں وہ ایک عظیم مبشر تھے۔ میرے دوست موئیشی روزن، یسوع کے لیے یہودیوں سے تعلق کے تھے، نے کہا اُن کی تبلیغ ’’اُن دِنوں میں جھنجھوڑ دینے والی‘‘ تھی۔ لیکن بعد میں مجھے جنہیں ’’تفسیری‘‘ واعظ کہا جاتا تھا،کرنے کے لیےکہا گیا۔ میں نے ایسا کرنے کے لیے کئی سالوں تک جدوجہد کی۔ لیکن میں نے ازراہِ مجبوری محسوس کیا اور کلامِ پاک کی کئی تلاوتوں کے پیچیدہ چکردار اختصار، موضوع، موضوع کے حصّے اور اُن کے مذید حصّوں کے حصّوں سے تبلیغ کرنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ میں نے جو کچھ مجھے ’’تفاسیری‘‘ کہلائی جانے والی تبلیغ کے بارے میں سیکھایا گیا تھا اُس سے، دم گُھٹتا ہوا اور اسیر محسوس کیا، جو غلامی میں جکڑا ہو اورپابند بے بس و مجبور ہو۔ پھر میں نے جو ڈاکٹر رائس نے اِس موضوع پر کہا تھا وہ پڑھا۔ ڈاکٹر رائس نے کہا،

      کوئی بھی واعظ جس کی منادی یسوع نے کی ... کبھی بھی ایسی تبلیغ نہیں تھی جو اب ایک تفاسیری واعظ کہلاتی ہے۔ اور اِس لیے پطرس کے اعمال کی کتاب میں واعظوں کے ساتھ، اِسٹیفن کے، اور پولوس کے – کوئی بھی تفاسیری واعظ نہیں تھے۔ ہر معاملے میں ایک مبلغ ایک یقینی نتیجہ حاصل کرنے کے لیے تبلیغ کے لیے کھڑا ہوتا ہے، اور وہ اُسی نتیجے کی جانب تبلیغ کرتا ہے۔ بہت کم مبلغین آج کسی یقینی اختتام کی جانب تبلیغ کرتے ہیں، محض اِس لیے نہیں کہ خود بائبل کی اِس کے اپنے لیے تشریح کریں (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔، کیوں ہمارے گرجہ گھر بشر نہیں جیتے ہیں Why Our Churches Do Not Win Souls، خداوند کی تلوار Sword of the Lord، 1966، صفحات 74، 75 )۔

میں نے ڈاکٹر رائس سے سیکھا کہ ’’تفاسیری‘‘ کہلائی جانے والی تبلیغ ہمارے بپتسمہ دینے والے یا پروٹسٹنٹ [غیرمقلد مسیحی] آباؤ اِجداد سے نہیں آئے، جو تمام کلامِ پاک کی ایک یا دو آیات میں سے تبلیغ کرتے تھے۔ ڈاکٹر رائس نے کہا کہ جدید ’’تفاسیری‘‘ واعظ پلائے ماؤتھ برادری Plymouth Brethren سے آئے اور اِنہیں ڈاکٹر ہیری آئرن سائیڈ Dr. Harry Ironsideنے شہرت دی جو ایک پلائے ماؤتھ برادری کے مبلغ تھے۔ ڈاکٹر رائس نے کہا کہ ویزلی، وائٹ فیلڈ، سپرجئین اور ڈاکٹر ٹورے نے ’’واضح، غیر مصالحت پسندانہ، متنازعہ [واعظ] جنہوں نے گناہ کی مذمت کی‘‘، اُن کی تبلیغ کی۔ اُنہوں نے کہا ہمیں ایسی ’’تبلیغ کی ضرورت ہے جو گناہ کی مذمت کرے، جو بدعت کے لیے لڑے، جو پریشانی سے باہر نکلنے کا راستہ دکھائیں، جو لوگوں کو خُدا کے قہر سے خبردار کریں‘‘ (ibid.، صفحات 77، 78)۔ ڈاکٹر رائس نے کہا،

      کس ذریعے سے امریکہ میں درجہ بندیوں میں یہ ہولناک انقطاع آیا تھا؟ کیوں ہر جگہ لوگوں پر جنسی تحریک ہے، اور فلمیں اور رسالے زیادہ جنسیاتی ہیں، اور عورتیں کم کنواریاں ہیں، اور آدمی پہلے سے زیادہ اِخلاقی طور پر بگڑے ہوئے ہیں؟ کیونکہ امریکہ اپنے لاکھوں کے گرجہ گھر کے اراکین کے ساتھ، نسبتاً بہت کم مضبوط... مبلغین۔ اتنے بہت زیادہ مبلغین نہیں ہیں جو گناہ پر تبلیغ کریں، آنے والی قیامت پر، مسیح کی تردید کرنے والے گنہگاروں کے لیے بھیانک جہنم پر... منبر گاہوں نے گرجہ گھروں کو ناکام کر دیا ہے، اور گرجہ گھروں نے امریکہ کو (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔، زندہ رہنے کے لیے بائبل کے عقائد Bible Doctrines to Live By، خُداوند کی تلوار Sword of the Lord، 1968، صفحہ 311)۔

بائبل کہتی ہے،

’’زور سے چِلّا، بالکل نہ جِھجک، نرسنگے کی مانند اپنی آواز بُلند کر، میرے لوگوں پر اُن کی خطا، اور یعقوب کے گھرانے پر اُن کے گناہ ظاہر کردے‘‘ (اشعیا 58:1)۔

ڈاکٹر رائس نےکہا،

      خُدا کے بُلائے ہوئے ہر مبلغ کا پہلا مقصد بشروں کو جیتنا ہونا چاہیے۔ ایک مذہبی راہنما کہہ سکتا ہے، ایک عُذر کے طور پر، ’’میں ایک تعلیم دینے والا پادری بننے کے لیے بلایا گیا ہوں۔ میری منادی گرجہ گھر کے لیے ہے۔ مجھے ضروری ہے خُدا کے گلّے کا پیٹ بھروں۔‘‘ لیکن وہ، میں اصرار کرتا ہوں، خُدا کے سادہ حکم کی واضح طور پر ایک بہانہ بازی ہے۔ عظیم مقصد اب بھی مبلغیں کو یکجا کر رہا ہے۔ خوشخبری کی ہر مخلوق کے لیے منادی کی جانی چاہیے... چارلس سپرجئین اپنی تمام زندگی ایک پادری تھا اور اُس نے کبھی بھی اپنے آپ کو ایک مبلغ بشارتِ انجیل نہیں کہا تھا۔ ہزاروں لاکھوں اُس کی منادی کے تحت نجات پا گئے تھے، اور [سپرجئین کا گرجہ گھر] ’’جانوں کو پکڑنے والا شکنجہ‘‘ کہلاتا تھا۔ گرجہ گھر کی عبادتوں میں اور اُس کے ساتھ ساتھ دوسری جگہوں پر تبلیغ کو شدت کے ساتھ انجیلی بشارت کے لیے ہونا چاہیے۔ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔، کیوں ہمارے گرجہ گھر بشروں کو نہیں جیتتے Why Our Churches Do Not Win Souls، ibid.، صفحات 67۔69).

تبلیغ کے اُن نکات پر میں ڈاکٹر رائس کے ساتھ متفق ہوں۔ اُنہوں نے مجھے پرانی طرز کے، خوشخبری کو پیش کرنے کے لوگوں کو جھنجھور دینے والے طریقوں کی پیروی کرنے کے لیے ہمت بندھائی ہے۔ اور ڈاکٹر رائس کا یقین تھا کہ خوشخبری کی تبلیغ ہر عبادت میں کرنی چاہیے، کھوئے ہوئے گنہگاروں کو بتانا کہ یسوع اُنہیں پیار کرتا ہے، اور کہ وہ اُنہیں بچائے گا۔ ڈاکٹر رائس نے کہا،

ہائے، رحم کا کیسا ایک چشمہ بہہ رہا ہے،
   لوگوں کے مصلوب نجات دہندہ کے جانب سے نیچے کی طرف۔
قیمتی ہے وہ خون جو یسوع نے ہمارے گناہ بخشنے کے لیے بہایا،
   ہمارے تمام گناہ کے لیے فضل اور معافی۔
(’’ہائے، کیسا ایک چشمہ! Oh, What a Fountain! ‘‘ شاعر جان آر۔ رائس John R. Rice، 1965)۔

یسوع اتنا زیادہ پیار کرتا ہے، وہ اتنا بہتر پیار کرتا ہے،
   وہ اپنی زبان بیان نہ کر سکے اِس سے زیادہ پیار کرتا ہے؛
یسوع اتنا زیادہ پیار کرتا ہے، وہ اتنا بہتر پیار کرتا ہے،
   وہ تمہاری جان جہنم سے بچانے کے لیے مر گیا۔
(’’وہ تمہیں اب بھی پیار کرتا ہے He Loves You Still ‘‘ شاعر جان آر۔ رائس John R. Rice، 1960)۔

II۔ دوئم، میں نے ڈاکٹر رائس سے ایمان کا دفاع کرنے کے بارے میں بہت کچھ سیکھا۔

بائبل کہتی ہے، ’’تمہیں ایمان کے لیے خوب جانفشانی کرنی چاہیے‘‘ (یہودہ 3)۔ ڈاکٹر رائس نے اپنی تمام منادی کے دوران ایمان کے لیے شدت کے ساتھ جانفشانی کی تھی۔ ڈاکٹر رائس نے کہا،

      وہ پادری جو بہت سے لوگوں کو جیتنے کی توقع نہیں رکھتا ہے وہ بھائی چارے کے پیار... پر عمدہ چھوٹے واعظوں کی منادی کر سکتا ہے۔ لیکن وہ آدمی جو ضمیر کو بیدار کرنے کے لیے، جذبات کو جھنجھوڑنے کے لیے اور مرضی کو ایک مقدس توبہ کے لیے توقع کرتا ہے... اُسے چاہیے کہ وہ ضرور بائبل کی عظیم سچائیوں پر تبلیغ کرے... انسانی دِل کی بدکاری کے بڑے بڑے موضوعات، مسیح کی کفاراتی موت، نئے سِرے سے جنم کی ضرورت، ایمان میں فضل کے ذریعے سے نجات، ایک بالکل جنت اور ایک بالکل جہنم، یہ تمام کے تمام انجیلی بشارت کے موضوعات ہیں۔ اور یہ بجا طور پر مسیح کی خُدائی کو شامل کرتے ہیں، کنواری سے پیدائش، جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھنا، اور یہ مسیحی ایمان کے اصول ہیں۔
      یہ حادثہ نہیں ہے کہ بہت زیادہ لوگوں کو جیتنے والے ایمان کے محافظ رہ چکے ہیں۔ سپرجئین نے ’’ڈاؤن گریڈ تحریک‘‘ کے خلاف ایک پُروقار مہم جاری کی تھی۔ جو اب جدّت پسند کہلاتی ہے، اور عظیم برطانیہ اور آئرلینڈ کی بپتسمہ دینے والی یونین کو بدنامی کی بہت بڑی قیمت ادا کر کے چھوڑ گئی، گناہ کی وجہ سے،اُس عظیم گرجہ گھر کو نکال باہر کیا۔ اور سپرجئین نے بائبل کے اختیار اور خُدائی ہدایات کو سربُلند رکھتے ہوئے،مسیح کی خُدائی اور دوسرے ایمان کے اصولوں کی شاندار طریقے سے منادی کی (جان آر۔ رائس۔، ڈی۔ڈی۔، کیوں ہمارے گرجہ گھر بشروں کو نہیں جیتتے Why Our Churches Do Not Win Souls، ibid.، صفحات 71، 72).

ڈاکٹر رائس نے کہا،

      جتنے عرصے تک مبلغ کے ذہن میں یا سُننے والوں کے ذہنوں میں بائبل کے بے خطا خُدا کا کلام ہونے کے سراسر اختیار کے لیے شک رہے گا، اُس کا پیغام کمزور ہوتا ہے، برادری کے لیے اُس کے تاثر پر پانی پھر جاتا ہے، لوگوں کو جیتنے کے لیے وجہ حقیر سی ہو جاتی ہے (ibid.، صفحہ 73)۔

مجھے کیوں بڑبڑانا، دُکھوں سے پیچھا چُھڑانا چاہیے،
   یسوع کے نام میں دوستوں یا پیسے لُٹنے کے لیے خوفزدہ ہونا چاہیے؟
اوہ، مجھے خطروں اور سخت سزاؤں کو خوش آمدید کہنا چاہیے
   اگر میں شاید یسوع کی شرم میں کچھ حصّہ بانٹ پاؤں!
میرے دِل کا تمام پیار، میرے تمام پیارے خواب،
   اُنہیں صرف خُداوند یسوع تیرے لیے بنا دے۔
میں جو کچھ بھی ہوں، میں جو کچھ بھی ہو سکتا ہوں،
   خُداوند یسوع مجھے ہمیشہ کے لیے اپنانے کے لیے لے لے۔
(’’میرے دِل کا تمام پیار All My Heart’s Love ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice)۔

کورس میرے ساتھ گائیے۔

میرے دِل کا تمام پیار، میرے تمام پیارے خواب،
   اُنہیں صرف خُداوند یسوع تیرے لیے بنا دے۔
میں جو کچھ بھی ہوں، میں جو کچھ بھی ہو سکتا ہوں،
   خُداوند یسوع مجھے ہمیشہ کے لیے اپنانے کے لیے لے لے۔

III۔ سوئم، میں نے ڈاکٹر رائس سے تجدید نو کے موضوع پر بہت کچھ سیکھا۔

بائبل ہمیں تجدید نو کے لیے ایک دعا پیش کرتی ہے جب وہ کہتی ہے،

’’کیا تو ہمیں پھر سے تازہ دم نہیں کرے گا: تاکہ تیرے لوگ تجھ میں مسرور ہوں؟‘‘ (زبُور 85:6).

ڈاکٹر رائس خُدا کے بھیجے ہوئے فوق الفطرت تجدید انواع میں یقین رکھتے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’اِسے ایک ہی مرتبہ درست کر لیجیے کہ حیات نو الہٰی ظہور ہوتے ہیں۔ حیات نو خُدا کا ایک معجزہ ہوتا ہے۔ یہ قدرتی نہیں ہوتا ہے لیکن فوق الفطرت ہوتا ہے۔ یہ عام نہیں ہوتا ہے، لیکن غیر معمولی ہوتا ہے۔ یہ انسانی نہیں ہوتاہے، لیکن الہٰی ہوتا ہے۔ صرف خُدا ہی حیات نو دے سکتا ہے‘‘ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔، بشروں کو جیتنے والی آگ The Soul Winner’s Fire، خُداوند کی تلوار Sword of the Lord ، 1969، صفحہ 79)۔

اپنی کتاب، ہم اب حیات نو پا سکتے ہیں We Can Have Revival Now (Sword of the Lord، 1950)، میں ڈاکٹر رائس نے کہا، عظیم ترین حیات نو جنہیں ابھی دُنیانے دیکھنا ہے مستقبل کے ہیں۔ بہت بڑے حیات نو ابھی آنے ہیں جن کا دُنیا نے ابھی تک تجربہ نہیں کیا ہے۔ یہ سادگی سے خُدا کے کلام میں سیکھایا گیا ہے، اور یہ ہمارے دِلوں کے لیے کتنی سکون کی بات ہونی چاہیے! جب ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ واضح طور پر وعدہ کیا ہے کہ کسی بھی حیات نو سے بہت بڑے حیات نو لائے گا جس کا دُنیا نے ابھی تک سامنا نہیں کیا، اور یہ یقینی طور پر ثابت کرتا ہے کہ حیات نو کے دِن ابھی گزرے نہیں ہیں‘‘ (صفحہ 29)۔

ڈاکٹر رائس نے وہ 1950 میں کہا تھا۔ اشتراکیت پسند تمام غیر ملکی مشنریوں کو چین سے باہر نکال رہے تھے جب اُنہوں وہ کہا تھا۔ 25 سالوں سے زیادہ کی اذیتیں اور قید و بندشیں چین میں مسیحیوں کے سامنے پڑیں تھیں جب اُنہوں نے یہ کہا تھا۔ لیکن 1980 سے، وہ سال جب ڈاکٹر رائس کا انتقال ہوا، عظیم ترین حیات نو میں سے ایک جو دُنیا نے کبھی دیکھا چین کی عوامی جمہوریہ میں تیزی سے بڑھا! آج یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ چین میں 120 ملین سے زیادہ مسیحی ہیں۔ اِتوار کی صبح امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کے تمام گرجہ گھروں کے لوگوں کو اکٹھا کریں تو اُن کے مقابلے میں چین میں ایک گرجہ گھر میں زیادہ لوگ ہوتے ہیں! ڈاکٹر سی۔ ایل کیگن Dr. C. L. Cagan نے اندازہ لگایا ہے کہ ہفتے کے ساتوں دِن، ایک دِن کے چوبیس گھنٹوں کے، دِن اور رات کے، ہر گھنٹے میں چین میں مسیح کے لیے تبدیل ہونے والوں کی تعداد 700 سے زیادہ ہے! اِس کے بارے میں سوچیے – ہر گھنٹے میں 700 لوگوں کا مسیحیت کو قبول کرنا! ڈاکٹر رائس مکمل طور پر درست تھے جب اُنہوں نے 1950 میں کہا، ’’ عظیم ترین حیات نو جنہیں ابھی دُنیانے دیکھنا ہے مستقبل کے ہیں‘‘ (ibid.، صفحہ 29)۔

میں خود تین خُدا کے بھیجے ہوئے ’’فوق الفطرت‘‘ حیات نو کا چشم دید گواہ رہ چکا ہوں۔ 1969 اور 1973 کے درمیان، لاس اینجلز کے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر پر، میں نے خُدا کے معجزانہ قوت کو 2,000 سے بھی زیادہ لوگوں کو اپنے چھوٹے سے گرجہ گھر میں جو تقریباً 125 لوگوں کے لیے تھا لاتے ہوئے دیکھا، اور یوں اِسے کیلیفورنیا میں سب سے بڑے مغربی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں میں سے ایک بنا ڈالا۔ میں نے عبادتیں دیکھیں جو تمام اِتوار کا دِن کفارے کے آنسوؤں اور معجزانہ مسیحی میں تبدیل ہوتے ہوئے لوگوں کے ساتھ چلتی رہیں۔ خود میں نے اُن عبادتوں میں سےایک میں تبلیغ کی تھی جہاں 46 نوجوان لوگ مسیح میں تبدیل ہوئے تھے، اور یہ اُن عبادتوں میں سے ایک تھی جو دِن اور رات جاری تھیں! میں نے کچھ عرصہ قبل ہی پڑتال کی اور پایا کہ تقریباً ہر نوجوان شخص جس نے اُس رات نجات پائی تھی چالیس سال بعد اب بھی اُسی گرجہ گھر میں ہے! جب میں اور میری بیوی مئی میں وہاں گرجہ گھر کی 60 ویں سالگرہ کے لیے گئے، ایک کے بعد دوسرا چینی نوجوان شخص مجھے یہ بتانے کے لیے آتا کہ اُنہوں نے اُس دور میں نجات پائی تھی جب میں نے اُس عظیم حیات نو میں منادی کی تھی!

سان فرانسسکو کے شمال میں، مارِن کاؤنٹی کے ایک گرجہ گھر میں جو میں نے وہاں 1972 میں شروع کیا تھا، ہم نے تقریباً 600 ہیپیوں کو چند ایک مہینوں میں نجات پاتے ہوئے، اپنی گنہگار طرزِ زندگیوں اور نشے کی عادتوں کو روکتے ہوئے اور ٹھوس مسیحی بنتے ہوئے دیکھا۔ یہ دوسرا حیات نو تھا جو میں نےخود اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔

1992 میں، ورجینیاکے ورجینیا ساحل پر ڈاکٹر راڈ بیل Dr. Rod Bell کے گرجہ گھر میں ایک بنیاد پرستی کی کانفرنس میں میرے لڑکوں، میری بیوی اور میں نے شمولیت کی۔ کانفرنس کے بالکل اختتام پر، آخری اِتوار کی رات کو، تبلیغ کرنے کی میری باری تھی۔ گرجہ گھر کے ایک رُکن نے مجھے بتایا، ’’تم جو مرضی کرو، بشارتِ انجیل پر واعظ مت دینا۔ گرجہ گھر میں ہر کوئی پہلے ہی نجات پا چکا ہے۔‘‘ اِس بات سے میں بہت پریشان ہوا کیونکہ خُدا نے میرے دِل میں ایک سادہ سا انجیلی بشارت پر منادی کرنے کے لیے واعظ اُنڈیلا تھا۔ جماعت میں خُدا کے عظیم اور مشہور لوگ ہونگے۔ وہ کیا سوچیں گے اگر کوئی بھی سامنے نہ آیا؟ میرا پسینہ بہہ رہا تھا۔ اُس اِتوار کی دوپہر کو میں نے میری بیوی سے ہمارے دونوں لڑکوں کو چند ایک گھنٹوں کے لیے ہوٹل کے کمرے سے باہر لے جانے کو کہا۔ میں نے روزہ رکھا اور دعا کی اور تمام دوپہر خُدا کو بُلاتا رہا۔ جب ہم گرجہ گھر پہنچے تو میں ابھی تک دعا کر رہا تھا اور میرا پسینہ بہہ رہا تھا۔ اُنہوں نے گایا اور پادری نے مجھے متعارف کرایا۔ اچانک میں نے اپنے آپ میں سے پاک روح سے مسح کیے جانا محسوس کیا۔ میں نے اُس سادہ سے واعظ کی انتہائی آسانی سے تبلیغ کی۔ تین عمر رسیدہ لوگ سامنے آئے۔اُن میں سے ایک پھر پاک روح ایک بادل کی مانند آسمان سے اُتر آیا۔ ایک بوڑھا آدمی جو گرجہ گھر میں کئی سالوں سے تھا رینگتا ہوا پادری کا رفیق تھا، پادری کا خود اپنا بیٹا! وہ نجات پانے کے لیے گالوں پر بہتے آنسوؤں کے ساتھ سامنے آیا! پھر پاک روح ایک بادل کی مانند نیچے اُتر آیا۔ ایک بوڑھا آدمی جو کئی سالوں سے گرجہ گھر میں رہ چکا تھا اپنے ہاتھوں اور گھٹنوں پر رینگتا ہوا نشستوں کی قطار کے درمیانی راستے سے چیختا ہوا آیا، ’’میں کھویا ہوا ہوں! میں کھویا ہوا ہوں!‘‘ چار نوجوان لڑکیوں کا ایک گروپ چبوترے پر گیت گانے کے لیے آیا۔ لیکن وہ گیت گا نہ سکیں۔ اُن کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھےجب اُنہوں نے یسوع کا اُنہیں نجات دینے کے لیے بُلایا۔ عبادت آدھی رات تک چلتی رہی۔ اُس رات اُس گرجہ گھر میں اُمید کی گئی کہ پچہتر لوگوں نے نجات پائی تھی جہاں اُنہوں نے سوچا تھا کہ ’’ہر کوئی پہلے سے ہی نجات پایا ہوا ہے۔‘‘ آئن پیزلی کے بیٹے نے میری بیوی سے کہا، ’’میں نے ایسا کوئی واقعہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ پھر حیات نو واقعی تیزی سے شروع ہو گیا۔ کچھ دِنوں بعد میں اُس پادری سے بات کرنے کے لیے لاس اینجلز سے پرواز کر کے واپس گیا۔ اگلے تین ماہ میں اُمیدکے ساتھ اُس گرجہ گھر میں 500 سے زیادہ لوگوں کو بپتسمہ دیا گیا اور نجات دلائی گئی!

یہ چشم دید واقعات ہیں جو میں دیکھ چکا ہوں خُدا نے اِن تین حیات نو میں کیے – جنہیں ڈاکٹر رائس نے ’’خُدا کا ایک معجزہ‘‘ کہا۔ میں جانتا ہوں کہ آپ انسانی ذرائع سے ایک حیات نو کو ’’عمل میں‘‘ نہیں لا سکتے ہیں۔ لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ڈاکٹر رائس درست تھے جب اُنہوں نے کہا، ’’ہم اب حیات نو پا سکتے ہیں۔‘‘ ہم خُدا سے اِس گرجہ گھر کے لیے اپنے اِن روزوں اور دعاؤں کے دِنوں میں ایک حیات نو کی دعا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر رائس کے گیتوں میں سے ایک گیت کہتا ہے،

آج ہم کاٹیں گے، نہیں تو اپنی سُنہری فصل کو کھو دیں گے!
   آج ہمیں کھوئے ہوئے بشروں کو جیتنے کے لیے موقع دیا گیا ہے۔
ہائے پھر کچھ پیاروں کو جلائے جانے سے بچانے کے لیے،
   آج ہم جائیں گے کچھ گنہگاروں کو اندر لانے کے لیے۔
(’’کتنا کم وقت So Little Time ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice )۔

میری خواہش ہے کہ میں ڈاکٹر رائس کے مبلغ اور اُس کے لوگوں کے لیے پاک روح کے ساتھ بھرے جانے کی ضرورت میں اعتقاد کے بارے میں بتانے کے لیے کچھ وقت لے سکوں۔ میری خواہش ہے کہ میں کچھ وقت لے سکوں ڈاکٹر رائس کے بارے میں یہ بتانے کے لیے کہ اُن کا اعتقاد ہے کہ ایک مسیحی کو بنیاد پرست ہونا چاہیے لیکن، جیسا کہ اُنہوں نے کہا، ’’خبطی نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ میں ڈاکٹر رائس کے ساتھ متفق ہوں کہ ہمیں جھوٹے خیال کا دفاع نہیں کرنا چاہیے کہ کنگ جیمس بائبل خود الہام کے ذریعے سے پیش کی گئی ہے، اور عبرانی اور یونانی جس سے اِس کا ترجمہ کیا گیا ہے اُنہیں درست کرتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں وقت لے سکتا آپ کو بتانے کے لیے کہ ڈاکٹر رائس نے مقامی گرجہ گھر کو ایک عظیم خوشی اور مسرت کی جگہ بنانے کے بارے میں کیا کہا۔ میری خواہش ہے کہ میرے پاس آپ کو بتانے کے لیے وقت ہوتا کہ کیوں ڈاکٹر رائس نے کہا، ’’میں کرسمس سے پیار کرتا ہوں۔‘‘ اور میری خواہش ہے کہ میرے پاس ’’گھر، معاشقہ، شادی اور بچوں‘‘ پر مشتمل اُن کی عظیم کتاب کے بارے میں بات کرنے کے لیے وقت ہوتا۔ میں بائبل کے اُن عظیم موضوعات پر ڈاکٹر رائس کے ساتھ متفق ہوں! میری کس قدر خواہش ہے کہ ہر جگہ پادری واپس جائیں اور ڈاکٹر رائس نے اُن موضوعات پر کیا لکھا وہ پڑھیں۔ مگر میں ایک حتمی موضوع کے ساتھ اختتام کروں گا۔

IV۔ چہارم، میں نے ڈاکٹر رائس سے دعا اور روزے کے موضوع پر بہت کچھ سیکھا۔

خُدا نے اشعیا نبی کی معرفت کہا،

’’روزہ جو میری پسند کا ہے، کیا وہ یہ نہیں؟ کہ ناانصافی کی زنجیریں توڑیں جائیں، بھاری جُوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، اور مظلوموں کو آزاد کیا جائے، اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟ ‘‘ (اشعیا 58:6).

اپنی عظیم کتاب، دعا: مانگنا او رپانا Prayer: Asking and Receiving ، ڈاکٹر رائس نےکہا،

      میں جانتا ہوں کہ حقیقی روزے رکھنا اور دعا کرنا اور ذہنوں کی تذلیل جب ہم خُدا پر اِکتفا کرتے ہیں وہ برکات پاتے ہیں جو خُدا ہمیں دینا چاہتا ہے! کیا آپ نے روزہ رکھنے اور دعا کرنے کی کوشش کی اور فتح پانے تک کے لیے خُدا پر اِکتفا کیا؟ ... خُدا کے پیار بچے، کیا تم اِسے کرنے کی کوشش کے لیے راہنمائی پانا محسوس کرتے ہو؟ پھر روزہ رکھو اور دعا کرو جب تک کہ خُدا برکت میں تمہیں مل نہیں جاتا (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔، دعا: مانگنا اور پانا Prayer: Asking and Receiving، خُداوند کی تلوار Sword of the Lord، اشاعت 1970، صفحات 230، 231)۔

ہم اگلے ہفتے بحیثیت ایک گرجہ گھر کے دعا کریں گے اور روزہ رکھیں گے۔ اگر آپ کو کوئی طبعی مسئلہ ہے تو مہربانی سے ہمارے ساتھ روزہ رکھنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے پوچھ لیں۔ وہ جو بہت بوڑھے اور بیمار ہیں شاید ہمارے ساتھ جزوی روزے میں صرف ٹماٹر کا جوس پی کر، یا کوئی دوسرے جوس پی کر یا یخنی پی کر، اگلے ہفتے روزے کے دِن میں شامل ہونے کی خواہش کر سکتے ہیں۔ تمام دِن خوب پانی پینے کو یقینی بنائیے گا۔ اور تمام دِن کے دوران دعا کرنے کے لیے خصوصی وقت نکالیے گا کہ خُدا اِس خزاں میں بہت سے نئے لوگوں کو ہمارے گرجہ گھر میں لائے۔ اگر ممکن ہو سکے، تو ناموں کے ساتھ دعا کیجیے گا، اُن نئے لوگوں کے لیے جو گذشتہ کچھ ہفتوں میں آئے ہیں، اور دوسروں کے لیے جو ہم اگلے اِختتام ہفتہ میں لائیں گے، اور آنے والے ہفتوں میں لائیں گے۔ دعا کیجیے کہ وہ ہمارے گرجہ گھر میں رہیں اور نجات پائیں۔ اور ڈاکٹر جان آر۔ رائس کی زندگی کی آیت کویاد رکھیے گا،

’’جو بونے کے لیے بیج اُٹھا کر روتا ہوا جاتا ہے، وہ بِلا شُبہ اُپنے پُولے اُٹھا کر ہنستا ہوا واپس آتا ہے‘‘ (زبور126:6).

مہربانی سے کھڑے ہو جائیے اور اپنے گیتوں کے ورق میں سے آخری گیت گائیے، ’’حیات نو کی قیمت The Price of Revival، شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس۔

حیات نو کی قیمت، بشروں کو جیتنے کی لاگت،
   کئی گھنٹوں کی دعائیں، بوجھ، آنسو؛
گنہگاروں کے ساتھ التجا کرنا حالاکہ تنہا، ایک اجنبی تھا،
   فصل کی کٹائی کے لیے وہاں اوپر ادائیگی ہو جاتی ہے۔
فصل کی کٹائی، جنت کی فصل کی کٹائی! یہاں نیچے جانیں جیتنے کے لیے۔

زمین کے خزانے، ہائے کیسے بے مقصد اور کیسے عارضی؛
   وہ دھند کی طرح غائب ہو جاتے ہیں اور پتوں کی طرح مرجھا جاتے ہیں؛
لیکن بشر جو ہماری التجاؤں اور ہمارے آنسوؤں سے جیتے جاتے ہیں
   وہ ہماری فصل کی کٹائی کے طور پر اوپر وہاں رہیں گے۔
فصل کی کٹائی، جنت کی فصل کی کٹائی! یہاں نیچے جانیں جیتنے کے لیے۔

اُس فصل کی کٹائی کے لیے لکڑی، بھوسے اور بچی کھچی جڑوں کے ساتھ آنا،
   خُداوند کے انصاف کی کرسی کے سامنے پیش ہونا کس قدر افسوس ناک ہوگا،
کہ ہم نے کسی کو بھی ہمارے نجات دہندہ یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے نہیں جیتا
   اوپر وہاں اُس فصل کی کٹائی پر پیش کرنے کے لیے۔
فصل کی کٹائی، جنت کی فصل کی کٹائی! یہاں نیچے جانیں جیتنے کے لیے۔

مہربانی سے یہاں چبوترے پر اوپر آجائیے اور منبر کے سامنے کھڑے ہو جائیں، جب کے ہم آخری بند گاتے ہیں، اور ڈاکٹر کرہیٹن چین اگلے ہفتے ہمارے روزے اور دعا کے وقت کے لیے، اور اِس خزاں میں ہمارے بشروں کو جیتنے کی کوششوں میں کامیابی کے لیے دعا میں راہنمائی کریں گے۔

عقلمند، وہ جنتی جلال کی مانند چمکیں گے
   جب بشروں کو جیتنے کی ادائیگی کا دِن آئے گا!
پھر وہ جنہوں نے نجات کی کہانی سے بہتوں کو نجات دلائی ہے
   ستاروں کی مانند، ہمیشہ کے لیے مبارک، چمکیں گے۔
فصل کی کٹائی، جنت کی فصل کی کٹائی! یہاں نیچے جانیں جیتنے کے لیے۔

(دعا)۔ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اگر آج شب آپ یہاں ہیں اور آپ ابھی تک نئے سِرے سے جنم لیے ہوئے مسیحی نہیں ہیں، مہربانی سے بہت احتیاط سے سُنئیے۔ خُداوند یسوع مسیح آسمانوں سے نیچے آیا اور ایک صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا، جہاں وہ ہمارے گناہوں کے کفارے کے لیے مر گیا۔ اُنہوں نے اُس کا جسم ایک قبر میں رکھا، اُسےمہربند کیا، اور ایک رومی سپاہی اُس کی نگرانی کے لیے رکھا۔ لیکن خُداوند یسوع مسیح جسمانی طور پر گوشت اور ہڈیوں کے ساتھ تیسرے دِن جی اُٹھا۔ جی اُٹھے مسیح کی اپنے پیروکاروں کے ساتھ چالیس دِنوں تک رفاقت رہی۔ اُنہوں نے اُس کے ساتھ وقت گزارا، اور پایا کہ وہ کوئی روح نہ تھا۔ آخر کار یسوع واپس آسمانوں میں اُٹھایا گیا، جہاں وہ خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔ جب آپ اپنے گنہگار طرز زندگی سے پھریں گے اور یسوع پر بھروسہ کریں گے، اُس کا قیمتی خون آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا، اور وہ آپ کو دائمی زندگی عطا کرے گا۔ ہم دعا کر رہے ہیں کہ آپ یسوع کے پاس آئیں اور اُس پر بھروسہ کریں، اور جلد ہی نجات پائیں۔ اور آپ چاہے جو کچھ بھی کریں، اگلے اِتوار یہاں گرجہ گھر میں واپس آنے کو یقینی بنائیں! خدا آپ کو برکت دے! آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ زبور 126: 1۔6 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’حیات نو کی قیمت The Price of Revival ‘‘
(شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980 )۔

لُبِ لُباب

باتیں جو میں نے ڈاکٹر جان آر۔ رائس سے سیکھیں

THINGS I LEARNED FROM DR. JOHN R. RICE

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’جو بونے کے لیے بیچ اُٹھا کر روتا ہوا جاتا ہے، وہ بِلا شُبہ اُپنے پُولے اُٹھا کر ہنستا ہوا واپس آتا ہے‘‘ (زبور126:6) ۔

I.   اوّل، میں نے ڈاکٹر رائس سے تبلیغ کرنے کے بارے میں بہت کچھ سیکھا، اشعیا 58:1 ۔

II.  دوئم، میں نے ڈاکٹر رائس سے ایمان کا دفاع کرنے کے بارے میں بہت کچھ سیکھا،
یہودہ 3۔

III. سوئم، میں نے حیات نو کے موضوع پر ڈاکٹر رائس سے بہت کچھ سیکھا،
زبور 85: 6 ۔

IV. ۔ چہارم، میں نے ڈاکٹر رائس سے دعا اور روزے کے موضوع پر بہت کچھ سیکھا،
اشعیا 58:6 ۔