Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

لُوط کے دِن اور مسیح کی دوسری آمد

THE DAYS OF LOT AND THE SECOND COMING OF CHRIST

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
24 جون، 2012، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, June 24, 2012

’’اور جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کے دنوں میں ہوگا۔ کہ لوگ کھاتے پیتے تھے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے اور نُوح کے کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا۔ پھر طوفان آیا اور اُس نے سب کو ہلاک کر دیا ۔ اور جیسا لُوط کے دِنوں میں ہُوا تھا کہ لوگ کھانے پینے، خرید و فروخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے۔ لیکن جس دِن لُوط سدوم سے باہر نکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا‘‘ (لوقا 17:26۔30).

بائبل سیکھاتی ہے کہ یسوع مسیح دُنیا کی قوموں کی بے دینی اور بدکاری کا فیصلہ کرنے کے لیےآسمانوں سے واپس آرہا ہے۔ عدالت کے اِس دِن کی پیشن گوئی بے شمار مرتبہ نئے اور پرانے عہد نامے میں کی گئی ہے۔ مسیح نے متی چوبیسویں باب اور لوقا کے ستارھویں اور اکیسویں باب میں اپنی دوسری آمد سے پہلے دِنوں کی ایک تفصیل پیش کی تھی۔

لوقا ستارھویں باب میں مسیح نے تاریخ کے دو ادوار پیش کیے جو کہ عدالت میں اُس کے آنے پر دُنیا کیسی ہوگی اُس کی اقسام یا تصویریں ہیں۔ تاریخ کے یہ دو ادوار نوح کے زمانے میں سیلاب سے پہلے کے دِن، اور لوُط کے دِنوں میں سدوم کی تباہی سے پہلے کے دِن ہیں۔ قیامت کے فیصلوں سے بالکل پہلے نوح کے دِن اورلوُط کے دِن خُداوند یسوع مسیح کی پیشن گوئی کے مطابق دوبارہ دہرائیں جائیں گے۔ اِس واعظ میں ہم لُوط کے زمانے میں سدوم کیسا تھا اِس کے بارے میں آگاہی حاصل کریں گے۔ نوح کا زمانہ اور لوُط کا زمانہ اِس موجودہ دور کے اختتام پر فیصلے کے دِنوں کی الگ قسم کی تصاویر یا اقسام ہیں. سیلاب سے پہلے کے دِن اور سدوم کی تباہی سے پہلے کے دِن ہمارے زمانے میں دہرائے جارہے ہیں۔ میسح نے کہا،

’’اور جیسا لوُط کے دِونوں میں ہوا تھا کہ لوگ کھانے پینے، خر یدوفرخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے؛ لیکن جس دِن لوُط سدوم سے باہر نکلا، آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا۔ ابنِ آدم کے ظہور کے دِن بھی ایسا ہی ہوگا‘‘ (لوقا 17:28۔30).

اِس لیے، ’’لوُط کے دِنوں‘‘ میں یہ کیسا تھا؟ اب ہم اُس دور پر نظر ڈالیں گے اور دیکھیں گے (1) کس طرح لوُط کے دِن ہمارے زمانے سے ملتے جُلتے ہیں، اور (2) کس طرح سے ایک جیسے نہیں تھے۔

1۔ اوّل،کس طرح لوُط کے دِن ہمارے زمانے سے ملتے جُلتے ہیں۔

میسح نے کہا، لوگ کھانے پینے، خر یدوفرخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے؛ لیکن جس دِن لوُط سدوم سے باہر نکلا، آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا ‘‘ (لوقا 17:28۔29)۔ یہ پہلی بات ہے جو ہمارے دور سے مطابقت رکھتی ہے، کھانے، پینے، خریدوفروخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں ایسی کوئی خاص غلط بات نہیں ہے۔ جو بات غلط تھی وہ یہ تھی کہ وہ صرف یہی سب کچھ کر رہے تھے۔ وہ صرف کھانے پینے کے لیے جی رہے تھے۔ وہ صرف خریدنے اور بیچنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے کے لیے جی رہے تھے۔ وہ مکمل طور پر مادہ پرست تھے۔ اُن کے ذہن مکمل طور پر خُدا کے خیال کے بغیر اِس دُنیا کی باتوں پر مرکوز تھے۔

میرے خیال میں یہ بہت دلچسپ بات ہے کہ اِس سب میں مذہب کا کہیں کوئی کردار نہیں ہے، نا ہی تو نوح کے زمانے میں اور نا ہی لوُط کے زمانے میں۔ ہم سدوم میں مذہب کے بارے میں کچھ نہیں پڑھتے ہیں، جب ہم اِس شہر کے بارے میں پیدائش اٹھارویں اور اُنیسویں باب میں پڑھتے ہیں۔ ہمیں تو یہ بھی پڑھنے کو نہیں ملتا ہے کہ وہ بتوں کی پرستش کرتے تھے! وہاں کہیں بت پرستی یا کسی ایسے مذہب کا ذکر نہیں ہے جس کا اثر لوگوں پر ہوا ہو۔ اُن کی کسی مذہب میں یہاں تک کہ جھوٹے مذہب میں بھی کوئی دلچسپی ظاہر ہوتی نظر نہیں آتی تھی۔ اِس لیے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ سدوم ہمارے زمانے کے دُنیاوی شہروں کی ایک تصویر تھا۔ سدوم ایک مکمل طور پر دُنیاوی شہر ہو چکا ہوا ظاہر ہوتا ہے۔ وہ بغیر کسی روحانی خیال کے کھاتے اور پیتے، خریدوفروخت کرتے، درخت لگاتے اور مکان تعمیر کرتے تھے۔

فادر جونیپیرو سیرا Father Junipero Serra ، ایک کیتھولک مشنری نے لاس اینجلز کا نام ’’فرشتوں کا شہر‘‘ رکھا۔ لیکن یہاں کہیں فرشتوں کا خیال تک نہیں ہے، اور آج یہاں شاید مشکلوں سے ہی خُدا کا کوئی خیال کرتا ہو۔ میں نے خود اپنی دورانِ زندگی میں اِس شہر کو زندگی کے روحانی رُخ کے بارے میں سب کچھ بھول کر دُنیاداری میں ڈھلتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہمارے بے شمار کالجز اب اپنی شروعاتی مشقیں اِتوار کی صبح رکھتے ہیں، مسیحی عبادت کے روایتی اوقات کے دوران۔ ایک کے بعد دوسری لمبی دوڑ بھی اتوار کو ہی لائحۂ عمل میں لائی جاتی ہے۔ ہر سال بے شمار اِتوار کی صبحیں ہزاروں لوگ خُدا کے کسی خیال کے بغیر ہماری سڑکوں پر سے بھاگتے ہوئے یا سائیکل چلاتے ہوئے گزرتے ہیں۔ جب میں ایک بچہ تھا تب ایسا کبھی نہیں ہوا ہو گا ۔ گرجہ گھروں نے اِس کی اجازت نہیں دی ہوتی۔ لیکن آج گرجہ گھر اِس قدر کمزور ہو گئے ہیں کہ وہ تو اِس گراوٹ کے کافرانہ لادینیت میں بدلنے کے لیے بھی کوئی احتجاج نہیں کرتے ہیں ! ہمارے دِنوں میں یہ دُنیا کے تمام بڑے شہروں میں بھی سچ ہے! لوگ اگر کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہیں تو وہ صرف ’’تفریح‘‘ حاصل کرنے اور روپیہ بنانے کے بارے میں سوچتے ہیں! جیسا کہ ایسا ہی سدوم میں لوُط کے زمانے میں تھا، اور ایسا ہی یہ ہمارے زمانے میں ہے!

دوئم، یہ مغروری مستی اور بے فکری کا دور تھا۔ حزقی ایل نبی نے سدوم کا یروشلم سے موازنہ کرتے ہوئے کہا،

’’خداوند خُدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم، تیری بہن سدوم اور اُس کی بیٹیوں نے کبھی ایسے کام نہیں کیے جو تُو نے اور تیری بیٹیوں نے کیے۔ اب تیری بہن سدوم کا گناہ یہ تھا، وہ اور اُس کی بیٹیاں مغرور، مست اور بے فکر تھیں، اُنہوں نے غریبوں اور محتاجوں کی دستگیری نہ کی۔ وہ مغرور تھے اور اُنہوں نے میرے سامنے قابلِ نفرت کام کیے: اِس لیے میں نے اُنہیں دور کر دیا ہے جیسا کہ تُو نے دیکھا ہے‘‘ (حزقی ایل 16:48۔50).

وہ ’’غرور‘ سے بھرے پڑے تھے اُنہیں خُدا کی ضرورت کا احساس نہیں تھا۔ وہ ’’مستی‘‘ میں تھے۔ وہ خوشحال تھے۔ وہ بے فکر تھے۔ کام کرنا ایسی بات تھی جس سے پرھیز کیا جاتا تھا

کیا ایسی ہی تصویر ہمارے دِن کی نہیں ہے؟ کیا ہمارے لوگ آج مغرور نہیں ہیں؟ بے شک وہ ہیں! آپ اِس شہر میں شروع سے آخر تک پھر سکتے ہیں اور آپ پائیں گے کہ ہر کوئی سوچتا ہے کہ وہ مذہب پر ایک ماہر ہستی ہے۔ مذہب واحد ایک ایسی چیز ہے جس میں ماہر بننے کے لیے آپ کو مطالعہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہر کوئی سوچتا ہے کہ وہ خُدا اور بائبل پر ایک مقتدر ہے! یہ غرور نہیں تو اور کیا ہے؟ بائبل کہتی ہے،

’’شریر اپنے تکبر میں اُسے نہیں ڈھونڈتا: اُس کے خیالات میں خُدا کے لیے گنجائش ہی نہیں ہے‘‘ (زبور 10:4).

’’وہ اپنے دِل میں سوچتا ہے کہ خُدا بھول گیا ہے: وہ اپنا منہ چھپاتا ہے وہ ہرگز نہیں دیکھے گا‘‘ (زبور 10:11).

’’اُن کی آنکھوں میں خُدا کا کوئی خوف نہیں ہے‘‘ (رومیوں 3:18).

کیا ہمارے لوگ بھی مستی میں نہیں بھرے ہوئے ہیں؟ مغربی دُنیا میں حفاظانِ صحت کا پہلے نمبر پر مسئلہ موٹاپا ہے! جی ہاں، ہم بھی ’’مستی‘‘ میں ہیں۔ ’’بے فکری‘‘ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آج لوگوں کے پاس اِس قدر فرصت کا وقت ہے کہ مسلسل تفریح، ’’شغل‘‘ اور گناہ کی تلاش میں رہتے ہیں۔ وہ جنسی لذت سے لطف اندوز ہونے کی اپنی تلاش میں دیوانے ہو چکے ہیں! آج ہمارے یہاں تین دِنوں کی ہفتہ وار چھٹیاں اِس قدر ہوتی ہیں کہ اب ہر اِتوار کو لوگوں کا گرجہ گھر آنےکے لیے قائل کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے! ایک پرانا گیت کہتا ہے،

یہاں ایک لکیر ہے جو ہمارے خُداوند کو مسترد کرنے پر کھینچی گئی ہے،
   جہاں اُس کی روح کی آواز کھو جاتی ہے،
اور تم دیوانے ہجوم کے ساتھ جلدی کرو،
   کیا تم نےاندازہ لگایا، کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟
کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا اگرتمہاری روح کھو جاتی ہے،
   حالانکہ تم اپنےلیے پوری دُنیا حاصل کر لو گے؟
ہو سکتا ہے کہ اب بھی تم وہ لکیر پار کر چکے ہو،
   کیا تم نےاندازہ لگایا، کیا تم نےقیمتکا اندازہ لگایا؟
(‘‘کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟Have You Counted the Cost? ‘‘
       شاعر اے. جے. ہاجA. J. Hodge، 1923).

جب لوُط کے زمانےمیں، سدوم میں یہ حالت بکثرت ہو گئی، خداوند نے اِس شہر پر اپنا فیصلہ صادر کر دیا، اور یہ آگ میں جلا دیا گیا۔ خُداوند یسوع مسیح نے کہا، ’’ابنِ آدم کے ظہور کے دِن بھی ایسا ہی ہوگا‘‘ (لوقا 17:30).

سوئم، یہ ایک ایسا زمانہ تھا جو جنسی دیوانگی کے ساتھ تھا۔ کبھی وقت ملے تو پیدائش کا اُنیسواں باب پڑھیئے گا، اور آپ دیکھیں گے کہ وہ کس قدر جنسی دیوانگی سے بھرے تھے۔ آج ہمارے اخبارات اور ٹیلی ویژن پر روزانہ جنسی جرائم اور بھیانک چِلّوں کی خبریں آتی ہیں۔ یہاں تک کہ ریاست ہائے متحدہ کے صدر نے بھی مرد کی مرد کے ساتھ شادی کی حمایت کر دی ہے۔ جب میں ایک لڑکا تھا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ہو سکے گا! جب میں نوجوان تھا تو کوئی جنسی رسالے نہیں تھے، اور واحد جگہ جہاں سے آپ جنسی ادب خرید سکتے تھے ٹیجوآنا Tijuana میں تھی! ہم نے کبھی بھی 1940 اور 50 کی دہائی میں فحش ادب نہیں دیکھا! ڈاکٹر ایم. آر. ڈیحان Dr. M. R. DeHaanنے کہا،

      انتہائی شہوت پرست اور قابلِ کراہت جرائم کی مشق کے لیے منظم انجمنیں وجود رکھتی ہیں۔ جنس کا معاملہ خود اپنے آپ میں. . . یہ عوامی لطائف، شوخ رائے اور ہنسانے والی باتوں کا پلندہ ہے. . . مایوس کُن حصہ یہ ہے کہ یہ غلیظ مسخرے عوام کے مطالبوں پر ردِعمل کر رہے ہیں۔ یہ گھناؤنی صورتِ حال ناصرف سبب ہے بلکہ آج کی اِخلاقیات کے گرتے ہوئے رُجحان کو اُکساتی اور امداد فراہم کرتی ہے۔ ایسی تفریحات جنہوں نے فن کے نام پر ننگے پن، برہنہ رقص اور بےحیائی کے استحصال پر زور دیا ہے اُنہوں نے سدوم جیسی صورتحال پیدا کر دی ہے اور یقیناً [نشان دہی کرتی ہے] جیسی اُس بدکار شہر پر آگ کے بپتسمے اور فیصلے کی صورت میں ہوئی تھی. . . مجھے بھروسہ ہے کہ آپ خود اپنے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ سدوم کا زمانے آپ کے نظروں کے سامنے اپنے آپ کو دُہرا رہا ہے (ایم. آر. ڈیحان ، ایم. ڈی.، زمانوں کے آثار Signs of the Times، کریجل اشاعت خانہ Kregel Publications، اشاعت 1996، صفحات 112۔113).

یہودہ کے مراسلے میں ہم پڑھتے ہیں کہ

’’اِسی طرح سدوم اور عمورہ اور اُس کے آس پاس کے شہروں کے لوگ بھی جو اُن فرشتوں کی طرح حرامکاری اور بدفعلی کرنے لگے تھے، آگ سے ہمیشہ کے لیے برباد کر دئیے گئے، اور ہمارے لیے باعث عبرت ٹھہرے‘‘ (یہودہ 7).

اور یسوع نے کہا،

’’اور جیسا لوُط کے دِونوں میں ہوا تھا کہ لوگ کھانے پینے، خر یدوفرخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے؛ لیکن جس دِن لوُط سدوم سے باہر نکلا، آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا۔ ابنِ آدم کے ظہور کے دِن بھی ایسا ہی ہوگا‘‘ (لوقا 17:28۔30).

یہ چند روشیں تھیں کہ آج رات ہم جس زمانے میں رہ رہے ہیں لوُط کے دِنوں کی بالکل ہو بہو نقل ہے۔ کوئی غلطی نہ کریں، ہم پر جلد ہی غذب ناک فیصلہ نازِل ہوگا – جیسا کہ لوُط کے زمانے میں ہُوا تھا۔

2۔ دوئم، کس طرح سے لوُط کے دِن ہمارے زمانے سے مختلف تھے۔

جیسا کہ کچھ نے کیا ہے، یہ غلط ہے کہ لوُط کے زمانے کی قسم اور آخری ایام کی الگ قسم کو شدت کے ساتھ یکجا کیا جائے۔ لوُط کے زمانے کے ادنیٰ نکات پر زور دیتے ہوئے اُنہوں نےکہا کہ صرف قلیل تعداد میں لوگ بچائے جائیں گے، اورکہ خُدا ہمارے زمانے میں تجدید نو نہیں بھیج سکتا۔ لیکن جو موازنہ یسوع نے ہماری تلاوت میں دیا تھا وہ اُس نے اِس لیے دیا تھا تاکہ ظاہر کرے کہ جب وہ آئے گا تو بہت سے بچائے نہیں جائیں گے۔ اِس سے آگے جائیں تو وہ بائبل کے مطابق نہیں ہوگا۔

کیا ہم اب، حتٰی کہ آخری ایام میں تجدید نو پا سکتے ہیں؟ بہت سے مذہبی ناظمین Dispensationists نے کہا، ’’جی نہیں، ہم اب تجدید نو نہیں پا سکتے ہیں۔‘‘ یہ اچھے لوگ ہیں، لیکن میرا یقین ہے کہ وہ غلط ہیں۔ بہت سال پہلے میں ایک دُعائیہ اجلاس میں موجود تھا جب میں نے ایک عظیم اور دین دار انسان کو کہتے سُنا، ’’زمانہ اِرتداد کی تاریکی میں چلا جائے گا۔ یہاں کوئی تجدید نو نہیں ہوگی۔‘‘ میں تقریباً پچاس سالوں سے اِس بیان پر غور کرتا رہا ہوں، اور میرے خیال ہے کہ وہ غلط تھے۔ وہ اِس لیے کیونکہ۔

اوّل، عظیم مقصد کے اختتام پر کیے گئے مسیح کے وعدے کی وجہ سے، میرے خیال میں وہ غلط تھے۔

’’چناچہ یسوع اُن کے پاس آیا اور اُن سے کہنے لگا، مجھے آسمان اور زمین پر پورا اختیار دیا گیا ہے۔ اِس لیے تم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ، اور اُنہیں باپ، بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ دو: اور اُنہیں یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نےتمہیں حکم دیا ہے: اور دیکھو! میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔ آمین‘‘ (متی 28:18).

یسوع نے کہا، ’’مجھے آسمان اور زمین پر پورا اختیار دیا گیا ہے‘‘ (متی 28:18)، اور اُس نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا، ’’اور دیکھو، میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں‘‘ (لفظی طور پر ’’زمانے کے آخر‘‘)۔ ڈاکٹر چارلس سی. رائری Dr. Charles C. Ryrie، جو کہ ایک نمایاں مذہبی ناظم Dispensationist ہیں اُنہوں نے رائری مطالعۂ بائبل Ryrie Study Bible، میں یہ تبصرہ دیا، ’’اُس ایک ہستی کی شخصی اور مجازی موجودگی جو اِس خوشخبری میں شوخ انداز میں بیان کی گئی وہ اُس کے پیروکارو سے وعدہ ہے۔ اُس کی قوت سے مقصد ادا کیا جا سکتا ہے۔‘‘ جی ہاں! مسیح کی ’’مجازی موجودگی‘‘ عظیم مقصد کی ادائیگی کو ممکن بناتی اور ’’یہاں تک کہ اِس زمانے کے آخر تک‘‘ نفس جیتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اُس کی موجودگی اور قوت اِس موجودہ توفیقی زمانے کے اختتام تک مہیا ہیں۔ اِس لیے تجدید نو آج بھی ممکن ہیں!

دوئم، یہاں یوئیل 2:28، 29 کا وعدہ ہے۔ یہ پیشن گوئی پینتیکوست کے دِن پر پولوس رسول کے حوالے سے تھی، جب اُس نے کہا،

’’بلکہ یہ وہ بات ہے جو یوئیل نبی کی معرفت کہی گئی کہ خدا فرماتا ہے کہ میں آخری دِنوں میں، سب لوگوں پر اپنا رُوح نازل کروں گا۔ اور تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں نبوت کریں گی، تمہارے نوجوان رویا اور تمہارے بزرگ خواب دیکھیں گے۔ بلکہ میں اُن دِنوں میں اپنے خدمت گزار مرد اور عورتوں پر، اپنا رُوح نازل کروں گا، اور وہ نبوت کریں گے۔ میں اُوپر آسمان پر معجزے اور نیچے زمین پر کرشمے دکھاؤں گا، یعنی خُون، آگ اور گاڑھا دھُواں۔ سورج تاریک ہو جائے گا اور چاند خُون کی طرح سُرخ اِس سے قبل کہ خداوند کا عظیم وجلیل دِن آ پہنچے۔ اور جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا‘‘ (اعمال 2:16۔21).

یوئیل کے اِس حوالے میں، ’’آخری ایام‘‘ اِس زمانے کے تمام دورانیے کا طرف اشارہ کرتا ہے، پینتیکوست سے لے کر مسیح کی دوسری آمد تک۔ یہ اعمال 2:39 میں واضح کی گئی ہے، جہاں پطرس نے یہ پاک روح کے تحفے کے بارے میں کہا:

’’اِس لیے کہ یہ وعدہ تُم سے، اور تمہاری اولاد سے ہے، اور اُن سب سے بھی ہے جو اُس سے دُور ہیں، جنہیں ہمارا خداوند خدا اپنے پاس بُلائے گا‘‘
       (اعمال 2:39).

ڈاکٹر جان آر. رائس نے یوئیل کی پیشنگوئی سے تعلق رکھتے ہوئے درست کہا،

یوئیل نے حقیقتاً تمام زمانے کی پیش بینی کی تھی، تجدید نو کے زمانے کی، خوشخبری کے زمانے کی جو پینتیکوست سے شامل ہو کر مسیح کی آمد تک جاتا ہے. . . یہ عظیم وقت کا دورانیہ جس کا اعلان یوئیل نے بطور ’’آخری ایام‘‘ کیا [متی 28:19۔20 میں] عظیم مقصد کی وسعت کے ساتھ حقیقی ہیں۔ عظیم مقصد وقت کا وہ دورانیہ طے کرتا ہے جو شروع مسیح کے ساتھ ہوتا ہے ختم ’’دُنیا کے خاتمے‘‘ پر ہوتا ہے، یعنی کہ، ’’زمانے کا ہڑپ کیا جانا‘‘. . . خوشخبری کے اِس دور میں خوشخبری تمام دُنیا میں لے جائی جانی تھی، جیسا کہ عظیم مقصد میں واضح طور پر کہا گیا ہے ( جان آر. رائس، ڈی.ڈی.، اب ہم تجدید نو پا سکتے ہیں We Can Have Revival Now، خُداوند کی تلوار پبلِشرز Sword of the Lord Publishers، 1950، صفحات 64۔65).

اِس لیے ڈاکٹر رائس نے اِستدلال کیا کہ تمام مسیحی ادوار کے دوران تجادید نو شروع سے آخر تک خوشخبری کے نظام سے ممکن ہیں، میرے خیال میں وہ اِس کو ’’تجدید نو کا زمانہ‘‘ کہنے کے لیے بالکل درست تھے۔

لیکن یوئیل کے دوسرے باب میں پیشن گوئی اِس موجودہ نظام کے بالکل آخری حصے کے لیے ایک مخصوص حوالہ رکھتی ہے۔ میں یوئیل 2:28 پر سکوفیلڈ کی یاداشت سے عمومی طور پر متفق ہوں، کہ اُس آیت میں ’’آخری ایام‘‘ کا ’’ایک جُزوی اور مسلسل طور پر پورا ہونا ہے اُن ’’آخری ایام‘‘ کے دوران جو مسیح کی پہلی آمد سے شروع ہوئے؛ لیکن اِس سے بھی بڑا پیشن گوئی کا انتظار اُن ’آخری ایام‘ کے لیے ہے جیسا کہ اسرائیل کے لیے لاگو ہوتا ہے‘‘ (سکوفیلڈ بائبل کا مطالعہ The Scofield Study Bible، یوئیل 2:28 پر ایک یاداشت). اِس کا مطلب ہے کہ اختتام پر ایک عظیم تجدید نو کے ساتھ ہم مسیحی نظام کے دوران شاید تجدید نو دیکھ سکتے ہیں، ۔ اِس لیے میں ڈاکٹر رائس کے ساتھ یقین کرتا ہوں کہ تجدید نو میں پاک روح کے عظیم ترین چشمے ابھی پھوٹنے ہیں!

جب میں نے ایک مذہبی ناظم Dispensationist کو بتایا تو اُس نے کہا، ’’تم بعد میں بارش والے ہو!‘‘ جی ہاں، میں ہوں! میں بالکل ویسا ہی یقین کرتا ہوں جیسا کہ یوئیل اور پولوس رسول نے کہا، کہ تجدید نو میں پاک روح کے چشمے ابھی پھوٹنے ہیں۔ جیسا کہ صدر ریگن نے اپنی حکومت کے پہلے دورکے اختتام میں کہا، ’’آپ نے ابھی تک کچھ دیکھا ہی نہیں ہے!‘‘

ڈاکٹر رائس نے کہا، ’’مکاشفہ 7:9۔17 ہمیں بڑی مصیبتوں کی نئے جنم کے تبدیل ہونے والوں کی ایک خوبصورت تصویر پیش کرتا ہے. . . اِس باب کے پہلے حصّے میں ہمیں 144,000 اسرائیلیوں کی بحث ملتی ہے جو بڑی مصیبت کے وقت کے دوران تبدیل ہونگے. . . لیکن اسرائیلیوں سے ہٹ کر، ’جسے کوئی انسان گِن نہیں سکتا، یہاں ہر قوم، قبیلہ، اُمت اور اہل زبان جو بچائے گئےہیں اُن کا ایک بہت بڑا ہجوم ہے۔‘ یہ بڑی مصیبت میں نکل آ چکے ہونگے‘‘ (رائس، ibid.). لہذا، عظیم ترین تجدید نو ابھی آنے ہیں!

سوئم، میسحیت کی تاریخ میں سب سے عظیم ترین تجدید نو میں سے ایک بالکل ابھی جاری ہے! جی ہاں، عوامی جمہوریہ چین میں، اشتراکیت پسندوں کی ایذا رسانیوں کے سائے میں، امریکی بائبل سوسائٹی نے اندازہ لگایا ہے کہ وہاں لگ بھگ ہر ایک گھنٹے میں 1,000 لوگ مسیحیت میں آ رہے ہیں – 20,000 سے زیادہ ہر روز! اِس کو تمام ادوار کے تجدید انواع میں سے سب سے اہم ہونا چاہیے! اور یہ ابھی جس وقت میں بول رہا ہوں، اِسی وقت ہو رہا ہے! یسوع نے کہا، ’’اور دیکھو، میں [زمانے] کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‘

اِس سے ہمیں نفس جیتنے اور ابھی تجدید نو کے لیے دعا کرنے میں بہت زیادہ حوصلہ ہونا چاہیے، حتٰی کہ اِن آخری ایام میں! اِس عرصہ کے اختتام پر مسیحی تمام زمانوں کے عظیم ترین تجدید نو کو دیکھیں گے – اصلاحِ تجدید نو سے بھی بڑے، پہلی عظیم بیداری سے بھی بڑے، یا دوسری اور تیسری عظیم بیداری؛ 1904۔1905 کے ویلشWelsh تجدید نو سے بھی بڑے، اور 1940کی دہائی میں لوئیس کے چھوٹے جزیرےIsle of Lewis سے بھی کہیں بہت زیادہ بڑے!

جب میں بچہ تھا، میں لوئیس کے چھوٹے جزیرے پر تجدید نو کے وقت کے دوران رہ رہا تھا۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے 1960کی دہائی کے آخر اور 1970 کی دہائی کے آغاز میں لاس اینجلز کے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں عظیم تجدید نو دیکھی تھی۔ دعائیہ جلسوں میں سے ایک میں مَیں نے خود تبلیغ کی تھی تب چوالیس نوجوان لوگ مذہبی طور پر تبدیل ہوئے تھے۔ اُن میں سے بہت سے اب بھی اُس گرجہ گھر میں ہیں۔ اور وہ صرف اُن جلسوں میں سے ایک جلسہ تھا جو چار سالوں تک جاری رہا تھا۔ سان فرانسسکو میں ’’یسوع کی تحریک Jesus Movement‘‘کہلانے والی مہم کے دوران میں نے خود اپنی آنکھوں سے حیاتِ نو دیکھے ہیں، بہت سے ہیپّی اور نشے باز شاندار طریقے سے مذہبی طور پر تبدیل ہوئے تھے۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے 1992 میں ورجینیا میں ایک گرجہ گھر میں ایک شاندار تجدیدِ نو دیکھی، جب 500 سے زائد لوگ اُس گرجہ گھر میں تین ماہ سے بھی کم مدت میں مذہبی طور پر تبدیل ہوئے تھے! میں خود اپنے تجربے سے جانتا ہوں کہ خُدا اب تجدید نو بھیج سکتا ہے! جی ہاں، یسوع نے کہا، ’’اور دیکھو، میں [زمانے] کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں‘‘

لیکن، اِسی وقت کے دوران، ہمیں نفس جیتنے کے لیے تجدید نو کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ جی نہیں، یوئیل میں پیشن گوئی کہتی ہے، ’’جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا،‘‘ یا جیسا کہ اعمال 2:21 میں یونانی زبان میں دیا گیا ہے، ’’جو کوئی خُداوند کا نام لے گا بچایا جائے گا۔‘‘ یہ بالکل ابھی آپ سے ایک وعدہ ہے! رومیوں 10:13 میں ہمیں یہی بات بتائی گئی ہے، ’’ جو کوئی خُداوند کا نام لے گا بچایا جائے گا۔‘‘

یسوع آپ کو آپ کے گناہ سے بچانے کے لیے تیار ہے! اُس کو آواز دیں اور وہ آپ کو جہنم اور گناہ سے بچائے گا! کوڑھیوں کے ساتھ مل کر چلّائیں، ’’اے یسوع، اے اُستاد، ہم پر رحم کر‘‘ (لوقا 17:13). برتمائی کے ساتھ مل کر چلّائیں، ’’اے یسوع، ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کر‘‘ (لوقا 18:38). داؤد کے ساتھ مل کر چلّائیں، ’’اے خداوند اپنی شفقت کے مطابق مجھے بچا لے‘‘ (زبور 109:26). انتظار مت کریں! فیصلہ آ رہا ہے، جیسا کہ یہ لوُط کے زمانے میں آیا تھا۔ ’’ لیکن جس دِن لُوط سدوم سے باہر نکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا۔ ابنِ آدم کے ظہور کے دِن بھی ایسا ہی ہوگا‘‘ (لوقا 17:29۔30). بعد میں بہت دیر ہو جائے گی! یسوع کے نام پر ابھی چلّائیں، اِس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے۔ اُس کے لیے چلّائیں، ’’اے یسوع، مجھ پر رحم کر،‘‘ اور وہ آپ کو آپ کے گناہوں سے صلیب پر اپنے خون کے کفارے سے بچائے گا! جی ہاں، آپ کھو گئے ہیں! جی ہاں، آپ کو مسیح کی ضرورت ہے! جبکہ ہم گیتوں کے ورق میں سے حمد و ثنا کا گیت نمبر 7 گاتے ہیں، اپنی تشریف سے اُٹھیے اور اجتماعی ہال کی پچھلی جانب جایئے۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک کمرے میں دعا کے لیے لے جائیں گے۔ خُداوند کے نام کے لیے چلّائیں! چلّائیں، ’’اے یسوع، مجھ پر رحم کر‘‘ جب تک کہ وہ آئے اور آپ کے پریشان ذہن کو سکون عطا کرے!

کیونکہ یسوع نے اپنا قیمتی خون بہایا تھا،
   فراوانی سے نعمتیں عطا کرنے کے لیے؛
سُرخی مائل سیلاب میں ابھی غوطہ لگائیں
   جو برف کی مانند سفید شفاف صاف کر دیتا ہے۔
صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں،
   اُسی پر ابھی صرف بھروسہ کریں۔
وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا،
   وہ ابھی آپ کو بچائے گا۔
(’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں Only Trust Him‘‘ شاعر جان ایچ. سٹاکٹن
      John H. Stockton، 1813۔1877).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے Dr. Kreighton L. Chan لوقا 17:24۔33 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
      ’’آپ پھر کیا کہیں گے ؟ What Will You Say Then?‘‘ (شاعر ڈاکٹر جان آر . رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980).

لُبِ لُباب

لُوط کے دِن اور مسیح کی دوسری آمد

THE DAYS OF LOT AND THE SECOND COMING OF CHRIST

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اور جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کے دنوں میں ہوگا۔ کہ لوگ کھاتے پیتے تھے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے اور نُوح کے کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا۔ پھر طوفان آیا اور اُس نے سب کو ہلاک کر دیا ۔ اور جیسا لُوط کے دِنوں میں ہُوا تھا کہ لوگ کھانے پینے، خرید و فروخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے۔ لیکن جس دِن لُوط سدوم سے باہر نکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا‘‘ (لوقا 17:26۔30).

I.   کس طرح لوُط کے دِن ہمارے زمانے سے ملتے جلتے ہیں، لوقا 17:28۔29؛
حزقی ایل 16:49۔50؛ زبور 10:4، 11؛ رومیوں 3:18؛ لوقا 17:30؛ یہودہ 7

.

II.  دوئم، کس طرح سے لوُط کے دِن ہمارے زمانے سے مختلف تھے،
متی 28:18۔20؛ اعمال 2:16۔21، 39؛ رومیوں 10:13؛
لوقا 17:13؛ 18:38؛ زبور 109:26؛ لوقا 17:29۔30 .