Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ایک لیا گیا اور ایک چھوڑا گیا

ONE TAKEN AND ONE LEFT

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
20 مئی، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, May 20, 2012

یہ واعظ میری ماں کے لیے وقف ہے۔ آج کے روز وہ 99 سال پہلے اوکلاہوما میں پیدا ہوئی تھیں۔ 80 برس کی عمر میں اپنی والدہ کو تبدیل ہوتے، اور واقعی میں بچائے جاتے ہوئے دیکھنا میری زندگی کی عظیم خوشیوں میں سے ایک تھا۔ میں نے اُنہیں 4 جولائی، 1993 میں بپتسمہ دیا تھا۔ اگلے ساڑھے چار برسوں تک کے لیے، اپنی باقی کی تمام عمر وہ تقریباً ہر روز میرے ساتھ گرجہ گھر میں ہوتی تھیں۔ چونکہ جو وعدے یسوع نے کیے تھے، میں جانتا ہوں کہ میں اپنی ماں کو دوبارہ دیکھ پاؤں گا۔ کیسی خوشی ہے! کیسی اُمید ہے! مہربانی سے یہ بات ذہن میں رکھیے گا جب مسٹر گریفتھ Mr. Griffith گانے کے لیے تشریف لائیں۔ (مسٹر گریفتھ گاتے ہیں ’’مسیح کی واپسی‘‘)

اب میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی بائبل میں سے میرے ساتھ مل کر متی 24:40 کھولیے۔ تلاوتِ کلام پاک کے لیے آئیے کھڑے ہو جائیں۔

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40).

ریڈیو پر ایک مشہور بائبل کے اُستاد نے کہا ہے، ’’یہ واضح طور پر 1۔ تسالونیکیوں 4:16۔17 میں ایمانداروں کی بے خودی یا وجدانی کیفیت کے لیے بیان کیا گیا حوالہ نہیں ہے۔‘‘ اُس کے باپ نے یہ نہیں کہا تھا، لیکن وہ سوچتا ہے کہ وہ اپنے باپ سے زیادہ جانتا ہے۔ اِس کے باوجود آیات 43 اور 44 میں آدمی کے اِس بیان میں وہ کہتا ہے کہ یہ ’’خداوند کی واپسی‘‘ کی طرف پُرزور حوالہ دیتی ہیں۔ میرے لیے یہ دوغلی بات دکھائی دیتی ہوئی نظر آتی ہے! یہ حوالہ واضح طور پر مسیح کے آنے کے لیے حوالہ دیتا ہے۔ آیت 42 اِسے بہت سادگی کے ساتھ بیان کرتی ہے،

’’پس جاگتے رہو: کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تمہارا خداوند کس دن آئے گا‘‘
      (متی 24:40).

کوئی انسان ٹھیک طریقے سے نہیں جانتا کہ یسوع کب دوبارہ آئے گا۔ میں جانتا ہوں کہ ایک سال قبل ہیرالڈ کیمپنگ Harold Camping نے تاریخ مقرر کی تھی۔ لیکن وہ غلط تھا، جیسا کہ تمام تاریخیں متعین کرنے والے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ اِس سال دسمبر میں مائین Mayan کیلینڈر کا اختتام ہو جائے گا، اِس لیے بہت سے سوچتے ہیں کہ تب دُنیا ختم ہو جائے گی۔ لیکن وہ غلط ہیں۔ یسوع نے کہا، ’’تم نہیں جانتے کہ تمہارا خُداوند کس دِن آئے گا۔‘‘ اِس کے باوجود ہر علامت یہ ظاہر کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے، کہ اب یہ جلد ہی ہوگا اِس سے قبل ’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘

مبلغین کو دُنیا کے معاملات کے الہٰی احکامات کے نظام [Dispensationalism [ کے اچھے انبیانہ نکات کو چھوڑتے ہوئے دیکھنا مایوس کُن ہے، اور وہ بھی اُس وقت جب بے شمار قیامت کے نزدیک کی پیشنگوئیوں کی تکمیل ہو رہی ہو۔ ہمیں ایسے موقعے پر پیشنگوئی کی عظیم سچائیاں سُننے کی ضرورت ہے، یہ مبلغین بائبل کی پیشن گوئیوں میں دھنس چکے ہیں، ایک ایسے عقیدے میں کہ تمام پیشگوئیاں پہلی صدی میں پوری ہو گئی تھیں۔ کس قدر مایوس کُن! مبلغوں ہمیں اُسی قدیم سکوفیلڈ بائبل کے مطالعے میں واپس جانے کی ضرورت ہے، جن کا مطالعہ پیشن گوئی کے ایسے معاملات کے لیے آپ کی دادی کرتی تھیں۔ اُن نوجوان لوگوں کے لیے جو کہ ایک ایسی دُنیا میں ہیں جو گمراہی پر چل رہی ہے، ہمیں بائبل کی پیشن گوئیوں پر اِس واعظ کی طرح کے واعظوں کی تبلیغ کرنے کی ضرورت ہے! اُنہیں اُمید دینے کے لیے ہمیں علامات کی تبلیغ کرنے کی ضرورت ہے، میسح کی واپسی کے عقائد اور مسیح کی دوسری آمد کی تبلیغ کرنے کی ضرورت ہے!

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘ یہ مسیح کی واپسی اور اُس کی بادشاہت قائم کرنے کے لیے حوالہ نہیں ہو سکتا، اور نہ ہی یہ قیامت کے روز کھوئے ہوؤں کو بچائے ہوؤں سے علیٰحدہ کرنے کا حوالہ ہو سکتا ہے، کیونکہ مسیح اُس قیامت کی بات نہیں، بلکہ ’’ابنِ آدم کی آمد‘‘ کی بات کررہا ہے (متی 24:37).

’’ایک لے لیا جائے گا‘‘ انتہائی معلوماتی ہے۔ یونانی میں لفظ ’’لے لیا‘‘ کا مطلب ’’کسی کی ذات کے لینے کے لیے‘‘ استعمال ہوا ہے (جارج ریکر بیری George Ricker Berry). بالکل ایسا ہی یونانی لفظ (پیرالمبانو paralambanō) یوحنا 14:3 میں بھی ظاہر ہوتا ہے، جہاں اِس کا ترجمہ ’’اپنے ساتھ لے جانا‘‘ ہوا ہے۔ اُس آیت میں یسوع نے کہا، ’’میں دوبارہ واپس آ کر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا۔‘‘ چونکہ یہی یونانی لفظ متی 24:40 آیت میں بھی ہے، تو میں قائل ہوں کہ ’’میں دوبارہ واپس آکر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا‘‘ اِس کے لیے حوالہ دیتا ہے – ’’ایک لے لیا جائے گا اور ایک چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘ جیسا کہ جارج ریکر بیری نے نقطہ اُٹھایا، کہ دونوں ’’ساتھ لے جانا‘‘ یوحنا 14:3 میں اور ’’لے لیا گیا‘‘ متی 24:40 میں، دونوں ایک ہی یونانی لفظ کے ترجمے ہیں، جس کا مطلب ’’کسی کی ذات کے لینے کے لیے ‘‘ ہے۔ ڈاکٹر جیمس او. کُومبز Dr. James O Combs نے یوحنا 14:3 (’’میں دوبارہ واپس آکر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا‘‘) میں مسیح کے وعدے کے بارے میں ایک بیان دیا تھا۔ ڈ اکٹر کُومبز نے کہا، ’’کلامِ پاک میں مسیح کی آمد کے بارے میں یہ پہلی تعلیم ہے‘‘ (بائبل کی پیشن گوئیوں کا مطالعہ Prophecy Study Bible، صفحہ 1151؛ یوحنا 14:3 پر ایک یاداشت)۔ اِس لیے، یہ اب آپ کے سامنے ہے۔ یسوع آئے گا اور ہمیں لے جائے گا۔ وہ ’’ہمیں اپنے ساتھ لے جائے‘‘ گا بادلوں میں، ہواؤں میں۔

’’میں دوبارہ واپس آؤں گا، اور آکر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا‘‘ (یوحنا 14:3).

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘
       (متی 24:40).

یونانی الفاظ ایک جیسے ہیں، اور ’’ابنِ آدم کی آمد‘‘ کے متن میں (متی 24:37)، ضرور ہے کہ دونوں آیات ایک ہی واقعے کی سمت اشارہ کرتی ہیں، وہ واقعہ جس کا ذکر 1۔ تسالونیکیوں 4:16۔17 میں بیان کیا گیا،

’’کیونکہ خداوند خُود بڑی للکار اور مُقّرب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور وہ سب جو مسیح میں مرچُکے ہیں زندہ ہو جائیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اکٹھے اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں اور ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں‘‘ (1۔ تھِسّلُنیِکیوں 4:16۔17).

’’میں دوبارہ واپس آؤں گا، اور آکر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا‘‘ (یوحنا 14:3).

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40).

’’ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اکٹھے اُٹھا لیے جائیں گے. . . تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں‘‘ (1۔ تھِسّلنیِکیوں 4:17).

’’اپنے ساتھ لے لیا‘‘، ’’لے لیا گیا‘‘، ’’اُٹھا لیا گیا‘‘ – یہ تمام کے تمام ایک ہی واقعے کا حوالہ دیتے ہیں – مسیح کی دوسری آمد کے موقعے پر سچے مسیحیوں کا مسیح کو ملنے کے لیے ’’ہوا میں اُٹھا لیا جانا‘‘۔ ہم ایک عالم کے ساتھ متفق نہیں ہو سکتے جو 1۔تسالونیکیوں کے وعدے کو محض اتنی بھی کلیسیائی اہمیت نہیں دیتا کہ جو غمزدہ ہیں اُن کے لیے سکون و اطمینان ہو۔‘‘ جی نہیں، تمام کلام بمطابق عقائد ہے۔ ہر صیحفہ جو خُداوند کے الہام سے ہے وہ تعلیم دینے، تنبیہہ کرنے، سُدھارنے اور راستبازی میں تربیت دینے کے لیے مفید ہے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:16). بعض صحائف کی عقائد میں اور دوسروں کی محض ’’کلیسیائی‘‘ زمرہ بندی کرنا صحائف کے مقتدرانہ اختیار کو کھوکھلا کرنا ہے۔ یہ ہمیں کبھی بھی نہیں کرنا چاہیے! تمام صحائف بِنا کسی غلطی کے ہیں، اور مکمل طور پر مستند ہیں۔ ہر لفظ الہامی طور پر دیا گیا تھا اور مکمل طور پر قابلِ اعتماد ہے۔

اِن آیات کے 54سالوں کے مطالعے کےبعد، میں پورے طور پر قائل ہوں کہ وہ تینوں آیات تمام کی تمام مسیح کی دوسری آمد کے لیے حوالہ دیتی ہیں،

’’میں دوبارہ واپس آؤں گا، اور آکر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا‘‘ (یوحنا 14:3).

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40).

’’ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اکٹھے اُٹھا لیے جائیں گے. . . تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں‘‘ (1۔ تھِسّلنیِکیوں 4:17).

متی 24:40 باقی تمام کی تمام وضاحتیں جو میں پڑھ چکا ہوں اُلجھی ہوئی ہیں، ایک غیر قدرتی انداز میں مُڑی تُڑی ہوئیں، کسی اُستاد کے ذہن میں سمانے کے لیے، بمطابق نسلِ انسانی اور دُنیا کے حتمی مقدرکی قبل از قیاس آرائی کے لیے۔ جیسا کہ میرے چینی پادری، ڈاکٹر تموتھی لِن Dr. Timothy Lin ، جو کہ بائبل کے ایک عظیم عالم تھے، اُنہوں نے اکثر کہا، ’’اپنے ذہن کو بائبل میں سمانے کے لیے جھکاؤ۔ بائبل کو مت اُلجھاؤ کہ تمہارے دماغ میں بیٹھے۔‘‘ اِس لیے یہ آپ کے سامنے ہے،

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40).

مسیح کی دوسری آمد کے موقع پر ایک لے لیا جائے گا، اور دوسرے کو زمین پر چھوڑ دیا جائے گا، جیسا کہ حنوک Enoch ’’کا ترجمہ کیا گیا تھا کہ وہ موت کو نہیں دیکھ پائے گا‘‘ (عبرانیوں 11:5)، جیسا کہ ایلیاہ نبی ’’ایک بگولے میں آسمان کی طرف اُٹھا لیا گیا‘‘ (2۔سلاطین 2:11)، اِسی طرح ہر سچا مسیحی بھی ’’ہوا میں خداوند کو ملنے کے لیے . . . اُٹھا لیا جائے گا‘‘ (1۔ تسالونیکیوں 4:17). حنوک کو اُٹھایا گیا، ایلیاہ کو اُٹھایا گیا، اور آپ تمام جو بچائے گئے ہیں ہوا میں خداوند کے استقبال کے لیے اُٹھا لیے جائیں گے۔‘‘ ھیلیلویاہ!

اوہ، خوشی! اوہ، مسرت! کیا ہمیں مرے بغیر چلے جانا چاہیے،
   کوئی بیماری، اُداسی، خوف ، اور رونا دھونا نہیں،
خداوند کے ساتھ اُس کے جلال میں بادلوں میں اُٹھا لیے گئے،
   جب یسوع ’’خود اپنوں کو‘‘ اپنے ساتھ اُٹھا لے جائے گا۔
اوہ اے خُداوند اور کتنی دیر اور کتنی تاخیر
   ہائے رے ہم کب سے مُسرت کے گیت چلّا کر گا رہے ہیں،
مسیح کی واپسی! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!
   آمین، ہیلیلویاہ! آمین۔
(’’مسیح کی واپسی‘‘ شاعر ایچ. ایل. ٹرنر H. L. Turner، 1878).

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40)

کیا ہوگا جب سچے مسیحیوں کو لے لیا جائے گا، آسمان کے لیے اُٹھا لیا جائے گا، ہوا میں خُداوند کا استقبال کرنے کے لیے. . . اُٹھا لیا جائے گا‘‘؟

1۔ اوّل، سچے مسیحی چلے جائیں گے۔

’’ایک لے لیا جائے گا…‘‘ (متی 24:40)

کون سے والا؟ وہ والا جو ایک سچا مسیحی ہے – کیا وہ والا! اِس سے گنہگاروں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ ہم سے چُھٹکارہ پا کر خوش ہونگے! وہ اب تمام وقتوں سے ہمارے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ وہ خوش ہونگے جب ہم چلے جائیں گے۔ وہ یروشلم میں تکلیف کے دوران اُن لوگوں کی مانند ہونگے، جو خوشی سے ناچ رہے ہونگے جب خُدا کے دو نبیوں کو ذبح کیا جاتا ہے،

’’اہلِ زمین اُن کی ہلاکت پر خُوشی منائیں گے اور شادمان ہو کر ایک دُوسرے کو تحفے بھیجیں گے کیونکہ اُن دونوں نبیوں نے اہلِ زمین کو ستایا تھا‘‘ (مکاشفہ 11:10).

وہ خوش ہونگے جب ہم چلے جاتے ہیں کیونکہ، یہاں تک کہ اب بھی، گنہگار محسوس کرتے ہیں کہ ہم اُنہیں تکلیف پہنچا رہے ہیں۔ تو وہ خوشی منائیں گے جب ہم چلے جاتے ہیں کیونکہ ہم ’’اُنہیں جو زمین پر بس رہے ہیں ایذا پہنچاتے ہیں۔‘‘ ہم کیسے اُنہیں تکلیف پہنچاتے تھے؟ اُسی طریقے سے جیسے خُداوند کے گواہان کرتے تھے، اُنہیں تبلیغ کرنے سے (دیکھیے مکاشفہ 11:3). اُنہیں نفرت ہے اِس بات کو سُننے سے کہ ہم اُنہیں یہ بتائیں کہ اُنہیں بچائے جانے کی ضرورت ہے۔ وہ ہماری تحقیر کرتے ہیں یہاں تک کہ یہ سوچنے پر کہ وہ جہنم کے لیے جا رہے ہیں۔

آج ہی کے دِن، اِسی اتوار، گنہگار لاس اینجلز میں موجود مسیحیوں کو گرجہ گھر آنے سے روکنے کی اپنی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اپنے کھیل تماشے ہفتے کے روز نہیں کرتے ہیں۔ اُنہیں یہ اِتوار ہی کو کرنا ہوتا ہے – لوگوں کو گرجہ گھر جانے سے روکنا – کیونکہ وہ خدا سے نفرت کرتے ہیں! آپ کہتے ہیں، ’’وہ حقیقتاً خُدا سے نفرت نہیں کرتے ہیں، کیا وہ کرتے ہیں؟ یقیناً وہ کرتے ہیں۔ بائبل کہتی ہے، ’’جسمانی نیت خُدا کی مخالفت کرتی ہے‘‘ (رومیوں 8:7)۔ وہ خُدا سے اِس قدر نفرت کرتے ہیں کہ وہ اپنی جام نوشی کی محفلیں او رکھیل تماشے جان بوجھ کر اتوار کو گرجہ گھر کی عبادات میں خلل ڈالنے کے لیے کرتے ہیں – تاکہ لوگوں کو خُدا کی عبادت کرنے اور گرجہ گھر جانے سے روکیں – کیونکہ وہ خُدا سے نفرت کرتے ہیں، کیونکہ وہ ’’خُدا کی مخالفت‘‘ کرتے ہیں۔

کیا آپ اُس مئیر ویلارائیگوسا Mayor Villaraigosa کو جانتے ہیں جو خُدا سے نفرت کرتا ہے؟ بے شک وہ نفرت کرتا ہے! وہ ACLU کی مقامی شاخ کا صدر تھا۔ اُس نے گرجہ گھروں کو اپنی گھنٹیاں بجانے سے روک دیا تھا۔ اُس نے ہر اُس صلیب کو جو اُس کے ہاتھ لگی چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔ اور اب وہ ہر میراتھان [لمبی دوڑ] ہر اتوار کو شیڈول میں کروا سکنے کی کوشش کرتا ہے – گرجہ گھر میں لوگوں کی حاضری کو تباہ کرنے کے لیے اور اگر ممکن ہو سکے تو مسیحیت کو اُکھاڑ پھینکنے کے لیے۔ آج صبح اُس نے عبادت کے روائیتی اوقا ت میں لاس اینجلز میں سے مرکز شہر تک کے لیے ایک سائیکل دوڑ ترتیب دی ہے، اُس نے آج دوپہر12:00 بجے یہاں سے ایک بلاک کی دوری پر، سٹیپلز سنٹر میں ایک ہاکی میچ کی اجازت دی تھی۔ اور ڈوجرز کا بھی آج ہی شام کو 5:00بجے ایک میچ ہے، تاکہ شام کی عبادت کے لیے مسیحیوں کو روکا جا سکے۔ اور آج رات کو 7:30 بجے کلیپرز کا باسکٹ بال کا میچ ہوگا۔ باسکٹ بال کا میچ، ہاکی کا میچ، سائیکل دوڑ، اور ڈوجرز کا بیس بال کا میچ – تمام کے تمام گرجہ گھر کی عبادات کے اوقات میں ترتیب دیئے گئے – تمام کے تمام ہمارے گرجہ گھر سے چند بلاک کے فاصلے پر منعقد ہو رہے ہیں۔ سڑکیں بند ہیں جیسے گاڑیوں کا احاطہ ہوتا ہے، فٹ پاتھ لوگوں کے ناقص العقل ہجوم سے ایسے بھرے ہوئے ہیں جیسے کُڑ مغز روحانی لوگ، اونچی بنیانوں میں، اپنی شراب سے بھری توندوں کو پتلونوں کے اوپر ٹکائے ہوئے، تمام کے تمام گنہگار، خُدا سے نفرت کرنے والے، تقریباً ایک انسان کے لیے۔

یہاں تک کہ وہ کالج کے کمرۂ جماعت میں بھی کسی مسیحی کو مشکلوں ہی سے برداشت کر پاتے ہیں۔ کالج کے کلاس رومز میں مسیحیوں سے نفرت ایک ہی رات میں پیدا نہیں ہوتی۔ یہ کئی سالوں سے شدت کے ساتھ پنپتی رہی ہے۔ ایک سو سال قبل، 1912 میں، ڈاکٹر آئی۔ ایم۔ ہالڈیمین Dr. I. M. Haldeman، جو کہ نیویارک شہر کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے پادری تھے اُنہوں نے کہا، ’’ہر روز ہمارے کالجوں اور علم حاصل کرنے کے اداروں میں تین سو ہزار طالبِ علموں کو خوفزدہ کرنے والی باتوں سے بے خوف ہونا سیکھایا جاتا ہے‘‘ (وقتوں کی علامات The Signs of the Times، چارلس سی. کُک Charles C. Cook، 1912، صفحہ 14).

یہاں لاس اینجلز میں موجود کالجوں میں سے ایک میں ایک پروفیسر نے پایا کہ ہماری ایک نوجوان خاتون مسیحی تھی۔ لڑکی شرمیلی اور خاموش طبع تھی، اور جماعت میں کبھی بھی بات چیت نہیں کرتی تھی۔ لیکن پروفیسر کو جماعت ہی کے کسی دوسرے سے معلوم ہو گیا کہ وہ مسیحی ہے۔ اُس کالج کے اُستاد نے فوراً اُس لڑکی پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ بغیر کسی رحم کے، اُس نے اُس کا مذاق اُڑایا، ہر ممکن طریقے سے جو وہ سوچ سکتی تھی اُس کا تمسخر اُڑایا – اوریہاں تک کہ بغیر کسی وجہ کے اُس کو پورا ایک درجہ کم کر دیا۔ میں اپنے نوجوان لوگوں کو کہتاہوں کہ جماعت میں خاموش رہیں۔ یہ اُس طرح کی مانند نہیں ہے جب میں لاس اینجلز کیلیفورینا ریاست میں پڑھا کرتا تھا۔ اُس وقت بہت بُرا ہوتا تھا، لیکن اب وہ تقریباً تیار بیٹھے ہوئے ہیں مسیحی طالب علم کو شیروں کے سامنے پھیکنے کے لیے – اور غالباً وہ ایسا کر بھی دیں اگر یہ قانون کے خلاف نہ ہو!

وہ مجھ سے بھی نفرت کرتے ہیں! آپ کہتے ہیں، ’’اوہ، پادری صاحب، کیا وہ آپ سے پیار نہیں کرتے ہیں؟‘‘ کیا آپ مذاق کر رہے ہیں! وہ مجھ سے تقریباً اتنی ہی نفرت کرتے ہیں جتنی اُن گنہگاروں نے میکایاہ نبی سے نفرت کی تھی۔ مکار بادشاہ اَخی اب نے کہا، ’’ایک اور آدمی بھی ہے، میکایاہ بِن اِملہ، جس سے ہم خداوند کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں: لیکن میں اُس سے نفرت کرتا ہوں‘‘ (1۔سلاطین 22:8). اُنہوں نے اُس کے منہ پر تھپڑ مارے، اور سچائی کی تبلیغ کرنے پر اُسے قید خانے میں ڈال دیا (1۔سلاطین 22:24، 26). ’’میں اُس سے نفرت کرتا ہوں!‘‘ ’’میں اُس سے نفرت کرتا ہوں!‘‘ آج کل کے اِن بدی کے دِنوں میں یہی ہے جو گنہگار اپنے دِلوں میں اچھے مسیحیوں کے لیے کہتے ہیں۔ یسوع نے کہا کہ دُنیا نے ’’مجھ سے، تمہیں دشمنی کرنے سے پہلے دشمنی کی‘‘ (یوحنا 15:18). یسوع نے کہا، ’’میں نے تمہیں چُن کر دُنیا سے الگ کر دیا ہے، اِس لیے دُنیا تم سے نفرت کرتی ہے‘‘ (یوحنا 15:19).

میری بیوی اور میں جون 1983 میں مغربی بپتسمہ دینے والے ایک اجتماع میں پینسلوانیا، پِیٹزبرگ Pittsburgh کے لیے گئے تھے، ہم وہاں مغربی بپتسمہ دینے والے شمارہ Southern Baptist Journalکی کاپیاں مفت میں بانٹنے کے لیے گئے تھے، جس کو پڑتال ڈاکٹر بِل پاول Dr. Bill Powell نے کی تھی۔ وہ SBC سکولز میں آزاد خیالی سے تعلق رکھنے والے مواد جسے ڈاکٹر پاول ’’مشکلوں سے حاصل کی گئی معلومات‘‘کہتے تھے پر مشتمل تھا۔ اپنے اِس شمارہ میں دی گئی معلومات کو اِس عنوان کے تحت اُن کا کہنا بالکل حق بجانب تھا۔ وہ ’’معلومات‘‘ تھیں۔ اِس بارے میں کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ اُنہوں نے اپنا وہ مواد انتہائی احتیاط کے ساتھ ترتیب دیا تھا۔ اور وہ ’’مشکل‘‘ تھا۔ وہ ایک کے بعد دوسری ضرب آزاد خیال لوگوں کو دیتا تھا۔ جیسا کہ آپ توقع کر سکتے ہیں، اِس نے آزاد خیال پروفیسروں کو اشتعال میں کر دیا۔

تاہم، جس بات نے مجھے سب سے زیادہ پریشان کیا، وہ تھا نمائندگان (پیغامبروں) کا اجتماع کے لیے ردِعمل۔ میری بیوی اُس وقت ہمارے دو جڑواں بیٹوں کے ساتھ حاملہ تھیں۔ وہ ایک چھوٹے قد کی خاتون ہیں اور ظاہر ہے کہ بچوں کے ساتھ وہ کافی بھاری تھیں۔ جب تک میں زندہ رہوں گا میں کبھی بھی نہیں ایک کے بعد ایک وفد کے ردِعمل کو بھول نہیں پاؤں گا جب میری خوبصورت چھوٹی سی بیوی مغربی بپتسمہ دینے والے شمارہ کی مفت کاپیاں اُنہیں دے رہی تھی، بہت سوں نے ہانک لگائی، ’’تم تو مغربی بپتسمہ دینے والی نہیں ہو!‘‘ ہمارا اندازہ ہے کہ اُنہوں نے یہ فقرے اُس پر کسَے تھے کیونکہ اُس کا تعلق اسپین سے ہے۔ اُن میں سے بہت سے اُس پر چلائے تھے، ’’یہ پاول کا اور ہائیمرز کا کچرا ہے!‘‘ دوسروں سے اُس کے ہاتھوں سے صفحے چھین کر ، اُنہیں مروڑ تروڑ کر اور پھر اُس کے منہ پر پھینک دیا۔ بہت سے عمر رسیدہ آدمیوں نے اُس پر حقیقتاً تھوکا۔ تقریباً تیس سال بعد، اب بھی اُن کے گِھناؤنے اور بےہودہ روئیے کی یاد میری آنکھوں میں آنسو لے آتی ہے۔

بعد میں اُس شام جب ہم اپنے کمرے میں تھے تو میری بیوی نے مجھ سے کہا، ’’رابرٹ، وہ لوگ کیسے میسحی ہو سکتے ہیں؟ اُن میں سے کتنے تو بے ہودہ تھے۔ یہاں تک کہ ہمارے دوست بھی سرد مہر تھے۔ وہ مبلغین سے زیادہ سیاست دان لگتے تھے۔ یہاں تک کہ عورتیں اُن سے بھی بد تر تھیں۔ وہ کیسے مسیحی ہو سکتے تھے؟‘‘ میں اُسے کیا کہہ سکتا تھا؟ میں صرف شرم سے اپنا سر جھکا سکتا تھا۔

اگر کبھی بھی کوئی بھی آپ پر غصے میں نہ آیا ہو، تو پڑتال کریں کہ آپ حیقیقی میسحی ہیں یا نہیں! یسوع نے کہا،

’’اگر تم دنیا کے ہوتے تو دنیا تمہیں اپنوں کی طرح عزیز رکھتی: لیکن اب تُم دنیا کے نہیں ہو کیونکہ میں نے تمہیں چُن کر دنیا سے الگ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا تُم سے دشمنی رکھتی ہے‘‘ (یوحنا 15:19).

اگر آپ ایک کھوئے ہوئے شخص ہوتے، تو دُنیا آپ سے پیار کرتی۔ لیکن جب آپ سچے طور پر بچائے جاتے ہیں، تو بہت سے آپ سے دشمنی کریں گے جیسی اُنہوں نے یسوع سے کی تھی۔ یسوع نے کہا، اُنہوں نے مجھ سے بلا وجہ دشمنی رکھی (یوحنا 15:25). اور وہ آپ سے بھی بغیر کسی وجہ کے دشمنی رکھیں گے، اگر آپ سچے مسیحی بن جائیں گے۔ اوہ، وہ آپ سے بالکل بھی نفرت نہیں کریں گے اگر آپ صرف کہتے ہیں کہ آپ مسیحی ہیں۔ وہ آپ سے دشمنی نہیں کریں گے اگر آپ گرجہ گھر صرف کبھی کبھار ہی جاتے ہیں۔ وہ آپ سے نفرت نہیں کریں گے اگر آپ محض ایک عام سے مسیحی ہیں۔ صرف نام کے مسیحی ہیں۔ وہ آپ سے صرف اُس وقت نفرت کریں گے جب آپ ایک حیقیقی مسیح بن جاتے ہیں۔ وہ آپ سے نفرت کریں گے اگر آپ بِلا ناغہ ہر اتوار کو گرجہ گھر آنا شروع کردیتے ہیں۔ وہ آپ سے صرف اُس وقت دشمنی کریں گے اگر آپ نے حقیقی تبدیلی کا تجربہ کرلیا ہے۔ ایک نوجوان نے موڈی Moody سے پوچھا، ’’میں دُنیا سے چھٹکارہ کیسے پا سکتا ہوں؟‘‘ موڈی نے کہا، ’’مسیح کے لیے سِرعام گواہی دینا شروع کردو اور دُنیا تم سے چُھٹکارہ پالے گی!‘‘

آپ کہتے ہیں، ’’پھر میں ایک حقیقی مسیحی کیوں بنوں، اگر اِس کے لیے مجھ سے نفرت کی جائے گی؟ یہ ہے اُس کی وجہ – اگر آپ سنجیدہ نہیں ہوتے ہیں اور حقیقی مسیحی نہیں بنتے ہیں، اور ہر مرتبہ جب دروازہ کھلتا ہے تو گرجہ گھر نہیں جاتے ہیں – تو آپ ایک مایوس کُن زندگی گزار رہے ہیں، اور مایوس کُن موت مریں گے، اور مایوس کُن ابدیت میں جائیں گے، ہمیشہ کے لیے تاریکیوں کے اندھیروں میں‘‘ (یہودہ 13). میں آپ کے بارے میں کچھ نہیں جانتا ہوں، لیکن میں دنیا سے نفرت کیا جانا پسند کروں گابجائے اِس کے کہ خُدا کے ساتھ حمایت کھو دوں۔ میں عیاری اور بدکاری کے خیموں میں پنپنے کے مقابلے میں شیروں کے غار میں پھینکا جانا قبول کروں گا۔ میں چند خارج شُدہ مسیحیوں کے ساتھ اپنی جگہ بنانا پسند کروں گا بجائے اِس کے کہ اُن بے خُدا لمبی دوڑ دوڑنے والوں کی پیروی میں دھکتی ہوئے جہنم کے منہ میں گُھس جاؤں!

’’ایک لے لیا جائے گا…‘‘ (متی 24:40).

خُدا کا شکریہ ادا کریں کہ ہم لے لیے جائیں گے! ہم سے چُھٹکارہ پا کر وہ خوش ہونگے – اور ہم اُن سے چُھٹکارہ پا کر خوش ہونگے! آمین اور آمین! آئیے علیحدگی کو مکمل ہو لینے دیجیے۔ یہ کہلوایا جانے دیجیے، ’’اور اِن باتوں کے علاوہ تمہارے اور ہمارے درمیان ایک بڑا گڑھا واقع ہے تاکہ جو اُس پار تمہاری طرف جانا چاہیں، نہ جا سکیں اور جو اِس پار ہماری طرف آنا چاہیں، نہ آ سکیں‘‘ (لوقا 16:26). یہ علیحدگی ہے! آئیں، خُداوند یسوع! ’’ایک لے لیا جائے گا۔‘‘ مجھے وہ ایک ہو لینے دیجیے! آمین!

جب اُس کے میزبان ہوشعنا چلا ئیں، آسمانوں سے اُترتے ہوئے،
   پُرجلال مقدسین کے ساتھ اور فرشتوں کی موجودگی میں،
اپنی پیشانی پر فضل کے ساتھ، جیسے جلال کا ہالہ ہو،
   جب یسوع ’’خود اپنوں کو‘‘ اپنے ساتھ اُٹھا لے جائے گا۔
اوہ اے خُداوند اور کتنی دیر اور کتنی تاخیر
   ہائے رے ہم کب سے مُسرت کے گیت چلّا کر گا رہے ہیں،
مسیح کی واپسی! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!
   آمین، ہیلیلویاہ! آمین۔

جی ہاں، مسیحی چلے جائیں گے!

معافی چاہتا ہوں میں یہ واعظ لکھتے ہوئے بھٹک گیا تھا! لیکن میں اِس میں سے ایک لفظ بھی نہیں کاٹوں گا! ہمیں اِس بدی کے دور میں یہ سُننے کی ضرورت ہے! ’’ایک لے لیا جائے گا۔‘‘ یقینی بنائیں کہ آپ وہی ہوں! لیکن آیت جاری رہتی ہے،

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40).

2۔ جو بچائے نہیں گئے وہ پیچھے چھوڑے جائیں گے۔

اگر آپ بچائے نہیں جاتے ہیں، تو آپ اِس لعنتی گنہگار زمین پر پیچھے چھوڑے جائیں گے۔ آپ کے ساتھ کیا ہوگا۔ کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے! لیکن میں بہرحال پھر بھی آپ کو بتاؤں گا۔ یہ اچھا ہونے والا نہیں ہے! میرے پاس آپ کو اُن تمام ہولناک باتوں کو بتانے کے لیے وقت نہیں ہے جو آپ کے ساتھ وقوع پزیر ہوں گی اگر آپ چھوڑے جاتے ہیں، لیکن اُن میں سے چند ایک یہ ہیں،

’’پھر میں نے مَقدِس میں سے ایک بڑی آواز آتی سُنی جو اُن سات فرشتوں سے یہ کہہ رہی تھی کہ جاؤ اور خدا کے قہر کے سات پیالوں کو زمین پر اُنڈیل دو.

پہلا پیالہ.

پہلا فرشتہ گیا اور اُس نے اپنا پیالہ خشکی پر اُنڈیل دیا؛ تب جن لوگوں پر اُس حیوان کا نشان لگا تھا اور جنہوں نے اُس کی مُورت کو سجدہ کیا تھا، اُن کے جسموں پر ایک بہت بُرا تکلیف دہ ناسور پیدا ہو گیا.

دوسرا پیالہ.

پھر دُوسرے فرشتہ نے اپنا پیالہ سمُندر پر اُنڈیل دیا؛ اور سارا سمُندر مُردہ کے خُون جیسا ہو گیا: اور سمندرکے سارے جاندار مَر گئے.

تیسرا پیالہ.

پھر تیسرے فرشتہ نے اپنا پیالہ دریاؤں اور پانی کے چشموں پر اُنڈیل دیا؛ اور اُن کا پانی بھی خُون بن گیا۔ تب میں نے پانیوں کے فرشتہ کو یہ کہتے سُنا کہ اَے قُدّوس! تُو جو ہے اور جو تھا، تُو عادل ہے کہ تُو نے ایسا اِنصاف کیا کیونکہ اُنہوں نے تیرے مُقدّسوں اور تیرے نبیوں کا خُون بہایا، اور تُو نے اُنہیں پینے کے لیے خُون ہی دیا جس کے وہ مستحق ہیں۔ پھر میں نے قُربانگاہ میں سے یہ آواز سُنی کہ اَے خداوند خدا، قادرِ مُطلق بے شک تیرے فیصلے برحق اور راست ہیں۔

چوتھہ پیالہ۔

پھر چوتھے فرشتہ نے اپنا پیالہ سورج پر اُنڈیل دیا؛ اور سورج کو اِختیار دیا گیا کہ وہ لوگوں کو آگ سے جھلس ڈالے۔ اور وہ حرارت کی شِدّت کے باعث جھُلس گئے اور خدا کے نام کی نسبت کفر بکنے لگے جسے اِن آفتوں پر اِختیار تھا: پھر بھی اُنہوں نے توبہ نہ کی اور خدا کی تمجید کرنے سے اِنکار کر دیا۔

پانچواں پیالہ۔

پھر پانچویں فرشتہ نے اپنا پیالہ حیوان کے تخت پر اُنڈیل دیا؛ جس سے اُس حیوان کی بادشاہی میں تاریکی چھاگئی؛ اور لوگ درد کے مارے اپنی زبانیں کاٹنے لگے اور اپنے دُکھوں اور ناسوروں کی وجہ سے آسمان کے خدا پر کفر بکنے لگے لیکن اُنہوں نے اپنی حرکتوں سے توبہ نہ کی۔

چھٹہ پیالہ۔

پھر چھٹے فرشتہ نے اپنا پیالہ بڑے دریائے فرات پر اُنڈیل دیا؛ اور دریا کا پانی خشک ہو گیا تاکہ مشرق کے بادشاہوں کے آنے کے لیے راہ تیار ہو جائے۔

(بیریکٹوں میں، آیات 13۔16 . )

پھر میں نے اژ دہاکے اور حیوان کے اور جھوٹے نبی کے مُنہ سے تین نا پاک رُوحوں کو نکلتے دیکھا جو مینڈکوں کی طرح دکھائی دیتی تھیں۔ یہ شیاطین کی رُوحیں ہیں جن کا کام شیطانی نشان دکھانا ہے۔ یہ رُوحیں تمام دُنیا کے بادشاہوں کے پاس جاتی ہیں تاکہ اُنہیں اُس جنگ کے لیے جمع کریں جو خداوند کے روزِ عظیم کے آنے پر ہوگی۔ دیکھو، میں چور کی مانند آ رہا ہُوں۔ مبارک ہے وہ جو جاگتا رہتا ہے اور اپنی پوشاک کو حفاظت سے رکھتا ہے تاکہ لوگ اُسے ننگا پھرتے نہ دیکھیں۔ پھر اُنہوں نے سب بادشاہوں کو اُس جگہ جمع کیا جس کا عِبرانی نام ہر مجِدّون ہے۔

ساتواں پیالہ۔

پھر ساتویں فرشتہ نے اپنا پیالہ ہوا میں اُنڈیلا؛ تو مَقدِس کے تخت کی جانب سے ایک بڑی آواز یہ کہتی ہوئی سُنائی دی کہ ہو چُکا ! پھر بجلیاں کوندیں، گڑ گڑ اہٹیں اور گرجیں پیدا ہوئیں اور ایک ایسا بڑا زلزلہ آیا کہ اِنسان کے زمین پر پیدا ہونے کے وقت سے ایسا زلزلہ کبھی نہیں آیا تھا۔ اور وہ عظیم شہر ٹوٹ کر تین ٹکڑے ہو گیا اور قوموں کے شہر بھی ڈھیر ہو گئے: خدا کو بڑا شہر بابل یاد آیا تاکہ وہ اُسے اپنے قہر کی مَے سے بھرا ہوا پیالہ دے۔ ہر ایک جزیرہ اپنی جگہ سے سرک گیا اور پہاڑوں کا پتا نہ چلا۔ اور آسمان سے لوگوں پر مَن مَن بھر کے بڑے بڑے اولے گرے۔ چونکہ یہ آفت بڑی ہی سخت تھی اِس لیے لوگ اولوں کی آفت کی وجہ سے خدا کی نسبت کفر بکنے لگے‘‘ (مکاشفہ 16:1۔21).

کوئی یہ کہہ سکتا ہے، ’’آپ اُن بچوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں!‘‘ اچھا، تو آپ دُرست ہیں، میں کر رہا ہوں۔ ’’اچھا،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’یہ تو ٹھیک نہیں ہے! بچوں کو گرجہ گھر میں خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے!‘‘ اب، غور کریں، وہ اِس بارے میں کبھی فکر مند نہیں ہوتے جب آپ فلمیں دیکھنے جاتے ہیں! وہ اِس کے بارے میں صرف ایک پرانے زمانے کی مبلغ کو ہی کہتے ہیں۔ آپ فلمیں دیکھنے کے لیے جا سکتے اور خُون چوسنے والی بلاؤں کو جن کے منہ سے خُون قطرہ قطرہ بہہ رہا ہوتا ہے دیکھتے ہیں۔ آپ اُن کے درجنوں کے حساب سے لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹتے ہوئے اور سر قلم کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ آپ سلسلہ وار قاتلوں، اجتماعی غارت گری، جنسی بےراہ روی، قتلِ عام و خون ریزی، جنسی رنگ رلیاں، اور وہ سب کچھ جو اِس کچرے کے ساتھ ہوتا ہے وہ سینما گھروں میں آج کل قے کی مانند اُنڈیل رہے ہیں – اور وہ کہیں گے، ’’یہ تو اچھا ہے! بچوں کا دِل بہلانے کی ضرورت ہوتی ہے!‘‘ اُن فلموں میں خون خرابہ اور قتل و غارت گری اور دھشت ناکیاں اُن کے لیے ایک بہت لطف اندوز بات ہوتی ہے۔ وہ اپنا غصہ، قہر اور نفرت و دشمنی صرف ایک مبلغ پر نکالتے ہیں جو اُنہیں بتاتا ہے کہ بائبل میں کیا ہے! جائیں معلوم کریں! اُنہیں خواب وخیال اور تصورات کی دُنیا بُری نہیں لگتی ہے – لیکن اُنہیں سچائی سے نفرت ہے! ’’لیکن ایک آدمی ایسا ہے. . . جس سے ہم خُداوند کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں: لیکن میں اُس سے نفرت کرتا ہوں‘‘ (1۔ سلاطین 22:8). آپ کہتے ہیں، ’’یہ کس قسم کا واعظ ہے؟‘‘ اِسے پرانی طرز کا ایک انجیلی بشارت کا واعظ کہتے ہیں۔ یہ ایک پُرانی طرز کی آئسکریم سوڈا کی مانند ہے – ایک ایسی قسم جو اب آپ کو کہیں مل نہیں سکتی! اب جو کچھ آپ کو مل سکتا ہے وہ ہے بغیر ذائقے کے بائبل کا مطالعہ جس کا مقصد حصول ’’گرجہ گھر کی خواتین‘‘ ہوتا ہے (یعنی کہ ہفتے کی شب براہ راست). لیکن یہ اِس قسم کا واعظ ہے جو کھوئے ہوئے نوجوان لوگوں کو تبدیل کر دیتا ہے! گرجہ گھر میں آئیں! بچائیں جائیں! یہ ابھی کریں اِس سے پہلے کہ دیر ہوجائے! یہ ہے جو نوجوان لوگوں کو سُننے کی ضرورت ہے!

’’ایک لے لیا جائے گا اور ایک چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40). بہتر ہے کہ آپ واپس گرجہ گھر ضرور آئیں! آپ کے لیے کوئی اُمید نہیں ہے اگر آپ نہیں آتے ہیں! بہتر ہے کہ آپ مسیح کے پاس آئیں! اگر آپ نہیں آتے تو آپ کے لیے کوئی اُمید نہیں ہے!

میں جانتا ہوں کہ میں آپ کو واقعی اِس واعظ کے ذریعے سے مسیحی بننے کے لیے خوفزدہ نہیں کر سکتا ہوں۔ لوگ خوف کی ایک جھلک سے مسیحی نہیں ہو جاتے ہیں۔ لیکن گھر جائیے اور اِس کے بارے میں سوچیے۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ دُنیا پاگل ہو چُکی ہے؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ بہت سے لوگوں نے اپنی زندگیوں میں سے خُدا کو نکال باہر کیا ہے؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ قیامت آ رہی ہے؟ کیا دُنیا فیصلہ کیا جانے کی مستحق نہیں ہے؟ کیا آپ اپنے گناہ کے لیے سماعت یا فیصلے کے مستحق نہیں ہیں؟ اوراگر یہ سچ ہے، تو کیا آپ کو یسوع کی ضرورت نہیں ہے کہ آپ کو اُس فیصلے سے بچائے؟

جی ہاں، یسوع صلیب پر مرا کہ آپ کو گناہ سے بچائے۔ جی ہاں، اب وہ آسمان میں زندہ ہے۔ جی ہاں، وہ آپ کے گناہ معاف کرے گا جب آپ اُس پر بھروسہ کریں گے! لیکن آپ مذید انتظار مت کیجیے! وقت کم ہے۔

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40).

اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ وہ نہ ہوں جو چھوڑ دیا گیا ہے۔ خُدا کرے کہ آپ اپنی نیند سے جلد جاگ جائیں اِس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔ آمین۔ اگر آپ ابھی تک نہیں بچائے گئے ہیں، مہربانی سے کمرے کی پچھلی جانب چلے جایئے جب کہ ہم حمد و ثنا کا گیت نمبر 7 آپ کی گیتوں کے ورق میں سے گاتے ہیں۔ ڈاکٹر کیگن آپ کو دعا کے لیے ایک پُرسکون جگہ پر لے جائیں گے۔ مہربانی سے جس وقت ہم گا رہے ہیں آپ جائیں۔

میں جیسا بھی ہوں، بغیر ایک التجا کے، لیکن کیا تیرا خون میرے لیے بہایا نہیں گیا تھا،
اور تیرا یہ قرض مجھے تیرے پاس آنے کے لیے کہتا ہے، اے خُدا کے برّے، میں آیا! میں آیا!

میں جیسا بھی ہوں، اور انتظار نہیں کر رہا ہوں، اپنی جان کو ایک تاریک دھبے سے چُھٹکارہ دلانے کے لیے،
تیرے پاس جس کا خون ہر دھبے کو پاک صاف کر سکتا ہے، اے خُدا کے برّے، میں آیا! میں آیا!
   (’’میں جیسا بھی ہوں Just As I Am‘‘ شاعر شارلٹ ایلیٹ Charlotte Elliott، 1789۔1871).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے Dr. Kreighton L. Chan متی 24:37۔42.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’مسیح کی واپسی‘‘ (شاعر ایچ . ایل. ٹرنر H. L. Turner، 1878).

لُبِ لُباب

ایک لیا گیا اور ایک چھوڑا گیا

ONE TAKEN AND ONE LEFT

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (متی 24:40).

(متی 24:42، 37؛ یوحنا 14:3؛ 1۔ تسالونیکیوں 4:16۔17؛
2۔ تیموتاؤس 3:16؛ عبرانیوں 11:5؛ 2۔ سلاطین 2:11)

1. اّول، سچے مسیحی چلے جائیں گے، مکاشفہ 11:10؛
رومیوں 8:7؛ 1۔ سلاطین 22:8؛ یوحنا 15:18، 19، 25؛
یہودہ 13؛ لوقا 16:26 .

2. دوئم، جو بچائے نہیں گئے وہ پیچھے چھوڑے جائیں گے، مکاشفہ 16:1۔21؛
1۔ سلاطین 22:8.