Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ٹائ ٹینیک

TITANIC

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
13 مئی، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, May 13, 2012

’’اے نادان اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘
(لوقا 12:20).

گذشتہ مہینے ٹائی ٹینیک کے ڈوبنے کی 100 ویں برسی متعین کی گئی تھی۔ یہ سب سے بڑابحری جہاز تھا جو کبھی بنایا گیا تھا۔ اُنہوں نے اِسے ’’کبھی نہ ڈوبنے سکنے والا بحری جہاز‘‘ کہا تھا۔ اِس کے باوجود یہ اپنے پہلے بحری سفر میں ہی ڈوب گیا تھا، 1,500 سے زائد مسافر مارے گئے جو کہ برفیلے پانیوں میں ڈوبے تھے۔ ایک سال بعد اب بھی لوگ اِس کہانی کے سحر میں گرفتار ہیں۔ ہمیں بے شمار دستاویزات اور سانحے کے ساتھ آگاہ رکھنے کے لیے کتابوں کے ساتھ چار بہت بھاری سرمائے پر مشتمل فلمیں بن چُکی ہیں۔ ٹائی ٹینیک کے ڈوبنے نے ہزاروں لاکھوں نوجوان لوگوں کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرائی جس کے سبب سے 1997 کی بنائی گئی فلم دوبارہ گذشتہ ماہ تین اطراف سے دیکھے جا سکنے والے (3D) پروگرام میں بنائی گئی۔

اِس واعظ میں مواد ڈاکٹر گریگ ڈکسن Dr. Greg Dixon کے واعظ (’’ٹائی ٹینیک کا ڈوبنا Sinking of the Titanic‘‘جس کو انعام یافتہ انجیلی تبلیغ کے واعظوں میں شمار کیا گیا، اور جس کو مرتب اور غلطیوں سے پاک ڈاکٹر جان آر. رائس Dr. John R. Rice نے کیا، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1976، صفحات 11۔23 )۔ سے حاصل کیا گیا۔ ڈاکٹر ڈکسن نے کہا،

’’جیسے ہی میں نے اِس کبھی نہ ڈوب سکنے والے بحری جہاز کے ڈوبنے کے واقعات کے لیے مطالعہ شروع کیا، میں اِس نتیجے پر پہنچا کہ جیسے کہ لوگ تقریباً خُدا سے کہہ رہے تھے، ’’اب ہم اپنی قسمت کے خود مالک بن چُکے ہیں، خود اپنی تقدیر کے قائد۔ ہم اب عناصر سے خوفزدہ نہیں ہوں گے؛ اب ہم کبھی بھی تاریک اور گہرے سمندروں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ لیکن اپنی ذہانت، حکمت اور افہام و تفہیم کے ذریعے سے اب ہم خود اپنی ہی کائنات کو فتح کرنے کے قابل ہیں‘‘. . . مالکان، ماہرِ تعمیرات، کپتان، بحری جہاز کا عملہ، خبروں کے ذرائع، تمام کے تمام نے کُل دُنیا کے لیے اعلان کر دیا تھا کہ یہ جہاز کبھی نہ ڈوب سکنے والا بحری جہاز تھا۔ یہ ایسا ہی تھا جیسے کہ لوگ کہہ رہے ہوں، ’’خُدا، اب ہمیں تیری مذید ضرورت نہیں ہے۔ ہم ایک کبھی نہ ڈوبنے سکنے والا بحری جہاز بنا چُکے ہیں! لہٰذا ہمیں اب تیری حفاظت کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں تیری مدد کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ تاہم، ایک حیرت انگیز بات رونما ہوئی۔ وہ بحری جہاز اپنے پہلے ہی سمندری سفر میں ڈوب گیا۔اور یہ تمام دُنیا کے لیے ایک مذاق بن گیا کہ شاید اِس تمام کے بعد بھی ہمیں ابھی تک خُدا کی ضرورت ہے (ibid.، صفحہ 11)۔

’’دشمن کے خلاف ہمیں کمک پہنچا، کیونکہ انسان کی مدد فضول ہے‘‘
      (زبور 60:11).

یہ ایسا ہی تھا جیسے کہ خُدا کہہ رہا تھا،

’’اے نادان، اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘
      (لوقا 12:20).

امریکہ ایک عظیم قوم ہے، لیکن یہ ٹائی ٹینیک کی مانند ڈوب رہی ہے۔ جب میں دیکھتا ہوں ہمارے ملک کےساتھ کیا ہو رہا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم ٹائی ٹینیک کے عرشے پر کرُسیوں کو ترتیب دے رہے ہیں۔ یہ واعظ ٹائی ٹینیک کے ڈوبنے اور اُس سے منسلک واقعات پر مشتمل ہے۔

14 اپریل، 1912 کی شب، 11:40 پر، جہاز رانی سے تعلق رکھنے والا سب سے بڑا شدید حادثہ رونما ہوا۔ عظیم ٹائی ٹینیک [سمندر کا سب سے بڑا بحری جہاز جو کبھی اُس وقت تعمیر ہوا تھا] نیوفاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے تقریبا 800 میل دور ایک برفانی تودے سے ٹکرا گیا تھا۔ [جہاز پر] 2,340 انسان تھے۔ 705 لوگ بچائے گئے تھے اور 1,635 جہاز کے ساتھ انتقال کرگئے تھے۔
      یہ اُس کا پہلا بحری سفر تھا اور اُس کی عالمگیر مشہوری ناصرف دُنیا کے سب سے بڑے اور سب سے زیادہ پُر تعیش،بلکہ سمندر میں جانے والے تمام بحری جہازوں سے زیادہ محفوظ بحری جہاز کے طور پر ہوئی تھی۔ پہلے کبھی بھی بحری جہاز کے عملے اور مسافروں کو سمندر میں جانے والے بحری جہاز میں اِس قدر تحفظ نہیں ہوا تھا (ibid.، صفحہ 12).

اِس کے باوجود ٹائی ٹینیک پر موجود بہت سے لوگوں کے لیے ایسا ہی تھا جیسے خُدا نے کہا،

’’اے نادان، اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘
      (لوقا 12:20).

کیا آپ نے کبھی اُس قیمت کا اندازہ لگایا اگر آپ کی جان کھو جاتی ہے،
   بے شک آپ اپنے آپ کے لیے پوری دُنیا حاصل کر لیں؟
یہ اب بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اپنی حدود سے تجاوز کر سکتے ہیں،
   کیا آپ نے قیمت لگائی، کیا آپ نے لاگت کا تخمینہ لگایا؟
(’’ کیا آپ نے لاگت کا تخمینہ لگایا؟‘‘ شاعر اے. جے. ہُاج A. J. Hodge، 1923).

ٹائی ٹینیک پر موجود لوگ چار طرح سے آج کی دُنیا کے لوگوں کی ایک تصویر پیش کرتے تھے۔

1۔ اوّل، اُن کے حفاظتی اقدامات فرضی تھے۔

اُنہوں نے سوچا تھا کہ ٹائی ٹینیک ایک ’’کبھی نہ ڈوب سکنے والا بحری جہاز‘‘ تھا۔ آخر کار، وہ ایک 882 ½ فٹ لمبا، تقریباً ساڑھے تین شہر کے بلاکوں کے جتنا لمبا۔ لنگروں کا وزن ساڑھے پندرہ ٹن تھا۔ اُس کا دُہرا پیندہ حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے5 سے 6 فٹ موٹا تھا. خود ’’ٹائی ٹینیک‘‘ لفظ کا مطلب ’’دیو ہیکل جسامت،‘‘ ’’بہت بڑا،‘‘غیر معمولی،‘‘ اور ’’قوی‘‘ ہے۔ ٹائی ٹینیک بہت بڑا اور قوی تھا۔ اُس کو ’’کبھی نہ ڈوب سکنے والا جہاز‘‘ کہا جاتا تھا۔ اُس کے15 کمرے ایسے تھے جن میں پانی گھسنے کی قطعاً گنجائش نہیں تھی۔ وہ اِس قدر پُر اعتماد تھے کہ جہاز ڈوب ہی نہیں سکتا اِس لیے اُس پر ڈوبتے لوگوں کو بچانے والی صرف 20 کشتیاں مہیا کی گئی تھیں۔ ہر ڈوبتے لوگوں کو بچانے والی کشتی 58 لوگوں کو سہار سکتی تھی۔ جس کا مطلب تھا کہ اگر ڈوبتوں کو بچانے والی کشتی کو مکمل بھر دیا جاتا تو جہاز پر موجود 2,340 لوگوں میں سے صرف 1,160 لوگوں کو بچایا جا سکتا تھا۔ وہاں موجود 1,180 لوگوں کو بچانے کے لیے ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیاں کافی نہیں تھیں۔ کیوں وہاں محض چند ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیاں تھیں؟ کیونکہ اُنہوں نے سوچا تھا کہ اُنہیں کبھی ضرورت ہی نہیں پڑے گی! اُنہوں نے سوچا تھا کہ یہ ممکن ہی نہیں ہو سکتا کہ 50,000 ٹن وزنی ٹائی ٹینیک کبھی ڈوبے گا!

آج کل کے زیادہ تر لوگوں کے فرضی حفاظتی اقدامات کی کیسی ایک تصویر! آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ خُدا کے انصاف کے لیے تیار ہیں؟ کیا آپ موت کے لیے تیار ہیں اگر وہ اچانک آ جاتی ہے؟ یا آپ بھی اُس آدمی کی مانند ہیں جس نے سوچا تھا کہ ابھی اُس کے پاس زندہ رہنے کے لیے بہت سال باقی ہیں؟ اُس نے اپنے آپ سے کہا، ’’آرام سے رہ، کھا، پی اور عیش کر‘‘ (لوقا 12:19).

’’مگر خُدا نے اُس سے کہا، اے نادان، اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘ (لوقا 12:20).

ٹائی ٹینیک پر جان جیکب آسٹر John Jacob Astor IV چہارم موجود تھے، جو کے دُنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک تھے، وہ 150,000,000 ڈالر مالیت کی آسامی تھے، جو کہ آج کل کے حساب سے دس گناہ زیادہ ہوگی۔ دُنیا میں اُنہیں کسی بات کی پرواہ نہ تھی کیونکہ کہ وہ اپنی 19 سالہ دُلہن کے ساتھ مصر سے واپس آئے تھے – ٹائی ٹینیک پر! وہاں پر بنجیمن گُوگین ہائیم Benjamin Guggenheim، جو کہ امریکہ کی گرم کر کے دھاتیں کشید کرنے اور دھاتوں میں سے خام مال نکالنے کی کمپنی کے مالک تھے، وہ 95,000,000کی مالیت کی آسامی تھے۔ وہاں اِزاڈور سٹراس Isadore Straus تھے، اُس کمپنی کے مالک جس نے پتلونوں کے ایک مشہور نام Levis لیوِس کو بنایا تھا۔ وہ 50,000,000 ڈالر کی مالیت کی آسامی تھے۔ وہاں پر جے برُوس ازمے Jay Bruce Ismay تھے، جو تاجروں سے متعلق بین الااقوامی بحری کمپنی کے سربراہ تھے۔ وہ 40,000,000 کی مالیت کی آسامی تھے۔ اُن کی بیوی کے موتیوں کی ایک لڑی کی قیمت 250,000 ڈالر ہے۔ موتیوں کی وہ لڑی دُنیا کی نفیس ترین لڑیوں میں سے ایک تھی۔

یہ لوگ ٹائی ٹینیک کے عرشے پر مذید اور زیادہ کروڑوں کمانے کے بارے میں سوچتے ہوئے سکون کے ساتھ پھرتے تھے، اُنہیں اِس بات کا اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ بحرِ اوقیانوس کے منجمند کر دینے والے پانیوں میں غرق ہونے والے تھے۔

کروڑ پتی جان جیکب آسٹر چہارم بحری جہاز پر سب سے زیادہ امیر ترین ہستی تھے۔ جب ٹائی ٹینیک بربانی تودے سے ٹکرایا تھا جس کی وجہ سے وہ ڈوبا، تو آسٹر نے اپنی بیوی سے کہا تھا کہ نقصان اِس قدر شدید نہیں ہوا۔ جب بحری جہاز ڈوب رہا تھا تو وہ عرشے پر کھڑے سکون سے سگریٹ پی رہے تھے۔ آدھے گھنٹے بعد، اُن کو ساتھ لیے ہوئے سمندری قبر میں بحری جہاز پانیوں کے نیچے غائب ہو گیا تھا۔ دو ہفتے بعد اُن کا پھولا ہوا جسم اُن کی جیکٹ کے لیبل پر پائے جانے والے دستخط کی وجہ سے شناخت ہوا تھا۔ کوئی مدد نہیں کر سکتا لیکن یاد رکھیئے کہ بائبل کہتی ہے،

’’قہر کے دِن دولت کام نہیں آتی‘‘ (امثال 11:4).

’’اے نادان، اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘ (لوقا 12:20).

2۔ دوئم، وہ بغیر تیار ی کے تھے۔

کوئی بھی بحری جہاز اُس وقت کے لحاظ سے اتنا پُر تعیش نہیں تھا جتنا کہ ٹائی ٹینیک تھا۔ اُس میں ٹینس کورٹ تھے، رسمی ناچ کے کمرے تھے اور یہاں تک کہ لفٹیں بھی تھیں، جو کہ اُس وقت کسی بھی بحری جہاز میں موجود تھیں نہیں سُنا گیا تھا، بہترین کمروں کی لاگت 4,300 ڈالر تھی، جو کہ 1912 میں خاصی بڑی قیمت تھی۔ یہ رہائش کے لیے سب سے مہنگی ترین پیشکش تھی۔ لیکن وہاں ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیاں کافی نہیں تھیں! جان جیکب آسٹر چہارم اور اُن کی بیگم بحری جہاز کے برفانی تودے کے ساتھ ٹکرانے کے بعد شاہانہ جمنازیم میں میکنیکی گھوڑوں کے ساتھ کھیلے تھے۔ لیکن جس وقت وہ کھیلے تھے بحری جہاز ڈوب رہا تھا۔ اور وہاں ڈوبتوں کے بچانے والی کشتیاں کافی نہیں تھیں!

کسی بھی بحری جہازنے جس نے کبھی سمندروں میں سفر کیاہو اُس رات اپنے مسافروں کو اتنا زیادہ اعتماد اور تحفظ فراہم نہیں کیا جتنا کہ ٹائی ٹینیک نے شمالی اوقیانوس کے برفیلے پانیوں میں سکون کے ساتھ سفر کر کے اُنہیں تحفظ فراہم کیا تھا۔ لیکن وہاں ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیاں کافی نہیں تھیں! اور ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیوں میں کوئی کھانے پینے کی اشیاء نہیں تھیں۔ کچھ میں تو پانی تک جمع کر کے نہیں رکھا گیا تھا۔ کچھ میں بادبان اور سمت کا تعین کرنے والے آلے نہیں تھے۔ کچھ کے پیندوں میں سے تو سوراخ بند کرنے والے پلگ بھی کھینچ ڈالے گئے تھے۔ اُنہوں نے سوچا! آخر کار، ڈوبتوں کو بچانے والی اِن کشتیوں کی حقیقتاً ضرورت ہی کیا تھی – اِسی لیے وہاں اُن کی تعداد بیس ہی تھی۔

یہاں تک کہ اِن میں سے زیادہ تر ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیاں جہاز پر سے صرف 10، 12 یا 15 لوگوں کو لے کر پرے ہو گئیں تھیں، حالانکہ وہ تقریباً 60 کے قریب لوگوں کو سہار سکتی تھیں۔ اُن ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیوں میں کیوں اِس قدر کم لوگ تھے؟ یہ اِس لیے تھا کیونکہ لوگوں نے یقین نہیں کیا تھا کہ یہ بحری جہاز ڈوبنے جا رہا تھا! اُنہوں نے ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیوں میں بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔

پھر وہاں دھماکوں کا ایک سلسلہ ہوا تھا۔ آخر کار لوگ خوفزدہ ہوئے اور چند بچی کُچھی ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیوں کے لیے دوڑے۔ لیکن اب یہ ایک بھگڈر تھی۔ لیکن اُن میں سے زیادہ تر کے لیے اب بہت دیر ہو چکی تھی۔ بہت سے لوگ جو انتقال کرگئے ٹائی ٹینیک کو خرید چُکے ہوتے، لیکن اُن کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیوں میں ایک نشست ہی خریدتے! وہ تیاری کے بغیر تھے!

وہاں عرشے پر آدمی اور عورتیں بہترین پَشم کے لباس میں ملبوس تھے جو کہ ڈھیر سارے پیسوں سے خریدے گئے۔ اُن میں سے کچھ کی انگلیوں میں سونے کی انگوٹھیاں، گردنوں کے گرد موتی، کانوں میں ہیروں کے جھُمکے تھے۔ لیکن اب وہ غریب ترین مسافروں سے کسی قدر بہتر نہ تھے، ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیوں میں بیٹھنے کے لیے جانوروں کی طرح لڑتے ہوئے۔ لیکن وہ کشتیاں بھری ہوئی تھیں۔ بہت دیر ہو گئی تھی۔ وہ تیاری کے بغیر تھے! اِس نسل کی کیسی ایک تصویر!

’’اور جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا، ویسا ہی اِبنِ آدم کے دِنوں میں ہوگا۔ کہ لوگ کھاتے پیتے تھے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے اور نوح کی کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا‘‘ (لوقا 17:26۔27).

وہ نوح پر ہنستے تھے جب اُس نے اُنہیں تیاری کے لیے کہا تھا۔ اُنہوں نے سوچا تھا قیامت کبھی نہیں آئے گی۔ پھر بارش موسلا دھار نیچے برسنے لگی تھی۔ جیسے جیسے پانی چڑھتا گیا وہ نوح کی کشتی کی اطراف میں چڑھنے لگے اور اپنی زندگیوں کے لیے چیخے۔ لیکن بہت دیر ہو گئی تھی۔ اُنہوں نے بہت زیادہ انتظار کیا تھا۔ نوح کی کشتی کا دروازہ خُدا کی طرف سے بند کر دیا گیا تھا۔ وہ خوف سے روئے پیٹے اور چیخے چِلّائے کیونکہ سیلاب نے اُنہیں ہر طرف سے گھیر لیا تھا، اور وہ پانی کی ایک قبر کے لیے نیچے چلے گئے۔ ’’ابنِ آدم کی آمد بھی ایسی ہی ہو گی‘‘ (متی 24:39)۔

کسی نے جیکب آسٹر سے پوچھا، ’’آدمی، تیری جان بچانے والی جیکٹ کہا ہے؟’’ آسٹر نے جواب دیا، ’’میرا نہیں خیال کہ مجھے اِس کی ضرورت ہو گی۔‘‘

کسی دِن آپ بھی خُداوند کے فیصلے کے تخت کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ آپ سے پوچھا جائے گا، آپ نے یسوع کے ساتھ کیا کِیا جو مسیح کہلاتا ہے؟‘‘ کیا آپ کہیں گے، ’’میرا نہیں خیال مجھے اُس کی ضرورت ہوگی؟’’

تب آپ کو یسوع کی ضرورت ہوگی۔ آپ شاید یہ نہ سوچیں کہ آپ کو اُس کی ضرورت ہوگی، لیکن آپ کو ہوگی۔ اِسی لیے آپ کو ابھی مسیح کو قبول کرنا چاہیے۔ پھر ہمیشہ کے لیے بہت تاخیر ہو جائے گی۔

’’اور جس کسی کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ ملا اُسے بھی آگ کے جھیل میں ڈالا گیا‘‘ (مکاشفہ 20:15).

’’چنانچہ یہ لوگ ہمیشہ کی سزا پائیں گے‘‘ (متی 25:46).

آپ شاید اپنی دائمی صبح کی اُمید [چھوڑ دیں]،
   زیادہ سے زیادہ خوشی کے ایک لمحے کے لیے،
گناہ کی چمک کے لیے اور یہ جو چیزیں جیتے گا،
   کیا آپ نے قیمت لگائی، کیا آپ نے لاگت کا تخمینہ لگایا؟
بے شک آپ اپنے آپ کے لیے پوری دُنیا حاصل کر لیں؟
   یہ اب بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اپنی حدود سے تجاوز کر تے ہیں،
کیا آپ نے قیمت لگائی، کیا آپ نے لاگت کا تخمینہ لگایا؟

کسی دِن جلد ہی خدا آپ سے کہے گا،

’’اے نادان، اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘ (لوقا 12:20).

3۔ سوئم، اُنہوں نے بِلا ضرورت تاخیر کی تھی۔

اُنہوں نے جی چُرایا اور کھیلے، اور وہاں پر موجود جو چند ڈوبتوں کو بچانے والی کشتیاں تھیں اُن میں بیٹھنے سے گرہیز کیا۔ بحری جہاز ڈوب رہا تھا، لیکن بہت سوں نے شراب پینا اور ناچ گانا جاری رکھا تھا۔ بحری جہاز ڈوب رہا تھا، لیکن جان جیکب آسٹر اور اُن کی نوجوان دلہن جمنازیم میں ایک میکینکی گھوڑے کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ بحری جہاز ڈوب رہا تھا، لیکن ناظمین کو عملی طور پربحری جہاز میں لوگوں کے نجی کمروں کے دروازے توڑ کر اُنہیں نیند میں سے جگانا پڑا تھا۔ وہ یقین نہیں کر سکے تھے کہ یہ کبھی نہ ڈوب سکنے والا بحری جہاز درحقیقت ڈوب رہا تھا۔ کیا آپ جانتے ہیں اُن میں سے کچھ نے کیا کِیا؟ جس وقت جہاز ڈوب رہا تھا وہ برفانی تودے کے حصے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے لے کر عرشے پر برف کے گولوں سے لڑنے کا کھیل کھیل رہے تھے! اُن میں سے کچھ تو اپنی نجی کمروں میں برفانی تودے کے بڑے حصّے لے جا رہے تھے۔ جب اُن سے پوچھا گیا کیوں، اُنہوں نے کہا، ’’ہم اِسے اپنے دوستوں کو دکھانے کے لیے واپس نیو یارک لے کر جانا چاہتے ہیں۔‘‘ اُنہوں نے بِلا ضرورت تاخیر کی تھی۔ اُنہوں نے اپنے خوف پرے کر دیئے تھے۔ وہ صدوم کے لوگوں کی مانند ادھر اُدھر کھیلتے اور ہنسی مذاق کرتے تھے۔

’’اور جیسا لُوط کے دِنوں میں ہُوا تھا کہ لوگ کھانے پینے، خرید و فروخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے۔ لیکن جس دِن لُوط سدوم سے باہر نکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا‘‘ (لوقا 17:28۔29).

میں اُنہیں یہاں لاس اینجلز کے مرکز میں کھیلتا ہوا دیکھتا ہوں۔ وہ شہر کے مضافاتی علاقوں سے مہنگی ترین گاڑیوں میں گُھسے آتے ہیں۔ اور اِس کے علاوہ وہ لیکرز Lakers کی باسکٹ بال کا ایک اور بے معنی کھیل دیکھنے کے لیے سینکڑوں ڈالروں کی ایک نشست کی ادائیگی کر تے ہیں۔ وہ یہاں رات کے 11:30 تک چیختے چلاتے اور شراب پیتے رہتے ہیں۔ لیکن کیا آپ انہی لوگوں کو شہر کے مرکز میں اتوار کی صبح ہمارے گرجے گھر کے لیے لا سکتے ہیں؟ اوہ، جی نہیں! ایسا ہو ہی نہیں سکتا! ’’ وہ کہتے ہیں، کیوں؟ میں اتنی دور مرکزی شہر تک نہیں جا سکوں گا۔‘‘ اِس کے باوجود وہ جلد ہی خُد اکی آواز سُنیں گے،

’’اے نادان، اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘ (لوقا 12:20).

’’تو اُسے بھی خدا کے قہر کی خالص مَے پینا ہوگی جو اُس کے غضب کے پیالہ میں اُنڈیل دی گئی ہے۔ وہ مُقدّس فرشتوں کے رُوبرو اور برّہ کے سامنے آگ اور گندھک کے عذاب میں مبتلا ہو کر تڑ پتا رہے گا۔ ایسے لوگوں کے عذاب کا دُھواں ابدتک اُٹھتا رہے گا جو حیوان اور اُس کی مورت کو سجدہ کرتے ہیں اور اُس کے نام کا نشان لگاتے ہیں اُنہیں دِن رات چین نہ ملے گا…‘‘ (مکاشفہ 14:10۔11).

4۔ چہارم، اُنہوں نے ماتم کیا جب بحری جہاز ڈوب گیا تھا۔

زیادہ تر مسافر شراب پی رہے تھے اور ناچ رہے تھے اور جوّا کھیل رہے تھے اور ایک دوسرے کو پارٹی دے رہے تھے۔ جواریوں کا ایک گروہ جس نے جب یہ سُنا کہ بحری جہاز ایک برفانی تودے سے ٹکرایا تھا عرشے پر گیا۔ لیکن وہ جلد ہی اپنے جوے کی میزوں پر واپس آ گئے تھے۔ وہ بحری جہاز کے ساتھ ہی نیچے چلے گئےجب وہ ڈوبا تھا۔ یہاں تک کہ اُن کو تنبیہہ کر دینے کے بعد بھی، بہت سے اعتماد کے ساتھ بستروں پر سونے کے لیے چلے گئے تھے کہ ٹائی ٹینیک کبھی ڈوب ہی نہیں سکے گا۔ وہ، بھی، بحری جہاز کے ساتھ ہی نیچے چلے گئے۔

دوسروں نے جان بچانے والوں پر فقرے کسے۔ کچھ نے تو حقیقتاً زندگی بچانے والے بیلٹ پہنے اور بحری جہاز پر ناچتے پھرے، جب کہ باقی پیچھے کھڑے ہو کر ہسنتے تھے۔ کچھ نے جان بچانے والی چیزیں پہننے سے انکار کر دیاکیونکہ وہ اُن ’’گندی جان بچانے والی صدریوں‘‘ سے اپنے گاؤن اور ملبوسات کو خراب کروانا نہیں چاہتے تھے۔ بہتوں کو ڈوبتوں کی جان بچانے والی کشتیوں میں بیٹھنے پر مجبور کیا گیا۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمیں کیوں اِس گندی، سرد رات میں جان بچانے والی کشتیوں میں جانا چاہیے؟ ہمیں چند ہی منٹوں بعد واپس تو پھر بھی آنا ہی پڑے گا۔‘‘ جس وقت قُلیوں اور ناظمین نے اُنہیں بتایا کہ بحری جہاز ڈوبنے جا رہا ہے تو وہ ہنستے تھے۔

اوہ، میں جانتا ہوں کہ آج صبح دُنیا کیا کہے گی۔ میں جانتا ہوں کہ وہ میرے جیسے بوڑھے مبلغ پر ہنستے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ وہ کہتے ہیں، ’’اُس بوڑھے بیوقوف کو تمہیں خوفزدہ مت کرنے دو!‘‘ میں جانتا ہوں وہ کیا کہتے ہیں۔ آگے بڑھو اور محفلِ جام نوشی اور گناہ کی ایک زندگی جیو۔ بےوقوف مت بنیئے! تنگ نظر بوڑھا بپتسمہ دینے والا مت بنیئے۔ کھاؤ، پیؤ اور خوشی مناؤ! میں جانتا ہوں کہ وہ کیا کہتے ہیں! لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ خُدا کیا کہتا ہے،

’’اِس لیے اُس پر آفت نا گہاں آپڑے گی؛ وہ بغیر کسی چارہ کے یک لخت تباہ ہو جائے گا‘‘ (امثال 6:15).

’’جو شخص بار بار متنبہ کیے جانے پر بھی سرکشی کرتا ہے وہ ناگہاں تباہ کیا جائے گا۔ اُس کا کوئی چارہ نہ ہوگا‘‘ (امثال 29:1).

ہمارے خُداوند کو مسترد کرنے پر وہاں ایک لائن ہے جو کھینچی گئی ہے،
   جہاں پر اُس کی روح کی بُلاہٹ گُم ہو جاتی ہے،
اور تم خوشی سے پاگل مجمع کےساتھ جلدی چل پڑتے ہو،
   کیا آپ نے قیمت لگائی، کیا آپ نے لاگت کا تخمینہ لگایا؟
بے شک آپ اپنے آپ کے لیے پوری دُنیا حاصل کر لیں؟
   یہ اب بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اپنی حدود سے تجاوز کر تے ہیں،
کیا آپ نے قیمت لگائی، کیا آپ نے لاگت کا تخمینہ لگایا؟

لیکن آخر میں اُنہوں نے ماتم کیا جب ٹائی ٹینیک لہروں کے نیچے ڈوب گئی۔ جیسے جیسے ڈوبتوں کی زندگی بچانے والی کشتیاں پرے ہوتی جا رہی تھیں، وہ جو ڈر سے دُبکے ہوئے تھے، اکٹھے کانپ رہے تھے، اُنہوں نے بتایا کہ زندگی نے کیسے اپنا رُخ پلٹا تھا۔ اُس دِن چند لمحات قبل وہ شور و غُل کی کثرت سے سنی جانے والی موسیقی سُن رہے تھے۔ لیکن اب سازندوں نے ایک ماتمی گیت بجانا شروع کیا۔

نزدیک تر، میرے خُدا، تیرے لیے، تیرے لیے نزدیک تر!
   بے شک یہ صلیب تھی جس نے مجھے بُلند کیا،
پھر بھی میرے تمام گیت ہونگے، نزدیک تر، میرے خُدا، تیرے لیے۔
   نزدیک تر، میرے خُدا، تیرے لیے، تیرے لیے نزدیک تر!
(’’ نزدیک تر، میرے خُدا، تیرے لیے Nearer, my God, to Thee ‘‘ شاعر سارہ ایف. ایڈمز Sarah F. Adams، 1805۔1848).

جیسے ہی جہاز نے ڈوبنا شروع کیا پادری جان ہارپر عرشے پر موجود ایک شخص سے دوسرے کے پاس جا جا کر مسیح پر بھروسہ کرنے کی التجائیں کرتے رہے۔ ایک آدمی نے مبلغ کو دھکا دے کر دور کیا اور اُنہیں منہ بند کرنے کے لیے کہا۔ پادری ہارپر نے اُس آدمی کو خود اپنی جان بچانے والی جیکٹ دے دی اور کہا، ’’آپ کو اِس کی میرے سے زیادہ ضرورت پڑے گی۔‘‘ پادری جان ہارپر ڈوب کر مر گئے، لیکن وہ آدمی جس کو اُنہوں نے اپنی زندگی بچانے والی جیکٹ دی تھی بچ گیا۔ اوہ، آج صبح، یسوع آپ کو زندگی کی پیشکش کرتا ہے۔ وہ آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا۔ وہ مُردوں میں سے آپ کو دائمی زندگی دینے کے لیے جی اُٹھا۔ کیا آج صبح آپ یسوع پر بھروسہ کریں گے؟

’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی بلکہ یہ ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘ (1۔ یوحنا 4:10).

کیا آپ یسوع پر بھروسہ کریں گے اور اِس صبح بچائے جائیں؟

ٹائی ٹینیک کے ڈوبنے کے بعد ایک مجلسی سنوائی ہوئی تھی۔ بولنے کے لیے سینیٹر کے سامنے ایک کے بعد ایک گواہ آیا۔ حتمی طور پر ٹائی ٹینیک کے اوّل درجے کے افسر نے گواہی دی۔ سینیٹروں میں سے ایک نے اُن سے ایک عجیب سوال پوچھا۔ میں نہیں جانتا اُنہوں نے کیوں یہ سوال پوچھا، لیکن اُنہوں نے پوچھا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’مسٹر پِٹمین Mr. Pittman، کیا آپ اُن چیخوں کو بیان کر سکتے ہیں جب بحری جہاز ڈوبا تھا؟‘‘ پِٹمین نے اپنا سر ہاتھوں میں دیا بے قابو ہو کر سسکیاں لینے لگے۔ آخر کار، وہ بولنے کے لیے قابل ہوئے۔ اُنہوں نے کہا، ’’محترم، وہ صرف ایک مسلسل جاری رہنے والا طویل ماتم تھا۔‘‘ یوں ہی جہنم میں بھی ہوگا۔ ’’جہاں رونا اور دانتوں کا پیسنا ہوگا‘‘ (متی 13:42).

میں آپ سے التجاکرتا ہوں، جیسے کہ پادری جان ہارپر نے ٹائی ٹینیک کے عرشے پر موجود اُس آدمی کے ساتھ کیا، میں آپ سے التجا کرتا ہوں، ’’مسیح پر بھروسہ کریں اِس سے قبل کہ بہت تاخیر ہو جائے۔‘‘

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے Dr. Kreighton L. Chan لوقا 12:16۔21 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’ کیا آپ نے لاگت کا تخمینہ لگایا؟‘‘ (شاعر اے. جے. ہُاج A. J. Hodge، 1923).

لُبِ لُباب

ٹائ ٹینیک

TITANIC

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اے نادان اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی‘‘
(لوقا 12:20)

(زبور 60:11)

1. اوّل، اُن کے حفاظتی اقدامات فرضی تھے، لوقا 12:19، 20؛ امثال 11:4 .

2. دوئم، وہ بغیر تیار ی کے تھے، لوقا 17:26۔27؛ متی 24:39؛
مکاشفہ 20:15؛ متی 25:46 .

3. سوئم، اُنہوں نے بِلا ضرورت تاخیر کی تھی، لوقا 17:28۔29، مکاشفہ 14:10۔11 .

4. چہارم، اُنہوں نے ماتم کیا جب بحری جہاز ڈوب گیا تھا، امثال 6:15؛ 29:1؛
1۔ یوحنا 4:10؛ متی 13:42.