Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

عیلی کے بیٹوں کو جہنم میں ابدی مصیبتوں کی سزا،
اور سیموئیل کی نجات

THE REPROBATION OF THE SONS OF ELI,
AND THE SALVATION OF SAMUEL

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
29 جنوری، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, January 29, 2012

’’عیلی کے بیٹے بہت شیطان کے بچے تھے؛ اُنہیں خُداوند کا کچھ بھی پاس نہ تھا‘‘
(1۔ سموئیل 2:12).

’’سموئیل ابھی تک خداوند سے آشنا نہ تھااور نہ ہی کبھی خداوند کا کلام اُس پر نازل ہُوا تھا۔ اور پھر خداوند نے تیسری بار سموئیل کو پکارا اور وہ اٹھا اور عیلی کے پاس گیا، اور کہا کہ تُو نے مجھے پکارا اِس لیے میں حاضر ہُوں؛ تب عیلی سمجھ گیا کہ اُس لڑکے کو خداوند آواز دے رہا تھا۔لہٰذا عیلی نے سموئیل سے کہا، جا اور لیٹ جا: اگر پھر تجھے بلایا جائے، تو کہنا کہ اے خداوند؛ فرما، کیونکہ تیرا بندہ سُن رہا ہے۔ پس سموئیل جاکر اپنی جگہ لیٹ گیا۔تب خداوند وہاں آکھڑا ہوا اور پہلے کی طرح پکارا، سموئیل! سموئیل! تب سموئیل نے کہا، کہ فرما؛ کیونکہ تیرا بندہ سُن رہا ہے‘‘ (1سموئیل 3:7۔10).

میں نے اِس واعظ کا عنوان تقریباً ’’باہر والا اور گرجہ گھر کے بچے‘‘ رکھا۔ نوجوان سموئیل باہر والا تھا جو عبادت گاہ میں آ رہا تھا۔ عیلی کاہن کے بیٹے، حُفنی اور فینحاس جو کافی عرصے سے وہاں تھے۔ آپ شاید سوچتے ہونگے کہ میں گرجہ گھر کے بچوں پر ضرورت سے زیادہ ہی سخت ہوں۔ لیکن یاد رکھیئے، جارج بارنا کی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ گرجہ گھر میں پلے تمام نوجوان لوگوں میں سے 88 فیصد پچیس سال کی عمر ہونے سے پہلے ہی چلے جاتے ہیں، ’’کبھی نہ واپس آنے کے لیے۔‘‘ چونکہ دس گرجہ گھر میں پلے بچوں میں سے ایک خودمختیار ہونے کے بعد رہتا ہے، تو میرے خیال میں یہ بالکل درست ہوگا اگر اُن کا موازنہ عیلی کے بیٹوں حُفنی اور فینحاس سے کیا جائے ’’جنہیں خُداوند کا کچھ بھی پاس نہ تھا‘‘۔ اور یہ بھی بالکل درست ہوگا اگر سموئیل کا موازنہ اُس نوجوان کے ساتھ کیا جائے جو دُنیا میں سے اِس گرجہ گھر میں آتا ہے، بچایا جاتا ہے، اور اپنی باقی تمام زندگی خُداوند کی خدمت قابلِ اعتماد طور پر کرتا ہے۔ لہٰذا یہ واعظ باہر والے بچائے گئے کے نمایاں فرق کو غیر مذہبی طور پر تبدیل شُدہ’’گرجہ گھر میں پلے بچوں‘‘کے ساتھ کرے گا۔ اگر آپ اِس دُنیا میں سے گرجہ گھر آنے والے ایک نئے شخص ہیں، تو آپ اِس واعظ کو بہت احتیاط کے ساتھ سُننا پسند کریں گے۔ اور اگر آپ ایک نابچائے گئے ’’گرجہ گھر کے پلے بچے‘‘ ہیں – جو گرجہ گھر میں کافی عرصے تک رہا ہے – تو واعظ آپ کے لیے ایک تنبیہہ ہوگا – حالانکہ میں سوچتا ہوں کہ غالباً آپ میں سے زیادہ تر اِس کو سُنے گے بھی نہیں۔ کیونکہ نظر تو یہی آتا ہے کہ پہلے سے ہی خُدا سے چُھڑائے جا چکے ہیں۔

یہی تھا جو عیلی کے بیٹوں، حُفنی اور فینحاس کے ساتھ ہوا تھا۔ اُن کے باپ نے اُنہیں عبادت گاہ میں کاہن بنایا تھا۔ لیکن وہ مذہبی طور پر غیر تبدیل شُدہ لوگ تھے۔ بائبل کہتی ہے، ’’عیلی کے بیٹے بہت شیطان کے بچے تھے؛ اُنہیں خُداوند کا کچھ بھی پاس نہ تھا‘‘ (1۔ سموئیل 2:12). ڈاکٹر میکجی Dr. McGee نے کہا، ’’عیلی کے لڑکے ’شیطان کے بچے‘ تھے، مطلب شیطان کے بیٹے۔ وہ بچائے نہیں گئے تھے۔ یہاں وہ ایک سردار کاہن کے بیٹے ہیں، عبادت گاہ میں رہ رہے ہیں اور حقیقت میں وہاں کے کام سنبھال رہے ہیں!‘‘ (جے. ورنن میکجی، ٹی ایچ. ڈی.، بائبل کے ذریعے سے Thru the Bible، تھامس نیلسن اشاعت خانہ، 1982، جلد دوئم، صفحہ 127؛ 1۔سموئیل 2:12 پر ایک یاداشت).

کبھی بھی مت بھولیے کہ گرجہ گھر میں بھی پلے بڑھے نوجوان لوگوں کو بھی مذہبی طور پر تبدیل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ عیلی کے بیٹوں کو کوئی ذاتی تجربہ یا خُدا کے ساتھ لگاؤ نہیں ہوا تھا۔ اُنہوں نے کبھی بھی خُدا کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا ہی نہیں تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’شریر اپنے تکبر میں خُدا کو نہیں ڈھونڈتا: اُس کے خیالات میں خُدا کے لیے گنجائش ہی نہیں ہے‘‘ (زبور 10:4) – اُس کی تمام سوچوں میں خُداوند کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے! حُفنی اور فنیحاس اسی طرح کے تھے۔ ’’اُنہیں خُدا کا کچھ بھی پاس نہ تھا‘‘ – اور اُنہیں خُدا کو جاننے میں قطعی کوئی دلچسپی بھی نہیں تھی! اُن کے خیالوں میں خُداوند کے لیے کوئی گنجائش تھی ہی نہیں۔ وہ عبادت گاہ میں تھے۔ اُن کا باپ خُداوند کو جانتا تھا۔ لیکن اُس کے دونوں بیٹے کھوئے ہوئے لوگ، نابچائے ہوئے لوگ تھے، ’’شیطان کے بیٹے [جنہیں] خُدا کا پاس تھا ہی نہیں۔‘‘وہ حیوانی قسم کے لوگ تھے جو صرف وہ سب کچھ پانے کی کوشش کرتے تھے جو وہ پا سکتے تھے، اور وہ جنسی طور پر بھی آلودہ تھے (1۔ سموئیل 2:22). اُن کے تمام خیالات میں خُدا کے لیے گنجائش ہی نہ تھی۔ جب اُن کے باپ عیلی نے انہیں سیدھے راستے پر چلانے کی کوشش کی ’’لیکن اُس کے بیٹوں نے اپنے باپ کی ڈانٹ ڈپٹ کی پرواہ نہ کی، کیونکہ خُداوند کی یہی مرضی تھی کہ وہ مار ڈالے جائیں‘‘ (1۔ سیموئیل 2:25). خُدا نے اُنہیں توبہ کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ وقت دیا، لیکن اُب خُدا نے اُن کا ساتھ دینا چھوڑ دیا تھا،

’’ کیونکہ اُنہوں نے خدا کی پہچان پر قائم رہنا مناسب نہ سمجھا اِس لیے اُس نے اُنہیں ناپسندیدہ خیالوں اور نامناسب حرکات کا شکار ہونے دیا‘‘ (رومیوں 1:28).

آپ صرف لمبے عرصے تک پاک روح کو مسترد کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔ خُداوند نے کہا، ’’میری روح انسان کے ساتھ ہمیشہ مزاحمت نہ کرتی رہے گی‘‘ (پیدائش6:3). پھر ایک ایسا وقت آئے گا جب خُدا آپ کا ساتھ چھوڑ دے گا۔ پھر آپ نہ ہی تو تبلیغ کو سُنیں گے اور نہ ہی توبہ کریں گے۔ ’’کیونکہ اُنہوں نے خُدا کی پہچان پر قائم رہنا مناسب نہ سمجھا اِس لیے اُس نے اُنہیں ناپسندیدہ خیالوں اور نامناسب حرکات کا شکار ہونے دیا۔‘‘

میں اب ’’گرجہ گھر میں پلے بچوں‘‘ کے بارے میں بات کررہا ہوں، وہ نوجوان لوگ جو گرجہ گھر میں بغیر تبدیل ہوئے پروان پلے بڑھے۔ جو میں کہہ رہا ہوں وہ اُن پر بھی لاگو ہوتا ہے جو گرجہ گھر میں آئے، لیکن جلد ہی اِن گرجہ گھر کے بچوں کی مانند بن گئے۔ کچھ عرصہ قبل ہی میں نے اِس طرح کے نوجوان لوگوں کی ایک تصویر دیکھی تھی۔ اُن میں سے کچھ گرجہ گھر میں پلے بڑھے تھے۔ دوسرے باہر سے آئے تھے، لیکن گرجہ گھر میں پلے بچوں کی مانند بن گئے۔ آپ کس کی نقل کر رہے ہیں اِس سے ہوشیار رہیں! یہ کافی نہیں ہے کہ آپ گرجہ گھر میں آئیں اور سکوفیلڈ بائبل اُٹھائیں۔ آپ کو گرجہ گھر میں اُن نوجوان لوگوں سے دور رہنا ہے جو خُدا کو نہیں جانتے! آپ کوکرنا چاہیے جو ’’خُداوند خود فرماتا ہے، اُن میں سے نکل کر الگ رہو، اور جو چیز ناپاک ہے اُسے مت چھوؤ، ‘‘ (2۔ کرنتھیوں 6:17). سموئیل بھی وہیں عبادت گاہ میں حُفنی اور فینحاس کے ساتھ تھا، لیکن اُس کی اُن کے ساتھ کوئی دوستی نہ تھی۔ حالانکہ وہ وہاں عبادت گاہ میں اکٹھے رہ رہے تھے، یہاں تک کہ سموئیل کا اُن کے ساتھ بات تک کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے! اگر اُس نے بات کی بھی ہوگی تو وہ زیادہ سے زیادہ محض چند الفاظ ہی ہو نے چاہیے۔ دُنیاوی گرجہ گھر کے بچوں سے دور رہیں! ’’خُداوند خود فرماتا ہے، اُن میں سے نکل کر الگ رہو ، اور جو چیز ناپاک ہے اُسے مت چھوؤ‘‘

اب کچھ باتیں گرجہ گھر میں پلے بچوں غیرتبدیل شُدہ بچوں کے لیے۔ کیا آپ کے خیالات میں خُدا کے لیے کوئی جگہ ہے؟ کیا آپ خُدا کے بارے میں سوچتے ہیں جب آپ تنہا ہوتے ہیں؟ یاد رکھیے، یہ محض اُسی وقت اہم ہوتا ہے جب آپ تنہا ہوتے ہیں۔ جی ہاں، آپ خُدا کے بارے میں بات چیت کرسکتے ہیں جب آپ گرجہ گھر میں ہیں۔ لیکن کیا جب آپ تنہا ہوتے ہیں تو کیا سنجیدگی سے خُداوند کے بارے میں سوچتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ کو قصور وار جانا جب آپ تنہا ہوتے ہیں – یہ جانتے ہوئے کہ خُداوند آپ کے گناہ دیکھ چکا ہے؟ یا کہ آپ بھی پھر حُفنی اور فینحاس کی مانند ہیں جو کبھی سنجیدگی سے خُداوند کے بارے میں سوچتے ہی نہیں؟

آج رات کو میں ایڈونیرام جیڈسن (1788۔1850) کی تبدیلی کے بارے میں تبلیغ کروں گا، وہ برما کے لیے پہلے مشنری تھے۔ (اُس واعظ کو پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجئےClick here to read this sermon). اُس کا باپ ایک پادری تھا۔ وہ گرجہ گھر میں پلا بڑھا تھا۔ لیکن خُدا اُس کے لیے غیر حقیقی تھا۔ اگر اُس نے کبھی کسی کے بارے میں سوچا تھا تو وہ اُس کے باپ کا خُدا تھا۔ اُس کو خُود سے خُدا کے بارے میں کوئی آگاہی نہیں تھی، جب تک کہ ایک رات وہ اپنے گھر سے بہت دور تنہا تھا۔ وہ یعقوب کی مانند تھا۔ ایک رات اکیلا، باہر ویرانوں میں، خُدا اچانک اُس کے لیے حقیقی بن جاتا ہے۔ اور یعقوب کہتا ہے، ’’یقیناً خُدا اِس جگہ موجود ہے؛ اور مجھے اِس کا علم نہ تھا۔ اور وہ ڈر گیا تھا‘‘ (پیدائش 28:16۔17).

جب میں پندرہ سال کا تھا تو میں بہت دور ایک اونچی پہاڑی پر اپنی دادی کی کُھلی قبر سے دوڑا تھا۔ میں زمین پر گِرا، سانس چڑھا ہوا، پسینے سے شرابور، اور سسکیاں لیتا ہوا۔ اور خُداوند نیچے آیا، اور میں اُس کی خوفناک موجودگی سے بہت اچھی طرح آگاہ تھا۔ میں نے بھی یعقوب کے ساتھ ہی کہا ہوتا، ’’یقیناً خُدا اِس جگہ موجود ہے؛ اور مجھے اِس کا علم نہ تھا۔ اور [میں] خوفزدہ تھا۔‘‘ میں اُس وقت مذہبی طور پر تبدیل نہیں ہوا تھا۔ لیکن میں یعقوب کے خُدا سے آگاہ ہو گیا تھا۔ کیا آپ نے کبھی یعقوب کے عظیم اور خوفناک خُدا کے بارے میں سوچا ہے جب آپ تنہا ہوتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ کو قصور وار جانا جب آپ تنہا ہوتے ہیں – یہ جانتے ہوئے کہ یعقوب کا خوفناک خُدا آپ کے گناہوں کو دیکھ چکا ہے؟ اگر آپ نے خُدا کے بارے میں اس طرح کا کبھی نہیں محسوس کیا ہے، تو آپ کیسے مذہبی طور پر تبدیل ہو سکتے ہیں؟ بائبل کہتی ہے، ’’پس واجب ہے کہ خُدا کے پاس جانے والا ایمان لائے کہ خُدا موجود ہے‘‘ – کہ وہ واقعی موجود ہے! (عبرانیوں 11:6). اور میں سنڈے سکول میں پیارے ننھے خُدا کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں۔ ہائے، نہیں! ’’کیونکہ ہمارا خُدا بھسم کردینے والی آگ ہے‘‘ (عبرانیوں 12:29). موسیٰ کی طرح، آپ کو آگاہ ہو جانا چاہیے’’ابراہام کا خُدا، اضحاق کا خُدا، اور یعقوب کا خُدا۔ اِس پر موسیٰ نے اپنا منہ چُھپا لیا؛ کیونکہ وہ خُدا پر نظر کرنے سے ڈرتا تھا‘‘ (خروج 3:6). جیسے ہی آپ خُدا کے حقیقی ہونے کا احساس کرتے ہیں جب آپ تنہا ہوتے ہیں، اور اُس پر نظر کرنے سے خوفزدہ ہوتے ہیں، آپ سچے معنوں میں بیدار ہوتے ہیں اور اپنے گناہ کے قائل ہو جاتے ہیں۔ لوتھر نے کہا،

اگر آپ مذہبی طور پر تبدیل ہو جاتے ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ آپ خوفزدہ ہوں، یعنی کہ، آپ کے پاس ایک چوکس ضمیر ہوتا ہے (لوتھر نے کیا کہا What Luther Says، کونکرڈیا اشاعت گھر، ایڈیشن 1994، صفحہ 343؛ زبور 51:13 پر ایک یاداشت).

یہی ہے جو نوجوان ایڈونیرام جڈسن کے ساتھ ہوا تھا جب وہ اندھیرے میں تنہا تھا۔ آدھی رات کو موت کی سوچیں، اور اُس کی سڑی ہوئی لاش، اور دائمیت نے اُس کے ذہن کو دھشت سے بھر دیا تھا۔ اپنے ذہن سے ایسی سوچوں کو باہر مت نکالیں۔ ایسی سوچوں کی پرورش کریں۔ اُن میں بس جائیں۔ اپنے آپ کو اِن سوچوں سے خوفزدہ ہونے دیں، اور اپنے آپ کو جھنجھوڑنے دیں، اپنے آپ کو اِن سوچوں سے چوکس اور دھشت زدہ کریں۔ اِس قسم کی کوئی سی بھی سوچیں آئے بغیر آپ کبھی بھی مسیح کی خونی قربانی کے بغیر خُدا کے ساتھ امن تلاش نہیں کر پائیں گے!

لیکن حُفنی اور فینحاس نے کبھی بھی گناہ کے تحت ایسی سزا محسوس نہیں کی تھی۔ وہ ’’شیطان کے بیٹے تھے؛ اُنہیں خُدا کا کچھ بھی پاس نہیں تھا۔ ’’اُس کے بیٹوں نے اپنے باپ کی ڈانٹ ڈپٹ کی پرواہ نہ کی، کیونکہ خُداوند کی یہی مرضی تھی کہ وہ مار ڈالے جائیں۔‘‘

نوجوان سموئیل کے ساتھ یہ کس قدر مختلف تھا! وہ ’’گرجہ گھر میں پرورش پایا ایک بچہ‘‘ نہیں تھا۔ اُس کی ماں اُس کو عبادت گاہ میں عیلی کے پاس چھوڑ گئی تھی۔ وہ ایک حساس بچہ تھا، وہ گھر سے دور تھا۔ وہ رات کا آخری پہر تھا جب خُدا نے اُسے بُلایا۔

   

وہاں عبادت گاہ کے بڑھتے ہوئے اندھیرے میں، جب خُدا کا دیا پھڑپھڑایا اور بھجنا شروع ہوا، اور سموئیل اپنے بستر پر تھا، تو خُدا نے اُسے بلایا۔ قبل ازیں مسیح ’’وہاں آ کھڑا ہوا، اور پہلے کی طرح پکارا‘‘ (1۔ سموئیل 3:10). اور سموئیل تبدیل ہو گیا تھا، اور آخر کار خود خُدا کو جان گیا تھا، ’’کیونکہ خُداوند نے خود اپنے آپ کو سموئیل پر ظاہر کیا‘‘ (1۔ سموئیل 3:21). اِن الفاظ کو سُنیئے جو مسٹر گریفتھ نے واعظ شروع ہونے سے قبل گائے تھے۔

اِس سکوت میں، اے خُداوند، بول،
   جبکہ میں تیرا انتظار کرتا ہوں؛
میرے دِل کو سُننے کے قابل بنا،
   توقع میں۔

اے بابرکت مالک، بول،
   اِس خاموش وقت میں؛
اے خُداوند، مجھے اپنا چہرہ دیکھنے دے،
   مجھے اپنے لمس کی قوت کو محسوس کرنے دے۔

بول، تیرا خادم سُنتا ہے،
   اے خُداوند، خاموش نہ رہ؛
میں تیرا انتظار کر رہا ہوں
   قوت بخش کلام کے لیے۔
(’’اِس سکوت میں، اے خُداوند، بول‘‘ شاعر ای. میری گریمز E. May Grimes، 1868۔1927؛
     پادری سے ترمیم کیا گیا).

ہائے، نوجوان لوگوں، خُدا حقیقی ہے! مسیح حقیقی ہے! ہائے، ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ کہیں شیطان کا بیٹا یا بیٹی نہ رہ جائیں! ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ بھی ’’رات کی خوفزدگیوں‘‘ کا تجربہ کریں جیسا کہ یعقوب اور اینڈونیرم جڈسن نے کیا – جیسا کہ ہم آج شام کے واعظ میں دیکھیں گے۔ ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ اپنی موت کے بارے میں، آخرت کے بارے میں، یعقوب اور موسیٰ کے ہولناک خُدا کے بارے میں گہرائی سے سوچنے کے قابل ہو جائیں! ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ اُن ’’رات کی خوفناکیوں‘‘ کے وجود سے متعلق کچھ محسوس کر سکیں جو کہ اُنہوں نے محسوس کیا تھا، کہ آپ بھی خُدا کے انصاف کے چہرے میں اپنے گناہ کی سزایابی کے تحت ہو جائیں! ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ اِس قسم کی ہولناک سوچیں آپ کو یسوع کی تلاش کے لیے متحرک کریں، جو اکیلا ہی اپنے قیمتی خون سے آپ کے گناہوں کو پاک صاف کر سکتا ہے! ہم کس قدر دُعا کرتے ہیں کہ آپ یہ کہنے کے قابل ہو جائیں،

اُداسی، اور رات، اور اپنی غلامی سے نکل کر،
   یسوع، میں آیا، یسوع، میں آیا؛
تیری آزادی، شادمانی، اور نور میں،
   یسوع، میں تیرے پاس آتا ہوں. . .

اپنی شرمناک ناکامی اور گھاٹے سے نکل کر،
   یسوع، میں آیا، یسوع، میں آیا؛
تیری صلیب کی پُر جلال جیت کے تلے،
   یسوع میں تیرے پاس آتا ہوں. . .

قبر کے خوف اور ہولناکیوں سے نکل کر،
   یسوع، میں آیا، یسوع، میں آیا؛
تیرے گھر کی خوشی اور نور میں،
   یسوع، میں تیرے پاس آتا ہوں؛
اَن کہے کھنڈرات کی گہرائیوں سے نکل کر،
   تیرے محفوظ ریوڑ کے امن و سکون میں،
یسوع میں تیرے پاس آتا ہوں. . .
(’’یسوع، میں آیا‘‘ شاعر ولیم ٹی. سلیپر William T. Sleeper، 1819۔1904).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ 1۔ سموئیل 3:1۔10 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ: Mr. Benjamin Kincaid Griffith:
’’اِس سکوت میں، اے خُداوند، بول‘‘ (شاعر ای. میری گریمز E. Mary Grimes، 1868۔1927؛ پادری سے ترمیم کیا گیا .