Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اطمینان اور راستبازی – مسیح نے حاصل کی

SATISFACTION AND JUSTIFICATION –
OBTAINED BY CHRIST
(اشعیا 53 باب پر واعظ نمبر 13 )
(SERMON NUMBER 13 ON ISAIAH 53)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
09 اکتوبر، 2011، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, October 9, 2011

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا؛ کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا 53:11).

یہ تلاوت اس قدر معنی خیز ہے کہ اِس کا ہر ایک لفظ ہماری توجہ کا مستحق ہے۔ اِس لیے میں تلاوت سے زیادہ دور نہیں بھٹکوں گا، نا ہی میں زیادہ مثالیں دوں گا۔ یہ ایک واعظ میں بہت کافی ہوگاکہ اِس کی تلاوت میں موجود شاندار سچائیوں کو پیش کیا جائے؛ اُس کے خاص مقاصد آپ کو بتائے جائیں، الفاظ کو اتنا آسان اور سادہ کر دیا جائے کہ آج شام کو ہمارے گرجہ گھر میں پہلی دفعہ آیا ہوا مہمان بھی جب گھر واپس جائے تو اُس کو اُن الفاظ کی سادگی میں گہرا معنی خیز مفہوم معلوم ہو،

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا؛ کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا 53:11).

خُداوند آپ کے دلوں کو کھولے تاکہ آپ اس تلاوت میں موجود سچائیوں کو پائیں۔ کیونکہ ہم سچ میں آپ سے یہ کہتے ہیں، جب اِس تلاوت کی تبلیغ دی جا رہی ہو، ’’اپنے کان کھولے رکھیں قائل ہونے کے لیے، اور میرے پاس آئیں۔ سُنیں اور آپ کی روح جیئے گی‘‘ – جی ہاں، ہمیشہ کے لیے جیئں – مسیح کے ساتھ اُس کی بادشاہی میں!

تلاوت تین باتوں کے بارے میں بتاتی ہے۔ پہلی، کہ خُدا ہے۔ دوسری، کہ ایک راستباز خادم مسیح ہے۔ تیسری، کہ مسیح نے گناہوں کا بوجھ اُٹھایا، جو ایمان لانے والے گنہگاروں کو مکمل کفارہ دلاتا ہے۔

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا؛ کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا 53:11).

1۔ اوّل، مسیح کے مصائب خُدا کے انصاف کی تسلی کرتے ہیں۔

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا. . . ‘‘
      (اشعیا 53:11).

ڈاکٹر یورگن مالٹمیں Dr. Jürgen Moltmann ایک جرمن تھے جنہیں دوسری جنگِ عظیم کے بعد تین سال تک جنگی قیدی بنا کر رکھا گیا تھا۔ برطانوی جیل میں اپنے اس عرصے کے دوران، اُنہوں نے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔ اسیری اور بائبل کے مطالعے کے اس تجربے میں سے، انہوں نے ایک کتاب تحریری کی، تاریخ اور ایک میں تین خُدا: تثلیثی الہٰیات کو خراج تحسین History and the Triune God: Contributions to Trinitarian Theology (کراس روڈ، 1992). ڈاکٹر مالٹمین ایک آزاد خیال عالمِ الہٰیات ہیں، اور میں یقیناً زیادہ تر جو وہ لکھتے ہیں اُن سے منسوب نہیں کرتا ۔ پھر بھی، اُن کی کچھ بصیرت ہے۔ مثال کے طور پر، مالٹمین صلیب کو ایک ایسے واقعے کے طور پر دیکھتے ہیں جس میں خُدا ’’بھولی بھٹکی‘‘ نسلِ انسانی کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعلان کرتا ہے۔ صلیب پر گنہگاروں کے لیے خُدا اپنے پیار کا اظہار کرتا ہے، اور خُدا بیٹا اپنے باپ سے علیحدگی برداشت کرتا ہے، جس سے خُدا کو درد اور مصائب کا ’’دل کی گہرائیوں‘‘ سے اندازہ ہوتا ہے۔ مالٹمیں زیادہ تر اِس کو درست نہیں سمجھ سکے، لیکن اُنہوں نے تثلیث میں موجود ہستیوں کے مصلوبیت کے مصائب کو آشکارہ کیا تھا، اور یہ بات، میں سوچتا ہوں، ایک اہم نقطہ ہے۔ میری نظر میں، مصلوبیت کے دوران پاک تثلیث کی ہستیوں کے مصائب – اس کے بارے میں سوچنا کچھ اچھا ہوگا۔

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا. . . ‘‘
      (اشعیا 53:11).

سپرجیئن نے کہا،

اِن الفاظ میں ہم خُدا باپ کو اپنے بیٹے کے متعلق بولتےہوئے اور اِس بات کا اعلان کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ کہ چونکہ اُس نے ایک جان کو دُکھ میں مبتلا کیا ہے اِس لیے وہ اُس کو اِس بات کا یقین دلائے گا کہ اِس کا ایک تسلی بخش انعام بھی ہے۔ مقدس تثلیث کی مختلف ہستیوں کونجات کے معاملے میں باہمی مفاہمت سے کام کرے ہوئے دیکھنا کس قدر خوشگوار ہے! (سی. ایچ. سپرجیئن، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سےThe Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگرِم اشاعت خانے، دوبارہ اشاعت 1980، جلد 61، صفحہ 301).

’’وہ‘‘ یعنی کہ، خُدا باپ؛ ’’اپنی جان کا دُکھ دیکھے گا،‘‘ جو کہ، اُس کے بیٹے کی جان کا دُکھ ہے؛ ’’اور جو اطمینان پاتا ہے۔‘‘ جیسا کہ سپرجیئن نے لکھا تھا، ’’اِن الفاظ میں ہم خُدا باپ کو اپنے بیٹے کے متعلق بولتے ہوئے پاتے ہیں۔‘‘

’’اُس کی جان کے دُکھ‘‘ مسیح کے اندرونی دُکھوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں، اندرونی تکلیف اور اذیت جو اُس نے ہمارے گناہوں کے لیے اپنے مصائب کے دوران برداشت کی تھی۔ ہمیں مسیح کے جسمانی تکالیف کی ناقدری نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں اِس بات کو کبھی بھی سطحی طور پر نہیں لینا چاہیے کہ پینطوس پلاطوُس کے حکم پر مسیح کوڑے مروا کر ادھ مُوا کر دیاگیا تھا۔ ہمیں کبھی بھی مسیح کے منہ پر تھوکے جانے اور کانٹوں کا تاج پہنائے جانے کی اہمیت کا غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔ اور ہمیں یقیناً کبھی بھی اُس درد اور پیاس کو، اُس کے ہاتھوں اور پیرو ں کو چھیدے جانے کی اہمیت کو جو اُس نے صلیب پر ہمارے لیے برداشت کی تھوڑا نہیں سمجھنا چاہیے۔ ’’پھر بھی،‘‘ سپرجیئن کہتا ہے، ’’اُس کی جان کے دُکھ اہم معاملہ تھے، اور یہ یہی ہے جس کے بارے میں تلاوت میں بتایا گیا ہے. . . یسوع مسیح نے اس قدر [شدت سے] مصائب برداشت کیے کہ میں اُس کی تکالیف کا تصور بھی نہیں کر سکتا، یا اُن کو کسی قسم کے الفاظ میں آپ تک منتقل بھی نہیں کرسکتا‘‘ (سپرجیئن، ibid.، صفحات 302۔303). یہ کہا جاتا ہے کہ ’’مسیح کی جان کے دُکھ اُس کے دُکھوں کی جان تھے‘‘ (ibid.، صفحہ 302)، اُس کے مصائب کا دل، یسوع کی اذیت کا مرکزی حصّہ۔

لفظ ’’اذیت ناک مشقت‘‘ ظاہر کرتا ہے اُن غموں کو، تکالیف اور درد کو جو مسیح نے برداشت کیے تھے ’’اپنی جان‘‘ پر جب انسانوں کو گناہ، اور خُدا باپ کا فیصلہ اُس پر ڈالا گیا تھا۔ یہ واضح طور پر مسیح نے برداشت کیا تھا گتسمنی کے باغ میں، اُس کے گرفتار کیے جانے سے پہلے، اُس کے کوڑے کھانے سے پہلے، اُس کے مصلوب ہونے سے پہلے۔ اور اِس میں وہ غم اور جان کا درد بھی شامل ہے جو اُس نے صلیب پر مسلسل برداشت کیا۔ جیسا کہ ڈاکٹر گِل نے لکھا،

اُس کی جان کے دُکھ وہ مشقت اور مزدوری ہے جو اُس نے اپنے لوگوں کو نجات دلانے کے لیے برداشت کی؛ اُس کی تابعداری اور موت، اُس کے دُکھ اور تکالیف؛ خاص طور پر وہ جو پیدائش سے ہی اُس نے جان پر جھیلے، الہٰی غصے کے احساس کے تحت، کیونکہ اشارہ ایک عورت کا دُکھ [جنم دینے کی تکلیف]میں ہونے کا ہے؛ اور موت کی وہ تمام اذیتیں اور درد جن میں سے وہ گزرا (جان گِل، ڈی. ڈی.، پرانے عہد نامے پر ایک تفسیر An Exposition of the Old Testament، بپتسمہ دینے والے معیاری بیئررThe Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جلد پنجم، صفحہ 315).

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا. . . ‘‘
      (اشعیا 53:11).

’’اور مطمئن ہوگا‘‘ گناہ کا کفارہ بن جانے پر خُدا کے غصے کے بارے میں بتاتا ہے۔ خُدا باپ ’’مطمئن‘‘ ہے، یا، ہم کہہ سکتے ہیں، گناہ کا کفارہ بن جانا،

’’خُدا نے مسیح کو جو گناہ سے واقف نہ تھا، ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا‘‘
      (2۔ کرنتھیوں 5:21).

’’اور وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:2).

’’خُدا نے یُسوعؔ کو مقرر کیاکہ وہ اپنا خُون بہائے اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے‘ (رومیوں 3:25).

ڈاکٹر جان میک آرتھر، خُون کے بارے میں حالانکہ غلط ہیں، صحیح طور پر کہتے ہیں،

لفظ [گناہ کا کفارہ بن جانے] کا مطلب ہے ’’تشفی‘‘ یا اطمینان۔‘‘ گناہ کی سزا کے لیے خُدا کے تقدس کے تقاضوں کو یسوع کی صلیب پر قربانی اطمینان بخشتی ہے. . . اس لیے یسوع گناہ کا کفارہ بن گیا یا خُدا کو مطمئن کیا (جان میک آرتھر، ڈی. ڈی. ، دی میک آرتھر بائبل کا مطالعہ The MacArthur Study Bible، ورڈ اشاعت خانہ، 1997، 1۔یوحنا 2:2 پر ایک یاداشت).

یوں، ہم گناہ کا کفارہ بن جانا دیکھتے ہیں، گناہ کے خلاف خُدا کے غصے کا اطمینان دیکھتے ہیں، جو یسوع نے اپنی اذیت میں برداشت کیا۔ یسوع کے مصائب خُدا کے فیصلے کو ’’اطمینان‘‘ بخشتے ہیں، گناہ کا کفارہ بن جانے کو، تشفی بن جانے کو، گناہ کے خلاف اُس کے غصے کو۔

’’اُس [خُدا باپ] نے مسیح کو جو گناہ سے واقف نہ تھا، ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم مسیح میں خُدا کی راستبازی میں ہو جائیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 5:21).

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا. . . ‘‘
      (اشعیا 53:11).

مسیح کے مصائب نے خُدا کے فیصلے کو اطمینان بخشا، اور ہمارے لیے یہ ممکن بنایا کہ بچائے جائیں۔

2۔ دوئم، مسیح کے بارے میں جاننے سے بہتوں کو راستبازی ملتی ہے۔

کھڑے ہو جائے اور تلاوت باآوازِ بلند پڑھئے، جو اِن الفاظ پر ختم ہو رہی ہے، ’’

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا. . . ‘‘ (اشعیا 53:11).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اشعیا نبی مسیح کو خُدا کے ’’خادم‘‘ کے طور پر اشعیا 52:13 میں پیش کرتا ہے۔ اور یہاں ہماری تلاوت میں، مسیح کو خُدا کا ’’راستباز خادِم‘‘ کہا گیا ہے۔ مسیح صادق [راستباز] ہے کیونکہ وہ ’’کوئی ’’گناہ نہیں جانتا‘‘ (2۔ کرنتھیوں 5:21). وہ خُدا کا بےگناہ بیٹا ہے، خُدا باپ کا ’’راستباز خادم‘‘ہے۔

مسیح ’’بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا‘‘ (آیت 11). یہاں انجیل کا دل ہے۔ خُدا کے قوانین کی تابعداری کرنے سے ہم اپنے آپ کو راستباز نہیں کرتے ہیں، کیونکہ

’’کیونکہ شریعت کے اعمال سے کوئی شخص خُدا کے حضور میں راستباز نہیں ٹھہرے گا‘‘ (رومیوں 3:20).

ہم اپنے آپ کو راستباز نہیں کر سکتے کیونکہ ہم قدرتی طور پر گنہگار ہیں۔ ہم صرف مسیح کی ہمارے لیے راستبازی کی نسبت سے راستباز ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔ ’’نسبت‘‘ ایک قانونی اصطلاح ہے۔ ہمارے لیے مسیح کی راستبازی کی نسبت سے ہم قانونی طور پر راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ اپنی راستبازی اُنہیں منسوب کرنے سے خُدا کا ’’صادق [راستباز] خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے [گا]‘‘ (اشعیا 53:11)!

جان ٹریپ John Trapp ہمیں یاد دلایا کہ کارڈینل کانٹیرینس Cardinal Contarenus کو دوسرے کارڈینل پِیگھئیس Cardinal Pighius نے قتل کروایا تھا۔ کیونکہ کانٹیرینس نے اِس آیت کا مکمل طور پر یقین کیا تھا، اُسے ’’غیر مقلد مسیحی Protestant‘‘ کہا گیا تھا اور اُس کو اِس ایمان کی وجہ سے قتل کیا گیا کہ ’’انسان کی راستبازی خُدا کی مفت مہربانیوں اور مسیح کی اہلیت کے سبب سے [ہے] (جان ٹریپ، پرانے اور نئے عہد نامے پر ایک تبصرہ A Commentary on the Old and New Testaments، دوبارہ اشاعت1997، جلد سوئم، صفحات 410۔411، اشعیا 53:11 پر ایک یاداشت).

’’میرا راستباز خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے [گا]۔‘‘ کیا اُن الفاظ کے لیے مرنا جائز تھا؟ بے شک، وہ تھے! یہ ہمارے بپتسمائی اور غیر مقلد ایمان کا صحیح دل ہیں! ہم اپنے آپ کو راستباز نہیں ٹھہراتے، جیسا کہ کیتھولک تعلیم دیتے ہیں اور فینی Finny کی فیصلہ سازیت کے پیروکار کرتے ہیں! ہائے، ایسا نہیں ہے!

’’خُدا خود راستباز ٹھہراتا ہے‘‘ (رومیوں 8:33).

’’انسان شریعت پر عمل کرنے سے نہیں بلکہ صرف یسوع مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرایا جاتا ہے‘‘ (غلاطیوں 2:16).

’’پس، شریعت نے اُستاد بن کر ہمیں مسیح تک پہنچا دیا، تاکہ ہم ایمان کے وسیلے سے راستباز ٹھہرائے جائیں‘‘ (غلاطیوں 3:24).

یہ مسیح ہے، خُدا کا ’’راستباز خادم‘‘ جس نے بہتوں کو راستباز ٹھہرایا!

لیکن یہ کیسے ہوتا ہے؟ کیسے مسیح ’’بہتوں کو راستباز ٹھہراتا‘‘ ہے؟ کیا وہ اُنہیں گرجہ گھر آنے سے راستباز ٹھہراتا ہے؟ جی نہیں! یہ کیتھولک مسیحیت اور فیصلہ سازیت ہے! کیا وہ اُنہیں اپنے کچھ گناہ چھوڑ دینے کے عمل سے راستباز ٹھہراتا ہے؟ جی نہیں! یہ کیتھولک مسیحیت اور فیصلہ سازیت ہے! کیا وہ اُنہیں اس لیے راستباز ٹھہراتا ہے کہ اُنہوں نے ایک ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ پڑھ لی تھی یا ’’سامنے آکر ’’الطار‘‘ پر روئے تھے؟ جی نہیں! یہ کیتھولک مسیحیت اور فیصلہ سازیت ہے! کیا وہ اُنہیں اس لیے راستباز ٹھہراتا ہے کہ اُنہوں نے ’’نجات کا منصوبہ‘‘ سیکھ لیا تھا اور یوحنا 3:16 کو زبانی رٹ لیا تھا، اور ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ پڑھی تھی؟ جی نہیں! یہ بھی کیتھولک مسیحیت اور فیصلہ سازیت ہے!

پھر، کیسے، ایک شخص راستباز ہو سکتا ہے؟ آپ کیسے خُدا کی نظر میں پاک صاف اور راستباز کیے جا سکتے ہیں؟ یہ ایک دائمی سوال ہے! یہ وہ ایک بہت بڑا سوال ہے جو بِلدد نے ایوب نبی کی کتاب میں کیا تھا!

’’پھر انسان کیسے خُدا کے حضور راست ٹھہر سکتا ہے؟ یا جو عورت سے پیدا ہو وہ کیسے پاک ہو سکتا ہے؟‘‘ (ایوب 25:4).

اِس کا جواب ہماری تلاوت میں کھنکھناتا ہوا سُنائی دیتا ہے،

’’اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا ‘‘ (اشعیا 53:11).

یا، جیسا کہ سپرجیئن نے اس کا ترجمہ کیا ہے، ’’اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا‘‘ (سی. ایچ. سپرجیئن، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانے، دوبارہ اشاعت 1980، جلد 63، صفحہ 117). اور سپرجیئن نے کہ بھی کہا،

مسیح کی قربانی کے نتیجے کو حاصل کرنے کا میرا جامع راستہ ہے اُس کو جاننا اور یقین کرنا – کرنے سے نہیں. . . ‘‘ گناہ کی آگاہی شریعت سے ہے۔‘‘ فضل اور امن یسوع مسیح سے آیا تھا،‘‘ اور یہ ہم تک یقین کرنے سے پہنچے اور جاننے سے پہنچے – اُس کو جاننے سے. . . اُس کے ذریعے سے. . . ہم راستباز ٹھہراتے ہیں‘‘ (ibid.).

’’مگر جو شخص اپنے کام پر نہیں بلکہ بےدینوں کو راستباز ٹھہرانے والے خُدا پر ایمان رکھتا ہے، اُس کا ایمان اُس کے لیے راستبازی گِنا جاتا ہے‘‘ (رومیوں 4:5).

’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا، تو تُو اور تیرا سارا خاندان نجات پائے گا‘‘
      (اعمال 16:31).

’’اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا ‘‘ (اشعیا 53:11).

مسیح کے مصائب خُدا کے انصاف کو اطمینان بخشتے ہیں۔ خود مسیح کو جاننے سے بہتوں کو راستبازی ملتی ہے۔ اور –

3۔ سوئم، مسیح کا گناہوں کا بوجھ اُٹھانا گنہگاروں کو مکمل کفارہ دلاتا ہے۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیے اور تلاوت دوبارہ پڑھیے، آخری چھے الفاظ پر بہت توجہ دیجیے۔

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا؛ کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا 53:11).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

مسیح بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا، کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا۔‘‘ یعنی کہ، وہ اُن کے گناہ اُٹھائے گا۔ ہماری راستبازی کی مکمل زمین، ہمارے کفارے اور نجات کے مکمل بنیاد، اِن الفاظ میں آشکارہ ہوتی ہے، ’’وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا۔‘‘

’’وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفا یاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:5).

’’اور خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6).

’’اور میرے لوگوں کے گناہوں کے سبب اُس پر مار پڑی‘‘ (اشعیا 53:8).

’’وہ خُود ہی اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیےہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

’’کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خُود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا 53:11).

یہاں ہم بالکل واضح اور سادہ – مسیح کی خُوشخبری کا پہلا مقصد پاتے ہیں۔ مسیح کے مصائب نے خُدا کے فیصلے کو اطمینان بخشا۔ خود مسیح کو جاننا اپنے ساتھ راستبازی لاتا ہے۔ مسیح کا گناہ اُٹھا لینا اُن گنہگاروں کو جو مسیح کو جانتے ہیں مکمل نجات دلاتا ہے، جو اُس کو ایمان کے ساتھ جانتے ہیں۔ حیرت انگیز خُوشخبری! حیرت انگیز گناہوں کی معافی! تاریخ میں، آج سے پہلے یا بعد میں ایسا کبھی نہیں ہوا ہے!

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا؛ کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا 53:11).

کیا آپ مسیح کو جانتے ہیں؟ وہ خُدا کا برّہ ہےجو جہاں کے گناہوں کو اُٹھا لے جاتا ہے۔ لیکن نجات پانے کے لیے آپ کو اُس کے پاس آنا چاہیے، آپ کو اُس میں آرام پانا چاہیے۔ کیا آپ اُس کے پاس ایمان سے آئے ہیں؟ کیا آپ اُس میں تبدیل ہوئے ہیں؟ اگر نہیں، تو کیا آپ خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں گے؟ کیا آپ اُس کے پاس ایمان سے آئیں گے اور اُس کی راستبازی اور خُون سے بچائے جائیں گے؟ دوبارہ اِن الفاظ کو سنئیے جو مسٹر گریفتھ نے ایک لمحہ پہلے گائے تھے۔

اگر آپ گناہ سے آزاد ہونے کی خواہش رکھتے ہیں،
   خُدا کے برّے کی طرف دیکھیئے؛
وہ، آپ کے گناہ بخشنے کے لیے، کلوری پر فوت ہوا،
   خُدا کے برّے کی طرف دیکھیئے۔
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیئے، خُدا کے برّے کی طرف دیکھیئے،
   کیونکہ وہی اکیلا آپ کو بچانے کے قابل ہے،
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیئے۔
   (’’ خُدا کے برّے کی طرف دیکھیئے‘‘ شاعر ایچ. جی. جیکسن، 1838۔1914).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ اشعیا 53:1۔11 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’ خُدا کے برّے کی طرف دیکھیئے‘‘ (شاعر ایچ. جی. جیکسن، 1838۔1914).

لُبِ لُباب

اطمینان اور راستبازی – مسیح نے حاصل کی

SATISFACTION AND JUSTIFICATION –
OBTAINED BY CHRIST
(اشعیا 53 باب پر واعظ نمبر 13 )
(SERMON NUMBER 13 ON ISAIAH 53)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نور دیکھے گااور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا راستباز خادِم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا؛ کیونکہ وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا 53:11).

1۔ اوّل، مسیح کے مصائب خُدا کے انصاف کی تسلی کرتے ہیں، اشعیا 53:11الف؛
2۔ کرنتھیوں 5:21؛ 1۔ یوحنا 2:2؛ رومیوں 3:25 .

2۔ دوئم، مسیح کے بارے میں جاننے سے بہتوں کو راستبازی ملتی ہے،
اشعیا 53:11ب؛ 52:13؛ 2۔ کرنتھیوں 5:21؛ رومیوں 3:20؛ 8:33؛
غلاطیوں 2:16؛ 3:24؛ ایوب 25:4؛ رومیوں 4:5؛ اعمال 16:31 .

3۔ سوئم، مسیح کا گناہوں کا بوجھ اُٹھانا گنہگاروں کو مکمل کفارہ دلاتا ہے،
اشعیا 53:11ج؛ اشعیا 53:5، 6، 8؛ 1۔ پطرس 2:24 .