Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

آدم – مسیح کی ایک شبیہہ

ADAM – A TYPE OF CHRIST
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
18 جون، 2011، ہفتے کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, June 18, 2011

’’پھربھی آدم سے موسیٰ تک موت نے اُنہیں بھی اپنے قبضے میں رکھا جنہوں نے آدم کی سی نافرمانی والا گناہ نہیں کیا تھا، یہ آدم ایک آنے والے کی شبیہہ پر تھا‘‘ (رومیوں5:14)۔

ڈاکٹر چارلس ھوگ Dr. Charles Hodge نے کہا کہ ’’آدم کے گناہ کے لیے انسان کی سزایابی کے ایک حوالے سے، [رومیوں کے] اِس حصے کا خاکہ مسیح کی راستبازی کی زمین پر گنہگاروں کے انصاف کے عقیدے کی مثال ہے‘‘ (چارلس ھوگ، پی ایچ۔ ڈی۔ Charles Hodge, Ph.D.، رومیوں پر ایک تبصرہ A Commentary on Romans، سچائی کے عَلَم کا ادارہ The Banner of Truth Trust، دوبارہ اشاعت1997، صفحہ142)۔

’’پھر بھی آدم سے موسیٰ تک موت نے اُنہیں بھی اپنے قبضے میں رکھا جنہوں نے آدم کی سی نافرمانی والا گناہ نہیں کیا تھا…‘‘ یعنی کہ، موسیٰ کو خُدا کے دس احکامات دیے جانےسے پہلے تک، موت تمام لوگوں پر ایک بادشاہ کی سی مانند حکومت کرتی تھی۔ اُنہوں نے آدم کی سی نافرمانی [’کی مانندin the likeness،‘ جارج ریکر بیری George Ricker Berry] والا گناہ نہیں کیا تھا۔‘‘ وہ جنہوں نے آدم اور موسیٰ کے زمانوں کے درمیان زندگی گزاری اُن کے پاس اُنہیں سزا دینے کے لیے کوئی لکھی ہوئی شریعت نہیں تھی۔ کیوں، پھر، موت نے اُن کے اوپر حکومت کی تھی؟ یہ انسان کی گناہ سے بھرپور فطرت تھی، جو آدم سے وراثت میں ملی تھی، اور جس کے سبب سے یہ ہوا تھا۔ وہ مرے تھے کیونکہ اُنہیں وراثت میں آدم کی گناہ سے بھرپور فطرت ملی تھی۔

’پھربھی آدم سے موسیٰ تک موت نے اُنہیں بھی اپنے قبضے میں رکھا جنہوں نے آدم کی سی [کی مانند] نافرمانی والا گناہ نہیں کیا تھا...‘‘ (رومیوں5:14)۔

آدم نے خُدا کے براہ راست حکم کے خلاف گناہ کیا تھا، ’’تو اِس میں سے ہرگز مت کھانا‘‘ (پیدائش2:17)۔ لیکن وہ جنہوں نےآدم سے لیکر موسیٰ کے دور تک زندگی گزاری اُن کے پاس کوئی براہ راست لکھی ہوئی شریعت نہیں تھی۔ اِس کے باوجود وہ گنہگار تھے۔ کیوں؟ کیونکہ اُن پر ’’موت حکومت‘‘ کرتی تھی (رومیوں5:14)۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میکجی Dr. J. Vernon McGee نے کہا،

یہاں ایک روحانی موت ہے، جو کہ خُدا سے علٰیحدگی اور خُدا کے خلاف بغاوت ہے۔ ہم خُدا سے دور کر دیے جاتے ہیں، اور ہم قصوروں اور گناہوں میں مردہ ہیں (دیکھیں افسیوں2:1)... یہ وہ تصویر ہے جو کلام پاک پیش کرتا ہے (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، صفحہ 679؛ رومیوں5:14 پر ایک غور طلب بات)۔

یہ ہمیں ہماری تلاوت کے اُس حصے پر لے آتی ہے جس پر میں آج شام کو توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں – ’’یہ [آدم] ایک آنے والے کی شکل پر تھا‘‘ (رومیوں5:14)۔ یونانی لفظ نے ’’شکل figure‘‘ کا ترجمہ ’’ٹیوپوس tupŏs ‘‘ کیا ہے۔ اِس کا مطلب ایک ’’شبیہہ‘‘ یا ’’شکل‘‘ ہوتا ہے (سٹرانگ Strong)۔

آدم کی اہمیت تشویش ناک ہے۔ ’’وہ ایک آنے والے کی شکل (شبیہہ، تصویر) پرتھا،‘‘ یعنی کہ، مسیح کے بارے میں۔ آدم اور مسیح کو انسانی تاریخ کے دو اہم [لوگوں] کی حیثیت سے عکس بند کیا گیا ہے، نسل انسانی کے دو نمائیندگان یا پس پردہ سرگرمی کو ڈھاپنے والی ہستیوں کے طور پر پیش کیا گیا ہے (مبلغین کےواعظوں کے خاکوں کی بائبل The Preacher’s Outline Sermon Bible، الفا- اومیگا مذہبی جماعتیں Alpha-Omega Ministries، اشاعت1996، جلد دوئم، صفحہ473؛ رومیوں5:12۔21)۔

اور، یوں، بہت سے طریقوں میں آدم مسیح کی ایک تصویر یا شبیہہ ہے۔ یہ خاکہ ایک مختصر کیا گیا ترجمہ ہے اُس خاکے کا جو پیوریٹن بپتسمہ یافتہ Puritan Baptist، بنجامن کیچ Benjamin Keach (1640۔1704) نے اپنی کتاب بائبل کی شبیہات اور تشبیہات سے منادی Preaching From the Types and Metaphors of the Bible میں پیش کیا (کریجل پبلیکیشنز Kregel Publications، دوبارہ اشاعت1972، صفحہ972)۔

’’آدم... جو اُس آنے والے کی شکل پر تھا‘‘ (رومیوں5:14)۔

بنجامن کِیچ Keach نے مسیح اور آدم کے مابین تین مماثلتیں پیش کی، جو آدم کو مسیح کی ایک شبیہہ بناتی ہیں۔ میں آپ کو کِیچ Keach کے دو نکات پیش کروں گا۔

 اوّل، آدم کا کوئی باپ نہیں تھا ماسوائے خُدا کے؛ اِسی طرح مسیح کا بھی خدا کے سوا کوئی باپ نہیں تھا۔

آدم اور مسیح دونوں ایک ایک مخصوص طریقے سے خُدا کے بیٹے کہلاتے تھے – آدم براہ راست تخلیق کے وسیلے سے، اور مسیح دائمی نسل کے ذریعے سے۔ یسوع ہمیشہ ہی سے خُدا کا بیٹا تھا۔

ڈاکٹر جان میک آرتھر Dr. John MacArthur نے تعلیم دی ہے کہ یسوع متجسم ہونے پر خُدا کا بیٹا بن گیا تھا، جب وہ کنواری مریم سے پیدا ہوا تھا۔ اُس [یسوع] کا نقطۂ نظر ’’خُدا کے بیٹے کا متجسم ہونا‘‘ کہلاتا ہے۔ ڈاکٹر میک آرتھر نے کہا،

بائبل کہیں پر بھی مسیح کے دائمی بیٹے ہونے کے بارے میں بات نہیں کرتی ہے... وہ ہمیشہ سے خُدا تھا، لیکن وہ بیٹا بن گیا۔ اُس کے پاس ہمیشہ ہی سے بیٹا ہونے کا خطاب نہیں تھا۔ یعنی کہ اُس کے متجسم ہونے کا خطاب۔ دائمی طور پر وہ خدا ہے، لیکن صرف اُس کے متجسم ہونے سے وہ بیٹا ہو چکا ہے... مسیح اپنے متجسم ہونے تک بیٹا نہیں تھا (جان میک آرتھر، ڈی۔ ڈی۔ John MacArthur, D. D.، میک آرتھر کا نئے عہد نامے پر تبصرہ – عبرانی میںThe MacArthur New Testament Commentary – Hebrews، موڈی پریس Moody Press، 1983، صفحات 27۔28)۔

ڈاکٹر میک آرتھر کا ’’خُدا کے بیٹے کے متجسم ہونے‘‘ کے نقطۂ نظر کو ڈاکٹر جارج ڈبلیو زیلر Dr. George W. Zeller اور رینلڈ شوورز Renald Showers (مسیح کی دائمی خُدا کا بیٹا ہونا The Eternal Sonship of Christ، لوئی زیاکس برادرز Loizeaux Brothers، 1993) نے دلیل سے غلط ثابت کیا تھا۔

مسیح ہمیشہ سے ہی خُدا کا بیٹا رہا ہے۔ زیلر اور شوورز نے کہا، ’’بائبل تعلیم دیتی ہے کہ یسوع مسیح کے خُدا کا [دائمی] بیٹا ہونے میں ہمارے خُداوند کی قدرت اور انتہائی شخصیت شامل ہوتی ہے، وہ جو تثلیث کی دوسری ہستی ہونے کی حیثیت سے اُس کا روح رواں ہے۔ چونکہ وہ کبھی بھی اُس کے سوا جو وہ ہے اور کچھ نہیں بن سکتا، تو وہ بیٹا ہونے کے علاوہ کبھی بھی وجود نہیں رکھ سکتا‘‘ (ibid.، صفحہ91)۔ وہ،

’’یسُوع مسیح اُسی کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے‘‘ عبرانیوں 13:8).

ڈاکٹر جان ایف۔ والوورد Dr. John F. Walvoord ، مصنف، عالم الہٰیات، اور دہائیوں تک ڈلاس علم الہٰیات کی سیمنری کے صدر تھے، نے کہا،

مسیح ابد سے ہی بیٹا رہا ہے؛ اور یہ نظریہ کہ وہ متجسم ہونے سے بیٹا بنا اِس اصطلاح کے استعمال میں بیان کے لیے ناکافی ہے... ضحائف مسیح کو دائمی طور پر خُدا کا بیٹا ہونے کی حیثیت سے ظاہر کرتے ہیں... مسیح کے خُدا کا بیٹا ہونے کا پاک کلام کا نقطۂ نظر یہ ہے، جیسا کہ کلیسیا کے بے شمار بڑے فرقوں میں مانا گیا ہے، کہ مسیح ہمیشہ ہی سے خُدا کا بیٹا تھا (جان ایف۔ والوورد، ٹی ایچ۔ ڈی۔ John F. Walvoord, Th.D.، یسوع مسیح ہمارا خداوند Jesus Christ Our Lord، موڈی پریس Moody Press، 1969، صفحات39، 41۔42)۔

سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، جو ’’مبلغین کے شہزادے‘‘ ہیں، نے کہا،

یسوع، جو خُدا کا دائمی بیٹا ہے، ’’خُدائے خُدا کا خُدائے خُدا،‘‘ جس کے لیے دائمی زمانوں سے شادمان فرشتوں کے ذریعے سے حمد و ثنا کے گیت گائے جاتے رہے ہیں، جو آپ باپ کی عدالت کا چہیتا رہا تھا، جس کو قوتوں اور بادشاہوں کے علاقوں سے، اور ہر نام جو رکھا گیا اُس سے بُلند تر اعلٰی و ارفع مانا گیا، ، خود اُس نے ایک انسان بننے کے لیے اپنی عظمت اور رُتبے سے گرنا قبول کیا؛ جو کنواری مریم سے پیدا ہوا؛ جس نے چرنی میں پالنا جھولا؛ مصائب کی ایک زندگی بسر کی اور بالاآخر ایک اذیت ناک موت مر گیا (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، انصاف مطمئن Justice Satisfied، ‘‘ نئی پارک سٹریٹ واعظ گاہ The New Park Street Pulpit، پلگرم اشاعت خانے Pilgrim Publications، 1975، جلد پنجم، صفحہ243)۔

وسیع پیمانے پر لائق احترام عالم الہٰیات اور تبصرہ نگار ڈاکٹر چارلس ھوج Dr. Charles Hodge نے کہا،

مسیح کو خُدا کا بیٹا کہا جاتا ہے کیونکہ وہ خُدا باپ کے ساتھ یک ذاتی ہے، اور اِس لیےقوت اور جلال میں اُس کے برابر ہے۔ یہ اصطلاح [خُدا کا بیٹا] اِس لیے، جیسا کہ مسیح کے لیے لاگو ہوتی ہے، کسی کردار کی اصطلاح نہیں ہے، نا ہی وقت میں فرض کیے گئے کسی تعلق کے مظہر کے لیے ہے۔ وہ تھا اور ہے وہی دائمی بیٹا (چارلس ھوج، پی ایچ۔ ڈی۔ Charles Hodge, Ph. D.، رومیوں کے نام مراسلے پر تبصرہ Commentary on the Epistle to the Romans، عئیرڈمنز Eerdmans، 1976، صفحہ18)۔

’’یسُوع مسیح اُسی کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے‘‘ (عبرانیوں 13:8).

مسیح اسی لیے ہمیشہ ہی سے خُدا کا بیٹا رہا ہے، اور ڈاکٹر میک آرتھر غلط تھے۔

میں یہ ڈاکٹر میک آرتھر کے خلاف محض ایک تلخ تنقید کے طور پر نہیں لکھ رہا ہوں۔ میک آرتھر مطالعۂ بائبل The MacArthur Study Bible (علمگیری بائبلز World Bibles، اشاعت 1997) میں اُن کے کہنے کے لیے بہت سی اچھی باتیں ہیں۔ میں اکثر وہاں اُن کی غور طلب باتیں پڑھتا ہوں، اور بعض اوقات اپنے واعظوں میں اُن کا مثبت طور پر حوالہ بھی دیتا ہوں۔ لیکن اتنا ماضی میں جتنا 1997، اُن کی مطالعہ بائبل کی غور طلب باتوں میں، وہ ابھی تک ’’خُدا کے بیٹے کے متجسم ہونے‘‘ کی حمایت کرتے ہوئے ظاہر ہوتے ہیں، زبور2:7 پر اپنی غور طلب بات میں (’’... باپ\بیٹے کا تثلیث میں تعلق،‘‘ ایک تعلق جس کا منصوبہ لامحدودیت سے پہلے بنا تھا اور جس کا احساس متجسم ہونے میں ہوا...‘‘)؛ رومیوں1:4 پر اپنی غور طلب بات میں (’’وہ دائمی طور پر اپنے متجسم ہونے کی توقع میں بیٹا تھا، یہ اُس وقت ہوا تھا جب وہ متجسم ہو کر دُنیا میں آیا تھا کہ اُس کا خُدا کے بیٹے کے طور پر ... اعلان کیا گیا اور باپ کے لیے تابعداری کے کردار کو اپنایا‘‘)؛ اور عبرانیوں1:5 میں اپنی غور طلب بات میں (وہ ہمیشہ سے ہی خُدا تھا، لیکن اُس نے بیٹے کی حیثیت سے اپنے کردار کو اپنے متجسم ہونے پر جگہ اور وقت پر پورا کیا‘‘)، شدت میری ہے۔ مسیح نے اپنے متجسم ہونے پر بیٹے کا ’’کردار‘‘ نہیں اپنایا تھا۔ ڈاکٹر ھوج Dr. Hodge نے کہا، یہ اصطلاح [خدا کا بیٹا] ہے اِس لیے، جیسا کہ مسیح کے لیے لاگو ہوتی ہے، کسی کردار کی اصطلاح نہیں [یعنی کہ ’’کردار‘‘] نا ہی زمانے میں فرض کیے گئے کسی تعلق کے مظہر کے لیے [یعنی کہ اُس کے متجسم ہونے پر]۔ وہ تھا اور وہ ابدی بیٹا ہے‘‘ (ibid.)۔

یوں، آدم مسیح کی ایک شبیہہ ہے۔ بائبل آدم کو ’’خُدا کا بیٹا‘‘ کہتی ہے (لوقا3:38)۔ آدم کا خُدا کے سوا کوئی باپ نہیں تھا۔ اِسی طرح مسیح کا بھی خُدا کے سوا کوئی باپ نہیں تھا۔ آدم کو خُدا نے تخلیق کیا تھا، لیکن مسیح ہمیشہ سے ہی خُدا کے بیٹے کی حیثیت سے تھا۔

’’آدم … جو اُس آنے والے کی شبیہہ پر تھا‘‘ (رومیوں 5:14).

II۔  دوئم، آدم کا گناہ اُس کی تمام نسل کے لیے منسوب ٹھہرا؛ اِس لیے، مسیح کی راستبازی اُس میں ایمان کے وسیلے سے اُس کی تمام نسل کے لیے منسوب ٹھہری۔

’’پس جیسے ایک آدمی [آدم] کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا‘‘ (رومیوں 5:12).

’’جیسے ایک آدمی [آدم] کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے‘‘ (رومیوں 5:19).

آدم کے گناہ سے تمام لوگ گنہگار ٹھہرے۔

مسیح، جو کہ آخری آدم تھا، اپنی تمام روحانی نسل کے لیے راستبازی کو منسوب ٹھہراتا ہے۔ جیسا کہ آدم کا گناہ اُس کے تمام آل اولاد کے لیے منسوب ٹھہرا، اِسی طرح سے مسیح کی راستبازی اُس میں ایمان کے وسیلے سے اُس کی تمام نسل کے لیے منسوب ٹھہری۔

’’کیونکہ جیسے ایک آدمی [آدم] کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے ویسے ہی ایک آدمی [مسیح] کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہرائے جائیں گے‘‘ (رومیوں 5:19).

’’جیسے آدم سے نسبت رکھنے کے باعث سب اِنسان مَرتے ہیں ویسے ہی مسیح سے نسبت رکھنے والے سب کے سب زندہ کیے جائیں گے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:22).

جب آپ نے پہلی مرتبہ انجیل سُنی تھی تو آپ آدم تھے، موت اور گناہ کی حالت میں۔ لیکن اب آپ نے یسوع ’’اُس آخری آدم‘‘ کے بارے میں سُن لیا ہے (1۔کرنتھیوں15:45)۔ یسوع، وہ آخری آدم، آپ کو فیصلے سے بچانے کے لیے آیا ہے، آپ کے گناہوں کو معاف کرنے کے لیے آیا ہے، اور خود اپنے خون کے ساتھ آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے آیا ہے۔

لیکن آپ کو یسوع خُدا بیٹے کو خُدا باپ کے ساتھ غلط نہیں پہچاننا چاہیے۔ باپ گنہگاروں کو بھسم کردینے والی آگ کے ساتھ ملتا ہے! (عبرانیوں12:29)۔ آپ کو یسوع کے پاس آنا چاہیے، جو خُدا کا دائمی بیٹا ہے۔ پاک تثلیث میں یسوع واحد ہستی ہے جس کے پاس آپ کے گناہ کو پاک صاف کرنے کے لیے خون ہے۔ آپ کبھی مکمل طور پر جان پائیں اُس کے مقابلے میں یسوع آپ کو بہت زیادہ پیار کرتا ہے۔ یسوع نے کہا کہ وہ ’’گمشدہ کو ڈھونڈنے اور بچانے کے لیے آیا ہے‘‘ (لوقا19:10)۔

یسوع آیا اور آپ کی جگہ پر صلیب پر مرا، کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ یسوع آیا اور اُس نے اپنا خون آپ کے گناہ دھونے کے لیے بہایا، کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ایک پرانے گیت کو دہرائیں،

جی ہاں، یسوع آپ سے محبت کرتا ہے!
جی ہاں، یسوع آپ سے محبت کرتا ہے!
جی ہاں، یسوع آپ سے محبت کرتا ہے!
بائبل ہمیں ایسا بتاتی ہے!

محض سادہ ایمان اور توبہ کے ساتھ یسوع کے پاس آئیں۔ آپ نے اُس کے پاس آنے کے لیے اُس کی پکار سے انکار کر کے اپنے لیے دشواری کھڑی کر لی ہے۔ لیکن یہ بالکل بھی ’’دشوار‘‘ نہیں ہے! نجات فضل کے وسیلے سے ہوتی ہے! اُس کے پاس آئیں۔ وہ آپ کو اِس قدر انتہائی شدید پیار کرتا ہے کہ وہ آپ کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور آپ کی جان کو اُسی لمحے بچا لے گا جب آپ اُس کے پاس آئیں گے! یسوع کے پاس آئیں اور آپ تمام ادوار اور تمام ابدیت کے لیے نجات پاتے ہیں!

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

لُبِ لُباب

آدم – مسیح کی ایک شبیہہ

ADAM – A TYPE OF CHRIST

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’پھربھی آدم سے موسیٰ تک موت نے اُنہیں بھی اپنے قبضے میں رکھا جنہوں نے آدم کی سی نافرمانی والا گناہ نہیں کیا تھا، یہ آدم ایک آنے والے کی شبیہہ پر تھا‘‘ (رومیوں5:14)۔

(پیدائش2:17)

I.         اوّل، آدم کاخُدا کے سوا کوئی باپ نہیں تھا؛ اِسی طرح مسیح کا بھی خُدا کے سوا کوئی باپ نہیں تھا، عبرانیوں13:8؛ لوقا3:38 .

II.       دوئم، آدم کا گناہ اُس کی تمام نسل کے لیے منسوب ٹھہرا؛ اِس لیے، مسیح کی راستبازی اُس میں ایمان کے وسیلے سے اُس کی تمام نسل کے لیے منسوب ٹھہری، رومیوں5:12، 19؛ 1۔کرنتھیوں15:22، 45؛ عبرانیوں12:29؛ لوقا19:10 . مسیح جو کہ آخری آدم ہے، وہ بھی ایک حقیقی شخص ہے، جو اپنی تمام روحانی آل اولاد کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسے آدم کا گناہ اُس کے تمام نسل کے لیے منسوب ٹھہرا، اِسی طرح سے مسیح کے راستبازی اُس کی تمام نسل کے لیے منسوب ٹھہری، رومیوں5:19۔.