Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

حقیقی تبدیلی

REAL CONVERSION - 2010 EDITION

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
۳۰ مئی۲۰۱۰، صبح، خداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, May 30, 2010

"سچی بات تو یہ ہے کہ اگر تم تبدیل ہو کر چھوٹے بچوں کی مانند نہ بنو، تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے"{متی18:3}۔

یسوع نے واضح طور پر کہا ، اگر تم تبدیل نہ ہوئے…تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہیں ہو گے۔اس لیے انہوں نے بالکل صاف اور واضح کہاکہ تمہارے لیے تبدیلی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر تم تبدیلی کا تجربہ نہیں کرتے "تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہیں ہوگے"۔

آج صبح میں آپ کو بتانےجا رہا ہوں کہ اُس شخص کے ساتھ کیا ہوتا ہے جو تبدیلی کا تجربہ کرتا ہے۔ سپرجیئنSpurgeonنے کہاکہ، "پہلی نظر میں شاید ایمان نامی کوئی بات ہو سکتی ہے، لیکن عموماً ہم مرحلہ وار ایمان تک پہنچتے ہیں"۔{سی۔ایچ۔ سپرجیئن، آرائونڈ دی ویکڈ گیٹ، پاساڈینا ، ٹیکساس: پِلگرِم پبلیشرز، 1992دوبارہ اشاعت، صفحہ 57 } ۔ درج ذیل وہ مراحل ہیں جن کے ذریعے زیادہ تر لوگ پہنچتے ہیں۔

1۔ اوّل، آپ گرجا گھر کسی اور وجہ سے آتے ہیں پھر تبدیل کیے جاتے ہیں۔

تقریباً سب ایسا کرتے ہیں، اور پہلے کئی بار گرجا گھر غلط وجہ سے آتے ہیں۔ میں نے کِیا تھا۔ اسی طرح مسٹر گریفتھ Mr. Griffith وہ شخص جس نے ابھی "حیرت انگیز فضل"گایا تھا۔ لٰہذا امکان ہے کہ آپ سب نے بھی گایا ہو گا۔ میں نوعمری میں گرجے آیا تھا کیونکہ میرے پڑوسی خاندان نے مجھے اپنے ساتھ گرجے جانے کی دعوت دی تھی۔ چونکہ میں تنہا تھالٰہذا میں نے 1954سے گرجے جاناشروع کردیا تھا، اورپھر میرے پڑوسی بھی بہت اچھے تھے۔ یہ واقع "درست" وجہ نہیں ہے، ہے نا؟ میں نے "ابتدا کی" اور پہلا واعظ جو میں نے سنا تھا اُس کے اختتام پر میں نے پبتسمہ لے لیا تھا۔اس طرح میں بپٹسٹ {بپتسمہ یافتہ} بنا تھا۔لیکن میں تبدیل نہیں ہوا تھا۔میں اس لیے آیا تھا کیونکہ وہ میرے ساتھ اچھے تھےنا کہ میں بچایا جانا چاہتا تھا۔ اس طرح، ڈاکٹر چارلس جے۔ وڈبریجDr. Charles J. Woodbridge کا بائیولا کالج Biola College {جوکہ اب بائیولا یونیورسٹی Biola University ہے}میں واعظ سننے سے قبل سات سال کی ایک طویل جدوجہد کے بعد 28 ستمبر 1961 کو ، میں حتمی طور پر تبدیل ہوا تھا۔

آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ گرجا گھر اس لیے آئے تھے کہ آپ تنہا تھے _ یا کیونکہ آپ کے والدین آپ کو بچے کے طور پر گرجا گھر لائے تھے؟ اگر آج صبح آپ یہاں حسبِ عادت آئے ہیں، گرجا گھر میں پالے گئے بچے کی مانند، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ تبدیل ہو گئے ہیں۔ یا آپ ایسے ہی آئے ہیں جیسے میں آیا تھا، کیونکہ آپ تنہا تھے اور کسی نے آپ کو مدعو کیا تھا، اور لوگ آپ کے ساتھ اچھے تھے؟ اگر آپ آئے ہیں، تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ تبدیل ہو چکے ہیں۔ مجھے غلط مت سمجھئے۔ مجھے خوشی ہے آپ یہاں ہیں- یا تو گرجا گھر کے بچے کی مانند حسبِ عادت، یا پھر تنہائی کے باعث، میری طرح جب میں تیرہ سال کا تھا۔ یہ گرجا گھر آنے کے لیے سمجھ میں آنے والی وجوہات ہیں _ لیکن وہ آپ کو بچائیں گی نہیں۔ بچائے جانے کے لیے آپ کا حقیقی تبدیل ہونا ضروری ہے۔ آپ سچ مچ ضرور بچایا جانا چاہتے ہیں۔ یہی "درست" وجہ ہے۔

یہ غلط نہیں ہے کہ آپ حسبِ عادت یہاں ہیں یا کیونکہ آپ اکیلے ہیں۔ یہ بالکل صحیح وجہ نہیں ہے۔ آپ کو تبدیل ہونے کے لیے ضرور کچھ نہ کچھ زیادہ چاہیے۔اس لیے نہیں کیونکہ گرجا گھر آنے کے لیے آپ کچھ بہتر محسوس کریں گے۔

2 ۔ دوئم، آپ جاننے لگتے ہیں کہ واقعی ایک خدا ہے۔

آپ کو احساس ہو گیا ہو گا کہ آپ کے گرجا گھر آنے سے پہلے خدا موجود ہے۔ محض انجیل کو سمجھنے سے پہلے بہت سے لوگوں کا خدا پر یقین صرف دھندلا اور غیر واضح ہے ۔ اگر کوئی آپ کو یہاں لایا ہے تو پھرغالباً آپ کا معاملہ بھی ایسا ہی تھا۔

اگر آپ نےگرجا گھر میں پرورش پائی ہے، تو آپ پہلے سی ہی کلام کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہونگے۔ بائبل میں آپ باآسانی صحیح حوالہ تلاش کر سکتے ہیں۔ آپ نجات کا منصوبہ جانتے ہیں۔آپ کو بے شمار بائبل کی آیات اور خدا کی تعریف کے گیت معلوم ہیں۔ لیکن خدا اب بھی آپ کے لیے غیر حقیقی اور غیر واضح ہے۔

پھر، بےشک آپ ایک نئے شخص ہوں یا گرجا گھر کا بچہ، کچھ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ آپ احساس کرنا شروع کرتے ہیں کہ خدا کے بارے میں صرف باتیں نہیں ہیں _ واقعی میں خدا ہے۔ خدا آپ کے لیے ایک بہت حقیقی ہستی بن جاتا ہے۔پندرہ سال کی عمر میں مَیں خدا کی اصلیت کے بارے میں اس قدر جان چکا تھا کہ جس دن میری دادی کو دفنایا گیا تھا میں اصل میں قبرستان میں درختوں کے نیچے زمین پر گر پڑا تھا۔مجھے تب پتہ چلا تھا کہ خدا واقعی ایک زندہ ہستی تھا۔لیکن میں ابھی تک تبدیل نہیں ہوا تھا۔

کیا آپ نے کچھ اس طرح کا تجربہ کیا تھا؟ کیا آپ کی زندگی میں خدا ایک حقیقی ہستی ہے؟ یہ انتہائی اہم ہے۔ بائبل کہتی ہے،

"ایمان کے بغیر خدا کو پسند آنا ناممکن نہیں۔ پس واجب ہے کہ خدا کے پاس جانے والا ایمان لائےکہ وہ ہے [یعنی خدا موجود ہے]" {عبرانیوں 11:6 }

خدا پر ایمان رکھنے کے لیے ایمان کی ایک مخصوص پختگی درکار ہے۔ لیکن یہ ایمان بچانا نہیں ہے۔ یہ تبدیلی نہیں ہے۔ میری ماں اکثر کہتی تھی، "میں نے ہمیشہ خدا پر ایمان رکھا۔" اور میرے ذہن میں کوئی سوال نہیں ہے کہ وہ {ایمان} رکھتی ہے۔ وہ بچپن سے خدا پر ایمان رکھتی تھی۔ لیکن وہ تبدیل نہیں ہوئی تھیں جب تک کہ و ہ 80 {اسّی} سال کی نہ ہو گئیں۔ یہ اہم تھا کہ وہ خدا پر یقین رکھتی تھیں۔لیکن حقیقی معنوں میں تبدیل ہونے کے لیے ایک شخص کے لیے اس سے کچھ زیادہ ہونا ضروری تھا۔

اسی وجہ سے، میں کہہ رہا ہوں، کہ آپ غالباً آج صبح خدا کی اصل حقیقت جانے بغیر گرجا گھر آئے تھے۔ پھر، شاید آہستگی سے، شاید بہت تیزی سے، آپ نے دیکھا ہے کہ واقعی خدا ہے۔ یہ دوسرا مرحلہ ہے، لیکن یہ ابھی تک تبدیلی نہیں ہے۔

3۔ سوئم، آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ نے اپنے گناہوں کی وجہ سے خدا کو غصہ دلایا ہے اور ناراض کیا ہے۔

بائبل کہتی ہے، "جو لوگ جسم کے غلام ہیں [یعنی کہ وہ جو تبدیل نہیں ہوئے ہیں] خدا کو خوش نہیں کر سکتے" {رومیوں 8:8 }۔ تو آپ یہ محسوس کرنا شروع کرتے ہیں، کہ ایک غیر تبدیل شدہ شخص کے طور پر، آپ کچھ بھی کریں خدا کو خوش نہیں کر سکتے۔ در حقیقت، آپ یہ محسوس کرنا شروع کرتے ہیں کہ آپ ایک گنہگار ہیں۔ ہر روز آپ کا "سخت تر دل اپنے حق میں {خدا کا} قہر کما رہاہے" {رومیوں 2:5 } ۔ بائبل کہتی ہے:

"خدا بدکردار سے ہر روز ناراض ہے" {زبور 7:11 } ۔

آپ یہ جاننے کے بعد کہ واقعی ایک خدا ہے، آپ محسوس کرنا شروع کرتے ہیں کہ آپ نے گناہ کرنے سے خدا کو ناراض کیا ہے۔ آپ نے اُس کو پیار نہ کرنے سے بھی خدا کو ناراض کیا ہے۔جو گناہ آپ نے کیے ہیں وہ خدا اور اُس کے احکامات کے خلاف تھے۔یہ پھر آپ پر بالکل واضح ہو جائے گا کہ یہ ہی سچ ہے۔ اُس وقت خدا سے محبت میں کمی بھی آپ کو ایک عظیم گناہ نظر آئے گی۔ لیکن، اس سے بھی زیادہ، آپ دیکھنا شروع کرتے ہیں کہ آپ کی اپنی نوعیت گنہگار ہے، کہ آپ میں کچھ بھی بھلا نہیں ہے، کہ آپ کا اپنا ہی دل گنہگار ہے۔

یہ مرحلہ پیوریٹنزPuritans کی طرف سےاکثر "بیداری" کا مرحلہ کہلاتا تھا۔ لیکن گناہ کے شدید احساس اور گہری خود ملامتی کے بغیرکوئی بیداری نہیں ہو سکتی۔ آپ جان نیوٹن John Newton جیسا ہی محسوس کریں گے جب انہوں نے لکھا تھا :

اے خداوند، کتنا لائقِ مذمت، ناپاک اورناپاکیزہ ہوں میں!
اس قدر گناہ کا بوجھ خود میں سما کر کیسے قسمت آزمانے کی جرات کر سکتا ہوں میں ؟
کیا تیرے {خداوند} مسکن کی ہے جگہ یہ دلِ آلودہ ؟
ہر عضو میں، افسوس! بھری پڑی ہیں، کیا برائیاں دیکھتا ہوں میں!
{"اے خداوند، کتنا لائقِ مذمت ہوں میں" جان نیوٹنJohn Newton، 1725 - 1807}۔

پھر، آپ اپنے دل اور دماغ میں خداوند سے بیگانگی کے بارے میں گہرائی سے سوچنا شروع کر دیں گے۔ آپ سوچیں گے، "میرا دل خدا سے کتنا دور اور گنہگار ہے"۔ یہ سوچ آپ کا سکون برباد کر دےگی۔ آپ خود اپنی گنہگار سوچوں اور خدا کے پیار میں خود اپنی کمی سے بہت زیادہ بے قرار اور پریشان ہو جائیں گے۔اس موقعے پر خدا کی جانب آپ کے دل کی انتہائی بے حسی آپ کو شدید تکلیف پہنچائے گی۔ آپ محسوس کرنا شروع کر دیں گے کہ آپ کے گنہگار دل کی طرح ایک انسان کی کوئی امید نہیں ہے۔ آپ جان جائیں گے کہ خدا کے لیے آپ کو جہنم میں بھیجنا درست اور ضروری ہے_ کیونکہ آپ جہنم کے مستحق ہیں۔ یہ ہی ہے جو آپ سوچیں گے جب آپ واقعی بیدار ہو چکے ہونگے اور محسوس کریں گے کہ آپ نے خدا کو ناراض کیا تھا اور اپنے گناہوں سے اُس کو غصہ دلایا تھا۔ بیداری کا یہ مرحلہ ایک اہم مرحلہ ہے، لیکن یہ اب بھی تبدیلی نہیں ہے۔ایک شخص جو یہ دیکھتا ہے کہ وہ کتنا گنہگار ہے اور بیدار ہو چکا ہے_لیکن اب بھی وہ تبدیل نہیں ہوا ہے۔تبدیلی کا ہونا محض گناہ یافتہ ہونے سے بہت بعید ہے۔

آپ کو اچانک احساس ہو سکتا ہے کہ آپ نے خدا کو ناراض کیا ہے،یاشاید اس قسم کی آگاہی محض ایک عقیدے سے بڑھ کر مکمل سمجھداری بن جاتی ہے کہ خدا کو ٹھیس پہنچائی گئی ہےاور آپ سے بہت ناخوش ہے۔ آپ صرف اُسی وقت تبدیلی کے چوتھے اور آخری "مرحلے" کے لیے تیار ہونگے جب آپ اس حقیقت کے ساتھ مکمل طور پر بیدار ہوتے ہیں کہ آپ گنہگار اور ناپاک ہیں۔

چارلس سپرجیئنCharles Spurgeon کو اپنے گناہ کی اس آگاہی کا پتہ تب چلا تھا جب وہ پندرہ سال کی عمر کا تھا ۔ اُس کا باپ اور دادا دونوں مبلغ تھے۔ وہ اُس دور میں رہتے تھے جب جدید "فیصلہ سازیت" نے ابھی تک سچی تبدیلی کو دھندلا اور آلودہ نہیں کیا تھا۔ اس لیے اُس کے باپ اور دادا نے اُس کو مجبور نہیں کیا تھا کہ وہ "مسیح کا فیصلہ" سرسری طور پر اپنائے۔ اس کے بجائے انہوں نے خدا کا انتظار کیا تھاکہ وہ اُس میں مکمل تبدیلی کا کام کرے۔میرے خیال میں وہ درست تھے۔

جب سپرجیئنSpurgeon پندرہ برس کا تھا،وہ گناہ کے راسخ عقیدے کو آخر کار گہرائی سے سمجھ گیا تھا۔ سپرجیئن ان الفاظ میں خدا کےساتھ اس کی بیگانگی اپنی بیداری کےلیے بیان کرتا ہے:

اچانک، میں نے موسٰی سے ملاقات کی، اس نے اپنے ہاتھ میں خدا کے قانون اُٹھائے ہوئے تھے۔ اور جیسے ہی انہوں نے میری طرف دیکھا، لگ رہا تھا ہو مجھ میں تلاش کر رہے تھے، اور اپنی آگ جیسی آنکھوں کے ذریعے سے، انہوں نے [ مجھ سے کہاتھا پڑھنے کے لیے] "خدا کے دس کلمے"_ دس احکامات_ اور جیسے جیسے میں انہیں پڑھتا گیا لگ رہا تھا کہ وہ سب اکٹھے ہو کر مقدس خدا کی نظر میں مجھ پر الزامات لگارہے تھے اور میری مذمت کر رہے تھے۔

اس تجربے کی روشنی میں، اُس نے دیکھاکہ وہ خدا کی نظروں میں ایک گہنگار تھا، اور کہ کسی قسم کی "مذہبی" پختگی یا "بھلائی" اس کو بچا نہیں سکتی تھی۔ نو عمر سپرجیئن ایک شدید ذہنی دبائو کے دور سے گزر ا تھا۔خود اپنی کاوشوں سے اس نے خدا میںسکون پانے کے لیے انتھک محنت کی تھی۔خداوند کی سلامتی میں رہنے کے لیے اس کے تمام اقدام ناکام ہو گئے تھے۔ تب ہی صرف وہ چوتھے "مرحلے" کے لیے تیار ہوا تھا- خود تبدیلی کا آخری عمل۔

4۔ چہارم، تم یسوع مسیح، خدا کے بیٹے کے پاس آئے ہو

جب سپرجیئن اپنے گناہ سے بیدار کیا جا رہا تھا، شروع میں اس نے یقین نہیں کیا تھا کہ وہ محض صرف یسوع پر ایمان لانے سے بچایا جا سکتا تھا۔ اس نے کہا تھا:

مسیح کے پاس آنے سے پہلے، میں نے اپنے آپ سے کہا تھا، "یہ یقیناً ہو نہیں سکتا، اگر میں یسوع پر ایمان رکھتا ہوں، جیسا کے میں ہوں، میں بچ جائوں گا؟ مجھے ضرور کچھ محسوس کرنا ہوگا؛ مجھے ضرور کچھ کرنا ہو گا"۔

لیکن وہ کچھ بھی "محسوس" نہیں کر سکتا تھا، اور وہ کچھ "کر" بھی نہیں سکتا تھا! وہ قابل رحم تھا۔ اچھا ہے! یہی بات ہے جو ایک شخص کو اپنے آپ سے دور - یسوع ، خدا کے بیٹے کے پاس جانے میں راہنمائی کرتی ہے۔

سپرجیئن ایک برفانی طوفان میں چھوٹے گرجا گھر پہنچا تھا۔وہاں محض چند افراد تھے۔یہاں تک کہ چنگھاڑتے طوفان کے باعث پادری بھی نہیں پہنچا تھا۔بِلا تیاری کے واعظ سنانےکے لیے ایک دُبلا پتلا آدمی کھڑا ہو گیا۔آدمی نے صرف اتنا کہا، "مسیح کو دیکھو۔" آخر کار، اپنے اندرونی بحران اور تمام تر جِدوجُہد کے بعد ، نوعمر سپرجیئن نے صرف وہی کیا۔اپنی زندگی میں پہلی بار اُس نے یسوع مسیح کو یقین کے ساتھ دیکھا۔ سپرجیئن نے کہا، "٘میں خون کے سبب سے بچ گیا تھا! میں گھر جاتے ہوئے رقص کر سکتا تھا! " اُس نے صرف یسوع کو دیکھا تھا! وہ صرف یسوع کے پاس آیا تھا! یہ سادہ ہے، پر کسی انسان کے لیے پھر بھی ایک انتہائی گہرا تجربہ ہو سکتا ہے۔ یہ ہی، میرے کھوئے ہوئے دوست، حقیقی تبدیلی ہے!

نتیجہ

حقیقی تبدیلی کے لیے اپنی یسوع کی تلاش کے سلسلے میں کسی کو تمہیں روکنے مت دو۔ یاد رکھیئے کہ یسوع نے کہا تھا:

"سچی بات تو یہ ہے کہ اگر تم تبدیل ہو کر چھوٹے بچوں کی مانند نہ بنو، تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے" {متی18:3 } ۔

"مسافر کی پیش قدمی" کے مرکزی کردار کی مانند سرسری طور پر "مسیح کا فیصلہ" مت اپنائیں۔ نہیں! نہیں! یقینی بنائیں کہ آپ کی تبدیلی حقیقی ہے، کیونکہ اگر آپ حقیقتاً تبدیل نہیں ہوئے ہیں، " تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے" {متی18:3}۔

حقیقی تبدیلی پانے کے لیے

1.  آپ کو پختہ یقین کے اُس مقام تک آنا ہو گا کہ واقعی خدا ہے_جو گنہگاروں کو جہنم واصل کرتا ہےاور بچائے ہووں کو جنت میں لے جاتا ہے جب وہ مر جاتے ہیں۔

2.  آپ کو اپنے اندر گہرائی میں ضرور جانناہے،کہ آپ وہ گنہگار ہیں جس نے خدا کو گہری ٹھیس پہنچائی ہے۔ آپ شاید ایک طویل مدت اس طرح گزار دیں{یا شاید کچھ لوگوں کے لیے یہ کم عرصہ ہو} ۔ ہمارے ڈیکن Deacon ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan نے کہا، "کئ مہینے بے نیند کی راتیں تلملاتے ہوئے گزارنے کے بعد خدا میرے لیے حقیقی ہوا۔میں اپنی زندگی کے اُس عرصے کو ذہنی اذیت کے دو سالوں کے طور پر بیان کر سکتا ہوں"۔ {سی۔ ایل۔ کیگن، پی ایچ۔ڈی۔، اقتباس "ڈاروِن ٹو ڈیزائن" وائیٹیکر ہاوس، 2006 ، صفحہ۔41 } ۔

3.  آپ کو یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کوئی ایسا کام نہیں کرسکتے جس سے آپ کی غصیلے اور ٹھیس پہنچائے ہوئے خدا سے صلح ہو جائے۔آپ کا کچھ بھی کہنا، سیکھنا یا کرنا آپ کی کسی بھی طرح مدد نہیں کر سکتا۔یہ آپ کے دل و دماغ میں بالکل واضح ہو جانا چاہیئے۔

4.  آپ کا یسوع مسیح ، خدا کے بیٹے کے پاس آنا اور اُس کے خون سے اپنے گنہاہوں کو دھوناضروری ہے۔ ڈاکٹر کیگن نے کہا ، " میں اُن چند لمحات تک کو یاد کر سکتا ہوں ، جب میں نے اعتماد [یسوع] کیا تھا…. یوں محسوس ہوتا تھا کہ میں فوراً سامنا [یسوع]کر رہا ہوں….. میں یقیناً یسوع مسیح کی حضوری میں تھااور یقیناً اُس کو میں نے پا لیا تھا۔بہت سالوں تک میں نے اُس کو دور رکھا تھا، بے شک، بہت پیار کے ساتھ مجھے نجات کی پیشکش دیتےہوئے، وہ ہمیشہ میرے لیے موجود تھا۔لیکن اُس رات میں جان گیا تھا کہ میرے لیے اُس پر بھروسہ کرنے کا اب وقت آ گیا ہے۔میں جان گیا تھا کہ اب ضروری ہے کہ مجھے یا تو اُس کے پاس جانا ہے یا اُس سے منہ موڑنا ہے۔اُسی وقت، صرف چند لمحات میں،میں یسوع کے پاس آ گیا تھا۔اب میں خود پر بھروسہ کرنے والا بے ایمان نہیں رہا تھا۔میں نے یسوع مسیح پر اعتماد کیا تھا۔میں اُس پریقین کیا تھا۔ یہ بالکل اتنا ہی آسان تھا۔ اُس مختصر وقت میں، بھروسے کے صرف ایک عمل سے… یہ بہت اہم واقعہ ہےجو ایک انسان کی زندگی میں وقوع پزیر ہو سکتا ہےمیں "اُس پار" یسوع مسیح کے پاس تھا – تبدیلی۔ میں اپنی تمام زندگی دور بھاگتا رہا تھا۔لیکن اُس رات میں پلٹ گیا تھااور فوراً سیدھا یسوع کے پاس پہنچ گیا" {سی۔ ایل۔ کیگن، آئیبیڈibid. ، صفحہ 19 } ۔ یہ حقیقی تبدیلی ہے۔ یہی وہ تجربہ ہے جو آپ کو یسوع مسیح میں تبدیل ہونے کےلیے ضرور کرنا ہے۔


مسیح آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مصلوب ہوا اور آپ کی ناراض خدا کے ساتھ صلح کرائی۔مسیح جسمانی طور پر مردوں میں سے زندہ ہوا تھااور آسمان پر واپس اُٹھایا گیاجہاں وہ اب خدا باپ کے داھنے ہاتھ بیٹھا آپ کے بچائے جانے کے لیے دُعاکر رہا ہے۔

"لٰہذاجب تم مسیح کے ساتھ زندہ کیے گئےتو عالمِ بالا کی چیزوں کی جُستجُو میں رہو جہاں مسیح خدا کے دائیں طرف بیٹھا ہُوا ہے۔ عالمِ بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کے زمین پر کی چیزوں کے" {کُلسیوں3:1-2 }

مسیح کو دیکھو! خدا بیٹے کو دیکھو! اُس کے لہو سے اپنے گناہوں کو دھو لو! جیسا کہ جوزف ہارٹ Joseph Hart نے لکھا ہے،

ایک گنہگار کے یقین کرنے کا لمحہ،
اور اپنے مصلوب خدا پر بھروسہ،
اُس کی معافی ایک دم اُسے مل جاتی ہے،
اُس کے لہو سے مکمل دائمی نجات مل جاتی ہے۔
{"ایک گنہگار کے یقین کرنے کا لمحہ" جوزف ہارٹ کی نظم سے، 1712 – 1768}۔

یہی سپرجیئن کے ساتھ ہوا ہے۔ یہی کچھ ڈاکٹر کیگن کے ساتھ ہوا ہے۔اور یہی آپ کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔ آپ کا زندہ مسیح کے ساتھ سامنا کرنا، اور اُس کے مکمل تلافی کے خون سے اپنے گناہوں کو دھونا ضروری ہے ۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ
" پر کلک کیجیے۔ اُردو میں واعظ

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چینDr. Kreighton L. Chan ۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith :
            "امیزنگ گریسAmazing Grace " {شاعر جان نیوٹنJohn Newton ، 1725 -1807}۔

لُبِ لُباب

حقیقی تبدیلی

REAL CONVERSION - 2010 EDITION

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے

"سچی بات تو یہ ہے کہ اگر تم تبدیل ہو کر چھوٹے بچوں کی مانند نہ بنو، تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے"{متی18:3}۔

1۔ اوّل، آپ گرجا گھر کسی اور وجہ سے آتے ہیں پھر تبدیل کیے جاتے ہیں۔

2۔ دوئم، آپ جاننے لگتے ہیں کہ واقعی ایک خدا ہے، عبرانیوں 11 :6 ۔

3۔ سوئم، آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ نے اپنے گناہوں کی وجہ سے خدا کو
 غصہ دلایا ہے اور ناراض کیا ہے، رومیوں8 :8 ، رومیوں 2 :5 ؛ زبور 7 :11 ۔

4۔ چہارم، تم یسوع مسیح، خدا کے بیٹے کے پاس آئے ہو، کلسیوں 3 :1 – 2 ۔