Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


خود کے لیے روؤ!

WEEP FOR YOURSELF!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 14 فروری، 2010
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 14, 2010

’’میرے لیے مت روؤ بلکہ خود کے لیے روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

نظارے کی تصویر اپنے ذہن میں بنائیں۔ یسوع کو ظالمانہ طور سے کوڑے مارے گئے تھے۔ اب رومی گورنر، پیلاطوس، سپاہیوں کے ایک گروہ کے ساتھ یسوع کو گلی کوچوں میں سے مصلوبیت کی جگہ کی جانب بھیجتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ اُن کوڑوں کے کھانے کے سبب سے یسوع تھکا ہوا اور ادھ موا ہو چکا تھا، اِس خوف سے کہ کہیں وہ اُن کے مصلوب کیے جانے سے پہلے ہی نا مر جائے، سپاہیوں نے ہجوم میں سے ایک شخص کو بُلایا اور اُسے یسوع کی صلیب اُٹھانے میں مدد کرنے کے لیے مجبور کیا۔

لوگوں کے ایک بہت بڑے ہجوم نے یسوع کا پیچھا کیا۔ یہ اُن لوگوں کا ہجوم تھا جو چند ایک منٹ پہلے ’’اِسے صلیب دو! اِسے صلیب دو!‘‘ چِلا رہے تھے۔ کچھ دوسرے لوگوں کی تعداد بھی اِس میں شامل ہو گئی تھی۔ اِس ہجوم کے وسط میں یسوع ہے، اُس کا لباس اُس کے کوڑے کھانے کی وجہ سے، اُس کے سر پر کانٹوں کے تاج سے اُس کے چہرے پر سے بہتے ہوئے خون کے ساتھ تر ہو چکا تھا۔ اُس کی ’’شکل و صورت بگڑ کر‘‘ (اشعیا52:14) آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی‘‘ (رائری مطالعۂ بائبل Ryrie Study Bible، اشعیا52:14 پر غور طلب بات)۔ اور اب یسوع کو صلیب دیے جانے کے ذریعے سے ایک شرمناک موت کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔

اُس ہجوم میں جو یسوع کے پیچھے جا رہا تھا فریسیوں اور کاہنوں کے فخر سے تنے ہوئے چہرے ہیں جو اُس کو مُردہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہاں پر ظالم رومی سپاہی بھی ہیں، اِس قسم کے بے شمار موت کی سزاؤں کے دینے سے جن کے دِل اِس قدر سخت ہو چکے تھے کہ اُن کے پاس یسوع کے لیے کوئی ہمدردی نہیں تھی۔ اور ان کے ساتھ ساتھ چیختے چلاتے ہوئے اُن لوگوں کا بپھرا ہوا ہجوم بھی ہے جن کو یسوع کی مصلوبیت کے لیے زور زور سے چلانے کے کاہنوں نے پیسے دیے تھے۔ اِس کے باوجود اِس وحشیانہ دھکیل پیل میں کچھ خواتین بھی ہیں۔ وہ دوسروں سے آگے آگے تھیں اور یسوع کے براہ راست پیچھے جا رہی تھیں۔ وہ باآوازِ بُلند ماتم کرنا شروع کرتی ہیں اور یسوع پر نوحہ کرتی ہیں، جیسے کہ وہ ایک دوست یا رشتہ دار کے جنازے میں شرکت کر رہی ہوں۔

وہ بہت بڑا گروہ اِن خواتین پر توجہ نہیں دیتا۔ لیکن اُن کے درد مندانہ ماتم نے اور آنسوؤں سے بھرے چہروں نے یسوع کی توجہ حاصل کر لی۔ وہ رُکتا ہے، اور اُن کی جانب گھوم کر منہ کرتے ہوئے وہ کہتا ہے،

’’میرے لیے نہ روؤ بلکہ خود کے لیے روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

وہ آیت خود کو قدرتی طور پر ہی دو نکات میں تقسیم کر لیتی ہے۔

I۔ پہلا نکتہ، ’’میرے لیے نہ روؤ۔‘‘

کچھ تبصرہ نگار کہتے ہیں وہ خواتین پیشہ ور ماتم کرنے والی تھیں۔ مگر مجھے شک ہے کہ وہ دُرست ہوں۔ اگر اُنہیں یسوع پر ’’ماتم‘‘ کرنے کے لیے پیسے دیئے گئے تھے، تو یسوع کو پتا چل چکا ہوتا، ’’کیونکہ وہ انسان کے دِل کا حال جانتا تھا‘‘ (یوحنا2:25)۔ لیکن، اُنہیں منافق کہنے کے بجائے، یسوع نے کہا، ’’میرے لیے مت روؤ۔‘‘ چونکہ یسوع ہمارے دِلوں کا حال جانتا ہے، وہ جانتا تھا کہ وہ واقعی میں اُسی کے لیے ماتم کر رہی تھیں۔

ایک اور تبصرہ نگار کہتا ہے کہ ’’اُن کا نوحہ کرنا یسوع کے لیے شدید ترین دُکھ کے بانٹنے میں سے ایک تھا… اِس قسم کا جذباتی پن کُلّی طور پر بے مقصد ہوتا ہے۔‘‘ مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ اِس تبصرے کی کوئی وضاحت نہیں بنتی! کیوں، بِلاشُبہ یہ خواتین روئیں تھی جب اُنہوں نے یسوع کو اذیت میں دیکھا تھا! مجھے اِن خواتین کو آنسوؤں کو ’’حد سے زیادہ دُکھ بانٹنے‘‘ والے یا ’’جذباتی پن کے‘‘ آنسو کہتے ہوئے شرمندگی ہوگی۔ مجھے یہ اور زیادہ عجیب دکھائی دیتا ہے کہ واحد وہی تھیں جو رو رہیں تھی۔ ہجوم میں سے بے شمار لوگ تھے جنہوں نے نجات دہندہ کے وسیلے سے شفا پائی تھی۔ دوسرے کو اُس نے کھانا کھلایا تھا – اور وہ سب کے سب جانتے تھے کہ وہ معصوم تھا۔ اگر آپ نے کسی کا اُس طرح سے برتاؤ ہوتا ہوا دیکھا ہو جیسا یسوع کے ساتھ برتاؤ کیا گیا تھا تو مجھے اُمید ہے آپ کو اپنی آنکھوں میں آنسو آتے ہوئے محسوس ہوئے ہونگے!

اِس جذبے کو ’’رقت انگیزیpathos‘‘ کہتے ہیں – وہ جو ترس، دُکھ، ہمدردی اور رحمدلی کے احساسات کو اُجاگر کرتا ہے۔ اِن عورتوں کو واقعی میں یسوع کے لیے اُس کے دُکھ میں رحمدلی اور ہمدردی تھی، جب ’’اُںہوں نے [اُس کے لیے] نوحہ اور ماتم کیا‘‘ (لوقا23:27)۔ سردار کاہنوں کو یسوع کے لیے اُس کے دُکھوں پر کوئی ترس نہیں آیا تھا۔ اُںہوں نے تو یہاں تک کہ اُس کا صلیب پر کیلوں سے جڑے جانے کے بعد بھی تمسخر اُڑایا تھا (متی27:41)۔ رومی سپاہیوں نے یسوع کے لیے کوئی ہمدردی نہیں دکھائی تھی جب اُنہوں نے اُس کو سر پر مارا تھا اور اُس کے چہرے پر تھوکا تھا۔ وہ سخت دِل، جذبات سے عاری اور ظالم تھے۔

لیکن اِن عورتوں نے یسوع کے لیے جب وہ صلیب کے لیے گیا تھا نوحہ اور ماتم کیا تھا۔ میرے خیال میں اِس قسم کی ہمدری کے لیے اُن کی تعریف کی جانی چاہیے۔ اور یہ ایک اچھی بات ہے جب لوگ یسوع کے لیے دُکھ اور شرمندگی کے اُس لمحے میں رنج محسوس کرتے ہیں۔ جیسا کہ فریڈرک فیبر نے اِس کو تحریر کیا،

اوہ آؤ اور میرے ساتھ کچھ وقت کے لیے ماتم کرو؛
اوہ آؤ تم نجات دہندہ کے پہلو میں؛
اوہ آؤ ہم اکٹھے ماتم کریں:
یسوع، ہمارا نجات دہند، مصلوب کیا گیا ہے۔

اُس پر بہانے کے لیے کیا ہمارے پاس کوئی آنسو نہیں،
جب سپاہی ٹھٹھے مارتے اور [کاہن] تضحیک کرتے،
ہائے! دیکھو کس قدر صبر سے وہ لٹکا ہوا ہے؛
یسوع، ہمارا نجات دہندہ، مصلوب کیا گیا ہے۔
   (اُنہوں نے اُس کو مصلوب کر دیا They Crucified Him‘‘ شاعر فریڈرک ولیم فیبر Frderick William Faber، 1814۔1863؛ ’’یہ آدھی رات ہے اور زیتون کی صلیب پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘ کی طرز میں)

اور اِس کے باوجود یسوع نے اِن روتی ہوئی عورتوں کی جانب مُڑ کر دیکھا اور کہا، ’’میرے لیے مت روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔ اُس نے یہ کیوں کہا تھا؟ اُن کا رونا کوئی عام سا جذبہ نہیں تھا۔ وہ اُس ہجوم کی سنگدلانہ ظلمت، اور سپاہیوں اور کاہنوں کی تضحیک کے مقابلے میں کہیں بہتر تھا۔ یہ دِل کی کچھ ملائمت کو ظاہر کرتا ہے۔ اور حالانکہ ایسی ملائمت ایک قدرتی جذبہ ہوتی ہے، یہ اکثر گناہ کی حقیقی سزایابی کے بعد ہی ہوتا ہے۔ مجھے ایک بچے کی حیثیت سے خود اپنی آنکھوں میں آنسو آنا بخوبی یاد ہیں، جب میں نے اذیت اُٹھاتے ہوئے یسوع کے بارے میں سوچا تھا۔ لیکن یہ اُس کے کئی سالوں بعد تک بھی نہیں ہوا تھا کہ میں نے اپنے گناہ کے لیے دُکھ کو محسوس کیا اور ایک حقیقی تبدیلی میں اُس یسوع کے پاس آیا۔

گذشتہ اِتوار میں نے یسوع کے کانٹوں کے تاج پر منادی کی تھی۔ واعظ کے بعد ایک نوجوان شخص نے مجھے کہا، ’’مجھے یسوع کی موت پر دُکھ محسوس ہوتا ہے۔‘‘ میں نے اُس کو بتایا کہ اُس یسوع کی اذیتوں پر دُکھ محسوس کرنا غلط بات نہیں ہے۔ لیکن میں نے اُس کو یہ بھی بتایا کہ اِس قسم کا رنج مسیح میں ایمان لانے کی ایک حقیقی تبدیلی کو پیدا نہیں کرتا۔ ایک کہیں زیادہ گہرا احساس، گناہ کی ایک سزایابی، کسی شخص کے سچے طور پر نئے سرے سے جنم لینے سے پہلے محسوس ہونا چاہیے۔ اور یہ بات ہمیں دوسرے نکتے تک لے جاتی ہے۔

II۔ دوسرا نکتہ، ’’بلکہ خود کے لیے روؤ۔‘‘

’’میرے لیے مت روؤ، بلکہ خود کے لیے روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

یسوع کی اذیتوں پر دُکھ محسوس کرنا تقریباً اِس قدر زیادہ اہم نہیں ہے جتنا اپنے گناہوں پر رونا ہے – جو اِس بات کو یسوع کے لیے دُکھ اُٹھانے اور صلیب پر مر جانے کے لیے ضروری بنا ڈالتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یسوع نے کہا،

’’…بلکہ خود کے لیے روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

جب یسوع نے اُنہیں کہا، ’’خود پر روؤ،‘‘ اُس کا مطلب تھا کہ اُنہیں اُن گناہوں پر جو اُنہوں نے سرزد کیے تھے رونا چاہیے، جنہوں نے اُس کے لیے دُکھ اُٹھنا اور اُنہیں بچانے کے لیے قربان ہونا ضروری بنا ڈالا تھا۔ پولوس رسول نے اِس بات کو کہ دو قسم کے دُکھ ہوتے ہیں واضح کر دیا تھا جب اُس نے کہا،

’’… وہ رنج جو خُدا کی مرضی کو پورا کرتا ہے انسان کو توبہ کرنے پر اُبھارتا ہے جس کا نتیجہ نجات ہے… لیکن دُنیا کا رنج موت پیدا کرتا ہے‘‘ (2 کرنتھیوں7:10)۔

وہ عورتیں جو یسوع پر روئیں تھی اُنہیں صرف ’’دُنیاوی دُکھ‘‘ تھا۔ اِس قسم کا دُکھ صرف ایک عارضی جذبہ ہوتا ہے۔ یہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی جانب رہنمائی نہیں کرتا۔ ایک شخص جو صرف یسوع کے لیے دُکھ محسوس کرتا ہے شاید اِس میں فخر محسوس کرتا ہو اور سوچتا ہو، ’’میں اب مسیحی ہونے کے قریب ہی ہوں۔‘‘ لیکن وہ ایک حقیقی مسیحی بننے سے کہیں دور ہوتے ہیں اگر وہ صرف ترس ہی محسوس کرتے ہیں۔ یسوع کے دُکھوں سے تعلق رکھتے ہوئے تمام کا تمام ترس بے فائدہ ہے، یہاں تک کہ جب وہ آپ کی آنکھوں میں آنسو بھی لے آتا ہے۔ ڈاکٹر لینسکی Dr. Lenski نے کہا، ’’گنہگاروں کو خود پر اور اپنے گناہوں پر رو لینے دو، اُنہیں پطرس کی مانند سسکنے دو (لوقا22:62)؛ اُن کے آنسو تب شاید کسی کارآمد بات کے لیے فائدہ مند ہوں‘‘ (آر۔ سی۔ لینسکی، ڈی۔ڈی۔ R. C. Lenski, D.D.، مقدس لوقا کی انجیل کی تاویلThe Interpretation of St. Luke’s Gospel، اُوگسبرگ پبلیشنگ ہاؤسAugsburg Publishing House، 1946؛ صفحہ1128؛ لوقا23:28 پر غور طلب بات)۔

وہ آنسو جو مسیح میں ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی میں رہنمائی کرتے ہیں گناہ کے لیے دُکھ کے آنسو ہوتے ہیں! گناہ کی سچی سمجھ صرف یہ دیکھنے کے ذریعے سے آتی ہے کہ تم اُس پاکیزگی سے کس قدر دور ہو جس کا تقاضا خُدا کی شریعت کرتی ہے۔ شریعت کہتی ہے،

’’تو خُداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری قوت سے محبت رکھ‘‘ (اِستثنا6:5)۔

کیا آپ نے ایسا کیا؟ کیا آپ خود سے ایماندارانہ طور پر کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری قوت کے ساتھ محبت کی ہے؟ کیا آپ نے کی ہے؟

ساری ایمانداری میں، درحقیقت، آپ شاذونادر ہی خُدا کے بارے میں سوچتے ہوں! اِس کا اقرار کریں! اور آپ جب اُس کے بارے میں سوچتے بھی ہیں، تو آپ کے پاس اُس کے لیے کوئی حقیقی محبت نہیں ہوتی۔ اِس کا اقرار کریں! خُدا شاید ہی کبھی آپ کے خیالات میں ہوتا ہے جب آپ گرجا گھر میں نہیں ہوتے ہیں۔ اس کا اقرار کریں! تو کیا آپ نے تب تمام احکامات میں سے اِس سب سے بڑے حکم کو مسلسل نہیں توڑا؟ کیا یہ بات سچی نہیں ہے کہ آپ اپنی ساری زندگی اپنے دِل میں خدا کے خلاف گناہ کر چکے ہیں؟ اور چونکہ یہ سچ ہے، تو خُدا کے سامنے اپنے گناہ کے لیے دُکھ کے ساتھ اقرار کریں! ویسٹ منسٹر کی مختصر مسیحی تعلیم The Westminster Shorter Catechism کہتی ہے،

سوال  11:  کیا ہم سچے طور پر گناہ کے لیے رنج نہیں کرتے، بیشک ہم اس کے لیے روتے نہیں؟

جواب:       اگر ہم رضامندانہ طور پر دوسری باتوں کے لیے رو سکتے ہیں، اور گناہ کے لیے نہیں رو سکتے، تو ہمارے رنج کی سچائی انتہائی قابلِ استرداد ہے (The Shorter Catechism of the Westminster Confession Explained and Proved from Scripture، تحریر تھامس ونسنٹ Thomas Vincent، The Banner of Truth Trust، 1674 کے ایڈیشن کی دوبارہ اشاعت2004، صفحہ230)۔

یسوع نے کہا،

’’میرے لیے نہیں روؤ، بلکہ خود پر روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

یعقوب رسول نے کہا،

’’افسوس اور ماتم کرو، اور روؤ: تمہاری ہنسی ماتم میں اور تمہاری خوشی غم میں بدل جائے۔ خُداوند کے سامنے فروتن بنو تو وہ تمہیں سر بُلند کرے گا…‘‘ (یعقوب4:9۔10)۔

اگر آپ اپنے گناہوں کی وجہ سے غم سے بھرے ہوئے، دُکھی اور ٹوٹا ہوا محسوس نہیں کرتے، تو آپ کیسے کبھی بھی ایک حقیقی مسیحی بن سکتے ہیں؟ ڈاکٹر میکحن Dr. Machen نے کہا، ’’مسیحیت… [ایک] ٹوٹے ہوئے دِل ہی سے شروع ہوتی ہے؛ یہ گناہ کی آگاہی کے ساتھ شروع ہوتی ہے‘‘ (جے۔ گرےشام میکحن، پی ایچ۔ ڈی۔ J. Gresham Machen, Ph.D.، آزاد خیالی اور مسیحیت Christianity and Liberalism، عئیرڈ مینز Eerdmans، 1923 کے ایڈیشن کی دوبارہ اشاعت1990، صفحہ65)۔ یسوع نے کہا،

’’میرے لیے نہیں روؤ، بلکہ خود پر روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

اُس کے لیے مت روؤ، کیونکہ صلیب کے لیے ایک مقصد کے تحت گیا، آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے۔ اور وہ صلیب کے لیے خوشی کے ساتھ گیا، جیسا کہ ہم عبرانیوں12:2 میں پڑھتے ہیں،

’’جس نے اُس خوشی کے لیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی، شرمندگی کی پرواہ نہ کی بلکہ صلیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کے دائیں جانب جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں12:2)۔

اور ایسا ہی یسوع کہتا ہے،

’’میرے لیے نہیں روؤ، بلکہ خود پر روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

یسوع پر ترس مت کھائیں، بلکہ خود پر ترس کھائیں۔ خود پر روئیں، کیونکہ آپ کے گناہ آپ پر سزا لائیں گے۔ خود پر روئیں کیونکہ آپ گناہ میں زندگی گزار چکے ہیں، اور اِس کے لیے کبھی نہ ختم ہونے والی سزا پائیں گے۔ خود پر روئیں کیونکہ آپ نے اپنی جان کی نجات کے لیے انتہائی لاپراوہی سے سوچا ہے۔ خود پر روئیں، کیونکہ آپ نے اپنے گناہوں کے لیے مسیح کی قربانی کے بارے میں اِس قدر کم سوچا ہے۔ خود پر روئیں کیونکہ آپ،

’’… نے خُدا کے بیٹے کو پامال کیا… عہد کے خون کو جس سے وہ پاک ہوا تھا ناپاک جانا اور فضل دینے والے پاک روح کی بے حرمتی کی (عبرانیوں10:29)۔

خود پر روئیں، جیسا کہ چارلس ویزلی Charles Wesley نے کیا، جنہوں نے تحریر کیا،

رحم کی گہرائی؟ کیا وہاں پر ہو سکتی ہے
   میرے لیے اب بھی بچایا گیا وہ رحم؟
کیا میرا خُداوند اپنے قہر سے باز رہ سکتا ہے –
   مجھے، گنہگاروں کے سردار کو، معاف کر سکتا ہے؟
رحم کی گہرائی! کیا وہاں پر ہو سکتی ہے
   میرے لیے اب بھی بچایا گیا وہ رحم؟

میں ایک طویل مدت اُس کے فضل سے مزاحمت کرتا رہا،
   طویل عرصے تک اُس کے چہرے پر اُسے للکارتا رہا،
اُس کی بُلاہٹوں پر دھیان نہ دیتا رہا،
   ہزاروں برگشتیوں سے اُس پر افسوس کرتا رہا۔
رحم کی گہرائی! کیا وہاں پر ہو سکتی ہے
(’’رحم کی گہرائی Depth of Mercy‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

’’میرے لیے نہیں روؤ، بلکہ خود پر روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

کیونکہ اگر آپ ابھی اپنے گناہوں پر نہیں روؤ گے، تو مرنے کے بعد آپ کے پاس ایسا کرنے کے لیے کوئی موقع نہیں ہو گا۔

وہ ایک ہولناک نظارہ ہے جس کی تصویر میں نے بالکل ابھی آپ کے سامنے پیش کی – یسوع اپنی صلیب کواُٹھائے ہوئے اور عورتیں روتی ہوئی جب وہ اُس کے پیچھے مصلوب کیے جانے والی جگہ تک جاتی ہیں۔ لیکن کس قدر زیادہ ناخوشگوار آپ میں سے کچھ کا وہ نظارہ ہو گا جو خود اپنے گناہوں کو اُٹھا کر نیچے کی جانب جہنم کی آگ میں جا رہے ہونگے! گناہ وہ صلیب ہے جس کے ساتھ آپ کی جان کو باندھا گیا ہے، اور گناہ سے بھرپور خیالات اور عادات وہ کیلیں ہیں جو آپ کو اُس صلیب کے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ آپ کی جان آپ کے گناہ کو اُٹھا رہی ہے، اور اُنہیں اُٹھانے میں مزے لے رہی ہے! آپ ایک دائمی سزا کی جانب جا رہے ہیں، لیکن آپ راہ کے ہر قدم پر مسکرا رہے ہیں! ہر قدم جو آپ اُٹھاتے ہیں آپ کو شعلوں کے قریب تر کرتا جاتا ہے۔ اور اِس کے باوجود، ابھی تک، آپ نے کوئی خوف محسوس نہیں کیا – اپنے گناہ پر کوئی دُکھ محسوس نہیں کیا – کوئی ندامت محسوس نہیں کی – کوئی رونا محسوس نہیں کیا! اگر یہ آپ کی تشریح کرتا ہے، تو میں یسوع کے الفاظ میں آپ سے التجا کرتا ہوں،

’’میرے لیے نہیں روؤ، بلکہ خود پر روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

اب مجھے توبہ کرنے کے لیے جھکا ڈال،
   میرے گناہوں پر مجھے ابھی ماتم کر لینے دے؛
اب میری غلیظ بغاوت شدت سے افسوس کرتی ہے،
   روؤ، یقین کرو، اور مذید اور گناہ مت کرو…
رحم کی گہرائی! کیا وہاں پر ہو سکتی ہے
   میرے لیے اب بھی بچایا گیا وہ رحم؟


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین نے کی تھی: لوقا23:27۔33 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’رحم کی گہرائی Depth of Mercy‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

لُبِ لُباب

خُود پر روؤ!

WEEP FOR YOURSELF!

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’مجھ پر مت روؤ، بلکہ خود پر روؤ‘‘ (لوقا23:28)۔

(اشعیا52:14)

I.   پہلا نکتہ، مجھ پرمت روؤ،‘‘ لوقا23:28 الف؛ یوحنا2:25؛
لوقا23:27؛ متی27:41 .

II.  دوسرا نکتہ، ’’بلکہ خود پر روؤ،‘‘ لوقا23:28ب؛
2 کرنتھیوں7:10؛ لوقا22:62؛ اِستثنا6:5؛
یعقوب4:9۔10؛ عبرانیوں12:2؛ 10:29 .