Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

صلیب پر یسوع کی پیاس

THE THIRST OF JESUS ON THE CROSS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
24 جنوری، 2010، خداوند کے دِن کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, January 24, 2010

’’اِس کے بعد، جب یسوع نے جان لیا کہ اب سب باتیں تمام ہوئیں تو اِس لیے کہ پاک کلام کا لکھا پورا ہو اُس نے کہا، میں پیاسا ہوں‘‘ (یوحنا19:‏28)۔

’’اب سب باتیں تمام ہوئیں۔‘‘ اپنی مصلوبیت سے تعلق رکھنے والی پرانے عہد نامے کی عظیم پیشنگوئیوں کو یسوع نے پورا کر دیا تھا۔ اُس کی اُس کے اپنوں نے تحقیر کی اور اُس کو مسترد کیا۔ اُنہوں نے اپنے چہرے اُس سے چھپا لیا تھے اور اُس کو نجات دہندہ کی حیثیت سے عزت نہیں دی تھی، جیسا کہ اشعیا نے 53 باب میں پیشن گوئی کی تھی۔ اُس نے صلیب پر ہمارے گناہ اُٹھائے، بالکل جیسے اشعیا نے (اشعیا53:‏5۔6) میں پیشنگوئی کی۔ اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو چھیدا، جیسا کہ زبور22:‏16، میں پیشنگوئی کی گئی تھی، ’’اُنہوں نے میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھید ڈالے ہیں۔‘‘ وہ سپاہی جو اُس کی صلیب کے نیچے تھے اُنہوں نے زبور22:‏18 کی پیشنگوئی پوری کر دی تھی، ’’وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قرعہ ڈالتے ہیں۔‘‘ یہ تمام کی تمام پیشن گوئیاں اور بہت سی دوسری، پوری ہو گئی تھیں۔ لہٰذا، جب یسوع نے صلیب پر سے یوحنا کو اپنی ماں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے بات کی تھی، ’’اُس کے بعد، جب یسوع نے جان لیا کہ اب سب باتیں تمام ہوئیں،‘‘ تو ایک اور بات کہی، ’’تاکہ کلام پاک کا لکھا پورا ہو۔‘‘ مکمل طور پر پرانے عہد نامے کی گئی پیشنگوئیوں کو پورا کرنے کے لیے، اُس نے کہا،

’’میں پیاسا ہوں۔‘‘

اِس نے پرانے عہد نامے میں دو انتہائی شاندار پیشنگوئیوں کو پورا کیا۔ پہلی، اِس نے زبور22:‏15 کو پورا کیا،

’’میری قوت ٹھیکرے کی مانند خُشک ہو چکی ہے؛ اور میری زبان میرے تالو سے چپک گئی ہے؛ اور تو نے مجھے موت کی خاک میں ملا دیا‘‘ (زبور22:‏15)۔

پانی کا ایک گھونٹ پئیے بغیر، صلیب پر گھنٹوں لٹکے رہنے کے بعد، اُس کی زبان اُس کے تالو سے چپک گئی تھی، اور وہ مشکلوں سے ہی بات کر سکا ہوگا۔

وہ دوسری پیشنگوئی جو زبور69:‏21 میں پیش کی گئی پوری ہو گئی تھی،

’’اُنہوں نے میرے کھانے میں پِت ملا دیا؛ اور میری پیاس بجھانے کے لیے مجھے سِرکہ پلایا‘‘ (زبور69:‏21)۔

اِن مقدس ضحائف کو پورا کرنے کے لیے یسوع نے کہا،

’’میں پیاسا ہوں‘‘ (یوحنا19:‏28)۔

یہ الفاظ اُن کلمات میں سے جو اُس نے صلیب پر ادا کیے تھے سب سے چھوٹا ترین تھا۔ انگریزی میں یہ دو لفظ ہیں، لیکن یونانی میں یہ صرف ایک چھوٹا سا لفظ ہے، انگریزی میں دُرست طور پر ترجمہ کرنے کے لیے دو لفظوں میں کہا گیا

’’میں پیاسا ہوں۔‘‘

اِس کلمے سے ہم بہت سی عظیم سچائیوں کا نتیجہ نکال سکتے ہیں، لیکن آج کی شام میرے پاس صرف، آپ کو اُن میں سے تین کو پیش کرنے کے لیے وقت ہے، جو مرتے ہوئے نجات دہندہ کے سوختہ ہونٹوں سے ادا کیے گئے الفاظ سے لی گئی ہیں، جب اُس نے کہا،

’’میں پیاسا ہوں۔‘‘

I۔ اوّل، یسوع کی پیاس اُس کی انسانیت کا نشان تھا۔

یہ بالکل بھی عجیب نہیں ہے کہ اُسے پیاس لگی تھی۔ اِس سے پہلے، جب یسوع نے سامریہ میں سے سفر کیا تھا، وہ سفر سے تھکا ہوا تھا اور یعقوب کے کنویں پر عورت سے کہا تھا، ’’مجھے پانی پلا‘‘ (یوحنا4:‏7)۔ یہ عجیب نہیں ہے، پھر، کہ اپنی زندگی کے خاتمے پر – کوڑے کھا کر ادھ موا ہونے اور گھنٹوں صلیب پر کیلوں سے جڑے رہنے کے بعد – تو اُسے کہنا چاہیے،

’’میں پیاسا ہوں۔‘‘

اُس کی پیاس اُس کی سچی انسانیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایک شخص کی تشنگی ہے، ایک انسان۔ دو موقعوں پر شاگردوں نے سوچا تھا کہ وہ ایک روح تھا۔ جب وہ گلیل کے سمندر کے پانی پر پیدل چلا تھا اور ’’جب شاگردوں نے اُسے پانی پر چلتے دیکھا تو گھبرا گئے اور کہنے لگے یہ تو کوئی بھوت ہے‘‘ (متی14:‏26)۔ لیکن یسوع نے اُن سے فوراً کہا، خاطر جمع رکھو، میں ہوں، ڈرو مت‘‘ (متی14:‏27)۔ دوبارہ، اُس شام کو جب وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا، وہ شاگردوں پر نمودار ہوا اور کہا، ’’تم پر سلامتی ہو‘‘ (لوقا24:‏36)۔

’’لیکن وہ اِس قدر خوفزدہ اور ہراساں ہو گئے کہ سمجھنے لگے کہ وہ کسی روح کو دیکھ رہے ہیں‘‘ (لوقا24:‏37)۔

لیکن یسوع نے اُن کے خدشات کو پُرسکون کیا اور کہا،

’’میرے ہاتھ اور میرے پاؤں دیکھو، یہ میں ہی ہوں: مجھے چھو کر دیکھو؛ کیونکہ روح کی ہڈیاں ہی ہوتی ہیں اور نہ گوشت جیسا کہ تم مجھ میں دیکھ رہے ہو‘‘ (لوقا24:‏39)۔

دونوں معاملوں میں یسوع نے اُنہیں سمجھنے دیا کہ وہ ایک کامل انسان تھا، اور ناکہ محض ایک ’’روحِ میسح۔‘‘ روحِ مسیح کا یہ تصور قطعی طور پر غلط ہے، اور جھوٹے مذہب کے خطرناک نشانات میں سے ایک ہے۔ یسوع نے اِس کی پیشنگوئی کی تھی کہ، ’’جھوٹے مسیح اُٹھ کھڑے ہوں گے‘‘ (مسیح24:‏24)۔ نئے زمانے کی تحریک اور بہت سے فرقوں کا ’’روحِ مسیح‘‘ سچا مسیح نہیں ہے۔ اِن جھوٹے مذاہب کے اُس ’’روحِ مسیح‘‘ کو 2۔کرنتھیوں11:‏4 میں پولوس رسول نے ’’دوسرا مسیح‘‘ کہا تھا، کیونکہ ’’ایک روح کی ہڈیاں ہی ہوتی ہیں اور نہ گوشت جیسا کہ تم مجھ میں دیکھ رہے ہو‘‘ (لوقا24:‏39)۔ ’’روحِ مسیح‘‘ حقیقی یسوع نہیں ہے!

یوحنا1:‏1۔3 کے مطابق یسوع نے آسمان اور زمین تخلیق کیے ہیں۔

’’ابتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اورکلام ہی خُدا تھا۔ کلام شروع میں خُدا کے ساتھ تھا۔ سب چیزیں اُسی کے وسیلے سے پیدا کی گئی ہیں؛ اور کوئی چیز بھی ایسی نہیں جو اُس کے بغیر وجود میں آئی ہو‘‘ (یوحنا1:‏1۔3)۔

یوں ہمیں پتا چلتا ہے کہ یسوع دونوں خُدا اور انسان ہے – ایک تصوراتی وجود کی ایک حقیقی وجود کے طور پر تاویل کے ذریعے سے وہ خُدائے انسان۔ ہمیں کبھی بھی اُس کی پاک تثلیث کی دوسری ہستی کے طور پر الوہیت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ مگر ہمیں صلیب پر اُس کی پیاس کے وسیلے سے یاد دلایا جاتا ہے کہ وہ کامل طور پر ایک انسان بھی تھا۔ ہم یسوع کے بارے میں وہ کہہ سکتے ہیں جو آدم نے حوا کے بارے میں کہا تھا،

’’اب یہ میری ہڈیوں میں سے ہڈی، اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے‘‘
       (پیدائش2:‏23)۔

یہ اُس کے متجسم ہونے کی عکاسی کرتی ہے۔ اُس کو آسمان سے کنواری مریم میں بھیجا گیا تھا، اور وہ اُس کے بطن سے خُدائے انسان کے طور پر پیدا ہوا تھا،

’’لیکن جب وقت پورا ہو گیا تو خُدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا جو عورت سے پیدا ہوا...‘‘ (گلِتیوں4:‏4)۔

سپرجیئنSpurgeon نےکہا،

کس طرح وہ صحیح معنوں میں انسان ہے؛ بلاشُبہ وہ ’’ہماری ہڈیوں کی ہڈی اور ہمارے گوشت کا گوشت‘‘ ہے، کیونکہ وہ ہماری کمزوریوں کو برداشت کرتا ہے... یسوع نے حقیقت میں خود کو انسان ثابت کیا تھا، کیونکہ اُس نے وہ تکالیف برداشت کیں جن کا تعلق انسان ہونے سے ہے۔ فرشتے پیاس کا شکار نہیں ہو سکتے۔ ایک پریت [روح]، جیسا کہ کچھ نے اُس کو کہا تھا اِس ڈھنگ سے برداشت نہیں کر سکتا؛ لیکن یسوع نے واقعی میں برداشت کیے [اور اُس] نے انتہائی حد تک پیاس کو برداشت کیا تھا، کیونکہ یہ موت کی پیاس تھی جو اُس پر نازل ہوئی تھی... اِس پیاس کا سبب ... خون کا بہہ جانا تھا، اور وہ بُخار جو اُس کے چار دلخراش زخموں کی جلن کی وجہ سے ہوا تھا... جیسے کہ اُس کے بدن کے وزن سے کیلوں نے اُس کے مبارک گوشت کو کھینچ ڈالا تھا، اور اُس کی نازک رگوں کو چیر دیا تھا۔ اِس شدید کھیچاؤ نے تپتا ہوا بُخار چڑھا دیا تھا۔ یہ درد تھا جس نے اُس کے منہ کو خُشک کر دیا تھا اور اِس کو ایک تندور کی مانند بنا دیا تھا، جب تک کہ اُس نے بائیسویں زبور کی زبان میں اعلانیہ نہ کہا، ’’میری زبان میرے تالو سے چپک گئی ہے۔‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’سات چیخوں میں سے چھوٹی ترین The Shortest of the Seven Cries،‘‘ میٹروپولیٹین عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پلگرم پبلیکیشنز Pilgrim Publications، 1972، جلد چوبیس، صفحات 219۔220)۔

میں دوستوں کو اُن کے بستر مرگ پر دیکھ چکا ہوں جو پانی کے لیے چلائے تھے۔ لیکن ڈاکٹروں نے منع کر دیا تھا کیونکہ وہ نگل نہیں سکتے تھے۔ ایک انسان کو اِس طرح دیکھنا کس قدر ہولناک بات ہے، اُس کے مرتے وقت کی پیاس کو بُجھانے کے لیے کوئی پانی نہیں! میں نے کہا، ’’اُس کو چکھنے کے لیے ہی پانی دے دو، وہ مر تو رہا ہی ہے!‘‘ لیکن اُن ڈاکٹروں نے انسان دوستی کے مقابلے میں کہیں مقدمہ دائر نہ ہو جائے اِس خوف سے اُن مرتی ہوئی زبانوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پانی کا ایک قطرہ تک دینے سے انکار کر دیا! سپرجیئن نے کہا،

      ہمارا خُدا اِس قدر صحیح معنوں میں انسان تھا کہ ہمارے تمام رنج و الم اُس کی یاد دلاتے ہیں: اگلی مرتبہ جب [آپ] واقعی میں بہت پیاسے ہوں تو [آپ] شاید اُس پر نظر ڈال سکیں؛ اور جب کبھی بھی ہم ایک دوست کو دیکھیں… جو پیاسا ہو جبکہ مر رہا ہو تو ہم شاید دھندلے طور پر [یسوع کی تکالیف کو دیکھیں]، مگر حقیقتاً آئینے میں دیکھا جائے... تو کس قدر نزدیک [اور کتنا ہم سے ملتا ہوا] وہ پیاسا نجات دہندہ ہے… (ibid.)۔

وہ ’’عمانوئیل‘‘ ہے، خُدا ہمارے ساتھ ہے، وہ روحِ خُدا، یہاں تک کہ اُس لمحے میں جب ہم موت کی پیاس محسوس کرتے ہیں، کیونکہ اُس نے کہا،

’’میں پیاسا ہوں۔‘‘

II۔ دوئم، یسوع کی پیاس گنہگاروں کے لیے اُس کے متبادل ہونے کی ایک علامت تھی۔

یسوع نے کہا، ’’میں پیاسا ہوں‘‘ کیونکہ وہ گنہگاروں کی تکالیف کا متبادل ہے۔ آدم نے منع کیا ہوا پھل اپنے منہ سے کھایا تھا اور اِسی لیے، اُس کے منہ سے ہی وہ پھل آیا جس نے تمام نوع انسانی کو زہریلا کیا۔

’’ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دُنیا میں داخل ہوا اور گناہ کے سبب سے موت آئی ویسے ہی موت سب انسانوں میں پھیل گئی‘‘ (رومیوں5:‏12)،

پہلے آدم کے منہ کے ذریعے سے، اُس کی تمام آل اولاد ’’اپنے گناہوں میں مردہ‘‘ بن گئی (کلسیوں2:‏13)۔ اِس لیے یہی مناسب ہے کہ آخری آدم، یسوع کو، پہلے آدم کے منہ کے گناہ کے لیے خُود اپنے منہ میں درد برداشت کر کے ادائیگی کرنی چاہیے! آدم کا منہ ’’گناہ کے لیے دروازہ تھا، اور اِسی لیے [اُس کے منہ] میں ہمارے خُداوند کو درد میں مبتلا کیا گیا‘‘ (سپرجیئن Spurgeon، ibid.، صفحہ222)۔ اِس کے علاوہ، ہماری فطرت کی بدکاری ہمارے منہ سے ہی سامنے آتی ہے۔ یسوع نے کہا،

’’جو باتیں مُنہ سے نکلتی ہیں، دل سے آتی ہیں اور وہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں‘‘ (متی 15:‏18).

صلیب پر یسوع کو نیزے سے چھیدا گیا تھا، تاکہ ہمارے دِل کے گناہوں کو معافی مل جاتی۔ اُس نے چُبھنے والے کانٹوں کا تاج پہنا تھا، تاکہ ہمارے ذہنوں کے گناہ معاف کیے جا سکتے۔ صلیب پر اُس کے ہاتھوں کو کیلوں سے جڑ دیا گیا تھا تاکہ وہ گناہ جو ہم اپنے ہاتھوں سے کرتے ہیں معاف کر دیے جائیں۔ اُس کے پیروں کو صلیب پر کیلوں سے ٹھوکا گیا تھا تاکہ اُن گناہوں کی طرف جانے سےجن کا ہم نے اِرتکاب کیا اور جن میں ہم چل کر گئے اُن کا جواز پیش کیا جا سکے۔ اور اُس نے پیاس کو برداشت کیا جب تک کہ اُس کی زبان اُس کے منہ میں تالو سے چپک نہ گئی، وہ ہولناک پیاس! ہمارے منہ کے گناہوں کو شفا دینے کے لیے۔

’’وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا، جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہُوئی وہ اُس نے اُٹھائی، اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہُوئے۔ ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے، ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی راہ لی، اور خداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:‏5۔6).

پطرس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع ’’خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1 پطرس2:‏24)۔ یقیناً یہ آیات اِس بات کو واضح کرتی ہیں کہ یسوع کی پیاس اُن تکالیف کا حصّہ تھی جن میں سے وہ صلیب پر ہمارے متبادل کی حیثیت سے گزرا تھا۔ اُس نے کہا،

’’میں پیاسا ہوں‘‘

اِس لیے ہر گناہ جو آپ کے منہ سے نکلتا ہے اُس کی سزا یسوع کے منہ میں ہو جاتی ہو! اوہ! بہت خوب نجات دہندہ! تو نے تکالیف برداشت کیں تاکہ ہم زندہ رہ سکیں! تیرے منہ نے ہماری جگہ پر شدید درد کو برداشت کیا – اِس لیے تاکہ ہمارے منہ کے گناہوں کا کفارہ ادا کیا جا سکے، اُن کی تلافی ہو سکے، اور اُس خون کے وسیلے سے دُھل سکیں جو تیرے سوختہ اور خون میں تر لبوں سے بہا تھا!

’’جب ہم گنہگار ہی تھے، تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کردی‘‘
       (رومیوں 5:‏8).

’’کیونکہ مسیح نے… گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے‘‘ (1۔پطرس 3:‏18).

یسوع نے کہا،

’’میں پیاسا ہوں،‘‘

اور اُس تکلیف میں مبتلا پیاس نے ہر انسان کے منہ سے نکلنے والے گناہ سے بھرپور لفظوں کے لیے کفارہ ادا کیا، ہر اُس شخص کے لیے جو اُس کے پاس آتا ہے۔ لیکن یہاں ایک اور سوچ بھی ہے۔

III۔ سوئم، یسوع کی پیاس آپ کو جہنم کی پیاس سے چھٹکارہ دلا سکتی ہے۔

لوقا کی انجیل ہمیں ایک انسان کے بارے میں بتاتی ہے جو مرا،

’’اور دفنایا گیا۔ جب اُس نے عالمِ ارواح میں عذاب میں مبتلا ہوکر اپنی آنکھیں اوپر اُٹھائیں تو دُور سے ابرہام کو دیکھا... اور اُس نے چلا کر کہا... مجھ پر رحم کر اور لعزر کو بھیج تاکہ وہ اپنی اُنگلی کا سرا پانی سے تر کر کے میری زبان کو ٹھنڈک پہنچائے کیونکہ میں اِس آگ میں تڑپ رہا ہُوں‘‘ (لوقا 16:‏22۔24).

اگر یسوع نے صلیب پر پیاس برداشت نہ کی ہوتی، تو ہم میں سے ہر کسی کو جہنم میں پیاس برداشت کرنی پڑتی۔ سپرجیئن نے کہا، ’’ہماری گناہ سے بھرپور زبانوں کو... [جہنم میں] ہمیشہ کے لیے جلتی رہتیں اگر یسوع کی زبان کو ہمارے بجائے پیاس کے ساتھ اذیت نہ دی گئی ہوتی – [صلیب پر ہماری جگہ! مہربانی سے کھڑے ہوں اور اپنے گیتوں کے ورق میں سے حمد و ثنا کا گیت نمبر چھے گائیں – بطرز ’’یہ آدھی رات، اور زیتون کی صلیب پر۔‘‘ دوسرا، تیسرا اور چوتھا بند گائیں۔

دیکھو کیسے اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو کیلوں سے جڑا گیا؛
اُس کا گلا سوختہ پیاس کے ساتھ خُشک ہے؛
اُس کی بجھتی ہوئی آنکھیں خون کے ساتھ بھری ہوئی ہیں؛
یسوع، ہمارے خُداوند کو مصلوب کردیا گیا ہے۔

آؤ صلیب کے نیچے کھڑے ہونے کے لیے ہم چلیں؛
تاکہ اُس کی پسلی سے نکلنے والا خون
ہم پر آرام سے قطرہ قطرہ کر کے گِرے؛
یسوع، ہمارے خُداوند کو مصلوب کر دیا گیا ہے۔

ایک ٹوٹا ہوا دِل، آنکھیں اشکوں سے لبریز،
مانگیں اور آپ کو انکار نہیں کیا جائے گا؛
خُداوند یسوع، کیا ہم محبت کرتے ہیں اور روتے ہیں،
کیونکہ ہماری جگہ پر تجھ کو مصلوب کر دیا گیا۔
   (اُنہوں نے اُس کو مصلوب کر دیا They Crucified Him‘‘ شاعر فریڈرک ولیم فیبر Frederick
William Faber، 1814۔1863؛ ڈاکٹر ہائیمرز Dr. Hymers نے ترمیم کی)۔

آگسٹین نے کہا، ’’وہ صلیب ایک منبر تھی جس پر سے مسیح نے دُنیا کو اپنے پیار کے لیے منادی کی۔‘‘ یہ سچ ہے! وہ صلیب پر آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا تھا! وہ اذیت اور درد میں سے آپ کو دائمی تکالیف سے بچانے کے لیے گزرا کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے! کیا آپ یسوع سے کہیں گے، میں تمہاری محبت نہیں چاہتا ہوں!‘‘ یا آپ اُس سے کہیں گے،

خُداوندا! میں آ رہا ہوں!
   میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال
جو کلوری پر بہا تھا؟
   (’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو
       Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَعینDr. Kreighton L. Chan نے دعا کی تھی۔ یوحنا19:‏23۔28 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’صلیب کے سائے تلے کے لیے ایک گیت A Song for the Foot of the Cross‘‘
(شاعر جان چینڈلر John Chandler، 1837)۔

لُبِ لُباب

صلیب پر یسوع کی پیاس

THE THIRST OF JESUS ON THE CROSS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اِس کے بعد، جب یسوع نے جان لیا کہ اب سب باتیں تمام ہوئیں تو اِس لیے کہ پاک کلام کا لکھا پورا ہو اُس نے کہا، میں پیاسا ہوں‘‘ (یوحنا19:‏28)۔

(اشعیا53:‏5۔6؛ زبور22:‏16، 18، 15؛ زبور69:‏21)

I.   اوّل، یسوع کی پیاس اُس کی انسانیت کی ایک علامت ہے، یوحنا4:‏7؛
متی14:‏26،27؛ لوقا24:‏36، 37، 39؛ متی24:‏24؛ 2۔کرنتھیوں11:‏4؛
یوحنا1:‏1۔3؛ پیدائش2:‏23؛ گلِتیوں4:‏4۔

II.  دوئم، یسوع کی پیاس گنہگاروں کے لیے اُس کے متبادل ہونے کی ایک علامت تھی،
رومیوں5:‏12؛ کلسیوں2:‏13؛ متی15:‏18؛ اشعیا53:‏5۔6؛ 1۔پطرس2:‏24؛
رومیوں5:‏8؛ 1۔پطرس3:‏18 .

III. سوئم، یسوع کی پیاس آپ کو جہنم کی پیاس سے چھٹکارہ دلا سکتی ہے، لوقا16:‏22۔24 .