Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

تبدیلی کی جدوجہد

THE STRUGGLE OF CONVERSION
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 22 فروری، 2009
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 22, 2009

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:24).

بہت سے لوگ یقین کرتے تھے کہ یسوع ایک نبی تھا۔ وہ یہ بھی یقین کرتے تھے کہ وہ معجزے کر سکتا تھا۔ مگر اُن میں سے بہت ہی کم نے توبہ کی اور تبدیل ہوئے۔ وہ خود سے ایسے ہی مطمئن تھے جیسے کہ وہ تھے۔ مگر یسوع نے کہا،

’’اگر تُم توبہ نہ کرو گے تو تُم سب اِسی طرح ہلاک ہوگے‘‘ (لوقا 13:5).

وہ یونانی لفظ جس نے ’’توبہ repent‘‘ کا ترجمہ کیا اُس کا مطلب ہوتا ہے ایک نیا ذہن پانا۔ اِس کا مطلب تبدیل ہونا ہوتا ہے۔ اور مسیح نے اُنہیں بتایا تھا کہ اُنہیں اُس کا تجربہ کرنا چاہیے ورنہ وہ ’’تمام کے تمام اِسی طرح ہلاک ہو جائیں گے۔‘‘ یہ اُن کے لیے ایک حیرانی کی بات تھی۔ وہ سوچتے تھے کہ وہ کافی نیک تھے جس طرح سے وہ تھے۔

مسیح یروشلیم کی طرف جا رہا تھا۔ کسی نے غور کیا کہ صرف چند ایک لوگ ہی اُس کے پیچھے تھے۔ اِس شخص نے یسوع سے کہا، ’’کیا چند ہیں جو نجات پائیں گے؟‘‘ یسوع نے اُس شخص کے سوال کا جواب نہیں دیا۔ اِس کے بجائے مسیح اُس سے براہ راست مخاطب ہوا۔ اُس نے اُس شخص سے کہا،

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو کیونکہ میں تُم سے کہتا ہوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن نہ جا سکیں گے‘‘ (لوقا 13:24).

یسوع نے اُس آدمی کو بتایا کہ اُس کو ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرنی‘‘ چاہیے۔ اور وہ آج کی صبح یہی بات آپ سے بھی کہتا ہے: ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرو۔‘‘ اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ مسیح آپ کو کیا کرنے کے لیے کہہ رہا ہے؟ آپ کو تلاوت میں سے تین الفاظ کو سمجھنا چاہیے۔

I۔ پہلی بات، وہ دو لفظ، ’’تنگ دروازہ۔‘‘

یسوع نے کہا، ’’تنگ دروازے سے داخل ہونےکی پوری کوشش کر۔‘‘ وہ یونانی لفظ جس سے ’’تنگ starit‘‘ کا ترجمہ ہوا ’’سٹینوس stĕnŏs‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب ’’تنگ یا سُکڑا ہوا narrow‘‘ (Strong) ہوتا ہے۔ وہ یونانی لفظ جس سے ’’دروازے gate‘‘ کا ترجمہ ہوا ’’پیول pulē‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب ’’دروازہgate … داخلے کا راستہentrance‘‘ (Strong) ہوتا ہے۔ لٰہذا، یسوع نے کہا، ’’ ’تنگ یا سُکڑے ہوئے داخلے کے راستے‘ سے اندر آنے کی پوری کوشش کر۔ بالکل وہی الفاظ یسوع نے متی7 باب میں استعمال کیے:

’’تو تنگ [سُکڑے ہوئے] دروازے [داخلے کے راستے] سے داخل ہو... کیونکہ وہ دروازہ [داخلے کا راستہ] تنگ [سکڑا ہوا] ہے… اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں‘‘ (متی 7:13، 14).

وہ ’’داخلے کا سُکڑا ہوا راستہ‘‘ ’’زندگی کی طرف‘‘ رہنمائی کرتا ہے (متی7:14)۔ ڈاکٹر گِل Dr. Gill نے کہا، ’’تنگ [سُکڑے ہوئے] دروازے کا مطلب یسوع بخود یعنی یسوع مسیح ہے؛ وہ دوسری جگہ پر خود کو وہی دروازہ کہتا ہے… جی ہاں، وہ ہی آسمان کا دروازہ ہے‘‘ (جان گِل، ڈی۔ ڈی۔ John Gill, D. D.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the New Testament، بپتسمہ دینے والے معیاری بیئرر The Baptist Standard Bearer، 1989ایڈیشن، صفحہ70؛ متی7:13 پر غور طلب بات)۔

یسوع نے کہا، ’’تنگ [سُکڑے ہوئے] دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کر۔‘‘ یعنی کہ مسیح میں داخل ہونے کی کوشش کر۔ کیوں مسیح ’’داخلے کا سُکڑا ہوا راستہ‘‘ کہلاتا ہے؟ کیونکہ مسیح ہی نجات کے لیے واحد دروازہ ہے۔ دُنیا میں لوگ اکثر کہتے ہیں، ’’تم مسیحی اِس قدر تنگ ہو۔ کیوں نہیں لوگ کسی اور طریقے سے نجات پا سکتے؟ تم کیوں کہتے ہو کہ مسیح ہی واحد راستہ ہے؟‘‘ ہمارا جواب ہوتا ہے کہ خود مسیح ہی نے کہا ’’وہ ہی تنگ [سُکڑا ہوا] دروازہ ہے۔‘‘ اُس نے کہا،

’’راہ، حق اور زندگی میں ہُوں: میرے وسیلہ کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14:6).

ڈاکٹر گِل نے کہا،

ہمیشہ کی زندگی کے لیے مسیح ہی سچا راستہ ہے… باپ کے پاس جانے کے لیے مسیح ہی واحد رسائی ہے؛ خُدا کے پاس آنے کے لیے کوئی اور راہ نہیں ہے… بغیر ثالث کے، اور خُدا اور انسان کے درمیان وہ واحد ثالث مسیح ہے (ibid.)۔

بائبل کہتی ہے،

’’خدا ایک ہے اور خدا اور اِنسان کے درمیان ایک صلح کرانے والا بھی موجود ہے یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے؛ جس نے اپنے آپ کو سب کے لیے فدیہ میں دے دیا‘‘ (1۔ تیموتاؤس 2:5۔6).

خُدا نے صلیب پر مرنے اور اپنا خون بہانے کے لیے ’’اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا‘‘ (یوحنا3:16) تاکہ لوگ گناہ اور موت سے ’’بخشے‘‘ جائیں۔ خُدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو صلیب پر خون بہانے اور مرنے کے لیے بھیج دیا،

’’اِس لیے کہ دنیا کو اُس کے وسیلہ سے نجات بخشے‘‘ (یوحنا 3:17).

کوئی بھی دوسرا مذھبی رہنما یا اُستاد ’’خُدا کا اِکلوتا بیٹا‘‘ نہیں تھا۔ کوئی بھی دوسرا مذھبی رہنما یا اُستاد ’’خُدا اور انسان کے درمیان صُلح کرانے والا‘‘ نہیں تھا۔ ’’یسوع مسیح جو انسان ہے‘‘وہی واحد ہے

’’جو خُود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہُوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

یہی وجہ تھی کہ پولوس رسول نے کہا،

’’نا ہی نجات کسی اور کے وسیلہ سے ہے: کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے، جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال 4:12).

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:24).

یسوع ہی تنگ دروازہ ہے۔ مسیح ہی نجات کے لیے داخلے کا سُکڑا ہوا راستہ ہے۔ آپ کو اُس کے پاس آنا چاہیے کیونکہ صرف وہ ہی آپ کو نجات دلا سکتا ہے۔

II۔ دوسری بات، وہ لفظ ’’پوری کوشش کر۔‘‘

یسوع نے کہا،

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:24).

وہ لفظ ’’پوری کوشش کرstrive‘‘ ہمارے پاس انگریزی میں یونانی لفظ ’’ایگونائیزومائی agōnizomai‘‘ سے آیا ہے۔ اِس کا مطلب ’’لڑنے کے لیے … حتی الوسیع جدوجہد کرنا‘‘ (Vine) ’’کوشش کرنا‘‘ (Strong) ہوتا ہے۔ جب یسوع نے کہا ’’داخل ہونے کی پوری کوشش کر،‘‘ تو اُس کا مطلب تھا کہ آپ کو داخل ہونے کے لیے لڑنا چاہیے، داخل ہونے کے لیے جہدوجد اور کوشش کرنی چاہیے، ’’انتھک محنت، بے تابی اور تصادم‘‘ کے ساتھ۔ اِس یونانی لفظ کی ایک قسم کو لوقا نے مسیح کے مصلوب ہونے سے ایک رات پہلے، گتسمنی کے باغ میں اُس کی اذیت کو بیان کرنے کے لے استعمال کیا تھا۔

’’پھر وہ سخت دردوکرب میں مبتلا ہوکر اور بھی دِلسوزی سے دعا کرنے لگا اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا22:44).

یسوع کو سخت درد و کرب میں سے گزرنا پڑا تھا، دعا میں پوری کوشش کرنے کے لیے ورنہ وہ وہاں اُس باغ میں آپ کے گناہ کے بوجھ تلے مر گیا ہوتا۔ اگر خُدا کے بیٹے کو آپ کو بچانے کے لیے اِس قدر زیادہ درد و کرب کی جنگ اور کوشش سے گزرنا پڑا، تو کیا یہ منطقی اور کلام پاک کے مطابق نہیں لگتا کہ آپ کو ’’تنگ دروازے میں داخل ہونے کے لیے‘‘ اُس میں سے کچھ سے گزرنا چاہیے؟ یہی وجہ ہے کہ یسوع نے کہا، ’’تنگ [سُکڑے ہوئے] دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کر۔‘‘

ماضی کے وہ تمام عظیم مبلغین شدید ’’کوششوں‘‘ سے گزرے جب وہ تبدیل ہوئے تھے۔ مسیح میں ’’داخل ہونے‘‘ سے پہلے لوتھر مہینوں تک درد و کرب میں مبتلا رہا تھا۔ جان بینعن John Bunyan مسیح میں سکون پانے سے پہلے ذہنی صحت کے دہانے تک پہنچ گئے تھے۔ جان ویزلیJohn Wesley نے خود کو بحر اوقیانوس کے پار جانے تک، ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے‘‘ کی پوری کوشش میں خود کوشک اور بدنصیبی کے دیوانے پن میں آگے اور پیچھے جُھلائے رکھا۔ جارج ویزلی George Wesley نے مسیح میں داخل ہونے کی کوششوں میں دعائیں مانگنےاور روزے رکھنے سے خود کو تقریباً موت کے دہانے تک پہنچا دیا تھا۔ سپرجیئن Spurgeon نے ایک پادری کا سترہ سالہ بیٹا ہونے کی حیثیت سے مسیح کو تلاش کرنے کے لیے اپنی تمام تر قوت صرف کر دی تھی۔ اِن تمام مشہور و معروف مبلغین کی تبدیلیوں میں شدید انتھک محنت، بے تابی اور تصادم شامل تھا جب وہ یسوع کے لیے اپنی راہ پر لڑ رہے تھے۔ تو پھر آپ کے لیے یہ مختلف کیوں ہونا چاہیے؟ یسوع نے کہا،

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:24).

ایک پرانا حمد و ثنا کا گیت ہے جو کہتا ہے،

اچھی کُشتی کو اپنی تمام تر قوت کے ساتھ لڑ!...
   زندگی پر گرفت رکھ، اور یہ ہو جائے گی
   ہمیشہ کے لیے تیری خوشی اور تاج۔
(’’اپنی تمام قوت کے ساتھ اچھی کُشتی لڑ Fight the Good Fight With All Thy Might‘‘ شاعر جان ایس۔ بی۔ مونسیل John S. B. Monsell، 1811۔1875)۔

اِسی طرح سے حقیقی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ کبھی لکھے جانے والے سب سے زیادہ مشہور ترین حمد و ثنا کے گیت کو سُنیں – ’’میں جیسا بھی ہوں Just As I Am‘‘ شاعر شارلٹ ایلیٹ Charlotte Elliott (1789۔1871)۔ وہ بالکل صحیح طریقے سے جانتی تھیں کہ مسیح کو ڈھونڈنے کے لیے جدوجہد اور تصادم میں پوری کوشش کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

بے شک اُچھالا گیا، میں جیسا بھی ہوں
   بہت سی کشمکشی میں، بہت سے شکوک میں،
اپنے میں خوف اور جھگڑوں کے ساتھ اور بغیر،
   اے خُدا کے برّے، میں آیا! میں آیا!
(’’میں جیسا بھی ہوں Just As I Am‘‘ شاعرہ شارلٹ ایلیٹ Charlotte Elliott، 1789۔1871)۔

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:24).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی:لوقا13:5، 22۔24.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر کرسٹوفر جے۔ بیباؤٹ Mr. Christopher J. Bebout نے گایا تھا:
      ’’میں جیسا بھی ہوں Just As I Am‘‘ (شاعرہ شارلٹ ایلیٹ Charlotte Elliott، 1789۔1871)۔

لُبِ لُباب

تبدیلی کی جدوجہد

THE STRUGGLE OF CONVERSION

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:24) .

(لوقا13:5)

I. پہلی بات، وہ دو لفظ، ’’تنگ دروازہ،‘‘متی7:13، 14؛ یوحنا14:6؛
1۔تیموتاؤس2:5۔6؛ یوحنا3:16، 17؛ 1۔ پطرس2:24؛ اعمال4:12.

II. دوسری بات، وہ لفظ ’’پوری کوشش کر،‘‘ لوقا22:44 .