Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

کائین اور ھابل – حقیقی کہانی!

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 37)
!CAIN AND ABEL – THE INSIDE STORY
(SERMON #37 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتے کی شام، یکم مارچ، 2008
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, March 1, 2008

’’کچھ عرصہ کے بعد قائِن زمین کی پیداوار میں سے خداوند کے لیے ہدیہ لایا۔ اور ہابل بھی اپنی بھیڑ بکریوں کے پہلوٹھے بچے اور اُن کی چربی لے آیا۔ اور خداوند نے ہابل اور اُس کے ہدیہ کو قبول فرمایا: لیکن قائِن اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کیا۔ اور قائِن نہایت برہم ہُوا اور اُس کا چہرہ بگڑ گیا۔ اور خداوند نے قائِن سے کہا، تُو کیوں برہم ہوگیا؟ اور تیرا چہرہ کس لیے بگڑا ہوا ہے؟ اگر تُو بھلا کرے تو کیا تُو مقبول نہ ہوگا؟ لیکن اگر تُو بھلا نہ کرے تو گناہ تیرے دروازہ پر دبکا بیٹھا ہے اور تجھے دبوچ لینا چاہتا ہے۔ لیکن تجھے اُس پر غالب آنا چاہئے۔ اور قائِن نے اپنے بھائی ہابِل کے ساتھ بات چیت کی: اور جب وہ کھیت میں تھے تو قائِن نے اپنے بھائی ہابل پر حملہ کیا اور اُسے قتل کر ڈالا۔ اور خداوند نے قائِن سے کہا، تیرا بھائی ہابل کہاں ہے؟ اور اُس نے کہا، مجھے معلوم نہیں: کیا میں اپنے بھائی کا نگہبان ہُوں؟ تب خداوند نے کہا: تُو نے یہ کیا کِیا؟ تیرے بھائی کا خُون زمین سے مجھے پُکارتا ہے۔ اب تجھ پر لعنت ہے اور جس زمین نے تیرے ہاتھ سے تیرے بھائی کا خُون لینے کے لیے اپنا مُنہ کھولا تھا، اُس نے تجھے دھتکار دیا ہے۔ جب تُو زمین کو جوتے گا تو وہ تجھے اپنی پیداوار نہیں دے گی اور تُو بے چین ہوکر زمین پر مارا مارا پِھرتا رہے گا۔ قائِن نے خداوند سے کہا: میری سزا میری برداشت سے باہر ہے۔ دیکھ، آج تُو مجھے وطن سے نکال رہا ہے اور میں تیرے حُضور سے رُوپوش ہو جاؤں گا اور بے چین ہو کر رُوئے زمین پر مارا مارا پھرتا رہوں گا اور جو کوئی مجھے پائے گا قتل کر ڈالے گا۔ لیکن خداوند نے اُس سے کہا: ایسا نہیں ہوگا بلکہ جو کوئی قائِن کو قتل کرے گا اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا۔ تب خداوند نے قائِن پر ایک نشان لگا دیا تاکہ کوئی اُسے پا کر قتل نہ کردے۔ چنانچہ قائِن خدا کے حُضور سے نکل گیا اور عدن کے مشرق میں نُود کے علاقہ میں جا بسا‘‘ (پیدائش 4:‏3۔16).

کلام پاک کے اس حوالے پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ اِس میں سے کچھ تو مددگار ہے اور کچھ نہیں ہے۔ میرے خیال میں ہمیں حوالوں پر مذید اور نزدیکی کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے اور، اگر ہم کرتے ہیں، تو میں یقین کرتا ہوں کہ وہ اندرونی کہانی کو آشکارہ کر دیں گے، اُن دو مقاصد کو پیش کر دیں گے جو زمانوں کی کشمکش میں جکڑے ہوئے دو بھائیوں کی المناک جدوجہد کے پیچھے ہیں – اور آج یہ ہمارے لیے کیا معنی رکھتے ہیں! میرے خیال میں اِس کشمکش کو بیان کرنے کے لیے بہترین طریقہ اِس کو ایک تصویر کے طور سے دیکھنے کا ہے، جو دو طرح کے لوگوں کو علامتی طور پر پیش کرتا ہے – وہ جو تبدیل ہو چکے ہیں اور وہ جو تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ اِن حوالہ جات کی بصیرت کے ساتھ میں قائین اور ہابل کا تضاد پیش کروں گا۔ یہاں تین طریقے ہیں جن سے وہ مختلف ہوتے ہیں۔

I۔ اوّل، ہابل کے پاس ایمان تھا اور قائین کے پاس نہیں تھا۔

چوتھی اور پانچویں آیات کہتی ہیں کہ

’’خداوند نے ہابل اور اس کے ہدیہ کو قبول فرمایا: لیکن قائِِن اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کیا‘‘ (پیدائش 4:‏4۔5).

کیوں خُداوند نے ہابل کے ہدیہ کو قبول کیا تھا، اور قائین کے ہدیہ کو قبول نہیں کیا تھا؟ اِس کا جواب عبرانیوں 11:‏4 میں پیش کیا گیا ہے،

’’ایمان ہی سے ہابِل نے قائِن سے افضل قُربانی پیش کی جس کی بنا پر اُس کی نذر قبول کرکے خدا نے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی اور اگرچہ ہابِل مَر چُکا ہے تو بھی وہ ایمان ہی کے وسیلہ سے اب تک کلام کرتا ہے‘‘ (عبرانیوں 11:‏4).

ہمیں یہاں پر محتاط ہو جانا چاہیے۔ اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ قائین ایک دہریہ تھا، اور نہ ہی اِس کا یہ مطلب نکلتا ہے کہ وہ خُدا کے بارے میں آگاہی نہ رکھنے والا ایک شخص تھا۔ بائبل اِس کو واضح کرتی ہے کہ قائین خُداوند میں یقین رکھتا تھا۔ خُداوند نے آیات چھے اور سات میں قائین سے بات کی تھی۔ یہاں تک کہ آیات نو تا پندرہ میں قائین نے خُداوند کے ساتھ گفتگو کی تھی۔ یہ آیات اِس بات کو بالکل واضح کر دیتی ہیں کہ قائین خُداوند میں یقین رکھتا تھا اور دعا میں خُدا سے بات کرتا تھا اور خُدا سے روحانی باتوں کے بارے میں آگاہی حاصل کرتا تھا۔ اور اِس کے باوجود ہمیں بتایا جاتا ہے،

’’ایمان ہی سے ہابِل نے قائِن سے افضل قُربانی پیش کی جس کی بنا پر اُس کی نذر قبول کرکے خدا نے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی اور اگرچہ ہابِل مَر چُکا ہے تو بھی وہ ایمان ہی کے وسیلہ سے اب تک کلام کرتا ہے‘‘ (عبرانیوں 11:‏4).

وہ یونانی لفظ جس نے یہاں پر ’’ایمان‘‘ کا ترجمہ کیا ’’پِسٹس pistis‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب خُدا پر ’’یقین، عقیدہ، انحصار‘‘ ہوتا ہے (Strong)۔ خُدا پر یقین کرنا ایک بات ہے مگر خُدا پر انحصار کرنا ایک مختلف بات ہے۔

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خدا ایک ہے۔ اچھا کرتا ہے۔ یہ تو شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھر تھراتے ہیں‘‘ (یعقوب 2:‏19).

اور وہ اِس کے مقابلے میں کہیں انتہائی زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ چاروں اناجیل میں، ہم دوبارہ پڑھتے ہیں کہ وہ یقین کرتے ہیں یسوع خُدا کا بیٹا ہے۔ مگر یہاں پر ایک فرق ہے: مسیح پر اِنحصار کرنا ایسا نہیں ہے جیسے کہ اُس کے بارے میں باتوں پر یقین کرنا ہوتا ہے۔ آپ کہتے ہیں، ’’مگر میں یقین کرتا ہوں کہ مسیح میرے گناہ کے لیے مرا تھا۔‘‘ بہت ہی اچھا، اِس پر تو شیاطین بھی یقین کرتے ہیں۔ لیکن آپ مسیح کے پاس آ چکے ہیں؟ کیا آپ نے اُس پر انحصار کیا؟ کیا آپ نے اُس پر بھروسہ کیا؟

جی ہاں، قائین نے خُدا میں یقین کیا۔ مگر اُس نے خُدا پر بھروسہ نہیں کیا۔ اُس نے خُدا پر انحصار نہیں کیا۔ درحقیقت، اُس کی خُدا کے ساتھ بحث ہو گئی تھی! لہٰذا یہاں پر آپ کو پہلا تضاد ملتا ہے – ہابل نے خُدا پر انحصار کیا تھا مگر قائین نے خُدا پر انحصار نہیں کیا تھا۔ اُس نے خُود پر انحصار کیا تھا۔ جب تک ایک شخص خود پر بھروسہ کرتا ہے وہ کبھی بھی تبدیل نہیں ہو پائے گا۔ ایک پرانا گیت اِس کو خوب کہتا ہے:

میں اپنے آپ کو چھوڑتا ہوں اور ہر اُس چیز کو جسے میں جانتا ہوں؛
مجھے ابھی دھو ڈال، اور میں برف سے زیادہ سفید ہو جاؤں گا۔
   (’’برف سے زیادہ سفید Whiter Than Snow‘‘
شاعر جیمس نکلسن James Nicholson، 1828۔1896)۔

ایک شخص کو اپنی خود کی سوچیں اور وجوہات چھوڑنی پڑتی ہیں اور تنہا مسیح میں خُدا پر انحصارکرنا پڑتا ہے۔ یہ ہی اصلاح کا سب سے بڑا نعرہ ہے: تنہا ایمان کے وسیلے سے راستبازی۔ ہابل کو ایمان کے وسیلے سے راستباز ٹھہرایا گیا تھا۔ قائین کو نہیں ٹھہرایا گیا تھا۔

II۔ دوئم، ہابل خون کا ہدیہ لے کر آیا تھا اور قائین نہیں لایا تھا۔

مجھے اِس کو سمجھنے میں مشکل پیش آتی ہے کہ کیوں آج یہ واضح دکھائی نہیں دیتا۔ حتٰی کہ ڈاکٹر رائیری Dr. Ryrie کہتے ہیں،

خون کے بغیر ہدیہ مکمل طور پر مناسب تھا، احبار 2:‏1، 4، 15، 16 (چارلس
سی۔ رائیری، پی ایچ۔ ڈی۔ Charles C. Ryrie, Ph.D.، رائیری کا مطالعۂ بائبل
The Ryrie Study Bible
، پیدائش4:‏3 پر غور طلب بات)۔

مجھے یوں لگتا ہے جیسا کہ ڈاکٹر رائیری جیسے پرانے طرز کے ڈِسپنسیشنلسٹ [جویقین کرتے ہیں کہ اسرائیلی قوم مسیحی کلیسیا سے نمایاں ہے، اور کہ خُدا نے اسرائیلی قوم کے ساتھ اپنے وعدوں کو ابھی پورا کرنا ہے] کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ احبار میں یہودیوں کے ’’کھانے کے ہدیات‘‘ کا پیدائش میں موجود قربانی کے ہدیات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے! آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ بائبل کے چند اوراق کو پلٹیے اور آپ وہ دیکھ پائیں گے۔

’’اور تب نُوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں‘‘ (پیدائش 8:‏20).

کیا ہمیں یہ فرض کر لینا چاہیے کہ نوح نے وہ خون کی قربانیاں ایجاد کی تھیں؟ بالکل بھی نہیں۔ ہابل

’’اور ہابل بھی اپنی بھیڑ بکریوں کے چند پہلوٹھے بچے اور اُن کی چربی لے آیا۔ خداوند نے ہابل اور اس کے ہدیہ کو قبول فرمایا: لیکن قائِِن اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کیا‘‘ (پیدائش 4:‏4۔5).

اس سے زیادہ واضح اور کیا ہوگا؟ خُدا نے ہابل کے خون کے نزرانے کو منظور فرمایا تھا مگر قائین کی سبزیوں کے نزرانے کو قبول نہیں فرمایا تھا۔ بے شک میں سکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible میں ہر غور طلب بات کے ساتھ متفق نہیں ہوں، بظاہر جو وہ ہابل کے خون کے نزرانے سے تعلق رکھتے ہوئے کہتی ہے مجھے وہ دونوں کلام مقدس کے مطابق اور معقول لگتا ہے،

یہ تشبیہہ قائین کے خود اپنے اعمال کے پھل کے بغیرخون کے ہدیے کے ساتھ فرق سے اعلٰی رُتبے پر مانی گئی ہے اور نسل کے انتہائی آغاز ہی میں اُس قبلِ تاریخ کے سچ کا کہ ’’خون کے بہائے بغیر اعلان نجات نہیں ہے‘‘ اعلان کرتی ہے، عبرانیوں9:‏22؛ 11:‏4 (سکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible، پیدائش4:‏4 پر غور طلب بات)۔

اِس سب کے بارے میں ایک سو سال پہلے جدیدیت\ بنیاد پرستی کی کشمکش کے دوران بحث ہوئی تھی اور اتفاق رائے قائم ہوا تھا! ہمیں پھر کیوں اِس موضوع پر دوبارہ اُلجھنے کی ضرورت پڑتی ہے؟ مجھے ایسا کرنے کے لیے کوئی دوسری وجہ دکھائی نہیں دیتی، جب تک کہ یہ ہمارے زمانے کے اِرتداد کے بارے میں انکشاف نہیں کرتی ہے۔ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell نے کہا کہ وہاں پر تھا

پرستش کا ایک ممنوعہ ذریعہ، یعنی کہ، قربانی کے ذریعے سے، اور ہابل نے خُدا کی آشکارہ مرضی کے لیے فرمانبرداری کے ذریعے سے اپنے ایمان کا ثبوت بہم فراہم کیا۔ رسمی پرستش کے اِس پہلے محفوظ اندراج میں، ہابل کی قربانی اُس کے ’’ریوڑ کے پہلوٹھوں میں سے‘‘ ایک کا ہدیہ تھا۔ ’اِس لیے وہ چربی‘ شاید ایک اضافی انتخاب کی تجویز فراہم کرتی ہے۔ ہابل کا ہدیہ قابلِ قبول تھا، اور قائین کا ہدیہ قابل قبول نہیں تھا (آیت 5)۔ اِس باب میں توجہ کا مرکز صرف دونوں آدمیوں پر ہی ہے بلکہ اُن دونوں کے ہدیوں کے درمیان تضاد پر بھی ہے۔ قائین کا ہدیہ تھا (1) بغیر خون کے (حوالہ دیکھیں عبرانیوں9:‏22)، (2) خود اُس کے اپنے ہاتھوں کی محنت (حوالہ دیکھیں طیطُس3:‏5)، اور (3) معلون زمین کی ایک پیداوار (حوالہ دیکھیں 3:‏17)۔ جبکہ دوسری طرف، ہابل نے ’’ایک زیادہ بہتر شاندار ہدیہ‘‘ پیش کیا…، حوالہ دیکھیں عبرانیوں 11:‏4 (ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ W. A. Criswell, Ph.D.، کرسویل کا مطالعۂ بائبل The Criswwell Study Bible، پیدائش 4:‏4 پر غور طلب بات)۔

میں دوبارہ دھراتا ہوں، ہابل کا خون کا ہدیہ تھا اور قائین کا نہیں تھا! یہ تشبیہہ مسیح یسوع کی جانب اشارہ کرتی ہے،

’’خدا نے یسوع کو مقرر کیا کہ وہ اپنا خُون بہائے اور اِنسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے اور اُس پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں‘‘ (رومیوں 3:‏25).

ہابل نے خون میں اپنے گناہوں کو دھو کر پاک صاف کروا لیا تھا،

’’ تمام اہلِ زمین نے اُس بنائے عالم سے ذبح کیے ہوئے برہ سے‘‘ (مکاشفہ 13:‏8).

خُدائے قادرِ مطلق کے منصوبے اور مقصد میں۔

’’جب ہم نے مسیح کے خُون بہانے کے باعث راستباز ٹھہرائے جانے کی توفیق پائی تو ہمیں اور بھی زیادہ یقین ہے کہ ہم اُس کے وسیلہ سے غضب اِلٰہی سے ضرور بچیں گے‘‘ (رومیوں 5:‏9).

ہابل کا گناہ مسیح کے قیمتی خون سے دُھل کر پاک صاف ہو گیا تھا، جو کہ اُس [یسوع] کی ’’افضل قربانی‘‘ (عبرانیوں11:‏4) کی ایک تشبیہہ اور ایک سایہ تھی۔ اِس لیے آج کی شب میرا آپ سے سوال یہ ہے:‏

کیا آپ یسوع کے پاس پاک صاف ہونے کی قوت پانے کے لیے جا چکے ہیں؟
کیا آپ برّہ کے خون میں دھوئے گئے ہیں؟
کیا آپ اِس لمحے اُس کے فضل میں مکمل بھروسہ کرتے ہیں؟
   کیا آپ برّہ کے خون میں دھوئے گئے ہیں؟
کیا آپ خون میں دھوئے گئے ہیں،
   برّے کے روحوں کو پاک صاف کرنے والے خون میں؟
کیا آپ کے کپڑے بے داغ ہیں؟
   کیا وہ برف کی مانند سفید ہیں؟
کیا آپ برّہ کے خون میں دھوئے گئے ہیں؟
   (’’ کیا آپ برّہ کے خون میں دھوئے گئے ہیں؟ Are You Washed in the Blood?‘‘ شاعر ایلشاہ اے۔ ھوفمین Elisha A. Hoffman، 1839۔1929)۔

مگر مذید ایک اور نکتہ ہے جو میں پیدائش کے چوتھے باب میں سے سامنے لانا چاہتا ہوں۔

III۔ سوئم، قائین نے خُدا کے روح کی سزایابی پر مزاحمت کی تھی جبکہ ہابل نے نہیں کی تھی۔

یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہابل نے مزاحمت نہیں کی تھی جب خُدا نے اُس کو گناہ کی سزایابی کے تحت کیا۔ یہ سوچنا ایک غلطی ہو گی کہ ہابل بچا لیا گیا تھا کیونکہ وہ نیک تھا۔ کوئی بھی نیک ہونے کی وجہ سے نہیں بچایا جاتا۔ خُدا کی لعنت آدم اور حوّا پر باغ عدن ہی میں پڑ گئی تھی جب اُنہوں نے خُدا کے خلاف بغاوت کی تھی۔ پولوس رسول نے اِس کو واضح کیا جب اُس نے کہا،

’’پس جیسے ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا اور گناہ کے سبب سے موت آئی ویسے ہی مَوت سب اِنسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘ (رومیوں 5:‏12).

اُس آیت کے مطابق آدم کے گناہ کا وہ زہر اُس کو دونوں بیٹوں کو وراثت میں ملا تھا۔ اور اِسی لیے ایسا ہونا ہی تھی کہ ہابل نے اپنے گناہ کو قبول کیا، جب وہ خُدا کی حضوری میں اپنا خون کا ہدیہ لایا تھا۔ یہ اُسی وقت تھا، اور صرف اُس ہی وقت تھا، کہ مسیح اُس کو ’’راستباز ہابل‘‘ بُلا سکتا تھا (متی23:‏35)۔ گناہ سے قائل ہو کر ہی ہابل نے خود کو قبل ازیں متجسم مسیح کے حوالے کر دیا تھا، اور آسمان میں خُدا کی حساب کتاب والی کتاب میں سے اُس کے گناہ ہمیشہ کے لیے دُھل گئے تھے (مکاشفہ 20:‏12۔13)۔

مگر ایسا قائین کے ساتھ نہیں ہوا تھا۔ خُدا کے روح نے اُس کے دِل کی مذمت کی تھی۔

’’لیکن قائِِن اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کیا‘‘ (پیدائش 4:‏5).

اِس کے باوجود جب خُدا کے روح نے اُس کے دِل میں گہری سزایابی کو اُجاگر کیا تو قائین نے غصے میں بغاوت کر دی۔

’’ قائِن نہایت برہم ہُوا اور اُس کا چہرہ بگڑ گیا‘‘ (پیدائش 4:‏5).

اُس کی آنکھیں غصے سے لبریز ہو گئی تھیں اور اُس کے چہرے پر افسردگی چھا گئی تھی۔

’’تب خداوند نے قائِن سے کہا: تُو کیوں برہم ہوگیا اور تیرا چہرہ کس لیے بگڑا ہوا ہے؟ اگر تُو بھلا کرے تو کیا تُو مقبول نہ ہوگا؟‘‘ (پیدائش 4:‏6۔7).

ہائے، خُداوند نے اُس کے توبہ کرنے اور واپس آنے اور خون کے وسیلے سے پاک صاف ہونے کا موقعہ فراہم کیا تھا! میں یقین کرتا ہوں کہ خُداوند نے اُس کو کئی مرتبہ مواقعے فراہم کیے کہ گناہ سے منہ موڑ لے اور مسیح کے دائمی خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو جائے۔ اِس کے باوجود وہ بار بار، جیسا کہ عبادت کے بعد تفتیشی کمرے میں، قائین نے سزایابی کے الفاظ کی مزاحمت کی تھی جو خُدا نے اُس کے دِل کو کہے تھے۔ بار بار، اُس نے روح کی پیاس بُجھائی۔ بار بار اُس نے خُدا کی سزایابی کی مزاحمت کی۔

’’جب وہ مددگار آئے جائے گا تو وہ دنیا کو مُجرم قرار دے گا‘‘ (یوحنا 16:‏8).

مگر جب خُدا کا روح قائین کے پاس آیا، تو اُس نے خود کے لیے دفاع کیا۔ اُس نے تنبیہہ کے الفاظ کوسُننے سے انکار کیا،

’’لیکن اگر تُو بھلا نہ کرے تو گناہ تیرے دروازہ پر دبکا بیٹھا ہے‘‘ (پیدائش4:‏7).

ایک دُبکے ہوئے شیر کی مانند، گناہ آپ پر حکمرانی کرنے کے لیے انتطار کر رہا ہے، قائین! مگر اِس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہ تمام کے تمام چُبھنے والے اور سزایابی کے الفاظ کندھوں پر سے جھٹک دیے گئے۔ قائین نے باطنی طور پر اپنے فرار کے لیے بحث کی، خود اپنی راستبازی کو نبھانا چاہا، اُن قائل کر دینے والے خیالات اور الفاظ کو جو خُدا نے اُس سے کہے تھے مسترد کر دیا۔

قائین نے کیوں نجات کومسترد کر دیا تھا؟ یہ اِس قدر آسان ظاہر ہوتا ہے۔

’’اگر تُو بھلا کرے تو کیا تُو مقبول نہ ہوگا؟‘‘ (پیدائش 4:‏7).

قائین کو صرف اتنا کرنا تھا کہ ایمان کے وسیلے سے خون میں آنا تھا۔ اُس نے یہ کیوں نہیں کیا تھا؟ میں آپ کو ہمارے مناد ڈاکٹر کرسٹوفر کیگن Dr. Christopher Cagan کی گواہی پیش کروں گا۔ میرے خیال میں ڈاکٹر کیگن کی گواہی روشنی ڈالتی ہے اس بات پر کہ قائین کے ساتھ ہوا کیا تھا۔ قائین کی مانند ڈاکٹر کیگن نے خُدا میں یقین کیا تھا، مگر اُنہوں نے کہا، ’’میں یسوع مسیح میں یقین کرنے کے لیے تیار نہیں تھا... میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ میرے مستقبل میں مداخلت کرے... میں خود کو اُس کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ میں نے مذید دو اور سالوں تک مسیح کے بارے میں خیالات کے ساتھ جدوجہد کی تھی‘‘ (سی۔ ایل۔ کیگن، پی ایچ۔ ڈی۔ C. L. Cagan, Ph.D.، ڈارون سے مقصد تک From Darwin to Design، وھٹیکر گھر Whitaker House، 2006، صفحہ17)۔ بالاآخر، ڈاکٹر کیگن نے ہمت ہار دی اور مسیح کے پاس آ گئے اور اُس کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو گئے۔ افسردگی کے ساتھ، قائین نے نجات کی مزاحمت کی تھی جب تک کہ انتہائی تاخیر نہ ہوگئی۔

ہائے افسوس! ایک ہی دِن پراور ایک ہی گھنٹے نے اُس کے اُس کے اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ اور اُس دِن میں، جب خُدا نے اُس کو چھوڑ دیا، تو جہنم کی قوت نے زور مارا اور مکمل طور پر اُس کے ذہن اور دِل کو قابو میں کر لیا۔

یہوداہ نے بھی اِسی طرح سے گناہ کے ساتھ کھیل کھیلا تھا۔ اُس نے تھیلے میں سے پیسے چُرا لیے تھے۔ اُس نے اپنے کپتان مسیح کی منادی کو مسترد کیا تھا۔ وہ اُس آخری فسح کے کھانا سے چلا گیا تھا، ’’اور وہ رات کا وقت تھا‘‘ (یوحنا13:‏30)۔ اُس تمام منادی کے بعد جو اُس نے سُنی تھی، اور مسیح اور شاگردوں کے ساتھ اُس تمام رفاقت کے بعد جو اُس نے قائم کی تھی، اُن تمام تنبیہاتی الفاظ کے بعد جو اُس نے سُنے تھے، اور دِل کی اُن تمام سزایابیوں کے بعد جو اُس نے ضرور محسوس کی تھیں، یہوداہ رات میں باہر گیا تھا اور خُدا کے بیٹے کو دھوکہ دیا تھا!

کیا قائین کا تجربہ ایک تشبیہہ نہیں ہے جویہوداہ نے بعد میں کیا؟ کیا اُس کا عمل اِس حقیقت کو دھوکہ نہیں دیتا کہ وہ یہوداہ کی ہی مانند، اب مکمل طور پر شیطان کے قابو میں تھا؟

’’پھر شیطان یہوداہ میں سما گیا... وہ سردار کاہنوں اور ہیکل کے پاسبانوں کے سرداروں کے پاس گیا اور اُن سے مشورہ کرنے لگا کہ وہ کس طرح یسوع کو اُن کے حوالے کرے‘‘ (لوقا 22:‏3۔4).

اور جو قائین نے ہابل کے ساتھ کیا اُس کے انتہائی قریب ترین ہے جو یہوداہ نے مسیح کے ساتھ کیا تھا، بلاشبہ ایک مماثلت ہے اور میں سوچتا ہوں کہ اِس کی ایک تشبیہہ ہے۔ ڈاکٹر میرل ایف اُنگر Dr. Merrill F. Unger نے قائین کے بارے میں کہا،

حسد، انتقام اور نفرت [اب] اُس کی چھاتی میں غصہ دلا رہے تھے اور اِس قدر تناسب سے بڑھ گئے تھے کہ شیطانی قوتوں نے غالبہ پا لیا اور اُس کو پہلے قتل کے لیے مجبور کر دیا (میرل ایف۔ اُونگر، پی ایچ۔ ڈی۔، ٹی ایچ۔ ڈی۔ Merrill F. Unger, Ph.D., Th.D.، پرانے عہد نامے پر اُونگر کا تبصرہ Unger’s Commentary on the Old Testament، موڈی پریس Moody Press، 1981، جلد اوّل، صفحہ 25)۔

’’اور قائِن نے اپنے بھائی ہابِل کے ساتھ بات چیت کی: اور جب وہ کھیت میں تھے تو قائِن نے اپنے بھائی ہابل پر حملہ کیا اور اُسے قتل کر ڈالا‘‘ (پیدائش4:‏8)

اور ایک طرح سے نہیں تو دوسری طرح سے، ایک وقت میں نہیں تو کسی دوسرے وقت میں، ہر کوئی جو خون کے ذریعے سے نجات کو مسترد کرتا ہے کسی بھی لمحے میں جب وہ جانتا بھی نہ ہوگا شیطان کے قبصے میں چلا جائے گا اور خُدا کے لوگوں کے ساتھ رفاقت کو کھو دے گا۔ تب یہی کہا جائے گا،

’’یہ لوگ ہم ہی میں سے نکلے ہیں لیکن دِل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے۔ اگر ہوتے تو ہمارے ساتھ ہی رہتے۔ اب جب کہ یہ لوگ ہم میں سے نکل گئے ہیں تو ظاہر ہو گیا کہ یہ لوگ دِل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے‘‘ (1یوحنا2:‏19)۔

اوہ، میں آپ کو تنبیہہ کرتا ہوں جنہوں نے انجیل کو سرسری طور پر لیا ہوا ہے، وہ جنہوں نے خُداوند کے روح کی سزایابی کو مسترد کیا ہوا ہے، آپ جنہوں نے یسوع کے پاس آنے سے انکار کیا ہوا ہے، وہ دِن آ رہا ہے اور وہ دِن جلد ہی آ رہا ہے۔ تب آپ کے بارے میں کہا جائے گا، کہ آپ قائین کی مانند تھے،

’’قائین کی مانند نہ بنو جو اُس شریر سے تھا۔ اُس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔ کیوں قتل کیا؟ اِس لیے کہ اُس کے تمام کام بدی کے تھے مگر اُس کے بھائی کے راستبازی کے تھے۔ لیکن بھائیو! اگر دُنیا تم سے دشمنی رکھتی ہے تو تعجب نہ کرو‘‘ (1یوحنا3:‏12)۔

اور قائین گناہ میں اب اِس قدر سخت ہو چکا تھا کہ اُس کو ’’اُسی دِن وطن سے... نکال دیا‘‘ (پیدائش4:‏14)، اور ’’وہ روئے زمین پر... ایک دھتکارا ہوا اور آوارہ بن گیا‘‘ (پیدائش4:‏12)۔ اور اب قائین خُدا کی باتوں کے ساتھ کوئی بھی تعلق نہیں رکھنا چاہتا ہے۔

’’ چنانچہ قائِن خدا کے حُضور سے نکل گیا اور عدن کے مشرق میں نُود کے علاقہ میں جا بسا‘‘ (پیدائش4:‏16)۔

’’نود‘‘ کی سرزمین سے مراد ’’آوارہ گردی‘‘ کی سرزمین ہے۔ اگر خُدا آپ کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے تو آپ دُنیا میں اُس کے بغیر ہی آوارہ گردی کرتے رہیں گے۔ ہمیشہ کے لیے تباہ حال، آپ سڑکوں پر آوارہ گردی کریں گے، اُجڑی ہوئی زندگی گزاریں گے، اور ایک مسیح کے بغیر موت مریں گے۔ اور تب یہ کہا جائے گا،

’’اُن پر افسوس کیونکہ یہ قائین کی راہ پر چلے‘‘ (یہوداہ11)۔

چوکنے ہو جاؤ! جبکہ ابھی وقت ہے! جب کہ خُدا ابھی بھی آپ کے دِل اور ذہن کے ساتھ ہمکلام ہے۔

’’خُداوند کے سامنے فروتن بنو تو وہ تمہیں سربُلند کرے گا‘‘ (یعقوب4:‏10)۔

خود کو فروتن کرو اور یسوع کے پاس آؤ۔ اُس کے پاس آؤ اور اُس کے خون کے وسیلے سے دُھل کر پاک صاف ہو جاؤ جبکہ ابھی بھی وقت ہے، اِس سے پہلے کے قیامت کی چنگھاڑتی ہوائیں آپ کو اُڑا کر تباہی کی تاریک گلیوں میں لے جائیں، جہنم میں مسیح کے بغیر ابدیت میں۔ خُدا کی حضوری میں خود کو فروتن کریں۔ اِس سے پہلے کہ ابدی طور پر انتہائی تاخیر ہو جائے اور آپ قائین کے راستے پر چل نکلیں، مسیح کے پاس آئیں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

کائین اور ھابل – حقیقی کہانی!

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 37)
!CAIN AND ABEL – THE INSIDE STORY
(SERMON #37 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’کچھ عرصہ کے بعد قائِن زمین کی پیداوار میں سے خداوند کے لیے ہدیہ لایا۔ اور ہابل بھی اپنی بھیڑ بکریوں کے پہلوٹھے بچے اور اُن کی چربی لے آیا۔ اور خداوند نے ہابل اور اُس کے ہدیہ کو قبول فرمایا: لیکن قائِن اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کیا۔ اور قائِن نہایت برہم ہُوا اور اُس کا چہرہ بگڑ گیا۔ اور خداوند نے قائِن سے کہا، تُو کیوں برہم ہوگیا؟ اور تیرا چہرہ کس لیے بگڑا ہوا ہے؟ اگر تُو بھلا کرے تو کیا تُو مقبول نہ ہوگا؟ لیکن اگر تُو بھلا نہ کرے تو گناہ تیرے دروازہ پر دبکا بیٹھا ہے اور تجھے دبوچ لینا چاہتا ہے۔ لیکن تجھے اُس پر غالب آنا چاہئے۔ اور قائِن نے اپنے بھائی ہابِل کے ساتھ بات چیت کی: اور جب وہ کھیت میں تھے تو قائِن نے اپنے بھائی ہابل پر حملہ کیا اور اُسے قتل کر ڈالا۔ اور خداوند نے قائِن سے کہا، تیرا بھائی ہابل کہاں ہے؟ اور اُس نے کہا، مجھے معلوم نہیں: کیا میں اپنے بھائی کا نگہبان ہُوں؟ تب خداوند نے کہا: تُو نے یہ کیا کِیا؟ تیرے بھائی کا خُون زمین سے مجھے پُکارتا ہے۔ اب تجھ پر لعنت ہے اور جس زمین نے تیرے ہاتھ سے تیرے بھائی کا خُون لینے کے لیے اپنا مُنہ کھولا تھا، اُس نے تجھے دھتکار دیا ہے۔ جب تُو زمین کو جوتے گا تو وہ تجھے اپنی پیداوار نہیں دے گی اور تُو بے چین ہوکر زمین پر مارا مارا پِھرتا رہے گا۔ قائِن نے خداوند سے کہا: میری سزا میری برداشت سے باہر ہے۔ دیکھ، آج تُو مجھے وطن سے نکال رہا ہے اور میں تیرے حُضور سے رُوپوش ہو جاؤں گا اور بے چین ہو کر رُوئے زمین پر مارا مارا پھرتا رہوں گا اور جو کوئی مجھے پائے گا قتل کر ڈالے گا۔ لیکن خداوند نے اُس سے کہا: ایسا نہیں ہوگا بلکہ جو کوئی قائِن کو قتل کرے گا اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا۔ تب خداوند نے قائِن پر ایک نشان لگا دیا تاکہ کوئی اُسے پا کر قتل نہ کردے۔ چنانچہ قائِن خدا کے حُضور سے نکل گیا اور عدن کے مشرق میں نُود کے علاقہ میں جا بسا‘‘ (پیدائش 4:‏3۔16).

I. اوّل، ہابل کے پاس ایمان تھا اور قائین کے پاس نہیں تھا، پیدائش4:‏4۔5؛ عبرانیوں11:‏4؛
یعقوب2:‏19 .

II. دوئم، ہابل خون کا ہدیہ لے کر آیا تھا اور قائین نہیں لایا تھا، پیدائش8:‏20؛
پیدائش4:‏4۔5؛ رومیوں3:‏25؛ مکاشفہ13:‏8؛ رومیوں5:‏9؛
عبرانیوں11:‏4 .

III. سوئم، قائین نے خُدا کے روح کی سزایابی پر مزاحمت کی تھی
جبکہ ہابل نے نہیں کی تھی، رومیوں5:‏12؛ متی23:‏35؛ مکاشفہ20:‏12۔13؛
پیدائش4:‏5، 6۔7؛ یوحنا16:‏8؛ پیدائش4:‏7؛ یوحنا13:‏30؛ لوقا22:‏3۔4؛
پیدائش4:‏8؛ 1یوحنا2:‏19؛ 3:‏12؛ پیدائش4:‏14، 12، 16؛ یہوداہ11؛
یعقوب4:‏10 .