Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

لباس پہنایا گیا مگر جلاوطن کر دیا گیا

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 33 )
CLOTHED BUT BANISHED
(SERMON #33 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتے کی شام، 8 دسمبر، 2007
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, December 8, 2007

’’خداوند خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لیے چمڑے کے کُرتے بناکر اُنہیں پہنا دئیے۔ اور خداوند خدا نے کہا، دیکھو، اب انسان نیک وبد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہوگیا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھا لے اور ہمیشہ جیتا رہے۔ لہٰذا خداوند خدا نے اُسے باغِ عدن سے نکال دیا تاکہ وہ اُس زمین کی جس میں سے وہ لیا گیا تھا کھیتی کرے۔ آدم کو نکال دینے کے بعد اُس نے باغِ عدن کے مشرق کی طرف کرّوبیوں کو اور چاروں طرف گھومنے والی شعلہ زن تلوار کو رکھا تاکہ وہ زندگی کے درخت کی طرف جانے والے راستہ کی حفاظت کریں‘‘ (پیدائش 3:21۔24).

آدم نے نیک و بد کی پہچان کے درخت کا منع کیا ہوا پھل کھانے سے گناہ کیا تھا۔ یہ شاید دور جدید کے ذہنوں کو ایک سخت سزا دکھائی دے اُس کے لیے جس کو وہ صرف ایک چھوٹا سا گناہ سمجھتے ہیں۔ مگر یسوع نے کہا،

’’جس کے پاس زیادہ جمع کرایا جائے گا اُس سے طلب بھی زیادہ ہی کیا جائے گا‘‘ (لوقا 12:48).

آدم کو بہت کچھ عطا کیا گیا تھا۔ اُس کو گھر کے لیے ایک کامل جنت دی گئی تھی۔ اُس کو عدن کے باغ کے درختوں سے جتنی خوراک چاہیے تھی عطا کی گئی تھی۔ اُس کو زندگی کا درخت بخشا گیا تھا – جو اگر اُس نے کھایا ہوتا تو اُس نے اُس کو زمین پر کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی بخشی ہوتی۔ مگر یہ عظیم فائدے اُس نے ایک جانب پھینک دیے تھے جب اُس نے جان بوجھ کر خُداوند کی نافرمانی کی اور اُس ایک درخت کا پھل کھا لیا جس سے اُس کو منع کیا گیا تھا۔

آدم کا معاملہ کسی طور ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہونے اور نوزائیدگی سے ہی گرجہ گھر کی حفاظت میں نشوونما پانے والے بچے کی مانند ہے – جس نے اِس تمام کو پرے دور پھینک دیا – اور اپنے مسیحی خاندان اور اپنے گرجہ گھر اور فضل کے ذرائع، انجیل کی منادی سے دور چلا گیا اور اپنے والدین اور گرجہ گھر کے خاندان میں اچھے مسیحیوں کی دعاؤں سے دور چلا گیا۔

رائے شماری کرنے والے جارج برناGeorge Barna کے ذریعے سے ہمیں بتایا گیا ہے کہ انجیلی بشارت کے نوجوانوں کا 88 ٪ جو گرجہ گھر میں پرورش پاتے ہیں بالکل یہی کرتے ہیں – اُن میں سے اٹھاسی فیصد اپنے گرجہ گھر کو چھوڑ دیتے ہیں، جیسا کہ برنا نے کہا، ’’کبھی واپس نہ آنے کے لیے۔‘‘ یوں یہ ’’انجیلی بشارت‘‘ کے نوجوان وہی کچھ دہراتے ہیں جو آدم نے باغ میں کیا۔ وہ وہی حرکت کرتے ہیں اور خود پر انتہائی بڑی مصیبت لے آتے ہیں بالکل جیسے اُن کے آباؤاِجداد میں آدم نے کی۔ یہ مماثلت اِس قدر نزدیکی ہے کہ نظرانداز نہیں کی جا سکتی

۔

’’جس کے پاس زیادہ جمع کرایا جائے گا اُس سے طلب بھی زیادہ ہی کیا جائے گا‘‘ (لوقا 12:48).

آدم کے ساتھ، ’’زیادہ طلب کیا جانا‘‘ اُس کا راستبازی میں سے گناہ میں برگشتہ ہونا تھا اور قابل نفرت غلامی سے تعلق رکھتی ہوئی تباہی تھا۔

مگر خُداوند نے اپنے لامحدود رحم میں بھی آدم اور حوّا کی جانب فضل ظاہر کیا۔ اور اِن گمراہ ہوئے گنہگاروں پر یہ خُداوند کا ہی فضل ہے جو میرے آج رات کے واعظ کا موضوع ہے۔ آدم کے بھیانک گناہ کے باوجود،

’’خدا، جو بہت ہی محبت کرنے والا ہے اور رحم کرنے میں غنی ہے۔ اُس نے ہمیں جب کہ ہم اپنے قصوروں کے باعث مُردہ تھے مسیح کے ساتھ زندہ کیا۔ اُسی کے فضل سے تمہیں نجات ملی ہے، (فضل کی بدولت آپ بچائے گئے ہیں)‘‘ (افسیوں 2:4۔5).

اور یہ خُداوند کے فضل کی زرخیزی ہے جو ہم ہماری تلاوت میں دیکھتے ہیں۔

I۔ اوّل، خُدا نے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنہیں پہنا دیے۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور آیت اکیس باآواز بُلند پڑھیں۔

’’خداوند خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لیے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنہیں پہنا دئیے‘‘ (پیدائش 3:21).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اُن کے خود کے بنائے ہوئے انجیر کے پتوں کی کمر کے گرد بندھی ہوئی جھالریں ناکافی تھیں۔ خُدا نے خُود اُن کو چمڑے کے کُرتے بنا کر دیے۔ یوں اُنہوں نے سیکھا کہ اُن کا گناہ کبھی بھی خون کے بہائے بغیر ڈھانپا نہیں جا پائے گا۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ اُنہوں نے کچھ سیکھا تھا،

’’یہ خون ہی ہے جو کسی جان کے لیے کفارہ دیتا ہے‘‘ (احبار 17:11).

عبرانی لفظ جس نے یہاں پر ’’کفارےatonement‘‘ کا ترجمہ کیا ’’کافارkaphar‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب ’’ڈھانپنے کے لیے‘‘ ہوتا ہے (سٹرانگ Strong، 3722)۔ یوں وہ خُداوند کی حضوری میں ایک جانور کے خون کی قیمت پر ڈھانپے گئے تھے۔ یہ خون کی اُن کے لیے ایک واضح تصویر تھی جو مسیح صلیب پر بہائے گا کیونکہ،

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں 9:22).

چمڑے کے کرُتے بنانے کے لیے خون کا بہایا جانا اُس کے بارے میں ایک تشبیہہ اور پیشن گوئی تھی

’’جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور جس نے اپنے خُون کے وسیلہ سے ہمیں ہمارے سارے گناہوں سے مخلصی بخشی‘‘ (مکاشفہ 1:5).

چمڑے کے کُرتے یوں مسیح کے خون کے بارے میں بتاتے ہیں جو انسان کو گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے بہایا جائے گا۔ مگر وہ کُرتے گناہ کے ’’ڈھانپے‘‘ جانے کے بارے میں بھی بتاتے ہیں۔ پولوس رسول نے رومیوں کی کتاب میں کہا،

’’مبارک ہیں وہ جن کی خطائیں بخشی گئیں، اور جن کے گناہوں پر پردہ ڈالا گیا‘‘ (رومیوں 4:7).

اِس پر بھی غور کیا جانا چاہیے کہ چمڑے کے لیے عبرانی لفظ واحد کے ضیغے میں ہے، ناکہ جمع کے ضیغے میں جیسا کہ کنگ جیمس نسخۂ بائبلKJV میں پایا جاتا ہے۔ عبرانی لفظ کا مطلب ’’چمڑے‘‘ ہونے کے بجائے ’’چمڑا‘‘ ہوتا ہے، اور یوں اِسی لیے کائیلKeil اور ڈیلیٹژچDelitzsch اور لیوپولڈLeupold نے اِس کا ترجمہ دُرست طور پر کیا۔ یہ صلیب پر مسیح کی یکتا قربانی کے بارے میں بتاتا ہے۔ عبرانیوں کی کتاب کہتی ہے،

’’یہودیوں کا سردار کاہن پاک ترین مکان میں ہر سال دُوسروں کا یعنی جانوروں کا خُون لے کر جاتا ہے لیکن مسیح اپنے آپ کو بار بار قربان کرنے کے لیے داخل نہیں ہوتا۔ ورنہ دنیا کے شروع سے لے کر اب تک اُسے بار بار دُکھ اُٹھانا پڑتا۔ مگر اب زمانوں کے آخر میں مسیح ایک بار ظاہر ہُوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ کو نیست کردے‘‘ (عبرانیوں 9:25۔26).

عبرانیوں میں اِن آیات پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر گِل نے کہا کہ یہ رومن کاتھولک لوگوں کو جواب دیتی ہے،

… کون روزانہ مسیح کے بدن کو پیش کرنے کا دکھاوا کرتا… مگر مسیح خود اپنے خون کے ساتھ آسمان میں داخل ہوا… مسیح ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہوا، جہاں پر وہ مؤثر طریقے سے اپنا کام کر لینے کے بعد بیٹھتا اور جاری رہتا ہے (جان گِل، ڈی۔ڈی۔John Gill, D.D.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the New Testament، بپتسمہ دینے والے معیاری بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت1989، جلد سوئم، صفحہ441)۔

یوں، واحد کھال یا چمڑے کا آدم اور حوّا کا تن ڈھانپنے کے لیے استعمال کیا جانا ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مسیح کے واحد عمل کی تشبیہہ پیش کرتا ہے۔ اور ایک ہی کھال نجات کے یک طرفہ راستے کے بارے میں بھی بات کرتی ہے۔ وہاں پر زیادہ کھالوں کا استعمال نہیں کیا گیا تھا، بلکہ صرف ایک کھال کا،

’’نجات کسی اور کے وسیلہ سے نہیں ہے کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال 4:12).

’’کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور اِنسانوں کے درمیان ایک صُلح کرانے والا بھی موجود ہے یعنی مسیح یسوع جو اِنسان ہے۔ جس نے اپنے آپ کو سب کے لیے فدیہ میں دے دیا تاکہ مناسب وقت پر اُس کی گواہی دی جائے‘‘ (1۔تیموتاؤس 2:5۔6).

’’خداوند خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لیے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنہیں پہنا دئیے‘‘ (پیدائش 3:21).

وہ کھال جس سے خُدا نے اُن کا تن ڈھانپا ایک مسلسل یاد دہانی تھی کہ ایک متبادل کے ذریعے سے خون کا بہایا جانا چاہیے۔ زمانے کی تکمیل میں مسیح اُس تشبیہہ کو پورا کرنے کے لیے آیا، اور ہماری جگہ پر مرا، ہمارے گناہ کے لیے مصائب برداشت کیے، اور ہمارے گناہ کو ڈھانپنے کے لیے اپنا خون بہایا، اور اِس کو خُدا کی حضوری میں پاک صاف کیا۔ بچائے جانے کے لیے اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ آپ کو ایمان کے وسیلے سے یسوع کے پاس آنا چاہیے؛ آپ کو اُس کے خون میں پاک صاف ہونا چاہیے؛ آپ کو اُس کی راستبازی کا لبادہ پہننا چاہیے۔ اے۔ ڈبلیو۔ پنک A. W. Pink نے کہا،

شبیہہ کس قدر خوبصورت اور کامل ہے! یہ خُداوند خُدا تھا جس نے [چمڑا یعنی کھال] فراہم کی تھی، اُن کے کُرتے بنائے تھے اور ہمارے پہلے والدین کا تن ڈھانپا تھا۔ اُنہوں نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔ خُدا ہی نے سب کچھ کیا تھا۔ وہ مکمل طور پر غیر متحرک تھے۔ اِسی بابرکت سچائی کو کھوئے ہوئے بیٹے کی تمثیل میں عکس کیا گیا ہے۔ جب آوارہ گرد نے [خود کو ایک کھوئے ہوئے گنہگار کے طور پر دیکھ] لیا، تو باپ کے دِل کے فضل کا اظہار ہوا تھا۔ ’’مگر باپ نے اپنے ملازمین سے کہا، سب سے بہترین لباس لاؤ، اور اِس کو اُسے پہناؤ‘‘ (لوقا15:22)۔ کھوئے ہوئے بیٹے کو چوغہ مہیا نہیں کرنا پڑا تھا، نہ ہی اُس کو وہ خود پہننا پڑا تھا، سب کچھ اُس کے لیے کیا گیا تھا۔ اور یہ ایسا ہی ہر گنہگار کے ساتھ ہے [جو بچایا جاتا ہے]۔ ’’تمہیں ایمان کے وسیلے سے فضل ہی سے نجات ملی اور یہ تمہاری کوششوں کا نتیجہ نہیں بلکہ خُدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں2:8)۔ کیا خیال ہے ہم گیت گائیں، ’’میں خُداوند میں نہایت شادمان ہوں، میری جان میرے خُدا میں مسرور ہے؛ کیونکہ اُس نے مجھے نجات کا لباس پہنایا، اور راستبازی کی خلعت سے مُلبّس کیا،‘‘ اشعیا61:10 (اے۔ ڈبلیو۔ پنک A. W. Pink، پیدائش کی کتاب میں سے چُنائی Gleanings in Genesis، موڈی پریس، دوبارہ اشاعت 1981، صفحات44۔45)۔

II۔ دوئم، خُدا نے اُنہیں باغ سے باہر نکال دیا۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور آیت بائیس باآواز بُلند کریں۔

’’ اور خداوند خدا نے کہا، دیکھو، اب انسان نیک وبد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہوگیا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھا لے اور ہمیشہ جیتا رہے‘‘ (پیدائش 3:22).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ لوتھر نے کہا،

تلاوت سے ہمیں چاہیے… نتیجہ اخذ کیا کہ وہاں ایک خُدا میں [ہستیوں کی] کثیر تعداد ہے، جیسا کہ ہم 1:26 میں پڑھتے ہیں، ’’آؤ ہم انسان کو اپنا ہمشکل اور اپنی شبیہہ پر بنائیں۔‘‘ ایسے حوالے دونوں ہی خُدا کی الٰہی روح [الوہیت] کی واحدانیت… اور ہستیوں کی کثیر تعداد کو ظاہر کرتے ہیں، اور جیسا کہ ہم [کہتے ہیں]، [پاک] تثلیث۔ [تثلیث کا] یہ اسرار نئے عہد نامے میں واضح طور پر سامنے ظاہر ہوتا ہے… لہٰذا، پھر، (ایک) الٰہی روح میں تین ہستیاں ہیں، اور اسرار… دُنیا کے انتہائی آغاز میں اعلان کر دیا گیا تھا۔ بعد میں اِس کو (زیادہ مکمل طور پر) انبیا کے ذریعے سے واضح کیا گیا تھا، اور بالاآخر یہ مکمل طور پر (نئے عہد نامے میں) واضح کر دیا گیا تھا… اِس لیے یہ حوالہ پُر زور طور پر پاک تثلیث سے تعلق رکھتے ہوئے ایمان کے اِس (مسیحی) آرٹیکل کی تائید کرتا ہے، نام لے کر کہیں تو خُدا (روح میں) ایک ہے اور اِس کے باوجود ہستیوں میں تین (مارٹن لوتھر، ٹی ایچ۔ ڈی۔Martin Luther, Th. D.، پیدائش کی کتاب پر لوتھر کا تبصرہ Luther’s Commentary on Genesis، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، دوبارہ اشاعت 1958، جلد اوّل، صفحہ 87)۔

یوں ہم تثلیث کی ہستیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ انسان کی گمراہی کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ مگر جملہ نامکمل ہے۔ ترجمان اِس پر غور آیت بائیس کا ایک رابطے کی علامت colon کے ساتھ ختم ہونے پر کرتے ہیں۔ یہ یوں ہی ہے جیسا کہ تثلیث کی ہستیاں برگشتہ انسان کے نظارے پر غم سے اِس قدر نڈھال ہیں کہ وہ بات جاری نہیں رکھ پاتے۔ لیوپولڈ ’’لفظ ’اُداسی‘ کا خُدا کے روئیے کو بیان کرنے کے لیے‘‘ استعمال کرتا ہے (ایچ۔ سی۔ لیوپولڈ، ڈی۔ ڈی۔ H. C. Leupold, D. D.، پیدائش کی کتاب کی تفسیر Exposition of Genesis، بیکر بُک ہاؤس Baker Book House، دوبارہ اشاعت 1984، جلد اوّل، صفحہ 180)۔

لہٰذا، اُداسی کے ساتھ، خُدا نے آدم اور حوّا کو باغ سے نکال دیا،

کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھا لے اور ہمیشہ جیتا رہے‘‘ (پیدائش 3:22).

اب، برگشتگی کے بعد، اگر انسان نے زندگی کے درخت سے کھا لیا ہوتا تو وہ ہمیشہ کے لیے ایک گناہ سے معلون جسم میں زندگی گزار رہا ہوتا۔ سی۔ ایف۔ کائیل C. F. Keil نے کہا، ’’کیونکہ گناہ کی حالت میں لافانی ہونا [جان کی دائمی زندگی] نہیں ہے، جو انسان کے لیے خُداوند نے کسی مقصد کے لیے بنائی تھی، بلکہ کبھی نہ ختم ہونے والی بدنصیبی ہے… جنت سے نکالا جانا، اِسی لیے، اِرادے کا ساتھ، انسان کی بھلائی کے لیے مسلط کی گئی ایک سزا تھی، جبکہ ابدی موت سے تحفظ دینے کے لیے اُس کو عارضی موت کے لیے بے نقاب کر دیا‘‘ (سی۔ ایف۔ کائیل، پی ایچ۔ ڈی۔ C. H. Keil, Ph. D.، پرانے عہد نامے پر تبصرہ Commentary on the Old Testament، ولیم بی۔ عئیرڈ مینز پبلیشنگ کمپنی William B. Eerdmans Publishing Company، دوبارہ اشاعت 1973، جلد اوّل، صفحہ 107)۔ اور ڈاکٹر لیوپولڈ نے کہا،

کیونکہ انسان اپنی برگشتہ اور غمزدہ ترمیم کی ہوئی حالت میں اِس گناہ سے چیتھڑے اُڑے ہوئے اور گناہ سے بدنما جسم کے لیے پائیداری کے معیار کا حصول ایک دلخراش بدنصیبی رہی ہو گی۔ وہ کبھی بھی ’’اپنے فانی جسم کو حاصل کرنے‘‘ کے قابل نہیں ہو پاتا۔ مسیح کی بحالی کا عمل [دوبارہ جی اُٹھا جسم] کبھی ہو ہی نہ پاتا (ایچ۔ سی۔ لیوپولڈ H. C. Leupold، ibid.، صفحات181۔182)۔

اگر آدم نے اپنی برگشتہ حالت میں زندگی کے درخت کا پھل کھا لیا ہوتا، تو وہ ہمیشہ کے لیے ایک ’’گناہ سے بدنما جسم‘‘ میں زندگی گزار رہا ہوتا – ایک خون چوسنے والے عفریت کی مانند، کبھی نہ مرنے والے ایک ’’گناہ سے بدنما‘‘ جسم میں۔

اب آیت تیئس کے پہلے چند الفاظ پر غور کریں، ’’لہٰذا خُداوند خُدا نے اُسے باغ عدن سے نکال دیا۔‘‘ یہاں پر الفاظ ’’اُسے نکال دیا‘‘ ہیں۔ پھر آیت چوبیس پر نظر ڈالیں، ’’اِس لیے اُس نے آدم کو باہر نکال دیا۔‘‘ ڈاکٹر اُونگر Dr. Unger نے کہا، ’’پہلے عبرانی لفظ کا مطلب ’برخاست کردینا… خارج کر دینا‘ ہوتا ہے۔ دوسرا فعل جو کہ کسی طور زیادہ قوت والا ہے، اُس کا مطلب ’پرے دور کر دینا یا بے دخل کر دینا‘ ہوتا ہے‘‘ (میرل ایف۔ اُونگر، پی ایچ۔ ڈی۔ Merrill F. Unger, Ph.D.، پرانے عہد نامے پر اُونگر کا تبصرہ Unger’s Commentary on the Old Testament، موڈی پریسMoody Press ، 1981، جلد اوّل، صفحہ 21)۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آدم اور حوّا بے دِل ہو گئے تھے، باہر کی کٹھن دُنیا کے لیے باغ کی جنت کو چھوڑنا نہیں چاہ رہے تھے۔ مگر اُن کو باغ سے باہر نکال دیا گیا، اور کروبیوں کو اُنہیں باہر رکھنے اور زندگی کے درخت سے دور رکھنے کے لیے بھیجا گیا۔ باغ عدن رہا تھا جب تک کہ وہ عظیم سیلاب میں تباہ نہ ہوگیا، مگر انسان اُس میں داخل نہیں ہو پائے گا۔ پیوریٹن تبصرہ نگار جان ٹریپ John Trapp نے کہا،

مسیح… تھا، اپنی خود کی مرضی کی جلا وطنی سے، تمام ایمانداروں کو اُن کے آسمانی گھر میں واپس لانے کے لیے… اور ’’اُنہیں زندگی کے درخت میں سے کھانے کی بخشش عطا کرنے کے لیے جو خُدا کی جنت کے وسط میں ہے‘‘ (مکاشفہ2:7)۔ یہاں پر ہماری تمام کی تمام زندگی ماسوائے جلا وطنی کے اور کچھ بھی نہیں ہے… اُس وقت تک کے لیے جب مسیح، جو ہمارے لیے ایک جگہ تیار کرنے کے لیے جا چکا ہے، واپس نہیں آتا اور کہتا، ’’آج کے دِن تو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا‘‘ (جان ٹریپ John Trapp، پرانے اور نئے عہدنامے پر ایک تبصرہ A Commentary on the Old and New Testaments، ٹرانسکی اشاعت خانے Transki Publications، دوبارہ اشاعت1997، جلد اوّل، صفحہ 22)۔

مسیح نے کہا،

’’تُم دنیا میں مصیبت اُٹھاتے ہو مگر ہمت سے کام لو۔ میں دنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا 16:33).

مسیحی ہونے کے ناطے، ہم گناہ سے لتھڑی ہوئی دُنیا میں زندگی بسر کرنی جاری رکھتے ہیں۔ حالانکہ ہم بچائے گئے ہیں، ہم ایک ناقص دُنیا میں زندگی بسر کرتے رہتے ہیں۔ آدم اور حوّا کی ہی مانند، ہمیں لباس سے ڈھانپا جاتا ہے (مسیح کی راستبازی میں) مگر ہم ایک جلاوطنی کی حالت میں زندگی بسر کرتے ہیں، ایک برگشتہ دُنیا میں، اُس دِن تک کے لیے کہ جب خُدا ہمیں عالم بالا میں اُس کامل فردوس کے لیے لے جاتا ہے۔ اِس ہی لیے ہمیں کہا جاتا ہے کہ مسیح کے پاس آئیں، جو اُوپر عالم بالا میں خُدا کے داھنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔

’’عالمِ بالا کی چیزوں کی جستجو میں رہو جہاں مسیح خدا کی دائیں طرف بیٹھا ہُوا ہے۔ عالمِ بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے‘‘ (کُلسیوں 3:1۔2).

مسیح کے لیے آئیں۔ اُس کے خون سے پاک صاف ہو جائیں۔ ’’عالم بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے۔‘‘

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

لباس پہنایا گیا مگر جلاوطن کر دیا گیا

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 33 )
CLOTHED BUT BANISHED
(SERMON #33 ON THE BOOK OF GENESIS
)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’خداوند خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لیے چمڑے کے کُرتے بناکر اُنہیں پہنا دئیے۔ اور خداوند خدا نے کہا، دیکھو، اب انسان نیک وبد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہوگیا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھا لے اور ہمیشہ جیتا رہے۔ لہٰذا خداوند خدا نے اُسے باغِ عدن سے نکال دیا تاکہ وہ اُس زمین کی جس میں سے وہ لیا گیا تھا کھیتی کرے۔ آدم کو نکال دینے کے بعد اُس نے باغِ عدن کے مشرق کی طرف کرّوبیوں کو اور چاروں طرف گھومنے والی شعلہ زن تلوار کو رکھا تاکہ وہ زندگی کے درخت کی طرف جانے والے راستہ کی حفاظت کریں‘‘ (پیدائش 3:21۔24).

(لوقا12:48؛ افسیوں2:4۔5)

I. اوّل، خدا نے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنہیں پہنا دیے، پیدائش3:21؛ احبار17:11؛
عبرانیوں9:22؛ مکاشفہ1:5؛ رومیوں4:7؛ عبرانیوں9:25۔26؛ اعمال4:12؛ 1تیموتاؤس2:5۔6؛ لوقا15:22؛ افسیوں2:8؛ اشعیا61:10 .

II. دوئم، خُدا نے اُنہیں باغ سے باہر نکال دیا، پیدائش3:22؛ پیدائش1:26؛ 3:23۔24؛ مکاشفہ2:7؛ یوحنا16:33؛ کُلسیوں3:1۔2 .