Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

نوح کا زمانہ – حصہ اوّل

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 12)
THE DAYS OF NOAH – PART I
(SERMON #12 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 12 اگست، 2007
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, August 12, 2007

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔

شاگردوں نے یسوع سے پوچھا تھا، ’’تیری آمد اور دُنیا [زمانے] کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی24:3)۔ اُن کا سوال انتہائی سادہ تھا: ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ تو دوبارہ آ رہا ہے؟‘‘ مسیح نے واضح طور پر اُنہیں بتایا کہ وہ دوبارہ آئے گا۔ اُس نے کہا، ’’میں دوبارہ آؤں گا‘‘ (یوحنا14:3)۔ اُس نے اُنہیں بتایا کہ وہ آسمان کے بادلوں میں آئے گا، وہ اِبنِ آدم کو آسمان کے بادلوں میں آتا ہوا دیکھیں گے‘‘ (متی24:30)۔

مگر وہ کیسے بتا پائیں گے کہ وہ کب آ رہا تھا؟ وہ یہ جاننا چاہتے تھے۔ وہ ایک نشان چاہتے تھے۔ اور مسیح نے اُنہیں بے شمار نشانیاں دیں۔ مگر سب سے بڑی نشانی کہ وہ آ رہا ہے نزدیک آ رہی ہے وہ تھی جب اُس نے کہا،

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔

ڈاکٹر ایم۔ آر۔ ڈیحانDr. M. R. DeHaan نے لکھا،

یسوع کہتا ہے، اگر تم میری آمد کی نشانیاں جاننا چاہتے ہو تو سیلاب کے آنے سے پہلے نوح کے زمانے کا مطالعہ کریں۔ جب وہ حالات جو سیلاب کے آنے سے پہلے تھیں دہرائی جائیں گی، تب جان لینا کہ وقت قریب آ چکا ہے (ایم۔ آر۔ ڈیحان، ایم۔ ڈی۔ M. R. DeHaan, M.D.، نوح کا زمانہ The Days of Noah، ژونڈروانZondervan، 1971، صفحہ 20)۔

ہمیں صرف پیدائش کی کتاب، باب چار سے لیکر چھے تک پڑھنے کی ضرورت ہے۔ بائبل میں یہ تین ابواب ہمیں بالکل صحیح طریقے سے بتاتے ہیں کہ نوح کے زمانے میں کیسا تھا۔ جب وہ حالات دوبارہ دُنیا کے منظر میں نمودار ہونگے، تب مسیح کی آمد ثانی اور زمانے کا اختتام جیسا کہ ہم اِس کو جانتے ہیں نزدیک ہے۔

لہٰذا، نوح کے زمانے میں حالات کیسے تھے؟ اِس واعظ میں، میں آپ کو ہمارے زمانے اور نوح کے زمانے کے درمیان تین مُشہابتی نقاط پیش کروں گا۔ اگر آپ اِن مشہابتوں کو دیکھیں تو میں یقین کرتا ہوں آپ دیکھ پائیں گے کہ ہم اب اُسی زمانے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یسوع نے کہا،

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔

یہاں ہمارے زمانے اور نوح کے زمانے کے درمیان مشہابت کے تین نقاط ہیں جو پیدائش 4:1۔16 اور پیدائش6:3 میں پیش کیے گئے ہیں، جن کو ہمارے مُناد ڈاکٹر چعین نے چند لمحات قبل پڑھا تھا۔ وہ تھے،


1. اِرتداد کا دور

2. سفر کا دور

3. وہ وقت جب بے شمار لوگ ناقابلِ معافی گناہ کا اِرتکاب کریں گے۔


یہ حالات آج ہمارے اردگرد دُہرائے جا رہیں ہیں۔

I۔ پہلی بات، وہ اِرتداد کا دور تھا۔

اپنی بائبل میں سے پیدائش، چار باب کھولیں۔ یہاں پر ہم دو آدمیوں کے بارے میں پڑھتے ہیں، قائین اور اُس کا بھائی ہابل۔ یہ اُن دو مذاہب کو پیش کرتے ہیں جو آج دُنیا میں موجود ہیں۔ پیدائش4:1 پر سیکوفیلڈ کی بائبل کی غور طلب بات کہتی ہے،

قائین کا (’’حصول‘‘) زمین کے انسان کی صرف شبیہہ ہے۔ اُس کا مذہب گناہ کے کسی مناسب احساس کا یا کفارے کی ضرورت کا محتاج تھا۔

قائین لوگوں کی اُس کثیر اکثریت کی جو آج خود کو مسیحی کہلاتے ہیں ایک تصویر ہے۔ پیدائش، باب چار، آیت تین پر غور کریں:

’’کچھ عرصہ کے بعد قائین زمین کی پیداوار میں سے خُداوند کے لیے ہدیہ لایا‘‘ (پیدائش4:3)۔

قائین کا ہدیہ خون کے بغیر تھا۔ ہم اِس حقیقت سے جانتے ہیں کہ خُدا نے اُس کے والدین کو لباس زیب تن کرنے کے لیے ایک جانور کو ذبح کیا تھا (حوالہ دیکھیں پیدائش3:21) کہ اُس کو خون کا ہدیہ گزراننا چاہیے۔ مگر اِس کے بجائے اُس نے خُدا کو سبزیوں کو ہدیہ دیا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سیکوفیلڈ کی بائبل کی غور طلب بات کہتی ہے، ’’اُس کا مذھب گناہ کے کسی احساس کا یا کفارے کی ضرورت کا محتاج تھا۔‘‘

ہم اُس ردعمل کے ذریعے سے جب خُدا نے اُس کے ہدیے کو نامنظور کیا یہ بھی دیکھتے ہیں کہ اُس کو گناہ کا کوئی حقیقی احساس نہیں تھا۔ آیت پانچ پر نظر ڈالیں:

’’لیکن قائین اور اُس کے ہدیے کو [خُدا نے] منظور نہ کیا۔ اور قائین بہت برہم [ناراض] ہوا، اور اُس کا چہرہ بگڑ گیا‘‘ (پیدائش4:5)۔

قائین نے صحیح بات کو کرنے اور خون کا ہدیہ لانے سے انکار کیا۔ جب اُس کے مذھب کو خُدا نے مسترد کیا تو اُس نے توبہ نہ کی اور ناراض ہو گیا۔

قائین کا بھائی ہابل صحیح ہدیہ لایا تھا اور خُدا نے اُسے منظور کیا۔ آیت چار کو پڑھیں:

’’اور ہابل بھی اپنی بھیڑ بکریوں کے چند پہلوٹھے بچے اور اُن کی چربی لے آیا۔ اور خُداوند نے ہابل اور اُس کے ہدیے کو منظور فرمایا‘‘ (پیدائش4:4)۔

خُدا نے خون کی قربانی کے ہابل کے مذہب کو منظور کیا، اور قائین بے خون کے ہدیے کو نامنظور کیا۔ قائین ناراض ہو گیا۔ اُس نے توبہ نہیں کی اور اپنے مذہب کے نظریے کو نہیں بدلا۔ اِس کے بجائے، اُس نے اپنے خُدائی بھائی کو قتل کر دیا۔ آیت آٹھ ہمیں بتاتی ہے:

’’تب قائین نے اپنے بھائی ہابل سے کہا: چلو ہم کھیت میں چلیں، اور جب وہ کھیت میں تھے تو قائین نے اپنے بھائی ہابل پر حملہ کیا اور اُسے قتل کر ڈالا‘‘ (پیدائش4:8)۔

اب یہ سیلاب سے پہلے کے زمانے میں ہوا تھا اور نوح کے زمانے میں قائین کا مذہب دُنیا میں حکمرانی کر رہا تھا جیسا کہ ہم آیت سولہ سے لیکر چوبیس تک میں دیکھتے ہیں۔ پیدائش کی کتاب، چار باب، سترھویں آیت پر سیکوفیلڈ کی بائبل کی غور طلب بات کہتی ہے،

وہ پہلی تہذیب، جو سیلاب کی سزا میں فنا ہو گئی تھی، وہ اپنی ابتدا میں، کردار میں، اور منزل میں قائینی تھی… قائینی تہذیب شاید اتنی ہی شاندار رہی ہو جتنی کہ یونان یا روم کی رہی تھی، مگر الٰہی سزا اخلاقی حالت کے مطابق تھی نا کہ مادی حالت کے۔

قائین کی آل اولاد کا وہی مذھب تھا جو اُس کا تھا۔ اُس کی اولاد لمک نے یہ الفاظ اپنی بیویوں سے کہے جو آیات تیئس اور چوبیس میں درج ہیں:

’’میری آواز سنو؛ اے لمک کی بیویو، میرے سُخن پر کان لگاؤ: میں نے ایک آدمی کو جس نے مجھے زخمی کیا، مار ڈالا ہے۔ اگر قائین کا بدلہ سات گُنا لیا جائے گا، تو لمک کا ستر اور سات گُنا‘‘ (پیدائش4:23۔24)۔

اس طرح سے مذہب نوح کے زمانے میں تھا۔ یہ دیندار لوگوں کے لیے غصے اور ناراضی سے بھر پڑا تھا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ خُدا کے نام کو پکار رہے تھے، بلاشک و شبہ جیسے قائین اور اُس کی آل اولاد پکار رہے تھے۔‘‘ آیت چھبیس بتاتی ہے، ’’پھر لوگوں نے خُداوند کا نام لینا شروع کیا۔‘‘

اِس بات کی کوئی نشاندہی نہیں ہے کہ اِن لوگوں میں سے کوئی بھی بُت پرست تھا۔ وہ خُدا میں یقین رکھنے کا اقرار کرتےتھے۔ وہ اُس کے نام کو پکارتے تھے۔ مگر یہ غیرنجات یافتہ لوگ تھے۔ سیلاب سے پہلے زمین پر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد قائین کی مانند تھی۔ وہ مذہبی تو تھے مگر کھوئے ہوئے تھے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ نوح کے زمانے میں سیلاب کے دور میں ’’چند، یعنی کہ، آٹھ جانیں بچائی گئی تھیں (1پطرس3:20)۔ وہ جو دُنیا میں تھے اُن کی ایک کثیر اکثریت کے پاس قائین کا وہ اِرتدادی، بے خون کا مذہب تھا اور اِس لیے کھوئے گئے تھے اور جب نوح کے زمانے میں سیلاب آیا تو جہنم میں گئے تھے۔ یسوع نے کہا،

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔

کیا ایسا ہی نہیں ہے کہ آج زیادہ تر لوگ ایسے ہی ہیں؟ وہ شاید مذہبی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ وہ شاید مسیحی ہونے کا بھی دعویٰ کرتے ہیں، مگر اُن کا مذہب، قائین ہی کی مانند ’’گناہ کے کسی مناسب احساس کا یا کفارے کی ضرورت کا محتاج تھا‘‘ (سیکوفیلڈ بائبل کی پیدائش4:1 پر غور طلب بات)۔

اب، اگر آپ نجات پانا چاہتے ہیں تو آپ کو ہابل کی مانند بننا چاہیے۔ آپ کو مسیح کی خونی قربانی کے ذریعے سے خُداوند کے پاس آنا چاہیے، جو آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا۔ آپ مسیح کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں کو پاک صاف کروائے بغیر خُدا کے پاس نہیں آ سکتے۔

’’کیونکہ خُدا ایک ہے اور خُدا اور انسانوں کے درمیان صلح کروانے والا بھی موجود ہے یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے‘‘ (1تیموتاؤس2:5)۔

’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مُردہ ہو جائیں مگر راستبازی کے اعتبار سے زندہ ہو جائیں۔ اُسی کے مار کھانے سے تم نے شفا پائی (1پطرس2:24)۔

نجات پانے کے لیے کوئی دوسری راہ نہیں ہے۔ یسوع نے کہا، ’’میرے وسیلے کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا14:6)۔ وہ واحد راہ جس سے آپ خُدا کے پاس آ سکتے ہیں وہ یسوع مسیح کے ذریعے سے آنے سے ہے، جو آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا، اور جو دوبارہ جی اُٹھا اور اب آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔

آج زیادہ تر لوگ کھوئے ہوئے ہیں، بالکل جیسے وہ نوح کے زمانے میں تھے۔ آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ یسوع کے پاس آئیں گے اور اپنے گناہوں کو اُس کے خون کے وسیلے سے پاک صاف کروائیں گے جسیے ہابل نے کروایا تھا؟ یا کیا آپ قائین کی مانند گناہ میں زندگی بسر کرتے رہنا جاری رکھیں گے اور جہنم میں جائیں گے؟

آج بے شمار مسیحی اِرتدادی ہیں۔ اُنہوں نے مسیح کے خون سے منہ موڑ لیا ہے جو انسان کے گناہ کا واحد علاج ہے۔ وہ اکثر نئے جنم اور تبدیلی پر کم توجہ دیتے ہیں۔ وہ اکثر مسیح کے نجات دینے والے شعور اور اُس کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہونے کو ایک ادنیٰ سے ’’فیصلے‘‘ کے ساتھ بدل دیتے ہیں۔

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔

اور ایک اور بات: ’’قائین نے اپنے بھائی ہابل پر حملہ کیا اور اُسے قتل کر ڈالا‘‘ (پیدائش4:8)۔ 1۔یوحنا، تین باب، آیت گیارہ میں ہم پڑھتے ہیں،

’’یہ وہ پیغام ہے جو تم نے شروع سے سُنا کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ قائین کی مانند نہ بنو جو اُس شریر سے تھا، اُس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔ اُس نے اُس کو [کیوں] قتل کیا؟ اِس لیے کہ اِس کے تمام کام بدی کے تھے مگر اُس کے بھائی کے راستبازی کے تھے۔ لیکن بھائیو، اگر دُنیا تم سے دشمنی رکھتی ہے تو تعجب نہ کرو‘‘ (1۔یوحنا3:11۔13)۔

ایک طرح سے ہو یا دوسری طرح سے، یہ ’’دُنیا سچے مسیحیوں کو نقصان پہنچانے کی تلاش میں رہے گی۔ اگر آپ سچے طور پر بچائے گئے ہیں تو آپ کو توقع کرنی چاہیے کہ غیرنجات یافتہ لوگ آپ کے بارے میں بے رحم باتیں کریں اور کہیں گے۔ اور وہ ایسا اِس لیے کریں گے کیونکہ آپ ایک حقیقی مسیحی ہیں۔

میں نے پہلے نقطے پر بہت زیادہ وقت صرف کر دیا، لیکن یہ ایک نہایت اہم والا موضوع تھا۔ اِرتداد اور جھوٹا مذہب آج بہتات میں ہیں۔

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘(متی24:37)۔

II۔ دوسری بات، وہ وسیع مسافت کا دور تھا۔

یاد رکھیں کہ یسوع نے ہمیں بتایا کہ سیلاب سے پہلے کے حالات زمانے کے اختتام میں دہرائے جائیں گے۔ اب، پیدائش، چار باب میں، ہم پہلی مرتبہ بائبل میں سفر کے تزکرے کا سُنتے ہیں۔ مہربانی سے پیدائش، چار باب، آیت سولہ کھولیں:

’’اور قائین خُدا کے حضور سے نکل گیا اور عدن کے مشرق میں نود کے علاقہ میں جا بسا‘‘ (پیدائش4:16)۔

بین الااقوامی بائبل کے انسائیکلوپیڈیا International Bible Encyclopdia نے کہا کہ، ’’قائین نے نود کی زمین پر اپنا ٹھکانا بنایا (’آوارہ گردی کی‘)، اور وہاں پر ایک شہر تعمیر کیا‘‘ (عئیرڈمینزEerdmans، 1976، جلد اوّل، صفحہ 539)۔ ’’نود‘‘ کی زمین کا لفظی مطلب ’’آوارہ گردی کی زمین‘‘ ہوتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ قائین ایک جگہ سے دوسری جگہ پر بھٹکتا پھرا۔ ڈاکٹر ڈیحانDr. DeHaan نے ہمیں بتایا کہ ’’روایت ہے کہ قائین انڈیا اور چین اور دوسرے دُور کے جزیروں میں چلا گیا‘‘ (نوح کے زمانے The Days of Noah، ژونڈروان Zondervan، 1971، صفحہ 33)۔ یہ شاید صرف ایک قیاس آرائی ہو، مگر بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ قائین نے زمین میں آوارہ گردی کی۔ خُدا نے کہا، ’’تو بے چین ہو کر زمین پر مارا مارا پھرتا رہے گا‘‘ (پیدائش4:12)۔ ڈاکٹر ڈیحان نے کہا،

یہ ایک بے چینی، بے قراری اور تحقیق اور تفتیش کی تجویز دیتی ہے۔ چونکہ بائبل میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پر بھٹکتے پھرنے کا یہ پہلا تزکرہ ہے، یہ یسوع کے الفاظ کی روشنی میں ایک حقیقی اہمیت پا لیتا ہے، ’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبن آدم کی آمد کے وقت ہوگا۔‘‘ یاد رکھیں، یہ سیلاب سے پہلے تھا اور اِسی لیے یسوع کے الفاظ میں یقینی طور پر اُس کی آمد ثانی کی نشانی کی حیثیت سے شامل ہوا (ایم۔ آر۔ ڈیحان، ایم۔ڈی۔ M. R. DeHaan, M. D.، ibid.، صفحہ33)۔

آج اِس قدر شدت کے ساتھ نقل و حرکت اور سفر ہوتا ہے کہ کسی نے اِس سے پہلے کبھی بھی نہیں دیکھا ہوگا۔ اِس کی دانی ایل کی کتاب میں اختتام کی نشانی کے طور پر پیشن گوئی کی جا چکی تھی۔ دانی ایل کی کتاب میں باب بارہ، آیت چار میں ہم پڑھتے ہیں،

’’لیکن تو اے دانی ایل، اِس طومار کے الفاظ کو زمانہ کے آخر تک بند کر کے مہر لگا: کئی لوگ اپنی معلومات میں اِضافہ کرنے کے لیے اِدھر اُدھر تحقیق وتفتیش کرتے پھریں گے‘‘ (دانی ایل 12:4)۔

غور کریں کہ یہ آیت ’’زمانہ کے آخر‘‘ اختتام کے دِنوں کے بارے میں بات کرتی ہے۔ پھر ہمیں ’’زمانے کے آخر‘‘ کے بارے میں دو باتیں بتائی گئی ہیں۔


(1) بہت سے اِدھر اُدھر بھاگیں گے

(2) معلومات میں اضافہ ہوگا۔


ڈاکٹر چارلس رائیری Dr. Charles Ryrie نے یہ رائے پیش کی، ’’جب خاتمہ نزدیک پہنچے گا، لوگ سفر کرنے لگیں گے…‘‘ (رائیری کا مطالعۂ بائبل Ryrie Study Bible، دانی ایل12:4 پر غور طلب بات)۔ نئی انٹرنیشنل بائبل New International Version حالانکہ بہت سے طریقوں میں ایک قابل اعتماد ترجمہ نہیں ہے، آیت کے پہلے آدھے حصے کا دُرست طور پر ترجمہ یوں کرتی ہے، ’’بہت سے ادھر اُدھر جائیں گے۔‘‘ اور ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell کہتے ہیں کہ دانی ایل 12:4 ہمیں بتاتی ہے کہ ’’آخری دِنوں کے لیے حیران کُن کر دینے والے نقل و حرکت کے دور اور معلومات میں اضافے کے یادگار لمحے کے دور کی پیشن گوئی کی جا چکی ہے‘‘ (کرسویل کا مطالعۂ بائبل The Criswell Study Bible، دانی ایل 12:4 پر غور طلب بات)۔

اِس حیران کر دینے والی نقل و حرکت کو انسانی معلومات میں اضافے نے ممکن بنا دیا ہے۔ بھاپ کے انجن کی دریافت سے پہلے، کوئی بھی 15 سے 18 میل فی گھنٹے سے زیادہ تیز سفر نہیں کر پاتا تھا۔ بھاپ کے انجنوں نے ریل گاڑی کے ذریعے سے اُس کو تقریباً 60 میل فی گھنٹہ تیز کر دیا ہے۔ ایک ابتدائی گاڑی نے اُس رفتار کو تقریباً 70 میل فی گھنٹہ پر پہنچا دیا۔ ابتدائی ہوائی جہازوں نے اُس کو تقریباً 250 میل فی گھنٹہ پر پہنچا دیا۔ پھر جیٹ ہوائی جہازوں نے اُس کو تقریباً 600 میل فی گھنٹہ پر پہنچا دیا۔

19 صدی کے آواخر میں جیولز ورنے Jules Verne نے دُنیا کے اِردگرد اسی دِنوں میں Around the World in Eight Days کے عنوان سے ایک کتاب لکھی۔ یہ اُس وقت کے لوگوں (تقریبا 130 سال پہلے) کے لیے حیرت انگیز دکھائی دیتی تھی، تقریباً ناقابل یقین کہ ایک شخص زمین کے اردگرد ایک غبارے میں صرف اسی دِنوں میں جا سکتا ہے! لیکن آج آپ ایک جیٹ طیارے میں دُنیا کے اِردگرد دو دِنوں میں سفر کر سکتے ہیں۔ سپیس شٹل میں ایک شخص ½ 1 گھنٹے میں ہو کر آ سکتا ہے!

’’کئی لوگ اپنی معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے اِدھر اُدھر تحقیق و تفتیش کرتے پھریں گے‘‘ (دانی ایل 12:4)۔

یاد رکھیں کہ بالکل ایسا ہی سیلاب سے پہلے کے دِنوں میں رونما ہوا تھا، جب قائین ’’ایک مفرور اور ایک آوارہ… زمین پر ہوگا‘‘ (پیدائش4:12)، اور جب اُس نے عدن کے مشرق میں نود نامی جگہ کا سفر کیا – جس کا مطلب ’’آوارہ گردی‘‘ کرنا ہوتا ہے۔ یسوع نے کہا،

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘(متی24:37)۔

لوگ مسلسل نقل و حمل میں، مسلسل بے چینی میں، مسلسل ہمارے زمانے میں بدل رہے ہیں۔ ماڈل ٹی فورڈ Model T Ford کی آمد سے پہلے، لوگ شاید ایک دفعہ سفر کرتے اور پھر اپنی باقی کی زندگی ایک ہی جگہ پر رہ کر گزارتے۔ مگر ماڈل ٹی فورد نے اُن کی نقل و حمل کو بار بار اور بار بار کرنا ممکن بنا ڈالا۔

میں یقین کرتا ہوں کہ یہ نقل و حمل ہمارے دور کے بے شمار مسائل کے پیچھے ہے۔ یہ ایک شخص کی زندگی کو بار بار اور بار بار پھرنے سے تباہ کر ڈالتا ہے۔ ٹک جائیں۔ اپنی جڑیں قائم کریں۔ کہیں، ’’میں دوبارہ جگہ نہیں بدلوں گا،‘‘ اور اِس پر قائم رہیں۔ گرجہ کرنے کے لیے گھر آئیں، اور یہیں پر ٹھہرے رہیں! گرجہ گھر سے گرجہ گھر پھرنا اکثر زمانے کے اختتام کی بے چین روح کا نتیجہ ہوتا ہے۔

’’لیکن شریر موجزن سمندر کی طرح ہیں جو کبھی ساکن نہیں رہ سکتا‘‘ (اشعیا 57:20).

ہمارے مادیت پرست زمانے میں تبدیلی کے سمندر پر اور مسلسل نقل و حمل میں پُھدکتے پھرنے سے باز رہیں۔ اپنی جڑوں کو ایک انجیل تبلیغ والے گرجہ گھر میں قائم کریں اور وہیں پر ٹکیں، چاہے کچھ بھی ہو جائے!

اور پھر مسیح کے پاس آئیں۔ خود کو خُدا کے بیٹے کے حوالے کر دیں اور اُس کے وسیلے سے نجات پائیں۔ اُس پر بھروسہ کریں اور اُس کا خون آپ کے گناہ دھو ڈالے گا۔ وہ آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور آسمان میں خُدا کے دائیں ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔ یسوع کے پاس آئیں اور نجات پائیں۔

III۔ تیسری بات، یہ وہ دور تھا جب بہت سوں نے ناقابلِ معافی گناہ کا اِرتکاب کیا تھا۔

مہربانی سے اپنی بائبل میں سے پیدائش چھے باب، آیت تین کھولیں:

’’اور خداوند نے کہا، میری روح انسان کے ساتھ ہمیشہ مزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ فانی ہے۔ اُس کی عمر ایک سو بیس برس کی ہوگی‘‘ (پیدائش 6:3).

خُداوند نے کہا کہ انسان کی عمر صرف ایک سو بیس برس کی ہوگی، جو کہ آج کے انسان کی زندگی میں دس یا گیارہ کے برابر تھی۔ اُس کے بعد خُدا اُن کا ساتھ چھوڑ دے گا کیونکہ اُنہوں نے ناقابلِ معافی گناہ کا اِرتکاب کیا تھا۔

شماریات بتاتی ہیں کہ تمام تبدیلیوں کا نوّے فیصد تیس برس کی عمر سے پہلے رونما ہوتا ہے، اور اسی فیصد بیس برس کی عمر سے پہلے رونما ہوتا ہے۔ بیس برس کے بعد، تبدیلیوں کی تعداد حیرت انگیز طور پر گر جاتی ہے۔ لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد جو بیس برس گزار دیتی ہے کبھی بھی نہیں تبدیل ہوتی۔ کیوں؟ میرے خیال میں یہ اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ خُدا نے اُن کا ساتھ چھوڑ دیا ہوتا ہے۔ اُن کے دِل بچائے جانے کے لیے انتہائی سخت ہو چکے ہوتے ہیں۔ اُنہیں مذید اور اپنے گناہوں پر کوئی سزایابی محسوس نہیں ہوتی۔ آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ گناہ کی سزایابی کو محسوس کرنے کے لیے پہلے سے ہی اپنے دِل میں اِس قدر سخت ہو چکے ہیں؟ کیا آپ پہلے سے ہی خُدا کی جانب سے چھوڑے جا چکے ہیں؟

یاد رکھیں، صرف چند لوگ ہی (صرف آٹھ!) نوح کے زمانے میں بچائے گئے تھے۔ بائبل کہتی ہے،

’’جس میں صرف آٹھ اشخاص سوار ہو کر پانی سے صحیح سلامت بچ نکلے تھے‘‘ (1۔ پطرس 3:20).

اگر آپ بچا لیے جاتے ہیں تو آپ اُن چند میں سے ایک ہونگے جو اِن بدکار دِنوں میں بچا لیے جاتے ہیں۔

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔

آج کی صبح خُداوند آپ سے کہتا ہے،

’’میری روح انسان کے ساتھ ہمیشہ مزاحمت نہ کرتی رہے گی‘‘ (پیدائش6:3).

اپنے خیالات کو اپنے گناہوں اور آنے والی قیامت پر مرکوز رکھیں۔ تب اور صرف تب ہی، آپ یسوع مسیح اور اُس کے خون کے ذریعے سے نجات کی ضرورت کو دیکھ پائیں گے۔

یہاں ایک لکیر ہے جو ہمارے خُداوند کو مسترد کرنے پر کھینچی گئی ہے،
جہاں اُس کی روح کی آواز کھو جاتی ہے،
اور تم دیوانے ہجوم کے ساتھ جلدی کرو،
کیا تم نےاندازہ لگایا، کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟
کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا اگرتمہاری روح کھو جاتی ہے،
حالانکہ تم اپنےلیے پوری دُنیا حاصل کر لو گے؟
ہو سکتا ہے کہ اب بھی تم وہ لکیر پار کر چکے ہو،
کیا تم نےاندازہ لگایا، کیا تم نےقیمت کا اندازہ لگایا؟
   (’’کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟Have You Counted the Cost? ‘‘
      شاعر اے. جے. ہاجA. J. Hodge، 1923).

قیمت کا اندازہ لگائیں! آپ کی جان جہنم میں ہمیشہ کے لیے کھو جائے گی! قیمت کا اندازہ لگائیں! پاک روح آپ سے جُدا ہو جائے گی۔ آپ کا ساتھ چھوڑ دیا جائے گا – بالکل جیسے نوح کے زمانے میں لوگوں کی مانند۔ وہ دروازہ بند ہو جانے کے بعد کشتی کے باہر سات دِنوں تک کھڑے رہے۔ سات دِن گزر گئے! لیکن اُس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی! اُنہوں نے ناقابلِ معافی گناہ کا اِرتکاب کیا تھا۔ خُدا نے اُن کا ساتھ چھوڑ دیا تھا! میں آپ کو خبردار کرتا ہوں – ناقابلِ معافی گناہ کا اِرتکاب مت کیجیے! پاک روح کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں! اپنے گناہوں کے بارے میں سوچیں! مسیح کے پاس آئیں – یہ کہہ لینے دیجیے، ’’اُن پر افسوس کیونکہ یہ قائین کی راہ پر چلے‘‘ (یہوداہ11)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: پیدائش4:1۔16؛ 6:3.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟Have You Counted the Cost? ‘‘ شاعر اے. جے. ہاج A. J. Hodge، 1923).

لُبِ لُباب

نوح کا زمانہ – حصہ اوّل

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 12)
THE DAYS OF NOAH – PART I
(SERMON #12 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔

(متی24:3؛ یوحنا14:3؛ متی24:30)

I.    وہ اِرتداد کا دور تھا، پیدائش4:3 (حوالہ دیکھیں پیدائش3:21)؛
پیدائش4:5، 4، 8، 23۔24، 26؛ 1۔پطرس3:20؛ 1 تیموتاؤس2:5؛
1۔پطرس2:24؛ یوحنا14:6؛ 1۔یوحنا3:11۔13 .

II.   وہ وسیع مسافت کا دور تھا، پیدائش 4:16؛ دانی ایل 12:4؛
پیدائش4:12؛ اشعیا57:20)۔

III.  یہ وہ دور تھا جب بہت سوں نے ناقابلِ معافی گناہ کا اِرتکاب کیا تھا،
پیدائش6:3؛ 1۔پطرس3:20؛ یہوداہ11 .