Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

سانپ اور عورت

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 11)
THE SERPENT AND THE WOMAN
(SERMON #11 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 5 اگست، 2007
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, August 5, 2007

’’خداوند خدا نے جتنے دشتی جانور بنائے تھے، سانپ اُن سب سے چالاک تھا۔ اُس نے عورت سے کہا، کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ تم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا؟‘‘ (پیدائش 3:1).

جب ہم پیدائش3:1 کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمیں اپنے ذہن سے قرون وسطیٰ کی باغ عدن میں آدم اور حّوا کی آزمائش پر مشتمل اُس مصوری کو نکال دینا چاہیے جو ہم دیکھ چکے ہیں۔ وہ تصاویر ایک درخت کی شاخوں میں بل ڈالے ہوئے ایک سانپ کو دکھاتی ہیں جو آدم اور حوّا کو شاخوں سے لٹکے ہوئے ایک لال سیب کو کھانے کے لیے کہہ رہا ہے۔ یہ اُس بات کی ایک مکمل غلط بیانی ہے جو ہم بائبل میں اصل میں پڑھتے ہیں۔ پہلی بات، وہاں ویسا کوئی سانپ تھا ہی نہیں جیسے سانپوں کو ہم جانتے ہیں۔ ’’سانپ‘‘ کی چاہے جیسی بھی قسم تھی، وہ یقینی طور پر اُس طرح کی شکل کا کوئی سانپ نہیں تھا جیسے کہ ہم آج کی دُنیا میں دیکھتے ہیں۔ ڈاکٹر رائری Dr. Ryrie قیاس کرتے ہیں کہ وہ غیر معلون حالت میں، ’’ظاہری طور پر ایک خوبصورت مخلوق‘‘ تھی (چارلس سی۔ رائری، پی ایچ۔ ڈی۔ Charles C. Ryrie, Ph.D.، رائری کا مطالعۂ بائبل The Ryrie Study Bible، موڈی پریسMoody Press ، 1978، صفحہ11؛ پیدائش3:1 پر غور طلب بات)۔ شیطان نے سانپ پر قبضہ کیا ہوا تھا۔ ڈاکٹر گِل Dr. Gill نے کہا، ’’شیطان کے قبضے میں آیا ہوا اور اُس کی سازش کے ایک آلہ کے طور پر استعمال میں لایا گیا، جیسا کہ اُس کے بولنے کی صلاحیت، اور وجوہات کے استعمال سے عیاں ہوتا ہے، جو کہ انتہائی چال بازی اور پُرکشش انداز میں اپنائی گئی تھی… پاک کلام ہمیشہ شیطان سے انسان کے بھٹک جانے کے عمل کی وضاحت کرتا ہے؛ جس نے، چونکہ اُس سانپ کے ذریعے سے اُس کے دھوکے سے بھرپور کردار کو سرانجام دیا، سانپ اور بوڑھا اژدھا، اور ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے، 2 کرنتھیوں11:3؛ مکاشفہ 12:9‘‘ (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D. D.، پرانے اور نئے عہد نامے کی ایک تفسیرAn Exposition of the Old and New Testaments، بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت1989، جلد اوّل، صفحہ22؛ پیدائش3:1 پر غور طلب بات)۔

یوں، میں یقین کرتا ہوں کہ شیطان نے اِس خوبصورت مخلوق کے منہ کے ذریعے سے بات چیت کی تھی۔ حوّا حیران نہیں ہوئی تھی جب اِس نے اُس سے بات کی تھی۔ ڈاکٹر مورس Dr. Morris نے کہا، ’’شاید وہ محض حوّا ہوگی، اپنی معصومیت میں، ابھی تک نہیں جانتی ہوگی کہ عدن [کے باغ] میں اُس کے اردگرد جانور بولنے کے قابل نہیں تھے اور اِسی لیے جب سانپ نے اُس سے بات کی تو حوّا خبردار نہیں ہوئی تھی‘‘ (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، پیدائش کا ریکارڈ The Genesis Record، بیکر کُتب گھر Baker Book House، 1986 ایڈیشن، صفحہ109)۔ دوبارہ ڈاکٹر مورس نے کہا، ’’یہ بات واضح ہے کہ محض ایک بولنے والے سانپ کی کہانی کے مقابلے میں اِس واقعے میں مذید کچھ اور بھی ہے۔ بائبل بعد میں اُس ’بوڑھے اژدھے‘ کی خود شیطان کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا کی حیثت سے پہچان کراتی ہے، مکاشفہ12:9؛ 20:2‘‘ (مورس، ibid.، صفحہ107)۔

یہاں پر پہلی مرتبہ دُنیا میں بُرائی کے مسئلے کے ساتھ ہم سامنا کرتے ہیں۔ اگر خُداوند پاک اور قادرِ مطلق ہے تو کیوں اُس نے بُرائی کو دعوت دی، حقیقت میں بُرائی نے سرے سے جنم ہی کیوں لیا ہوگا؟ بدی کی وجودیت کے مسئلے کا واحد بائبلی جواب یہیں پیدائش کے تیسرے باب ہی میں مل جاتا ہے۔ ڈاکٹر مورس نے کہا، اِس سے پہلے کہ انسان اِس دُنیا میں گناہ کو لا پاتا، اُسے ضرور خود سے ہٹ کر ایک بیرونی آلۂ کار کے ذریعے سے گناہ کے لیے قائل کیا گیا، چونکہ وہاں ابھی تک خود [انسان کی] فطرت میں [گناہ کی] ایک سمت میں اُس کی ایسی رہنمائی کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا‘‘ (مورس، ibid.، صفحہ106)۔

شیطان آیا کہاں سے تھا؟ اِس کا جواب پرانے عہد نامے میں دو حوالے پیش کرتے ہیں۔ اشعیا14:12۔15 میں ہمیں بتایا گیا ہے،

’’اَے صبح کے ستارے، فجر کے بیٹے، تُو کیسے آسمان سے گر پڑا! تُو جو کسی زمانہ میں قوموں کو زیر کرتا تھا، خُود بھی زمین پر پٹکا گیا! تُو اپنے دل میں کہتا تھا، میں آسمان پر چڑھ جاؤں گا، اور اپنا تخت خدا کے ستاروں سے بھی اُونچا کروں گا، میں جماعت کے پہاڑ پر بھی تخت نشین ہُوں گا، اُس مُقدّس پہاڑ کی بالائی چوٹیوں پر۔ میں بادلوں کے سروں سے بھی اُوپر چڑھ جاؤں گا، میں خدا تعالٰی کی مانند بنوں گا۔ لیکن تُو قبر میں اُتارا گیا، بالکل پاتال کی تہہ میں‘‘ (اشعیا 14:12۔15).

سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible کہتی ہے کہ یہ حوالہ ’’واضح طور پر شیطان کے متعلق ہے، جو، اُس دُنیا کے نظام کے شہزادے کی حیثیت سے… وہ حقیقی ہے حالانکہ اندیکھا حکمران… یہ زبردست حوالہ کائنات میں گناہ کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب لوسیفر نے کہا، ’میں [خُدا تعالیٰ کی مانند] بنوں گا‘ گناہ کا آغاز ہوا‘‘ (سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible، 1917 ایڈیشن، اشعیا14:12 پر غور طلب بات)۔ اِس ہی قوت سے بھرپور بُری روح کے بارے میں حزقی ایل28 میں بات کی گئی ہے، جو کہتی ہے،

’’تُو عدن میں تھا جو خدا کا باغ تھا … تیری پیدائش کے دِن سے لے کر تجھ میں ناراستی سمانے تک تیری روشیں بے گناہ تھیں… اپنے حسن کے باعث تیرا دل مغرور ہُوا، اور اپنے جمال کے سبب سے تُو نے اپنی حکمت کو بگاڑ لیا۔ اس لیے میں تجھے زمین پر پٹک دوں گا… تُو نہایت بھیانک انجام کو پہنچا اور اب باقی نہ رہے گا‘‘ (حزقی ایل 28:13،15،17،19).

ڈاکٹر مورسDr. Morris نے کہا، ’’[اِن حوالوں] میں دیے گئے بیانات محض ایک زمینی بادشاہ کے لیے کبھی بھی سچ نہیں ہونگے‘‘ (مورسMorris، ibid.، صفحہ 107)۔ وہ شیطان کی طرف حوالہ دیتے ہیں، جو بابل اور صُورTyre کے بادشاہوں کے پیچھے اصلی قوت تھا۔ اور حزقی ایل میں پاک کلام کے حوالے میں، شیطان کو ’’عدن جو خُدا کا باغ ہے‘‘ اُس میں ہونے کے بارے میں کہا گیا (حزقی ایل28:13)۔ میں یقین کرتا ہوں کہ یہ براہ راست ظاہر کرتا ہے کہ شیطان سانپ میں حوّا سے باتیں کر رہا تھا، جیسا کہ ہم نے اپنی تلاوت میں دیکھا،

’’خداوند خدا نے جتنے دشتی جانور بنائے تھے، سانپ اُن سب سے چالاک تھا۔ اُس نے عورت سے کہا، کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ تم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا؟‘‘ (پیدائش 3:1).

غور کریں کہ یہ آخری مرتبہ نہیں تھا کہ شیطان ایک شخص کو لالچ دینے کے لیے ظاہر ہوا تھا۔ لوقا کا چوتھا باب ہمیں بتاتا ہے کہ شیطان نے بیابان میں، مسیح کی منادی کے شروع ہونے کے قریب نجات دہندہ کو آزمایا تھا۔ یہاں لوقا کے چوتھے باب میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یسوع،

’’رُوح کی ہدایت سے بیابان میں چلا گیا اور چالیس دِن تک شیطان کے ذریعہ آزمایا جاتا رہا‘‘ (لوقا 4:1۔2).

جیسا حوّا کے ساتھ ہوا تھا، شیطان نے مسیح سے بھی بات کی۔ مگر یہاں پر وہ ایک جانور یا ایک رینگنے والے کیڑے کے ذریعے سے بات کرنے کے لیے ظاہر نہیں ہوا تھا۔ وہ براہ راست یسوع سے ہمکلام ہوا تھا، اُس کو اِس ہی طرح سے آزما رہا تھا، جیسا اُس نے باغ عدن میں ہمارے پہلے والدین کو آزمایا تھا۔ اِس کے باوجود، جیسے آدم اور حوّا شیطان کی آزمائش میں پھنس گئے تھے، خُداوند یسوع مسیح نے اُس کی مزاحمت کی۔ یہ باغِ عدن میں انسان کے گناہ کو دُرست کرنے کے لیے مسیح کا آغاز تھا، جو کہ بالاآخر اُس وقت مکمل ہو گیا تھا جب وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا اور ہمیں نئی زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے جسمانی طور پر جی اُٹھا تھا۔

شیطان، اور اُس کے آسیبی فرشتے، خُدا اور مسیح کے حریفوں کی حیثیت سے چاروں اناجیل اور اعمال کی کتاب میں شروع سے آخر تک ظاہر ہوتے ہیں۔ بِلاشُبہ، دِل کی بُری اِس بدکار روح کو ناموں میں سے ایک دیے گئے نام کا مطلب ’’حریفadversary‘‘ ہوتا ہے۔ یہی ’’شیطان‘‘ نام کا انتہائی مطلب ہوتا ہے۔ وہ ہمارا حریف ہے، اور وہ یہاں تک کہ آج کے دِن تک خُدا کا حریف اور دشمن ہے۔ پطرس رسول نے لکھا،

’’ہوشیار اور خبردار رہو کیونکہ تمہارا دشمن اِبلیس دھاڑتے ہُوئے شیر ببر کی مانند ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔ اُس کا مقابلہ کرو اور ایمان میں مضبوط رہو۔ مت بھولو کہ تمہارے مسیحی بھائی جو دُنیا میں ہیں وہ بھی ایسے ہی دُکھوں سے دو چار ہیں‘‘ (1۔ پطرس 5:8۔9).

سچے مسیح کو ’’ایمان میں‘‘ ابلیس سے مزاحمت کرنے کے لیے بتایا گیا ہے۔ مسیح میں ہمارا ایمان ہی ابلیس کی چالبازیوں کے خلاف ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

لیکن اگر آپ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں تو میں جانتا ہوں کہ آپ عدن کے باغ میں حوّا کے مقابلے میں شیطان کے ذریعے سے چالبازی میں پھنسنے اور دھوکہ کھانے کے زیادہ لائق ہیں۔ درحقیقت، خُدا کے فضل کے بغیر، آپ ہمیشہ دھوکہ کھاتے ہی رہیں گے۔ پولوس رسول نے کہا،

’’اگر ہماری خُوشخبری ابھی بھی پوشیدہ ہے تو صرف ہلاک ہونے والوں کے لیے پوشیدہ ہے۔ چونکہ اِس جہاں کے خدا نے اُن بے اعتقادوں کی عقل کو اندھا کر دیا ہے، اِس لیے وہ خدا کی صورت یعنی مسیح کے جلال کی خُوشخبری کی روشنی کو دیکھنے سے محروم ہیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:3۔4).

بالکل جیسے عدن کے باغ میں حوّا کے ساتھ ہوا تھا، شیطان کا اصل مقصد آپ کو خوشخبری کی سچائی سے اندھا رکھنا اور مسیح میں نجات پانے سے دور رکھنا ہے۔ اُس نے حوّا کو منع کیے ہوئے پھل کو کھانے کی چالبازی میں پھنسا لیا تھا، یوں اُس کو زندگی کے درخت کا پھل کھانے سے دور رکھا تھا کہ کہیں وہ عدن کی خُدا کی جنت میں ہمیشہ کے لیے زندگی نہ گزار پائے۔

’’خداوند خدا نے جتنے دشتی جانور بنائے تھے، سانپ اُن سب سے چالاک تھا۔ اُس نے عورت سے کہا، کیا واقعی خدا نے کہا ہے…؟‘‘ (پیدائش 3:1).

شیطان کی پہلی خطرناک حد تک ناقابل اعتبار چالبازی حوّا کو جو خُدا نے کہا تھا اُس پر شک کروانا تھا۔ کیا یہ بات آج بھی سچی نہیں ہے؟ شیطان چاہتا ہے کہ آپ خُدا کے بارے میں اُن باتوں پر شک کریں جو بائبل کہتی ہے، خصوصی طور پر آپ کی نجات کے بارے میں جو خُدا کا کلام کہتا ہے۔ شیطان کی مزاحمت کریں اور بائبل میں یقین کریں۔ یسوع نے کہا،

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28).

شیطان کے آزمانے والے خیالات کو نکال باہر پھینکیں، اور مسیح کے پاس آئیں، اور آپ اپنی جان کے لیے سکون و آرام پائیں گے جیسا کہ اُس نے وعدہ کیا۔ مسیح کے پاس آئیں اور آپ خُدا کی نظر میں مکمل طور سے راستباز ٹھہرائے جائیں گے۔ ایمان کے وسیلے سے مسیح کے پاس آئیں اور ہر ایک گناہ جو آپ سے کبھی بھی سرزد ہوا ہے، یا کبھی سرزد ہو گا، اُسی لمحے جب آپ ایمان کے وسیلے سے اُس یسوع کے پاس آئیں گے یسوع کے خون کے ذریعے سے دُھل کر پاک صاف ہو جائے گا۔ جیسا کہ حمدوثنا کے گیت لکھنے والے بہت بڑے پیوریٹن جوزف ہارٹ Joseph Hart نے کہا،

جس لمحے ایک گنہگار یقین کرتا ہے،
   اور اپنے مصلوب خُدا میں بھروسہ کرتا ہے،
اُس کی معافی ایک دم وہ قبول کرتا ہے،
   اُس کے خون میں نجات مکمل ہوتی ہے!
(’’جس لمحے ایک گنہگار یقین کرتا ہے The Moment a Sinner Believes‘‘
      شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768)۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: پیدائش3:1۔5 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
     نے گایا تھا: ’’وہ جو نڈر ہوگا He Who Would Valiant Be‘‘ (شاعر جان بعنئینJohn Bunyan، 1628۔1688)۔