Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ریپچر اور نجات کا موازنہ

THE RAPTURE AND SALVATION COMPARED
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

خداوند کے دِن کی شام تبلیغ کیا گیا ایک واعظ، 3 دسمبر، 2006
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
A sermon preached on Lord’s Day Evening, December 3, 2006
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

’’میرے پاس کویٔی نہیں آ سکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے، اَور مَیں آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

میں چاہتا ہوں کہ آپ اِس تلاوت کے دوسرے حصے پر غور کریں،

’’اور میں آخری دِن پھر اُسے زندہ کر دوں گا۔‘‘

کلام پاک کے اِس حوالے میں مسیح کے ذریعے سے اِس جملے کا چار مرتبہ تزکرہ کیا گیا تھا۔

’’اور یہ باپ کی مرضی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے، جو کچھ اُس نے مجھے دیا ہے اُس میں سے مجھے کچھ نہیں کھونا چاہیے، بلکہ اُسے آخری دن دوبارہ زندہ کرنا چاہیے‘‘ (یوحنا 6: 39)۔

’’اور یہ اُس کی مرضی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے، کہ ہر ایک جو بیٹے کو دیکھے اور اُس پر ایمان لائے ہمیشہ کی زندگی پائے: اَور مَیں آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 40)۔

’’جو میرا گوشت کھاتا ہے، اور میرا خون پیتا ہے، ہمیشہ کی زندگی اُس کے پاس ہے؛ اَور مَیں آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6:54)۔

اور آج کی صبح ہماری تلاوت،

’’میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے، اَور مَیں آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

یسوع نے اُس تاثر کا چار مرتبہ اظہار کیا:

’’لیکن اسے آخری دن دوبارہ اٹھانا چاہیے۔‘‘

’’اور میں آخری دِن پھر اُسے زندہ کر دوں گا۔‘‘

’’اور میں آخری دِن پھر اُسے زندہ کر دوں گا۔‘‘

’’اور میں آخری دِن پھر اُسے زندہ کر دوں گا۔‘‘

انجیلی پرچار کرنے والے نئے مسیحیوں کو اس میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ اسے ’’ریپچر‘‘ کہا جاتا ہے، جو مستقبل کے اُس دور کا حوالہ کرتا ہے جب مسیح بادلوں میں آئے گا،

’’اور مسیح میں مردہ پہلے جی اُٹھیں گے… ہوا میں خُداوند سے ملنے کے لیے‘‘ (1 تسالونیکیوں 4: 16-17)۔

یہ آج کل عام طور پر نئے انجیلی بشارت کے مسیحیوں کا عقیدہ ہے کہ مسیح آئے گا اور مُردہ مسیحیوں کو زندہ کرے گا تاکہ وہ ’’ریپچر[مسیح کا بادلوں میں اِستقبال کرنے کے لیے آسمان پر دوسرے ایمانداروں کے ساتھ]‘‘ ہوا میں اُس کا استقبال کریں۔ اور میں اس سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔ تلاوت اس کے بارے میں بتاتی ہے:

’’اور میں آخری دِن پھر اُسے زندہ کر دوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

کوئی نہیں کہے گا کہ اس دن قبر میں سے ایک مردہ اپنے آپ کو خداوند سے ملنے کے لیے اٹھاتا ہے! کوئی یہ بھی نہیں کہے گا کہ ایک مردہ آدمی ہوا میں خداوند سے ملنے کے لیے خود کو اوپر اٹھانے میں مدد کرتا ہے! ہر کوئی اس بات پر سختی سے متفق اور اس بات کی تصدیق کرے گا کہ مردہ مسیحیوں کے ’’ریپچر[مسیح کا بادلوں میں اِستقبال کرنے کے لیے آسمان پر دوسرے ایمانداروں کے ساتھ ہوا میں اُٹھایا جانا]‘‘ صرف اور صرف خُدا کی طاقت سے، مکمل طور پر خُدا کے فضل سے، انسانی ’’فیصلے‘‘ یا انسانی مرضی کے کسی عمل کی آمیزش کے بغیر ہو گا۔ سبھی اس بات پر متفق ہیں کہ ’’ریپچر[مسیح کا بادلوں میں اِستقبال کرنے کے لیے آسمان پر دوسرے ایمانداروں کے ساتھ]‘‘ صرف خدا کی طاقت سے، صرف اور صرف خدا کے فضل سے ہوگا۔

’’اور میں آخری دِن پھر اُسے زندہ کر دوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

اور پھر بھی، کیا یہ عجیب بات نہیں ہے کہ انہی نئے انجیلی بشارت کے مسیحیوں کو اکثر تلاوت کے پہلے نصف حصے سے پریشانی ہوتی ہے؟

’’میرے پاس کوئی نہیں آ سکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے…‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

تب، پھر ہم، اِس آیت سے دو اہم باتیں سیکھتے ہیں۔

I۔ پہلی بات، خود اپنی قوت کے وسیلے سے ابھی انسان مسیح کے پاس آنے کے لیے نااہل ہے،جیسا کہ اُس کا خود کا مستقبل میں ریپچر میں [مسیح کا بادلوں میں اِستقبال کرنے کے لیے آسمان پر دوسرے ایمانداروں کے ساتھ ہوا میں] اُٹھا لیا جانا ہوگا۔

کیا میں اپنی حد پار کر گیا ہوں؟ مجھے ایسا نہیں لگتا! ہمارے زمانے کے فیصلہ کن ارتداد میں، بہت سے لوگ جو ریپچر کے حوالے سے مانرجسٹ ہیں [وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں کہ نجات مکمل طور پر، انسانی شراکت کے بغیر، خدا کا کام ہے]، نجات کے حوالے سے پیلاجینسٹ ہیں [وہ لوگ جو یہ مانتے ہیں کہ انسان کا گناہ کرنے کا رجحان ایک آزاد انتخاب ہے]! ’’مونرگِسم‘‘ کا مطلب ہے کہ خدا تنہا ہی کام کرتا ہے۔ ’’پلیگیئنیزمpelagianism‘‘ ایک بدعتی عقیدہ ہے کہ صرف آدمی کام کرتا یا عمل کرتا ہے۔ رپیچر سے تعلق رکھتے ہوئے بے شمار لوگ مونرجِسٹ ہیں، جو ریپچر کے حوالے سے یہ کہتے ہیں کہ خدا کام کرتا ہے۔ لیکن وہ نجات کے حوالے سے پلیگیئنسٹ pelagianist بدعتی ہیں، جو کہتے ہیں کہ انسان کام کرتا ہے! میں کہتا ہوں کہ ساری باتیں خُدا کا کام ہے – شروع سے آخر تک – نجات سے لے کر ریپچر تک – نجات کا سارا کام صرف خُدا کے فضل سے ہے – رومن کیتھولک کاموں کی کسی بھی راستبازیاتی اعمال کی کسی ملاوٹ کے بغیر!

تعجب کی بات نہیں ہے کہ بہت سے انجیلی بشارت والے نئے مسیحی اپنے اور روم کے ایمان میں کوئی فرق نہیں دیکھتے ہیں۔ جب آپ اکیلے فضل سے نجات کو ترک کر دیتے ہیں، تو آپ نے ہمارے تاریخی بپتسمہ دینے والے اور پروٹسٹنٹ عقیدے کی بنیاد کو ترک کر دیا ہے!

’’میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے، اَور مَیں آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلے سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری کوششوں کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ خدا کی بخشش ہے اور نہ ہی یہ تمہارے اعمال کا پھل ہے کہ کوئی فخر کر سکے‘‘ (افسیوں 2: 8۔9)۔

فضل! یہ ایک دلکش آواز ہے،
   سُننے میں بھلی ہم آہنگی لگتی ہے؛
بازگشت کے ساتھ آسمان گونجے گے،
   اور ساری زمین سنے گی۔
(’’فضل! یہ ایک دلکش آواز ہے Grace! ‘Tis a Charming Sound،‘‘ شاعر فلپ ڈوڈریج Philip Doddridge، 1702۔1751)۔

فضل، فضل، خُداوند کا فضل،
   فضل جو معاف کرے گا اور باطن سے پاک کرے گا؛
فضل، فضل، خُداوند کا فضل،
   فضل جو ہمارے تمام گناہ سے بڑا ہے۔
(’’فضل جو ہمارے تمام گناہ سے بڑا ہے Grace Greater Than Our Sin‘‘ شاعر جولیا ایچ۔ جونسٹن Julia H. Johnston، 1849۔1919)۔

حیرت انگیز فضل! کتنی پیاری آواز ہے
   اس نے مجھ جیسے بدبخت کو بچایا!
میں کبھی کھویا ہوا تھا لیکن اب مل گیا ہوں
   اندھا تھا، لیکن اب دیکھتا ہوں۔
(’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton، 1725۔1807)۔

یہی ہمارا بپٹسٹ اور پروٹسٹنٹ ورثہ ہے۔ وقت کے ادوار کے پار ہمارا یہی عقیدہ ہے! یہی ہمارے آباؤ اجداد کا ایمان ہے! یہی اصلاح اور عظیم بیداری کی تبلیغ ہے! یہی ’’فیصلہ پسندی‘‘ کی رومن کیتھولک بدعت کی تردید کرتا ہے، جو اس گھٹیا پلیگیئنسٹ Pelagianist چارلس جی. فنی کے ذریعہ دوبارہ جدید انجیلی بشارت پر آمادہ کیا گیا تھا! یہی ہمارے خون بہانے والے بپتسمہ دینے والے شہیدوں اور آباؤ اجداد کا ایمان ہے! یہی صرف فضل سے نجات ہے، انسان کے اعمال کے بغیر، انسان کی کوششوں کے بغیر، انسان کے فیصلوں کے بغیر!

’’میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے، اَور مَیں آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

یہی خدا کا کلام ہے، صاف اور واضح، مقدس کتاب کے صفحہ پر! اس سے مت بھاگیں! اسے یونہی مت ضائع کیجیے! اس کی تبلیغ کریں جیسا کہ یہ ہے – اپنی کنگ جیمز بائبل کے صفحہ پر! انسان اب اپنی طاقت سے مسیح کے پاس آنے سے اتنا ہی قاصر ہے، جیسا کہ وہ مسیح کی دوسری آمد پر قبر سے خود کو ریپچر[مسیح کا بادلوں میں اِستقبال کرنے کے لیے آسمان پر دوسرے ایمانداروں کے ساتھ ہوا میں اُٹھایا جانا] کروائے گا!

’’میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے، اَور مَیں آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

II۔ دوسری بات، ایک انسان جو روحانی طور پر مر چکا ہے اُسے خود اپنے باطن کے باہر سے ایک قدرت کے وسیلے سے نجات پانی چاہیے۔

میں کسی کو سرگوشی کرتے سن سکتا ہوں، ’’ہائمرز ایک ہائپر کیلونسٹ ہے۔‘‘ یہ جھوٹ ہے! میں کوئی ہائپر کیلونسٹ نہیں ہوں! کیلونسٹ مجھے قبول بھی نہیں کریں گے۔ وہ کہیں گے کہ میں رچرڈ بیکسٹر، جان گڈون اور مارٹن لوتھر کے نظریات پر یقین رکھتا ہوں۔ لیکن میں آپ کو ایک بات بتاؤں گا – مجھے یقین ہے کہ انسان گناہ میں مردہ ہو گیا ہے! میں اس پر یقین کرتا ہوں کیونکہ بائبل ایسا کہتی ہے! یہ آپ کی بائبل کے صفحہ پر واضح طور پر کہتی ہے:

’’ہم گناہوں میں مُردہ تھے‘‘ (افسیوں 2: 5)۔

جی نہیں ’’ہم بیمار تھے۔‘‘ اوہ، بالکل نہیں!

’’ہم گناہوں میں مُردہ تھے‘‘ (افسیوں 2: 5)۔

یہی سراسر بدکاری یعنی اِخلاقی زوال ہے! اور میں یقین کرتا ہوں کہ خدا میری بائبل کے صفحہ پر کیا کہتا ہے!

میرے دوست، اگر آپ کھوئے ہوئے گنہگار ہیں، تو آپ ہیں۔

’’قصوروں اور گناہوں میں مُردہ‘‘ (افسیوں 2: 1)،

اور خدائے قادر کے فضل کے سِوا کچھ بھی آپ کو زندگی کی طرف واپس نہیں لا سکتا!

’’میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

آپ کا دل اتنا ٹھنڈا اور مردہ ہے کہ آپ مسیح کے پاس نہیں آسکتے چاہے آپ نے اپنی پوری قوت سے ایسا کرنے کی کوشش کی ہو!

’’میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

ایک انسان جو روحانی طور پر مر چکا ہے اُسے خود اپنے باطن کے باہر سے ایک قدرت کے وسیلے سے نجات پانی چاہیےخدا کے فضل اور قدرت کے وسیلے سے!

اب، خدا یہ کیسے کرتا ہے؟ خدا باپ مردہ گنہگاروں کو مسیح کی طرف کیسے کھینچتا ہے؟ جوناتھن ایڈورڈز نے انتہائی مستعدی کے ساتھ اس کا مطالعہ کیا، اور اس کو سیکھنے کے لیے گھنٹوں تک کام کیا، دونوں اپنی مطالعہ گاہ میں اور ان لوگوں کے درمیان جن کی اُنہوں نے اپنے گرجہ گھر میں مشاورت کی تھی۔ کھوئے ہوئے گنہگاروں کی تبدیلی کا اتنا سنجیدہ طالب علم جوناتھن ایڈورڈز سے زیادہ کوئی آدمی نہیں تھا۔ اے گنہگار اُن کی باتوں کو کان لگا کر دھیان سے سنیں۔ ایڈورڈ نے کہا،

خُدا کی روح کا بہاؤ… [گمشدہ گنہگاروں] کو زیادہ سے زیادہ اُس [خدا]کی نظر میں اُن کی حد سے زیادہ مکاری و برائی اور جرم کے احساس کی طرف لے جانے سے متاثر ہوا ہے۔ ان کی آلودگی، اور ان کی اپنی راستبازی کی کمی؛ کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنی مدد نہیں کر سکتے ... دل کے گناہوں کے احساس سے بوجھل، اپنی فطرت کی خوفناک خرابی، خُدا کے خلاف ان کی دشمنی، ان کے دلوں کا غرور، ان کا اعتقاد، ان کا مسیح کو مسترد کرنا، اپنی خواہشات کی ضد اور ہٹ دھرمی (جوناتھن ایڈورڈزJonathan Edwards، ’’تبدیلی کا طریقہ مختلف The Manner of Conversion Various‘‘)۔

وہ بات جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ بیدار گنہگار اپنے ماضی کے گناہ کے بارے میں سوچتے ہیں۔ پھر وہ اپنی اصلاح کرنے اور بہتر زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اس سے انہیں کوئی اندرونی سکون نہیں ملتا۔ پھر بھی اگرچہ ان کی کوششوں سے ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، وہ ایک ہی چیز کو بار بار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگرچہ یہ ہمیشہ ناکام ہو جاتا ہے۔ وہ دوسروں کو نجات پاتے ہوئے دیکھتے ہیں، لیکن یہ صرف انہیں غصہ، حسد، اور خُدا کے تئیں تلخ کرتا ہے۔ وہ تنگ دروازے سے داخل ہونے کی کوشش کرنے سے باز آ جاتے ہیں۔ وہ سوچ سکتے ہیں کہ انہوں نے ناقابل معافی گناہ کیا ہے۔ ان کے جذبات انہیں تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں۔ ہر چیز انہیں آدھی رات کی طرح تاریک لگتی ہے۔

خُدا اُنہیں اس خوفناک اندرونی کشمکش سے دوچار کر رہا ہے تاکہ اُن میں سے خود پر کسی بھی طرح کے انحصار کو ختم کر سکے۔ ایڈورڈز نے کہا،

بعض کو ان کے گناہ کے بڑے احساس سے اس سزایابی میں لایا جاتا ہے کہ وہ دل اور زندگی میں ایسی گھٹیا، شریر مخلوق ہیں: دوسروں کی زندگی کے گناہ ان کے سامنے غیر معمولی انداز میں رکھے جاتے ہیں، [ان کے گناہوں] کی کثرت اس وقت ان کی یاد میں تازہ ہوجاتی ہے، اور ان کے سامنے رکھی جاتی ہے … کچھ کا ذہن خاص طور پر کسی خاص مشق پر لگا ہوا ہے جس میں وہ ملوث ہیں۔ بعض اپنے دلوں کی لغزش اور شرارت کو دیکھ کر خاص طور پر قائل ہو جاتے ہیں۔ بعض کے خیال سے ان کے نزدیک بدعنوانی کی کسی خاص مشق کی ہولناکی ہے… جس سے خدا کے خلاف دل کی دشمنی ظاہر ہوئی ہے۔ کچھ خاص طور پر بے اعتقادی کے گناہ کے احساس، مسیح کے ذریعہ نجات کی راہ میں ان کے دلوں کی مخالفت، اور اُس [خدا] کے فضل … کو مسترد کرنے میں ان کی ہٹ دھرمی سے قائل ہوتے ہیں (گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.)۔

یہ سب کچھ خُدا نے گنہگار کے دل میں اُسے ذلیل کرنے کے لیے کیا ہے، اور اُسے مسیح میں نجات کے لیے تیار کرنے کے لیے کیا ہے، جب تک کہ، آخر کار، ’’مسیح کو واضح طور پر ذہن کا موضوع بنایا گیا ہے، اُس کی پوری کفایت اور گنہگاروں کو بچانے کے لیے رضامندی کے ساتھ … کچھ مسیح کی مرتی ہوئی محبت کے جلال اور کمال سے متاثر ہیں؛ اور کچھ اس کے خون کی کفایت اور قیمت کے ساتھ، جیسا کہ گناہ کا کفارہ دینے کے لیے پیش کیا گیا تھا … کچھ میں مسیح کی فضیلت اور محبت [ذہن میں آتی ہے]… اور دوسروں میں، مسیح کے ذریعہ نجات کی راہ کی فضیلت ذہن میں آتی ہے‘‘ (گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.)۔

اپنی تبدیلی کے بعد لوگ اکثر مذہبی چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو ان کے لیے نئی لگتی ہیں۔ کہ تبلیغ ایک نئی چیز ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے پہلے کبھی تبلیغ نہیں سنی۔ کہ بائبل ایک نئی کتاب ہے…کیونکہ وہ اسے ایک نئی روشنی میں دیکھتے ہیں۔ یہاں ایک عورت کی ایک قابل ذکر مثال ہے [70 سال سے زیادہ عمر کی، جو اپنی ساری زندگی گرجا گھر گئی تھی]۔ نئے عہد نامہ میں گنہگاروں کے لیے مسیح کے دکھوں کے بارے میں پڑھتے ہوئے، وہ جو کچھ پڑھتی ہے اس پر وہ حیران ہوتی دکھائی دیتی ہے، [کہ یہ] حقیقی اور حیرت انگیز تھا، لیکن اس کے لیے بالکل نیا تھا۔ پہلے… اس نے [سوچا] کہ اس نے پہلے کبھی اس کے بارے میں نہیں سنا تھا۔ لیکن پھر [یاد آیا] اس نے اکثر اس کے بارے میں سنا تھا، اور اسے پڑھا تھا، لیکن آج تک اسے کبھی حقیقی نہیں دیکھا۔ اس نے پھر [سوچا] کہ یہ کتنا شاندار تھا، کہ خدا کے بیٹے کو گنہگاروں کے لیے [ایسی مصیبت سے گزرنا] چاہیے، اور اس نے کیسے اپنا وقت اتنے اچھے خُدا، اور ایسے نجات دہندہ کے خلاف ناشکری کے ساتھ گناہ کرنے میں گزارا [حالانکہ وہ بظاہر] بے عیب اور ناگوار زندگی گزار رہی تھی (گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.)۔

وہ جذبات سے اس قدر مغلوب ہو گئی تھی، یہ سوچ کر کہ یسوع اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا ہے، کہ اس کے آس پاس کے لوگوں نے سوچا کہ وہ مر رہی ہے!

کچھ لوگ [مسیح کے لیے] ایسی آرزوئیں رکھتے ہیں … جو ان کی فطری طاقت کو چھین لیں۔ کچھ مسیح کے محبت میں مرنے کے احساس سے اس قدر مغلوب ہو چکے ہیں… جو جسم کو کمزور کر دیتا…اور انہوں نے خدا کے کمالات کے جلال کے بارے میں جب بولنے کے قابل ہو گئے مسیح میں اس کے فضل کی حیرت انگیزی پر بات کی (گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.)۔

ہو سکتا ہے آپ کو بھی ایسی ہی تبدیلی کا تجربہ ہو! آپ کو خُدا باپ کی طرف سے یسوع، نجات دہندہ کی طرف کھینچا جائے، جس نے آپ کے ہر گناہ کو دھونے کے لیے صلیب پر اپنا خون بہایا! خدا کے فضل سے آپ یسوع مسیح کے پاس آئیں،

’’خدا کا برّہ جو جہاں کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحںا 1: 29)۔

آئیے آپ کے گیتوں کے ورق پر حمدوثنا کے گیت نمبر چار کی طرف رجوع کریں۔ براہ کرم ایک ساتھ کھڑے ہوں اور اسے دل سے گائیں!

افسوس! اور کیا میرے نجات دہندہ نے خون بہایا؟
   اور کیا میرا حاکم اعلٰی مر گیا؟
کیا وہ اُس پاک سر کو نچھاور کر دے گا
   ایک ایسے کیڑے کے لیے جیسا میں ہوں؟

کیا یہ ان جرائم کے لیے تھا جو میں نے کیے تھے۔
   سولی پر اُس کا وہ کراہنا تھا؟
حیرت انگیز افسوس! فضل نامعلوم!
   اور حد سے زیادہ محبت!

ٹھیک ہے شاید سورج تاریکی میں چھپ جائے،
   اور اپنی حشمتوں کو چھپا لے،
جب مسیح، عظیم ترین خالق، مرا
   انسان کے گناہ کے لیے، جو مخلوق کا گناہ تھا۔

لیکن غم کے آنسو کبھی بھی ادا نہیں کرسکتے
   اُس محبت کے قرض کو جس کا میں قرضدار ہوں؛
یہاں، خُداوند، میں خود کو حوالے کرتا ہوں،
   یہی ہے سب کچھ جو میں کر سکتا ہوں۔
(’’افسوس! اور کیا میرے نجات دہندہ نے خون بہایا؟Alas! And Did My Saviour Bleed? ‘‘ شاعر آئزک واٹز، ڈی۔ڈی۔ Isaac Watts, D.D.، 1674۔1748، ’’ہائے وہ میری خاطر کُھل گیا O Set Ye Open Unto Me‘‘ بیلمونٹ)۔

اگر آپ ڈاکٹر کیگن اور میرے ساتھ مسیح یسوع کے ذریعے نجات کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، تو براہِ کرم رفاقت والے بڑے کمرے کی طرف جانے والے چھوٹے سے داخلے کی جگہ پر رکیں، جبکہ ہم ایک ساتھ ناشتہ کرنے کے لیے اوپر جاتے ہیں۔ خُدا باپ آپ کو نجات دہندہ یسوع کی طرف کھینچے، اپنے خون کے ذریعے گناہ سے پاک ہونے کے لیے۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

ریپچر اور نجات کا موازنہ

THE RAPTURE AND SALVATION COMPARED

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’میرے پاس کویٔی نہیں آ سکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے، اَور مَیں اُسے آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 44)۔

(یوحنا 6: 39-40، 54؛ I تھسلنیکیوں 4: 16-17)

I۔   پہلی بات، خود اپنی قوت کے وسیلے سے ابھی انسان مسیح کے پاس آنے کے لیے نااہل ہے،جیسا کہ اُس کا خود کا مستقبل میں ریپچر میں [مسیح کا بادلوں میں اِستقبال کرنے کے لیے آسمان پر دوسرے ایمانداروں کے ساتھ ہوا میں] اُٹھا لیا جانا ہوگا، افسیوں 2: 8۔9

II۔  دوسری بات، ایک انسان جو روحانی طور پر مر چکا ہے اُسے خود اپنے باطن کے باہر سے ایک قدرت کے وسیلے سے نجات پانی چاہیے، افسیوں 2: 5، 1؛ یوحنا 1: 29۔