Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بپتسمہ کی تخلیقِ نو –
ہمارے زمانے کے لیے جدید بنائی گئی

BAPTISMAL REGENERATION –
UPDATED FOR OUR TIME

(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
9 ستمبر، 2006، ہفتہ کے دِن کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, September 9, 2006

’’اور اُس نے اُن سے کہا، ساری دنیا میں جا کر تمام لوگوں میں اِنجیل کی منادی کرو۔ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا۔ ‘‘ (مرقس 16:15۔16).

سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon عظیم ترین بپٹسٹ پادری تھے جنہیں انگلستان نے کھبی جنم دیا۔ 5 جون، 1864 کو اُنہوں نے ’’بپتسمہ کی تخلیقِ نوBaptismal Regeneration‘‘ کے عنوان سے اِس تلاوت میں سے ایک واعظ کی منادی کی تھی۔ ’’سپرجیئن جانتے تھے،‘‘ ایرک ڈبلیو۔ ہیڈن Eric W. Hayden کہتے ہیں، ’’کہ اُنہوں نے کھڑکھڑاتی دُم والے [یعنی خطرناک ترین rattlesnake] کے غار کو چھیڑا‘‘ تھا پوری طرح سے توقع کی تھی کہ اُن کے شائع ہوئے واعظ کم خریدے جائیں گے لیکن ’اُن کے خریدے جانے کی شرع یکدم شدت کے ساتھ بڑھ گئی۔‘ بپتسمہ کی تخلیق نو پر سپرجیئن کا واعظ سب سے زیادہ متنازعہ واعظوں میں سے ایک ہے جو اُس عظیم مبلغ نے کبھی ادا کیا‘‘ (ایرک ڈبلیو۔ ہیڈن Eric W. Hayden، ’’سی۔ ایچ۔ سپرجیئن کی زندگی میں 1864 in the life of C. H. Spurgeon،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropotitan Tabernalce Pulpit کی کتاب کی پُشت کی جلد، پِلگرِم اشاعت خانے Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت1991، جلدX، صفحات313۔328)۔

میں سپرجیئن کے واعظ کو آسان بنا رہا ہوں، اور میں ’’فوری بپتسمہ‘‘ کی دیوانگی پر کچھ نئے مواد کا اضافہ کر رہا ہوں جو سپرجیئن کے دور سے اب تک ہمارے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں میں پوری قوت میں بڑھ چکی ہے۔ ’’فوری بپتسمہ دینا‘‘ ہمارے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں میں پہلی مرتبہ 19ویں صدی میں ’’فیصلہ سازdecisionist‘‘ لوگوں کے جھوٹے اُستاد، چارلس جی فنّی Charles G. Finney کے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کی تعلیم دینے والے ’’فیصلہ سازdecisionist‘‘ شاگرد جیک نیپ Jacob Knapp کے ذریعے سے آئی تھی۔

بپتسمہ دینے کے بارے میں دُرست فہم و فراست کے لیے، ہم اپنی تلاوت سے شروع کرتے ہیں، اور پھر میں آپ کو اِس موضوع پر سپرجیئن کے عظیم واعظ میں سے زیادہ تر مواد پیش کروں گا۔

’’اور اُس نے اُن سے کہا، ساری دنیا میں جا کر تمام لوگوں میں اِنجیل کی منادی کرو۔ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا۔ ‘‘ (مرقس 16:15۔16).

اِس شام کو، خُدا کی حضوری میں کھڑے ہوتے ہوئے، میں ایمانداری کے ساتھ وہی بولوں گا جو میں محسوس کرتا ہوں، اور میں آپ کو فیصلہ کرنے دوں گا کہ آیا میں دُرست ہوں۔

I۔ پہلی بات، مسیح میں ایمان کے بغیر بپتسمہ لینا کسی کو نجات نہیں دیتا۔

تلاوت کہتی ہے، ’’وہ جو ایمان لاتا ہے اور بپتسمہ لیتا ہے نجات پائے گا۔‘‘ لیکن آیا شخص بپتسمہ لے چکا ہے یا نہیں، یہ کہتی ہے، ’’وہ جو ایمان نہ لائے مجرم قرار دیا جائے گا۔‘‘ لہٰذا بپتسمہ لینا بے اعتقادے کو نجات نہیں دیتا۔ وہ اُس کو تمام بے اعتقادوں کی عام بدنصیبی سے چُھٹکارا نہیں دِلاتا ہے۔ اُس نے شاید بپتسمہ لے لیا ہو یا اُس نے شاید بپتسمہ نہ لیا ہو، لیکن اگر وہ ایمان نہیں لاتا، وہ دونوں ہی معاملوں میں نہایت یقینی طور پر مجرم قرار دیا جاتا ہے۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اُس نے ایک بالغ کی حیثیت سے پانی میں ڈبکی لگا کر بپتسمہ لیا تھا یا ایک نوزائیدہ کی حیثیت سے پانی کے اُس پر چھڑکے جانے کے ذریعے سے بپتسمہ لیا تھا۔ اگر اُس نے یسوع مسیح میں نجات پانے والا ایمان نہیں ہوتا ہے تو پھر یہ ہولناک بدنصیبی اُس پر متعین کی جا چکی ہے – ’’وہ جو ایمان نہیں نہ لائے مجرم قرار دیا جائے گا۔‘‘

میں ماسوائے کاتھولک، ایپی سکوپل اور مشرقی آرتھوڈوکس والوں کے علاوہ کسی بھی ایسے گرجہ گھر سے واقف نہیں ہوں جو بپتسمہ کے وسیلہ سے نئے جنم اور نجات کی تعلیم دیتے ہوں۔ یہ بپٹسٹ مشن والوں اور زیادہ تر پروٹسٹنٹ مشن والوں کو عجیب لگتا ہے کہ یہ تین کلیسیائیں نجات اور نئے جنم کی تعلیم بپتسمہ کے ذریعے سے دیتے ہیں، مگر وہ دیتے ہیں۔ سُنیے ایپی سکوپل والوں کی مذھبی تعلیم کیا کہتی ہے۔ یہ انتہائی سادہ الفاظ میں لکھا گیا تھا، کیونکہ اِس کا مقصد تھا کہ چھوٹے بچے اِس کو پڑھ پائیں۔ بچے سے اُس کا نام پوچھا جاتا ہے، اور پھر سوال کیا جاتا ہے، ’’تمہیں یہ نام کس نے دیا؟‘‘ میرے مذھبی باپ اور ماں نے میرے بپتسمہ پر؛ جب مجھے مسیح کا ایک رُکن، خُدا کا بچہ اور آسمان کی بادشاہی کا ایک وارث بنایا گیا تھا۔‘‘ کیا یہ بات بہت سادہ اور قطعی نہیں ہے: اِس میں غلط فہمی والی کوئی بات ہو ہی نہیں سکتی۔ بچے کو ناصرف بنایا جاتا ہے ’’مسیح کا ایک رُکن،‘‘ بلکہ اُس کو بپتسمہ لیتے وقت ’’خُدا کا بچہ‘‘ بھی بنایا جاتا ہے، اور ’’آسمان کی بادشاہی کا ایک وارث‘‘ بھی بنایا جاتا ہے۔ کوئی بھی بات اِس سے زیادہ سادہ نہیں ہو سکتی۔ مذید برآں، ایپی سکوپل والوں کا اِس بپتسمہ کو لینے کے لیے مذہبی طریقہ کار کا نظام نہایت سادہ ہے۔ خُدا کی شکرگزاری کی جاتی ہے کیونکہ جس شخص کو بپتسمہ دیا جاتا ہے وہ نئی تخلیق بن جاتا ہے، دوبارہ جنم لیتا ہے۔ ’’پھر وہ کاہن کہتا ہے، ’اب یہ دیکھتے ہوئے، بہت پیارے بھائیو، اِن فوائد کے لیے آئیے ہم خُدائے قادرمطلق کا شکر بجا لائیں؛ اور ہم آہنگی کے ساتھ اُس کے حضور میں اپنی دعا کریں، کہ یہ بچہ اپنی باقی کی زندگی اِس آغاز کے مطابق گزارے… ہم تجھے تمام دِل کے ساتھ شکریہ ادا کرتے ہیں اے سب سے زیادہ رحم دِل باپ، کہ پاک روح کے ساتھ اِس نوزائیدہ کو نئی تخلیق کی اِس بات نے تجھے خوش کیا، گود لینے کے ذریعے سے اِس کو خود اپنے بچے کی مانند قبول کر، اور اِس کو اپنی پاک کلیسیا میں متحد کر۔‘‘

یہ، پھر، ایجیلیکن [ایپی سکوپل مشن]، رومن کاتھولک، اور مشرقی آرتھوڈکس کلیسیاؤں کی تعلیم ہے۔ میں نوزائیدہ کو بپتسمہ دینے کے ساتھ نہیں نمٹ رہا ہوں۔ میں اُس کے بارے میں آج کی شام کم ہی بات کروں گا۔ میں صرف بپتسمہ لینے کے ذریعے سے نئی تخلیق کے بارے میں بات کر رہا ہوں، کہ آیا ایک شخص دوبارہ جنم لے سکتا ہے اور پبتسمہ لینے کے ذریعے نجات پا سکتا ہے – چاہے یہ بات بالغوں کے لیے ہو یا نوزائیدہ بچوں کے لیے، چاہے چھڑکنے کے ذریعے سے، اُنڈیلنے کے ذریعے سے یا پانی میں ڈُبکی لگانے کے ذریعے سے۔

اُن کلیسیاؤں میں کچھ کلیسیا کے لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم کے ایک نئے جنم میں یقین رکھتے ہیں – مسیح میں زندہ ایمان کے وسیلے سے۔ لیکن میں کہتا ہوں یہ بات اُن کے لیے کلیسیا میں رہنے کی بے ایمانی ہے جن کے ایمان کی شِقیں بپتسمہ کے ذریعے سے نئے جنم کی تعلیم دیتی ہیں۔ یہ بات اِن کلیسیا کے لوگوں کے لیے بے ایمانی کی ہے کہ جس بات میں وہ یقین نہیں رکھتے اُس سے رضامند ہوتے ہیں۔

ہم خود اپنے آپ میں جس میں ایمان رکھتے ہیں بہت کُھلے ہوتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ لوگ بپتسمہ لینے کے وسیلے سے نجات نہیں پاتے ہیں۔ بپتسمہ لینا آپ کو ایک نیا دِل نہیں بخشتا ہے۔ یہ آپ کو ایک نیا روح نہیں بخشتا ہے۔ یہ آپ کے گناہوں کو نہیں دھوتا ہے۔ یہ آپ کو نیا جنم نہیں دیتا ہے۔ مسیح میں ایمان کے بغیر بپتسمہ لینا کسی کو بھی نجات نہیں دلاتا۔

بپتسمہ لینے کے ذریعے سے نجات پانے کا تصور اُس روحانی مذھب کے ساتھ کردار سے باہر ہے جس کی تعلیم دینے کے لیے مسیح آیا تھا۔ دُنیا کے مذاہب جسمانی اور بیرونی باتوں پر انحصار کرتے ہیں: بُدھ مت والوں کے دعائیہ پہیے، منتر، ’’پاک سیڑھیوں‘‘ پر چڑھنے کے لیے احمقانہ حرکات اور ایسی اور باتیں۔ لیکن جو مذھب عنایت کرنے کے لیے مسیح آیا تھا اُس کی بنیاد اندرونی، روحانی آگاہی پر مشتمل تھی۔ ایک بچے کے گناہوں کو اُس کے سر پر پانی چھڑکنے کے ذریعے سے دھو ڈالنے کا ایک کاہن کا تصور انسان کے مذاہب کے جادوئی تصورات کو چِکنا چور کر ڈالتا ہے – نا کہ روحانی، دلی مذھب جس کی تعلیم دینے کے لیے مسیح آیا تھا۔

مذید برآں بپتسمہ لینے کے وسیلے سے نجات کا عقیدہ حقائق کے ذریعے سے سہارا نہیں پاتا ہے۔ کیا واقعی میں تمام کے تمام بپتسمہ یافتہ لوگ خُدا کے بچے ہوتے ہیں؟ اُن میں سے ہزاروں جنہوں نے اپنی نوزائیدگی ہی میں بپتسمہ پایا تھا اب ہماری جیلوں میں ہیں۔ کیا آپ یقین کرتے ہیں کہ یہ لوگ جن میں سے بے شمار اپنی زندگی لوٹ مار، سنگین جرائم، چوری، یا دھوکہ بازی میں گزار رہے ہیں اُنہوں نے دوبارہ سے جنم لیا ہے؟ اگر ایسا ہے، تو خُدا ہمیں ایسے نئے جنم سے چُھٹکارہ دِلائے! کارل مارکس Karl Marx بپتسمہ یافتہ تھا۔ کیا وہ ایک مسیحی تھا؟ ڈاروِنDarwin اور سٹالِنStalin نے بپتسمہ لیا تھا۔ کیا وہ مسیحی تھے؟ ماؤ ژی ٹُنگ Mao Tse Tung نے بپتسمہ لیا تھا۔ کیا وہ ایک مسیحی تھا؟ فیڈل کاسترو Fidel Castro نے بپتسمہ لیا تھا۔ کیا وہ ایک مسیحی ہے؟ آپ شاید اُن میں سے کچھ کے بارے میں اِس قدر پُریقین نہ ہوں [حالانکہ میں ہوں] – لیکن میں آپ کو ایک نام اور پیش کروں گا۔ اِس شخص نے بپتسمہ لیا تھا۔ کیا آپ سوچتے ہیں کہ اُس کے بپتسمہ نے اُس کو ’’خُدا کا بچہ، اور آسمان کی بادشاہی کا وارث‘‘بنا ڈالا؟ کیا اُس نے ’’نئی تخلیق پائی تھی اور مسیح کی کلیسیا کے بدن میں پیوست‘‘ ہو گیا تھا؟ کیا اُس کے بپتسمہ نے اُس کو مسیحی بنا ڈالا تھا؟ اُس کا نام؟ آڈولف ھٹلر Adolf Hitler ہے۔ جی ہاں، ھٹلر – اُس عفریت – نے بپتسمہ لیا تھا!

کلیسیا کے رہنما شاید کہتے ہیں کہ ھٹلر ’’خُدا کا ایک بچہ‘‘ تھا کیونکہ اُس نے ایک بچہ کی حیثیت سے بپتسمہ لیا تھا۔ لیکن میں کہتا ہوں ھٹلر شیطان کا ایک بچہ تھا۔ میں کہتا ہوں کہ بپتسمہ نے اُس کو نجات نہیں دلائی تھی – اور میں کہتا ہوں کہ اِس شام وہ جہنم کے شعلوں میں جل رہا ہے۔ اور اگر بپتسمہ نے ھٹلر کو نجات نہیں دلائی تھی تو کیسے یہ آپ کو نجات دلا سکتا ہے؟

’’جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا۔ ‘‘
(مرقس 16:16).

II۔ دوسری بات، نجات کے لیے مسیح میں ایمان لانا ناگزیر شرط ہے۔

کوئی بھی بیرونی قسم آپ کو پاک صاف نہیں بنا سکتی؛
کوڑھ آپ کی گہرائی میں باطن میں پنہاں ہوتا ہے۔‘‘

یاد رکھیں کہ آپ کو ایک نیا دِل اور ایک نئی روح پانی چاہیے، اور بپتسمہ آپ کو یہ نہیں دِلا سکتا۔ آپ کو ایک نیا ایمان پانا چاہیے جو آپ کی زندگی کو مقدس اور آپ کی گفتار کو مُتقی بناتا ہے، ورنہ آپ کے پاس خُدا کے چُنیدہ لوگوں والا نجات دلانے والا ایمان نہیں ہوتا ہے اور آپ کبھی بھی خُدا کی بادشاہت میں نہیں داخل ہو پائیں گے۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ اِس گلی سڑی بنیاد پر ڈٹے نہیں رہیں گے، مسیح کے دشمن کے اِس دھوکہ سے بھرپور ایجاد پر تکیہ نہیں کریں گے۔ کاش خُدا آپ کو اُس جھوٹی، شیطانی تعلیم سے بچائے کہ بپتسمہ آپ کی جان کو نجات دلا سکتا ہے! کاش آپ اُن آسیبوں سے چُھٹکارہ پا لیں جو آپ کے کانوں میں ایسے قابلِ کراہت عقائد کی سرگوشی کرتے ہیں! میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ بپتسمہ لینے ہی میں قائم نہ رہیں!

کوئی بھی بیرونی قسم آپ کو پاک صاف نہیں بنا سکتی؛
کوڑھ آپ کی گہرائی میں باطن میں پنہاں ہوتا ہے۔‘‘

وہ واحد راہ جس کے ذریعے سے آپ نجات پا سکتے ہیں مسیح میں ایمان کے ذریعے سے ہے۔

’’جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا۔ ‘‘
 (مرقس 16:16).

نجات کے لیے اکلوتی اور واحد ضرورت مسیح میں ایمان ہے! مسیح میں ’’یقین‘‘ کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ پہلی بات، اِس کا مطلب ہوتا ہے مسیح کے بارے میں جو بائبل کہتی ہے اُس پریقین کرنا۔ آپ کو یقین کرنا چاہیے کہ وہ آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر قربان ہوا تھا۔ آپ کو یقین کرنا چاہیے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا اور واپس آسمان میں اُٹھایا گیا تھا۔ آپ کو یقین کرنا چاہیے کہ وہ آج زندہ ہے، آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔ لیکن، دوسری بات، آپ کو مسیح بخود میں یقین کرنا چاہیے۔ آپ کو اُس یسوع کے بارے میں باتوں پر محض یقین کرنے سے بہت زیادہ کچھ کرنا چاہیے۔ آپ کو اصل میں اُس یسوع میں یقین کرنا چاہیے

’’جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3:16).

اگر آپ نجات پانے کی خواہش رکھتے ہیں، تو آپ کو خُداوند یسوع مسیح میں یقین کرنا چاہیے۔ آئیے مجھے اپنے تمام دِل کے ساتھ آپ سے خواہش کرنے دیں کہ اپنی نجات کے لیے مسیح کے علاوہ کہیں پر بھی نظر مت ڈالیں۔ اگر آپ کسی بیرونی تقریب پر تکیہ کرتے ہیں، بشمول بپتسمہ لینا، تو آپ فنا ہو جائیں گے۔ آپ کو تنہا مسیح میں یقین کرنا چاہیے۔

’’نجات کسی اور کے وسیلہ سے نہیں ہے کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال 4:12).

میں آپ سے اِلتماس کرتا ہوں کہ یسوع مسیح کو تھامے رہیں۔ وہ ہی بُنیاد ہے۔ وہ نجات کی چٹان ہے۔ اُس کے پاس آئیں۔ اُسی میں قائم رہیں۔ اُس کے خون کے وسیلے اپنے گناہوں سے دُھل کر پاک صاف ہو جائیں۔

کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے،
جو بے یارومددگار گنہگاروں کے لیے کچھ اچھا کر سکتا ہے۔
   (’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ
      Joseph Hart ، 1712۔1768)۔

کاش خُدا آپ کو یہ انتہائی اہم، یسوع مسیح میں اشد ضروری ایمان عنایت فرمائے، جس کے بغیر کوئی نجات نہیں ہو سکتی۔ بپتسمہ لیا ہوا، دوبارہ بپتسمہ لے، ختنے کروائے، پکا کیا گیا، ساکرامنٹوں پر پلا ہوا، اور متبرک کی گئی زمین میں دفنایا گیا – آپ مر جائیں گے جب تک آپ اُس یسوع میں ایمان نہیں لے آتے! بائبل واضح کرتی ہے۔ وہ جو ایمان لاتا ہے شاید نہیں کہتا ہے کہ وہ بپتسمہ یافتہ ہو چکا ہے لیکن اِس سے اُس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کیونکہ

’’جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا۔ ‘‘ (مرقس 16:16).

’’آہ،‘‘ لیکن آپ کہتے ہیں، ’’یہاں تلاوت میں تو بپتسمہ ہے۔ آپ اُس کے ساتھ کیا کرتے ہیں؟‘‘ میں کہتا ہوں کہ تلاوت میں وہ بپتسمہ مسیح میں ایمان کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔

’’جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا…‘‘ (مرقس 16:16).

یہاں ایسا کوئی خیال نہیں کہ کوئی بھی بپتسمہ لے پائے گا جس نے یسوع میں یقین نہیں کیا۔ یا، اگر ایسا کوئی شخص ہے، تو یہ انتہائی واضح ہے کہ اُس کا یہ بپتسمہ اُس کے لیے کسی بھی کام کا نہیں ہو گا، کیونکہ وہ مجرم قرار پائے گا، چاہے اُس نے بپتسمہ لیا ہو یا نہ لیا ہو۔ مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ بپتسمہ لینا اعتقاد کی پیروی کرنا ہوتا ہے۔ بپتسمہ لینے کو ایمان لانے کی پیروی کرنی چاہیے۔ ایک شخص جو جانتا ہے کہ وہ مسیح میں ایمان لانے کے وسیلے سے نجات پاتا ہے، ایسا نہیں کرتا کہ جب وہ بپتسمہ پا لیتا ہے، تو اپنے بپتسمہ لینے کو اُٹھا کر ایک نجات دلانے والے فرمان بنا ڈالے۔ درحقیقت، وہ ہی تو اُس غلطی کے خلاف سب سے بہترین احتجاج کرنے والا ہوتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جب تک وہ نجات پا نہیں لیتا اُس کا بپتسمہ لینے کا کوئی حق نہیں بنتا۔

اُس خواجہ سرا نے فلپ سے کہا،

’’دیکھ، یہاں پانی ہے؛ اب مجھے بپتسمہ لینے سے کون سی چیز روک سکتی ہے؟ فِلپُّس نے کہا، اگر تُو دل و جان سے ایمان لائے تو بپتسمہ لے سکتا ہے‘‘ (اعمال 8:36۔37).

اُس شخص نے پہلے یقین کیا تھا اور بعد میں بپتسمہ لیا تھا۔ وہ ہے ایماندار کا بپتسمہ لینا۔ اور بائبل کے مطابق بپتسمہ لینا صرف ایمانداروں ہی کے لیے ہوتا ہے۔

بپتسمہ لینا انسان کے ایمان کی گواہی ہوتا ہے۔ وہ شخص پہلے ہی سے نجات پا چکا ہوتا ہے۔ وہ کہتا ہے، میں پانی میں دفن ہونے ہی والا ہوں۔ میں یسوع میں یقین رکھتا ہوں جو خُدا کا بیٹا ہے، جس نے دُکھ اُٹھانے میں بپتسمہ لیا تھا اور واقعی ہی میں فوت ہوا تھا اور دفنایا گیا تھا۔ اِس لیے، میں بپتسمہ لینے کے پانی میں اُسی کے ساتھ دفن ہو جاؤں گا۔ جب میں پانی میں سے نکلوں گا تو میں تمام لوگوں کو دکھاؤں گا کہ میں جی اُٹھے مسیح میں یقین کرتا ہوں۔‘‘ ہم اپنے بپتسمہ دینے کے وسیلے سے کہتے ہیں کہ مسیح دفنایا گیا تھا اور مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ ہم کہتے ہیں کہ وہ ہماری نجات کے لیے زمین ہے۔ بپتسمہ لینے کا حکم مسیح کے ذریعے سے دیا گیا تھا (متی28:19۔20)، اور جس شخص کو مسیح میں ایمان ہوتا ہے وہ اُس حکم کی فرمانبرداری کرتا ہے۔

یہاں وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ بپتسمہ لینے کے وسیلے سے گناہ دُھل جاتے ہیں۔ وہ غلط ہیں۔ بائبل کہتی ہے،

’’اُس کے بیٹے یسوع کا خون ہمیں ہر گناہ سے پاک کرتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 1:7).

کوئی ایک گناہ بھی، ایک بھی نہیں، بپتسمہ کے ذریعے سے دھویا جاتا ہے۔ یہ مسیح کا خون ہوتا ہے اور تنہا مسیح ہی کا خون ہوتا ہے جو ’’تمام گناہ‘‘ دھو ڈالتا ہے (1یوحنا1:7)۔

میں آپ کو سچائی بتا چکا ہوں۔ میں بپتسمہ کے وسیلے سے نجات پانے کی دی جانے والی جھوٹی تعلیم سے بری الذمہ ہو چکا ہوں، اِس کے بجائے ہمارے بابرکت آقا، یسوع مسیح کے خون کے وسیلہ سے نجات کے بارے میں تعلیم دیتا ہوں۔

’’جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا۔ ‘‘
(مرقس 16:16).

ہمارے زمانے میں، بے شمار لوگ، ’’سامنے آتے‘‘ اور فوراً بپتسمہ پا لیتے تھے۔ مگر کیا وہ یسوع میں ایمان لانے کے وسیلے سے نجات پا چکے ہیں؟ ایک یا دو سادہ سے سوال جواب کو آشکارہ کر دیں گے۔ ’’آپ سامنے کیوں آئے تھے؟‘‘ ’’میں اپنی زندگی کو دوبارہ وقف کرنے کے لیے آیا تھا۔‘‘ اُس شخص کو بپتسمہ مت دیجیے گا! وہ یسوع میں ایمان لانے کے وسیلے سے نجات نہیں پاتا ہے! وہ دوبارہ وقف کیے جانے میں یقین رکھتا ہے! دوبارہ، ’’آپ سامنے کیوں آئے تھے؟‘‘ ’’میں آیا تھا کیونکہ میں کلیسیا میں شمولیت چاہتا تھا۔‘‘ اُس شخص کو بپتسمہ مت دیجیے گا! وہ یسوع میں ایمان لانے کے وسیلے سے نجات پایا ہوا نہیں ہے! وہ تو محض کلیسیا میں شمولیت چاہتا ہے۔

میں جان چکا ہوں کہ انتہائی ہی کم لوگ ہوتے ہیں جو دُرست وجہ سے ’’سامنے آتے‘‘ ہیں۔ چند ایک ہی میں وہ حقیقی، انتہائی ضروری مسیح میں ایمان ہوتا ہے۔ ہر کوئی جو بپتسمہ لینے کے لیے سامنے آتا ہے ’’بغیر کوئی سوال پوچھے‘‘ اُس کے بارے میں دورِ حاضرہ کا طریقہ اِتنا ہی بُرا ہے جتنا نوزائیدہ کو بپتسمہ دینا، جی نہیں، دراصل یہ ویسا ہی ہے جیسے نوزائیدہ کو بپتسمہ دینا۔ میرا کیا مطلب ہے؟ میری مُراد ہے کہ اُس نوزائیدہ کے پاس مسیح میں نجات دلانے والا ایمان نہیں ہوتا ہے۔ اُس کو بپتسمہ دینا اُسے کوئی بھی فائدہ نہیں پہنچاتا ہے؛ درحقیقت وہ اُس کے لیے شاید آنے والی زندگی میں ایک بہکا دینے والی رُکاوٹ ہوتی ہے۔ وہ کہے گا، ’’میں ٹھیک ہوں۔ آخرکار، میں بپتسمہ یافتہ ہوں۔‘‘ اور یہ بالکل ویسا ہی ہوتا ہے اُن لوگوں کے ساتھ جو اپنی زندگیوں کو دوبارہ وقف کرنے یا وقف کرنے کے لیے جذبات کے دھارے میں سامنے آ جاتے ہیں۔ اُن میں سے ہزاروں کے پاس مسیح میں نجات دلانے والا ایمان نہیں ہوتا ہے۔ ہم پرانے طرز کی بپٹست راہ پر واپس چلے جانا چاہیے، اور احتیاط کے ساتھ مسیح میں ایمان کے ذریعے سے نجات کو واضح کرنا چاہیے، ایک غیر جذباتی صورتحال میں، ایک دوسرے کمرے میں، یا کسی اور وقت میں۔

اور میں آج کی صبح آپ سے کہتا ہوں، آپ کو یسوع کے پاس آنا چاہیے۔ آپ کو اُسی پر انحصار کرنا چاہیے۔ آپ کو اُسی کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں کو دھو لینا چاہیے۔ اگر آپ اِس بارے میں مجھے سے بات کرنا چاہتے ہیں تو میں آپ کی مشاورت کرنے کے لیے ہفتے میں ساتوں دِن ٹیلی فون نمبر (818)352-0452 پر موجود ہوں۔ یا آپ مجھے سے یا ہمارے مُنادوں میں سے کسی بھی ایک کے ساتھ کسی بھی وقت ہمارے گرجہ گھر میں ہماری عبادت کے بعد بات کر سکتے ہیں۔

اے گنہگارو، غریب اور خستہ حال،
   کمزور اور زخمی، بیمار اور دُکھی,
یسوع تمہیں بچانے کے لیے تیار کھڑا ہے،
   ہمدرردی، محبت اور قوت سے بھرپور؛
وہ لائق ہے، وہ لائق ہے، وہ رضامند ہے،
   مذید اور شک مت کرو.
وہ لائق ہے، وہ لائق ہے، وہ رضامند ہے،
   مذید اور شک مت کرو.

اپنے ضمیر کو سُستی مت دکھانے دو،
   نہ ہی محبت آمیز بھلائی کے خوابوں کو:
صرف وہ اتنی سے بھلائی چاہتا ہے،
   کہ تم اپنے لیے اُس کی ضرورت کو دیکھو؛
یہ وہ تمہیں بخشتا ہے، یہ وہ تمہیں بخشتا ہے،
   یہ روح کی اُبھرتی ہوئی شعاع ہے۔
یہ وہ تمہیں بخشتا ہے، یہ وہ تمہیں بخشتا ہے،
   یہ روح کی اُبھرتی ہوئی شعاع ہے۔ ہے۔
(’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ
      Joseph Hart ، 1712۔1768)

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: مرقس 16:14۔16
تلاوت سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کِنکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘
(شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart ، 1712۔1768).

لُبِ لُباب

بپتسمہ کی تخلیقِ نو –
ہمارے زمانے کے لیے جدید بنائی گئی

BAPTISMAL REGENERATION –
UPDATED FOR OUR TIME

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اور اُس نے اُن سے کہا، ساری دنیا میں جا کر تمام لوگوں میں اِنجیل کی منادی کرو۔ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا۔ ‘‘ (مرقس 16:15۔16).

I.    مسیح میں ایمان کے بغیر بپتسمہ لینا کسی کو نجات نہیں دلاتا، مرقس16:16 .

II.   نجات کے لیے مسیح میں ایمان ناگزیر شرط ہے، یوحنا3:16؛ اعمال4:12؛ اعمال8:36۔37؛ 1یوحنا1:7 .