اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
اِس زمانے کی ضرورت –
|
میں ڈاکٹر آر البرٹ موہلر، جونیئر، لوئس ول، کینٹکی میں سدرن بیپٹسٹ تھیولوجیکل سیمینری کے صدر کی ایک تصنیف پڑھ رہا ہوں، ’’بائبل کی تبلیغ کی ضرورت‘‘۔ ڈاکٹر موہلر ایک قدامت پسند آدمی ہیں، اور ان کے پاس جریدے کے اِس نشرپارے میں کہنے کو بہت کچھ ہے جو کہ اچھا اور سچ ہے۔ میں جنوبی بپتسمہ دینے والے اِجتماع کے ان آزاد خیال لوگوں سے متفق نہیں ہوں جو اب بھی بائیں بازو کے 153 جنوبی بپتسمہ دینے والے کالجوں، یونیورسٹیوں، اور یونیورسٹی کے زیر ملکیت مذہبی اسکولوں پر سخت کنٹرول رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر موہلر، جو کہ ایک قدامت پسند صدر ہیں، سیمنریوں میں سے محض ایک کے سربراہ ہیں۔ جنوبی بپتسمہ دینے والوں کو ایک لمبا، طویل سفر طے کرنا ہے اس سے پہلے کہ ہم یہ اعلان کر سکیں کہ انہوں نے لبرل ازم پر جنگ جیت لی ہے۔ ڈاکٹر موہلر ایک اچھے قدامت پسند شخص ہیں۔ میں نے اس واعظ کے آخر میں ان کی پوری تصنیف بطور ضمیمہ پیش کی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ اسے انٹرنیٹ پر پڑھیں گے۔
ڈاکٹر موہلر کی مکمل تصنیف پیش کیے بغیر، میں اس کا چند جملوں میں خلاصہ کرنے کی کوشش کروں گا۔ وہ کہتے ہیں کہ تبلیغ مشکل وقت میں پڑ چکی ہے۔ دورِ حاضرہ کے لوگوں کی ’’ضروریات کو پورا کرنے‘‘ کے لیے بائبل پر مبنی تبلیغ کی مرکزِ انسانی کے نقطہ نظر کی طرف تبدیلی آئی ہے۔ وہ ایک جانے مانے بائبل کو مسترد کرنے والے لبرل، ہیری ایمرسن فوسڈک کا حوالہ دیتے ہیں، جنہوں نے کہا، ’’تبلیغ کرنا ایک گروپ کی بنیاد پر ذاتی مشاورت ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ تبلیغ کے پرانے طریقے کی مثال پیوریٹن رچرڈ بیکسٹر نے دی، جنہوں نے کہا، ’’میں اس طرح تبلیغ کرتا ہوں کہ دوبارہ کبھی تبلیغ نہیں کروں گا، اور ایک مرتے ہوئے آدمی کی طرح مرتے ہوئے لوگوں کے لیے تبلیغ کرتا ہوں۔‘‘ لیکن ڈاکٹر موہلر کہتے ہیں، بیکسٹر کی تبلیغ کا پرانا طریقہ، پچھلی کئی دہائیوں میں فوسڈک کے لبرل طریقہ میں بدل گیا ہے۔ ’’فوسڈک کے لیے، مبلغ ایک مہربان مشیر ہے جو مفید مشورے دیتا اور حوصلہ افزائی کرتا ہے۔‘‘ موہلر کہتے ہیں، ’’حیرت انگیز طور پر، اب یہ نقطہ نظر بہت سی انجیلی واعظ گاہوں میں واضح ہے۔ [واعظ گاہ] مشورے کا ایک مرکز بن گئی ہے اور گرجا گھر میں رکھا ہوا لکڑی کا لمبا ٹیک لگا کر بیٹھنے والا بینچ معالج کا صوفہ بن چکا ہے۔ نفسیاتی اور عملی خدشات نے [انجیل کی تبلیغ کی جگہ لے لی ہے]۔ [انجیل کی خوشخبری کو] وقتی ضروریات جیسے کہ ذاتی تکمیل، مالی تحفظ، خاندانی امن، اور کیریئر کی ترقی [پر بولنے سے بدل دیا گیا ہے]۔ بہت زیادہ واعظ ان…ضروریات اور خدشات کا جواب دینے کے لیے طے پا جاتے ہیں، اور [بائبل میں سے مسیح کی خوشخبری] کا اعلان کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ آپ ڈاکٹر موہلر کی بقیہ تصنیف اس واعظ کے آخر میں پڑھ سکتے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ اُنہوں نے اُس دور کے گرجا گھروں کی ضرورت کی نشاندہی کی ہے – بائبل کے الفاظ کی بنیاد پر، مسیح مصلوب کی تبلیغ کرنا۔ اور یہ بالکل وہی نکتہ تھا جو پولوس رسول نے ہماری تلاوت کے الفاظ پیش کرتے وقت بیان کیا تھا،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
دوسرے لوگ ریڈرز ڈائجسٹ Reader’s Digest سے لیے گئے روشن اور خوش کن تحریکی پیغامات پیش کر سکتے ہیں،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
کئی اور دوسرے لوگ ”مقصد پر چلنے والی زندگی“ پر تبلیغ کر سکتے ہیں۔
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
اب بھی دوسرے کئی لوگ کلام مقدس کے ایک طویل حوالے کو پیش کرتے ہوئے، ترتیب وار، آیت بہ آیت، ہر ایک آیت کے بارے میں کچھ سرسری سی باتیں کرتے ہوئے، نام نہاد ’’تفسیرات یا تاویلیں‘‘ پیش کر سکتے ہیں، جب وہ بات کر رہے ہوتے ہیں تو بکریوں کو چرانے کی کوشش کرتے ہوئے، اور کسی نہ کسی طرح اُن لوگوں کو ’’خوراک کھلانے‘‘ کے اس طریقے سے بھیڑیں بنا دیتے ہیں۔
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
ایک مبلغ دوست جو ویسے ہی سوچتا ہے جیسا کہ میں تبلیغ کے بارے میں سوچتا ہوں اِس بات سے دِلی طور پر متفق تھا، جب میں نے کہا کہ وہ اور میں ڈائیناسور ہیں۔ ہم تیزی سے ناپید ہوتے جا رہے ہیں، چونکہ پرانے انجیل کے مبلغین ختم ہو چکے ہیں، اور انتہائی کامیاب لوگوں کی ایک نئی نسل (یہ سطحی طور پر ظاہر ہو سکتی ہے) نے دکھایا ہے کہ تبلیغ کا پرانا طریقہ دورِ حاضرہ کے انسانوں تک نہیں پہنچتا۔ اور پھر بھی، مجھے اب بھی پولوس رسول کے ساتھ کہنا چاہیے،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ہم، اس گرجہ گھر میں، مصلوب مسیح کے موضوع پر اپنی تبلیغ کو کیوں مرکوز کرتے ہیں۔ میں آپ کو تین نکات میں بتاؤں گا کہ کیوں [مرکوز] کرتے ہیں۔
I۔ پہلی بات، ہم مصلوب مسیح کی تبلیغ کرتے ہیں کیونکہ مسیح مصلوب سب سے اہم موضوع ہے جس پر ہم کبھی بات کر سکتے ہیں۔
نا ہی تو جوئل اوسٹین، نا ہی رِک وارن، یا جان میک آرتھر بلکہ کسی بھی مبلغ کے مقابلے میں پولوس رسول مبلغ کا بہترین نمونہ ہے۔ اور پولوس نے کہا، ’’ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں۔ میرے لیے یہی کافی ہے! آپ مجھے آثارِ قدیمہ کا ایک ڈایناسور کہہ سکتے ہیں، ، بہت پرانے زمانے کا، کمانیوں والی (بڑے والے) شیشوں کی عینک کے ساتھ، ایک سفید قمیض اور ٹائی، اور میرے ہاتھ میں ایک پرانی سکوفیلڈ بائبل ہے، جو انجیل کی عظیم سچائیوں کا اعلان کرتی ہے۔ تو ہو جائے! اگر میں ایک فرسودہ ڈایناسور ہوں، تو میں ماضی کے کچھ پُرتعجب خوفناک ڈائنوساروں – مارٹن لوتھر، جارج وائٹ فیلڈ، جان ویزلی، جان بنیعان، اور سی ایچ سپرجیئن کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اگر میں ڈایناسور ہوں، تو وہ بھی تھے، لیکن وہ منبر میں بہت جوشیلے تھے۔ میں بغیر دانتوں والے [پوپلے مُنہ] جیسے دورِ حاضرہ کے عجائبات میں سے ایک منبر کے مقابلے میں چمکتے ہوئے تیز دانتوں والا ٹائرنوسورس ریکس بننا چاہوں گا! دورِ حاضرہ کے منبروں کے بِنا ریڑھ کی ہڈی کے، مسکراتے ہوئے خوشامدی مبلغین کے مقابلے میں مجھے بیکسٹر اور بنیعان جیسے پرانے ڈایناسوروں کے پہلو میں شمار کریں! مجھے پولوس رسول جیسے لوگوں میں شمار کریں، نہ کہ نام نہاد کہلائے جانے والے ’’سپر گرجا گھروں‘‘ میں رہنے والے بے حوصلہ اور بزدل، ’’امکانی سوچ رکھنے والے لوگوں میں۔‘‘ (ویسے بھی ان کے بارے میں اتنا ’’سُپر‘‘ کیا ہے؟) وہ مورمنز کی طرح ’’سُپر‘‘ نہیں ہیں، جن کا ہجوم بھی زیادہ اِکٹھا ہوتا ہے۔ وہ اتنے ’’سُپر‘‘ نہیں ہیں جتنا کہ پوپ ہیں، جو لاکھوں کی تعداد میں لکیر کے فقیر ’’مذہبی واعظ پیش کرنے والے‘‘ اپنے لوگوں کو نکال لیتے ہیں۔ وہ بلی گراہم کی طرح ’’سُپر‘‘ نہیں ہیں، جنہیں ’’سُپر‘‘ ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے بل اور ہلیری کلنٹن کی ’’گواہی‘‘ پیش کرنے جیسی بندر کی چالوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ جی نہیں، میں 12 منٹ کی اوپرا وِنفری جیسے سٹائل کی ’’ہمت بڑھانے والی‘‘ ترغیب دینے سے پہلے اُنہیں دنیاوی، غیرنجات یافتہ لوگوں کے ’’سُپر‘‘ ہجوم کو پینتالیس منٹ کی راک موسیقی سننے کے لیے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ان کے طریقوں کو نہیں اپناؤں گا۔ میں ایسا نہیں کرتا اور میں کبھی نہیں کروں گا۔ میں اپنی موت کے دن تک پولوس رسول کے ساتھ کھڑا رہوں گا، جس نے کہا،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
میں ایسا کیوں کہتا ہوں؟ کیونکہ مصلوب مسیح کی منادی وہ سب سے اہم پیغام ہے جسے دنیا نے کبھی سنا ہے – یا کبھی سنے گی – جب تک کہ خدا زندگی کے اسٹیج پر پردے کو نیچے نہیں کھینچتا اور کہتا ہے، ’’حضرات، وقت ختم ہوا چاہتا ہے۔‘‘ میری زندگی کے آخر تک – جی نہیں، دنیا کے اختتام تک، میری دعا یہی رہے گی کہ یہ اندرون شہر گرجا گھر، جو شدید بت پرستی، بے اعتقادی، جھوٹے مذہب، اور ناقابلِ فہم گناہ سے گِھرا ہوا ہے جاری رہے گا، کبھی بھی دُنیاوی خواہشات کے آگے ہار نہیں مانے گا، پولوس رسول کے ساتھ کہہ رہا ہوں،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
درحقیقت ہم رسول کے ساتھ جسمانی طور پر کہتے ہیں،
’’کیونکہ مَیں نے فیصلہ کیا ہُوا تھا کہ جَب تک تمہارے درمیان رہُوں گا خُداوند یِسوع مسیح مصلُوب کی مُنادی کے سِوا کسی اَور بات پر زور نہ دُوں گا‘‘
دوسرے اگر چاہیں تو کوئی اور نعرہ منتخب کر سکتے ہیں، لیکن ہمیشہ اور ہمیشہ ہمارا موضوع ہونا چاہیے،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
وہ ہی ہمارا ترانہ اور ہمارا مرکزی موضوع ہے، اور یہ تب تک رہے گا جب تک کہ خُدا ہمیں جنت میں گھر نہیں بلاتا!
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
مسیح مصلوب سب سے اہم واعظ ہے جِسے کوئی بھی انسان کبھی بھی تبلیغ کر سکتا ہے۔ آئیے ہم اس کی ’’ایک مرتے ہوئے شخص کی مانند مرتے ہوئے لوگوں کو‘‘ تبلیغ کرتے ہیں۔ اور جو بھی دوسرے کورسز اور ’’راک‘‘ گانے دوسرے لوگ ان کی عبادتوں میں پیش کر سکتے ہیں، ہمارے گانے اور ہمارے ترانے کو وہی رہنے دیں۔ ’’یہاں خون سے بھرا ہوا ایک چشمہ ہے۔‘‘ کھڑے ہو کر اسے بلند اور مضبوط آواز میں گائیں!
وہاں خون سے بھرا ایک چشمہ ہے، عمانوئیل کی رگوں سے کھینچا گیا،
اور گنہگار، اُس سیلاب کے نیچے ڈبکی لگاتے ہیں، اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں؛
اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں، اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں،
اور گنہگار، اُس سیلاب کے نیچے ڈبکی لگاتے ہیں، اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں۔
(’’وہاں ایک چشمہ ہےThere Is a Fountain ‘‘ شاعر ولیم کاؤپر William Cowper، 1731۔1800)۔
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
II۔ دوسری بات، ہم مصلوب مسیح کی تبلیغ کرتے ہیں کیونکہ مسیح سب سے اہم شخص ہے جو کبھی زندہ رہا، اور اس کی مصلوبیت تمام انسانی تاریخ کا سب سے زیادہ اہم واقعہ ہے۔
وہ سب سے اہم شخص ہے جو کبھی زندہ رہا – نہ صرف اس وجہ سے کہ جن اسباق کے اُس نے تعلیم دی یا جو مثال اس نے دی – بلکہ اس وجہ سے کہ وہ کون ہے! ہائپوسٹیٹک یونین کے ذریعہ، وہ خدا انسان ہے۔ کوئی بھی جو اب تک زندہ رہا ہے یہ اعلان نہیں کر سکتا کہ مسیح نے کیا کہا، جب اُس نے یہ الفاظ کہے،
’’میں اور میرا باپ ایک ہیں‘‘ (یوحنا 10: 30)۔
”جو کویٔی مُجھ پر ایمان لاتا ہے، وہ نہ صِرف مُجھ پر بَلکہ میرے بھیجنے والے پر بھی ایمان لاتا ہے‘‘ (یوحنا 12: 44)۔
’’جِس نے مُجھے دیکھا ہے اُس نے باپ کو دیکھا ہے‘‘ (یوحنا 14: 9)۔
C. S. Lewis نے کہا کہ کوئی بھی ان الفاظ کو نہیں کہہ سکتا جب تک کہ وہ دیوانہ نہ ہو – یا جو اس نے کہا کہ وہ مقدس تثلیث کی دوسری ہستی ہے – خدا بیٹا! خُدا اور انسان کے مفروضہ اتحاد کے اسرار سے، صرف یسوع ہی، تمام انسانوں میں سے جو اب تک زندہ رہے ہیں، خدا اور انسان دونوں ہے۔ بائبل اتنی شدت سے مسیح میں خُدا اور انسان کا فرضی اتحاد پیش کرتی ہے کہ،
’’خدا نے اپنے خون سے [ہمیں] خرید لیا ہے‘‘ (اعمال 20: 28)۔
مسیح کا جسم خدا کا جسم ہے۔ مسیح کا خون خدا کا خون ہے۔ یسوع جو خدائے انسان ہے اُس کے بارے میں ان سچائیوں کو رد کرنے والوں کو اپنی جانوں کو کھونے کے خطرے سے جہنم کی آگ میں واصل ہو جانے دیں۔ کیونکہ
’’جو ایمان نہیں لاتا وہ لعنتی ہو گا‘‘ (مرقس 16: 16)۔
ہم مصلوب مسیح کی تبلیغ کرتے ہیں کیونکہ مسیح خدا کا بندہ ہے، اس زمین پر زندہ رہنے والی سب سے اہم شخصیت۔ اور صلیب پر اُس کا مصلوب ہونا پوری انسانی تاریخ کا سب سے اہم واقعہ ہے – کیونکہ یہ صلیب پر ہی تھا کہ کامل، بے گناہ خدائے انسان کو آپ کے گناہ کا پورا کفارہ ادا کرنے کے لیے مصلوب کیا گیا تھا۔ اور یہ وہیں ہے کہ آپ کو تمام گناہوں سے پاک صاف کرنے کے لیے خُدا کا خون اُس خدائے انسان کی رگوں سے بہایا، تاکہ آپ ایک مقدس خُدا کے سامنے اُس کی کامل مواخذہ راستبازی میں کھڑے ہو سکیں۔ اسی لیے ہم رسول کے ساتھ کہتے ہیں،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
III۔ تیسری بات، ہم مصلوب مسیح کی تبلیغ کرتے ہیں کیونکہ صرف وہی ہے جو گنہگاروں کو گناہ کے جرم اور سزا سے بچا سکتا ہے۔
یسوع نے کہا،
’’راہ اور حق اور زندگی میں ہی ہُوں۔ میرے وسیلہ کے بغیر کویٔی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14: 6)۔
مسیح واحد خدائے انسان ہے جو کبھی زندہ رہا ہے۔ وہ واحد بندہ ہے جس نے آپ کے گناہوں کو پاک کرنے کے لیے خُدا کا انتہائی خون بہایا۔ کسی اور مذہبی رہنما یا استاد نے کبھی ایسا دعویٰ نہیں کیا۔ لیکن یسوع نے ایسا دعویٰ دلیری سے کیا۔
’’نجات کسی اور کے وسیلہ سے نہیں ہے، کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جِس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔“ (اعمال 4: 12)۔
یسوع مسیح، خدائے بیٹا کے سوا کوئی نہیں جو آپ کو گناہ کے جرم اور ابدی جہنم کے عذاب سے بچا سکتا!
دوسرے لوگ جنت میں جانے کے لیے ’’کئی راہوں کی‘‘ تبلیغ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک تکثیری معاشرے میں اچھا لگ سکتا ہے جو صحیح اور غلط – اور کیا غلط اور سچ ہے کے بارے میں تمام مطلقات کو مسترد کرتا ہے۔ انہیں بے عیب کو رد کرنے دیں۔ وہ ہمیں تنگ نظر متعصب کہتے ہیں۔ یہ ہمیں ہماری مقدس بُلاہٹ سے ذرا بھی نہیں روکے گا،
’’لیکن ہم مصلوب مسیح کی منادی کرتے ہیں‘‘ (I کرنتھیوں 1: 23)۔
ہم اس واعظ کو عظیم سپرجیئن، مبلغین کے شہزادے کے ایک اقتباس کے ساتھ ختم کرتے ہیں، جِنہوں نے ہماری تلاوت پر بات کرتے ہوئے کہا،
ہمیں گنہگار کو یہ بتانے میں بالکل واضح ہونا چاہیے کہ اس کے لیے مسیح کے سوا کہیں اور کوئی امید نہیں ہے (سی ایچ سپرجیئن، ’’مسیح مصلوب کی تبلیغ Preaching Christ Crucified‘‘، میٹروپولیٹن کی عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پیلگرم پبلی کیشنز، 1979 دوبارہ پرنٹ، والیم LVI، صفحہ 485)۔
سپرجیئن نے کہا کہ وفادار مبلغ مسیح مصلوب کی تبلیغ کرنا ہے
ہر زمانے کے گنہگاروں کو…ہر درجہ کے…وہ ہر قسم کے گنہگاروں کو بھی مسیح کی تبلیغ کرتا ہے، یہاں تک کہ ملحد کو بھی، وہ آدمی جو کہتا ہے کہ کوئی خدا نہیں ہے، اور وہ اسے ماننے اور جینے کا حکم دیتا ہے۔ وہ کھلم کھلا بے حرمتی کرنے والوں کو... گلیوں میں کسبیوں کو... شرابی کو... [کلیسیا میں غیر تبدیل شدہ لوگوں کو... تمام مردوں اور عورتوں کو] مسیح کی منادی کرتا ہے۔ مصلوب ہونے والے مسیح کی تبلیغ… گنہگاروں کو مقدسوں میں تبدیل کرنے کے لیے کافی طاقت رکھتی ہے اور اس لیے ہم ہر طرح کے تمام گنہگاروں کو مسیح [مصلوب] کی تبلیغ جاری رکھیں گے۔ ہم ایک کو بھی چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے، یہاں تک کہ آپ کو بھی نہیں، میرے دوست، جو سوچتا ہے کہ آپ کو چھوڑ دیا گیا ہے، یا چھوڑ دیا جانا چاہیے… ابھی تک دکھیوں کے لیے رحم باقی ہے، پھر بھی ان قصورواروں کے لیے معافی ہے جو آئے گا اور یسوع مسیح پر بھروسہ کرے گا، اور اسے مصلوب کر دیا جائے گا… اوہ، گنہگار، میں [خواہش کرتا ہوں کہ] تم اسی لمحے مسیح پر بھروسہ کرتے! کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ کا خطرہ کِس قدر بڑا ہے؟... خبردار ایسا نہ ہو کہ آپ کو بغیر تیاری کے لے جایا جائے، کیونکہ، اگر یہ آپ کی دُکھی [تقدیر] ہے، تو کوئی فدیہ نہیں ہوگا جو آپ کو [جہنم] سے نجات دلا سکے۔ اے گنہگار، اپنے لیے مسیح کی ضرورت کو دیکھ اور اُس پر ایمان کے ساتھ قائم رہ۔ مسیح کے سوا کوئی تجھے نجات نہیں دِلا سکتا (گذشتہ بات سے تعلق رکھتے ہوئے ibid.، صفحات 487۔490)۔
مسیح کے پاس آئیں۔ وہ آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرے گا۔ وہ آپ کے گناہ کے ریکارڈ کو صاف کرے گا اور آپ کو اپنی راستبازی کا لباس پہنائے گا۔ اوہ، اے گنہگار، مسیح کے پاس آ!
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب اِس زمانے کی ضرورت – THE NEED OF THIS HOUR – ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے I۔ پہلی بات، ہم مصلوب مسیح کی تبلیغ کرتے ہیں کیونکہ مسیح مصلوب سب سے اہم موضوع ہے جس پر ہم کبھی بات کر سکتے ہیں، I کرنتھیوں 2: 2۔ II۔ دوسری بات، ہم مصلوب مسیح کی تبلیغ کرتے ہیں کیونکہ مسیح سب سے اہم شخص ہے جو کبھی زندہ رہا، اور اس کی مصلوبیت تمام انسانی تاریخ کا سب سے زیادہ اہم واقعہ ہے، یوحنا 10: 30؛ 12: 44؛ یوحنا 14:9؛ اعمال 20:28; مرقس 16:16۔ III۔ تیسری بات، ہم مصلوب مسیح کی تبلیغ کرتے ہیں کیونکہ صرف وہی ہے جو گنہگاروں کو گناہ کے جرم اور سزا سے بچا سکتا ہے، یوحنا 14: 6؛ اعمال 4: 12۔ |
ضمیمہ: ڈاکٹر آر البرٹ موہلر، جونیئرDr. R. Albert Mohler, Jr. کی جانب سے ’’بائبل کی تبلیغ کی ضرورتThe Need for Biblical Preaching، آپ کے مطالعہ اور تدوین کے لیے مکمل طور پر دی گئی ہے۔
’’بائبل کی تبلیغ کی ضرورت
ڈاکٹر آر البرٹ موہلر، جونیئر
مغربی بپٹسٹ الہٰیاتی سیمینری کے صدر،
لوئس ول، کینٹکی۔
کیا تبلیغ مشکل وقت میں پڑی ہے؟ چرچ میں تبلیغ کے کردار اور مرکزیت پر اب ایک کھلی بحث چھیڑی جا رہی ہے۔ مسیحی عبادت اور اعلان کی سالمیت کو داؤ پر لگانا کسی سے کم نہیں ہے۔
یہ کیسے ہوا؟ نئے عہد نامے کی کلیسیا میں تبلیغ کے مرکزی مقام کو دیکھتے ہوئے، ایسا لگتا ہے کہ بائبل کی منادی کی ترجیح بلا مقابلہ ہونی چاہیے۔ آخرکار، جیسا کہ جان اے براڈس نے مشہور ترین تبصرہ کیا، ’’تبلیغ کرنا مسیحیت کی خصوصیت ہے۔ کسی دوسرے مذہب نے لوگوں کے گروہوں کے باقاعدہ اور کثرت سے جمع ہونے، مذہبی ہدایات اور نصیحت کو سننے کو، مسیحی عبادت کا ایک لازمی حصہ نہیں بنایا۔‘‘
پھر بھی انجیلی بشارت کے اندر متعدد بااثر آوازیں بتاتی ہیں کہ [بائبل پر مبنی] واعظ کا زمانہ اب گزر چکا ہے۔ اس کی جگہ، کچھ عصری مبلغین اب جان بوجھ کر دُنیاوی یا سطحی اجتماعات تک پہنچنے کے لیے بنائے گئے پیغامات کی جگہ لے لیتے ہیں – ایسے پیغامات جو بائبل کی تلاوت کی تبلیغ سے گریز کرتے ہیں، اور اس طرح بائبل کی سچائی کے ساتھ ممکنہ طور پر شرمناک تصادم سے بچتے ہیں۔
20 ویں صدی کے آغاز میں نظر آنے والی ایک لطیف تبدیلی 21 ویں صدی کے شروع ہونے کے ساتھ ہی ایک عظیم تقسیم بن گئی ہے۔ [بائبل پر مبنی] تبلیغ سے زیادہ حالات اور انسانوں پر مبنی نقطہ نظر کی طرف تبدیلی، تبلیغ میں کلام پاک کی جگہ، اور خود تبلیغ کی نوعیت پر ایک بحث میں بدل گئی ہے۔
تبلیغ کے بارے میں دو مشہور بیانات اس بڑھتی ہوئی تقسیم کو واضح کرتے ہیں۔ تبلیغ کی عجلت اور مرکزیت پر شاعرانہ انداز میں عکاسی کرتے ہوئے، پیوریٹن پادری رچرڈ بیکسٹر نے ایک بار تبصرہ کیا، ’’میں اس طرح تبلیغ کرتا ہوں کہ دوبارہ کبھی تبلیغ نہیں کروں گا، اور ایک مرتے ہوئے آدمی کی طرح مرتے ہوئے لوگوں کے لیے۔‘‘ شوخیٔ اظہار اور خوشخبری کی کشش کے احساس کے ساتھ، بیکسٹر نے سمجھا کہ تبلیغ واقعی میں زندگی یا موت کا معاملہ ہے۔ ابدیت ترازو میں لٹکی ہوئی ہے جس وقت کہ مبلغ کلام کا اعلان کرتا ہے۔
اس بیان کا موازنہ ہیری ایمرسن فوسڈک کے الفاظ سے کریں، جو شاید 20ویں صدی کی ابتدائی دہائیوں کے سب سے مشہور (یا بدنام) مبلغ تھے۔ نیو یارک سٹی میں ریور سائیڈ گرجا گھر کے پادری، فوسڈک، قابل احترام بیکسٹر سے ایک سبق آموز تضاد فراہم کرتے ہیں: ’’تبلیغ کرنا،‘‘ انہوں نے وضاحت کی، ’’گروہی بنیاد پر ذاتی مشاورت ہے۔‘‘
تبلیغ کے بارے میں یہ دو بیانات عصری بحث کی شکل کو ظاہر کرتے ہیں۔ بیکسٹر کے لیے، جنت کا وعدہ اور جہنم کی ہولناکیاں مبلغ کے انتہائی بوجھ کو دھوکے سے اُلجھا لیتی ہیں۔ فوسڈک کے لیے، مبلغ ایک مہربان مشیر ہے جو مفید مشورے اور حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
تبلیغ پر موجودہ بحث عام طور پر واعظ کی توجہ اور شکل کے بارے میں ایک دلیل کے طور پر بیان کی جاتی ہے۔ کیا مبلغ کو [بائبل پر مبنی] واعظ کے ذریعے بائبل کی تلاوت کی تبلیغ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؟ یا کیا مبلغ کو واعظ کو سننے والوں کی ’’حساسی ضرورتوں‘‘ اور سمجھے جانے والے خدشات کی طرف لے جانا چاہئے؟
واضح طور پر، بہت سے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے اب دوسرے نقطہ نظر کے حق میں ہیں۔ ’’ضروریات پر مبنی تبلیغ‘‘ کے عقیدت مندوں کی طرف سے زور دیا گیا، بہت سے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں نے یہ تسلیم کیے بغیر تلاوت کو ترک کر دیا ہے کہ انہوں نے ایسا کیا ہے۔ یہ مبلغین آخرکار واعظ کے دوران تلاوت تک پہنچ سکتے ہیں، لیکن تلاوت ایجنڈا متعین نہیں کرتی اور نہ ہی پیغام کی شکل قائم کرتی ہے۔
نام نہاد ’’سمجھی ہوئی ضروریات‘‘ پر توجہ مرکوز کرنا اور ان ضروریات کو تبلیغی ایجنڈا طے کرنے کی اجازت دینا لامحالہ بائبل کی اتھارٹی اور واعظ میں بائبل کے مواد کے نقصان کا باعث بنتا ہے۔ پھر بھی، یہ نمونہ بہت سے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں کے منبروں میں تیزی سے معمول بنتا جا رہا ہے۔ فوسڈک قبر سے مسکرا رہا ہوگا۔
ابتدائی دور کے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں نے فوسڈک کے نقطہ نظر کو بائبل کی تبلیغ کو مسترد کرنے کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ فوسڈک جو کہ کوئی ڈھکے چُھپے اِلہٰیاتی آزاد خیال نہیں رہے تھے اُنہوں نے بائبل کے الہام، بے راہ روی، اور ناقص ہونے کو مسترد کر دیا – اور مسیحی عقیدے کے مرکزیت والے دیگر عقائد کو مسترد کر دیا۔ نفسیاتی نظریہ کے رجحانات سے متاثر ہوکر، فوسڈک آزاد خیال پروٹسٹنٹ ازم کے واعظ گاہ سے خوش کر دینے والے معالج بن گئے۔ اُن کی تبلیغ کے مقصد کو ان کی بہت سی کتابوں میں سے ایک کے عنوان سے بخوبی گرفت میں کر لیا گیا تھا، ایک حقیقی ہستی ہونے پر۔
چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ اب یہ نقطہ نظر بہت سے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں کی واعظ گاہوں میں واضح ہے۔ مقدس دفتر مشورے کا مرکز بن گیا ہے اور گرجا گھر میں رکھے جانے والے لکڑی کے بینچ معالج کا صوفہ بن گئے ہیں۔ نفسیاتی اور عملی خدشات نے مذہبی تفسیر کو بے گھر کر دیا ہے اور مبلغ اپنے واعظ کا رُخ جماعت کی سمجھی جانے والی ضروریات کی طرف کرتا ہے۔
یقیناً مسئلہ یہ ہے کہ گنہگار کو یہ نہیں معلوم کہ اس کی سب سے فوری ضرورت کیا ہے۔ وہ نجات اور خدا کے ساتھ مفاہمت کی اپنی ضرورت سے اندھا ہے، اور ممکنہ طور پر حقیقی لیکن وقتی ضروریات جیسے کہ ذاتی تکمیل، مالی تحفظ، خاندانی امن، اور کیریئر کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ بہت سارے واعظ ان ظاہر کردہ ضروریات اور خدشات کا جواب دینے کے لیے طے پاتے ہیں، اور کلمہ حق کا اعلان کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
بلاشبہ، اس مقبول رجحان کی پیروی کرنے والے چند مبلغین بائبل کو چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لیکن دورِ حاضرہ کے مردوں اور عورتوں تک پہنچنے کے لیے کہ ’’جن علاقوں میں وہ ہیں‘‘ ارادے کی آڑ میں واعظ کو ایک کامیاب سیمینار میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ کلام پاک کی کچھ آیات کو [اِس] گڈمڈ میں اضافے کے لیے شامل کیا جا سکتا ہے، لیکن ایک واعظ کے حقیقی طور پر بائبلی ہونے کے لیے، تلاوت کو لائحہ عمل کے پیغام کی بنیاد کے طور پر متعین کرنا چاہیے – نہ کہ حاشیے میں لکھی جانے والی روحانی غور طلب باتوں کے لیے ایک اتھارٹی کے طور پر۔
چارلس سپرجیئن نے اپنے زمانے میں واعظ گاہوں کے تذبذب میں ہونے کا بالکل اسی انداز میں سامنا کیا۔ لندن کے چند انتہائی فیشن ایبل اور اچھی طرح سے شرکت کرنے والے گرجا گھروں میں واعظ گاہیں شامل تھیں جو جدید ضروریات پر مبنی مبلغین کی پیش خیمہ تھیں۔ سپرجیئن نے اعتراف کیا کہ ’’مسیح کا حقیقی سفیر محسوس کرتا ہے کہ وہ خود خدا کے سامنے کھڑا ہے اور اسے خدا کے بندے کے طور پر خدا کی جگہ بشروں سے نمٹنا ہے، اور ایک سنجیدہ مقام پر کھڑا ہے – ایک ایسی جگہ جہاں بے وفائی انسان کے ساتھ غیر انسانی اور خدا سے غداری ہے۔‘‘
سپرجیئن اور بیکسٹر نے مبلغ کے خطرناک فرمان کو سمجھا، اور اس وجہ سے وہ بائبل کی طرف اس کے واحد اختیار اور پیغام کے طور پر متوجہ ہو گئے۔ انہوں نے اپنے سننے والوں کی جانوں کی فوری فکر کے ساتھ اپنی واعظ گاہوں کو لرزتے ہوئے چھوڑ دیا اور خدا کے سامنے اس کے کلام اور صرف اس کے کلام کی تبلیغ کے لئے اپنی جوابدہی سے پوری طرح آگاہ ہو گئے۔ اُن کے واعظ کی طاقت کو فوسڈک کی مقبولیت کے لحاظ سے ناپا جاتا تھا۔
تبلیغ پر موجودہ بحث کلیسیا، فرقوں اور انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں کی تحریک کو اچھی طرح جُھنجُھنا سکتی ہے۔ لیکن یہ جان لیں: اس نسل میں کلیسیا کی بحالی اور تجدید صرف اس وقت آئے گی جب ایک واعظ گاہ سے دوسری واعظ گاہ تک پیغام رساں یا قاصد ایسے تبلیغ کرے کہ دوبارہ کبھی تبلیغ کرنے کا یقین ہی نہ ہو، اور ایک مرتے ہوئے آدمی کی طرح مرتے ہوئے لوگوں کے لیے۔
(ڈاکٹر موہلر کے مضمون کی دوبارہ اشاعت واعظ گاہ مدد کرتی ہے Pulpit Helps سے ہوئی ہے، ڈاکٹر سپائیروس ذوڈھیاٹس پبلیشرز Dr. Spiros Zodhiates, publishers، جولائی، 2005، صفحات 1، 11)۔