Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


صلیب پر مسیح کی موت کی تفسیر

AN EXPOSITION OF CHRIST’S DEATH ON THE CROSS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 12 دسمبر، 2004
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, December 12, 2004

’’میرے خدایا، میرے خدایا، تُو نے مجھے کیوں فراموش کردیا؟ تُو میری مدد کرنے اور میری مخلصی کے نالوں سے کیوں اِس قدر دُور رہتا ہے؟‘‘ (زبُور 22:1).

ڈاکٹر ھنری ایم مورس Henry M. Morris نے کہا،

زبور 22 خُدا کے بیٹے کی مستقبل میں مصلوبیت کی ایک حیرتناک انبیانہ تفصیل ہے۔ یہ زبور اِس پیشنگوئی کے پورے ہونے سے 1000 سال پہلے لکھا گیا تھا اور رومیوں کے درمیان مصلوبیت کے طریقہ کار کو مشہور ہونے اور اُن میں اِس کے رائج ہونے سے کافی عرصہ پہلے مسیح کے مصائب کو نہایت تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، دفاع کرنے والوں کا مطالعۂ بائبل The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشنگ World Publishing، 1995، صفحہ608)۔

سیکوفیلڈ کا مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible کہتا ہے، ’’زبور 22 مصلوبیت کے ذریعے سے موت کے بارے میں ایک برہنہ تصویر ہے… جب یہ یاد کیا جاتا ہے کہ مصلوبیت ایک رومی نہ کہ یہودی سزائے موت تھی، تو اِلہٰام کا ثبوت ناقابلِ تردید ہو جاتا ہے‘‘ (زبور 22:1 پر غور طلب بات)۔ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell نے کہا،

یہ زبور، جس کا نئے عہد نامے میں سب سے زیادہ حوالہ دیا گیا، پرانے عہد نامے میں سب سے زیادہ تفصیلاً حوالہ ہے کہ صلیب پر کیا کچھ ہوا تھا۔ یوں اِس کو بجا طور پر ’’مصلوبیت کا زبور‘‘ یا ’’صلیب کا زبور‘‘ کہا جاتا ہے۔ پاک روح کے وسیلے سے داؤد کے خیالات اِس قدر تراشے گئے تھے، کہ خُداوند کی مصلوبیت کے اصلی حالات کی اِس قدر زیادہ تفصیل کو پہلے ہی سے تصور کر لیا (ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ W. A. Criswell, Ph.D.، کرسویل کا مطالعۂ بائبل The Criswell Study Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز، 1979، صفحہ651)۔

آئیے اِس زبور کو جانیں اور دیکھیں کہ یسوع کے ساتھ کیا رونما ہوا جب اُس کو ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مصلوب کیا گیا تھا۔

I۔ پہلی بات، صلیب پر سے پُکار ۔

آیات ایک تا چھ مسیح کے کلمات کو پیش کرتی ہیں جب وہ صلیب پر لٹکا ہوا تھا۔

’’میرے خدایا، میرے خدایا، تُو نے مجھے کیوں فراموش کر دیا؟‘‘ (متی 27:46).

بے شمار تبصرہ نگار سوچتے ہیں کہ مسیح نے جب وہ مر رہا تھا تو اِس پورے کے پورے زبور کو دُہرایا تھا۔ خُدا بیٹے کو خُدا باپ نے چھوڑ دیا تھا۔ اُس مایوس لمحے میں اُس کو خُدا نے تنہا چھوڑ دیا تھا۔ حوالہ جاری رہتا ہے،

’’تُو میری مدد کرنے اور میری مخلصی کے نالوں سے کیوں دُور رہتا ہے؟ اَے میرے خدا، میں دِن کو پکارتا ہُوں لیکن تُو جواب نہیں دیتا، اور رات کو بھی فریاد کرنے سے باز نہیں آتا…‘‘ (زبور 22:1۔2).

’’مخلصی کے نالوں [گریہ و زاری] مسیح کے کراہنے کی جانب جب وہ شدید تکلیف سہہ رہا تھا اشارہ کرتے ہیں۔

کیا یہ اُن جرائم کے لیے تھا جومیں کر چکا تھا کہ وہ صلیب پر تکلیف اور غم سے کراہتا ہے؟
حیرت انگیز رحم! انجانہ فضل! اور تصور سے پرے محبت!
   (’’افسوس! اور کیا میرے نجات دہندہ نے خون بہایا؟Alas! And Did My Saviour Bleed? ‘‘ شاعر آئزک واٹز، ڈی۔ڈی۔ Isaac Watts, D.D.، 1674۔1748)۔

اُس نے خُدا کو ’’دِن میں‘‘ پکارا تھا اور ’’رات میں‘‘ پکارا تھا، مگر خُدا ’’نے سُنا ہی نہیں۔‘‘ یہ حوالہ ہے اُن تین گھنٹوں کے اندھیرے کا جب مسیح کی شدید اذیت کے وقت کے دوران زمین پر چھا گیا تھا۔ خُدا خاموش کیوں تھا؟ کیوں خُدا نے اُس کو چھوڑ دیا؟ اِس کا جواب آیت تین میں ہے، ’’کیونکہ تو پاک ہے۔‘‘ خُداوند گناہ پر نظر نہیں ڈال سکتا۔ اِس لیے خُدا باپ نے اپنا مُنہ موڑ لیا جب خُدا بیٹے نے صلیب پر ہمارے گناہوں کو اُٹھایا۔

اب ذرا آیت چھ پر نظریں جمائیں۔

’’لیکن میں تو کیڑا ہُوں، اِنسان نہیں، جس سے آدمی نفرت کرتے ہیں اور لوگ اُسے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں‘‘ (زبور 22:6).

ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا،

[عبرانی] زبان میں یہاں کیڑے کے لیے جو لفظ استعمال کیا گیا ہے اُس کا مطلب ہوتا ہے کوکس کیڑا، جس کو عبرانی ہیکل کے تمام پردوں کو سُرخ سرمئی رنگ چڑھانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ جب اُس نے کہا، ’’میں ایک کیڑا ہوں،‘‘ اُس کا مطلب اِس بات سے کہیں بڑھ کر تھا کہ وہ کمتر ترین درجے تک پہنچ چکا تھا… صرف اُس کا خون، میرے دوست، آپ کی زندگی میں [گناہ کے] اُس تاریک، گہرے دھبے کو دھو سکتا تھا (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز، 1982، جلد دوئم، صفحات707۔708)۔

’’صلیب پر خُداوند یسوع نے خود کو ایک ’سُرخی مائل کیڑا‘ کہا‘‘ (مورسMorris، ibid.)۔ صرف یسوع کا خون ہی خُدا کے ریکارڈ میں سے آپ کے گناہ کے دھبے کو دھو سکتا ہے۔

II۔ دوسری بات، اُس کے دشمنوں کے طعنے ۔

ہم صلیب پر سے اُس کی پکار کو سُن چکے ہیں اور اُس سے تعلق رکھنے والی بے شمار باتوں کو جان چکے ہیں۔ اب ہم اُس کے دشمنوں کے طعنوں اور ٹھٹھوں کو دیکھیں گے۔ آیات سات اور آٹھ پر نظر ڈالیں۔

’’وہ سب جو مجھے دیکھتے ہیں، میرا مضحکہ اُڑاتے ہیں: اور اپنے سر ہلا ہلا کر یہ کہتے ہُوئے طعنہ زنی کرتے ہیں کہ اِس کا توکل خداوند پر ہے: اب خداوند ہی اِسے بچائے، چونکہ وہ اُس سے خوش ہے‘‘ (زبور 22:7۔8).

یہ ایک پیشنگوئی ہے کہ اُس کے دشمن کیا کرتے جب وہ صلیب کے سامنے سے گزرتے۔

’’اور وہ جو وہاں سے گزرتے تھے اُس کو بدنام کرتے تھے، اپنے سروں کو ہلاتے تھے اور کہتے تھے… اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔ اِس طرح سردار کاہن، شریعت کے عالم اور بزرگ بھی اُس کی ہنسی اُڑاتے تھے اور کہتے تھے، اِس نے اوروں کو بچایا لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکا، یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے! اگر اب بھی صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اُس پر ایمان لے آئیں گے۔ اِس کا توکل خدا پر ہے۔ اگر خدا اِسے چاہتا ہے تو اب بھی اِسے بچا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا کہ میں خدا کا بیٹا ہُوں‘‘ (متی27:39۔43).

آیات بارہ اور تیرہ اِن غلیظ لوگوں کو بیان کرتی ہے۔ آیت تیرہ پر نظرڈالیں۔

’’جیسے دھاڑنے والے شیر ببر اپنے شکار کو پھاڑتے ہیں ویسے ہی وہ اپنا مُنہ میرے سامنے پسارتے ہیں‘‘ (زبور 22:13).

III۔ تیسری بات، کنواری سے پیدائش ۔

ڈاکٹر میگی یقین رکھتے ہیں کہ یسوع کے ذہن میں آیات نو اور دس تھیں جب اُس نے اپنی ماں کو صلیب پر سے دیکھا۔

’’اب یسوع کی صلیب کے پاس اُس کی ماں کھڑی تھی‘‘ (یوحنا 19:25).

ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’جیسے ہی یسوع اُس پر نظر ڈالتا ہے، کیا آپ جاننا چاہتے ہیں اُس کے دِل پر کیا گزری تھی؟ وہ اپنی پیدائش کے وقت بیت الحم میں ماضی میں چلا گیا تھا، اور اپنے باپ سے کہتا ہے [جو ہم آیات نو اور دس میں پڑھتے ہیں]‘‘ (میگیMcGee، ibid.، صفحہ708):

’’پھر بھی تو نے مجھے رحم میں سے نکالا: اور میری شیرخواری کے دِنوں ہی سے تُو نے مجھے سکھایا کہ میں تجھ پر توکل کروں۔ پیدائیش ہی سے مجھے تجھ پر چھوڑ دیا گیا میری ماں کے بطن ہی سے تُو میرا خدا ہے‘‘ (زبور 22:9۔10).

اشعیا نبی کہتا ہے،

’’دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور اُس کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا اور وہ اُس کا نام عمانوایل رکھے گی‘‘ (اشعیا 7:14).

وہ کنواری سے پیدا ہوا خُدا کا بیٹا ہے، جو فطری طور سے آدم کے گناہ سے مبرّا ہے، جو صلیب پر آدم کی نسل کا کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہوتا ہے!

IV۔ چوتھی بات، وہ جسمانی اذیت ۔

مہربانی سے کھڑے ہوں اور آیت 14 باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’میں پانی کی مانند اُنڈیل دیا گیا ہُوں، اور میری سب ہڈیاں جوڑوں سے اُکھڑ گئی ہیں۔ میرا دِل موم ہو گیا ہے؛ اور وہ میرے اندر پگھل گیا ہے‘‘ (زبور 22:14).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر میگی نے کہا،

مصلوبیت کی یہ بالکل صحیح تفصیل شاندار ہے جب آپ غور کرتے ہیں کہ جب یہ زبور لکھا گیا تھا تو صلیب پر سزائے موت کے دیے جانے کے بارے میں پتا ہی نہیں تھا۔ اُس وقت تک تو رومی سلطنت کا بھی وجود نہیں تھا، اور یہ روم تھا جس نے صلیبی موت کو قائم کیا تھا۔ اِس کے باوجود یہاں پر صلیب پر سزائے موت پاتے ہوئے ایک شخص کی عکاسی ہے! (میگیMcGee، ibid.، صفحہ709)۔

’’میں پانی کی مانند اُنڈیل دیا گیا ہوں۔‘‘ یہ دِن کے پہلے حصے میں، گرم سورج کے تلے مرتے ہوئے ایک شخص کے شدید پسینے کو ظاہر کرتا ہے۔ ’’میری سب ہڈیاں جوڑوں سے اُکھڑ گئی ہیں۔‘‘ یہ مصلوبیت کے بارے میں سب سے زیادہ ہولناک بات کو ظاہر کرتی ہے۔ جب ایک مصلوب شخص اپنا زیادہ تر خون کھو چکا ہوتا ہے اور اُس کی طاقت ختم ہو چکی ہوتی ہے، تو اُس کی ہڈیاں جوڑوں سے اُکھڑ جاتی ہیں۔ ’’میرا دِل موم کی مانند ہو گیا ہے؛ وہ میرے اندر پگھل گیا ہے۔‘‘ میڈیکل ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ ایک پھٹا ہوا دِل ایسا ہوگا – دِل کے خلا کا دھنس جانا۔ جب سپاہی نے مسیح کی پسلی کو نیزے سے چھیدا تھا تو ’’وہاں سے پانی اور خون بہنے لگا تھا‘‘ (یوحنا19:34)۔ نیزے کے چُھبنے نے یسوع کو نہیں مارا تھا۔ وہ تو پہلے ہی کا مر چکا تھا۔ ایک میڈیکل ڈاکٹر، سٹیوارٹ برگسما Stuart Bergsma، نے کہا، ’’خون کے لوتھڑے اور پیپ کی کسی قابلِ غور تعداد کا دباؤ، جو نیزے کے زخم کو لگانے کے بعد ہوا… صرف دِل ہی سے نکل سکتا ہے یا دِل سے تعلق رکھتی ہوئی بند جگہ سے‘‘ (ڈاکٹر سٹیوارٹ برگسما Dr. Stuart Bergsma، ولیم ہینڈرِکسن میں حوالہ دیا گیا، نئے عہد نامے کا تبصرہ New Testament Commentary، بیکر کُتب گھرBaker Book House، 1981، یوحنا کی انجیل، جلد دوئم، صفحہ438۔439)۔

یہ وہی ہے جو پانی اور خون کے وسیلہ سے آیا یعنی یسوع مسیح (1۔ یوحنا 5:6).

زمانوں کی چٹان، میرے لیے چیری پھاڑی گئی، مجھے خود کو تجھ میں چھپا لینے دے؛
اُس پانی اور خون کو جو تیری زخمی پسلی سے بہا تھا،
گناہ کو دور کرنے کے لیے دُھرا علاج بنا، مجھے اِس کے جرم اور طاقت سے پاک صاف کر۔
   (’’زمانوں کی چٹان Rock of Ages‘‘ شاعر اگستس ایم۔ ٹاپلیڈی Augustus M. Toplady، 1740۔1778)۔

اب آیت پندرہ پر نظر ڈالیں۔

’’میری قّوت ٹھیکرے کی مانند خشک ہو چکی ہے؛ اور میری زبان میرے تالُو سے چپک گئی ہے؛ اور تُو نے مجھے موت کی خاک میں ملا دیا‘‘ (زبور 22: 15).

’’ٹھیکرا‘‘ مٹی کے ایک برتن کا ٹوٹا ہوا ٹکڑا ہوتا ہے۔ اُس کی قوت مٹی کے ایک برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے کی مانند خشک ہو چکی تھی۔ ’’میری زبان میرے تالو سے چپک گئی ہے۔‘‘ یسوع نے صلیب پر سے کہا،

’’میں پیاسا ہُوں‘‘ (یوحنا 19:28).

آیت سولہ پر نظر ڈالیں۔

’’کیونکہ کُتوں نے مجھے اپنے نرغہ میں لے لیا ہے: اور بدکاروں کا گروہ مجھے چاروں طرف سے گھیرے ہُوئے ہے: اُنہوں نے میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھید ڈالے ہیں‘‘ (زبور 22:16).

’’کتے‘‘ غیر یہودیوں کے لیے نام تھا۔ رومی سپاہیوں نے اُسے نرغے میں لیا ہوا تھا۔ ’’اُنہوں نے میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھید ڈالے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر ڈلیژشچ Dr. Delitzsch ہمیں بتاتے ہیں کہ ’’چھیدے جانے pierced‘‘ کے لیے عبرانی لفظ کا مطلب ہوتا ہے ’’کُھرچ کر لکھنا engrave، کھود کرآر پار کرنا dig through، سوراخ کرنا pierce‘‘ (ایف۔ ڈلیژشچ Dr. Delitzsch، پرانے عہد نامے پر تبصرہ Commentary on the Old Testament، ولیم بی۔ عئیرڈمینز پبلیشنگ کمپنی William B. Eerdmans Publishing Company، دوبارہ اشاعت 1973، جلد پنجم، صفحہ319)۔ ڈاکٹر ڈلیژشچ نشاندہی کرتے ہیں کہ اشعیا53:5 بھی کہتی ہے اُس کو چھیدا جائے گا۔ کنگ جیمس کی بائبل کہتی ہے، ’’ہمارے قصوروں کے باعث اُسے زخمی کیا گیا۔‘‘ لفظ عبرانی ہے ’’ہمارے قصوروں کی وجہ سے اُسے آر پار چھیدا گیا۔‘‘ یہ لفظ پرانے عہد نامے کی زکریا کی پیشنگوئی میں بھی نمودار ہوتا ہے۔

’’وہ اُس پر جسے اُنہوں نے چھیدا تھا ایسا ماتم کریں گے جیسے کوئی اکلوتے بچے کے لیے کرتا ہے‘‘ (زکریاہ 12:10).

لیکن یہاں، زبور 22:16 میں، یہ بات بہت واضح کئی گئی ہے،

’’اُنہوں نے میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھید ڈالے ہیں‘‘

آٹھارویں آیت میں ہم پھر پڑھتے ہیں،

’’وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالتے ہیں‘‘ (زبور 22:18).

یہ کہنے کے لیے ایک غیرمعمولی بات ہے، کہ وہ اُس کے کپڑوں کو آپس میں بانٹیں گے۔ اور اِس کے باوجود تمام کی تمام چاروں اناجیل ہمیں بتاتی ہے کہ یوں رونما ہوا تھا جب مسیح کو مصلوب کیا گیا تھا (متی27:35؛ مرقس15:24؛ لوقا23:34؛ یوحنا19:24)۔ یوحنا نے کہا،

’’جب سپاہی یسوع کو مصلوب کر چکے تو اُنہوں نے یسوع کے کپڑے لیے اور اُن کے چار حصے کیے تاکہ ہر ایک کو ایک ایک حِصہ مل جائے۔ صِرف اُس کا کُرتا باقی رہ گیا جو بغیر کسی جوڑ کے اُوپر سے نیچے تک بُنا ہُوا تھا۔ اُنہوں نے آپس میں کہا کہ اِس کے ٹکُڑے کرنے کی بجائے اِس پر قُرعہ ڈال کر دیکھیں کہ یہ کس کے حِصہ میں آتا ہے۔ یہ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام کا لکھا ہوا پُورا ہو جائے کہ اُنہوں نے میرے کپڑے آپس میں بانٹ لیے اور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالا۔ چنانچہ سپاہیوں نے یہی کیا‘‘ (یوحنا19:23۔24).

V۔ پانچویں بات، چُھٹکارے کے لیے دعا ۔

آئیے کھڑے ہوں اور آیات اُنیس تا اکیس باآوازِ بُلند پڑھیں۔ صلیب پر سے یہ مسیح کے دِل کی پکار تھی۔

’’لیکن اَے خداوند، تُو میرے سے دُور نہ رہ: اَے میرے چارہ ساز، میری مدد کے لیے جلدی آ۔ میری جان کو تلوار سے بچا، اور میری انمول زندگی کو کُتوں کی گرفت سے چھڑا۔ مجھے شیر ببر کے مُنہ سے بچا: اور تو نے میری بات جنگلی سانڈوں کے سینگوں سے سُن لی‘‘ (زبور 22:19۔21).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

’’میری جان کو تلوار سے بچا، اور میری انمول زندگی کو کتوں کی گرفت سے چُھڑا۔‘‘ ڈاکٹر مورس نے کہتے ہیں،

پرانے عہد نامے کے یونانی سپتواجنت Greek Septuagint میں ’’انمول زندگیdarling‘‘ کا مطلب بے نظیرmonogenes [واحد و یکتا] ہوتا ہے، جس کو یوحنا3:16 میں اور دوسری جگہوں پر یسوع کو خُدا کے ’’اکلوتے‘‘ بیٹے کی حیثیت سے شناخت کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے (ھنری ایم۔ مورس Henry M. Morris، ibid.، صفحہ609)۔

’’تو نے میری بات جنگلی سانڈوں کے سینگوں سے سُن لی۔‘‘ سینگوں horns جمع کا ضیغہ ہے، ایک سے زیادہ۔ یہ اصطلاح جنگلی سانڈ یا ہرنوں کے سینگوں کی جانب نشاندہی کرتی ہے۔ ڈاکٹر میگی نے صلیب کے بارے میں بات کی ہے۔ میرے خیال میں وہ صحیح ہیں۔ صلیب کے دو حصے ’’وہ سینگ‘‘ تھے جس پر اُس کو کیلوں سے جڑا گیا تھا اور جس پر سے اُس نے دعا مانگی تھی۔ اور خُدا نے وہ دعا سُن لی تھی۔ ’’تو نے میری بات جنگلی سانڈوں کے سینگوں سے سُن لی۔‘‘

VI۔ چھٹی بات، اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور آسمان میں اُٹھائے جانے کا جلال ۔

مہربانی سے کھڑے ہوں اور آیت بائیس کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’میں اپنے بھائیوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کرونگا: اور جماعت میں تیری ستائش کروں گا‘‘ (زبور 22:22).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ سیکو فیلڈ کا مطالعۂ بائبل بجا طور پر کہتا ہے، ’’22ویں آیت پر آ کر زبور مصلوبیت سے ہٹ کر مُردوں میں سے جی اُٹھنے [قیامت] پر آ جاتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر کرسویل Dr. Criswell نے کہا کہ ’’اِس آیت کو براہ راست مسیح کے مُنہ سے عبرانیوں2:12 میں کہا گیا ہے، جس میں لوگوں کے ساتھ اُس کے تعلق کو بیان کیا گیا ہے۔‘‘ لیکن عبرانیوں2:12 میں، عبرانی کے بجائے یونانی سے ترجمہ کیا گیا، مسیح کہتا ہے،

’’میں اپنے بھائیوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کرونگا: اور کلیسیا میں تیری تعریف کے گیت گاؤں گا‘‘ (عبرانیوں 2:12).

مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھتا ہے۔ وہ کلیسا میں اپنے کلام اور اپنی روح کی غیبی ہدایت کے ذریعے سے ہم سے بات کرتا ہے۔ وہ ایمان کے وسیلے سے ہمارے ساتھ متحد ہوتا ہے۔ وہ ہمارے ساتھ ’’کلیسا کے درمیان میں‘‘ گیت گاتا ہے۔

آیت چھبیس پر نظر ڈالیں۔

’’غریب کھا کر سیر ہوں گے: وہ جو خداوند کے طالب ہیں، اُس کی ستائش کریں گے: تمہارا دِل ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا‘‘ (زبور 22:26).

یسوع نے کہا،

’’قیامت اور زندگی میں ہُوں۔ جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ مرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا: اور جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے، کبھی نہ مرے گا‘‘ (یوحنا 11:25۔26).

مسیح کو تلاش کریں! مسیح کی جانب مُڑیں! آپ کا دِل ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا۔‘‘

اب انتہائی آخری آیت پر نظر ڈالیں۔

’’وہ آئیں گے، اُن لوگوں میں جو ابھی پیدا نہیں ہُوئے۔ وہ اُس کی راستبازی کا اعلان کریں گے، کہ یہ کام اُس نے کیا ہے‘‘ زبور 22:31).

ڈاکٹر گِل کہتے ہیں ’’وہ لوگ جو پیدا ہونگے‘‘حوالہ دیتے ہیں ’’نئی زندگی پانے والے لوگوں کے لیے جو مسیح کے اور اُس کی کلیسیاؤں کے پاس آئیں گے‘‘ (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D.D.، پرانے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the Old Testament، دوبارہ اشاعت1989، جلد سوئم، صفحہ31)۔

یہ اسرائیل کی جسمانی قوم کے لیے نشاندہی نہیں کرتا، بلکہ ’’اُن لوگوں کے لیے جو پیدا ہونگے۔‘‘ جب آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کی اپنی خود کی کوئی راستبازی نہیں ہے، اور اُس کی راستبازی کا اعلان سُنتے ہیں، اور اُس میں یقین کرتے ہیں، تو آپ اُن لوگوں کا حصہ بن جاتے ہیں ’’جو لوگ پیدا ہوں گے۔‘‘ آپ دوبارہ جنم لیں گے! وہ لوگ جو پیدا ہوں گے وہ ہیں جو دوبارہ جنم لیں گے!

’’حیران نہ ہو کہ میں نے تجھ سے کہا کہ تُم سب کو نئے سرے سے پیدا ہونا لازمی ہے‘‘ (یوحنا 3:7).

’’اُسے ڈھونڈیں: آپ کا دِل ہمیشہ کے لیے ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا‘‘ (زبور22:26)۔ آئیے ہم دعا کے لیے کھڑے ہوں۔

’’خُداوندا، میں تیرے رحم اور فضل کے لیے دعا مانگتا ہوں کہ جو آج کی شام یہاں پر مسیح کے لیے اپنی شدید ضرورت کے تحت ہیں اُنہیں بیدار کر۔ اُس نے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے اِس قدر ہولناکی کے ساتھ مصائب کو برداشت کیا۔ اِس کے باوجود، بیداری کی حالت میں، گمراہ گنہگار اُس سے اپنے چہروں کو چُھپاتے ہیں، اور وہ اُن کے ذریعے سے حقیر جانا جاتا ہے اور مسترد کیا جاتا ہے۔ اے خُداوند، اُن کی سوچ کو بدل ڈال۔ اُن کو اُن کے گناہ کے لیے بیدار کر۔ اپنے خلاف اُن کے اپنے دِلوں کی بغاوت اُنہیں دکھا۔ اُنہیں باطنی طور پر توڑ ڈال، اور اُنہیں گناہ کی سزایابی میں لا۔ اُنہیں یسوع کی جانب تنہا اُسی یسوع کے وسیلے سے نجات کے لیے کھینچ۔ میں یہ اُسی [یسوع] کے عظیم نام میں مانگتا ہوں۔ آمین۔‘‘


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: مرقس15:24۔34 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گیا تھا:
(’’اُس کے شدید دُکھ His Passion ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768؛
آئزک واٹزIsaac Watts کی جانب سے بندوں کا اِضافہ کیا گیا، 1674۔1748)

لُبِ لُباب

صلیب پر مسیح کی موت کی تفسیر

AN EXPOSITION OF CHRIST’S DEATH ON THE CROSS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’میرے خدایا، میرے خدایا، تُو نے مجھے کیوں فراموش کردیا؟ تُو میری مدد کرنے اور میری مخلصی کے نالوں سے کیوں اِس قدر دُور رہتا ہے؟‘‘ (زبُور 22:1).

I.    صلیب پر سے پکار، متی27:46؛ زبور22:1۔2، 6 .

II.   اُس کے دشمنوں کے طعنے، زبور22:7۔8؛ متی27:39۔43؛
زبور22:13 .

III.  کنواری سے پیدائش، یوحنا19:25؛ زبور22:9۔10؛ اشعیا7:14 .

IV.   وہ جسمانی اذیت، زبور22:14؛ یوحنا19:34؛ 1یوحنا5:6؛
زبور22:15؛ یوحنا19:28؛ زبور22:16؛ اشعیا53:5؛
زکریا12:10؛ زبور22:18؛ یوحنا19:23۔24 .

V.    چُھٹکارے کے لیے دعا، زبور 22:19۔21 .

VI.   اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور آسمان میں اُٹھائے جانے کا جلال، زبور22:22؛ عبرانیوں2:12؛ زبور22:26؛ یوحنا11:25۔26؛
زبور22:31؛ یوحنا3:7 .