Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


فرار، نظرانداز، نجات

ESCAPE, NEGLECT, SALVATION
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

کلوری روڈ کے مشترکہ دھیان و گیان میں تبلیغ کیا گیا ایک واعظ
لاس اینجیلز کا بپتسمہ دینے والا گرجا گھر اور بتسمہ دینے والی عبادت گاہ
جمعہ کی صبح، 29 اگست، 2003
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Friday Morning, August 29, 2003

’’اتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

میں بلی گراہم سے اتفاق نہیں کرتا۔ میں فیصلہ سازی اور علیحدگی پر ان سے اختلاف کرنے آیا ہوں۔ لیکن میں نے اِنہیں اب کی نسبت بہت بہتر تبلیغ کرتے ہوئے بھی سنا ہے – کیونکہ میں ساڑھے اُننچاس سال سے اُنہیں تبلیغ کرتے ہوئے سن رہا ہوں۔ تیرہ سال کے لڑکے کی حیثیت سے میں نے ریڈیو کو اپنی رضائی کے نیچے رکھا تاکہ میرے چچا کے گھر میں کوئی اور نہ سن سکے۔ اور وہاں ، رضائی کے نیچے، میں نے ریڈیو پر بلی گراہم کی تبلیغ سنی۔ اس کے بعد، 1954 میں، اُنہوں نے خوشخبری کے مضبوط پیغامات کی تبلیغ کی۔ مجھے یقین ہے کہ خدا نے 1950 کی دہائی میں بلی گراہم کے واعظوں کا استعمال کیا تاکہ مجھے اپنی برگشتہ حالت اور مسیح کی ضرورت کے بارے میں بیدار ہونے میں مدد ملے، حالانکہ میں نے بہت بعد میں نجات پائی تھی۔

بلی گراہم تب بھی اس سے کہیں زیادہ واضح طور پر تبلیغ کر رہے تھے جب میں 1963 میں اپنی غیر نجات یافتہ ماں کو لاس اینجلس کے کولیزیم [اکھاڑے] میں [تبلیغ] سننے کے لیے لے گیا تھا۔ اس مذھبی اجتماع میں موسیقی صاف اور خوبصورت تھی۔ کوائر نے گایا ’’آپ کتنے عظیم ہیں۔‘‘ ہر کوئی ساکن رہا۔ ماحول بالکل ہوش رُبا تھا۔ میں اس کو بیان کرنے کے لیے کوئی بہتر لفظ نہیں سوچ سکتا۔ پھر جارج بیورلی شیا George Beverly Shea نے گایا، اور ڈاکٹر گراہم بولنے آئے۔

یہ گراہم کے اب ہونے والے مذہبی اجتماعوں کی مانند بالکل بھی نہیں تھا۔ جیسا کہ میں نے کہا، تمام موسیقی صاف تھی – اور اس کا بیشتر حصہ سانس رُک جانے کی حد تک خوبصورت تھا۔ 1963 میں ہر آدمی کے پاس سوٹ اور ٹائی تھی۔ لوگوں کی اس بڑی تعداد میں تقریبا ہر ایک شخص کے پاس کنگ جیمز بائبل تھی۔ ہر عورت نے مناسب مذہبی لباس پہنا تھا۔ وہاں ہر بچہ خاموش اور فرمانبردار تھا، جس کی وجہ سے کوئی ہنگامہ نہیں ہوا۔ اس وقت، یہ ایک مختلف دنیا تھی، ہماری قوم کے بدلنے سے پہلے اور ساٹھ کی دہائی کے آخر میں ہنگامہ آرائی نے ہم سے پرانے امریکہ کی اچھی چیزیں ہمیشہ کے لیے دور کر دیں۔ جان ایف کینیڈی اب بھی صدر تھے۔ وہ اس مذہبی اجتماع کے چند ماہ بعد مارے گئے۔ ویت نام میں ابھی تک کوئی حقیقی جنگ نہیں ہوئی تھی، کوئی منشیات نہیں، کوئی کوب برائنٹ سا جنسی مجرم نہیں، کوئی واٹر گیٹ نہیں، کوئی بل کلنٹن نہیں۔ یہ ایک الگ دنیا تھی۔

اس رات 1963 میں، جارج بیورلی شی نے گایا، اور بلی گراہم منبر پر آئے اور میری [اِس] تلاوت پر ایک مختصر، براہ راست، یادگار واعظ دیا،

’’اتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

میں اس خطبہ کو کبھی نہیں بھولوں گا جب تک میں زندہ رہوں گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں نے بلی گراہم کو 500 سے زائد بار بولتے ہوئے سنا ہے، لیکن یہ سب سے زیادہ متاثر کن واعظ تھا جو میں نے اُنہیں دیتے ہوئے سنا ہے۔ یہ براہ راست اُن خاموش سامعین کے دل میں گُھس گیا۔

’’اتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

اُن کے واعظ میں تین سادہ نکات تھے: فرار، نظرانداز، نجات۔ اگرچہ میں آج رات اُنہی کا واعظ دینے والا نہیں ہوں، لیکن میں نکات پیش کرنے جا رہا ہوں – فرار، نظرانداز، نجات – تلاوت میں تین اہم الفاظ ۔ ان تین الفاظ کے بارے میں سوچیں۔

I۔ پہلا، فرار۔

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جو فرار کے لیے مختلف ذرائع استعمال کرتا ہے۔ ہم اپنے اعمال کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم بوریت سے فرار حاصل کرنے کی کوششوں میں ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر پر گھنٹوں تفریح، اور نہ ختم ہونے والے کھیلوں کے واقعات، اور لاس ویگاس میں، اور مختلف قسم کے گناہوں میں پڑے رہتے ہیں۔ ہم زندگی میں مسائل کی پریشانیوں سے بچنے کی کوششوں میں چرس پینے، اور شراب نوشی کرنے، اور منشیات لینے میں پڑے رہتے ہیں۔ ’’فراریت‘‘ کی یہ تمام شکلیں ہمارے معاشرے میں روزانہ کی بنیادوں پر موجود ہیں۔

بہت سے لوگ خدا کی بُلاہٹ سے، اور اپنے اپنے ضمیر کی بھینٹ چڑھ جانے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آج رات آپ میں سے بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں۔ آپ کا ضمیر آپ کو اپنے کیے ہوئے گناہوں اور آپ کے دل کی گنہگار حالت پر پریشان کرتا ہے۔ لیکن اپنے ضمیر کا سامنا کرنے اور اپنے گناہ کو تسلیم کرنے کے بجائے، آپ اس مسئلے سے کترا جاتے ہیں۔ آپ کو گناہ کرنے کی ذمہ داری سے بچنے کا کوئی راستہ مل جاتا ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں، ’’ہر کوئی یہ کر رہا ہے۔‘‘ یہ فرار کی ایک شکل ہے – دوسروں کو ان گناہوں کا ذمہ دار ٹھہرانا جو آپ نے کیے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں، ’’میں اگلے شخص سے بدتر نہیں ہوں۔‘‘ یہ بھی گناہ کی اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش ہے۔ یا آپ کہہ سکتے ہیں، ’’میری پرورش مسیحی گھر میں نہیں ہوئی۔‘‘ یہ اپنے والدین کوجو گناہ آپ کر چکے ہیں اُن [گناہوں] کا ذمہ دار ٹھہرا کر ذاتی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش ہے۔ آپ میں سے دوسرے لوگ شاید کہہ سکتے ہیں، ’’میں نے ایک مسیحی گھرانے میں پرورش پائی تھی، لیکن میں نے وہاں تضادات اور گناہوں کو دیکھا۔ میں نے گرجا گھر کے اراکین کو غلط کام کرتے دیکھا۔ یہ شاید سچ ہو سکتا ہے – لیکن یہ بھی سچ ہے کہ آپ دوسروں کے تضادات اور گناہوں کو اپنے جرم اور اپنے گناہ سے بچنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

لیکن ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’ہم کیسے بچ سکیں گے…؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

آدم اور حوا نے اپنے گناہ کے جرم سے بچنے کے لیے دوسروں پر الزام لگانے کی کوشش کی۔ اس سے کام نہیں بنا۔ خدا نے انہیں ذمہ دار ٹھہرایا – اور وہ روحانی اور پھر جسمانی طور پر مر گئے کیونکہ وہ خدا کے فیصلے سے بچ نہیں سکے۔ بائبل کہتی ہے،

’’گناہ کی مزدوری موت ہے‘‘ (رومیوں6:23)۔

موت کیا ہے؟ جسم کی موت اس کی روح سے علیحدگی ہے۔ لیکن رومیوں 6:23 میں موت کا مطلب اس سے کہیں زیادہ ہے – یہ آپ کی روح کی موت کا بھی حوالہ دیتی ہے۔ یہ آپ کے جسم کی موت سے کہیں زیادہ خوفناک ہے۔ یہ خدا سے آپ کی روح کی علیحدگی ہے۔ یہ ہوش یا احساس کے ضائع ہونے کا حوالہ نہیں دیتی۔ ہم بائبل میں ایک ایسے کیڑے کے بارے میں پڑھتے ہیں جو کبھی نہیں مرتا، جو اذیت زدہ ضمیر کا شکار ہوتا ہے۔ ہم بائبل میں لامتناہی آگ، رونے، اور رونے اور دانت پیسنے کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ اور یہ سب کچھ ہمیشہ کے لیے رہے گا۔ آپ اسے کیسے برداشت کر سکیں گے؟

’’ہم میں سے کون اُس مُہلک آگ میں رہ سکتا ہے؟ ہم میں سے کون اُن ابدی شعلوں کے درمیان بس سکتا ہے؟‘‘ (اشعیا33:14)۔

عذاب کی سزا آج رات آپ پر لٹکی ہوئی ہے۔ آپ کے نصیب میں بیرونی اندھیرے، جلتی آگ، اور بدروحوں کی صحبت مقرر ہو جائے گی، خوفزدہ کر دینے کی حد تک انسانی تصور سے باہر، اور دائمی سزا یافتہ لوگوں کے لیے لامتناہی کراہنا اور چیخنا، جہاں آگ کبھی نہیں بُجھے گی، جہاں خوف اور تکلیف سے کبھی چھٹکارا نہیں مِل پائے گا۔

آپ اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ آپ کے بہانے فرار کی تمام اقسام ہیں، لیکن جب آپ بھڑکتے ہوئے گڑھے میں ڈالے جائیں گے تو اُن سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

’’ہم کیسے بچ سکیں گے…؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

تھوڑا مذید آگے بڑھیں تو، آپ اپنے دل کی آلودگی اور بگاڑ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ آپ نے اپنے لیے غیر محفوظ رہنے کے بہانے بنائے ہیں۔ یہ بہانے سزا سے بچنے کی کوششیں ہیں جو آپ کے دل سے نکلے ہیں۔ لیکن آپ ایسا گنہگار دل رکھنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ مسٹر فنی Mr. Finney نے کہا کہ آپ اپنا دل بدل سکتے ہیں۔ لیکن آپ جانتے ہیں، اندر سے گہرائی میں، کہ وہ غلط تھے۔ آپ جانتے ہیں، کسی اور سے بہتر، کہ آپ کا دل ناقابل برداشت ہے۔ آپ اپنے گنہگار خیالات کو کسی اور سے بہتر جانتے ہیں۔ آپ کا دماغ اور دل زہریلے سانپوں کی پٹاری کی طرح ہیں – اور آپ اسے جانتے ہیں۔ اور، اگر آپ سمجھ بوجھ والے ایک انسان ہیں، تو آپ جانتے ہیں کہ آپ اس گناہ سے بچ نہیں سکتے جو آپ کے دل و جان میں بستا ہے۔ جب آپ اپنے دل میں گناہ کے بارے میں سوچتے ہیں تو کیا آپ نے کبھی اپنے آپ سے پوچھا

’’ہم کیسے بچ سکیں گے…؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

II۔ دوسرا، نظرانداز کرنا۔

ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’…غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

آپ نے بہت سی چیزوں کو نظرانداز کیا ہے جو خدا نے آپ کو فراہم کی ہیں، تاکہ آپ کو نجات ملے۔ آپ میں سے کچھ نے روزانہ اپنی بائبل پڑھنے کو نظرانداز کیا ہے۔ خدا نے آپ کو بائبل دی ہے،

’’… اچھا کرتے ہو کہ اُس پر غور کرتے رہتے ہو کیونکہ وہ ایک چراغ ہے جو روشنی دیتا ہے اور دیتا رہے گا جب تک پَو نہ پھٹے اور صبح کے ستارے کی روشنی تمہارے دِلوں میں چمکنے نہ لگے‘‘ (II پطرس 1:19)۔

’’خداوند کی شریعت کامل ہے، جو جان کو تقویت دیتی ہے: خداوند کے قوانین قابلِ اعتماد ہیں جو سادہ لوح کو دانشمند بنا دیتے ہیں‘‘ (زبور19:7)۔

خدا نے آپ کی روح کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے بائبل دی۔ پھر بھی آپ میں سے کچھ روزانہ اسے پڑھنے سے غفلت برتتے ہیں۔ خدا کا کلام پڑھنے کو نظرانداز کرنا دانستہ گناہ ہے۔ کیا آپ نے کبھی یہ گناہ کیا ہے؟

’’…غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

کیا آپ نے اپنی روح کی نجات کے لیے روزانہ دعا کی ہے؟ مجھے ڈر ہے کہ آپ نے نہیں کی۔ پھر بھی بائبل کہتی ہے،

’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، اور جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا55:6)۔

پھر بھی آپ نے روزانہ کی دعا میں خدا کو نہیں پکارا کہ آپ کو [مسیح میں ایمان دلا کر] تبدیل کرے۔ آپ نے ہر روز اپنی جان کی نجات کے لیے دعا کرنے کو نظر انداز کیا ہے۔ کوئی تعجب نہیں کہ آپ اب بھی کھوئے ہوئے ہیں! پطرس رسول نے سائمن جادوگر سے کہا،

’’خداوند سے دعا کر کہ شاید وہ اُس بُری نیت کے لیے تجھے معاف کر دے‘‘ (اعمال8:22)۔

کیا آپ نے ایسے دعا مانگی ہے؟ یا آپ نے اپنی روح کی نجات کے لیے روزانہ کی نماز کو نظر انداز کیا ہے؟ کوئی تعجب نہیں کہ آپ اب بھی کھوئے ہوئے ہیں! اگر آپ اپنی نجات کے لیے دعا نہیں کریں گے تو آپ کیسے تبدیلی کی توقع کریں گے؟ سنجیدہ دعا کی غفلت نے آپ کو مایوس کن ناخوشگوار، اداس حالت میں چھوڑ دیا ہے۔ آپ کو اب بیدار ہونا چاہیے - اور خدا سے دعا کریں کہ وہ آپ کو مسیح میں نجات دلائے! آپ نے بہت پہلے ہی اپنی روح کے لیے دعا کو نظر انداز کر دیا ہے۔ یہ کیمپ جلد ہی ختم ہو جائے گا – اور آپ اپنی سابقہ بھدی اور مخمور عادتوں کی جانب واپس لوٹ جائیں گے جب تک کہ آپ اپنے آپ کو بیدار نہ کریں اور دعا کریں کہ ’’وہ اُس بُری نیت کے لیے آپ کو معاف کر دے‘‘ (اعمال 8:22)

آپ نے انجیل کی تبلیغ کو بھی نظرانداز کیا ہے۔ ہمارے گرجا گھروں میں ہر اتوار کو انجیل کی منادی کی جاتی ہے، پھر بھی آپ اکثر تبلیغ کے دوران اپنے دماغ کو بھٹکنے دیتے ہیں۔ آپ اپنے آپ کو غور سے سننے پر مجبور نہیں کرتے۔ آپ اکثر سوچتے ہیں، ’’میں نے پہلے بھی سنا ہے،‘‘ اور اس طرح آپ اپنے ذہن کو دوسری چیزوں کی طرف مائل ہونے دیتے ہیں۔

اور جب آپ واقعی میں خوشخبری کو سُنتے ہیں تو اُس کی فرمانبرداری نہیں کرتے! پولوس رسول نے کہا،

’’جب تک کوئی اُنہیں خوشخبری نہ سُنائے وہ کیسے سُنیں گے؟ … لیکن سب نے اُس خوشخبری پر کان نہیں دھرا‘‘ (رومیوں10:14, 16)۔

آپ نے سننے والے واعظوں کی اطاعت کو نظرانداز کیا ہے۔ مبلغ آپ سے کہتا ہے کہ آپ یسوع کے پاس آئیں، لیکن آپ بہانے بناتے ہیں۔ آپ انجیل کی فرمانبرداری نہیں کرتے۔ آپ یسوع کے پاس نہ آ کر تبلیغ کو نظر انداز کرتے ہیں۔

’’…غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

میں آج رات آپ سے کہہ رہا ہوں کہ یسوع کے پاس آئیں۔ کیا آپ وہی کریں گے جو میں کہتا ہوں – یا آپ ایک بار پھر تبلیغ کو نظر انداز کر دیں گے؟

’’…غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

III۔ تیسرا، نجات۔

ہماری تلاوت میں تیسرا لفظ ’’نجات‘‘ ہے۔

’’اتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

یہ ہے وہ

نجات، خدا کے اکلوتے بیٹے کی موت سے حاصل کی گئی۔ میں جہنم کے دہانے کے کتنا قریب تھا! میں کتنی گہرائی میں گر گیا تھا! کتنے بڑے گناہ ہیں، ایسی نجات کو ضروری بنانے کے لیے! اسے نظرانداز کرنا کتنا خطرناک ہونا چاہیے! خدا کا کوئی دوسرا بیٹا نہیں ہے۔ اگر آپ اس کے بارے میں بے فکر ہیں؛ اگر آپ اسے محفوظ کرنے کے لیے کوئی تکلیف نہیں لیتے ہیں اگر آپ اپنے خطرے اور اس نجات سے متاثر نہیں ہیں جو آپ کو [پیش کی گئی] ہے۔ تو آپ کیسے بچ سکتے ہیں؟ یہ نا ممکن ہے. آپ واحد نجات دہندہ کو مسترد کرتے ہیں، اور اس لیے سب سے بڑا گناہ کرتے ہیں… ان لوگوں کے لیے کوئی [امید] فراہم نہیں کی گئی جو آخر میں مسیح کو مسترد کرتے ہیں۔ ’’گناہوں کے لیے مزید قربانی باقی نہیں رہتی‘‘ (عبرانیوں 10:26) [تمہاری] بربادی یقینی ہے، قریب ہے، اور ابدی اور ناقابل برداشت رہے گی… آپ کو یہ سننا ہوگا کہ منصف آپ کا یہ جملہ سنتا ہے، ’’دفع ہو جاؤ، تم لعنتی ہو، ہمیشہ کی آگ میں!!!‘‘ (متی 25:41) خدا نخواستہ! (سولہ مختصر واعظ Sixteen Short Sermons، امریکن ٹریکٹ سوسائٹی نے اشاعت کی، n.d.، واعظ نمبر 16، ایک پادری کے خاکے A Pastor’s Sketches مصنف آئی ایس سپنسرI. S. Spencer ، Solid Ground Christian Books ، 2001 میں شائع ہوا)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

فرار، نظرانداز، نجات

ESCAPE, NEGLECT, SALVATION

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟‘‘ (عبرانیوں2:3)۔

(لوقا7:39، 47، 49)

I۔   پہلا، فرار، عبرانیوں2:3 الف؛ رومیوں6:23؛ اشعیا33:14 .

II۔  دوسرا، نظرانداز، عبرانیوں2:3 ب؛ IIپطرس1:19؛ زبور19:7؛ اشعیا55:6؛ اعمال8:22؛ رومیوں10:14، 16 .

III۔ تیسرا، نجات، عبرانیوں2:3ج؛ 10:26؛ متی25:41 .