Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


وہ جی اُٹھا ہے – جیسا کہ اُس نے کہا تھا!

HE IS RISEN – AS HE SAID!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 20 اپریل، 2003
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, April 20, 2003

’’وہ یہاں نہیں ہے: کیونکہ جیسا اُس نے کہا تھا وہ جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔

میں اُس دِن پیدا ہوا تھا جسے بے شمار لوگ ’’پاک ہفتہ‘‘ کہتے ہیں، ایسٹر سے ایک دِن پہلے، 12 اپریل، 1941، دوپہر 4:00 بجے۔ اگلی صبح وہ مجھے ہسپتال کے کمرے میں لائے اور مجھے میری ماں کے بازوؤں میں رکھ دیا۔ اُنہوں نے اِس بارے میں مجھے کئی مرتبہ بتایا۔ جس وقت اُنہوں نے ایسٹر کی اُس صبح اپنے گلے سے لگایا ہوا تھا، اُنہوں نے ہسپتال کی کھڑکی سے باہر نظر دوڑائی جو گلینڈین Glendale میں فورسٹ لان قبرستان کے ساتھ تھا۔ اُن کی کھڑکی سے باہر فورسٹ لان کی پہاڑی پر لوگوں نے اُس صبح سینکڑوں سفید فاختائیں ہوا میں چھوڑی تھیں۔ جب میری ماں نے مجھے اُٹھایا ہوا تھا تو اُنہوں نے فاختاؤں کے اُس عظیم جُھنڈ کو اُوپر آسمان میں بلند ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ اور اُنہوں نے مسیح کے جی اُٹھنے کے بارے میں سوچا تھا۔

چھپن سال بعد میں اپنی والدہ کی قبر کے پاس کھڑا تھا جبکہ ایک بُلڈوزر نے اُن کے تابوت پر مٹی دھکیلی۔ اور مسیح کے یہ الفاظ میرے ذہن میں اُبھرے:

’’قیامت اور زندگی میں ہوں، جو مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ مرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا اور جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا وہ کبھی نہ مرے گا‘‘ (یوحنا11:25۔26)۔

میں اپنے ذہن میں بار بار اُن لفظوں کی گونج کے ساتھ ماں کی قبرکے پہلو سے چلا آیا، ’’جو مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ مرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا۔‘‘ میں یقین کر سکتا ہوں جو یسوع نے کہا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ وہ خود مُردوں میں سے زندہ ہو چکا تھا۔ ماں کسی نہ کسی دِن اُس قبر میں سے ہوا میں مسیح کو ملنے کے لیے جی اُٹھے گی کیونکہ یسوع، بذات خود، موت پر فتح پا چکا تھا۔

’’تم یسوع ناصری کو جو مصلوب ہوا تھا ڈھونڈتی ہو: وہ جی اُٹھا ہے؛ یہاں نہیں ہے: دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھا تھا‘‘ (مرقس16:6)۔

’’وہ یہاں نہیں ہے بلکہ جیسے اُس نے کہا تھا جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔

I۔ پہلی بات، یہ مسیح کے شاگردوں کا پیغام تھا۔

وہ سب کے سب اُس کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھ چکے تھے۔ وہ اِس قدر قائل ہو چکے تھے کہ وہ اُسے دیکھ چکے تھے، کہ لوقا کہنے کے لیے تیار تھا،

دُکھ سہنے کے بعد اُس نے اپنے زندہ ہو جانے کے کئی قوی ثبوت بھی بہم پہنچائے اور وہ چالیس دِن تک اُنہیں نظر آتا رہا‘‘ (اعمال1:3)۔

اِس صبح کے واعظ میں مسیح کے جی اُٹھنے کے میں آپ کو تین قوی ثبوت بہم پیش کروں گا۔ میں اِن نکات کو آج کی رات دہراؤں گا نہیں۔ اِس کے بجائے میں سادگی سے کہوں گا کہ مسیح کے پیروکاروں نے یقین کیا تھا کہ وہ ’’قوی ثبوت‘‘ دیکھ چکے تھے کہ وہ مُردوں میں سے زندہ ہو چکا تھا۔

لاتعداد لوگ تھے جنہوں نے اُسے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد زندہ دیکھا تھا۔ 1 کرنتھیوں میں پولوس رسول اِن چشم دید گواہوں کی ایک طویل فہرست فراہم کرتا ہے،

’’اور [پطرس نامی] کیفا کو اور پھر دوسرے رسولوں کو دکھائی دیا: اُس کے بعد، پانچ سو سے زیادہ مسیحی بھائیوں کو ایک ساتھ دکھائی دیا… اُس کے بعد، وہ یعقوب کو دکھائی دیا؛ پھر سارے رسولوں کو اور سب سے آخر میں مجھے بھی دکھائی دیا‘‘ (1 کرنتھیوں15:5۔8)۔

مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا رسولوں کی منادی کا مرکزی موضوع تھا۔ جب اُسے مصلوب کیا گیا تھا اور خوف کی وجہ سے اُس کے شاگرد بھاگ گئے تھے، تو یہ مسیح کے مقصد کا آخر دکھائی دیا تھا۔ لیکن مصلوبیت کے محض پچاس دِنوں بعد یروشلیم کی سڑکیں اُن لوگوں جرأت مندانہ پکاروں سے گونج اُٹھی تھیں جنہوں نے اِعلان کیا کہ خُدا یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کر چکا تھا اور کہ وہ اُس کے چشم دید گواہ تھے۔ وہ رسول تھے۔ اور وہ لفظ ’’رسول apostle‘‘ یونانی لفظ ’’اُپاسٹولوس apostolos‘‘ سے اخذ کیا گیا ہے – اور اِس کا مطلب ہوتا ہے ’’ایک پیامبر، وہ جس کو ایک پیغام کے ساتھ بھیجا گیا ہے‘‘ (سٹرانگ کی کانکورڈینس Strong’s Concordance، نمبر 652)۔ اور اُن کا پیغام سادہ سا تھا – ’’وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ جیسا اُس نے کہا تھا وہ جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔

پطرس رسول نے کہا:

’’جب وہ … پکڑوایا گیا تو تم نے اُس غیریہودیوں کے ہاتھوں صلیب پر ٹنگوا کر مار ڈالا: لیکن خُدا نے اُسے موت کے شکنجے سے چھڑا کر زندہ کر دیا: کیونکہ یہ ناممکن تھا کہ وہ موت کے قبضہ میں رہتا‘‘ (اعمال2:23۔24)۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

پھر پطرس نے کہا:

’’اُسی یسوع کو خُدا نے زندہ کیا جس کے ہم سب گواہ ہیں‘‘ (اعمال2:32)۔

پولوس رسول نے کہا:

’’اور خُدا نے خُداوند یسوع کو زندہ کیا، اور وہ ہمیں بھی اپنی قدرت سے زندہ کرے گا‘‘ (1کرنتھیوں6:14)۔

’’اُسی یسوع کو خُدا نے زندہ کیا جس کے ہم سب گواہ ہیں‘‘ (اعمال2:32)۔ اُن رسولوں اور بے شمار سینکڑوں شاگرد اُس حقیقت کے واضح گواہ ہیں کہ یسوع مسیح کو اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھ چکے تھے! اُن سبھی نے کہا،

’’وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ جیسا اُس نے کہا تھا وہ جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔

II۔ دوسری بات، یہی وہ پیغام تھا جس کی خاطر اُنہوں نے دُکھ سہے اور مارے گئے۔

سارے کے سارے رسولوں کو مسیح کے جی اُٹھنے کی منادی کرنے کے لیے اذیت دی گئی تھی۔ اُن سب کو ماسوائے یوحنا کے اِس کی منادی کرنے کے لیے قتل کر دیا تھا – اور یوحنا کو اُبلتے ہوئے تیل کے ایک کڑاہے میں ڈالا گیا تھا، اور وہ مشکلوں سے موت سے جان چھڑا پایا تھا۔ اُس کے بعد، اُس کو پطمس کے جزیرے میں اُبلتے ہوئے تیل کے بدن پر نشانات کے ساتھ جلا وطن کر دیا گیا تھا۔ پطرس کو اُلٹی صلیب دی گئی تھی۔ پولوس کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔ یعقوب جو یسوع کا بھائی تھا، اُسے سنگسار کیا گیا اور پھر لاٹھیاں مار مار کر مار ڈالا گیا۔ یعقوب جو یوحنا کا بھائی تھا، اُس کو تلوار سے کاٹ ڈالا گیا تھا۔ تھوما کو ایک نیزے سے قتل کیا گیا تھا۔ تدائی کو تیر مار مار کر قتل کیا گیا تھا۔ برتلمائی کی زندہ حالت میں کھال اُتار لی گئی تھی، اور پھر اُلٹا مصلوب کر دیا گیا تھا۔ لوقا کو بھی مصلوب کیا گیا تھا۔ اور مرقس نیرو بادشاہ کے دورحکومت کے آٹھویں سال میں شہیدوں کی موت مرا تھا (حوالہ دیکھیں جوش میکڈوول Josh McDowell، ایک تیار شُدہ دفاع A Ready Defense، تھامس نیلسنThomas Nelson، 1993، صفحہ 436)۔ تاریخ دان ڈاکٹر فلپ شیف Dr. Philip Schaff نے کہا کہ مسیح کے مُردوں میں سے زندہ ہو جانے سے انکار کرنے کے بجائے رسولوں کی مرنے جانے کے لیے رضامندی ’’ہمارے مذہب کی دیرپا زندگی اور الوہیت کے عظیم ترین ثبوتوں میں سے ایک‘‘ ہے (فلپ شیف Philip Schaff، مسیحی کلیسیا کی تاریخ History of the Christian Church، عیئرڈمینز Eerdmans، 1910، جلد اوّل، صفحہ 8)۔ جوش میکڈوول نے کہا کہ اِن لوگوں نے ’’زندگی بذات خود کے مقابلے میں اخلاقی اور اصولی سالمیت کو زیادہ اہم سمجھا۔ یہ مسیحی لوگ کوئی دیوانی آنکھوں والے انتہا پسند ظاہر نہیں ہوئے۔ نا ہی یہ زندگی کے ایک مخصوص فلسفے کے لیے محض جوشیلے پن کے ساتھ نذر ہوئے تھے۔ یہ مرد اور عورتیں جو کم از کم اپنے بہے ہوئے خون کے وسیلے سے کہہ رہے ہیں، ’میں انکار نہیں کر سکتا کہ یسوع ناصری زندہ رہا، تعلیم دی اور مر گیا اور اِس بات کا مظاہرہ کرنے کے لیے کہ وہ مسیحا ہے اور خُداوند اور خُدا ہے مُردوں میں سے زندہ ہو چکا ہے‘‘‘ (جوش میکڈوول Josh McDowell، op. cit.، صفحہ 437)۔ پولوس رسول نے مسیح کے مُردوں میں سے زندہ ہو جانے کا اِس قدر شدت کے ساتھ یقین کیا کہ اُس نے کہا، ’’زندگی تو میرے لیے مسیح ہے اور موت نفع‘‘ (فلپیوں1:21)۔

آپ اُن لوگوں پر بھروسہ کر سکتے ہیں جنہوں نے اِس بات کا اِس قدر شدت کے ساتھ یقین کیا کہ وہ یہ منادی کرتے ہوئے مرنے کے لیے تیار تھے کہ

’’وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ جیسا اُس نے کہا تھا وہ جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔

III۔ تیسری بات، یہ پیغام آپ تک اُمید اور نجات کو لا سکتا ہے۔

’’وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ جیسا اُس نے کہا تھا وہ جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔

اُن الفاظ کی قوت، اور اُس واقعے کے تجربے نے تاریخ کا رُخ بدل دیا، اور گزری ہوئی صدیوں میں کروڑوں لوگوں کے لیے نجات اور اُمید پیش کر چکا ہے۔

خُداوند نے اپنا بیٹا بھیجا، اُنہوں نے اُسے یسوع کہا؛
وہ محبت کرنے، شفا دینے اور معاف کرنے کے لیے آیا؛
وہ میری معافی کو خریدنے کے لیے زندہ رہا اور مر گیا،
میرا نجات دہندہ زندہ ہے یہ ثابت کرنے کے لیے ایک خالی قبر وہاں ہے۔

کیونکہ وہ زندہ ہے تو میں کل کا سامنا کر سکتا ہوں؛
کیونکہ وہ زندہ ہے تو تمام خوف چلے جاتے ہیں؛
کیونکہ میں جانتا ہوں کہ وہ مستقبل تھامے ہوئے ہے،
اور زندگی بسر کرنے کے لیے قیمتی ہے کیونکہ وہ زندہ ہے۔
     (’’کیونکہ وہ زندہ ہے Because He Lives‘‘ شاعر بِل گیتھر Bill Gaither)۔

یسوع نے کہا،

’’کیونکہ میں زندہ رہوں گا، تم بھی زندہ رہو گے‘‘ (یوحنا14:19)۔

اُس نے یہ بھی کہا،

’’تم خُدا پر ایمان رکھو، اور مجھ پر بھی‘‘ (یوحنا14:1)۔

پھر یسوع نے کہا،

’’راہ، حق اور زندگی میں ہوں: میرے وسیلہ کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا14:6)۔

اُس یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا بائبلی واقعہ آپ کو زندہ مسیح کے سامنے لے آتا ہے۔ اب آپ کو فیصلہ کرنا چاہیے۔ کیا آپ مسیح کے وسیلے سے گناہ سے بچائے جانے اور اُس پر بھروسہ کرنے کو منتخب کریں گے؟ کیا آپ نئے جنم کا تجربہ کریں گے؟ یا کیا آپ اُس یسوع کو مسترد کرنے کا انتخاب کریں گے – اور بغیر اُمید کے زندہ رہ کر مر جائیں گے؟ آپ کے لیے ہمارا پیغام سادہ سا ہے: مسیح کو چُنیں – اور آپ ہمیشہ کی زندگی پائیں گے!

’’وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ جیسا اُس نے کہا تھا وہ جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت پڑھی: یوحنا11:25۔26 .
واعظ سے پہلے تنہا گیت گایا: ’’اِس کے بجائے میں یسوع کو پانا چاہوں گا
I’d Rather Have Jesus‘‘ (الفاظ ترتیب دیے ریحا ایف مِلر Rhea F. Miller نے، 1922؛
موسیقی ترتیب دی جارج بیورلی شیا George Beverly Shea نے، 1909۔)۔

لُبِ لُباب

وہ جی اُٹھا ہے – جیسا کہ اُس نے کہا تھا!

HE IS RISEN – AS HE SAID!

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’وہ یہاں نہیں ہے: کیونکہ جیسا اُس نے کہا تھا وہ جی اُٹھا ہے‘‘ (متی28:6)۔

(یوحنا11:25۔26؛ مرقس16:6)

I۔   پہلی بات، یہ مسیح کے شاگردوں کا پیغام تھا، اعمال1:3؛
1کرنتھیوں15:5۔8؛ اعمال2:23۔24؛ اعمال2:32؛ 1 کرنتھیوں6:14 .

II۔  دوسری بات، یہی وہ پیغام تھا جس کی خاطر اُنہوں نے دُکھ سہے اور مارے گئے،
فلپیوں1:21 .

III۔ تیسری بات، یہ پیغام آپ تک اُمید اور نجات کو لا سکتا ہے،
یوحنا14:19، 1، 6 .