Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


خون کا بہایا جانا – سی ایچ سپرجیئین سے اخذ کیا گیا

BLOOD-SHEDDING – ADAPTED FROM C. H. SPURGEON
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دن کی صبح، 15 ستمبر، 2002
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, September 15, 2002

درجِ ذیل واعظ ’’مبلغین کے شہزادے‘‘ سی ایچ سپرجیئین (1834۔1892) کے ذریعے سے پیش کیے گئے ایک واعظ سے اخذ کیا گیا ہے۔ اِس کو اصل میں سے مختصر کیا گیا ہے لیکن یہ ہے سپرجیئین کا ہی واعظ صرف تھوڑی سی ترمیم کی گئی ہے تاکہ یہ آج کے دور کے لوگوں کے لیے زیادہ قابلِ فہم ہو۔

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22).

آئیے مجھے پہلے آپ کو خون کے بہائے جانے کو ظاہر کر لینے دیجیے اِس سے پہلے کہ میں تلاوت پر تبلیغ کرنی شروع کروں۔ کیا آپ نہیں سوچتے کہ یہ آیت ایک مخصوص خون کے بہائے جانے کے بارے میں بات کرتی ہے؟ جی ہاں، ایک قیمتی خون کو بہایا گیا تھا جس کے بارے میں کچھ ہی دیر میں مَیں بات کروں گا۔ میں آپ کو خونریزیوں اور قتل و غارت گریوں کے بارے میں نہیں بتاؤں گا، نا ہی مینڈھوں اور بکریوں کے خون کے بارے میں بتاؤں گا۔ یہاں ایک بار خون بہایا گیا تھا، جو کہ اب تک کے بہائے گئے خون سے کہیں بہت زیادہ ہے۔ وہ خدائے انسان کی تھی جس نے اپنا خون بہایا تھا۔ آئیں اور اِسے دیکھیں۔ یہاں ایک تاریک اور غمناک ہے۔ آدھی رات کی سرد جما دینے والی ٹھنڈ کے ساتھ زمین اکڑی ہوئی تھی۔ اُن سایہ دار زیتون کے درختوں کے درمیان میں ایک انسان کو دیکھتا ہوں۔ میں اُسے دعا میں اپنی زندگی کے لیے آہ و بکا کرتے ہوئے سُنا۔ سنو فرشتو! سنو لوگو! اور تعجب کرو۔ وہ نجات دہندہ ہے جو اپنی جان کے لیے آہ و بکا کر رہا ہے! آؤ اور اُسے دیکھو۔ اُس کے سر پر نظر ڈالو! اُس کے چہرے پر سے اور اُس کے بدن پر سے لہو کے قطروں کے دھاریں بہہ رہی ہیں۔ ہر روواں کُھلا پڑا ہے اور وہ پسینے میں تربتر ہے! لیکن پیسے کی خاطر کام کرنے والے لوگوں کا یہ پسینہ نہیں ہے۔ یہ اُس شخص کا خونی پسینہ ہے جو خدا اور جنت کے لیے کام کر رہا ہے۔ وہ ’’خون کے بڑے بڑے قطرے بہاتا ہے۔‘‘ وہ ہے خون کا بہایا جانا جس کے بغیر گناہوں کا بخشا جانا نہیں ہو سکتا۔ اُس شخص کی پیروی میں تھوڑا اور آگے تک جائیں؛ اُنہوں نے اُسے باغ میں اُس کی دعا والی جگہ سے کھینچ کر باہر نکالا ہے۔ وہ اُس عظیم رومی گورنر پینطُس پیلا طُوس کی عدالت میں کھینچ لائے ہیں۔ وہ اُسے ایک کرسی پر بٹھاتے ہیں اور اُس کا تمسخر اُڑاتے اور اُس پر فقرے کستے ہیں۔ ٹھٹھے اُڑانے کے لیے اُس کے کندھوں پر ارغوانی رنگ کا ایک لبادہ ڈال دیا جاتا ہے۔ اُس کے سر پر نظر ڈالیں۔ اُنہوں نے اُس کے سر پر کانٹوں کا ایک تاج رکھا ہوا ہے، اور اُس کے رخساروں پر سے جمے ہوئے خونی لوتھڑے نیچے کی جانب گِر رہے ہیں! اُنہوں نے اُس ارغوانی لبادے کو کھینچ کے اُتار پھینکا جو اُس کے کندھوں پر چند لمحوں کے لیے ڈالا گیا تھا۔ اُس کی پیٹھ مکمل طور سے لہولہان تھی اور زخموں سے مسلسل خون بہہ رہا تھا۔ بتاؤ مجھے، شیطانوں یہ کس نے کیا تھا۔ وہ دُرّہ اُٹھاتے ہیں اور اُس کی کمر پر برساتے ہیں۔ وہ گوشت کو چیر پھاڑ ڈالتا ہے اور اُس کے کندھوں پر سے خون کا ایک سیلابی دریا بن کر نیچے بہتا ہے! یہ ہے وہ خون کا بہایا جانا جس کے بغیر گناہوں کے کوئی معانی نہیں ہوتی – کوئی معافی نہیں ہوتی۔

ابھی تک میری بات ختم نہیں ہوئی ہے۔ وہ اُسے گھسیٹ کر سڑکوں پر لے آتے ہیں۔ وہ اُسے زمین پر دھکے دیتے ہیں۔ وہ اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو لکڑی کی صلیب پر کیلوں سے جڑ دیتے ہیں۔ وہ اُسے ہوا مین بُلند کرتے ہیں۔ وہ اُسے اُس گڑھے میں گاڑھ دیتے ہیں جو اُسے کھڑا کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ وہ وہاں خدا کا مسیح لٹکا ہوا ہوتا ہے۔ اُس کے سر میں سے خون، اُس کے ہاتھوں میں سے خون، اُس کے پیروں میں سے خون! اُس اذیت میں جو کسی بھی دوسرے انسان نے نہیں سہی ہو گی وہ اپنی زندگی کو خون بہاتے ہوئے ختم کر ڈالتا ہے، جس میں اُس کی جان ہولناک طور سے نڈھال ہو چکی ہوتی ہے۔ اور تب آپ خون کے اُس بہائے جانے کو دیکھیں۔ خون کا یہ بہایا جانا ناگوار ہے، وہ خون کا ہولناک طور پر اُمڈنا، جس کے بغیر آپ یا کوئی بھی دوسرا شخص گناہوں کی معافی نہیں پا سکتا – کوئی کفارہ نہیں – کوئی معافی نہیں۔

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22).

تب پھر میں اُس وقت، میں اُمید کرتا ہوں، اپنی تلاوت کو کھولا اور اِس بات کو واضح کیا۔ ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے۔‘‘ میں اب تلاوت میں سے کچھ دوسرے نکات سامنے لاؤں گا جن کے بارے میں مَیں چاہتا ہوں کہ آج کی صبح آپ سوچیں۔

مسیح کی اذیت اور درد کے اِس واقعے سے لوگ کیوں نہیں روتے؟ آپ کہتے ہیں میں نے اِسے بخوبی نہیں بتایا۔ آپ درست ہیں۔ میں اِس بات کے لیے سارا اِلزام خود پر لیتا ہوں۔ لیکن میرے دوستو، حتّیٰ کہ اگر اِس کو اِسی قدر بُرے طور پر بتایا جاتا جتنا ممکن ہوتا تو اگر آپ کا دِل ٹھیک ہوتا جیسا کہ اِسے ہونا چاہیے تو ہم غموں میں اپنے دِلوں کو لہولہان کر ڈالتے۔ اوہ! وہ ایک ہولناک قتل تھا! یہ خون ریزی کا ایک عمل تھا؛ خدا کا قتل، پاک تثلیث کی دوسری ہستی! اُس کا قتل کیا جانا جو انسان شکل میں خدا تھا – جو ہمارے گناہوں کو دھونے کے لیے آیا تھا۔ اوہ! چاہے اگر آپ کا دِل اِتنا ہی سخت ہوتا جتنا لوہا تو بھی آپ روتے اور آنسو بہا کر غم کا اِظہار کرتے۔ اگر آپ کے دِل سنگِ مرمر جتنے سخت ہوتے تو بھی آپ کو دُکھ اور رنج کے بے شمار آنسو بہانے چاہیے۔ لیکن آپ کے دِل اتنا ہی سخت ہے جتنا کہ پتھر ہوتا ہے۔ آپ کو اُس کے دُکھ اور درد پر ترس نہیں آتا۔ آپ اِس حقیقت کے بارے میں نہیں سوچتے کہ اُس نے ہمیں نجات دلانے کے لیے تکلیفیں برداشت کیں۔ بہرحال، حقیقت یہی ہے،

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22).

اب تلاوت میں دو آئیڈیاز یا تصورات ہیں۔ پہلا، یہاں پر ایک منفی بیان ہے – گناہ کا بخشا نہ جانا (یا معافی) خون کے بہائے بغیر۔ اور پھر یہاں ایک مثبت اِطلاق ہے – خون کے بہائے جانے سے گناہ بخشے جاتے ہیں۔

I۔ پہلا، یہاں پر ایک منفی بیان ہے: جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے (یا معاف) کیے جاتے – یسوع مسیح کے خون کے بغیر۔

خدا کا کلام یہ بات کہتا ہے۔ جب میں کہتا ہوں، ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ تو میں یہ بات خدا کے اِختیار کے وسیلے سے کہتا ہوں۔ یہ کوئی ایسا موضوع نہیں ہے جس پر آپ شک کریں۔ آپ کو اِس بات پر یقین کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے آپ اِس کا چناؤ نہیں کر سکتے۔ آپ کو اِس بات میں یقین کرنا چاہیے ورنہ آپ نے بائبل کا انکار کیا ہے اور خدا سے منکر ہو چکے ہیں۔ یہ کوئی میرے الفاظ یا خیالات نہیں ہیں۔ یہ الفاظ خود خدا کے لبوں سے نکلے ہیں – ’’گناہوں کی کوئی معافی نہیں۔‘‘

شاید آپ اِس کے خلاف بغاوت کریں: لیکن یاد رکھیں آپ کی بغاوت کوئی میرے خلاف نہیں ہے، بلکہ خدا کے خلاف ہے! آپ شاید یقین کریں یا نہ کریں بے شمار باتیں جو مبلغ کہتا ہے – لیکن اگر آپ اِس بات پر یقین نہیں کرتے تو آپ اپنی جان کو گنوانے کے خطرے میں ہیں۔ یہی ہے جو خدا نے کہا۔ کیا آپ خدا کو اُس کے مُنہ پر کہیں گے کہ آپ اُس پر یقین نہیں رکھتے؟

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22).

یہ ہے جو خدا کہتا ہے۔ اُس کی طرف سے دی گئی ایک سنجیدہ تنبیہہ کی حیثیت سے اِس بات کو قبول کریں۔

لیکن کچھ لوگ کہیں گے کہ لوگوں کو نجات دلانے کا خدا کا یہ طریقہ، خون بہانے کے ذریعے سے سچا نہیں ہے۔ میں آپ کے ساتھ بحث نہیں کروں گا۔ اگر آپ مباحثہ کرنا چاہتے ہیں، تو آپ اپنی لڑائیاں خدا کے ساتھ لڑیں جس نے یہ بیان دیا، ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے۔‘‘

غور کریں یہ بیان کس قدر حتمی ہے: ’’جب تک خون نہ بہایا جائے [یہاں] گناہ بھی نہیں بخشے جاتے۔‘‘ لیکن، جناب، کیا میں اپنے گناہوں کو آنسو بہانے، اِلتجائیں کرنے اور دعائیں مانگنے سے معاف نہیں کروا سکتا۔ کیا خدا مجھے میرے آنسوؤں کی خاطر معاف نہیں کر دے گا؟‘‘ ’’کوئی گناہوں کا بخشا جانا نہیں،‘‘ تلاوت کہتی ہے، ’’خون کے بہائے جانے کے بغیر۔‘‘ لیکن، جناب، اگر میں مسیح کو اپنی زندگی کا خداوند بناتا ہوں، اور ایک شاگر ہونے کی حیثیت سے اُس کی جوش و خروش کے ساتھ خدمت کرتا ہوں، تو کیا خدا مجھے معاف نہیں کرے گا؟‘‘ ’’کوئی گناہوں کا بخشا جانا نہیں،‘‘ تلاوت کہتی ہے، ’’خون کے بہائے جانے کے بغیر۔‘‘ ’’لیکن، جناب، کیا میں بھروسہ نہیں کر سکتا کہ خدا رحم سے بھرپور ہے اور مجھے خون کے بغیر ہی معاف کر دے گا؟‘‘ ’’جی نہیں،‘‘ تلاوت کہتی ہے، ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے،‘‘ چاہے کوئی سے بھی ہوں۔ یہ الفاظ ہر دوسری اُمید کو تلف کر دیتے ہیں۔

اپنی اُمیدوں کو مسیح کے خون سے منسلک کریں۔ اور اگر آپ کی نجات کی اُمیدیں خون کی بنیادوں پر نہیں ہیں اور خون کے ساتھ مہر لگی ہوئی نہیں ہے، تو وہ اِتنی ہی بیکار ہیں جتنے کے ہوا میں محل ہوتے ہیں اور رات میں خواب ہوتے ہیں! ’’گناہوں کا بخشا جانا نہیں ہوتا،‘‘ تلاوت سادہ سے لفظوں میں کہتی ہے۔ اور اِس کے باوجود لوگ پچاسیوں دوسرے طریقوں سے معافی پانے کی کوششیں کرتے ہیں جب تک کہ اُن کی گواہیاں ہمارے لیے بھی اِتنی ہی غصہ دلانے والی نہیں بن جاتی ہیں جتنی کے وہ اُن کے لیے فضول ہو جاتی ہیں۔ وہ کریں جو آپ کو پسند ہوتا ہے اور وہ کہیں جو آپ چاہتے ہیں، لیکن آپ گناہوں کے معاف کیے جانے سے اتنے ہی دور ہوتے ہیں جب آپ اپنی بہترین کوشش کر چکے ہوتے ہیں جیسا کہ جب آپ نے پہلی مرتبہ شروع کیا، جب تک آپ اپنا بھروسہ اور اعتماد نجات دہندہ کے خون میں نہیں رکھتے کیونکہ اِس کے بغیر گناہوں کا بخشا جانا نہیں ہوتا۔

اِس بات پر بھی غور کریں یہ کس قدر عالمگیری ہے۔ ’’کیا میں خون کے بہائے بغیر گناہ نہیں بخشوا سکتا؟‘‘ وہ مراعات یافتہ بچہ جس نے بپٹسٹ گرجا گھر میں پرورش پائی تھی کہتا ہے۔ ’’کیا میرا بائبل کو پڑھنا اور اپنے والدین کے ساتھ سالوں تک تسلسل کے ساتھ گرجا گھر آنا خون کے بہائے جانے کے بغیر میرے گناہ کو نہیں مٹا سکتا؟‘‘ ’’جی نہیں،‘‘ اِس کا جواب بنتا ہے۔ پھر بائبل کا طالب علم آتا ہے، وہ اپنے یونانی فعلات کا تجزیہ کرتا ہے اور کاتبوں والے علم کے ذریعے سے اپنی شاگردی کو بڑھا چڑھا کے پیش کرتا ہے۔ ’’کیا میں اپنی حاصل کردہ ساری تعلیم سے گناہ کو بخشوا نہیں سکتا؟‘‘ ’’بالکل بھی نہیں! بالکل بھی نہیں! پھر وہ ایک شخص آتا ہے جس نے ایک ’’فیصلہ‘‘ کیا ہوا ہوتا ہے۔ کیا مجھے معافی نہیں مل سکتی کیونکہ میں آگے بڑھا تھا اور ’’گنہگاروں کا دعا‘‘ سُنائی تھی؟‘‘ ’’نہیں! نہیں!‘‘ ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے۔‘‘ ’’لیکن، جناب، میں نے اپنے ہاتھوں کو بُلند کیا تھا اور یسوع کے نام کو پکارا تھا اور میں نے اپنے بدن میں قوت کو آتا ہوا محسوس کیا تھا اور میری زمینی زندگی بدل گئی تھی۔ کیا وہ تجربہ میرے گناہوں کو بخشوا نہیں سکتا؟‘‘ اور دوبارہ، مجھے گرجنا چاہیے، ’’نہیں! نہیں! ہزار مرتبہ، نہیں!‘‘ ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے۔‘‘ ہر پینتیکوسٹل والا ہوشیار ہو جائے! بائبل کا مطالعہ کرنے والا ہر ایونجیلیکل ہوشیار ہو جائے! ہمارے گرجا گھر میں پروان چڑھا ہر بچہ ہوشیار ہو جائے! ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے۔‘‘ (ڈاکٹر ہائیمرز کی غور طلب بات: موجودہ صورتحال کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اِس پیراگراف کے متن میں جِدّت پیدا کی گئی ہے، لیکن اِس میں ویسی ہی روح ہے اور ویسا ہی اِطلاق ہے جیسا سپرجیئین کے اصلی پیراگراف میں تھا)۔

پھر غور کریں کس قدر دوامی [تسلسل] میری اِس تلاوت میں ہے، کس قدر دائمیت میری اِس تلاوت میں ہے۔ یہ کہتی ہے، ’’گناہ کا بخشا جانا نہیں ہے۔‘‘ جب ہزار سال گزر چکے ہونگے، تو شاید کوئی مبلغ اِس انتہائی جگہ پر کھڑا ہوگا اور یہی بات کہے گا۔ یہ کبھی بھی بالکل نہیں تبدیل ہو گی۔ یہ ہمیشہ ایسی ہی رہے گی، اگلی دُنیا میں، اور اُس کے ساتھ ساتھ اِس دُنیا میں: جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے۔ مسیح کے خون کے بغیر کوئی بھی حقیقی معافی نہیں ہوتی۔ بے شک آپ کے پاک روح کے ساتھ تعجب انگیز مشاہدات یا تجربات ہوئے ہوں؛ بے شک آپ نے یونانی یا انگریزی بائبل کا مطالعہ اُس وقت تک کیا ہو جب تک کہ آپ کے آنکھیں سرخ نہ ہو گئیں اور آپ کے ہاتھ کپکپائے نہیں؛ بے شک آپ ’’آگے بڑھے‘‘ جب تک کہ آپ نے گرجا گھر کے سامنے جانے کے لیے رہنمائی کرنے والے قالین کو گھسیٹ گھسیٹ کے پھاڑ نہ ڈالا ہو؛ بے شک آپ نے ’’گنہگار کی دعا‘‘ مانگی ہو جب تک آپ کی آواز بیٹھ نہ گئی ہو اور آپ صرف ایک مینڈک کی سی ٹرٹر جیسی صرف آوازیں نکال سکتے ہوں؛ بے شک آپ نے ماتم کیا ہو اور روئے ہوں جب تک آپ کے دِل کے تار ٹوٹ نہ گئے ہوں؛ مسیح کے خون کے وسیلے سے پائی جانے والی مخلصی کے مقابلے میں کبھی بھی اِس دُنیا میں، نا ہی اُس میں جو آنے والی ہے،گناہوں کی معافی کسی بھی دوسری شرائط پر نہیں مل سکتی، اور کبھی بھی ضمیر پاک صاف نہیں ہو سکتا ماسوائے اُس خون میں ایمان کے وسیلے سے۔ خون کے بہائے بغیر کچھ بھی خدا کے انصاف کو تسلی نہیں دے پائے گا۔ صرف مسیح کا خون ہی خدا کے قہر کو روک سکتا ہے، اور اُس خون کا اِطلاق کیے بغیر کچھ بھی آپ کے ضمیر کی تطہیر [پاکیزگی] نہیں کر سکتا۔

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22).

II۔ دوسرا، یہ منفی بیان اِطلاق کرتا ہے کہ مسیح کے خون کے بغیر گناہ کا بخشا جانا ہو ہی نہیں سکتا۔

غور کریں کے گناہ کا بخشا جانا ایک موجودہ حقیقت ہے۔ خون تو پہلے سے ہی بہایا جا چکا ہے۔ گناہ کے بخشے جانے کے لیے جو کام ہے وہ تو پہلے سے ہی ہو چکا ہے۔

یہ آپ کو گتسمنی کے باغ میں لے جاتا ہے جہاں پر اُس کی مصلوبیت سے پہلے اُس کے بدن سے خونی پسینہ بہا تھا۔ اب میں آپ کو ایک دوسرے باغ میں لے جاتا ہوں۔ اِس دوسرے باغ میں ہمارے پاس گناہ کے بخشے جانے کا، گناہوں کی معافی کا ثبوت مہیا ہوتا ہے۔ اِس دوسرے باغ میں ایک قبر تھی۔ یہ آریماتھیا کے یوسف کی قبر نئی قبر تھی، جہاں پر اُس نے سوچا تھا خود اُس کی اپنی لاش دفنائی جائے گی۔ لیکن یہ اِسی نئی قبر میں تھا کہ اُنہوں نے یسوع صلیب پر مرنے کے بعد اُس کے مردہ بدن کو رکھا تھا۔

مسیح نے اپنے لوگوں کے لیے مخلصی کی قیمت چکا دی تھی۔ خدا کی شریعت نے اُس کے خون کا تقاضا کیا تھا۔ وہ مرا تھا، جب اُس نے ہماری خاطر اپنی جان گنوائی تھی۔ تب پھر کیوں مجھے اِس باغ میں ایک کھلی ہوئی قبر دکھائی دیتی ہے؟ میں آپ کو بتاؤں گا۔ قرض اُتارا جا چکا ہے، گناہوں کو مٹایا جا چکا ہے، معافی دی جا چکی ہے، گناہ بخشے جا چکے ہیں۔ ہمیشہ تک قائم رہنے والے عہد کے خون کے وسیلے سے یسوع کو دوبارہ مُردوں میں سے زندہ کیا جا چکا ہے، اور اُسی میں اُس کے خون کے ذریعے سے ہم مخلصی پا چکے ہیں۔ یہاں، میرے دوست، گناہ کے بخشے جانے کا ثبوت ہے، معافی ملنے کا ثبوت ہے!

کیا آپ اور ثبوت چاہتے ہیں؟ میں آپ کو زیتون کے پہاڑ پر لے چلتا ہوں۔ اپنے لوگوں کو برکت دینے کے لیے اپنے اُٹھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ، وہاں پر یسوع کو دیکھیں۔ اور جس وقت وہ اُنہیں برکت دے رہا ہوتا ہے، وہ اُٹھایا جاتا ہے، اُوپر بادلوں میں جو اُسے خود میں سما کر اُن کے نظروں سے اوجھل کر دیتے ہیں۔ لیکن کیوں، آپ پوچھتے ہیں، وہ اُٹھایا گیا، اور وہ کہاں پر جا چکا ہے؟ توجہ دیں، وہ داخل ہوتا ہے، یہودیوں کی ہیکل میں پاک تر ترین مقام میں نہیں، بلکہ وہ خود اپنے ہی خون کے ساتھ خود ہی جنت میں داخل ہوتا ہے (سپرجیئین کے بالکل یہی الفاظ)۔ وہ خود اپنے ہی خون کے ساتھ خود ہی جنت میں داخل ہوتا ہے، وہاں پر خداوند کے حضوری میں ہماری خاطر ظاہر ہونے کے لیے۔ اب، لہٰذا، ہمارے پاس مسیح کے خون کے وسیلے سے نزدیک کھیچے جانے کی جرأت آ چکی ہے۔ گناہ بخشا جا چکا ہے، اور یہ دوسرا ثبوت ہے۔ اوہ، آپ کے لیے وہاں پر سکون کا کیسا چشمہ ہے!

اور آئیے اب گناہ کے اِس بخشے جانے کا ہم اِطلاق کریں، گناہوں کے اِس معاف کیے جانے کا، اُن لوگوں کے لیے جو ابھی تک ایمان نہیں لائے اور [مسیح میں ایمان لا کر] تبدیل نہیں ہوئے۔ ایک ایسے شخص سے ملیں جو نیک ہونے کے ذریعے سے نجات پانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’’میں اُمید کرتا ہوں میرے گناہ معاف کیے جائیں گے۔‘‘ ایک دہریے کو ملیں یا ایک ایگناسٹک [وہ شخص جو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ خدا کی وجودیت کے بارے میں سچا شعور یا علم نہیں پا سکتے (لیکن انکار نہیں کرتا کہ خدا شاید وجود رکھتا ہو)]۔ وہ کبھی بھی نہیں جان پاتے کہ اُن کے گناہ معاف کیے جا چکے ہیں۔ اِس سے ہٹ کر کوئی بھی کبھی بھی تھوڑی سی بھی اُمید نہیں پاتا ہے: کہ مسیح کو، اور تنہا مسیح کو ہی، اپنے خون کے بہانے کے وسیلے سے ہمیں بچانا چاہیے۔

آئیے مجھے آپ کو بتا لینے دیجیے مسیح کیسے لوگوں کی جانوں کو بچاتا ہے۔ مسٹر وائٹ فیلڈ، جو ایک عظیم ایونجیلسٹ تھے، اُن کا ایک بھائی تھا جس نے گرجا گھر کو چھوڑ دیا تھا اور گناہ میں چلا گیا تھا۔ ایک دوپہر میں وہ ایک چھوٹے سے گرجا گھر میں بیٹھا ہوا تھا۔ اُس سے ایک دِن پہلے وہ اپنے بھائی کو گرجا گھر میں تبلیغ کرتے ہوئے سُن چکا تھا، اور اُس کا گناہ سے بھرپور ضمیر انتہائی بُری طرح سے چوٹ کھا چکا تھا۔ وائٹ فیلڈ کے بھائی نے کہا، ’’میں ایک گمراہ شخص ہوں۔‘‘ اور اُس نے ماتم کیا اور رویا، اور وہ کچھ کھا پایا نا پی پایا۔ خاتون ھونٹینگٹن، جو ایک اچھی مسیحی تھیں، اُس سے پرے ایک دوسرے کمرے میں بیٹھی تھیں۔ اُنہوں نے کہا، ’’آپ نے کیا کہا، مسٹر وائٹ فیلڈ؟‘‘ ’’میڈم،‘‘ اُںہوں نے کہا، ’’میں نے کہا، میں ایک گمراہ شخص ہوں۔‘‘ خاتون نے کہا، ’’مجھے یہ سُن کر خوشی ہوئی۔‘‘ ’’میں اِس بارے میں خوش ہوں۔ وائٹ فیلڈ کے بھائی نے کہا، ’’اے میری محترم خاتون، آپ یہ بات کیسے کہہ سکتی ہیں؟‘‘ آپ کے لیے یہ کہنا کہ میں ایک گمراہ شخص ہوں ظالمانہ بات ہے۔‘‘ ’’محترم، میں دہراتی ہوں،‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’میں یہ بات سُن کر انتہائی خوش ہوں۔‘‘ اُنہوں نے اُن خاتون کی جانب دیکھا اور جو اُس نے کہا تھا اُسے سُن کر حیرت میں مبتلا تھے۔ ’’میں اِس کے بارے میں خوش ہوں،‘‘ اُس خاتون نے کہا، ’’کیونکہ یہ لکھا جا چکا ہے، ’اِبن آدم گمشدہ کو ڈھونڈنے اور بچانے آیا ہے۔‘‘‘ اپنے رُخساروں سے بہتے آنسوؤں کے دھاروں کے ساتھ، وائٹ فیلڈ کے بھائی نے کہا، ’’کس قدر بے قیمتی کلام، اور یہ کیسے ہوا ہے کہ یہ مجھ تک اِس قدر قوت کے ساتھ پہنچا ہے؟ اوہ، میڈم،‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’میڈم، میں اُس بات کے لیے خداوند کا احسان مند ہوں۔ پھر وہ مجھے بچا لے گا! میں اپنی جان اُس کے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔ وہ مجھے معاف کر چکا ہے!‘‘ پھر وہ گھر سے باہر نکل گیا، بیمار ہوا، زمین پر گِرا اور مر گیا۔ یہاں پر آج کی صبح گمراہ لوگ [موجود] ہیں۔

کیا مجھے آج کی صبح یہاں پر ایک گمشدہ شخص یا خاتون، یا نوجوان ہستی ملی؟ گمشدہ ہستی! کیا آپ محسوس کرتے ہیں آپ گمشدہ ہیں؟ میں انتہائی خوش ہوں اگر آپ ایسا محسوس کرتے ہیں۔ کیوں کہ گناہ کا بخشا جانا ہوتا ہے، گناہوں کی معافی ہوتی ہے – یسوع مسیح کے خون کے بہانے کے وسیلے سے۔ اوہ، گنہگار دیکھ! کیا تو گتسمنی کے باغ میں تیری خاطر یسوع کو خون کی بوندیں پسینے کی مانند بہاتے ہوئے دیکھتا ہے؟ کیا تو یسوع کو صلیب پر لٹکا ہوا دیکھتا ہے؟ وہ وہاں پر تیری خاطر کیلوں سے جڑا گیا تھا۔ اوہ، اگر مجھے تمہاری خاطر آج کی صبح ایک صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا جائے تو میں جانتا ہوں آپ کیا کریں گے: آپ دوزانو ہو کر گِر جائیں گے اور میرے قدموں کو چومیں گے، اور ماتم کریں گے اور زور زور سے روئیں گے کہ میں آپ کے لیے قربان ہو گیا۔ لیکن، گمشدہ گنہگار، یسوع تمہارے لیے مرا تھا – تمہاری خاطر! اور اگر اُس نے آپ کی خاطر خون بہایا، تو آپ گمشدہ نہیں رہ سکتے۔ مسیح کسی کے لیے بھی بغیر کسی وجہ کے نہیں مرا تھا۔ تو کیا، پھر، کیا آپ گناہ کے بارے میں قائل ہو چکے ہیں کیونکہ آپ مکمل طور پر مسیح پر یقین نہیں رکھتے؟ آپ کے لیے تبلیغ کرنے کا میں اِختیار رکھتا ہوں۔ یسوع میں یقین کریں اور آپ گمشدہ نہیں رہ سکتے!

کیا آپ کہتے ہیں کہ آپ ایک گنہگار نہیں ہیں؟ کیا آپ کہتے ہیں کہ آپ کے پاس کوئی گناہ نہیں ہیں جنہیں معاف کیے جانے کی ضرورت ہے؟ تو پھر آپ کو تبلیغ دینے کے لیے میرے پاس کوئی مسیح نہیں ہے۔ وہ نیک لوگوں کو نجات دلانے کے لیے نہیں آیا تھا؛ وہ بدکاروں کو نجات دلانے کے لیے آیا تھا۔ کیا آپ بدکار ہیں؟ کیا آپ اپنی گناہ کی بھرپوری کو محسوس کرتے ہیں؟ کیا آپ گمشدہ ہیں؟ کیا آپ اِس بارے میں جانتے ہیں؟ کیا آپ گناہ سے بھرپور ہیں؟ کیا آپ اِس کا اقرار کریں گے؟ گنہگار! اگر آج کی صبح یسوع یہاں پر ہوتا، تو وہ اپنے لہولہان ہاتھوں کو آپ کی جانب بڑھاتا اور کہتا، ’’اے گنہگار، میں تیری خاطر قربان ہو گیا۔ کیا تم میرا یقین کرو گے؟‘‘ وہ یہاں پر ذاتی طور پر موجود نہیں ہے، لیکن اُس نے یہ بات آپ کو بتانے کے لیے مجھے بھیجا ہے۔ کیا آپ اُس کا یقین کریں گے؟ ’’اوہ!‘‘ لیکن آپ کہتے ہیں، ’’میں ایک بُرا گنہگار ہوں!‘‘ ’’اوہ!‘‘ یسوع کہتا ہے، ’’صرف یہی وجہ ہے جس کے لیے میں آپ کی خاطر قربان ہو گیا کیونکہ آپ ایک گنہگار ہیں۔‘‘ ’’لیکن،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’میں ایسے کام کرچکا ہوں اور ایسے خیالات سوچ چکا ہوں جن کے بارے میں مَیں نادم ہوں۔‘‘ یسوع نے کہا، ’’وہ تمام معاف کیا گیا، وہ سب کچھ اُس خون کے وسیلے سے دھل گیا جو میرے ہاتھوں سے اور پیروں اور پسلی سے بہا۔ صرف مجھ میں یقین رکھ؛ میں صرف اِتنا ہی مانگتا ہوں۔ اور میں تو یہاں تک کہ ایمان لانے میں تیری مدد بھی کروں گا۔‘‘

لیکن کوئی کہتا ہے، ’’مجھے ایک نجات دہندہ کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ پھر میرے پاس آپ سے کہنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے ماسوائے اِس کے کہ – ’’قہر آنے والا ہے! قہر آنے والا ہے!‘‘ سزا آپ کے لیے آ رہی ہے!

لیکن کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ آپ قصور وار ہیں؟ کیا آپ اپنے گناہوں سے نفرت کرتے ہیں اور کیا آپ اُن سے مُنہ موڑنے کے لیے تیار ہیں اور مسیح کی جانب مُڑنے کے لیے تیار ہیں؟ پھر میں آپ کو بتاتا ہوں کہ مسیح آپ کی خاطر قربان ہو گیا تھا۔ مسیح میں یقین رکھیں!

چند ایک ہفتے پہلے ایک نوجوان شخص نے مجھے ایک خط لکھا جب میں ایک مخصوص قصبے میں منادی کے لیے جا رہا تھا۔ اُس نے کہا، ’’محترم، جب آپ آئیں، مہربانی سے ایسے واعظ کی منادی کیجیے گا جو میرے معاملے پر پورا بیٹھتا ہو۔ میں سُن چکا ہوں کہ ہمیں اپنے بارے میں سوچنا چاہیے کہ ہم زمین پر بدکارترین لوگ ہیں، ورنہ ہم نجات نہیں پائیں گے۔ میں سوچنے کی کوشش کرتا ہوں کہ میں بدکار ہوں، لیکن میں سوچ نہیں پاتا۔ میں نجات پانا چاہتا ہوں، لیکن میں نہیں جانتا کیسے انتہائی کافی توبہ کی جائے۔‘‘ اب، اگر مجھے اُس سے ملنے کا موقع مل جائے جب میں وہاں پر منادی کرنے کے لیے جاؤں، تو میں اُس سے کہوں گا، خدا کو درکار نہیں ہے کہ تم اپنے بارے میں زمین پر بدکار ترین ہستی ہونے کی حیثیت سے سوچو، کیونکہ یقینی طور پر تمہارے سے بھی زیادہ بدکار لوگ موجود ہیں۔ کچھ لوگ ہوتے ہیں جو اِتنے گنہگار نہیں ہوتے جتنے دوسرے ہوتے ہیں۔

خدا کو جو درکار ہے وہ یہ ہے: کہ ایک شخص کہتا ہے، ’’میں اپنے بارے میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ جانتا ہوں۔ میں اُن کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا۔ لیکن اپنے بارے میں جو میں دیکھتا ہوں، خصوصی طور پر اپنے دِل کے بارے میں، تو میں سوچ بھی نہیں سکتا کے بے شمار لوگ میرے سے بھی زیادہ بدترین ہو سکتے ہیں۔ وہ شاید جو میں کرتا ہوں اُس سے بدتر ترین کرتے ہوں، لیکن میں زیادہ واعظوں کو زیادہ نصحیتوں کو سُن چکا ہوں اور اِس ہی لیے میں اُن کے مقابلے میں زیادہ قصوروار ہوں۔‘‘ میں چاہتا ہوں آپ مسیح بخود کے پاس چلے آئیں، اور کہیں، ’’اے باپ، میں گناہ کر چکا ہوں۔‘‘ آپ کا کام آنا اور صرف کہنا ہے، ’’خداوند یسوع، مجھ ایک گنہگار پر رحم کر۔‘‘ بس یہی سب کچھ ہے۔ کیا آپ خود کو گمشدہ محسوس کرتے ہیں؟ پھر میں دوبارہ کہتا ہوں، ’’یسوع کے پاس آئیں۔ وہ اپنے قیمتی خون میں آپ کے گناہوں کو دھو ڈالے گا۔‘‘

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22).

اِس واعظ کا اختتام کرنے کے لیے میں یہ کہوں گا کہ اِس جگہ پر ایک بھی گمراہ گنہگار ایسا نہیں ہے جو یہ بات جانتا ہو کہ وہ گمراہ ہے، جو اپنے گناہوں کو معاف نہیں کروا سکتا اور ’’اُمید اور خداوند کے جلال میں خوشی‘‘ نہیں منا سکتا۔ حالانکہ آپ گناہ میں اتنے ہی سیاہ ہیں جتنی کہ جہنم ہوتی ہے، آپ بالکل اِسی لمحہ میں اتنے ہی سفید ہو سکتے ہیں جتنی کہ جنت ہوتی ہے۔ اُس انتہائی لمحے میں جب ایک گنہگار یسوع پر ایمان لاتا ہے وہ یسوع کے خون کے وسیلے سے نجات پا جاتا ہے۔ آئیے اِس شعر کو اپنے دِل اور زندگی میں سچا بن جانے دیں:

ایک قصوروار، کمزور اور بے بس کیڑا،
   میں مسیح کے مہربان بازوؤں میں گِرا؛
وہ ہی میری قوت اور راستبازی ہے،
   میرا یسوع اور میرا سب کچھ۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

خون کا بہایا جانا – سی ایچ سپرجیئین سے اخذ کیا گیا

BLOOD-SHEDDING – ADAPTED FROM C. H. SPURGEON

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22).

I۔   پہلا، یہاں پر ایک منفی بیان ہے: جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے (یا معاف) کیے جاتے – یسوع مسیح کے خون کے بغیر۔

II۔  دوسرا، یہ منفی بیان اِطلاق کرتا ہے کہ مسیح کے خون کے بغیر گناہ کا بخشا جانا ہو ہی نہیں سکتا۔