Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بائبل کی پیشن گوئی کو آپ کو آمادہ کر لینے دیجیے!

LET BIBLE PROPHECY MOTIVATE YOU!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ خداوند کے دِن کی شام، 20 مئی،
2018 A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 20, 2018

’’پس تُم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کرو‘‘
(1۔ تھسلنیکیوں 4:18).

پولوس رسول ہمیں اِن آیات میں ’’ریپچر‘‘ [یسوع مسیح کی آمدِ ثانی پر اُس کے استقبال کے لیے ایمانداروں کے بادلوں میں اُٹھائے جانے] کی تفصیل پیش کرتا ہے۔ اور پھر وہ ہماری تلاوت پیش کرتا ہے،

’’پس تُم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کرو‘‘
   (1۔ تھسلنیکیوں 4:18).

وہ یونانی لفظ جس نے ’’تسلیcomfort‘‘ کا ترجمہ کیا ’’پراکیلیو parakalěō‘‘ سے ہے۔ اِس کا مطلب ’’تسلی‘‘ اور ’’حوصلہ‘‘ ہوتا ہے (NIV)۔

اب تمام کا تمام حوالہ آیت 13 سے لیکر آیت 17 میں سے ہے۔ یہ حوالہ اِس زمانے کے خاتمہ پر مسیحیوں کے ’’ریپچر‘‘ کو پیش کرتا ہے۔ تسالونیکیوں میں مسیحی رومی کافروں اور بے اعتقادے یہودیوں کے ذریعے سے ایذارسانیوں میں سے گزر رہے تھے۔ اُن میں سے کچھ مر چکے تھے۔ وہ شہیدوں کی موت مرے تھے! تسالونیکیوں میں لوگ اِس بات کی وجہ سے پریشان تھے۔ اِس لیے پولوس اُنہیں حوصلہ دلانے کے لیے ’’ریپچر‘‘ کے بارے میں بتاتا ہے۔ ڈاکٹر تھامس ھیل Dr. Thomas Hale ہمیں ’’ریپچر‘‘ کے بارے میں یہ وضاحت پیش کرتے ہیں۔

وہ جو مسیح کی آمد پر زندہ ہوں گے اُٹھائے جائیں گے اور آسمان میں لے جائے جائیں گے۔ اُس موقع پر وہ جو زندہ ہوں گے اُن کے ساتھ شامل کیے جائیں گے جو مر چکے ہیں… اِس لیے ایک دوسرے کو اِن الفاظ کے ساتھ حوصلہ دو‘‘ (نئے عہدنامے کے تبصرے پر اِطلاق The Applied New Testament Commentary؛ 1 تسالونیکیوں4:17، 18 پر غور طلب بات)۔

میں اِس حوالے پر منادی کروں گا، اور آپ کو ’’ریپچر‘‘ کے بارے میں زیادہ تفصیل کے ساتھ کسی اور وقت بتاؤں گا۔ آج کی رات میرا مقصد آپ پر یہ ظاہر کرنا ہے کہ بائبل کی پیشن گوئی کی اہم وجوہات میں سے ایک ہمیں تسلی دینا اور حوصلہ فراہم کرنا ہے۔

’’پس تُم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کرو‘‘
   (1۔ تھسلنیکیوں 4:18).

I۔ پہلی بات، مسیح کی آمد کی نشانیاں حوصلہ فراہم کرتی ہیں۔

میری جوانی کے دوران یہ دُنیا افراتفری کا شکار ہو چکی تھی۔ یہ 1960 کی دہائی کا زمانہ تھا۔ اُس وقت ایک ایٹمی تباہی کا ہر لمحہ رہنے والا خوف ہوا کرتا تھا۔ کسی بھی لمحے سویت یونین ہمارے شہروں پر بم گِرا سکتے تھے۔ ویت نام کی جنگ بڑھتی ہی جا رہی تھی۔ میں خوفزدہ تھا مجھے جبری بھرتی کر دیا جائے گا اور وہاں جنگل میں مرنے کے لیے بھیج دیا جائے گا۔ وہ جنگ کبھی نہ ختم ہونے والی اور بے معنی تھی۔ میں کالج میں اپنی بیچلر کی ڈگری مکمل کرنا چاہتا تھا۔ اُسی زمانے میں دنگے فساد بھی ہو رہے تھے۔ فسادیوں میں شیکاگو کے کافی سارے حصے کو وہاں پر ڈیموکریٹک کنوینشن کے دوران جلا ڈالا تھا۔ جان ایف۔ کینیڈی کا قتل ہو چکا تھا۔ اِس طرح سے بوبی کینیڈی، ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ، میلکم ایکس اور جارج والس ایک قاتلانہ حملے کو کوشش سے زندگی بھر کے لیے معذور ہو چکے تھے۔ پھر اُس زمانے میں منشیات کے سماج کا بڑھنا تھا، ووڈ سٹاکWoodstock، اور دی بیٹلز The Beatles اور مشرقی مذاہب، اور شیطان اور آسیبوں کے بہت بڑے بڑے حملے تھے۔ جیسا کہ ہپّی کہا کرتے تھے، ’’اِس نے میرا دماغ پھیر کر رکھ دیا۔‘‘ وہ آپے سے باہر افراتفری اور خوف کا ایک زمانہ تھا۔

اُس وحشی زمانے میں، میرا ذہن اور دِل مسیح کی آمد کی ’’نشانیوں‘‘ کے ذریعے سے مُستحکم ہوئے تھے۔

اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
   ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
   ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!

کھڑے ہو جائیں اور میرے ساتھ کورس گائیں!

وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!
(’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again، شاعر میبل جانسٹن کیمپ Mabel Johnston Camp، 1871۔1937).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ درج ذیل کچھ ’’نشانیاں‘‘ ہیں جنہوں نے مجھے حوصلہ دیا!

1. اسرائیل کی حالت، جو 1948 میں قائم ہوا، یہودیوں کے عالمگیر طور پر خُدا کی بخشی ہوئی اپنی سرزمین پر واپس آنے کے ساتھ۔

یسوع نے کہا، ’’وہ تلوار کا لقمہ ہو جائیں گے اور اسیر ہو کر سب قوموں میں پہنچائے جائیں گے اور غیرقوموں کی معیاد کے پورے ہونے تک یروشلم غیر قوموں سے پامال ہوتا رہے گا‘‘ (لوقا21:24)۔ ’’دیکھو، اے میرے لوگوں… میں تمہیں اسرائیل کے مُلک میں واپس لاؤں گا‘‘ (حزقی ایل37:12)۔ ’’آیندہ سالوں میں تو اُس مُلک پر حملہ آور ہو گا جہاں جنگ بند ہو چکی ہے اور جس کے باشندوں کو مختلف قوموں میں سے نکال کر اسرائیل کے اِن پہاڑوں پر اِکٹھا کیا گیا ہے‘‘ (حزقی ایل38:8)۔ چند روز قبل صدر ٹرمپ نے یروشلم کا اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے اعلان کیا۔ یہودیوں کا اسرائیل میں واپس آنا ایک بہت بڑی علامت ہے کہ ہم اِس زمانے کے خاتمے اور مسیح کی دوسری آمد کے قریب بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں!

ھیلیلویاہ! مسیح جلد ہی دوبارہ آ رہا ہے!

وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   وہی انتہائی یسوع، لوگوں کا مسترد کیا ہوا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   قوت اور عظیم جلال کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!

2. یہودیوں اور مسیحیوں کی بڑھتی ہوئی ایذارسانیوں میں اضافے کی ’’نشانی۔‘‘

’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تم سے دشمنی رکھیں گی‘‘ (متی24:9)۔ امریکہ میں، ACLU ہر ممکنہ وہ کام کر رہی ہے جو وہ کلیسیاؤں اور کمزور مسیحیوں کو خاموش کرانے کے لیے کر سکتی ہے۔ وہاں ’’متبادل‘‘ علمِ الہٰیات کی شہرت میں اضافہ ہوا ہے – جو کہتی ہے بائبل میں تمام وعدے مسیحیوں کے لیے ہیں – لیکن ساری لعنتیں یہودیوں کے لیے ہیں! اِس طرح سے ہماری بے شمار اصلاح شُدہ کلیسیائیں ایک عجیب قسم کی اینٹی سیمِٹ اِزم کو گلے سے لگا رہی ہیں۔ خُداوند ہماری مدد کرے!

یہ پیشن گوئی ہمیں حوصلہ دیتی ہے، کیونکہ یہ ہماری انتہائی آنکھوں کے سامنے پوری ہو رہی ہے! خُدا قادرِ مطلق ہے!

’’پس تُم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کرو‘‘
   (1۔ تھسلنیکیوں 4:18).

اِس کو گائیں!

وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   وہی انتہائی یسوع، لوگوں کا مسترد کیا ہوا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   قوت اور عظیم جلال کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

3. زمانہ کے خاتمہ پر ارتداد کا اضافہ۔

’’وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ پہلے ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ [’’وہ اِرتداد‘‘ – کرسویل] (2۔تھسالونیکیوں 2:3).

’’اور بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے، اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے۔ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی24:11، 12)۔ یہ آخری دِنوں کی بے دین کلیسیاؤں کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ آخری زمانے کا اِرتداد جڑ سے یا ابتدا ہی سے شیطانی ہے، ’’اب پاک روح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے مُنہ موڑ کر گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے۔ یہی باتیں جھوٹے آدمیوں کی ریاکاری کے باعث ہوں گی جن کا دِل گرم لوہے سے داغا گیا ہے‘‘ (1 تیموتاؤس 4:1، 2)۔ آخری دِنوں کا اِرتداد اُن مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے یعنی غیر تبدیل شُدہ مذہبی خادمین سے آتا ہے جو بائبل کو مسترد کرتے ہیں۔ وہ ’’نیا علم الہٰیات‘‘ اور وہ ’’نئی اِخلاقیات‘‘ اِس اِرتداد کی پیداوار ہیں، جو کلیسیاؤں کو تباہ کر چکی ہیں، اُنہیں گمراہ لوگوں سے بھر رہی ہیں۔ ہی چارلس جی فنی کی مذہبی خدمت کے ساتھ شروع ہوا اور اِتنا بڑھ چکا ہے کہ اب تک یہ تقریباً ساری بڑی بڑی کلیسیاؤں کو قابو کیے ہوئے ہے، اور یہاں تک کہ قدامت پسند کلیسیاؤں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔ ’’یہ اِرتداد‘‘ بالاآخر مکاشفہ 17 کی ’’بڑی طوائف‘‘ کو پیدا کرتا ہے، ’’جو کہ دُنیا کی اجتماعی مسیحی مُرتدی ہے،رومن کاتھولک چرچ کی گورنمنٹ کے تحت چلائی جا رہی ہے‘‘ (سیکوفیلڈ)۔

حال ہی کے رُجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ نوعمر نوجوانوں کا تقریبا صرف 4 % اُن کے بالغ ہونے کے عرصے تک انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے مسیحیوں کا ہوگا – جس کا مطلب ہوتا ہے کہ دورِ حاضرہ کے 34 % مبشران آیندہ چند ایک سالوں میں کم ہو کر صرف 4 % رہ جائیں گے۔ ’’ہم ایک روحانی تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں‘‘ (ڈاکٹر جیک ڈبلیو حیفورڈ Dr. Jack W. Hayford، 16 اگست، 2006)۔ جان ایس۔ ڈِکرسن John S. Dickerson کی لکھی ہوئی ’’بہت بڑا مبشراتی خلا The Great Evangelical Recession‘‘ کو پڑھیں۔ ’’چھ عناصر جو امریکی کلیسیا کو کُچل ڈالیں گے۔‘‘ یہ ڈِکرسن کی کتاب کا وضاحتی عنوان ہے۔ آج مسیحی گھرانوں میں پرورش پانے والے 88 فیصد نوعمر نوجوان ہائی سکول سے گریجوایشن مکمل کر لینے کے بعد مسیحیوں کی حیثیت سے زندگی جاری نہیں رکھتے۔ جلد ہی ہماری قوم اُنہی لوگوں کے ذریعے سے چلائی جانی ہے – اور یہ ایک مکمل کافرانہ امریکہ ہو گا!

II۔ دوسری بات، اِس کا اِطلاق۔

چند ایک مبشران اُس ہولناک حالت کے بارے میں باتیں کر رہے ہیں جو ہمارے سامنے ہے۔ لیکن وہ نہیں جانتے اِس کے بارے میں کیا کرنا چاہیے۔ میں قائل ہوں کہ عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہونے والا ہے۔ ہماری تہذیب ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گی۔ ہمارے نوجوان لوگ وحشی بن جائیں گے۔ ناقابل تصور ہولناکیاں ہمارا انتظار کر رہی ہیں۔

ہمیں خود کو ایک چھوٹی اقلیت کی حیثیت سے زندگی بسر کرنے کے لیے تیار کرنا چاہیے، جن پر ہر طرف سے کافروں کے وحشیانہ گروہ حملہ کرتے ہیں اور جو ہر طرح سے اُتنے ہی وحشی ہیں جتنے روم کے وہ وحشی تھے جنہوں نے ابتدائی مسیحیوں پر حملہ کیا تھا۔ مہربانی سے 1 تھسالونیکیوں، پہلا باب، پانچویں آیت کھولیں۔

’’کیونکہ ہماری خوشخبری محض الفاظ کے ذریعہ ہی نہیں بلکہ قدرت…آئی ہے‘‘ (1۔ تھسلنیکیوں 1:5).

وقت مختصر ہے۔ آپ کو احمقانہ حرکتیں نہیں کرنی چاہیے اور مسیحیت کا ’’مذاق‘‘ نہیں اُڑانا چاہیے۔ نوجوان لوگو، بائبل سٹڈی کے صرف لفظوں ہی کو قبول مت کرو۔ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والی ایک حقیقی تبدیلی کو ڈھونڈو۔ ایک حقیقی مسیحی زندگی کی تلاش کرو!

اب 9 ویں آیت پر نظر ڈالیں،

’’کیونکہ لوگ خُود کہتے ہیں کہ جب ہم تمہارے یہاں گئے تو تُم نے کس طرح ہمارا استقبال کیا اور کس طرح بُتوں کی پرستِش چھوڑ کر زندہ اور سچے خدا کی عبادت کرنے کے لیے اُس کی طرف رجوع ہُوئے‘‘ (1۔تھسالونیکیوں1:9).

اپنی زندگی میں بُتوں سے خُدا کی جانب مُڑ جائیں۔ اپنی ہستی کے ہر ایک ریشے کے ساتھ زندہ خُداوند کی خدمت کریں۔

وقت مختصر ہے۔ دشمنِ مسیح آ رہا ہے۔ شاید ایک مسیحی ہونے سے آپ کی زندگی داؤ پر لگ جائے! اپنے بتوں سے ابھی مُنہ موڑ لیں! زندہ خُدا کی ابھی خدمت کریں! آیت 10 پر نظر ڈالیں۔

’’اور اُس کے بیٹے یسوع کے آسمان سے آنے کے منتظر ہو جسے اُس نے مُردوں میں سے زندہ کیا اور جو ہمیں آنے والے غضب سے بچاتا ہے‘‘
   (1۔ تھسالونیکیوں 1:10).

خدا کے بیٹے کے آسمان سے آنے کا انتظار کریں – یسوع، جو ہمیں خُدا کے اُس قہر سے چُھٹکارہ دلاتا ہے جو آنے والا ہے۔ پادری ورمبرانڈ Pastor Wurmbrand کی لکھی ہوئی کتاب ’’مسیح کے لیے اذیت سہی Tortured for Christ‘‘ پڑھیں۔ ایک ایسے شخص کی مانند زندگی بسر کریں جو مسیح کی خاطر دُکھ جھیلنے کی توقع رکھتا ہو۔ گمراہ دُنیا میں سے باہر نکل آئیں۔ جی ہاں، گمراہ لوگوں کو گرجا گھر آنے کے لیے دعوت دیں۔ لیکن اگر وہ نہیں آتے، تو اُنہیں تپتے پتھر کی مانند ہاتھوں سے گِرا دیں۔ ہمارے گرجا گھر میں نجات پائے ہوئے بچوں کو اپنا دوست بنائیں۔ دعا میں اکٹھے ہو جائیں۔ جب آپ انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے باہر جائیں تو ناموں کی فہرست لائیں۔ خُدا کے لیے زندگی بسر کریں! مسیح کے لیے زندگی بسر کریں! اِس گرجا گھر کے لیے زندگی بسر کریں! وقت مختصر ہے۔ فیصلہ آ رہا ہے! ’’اپنے خُدا سے ملنے کے لیے تیار ہو جائیں۔‘‘ یہ ابھی کریں، اِس سے پہلے کہ بہت تاخیر ہو جائے! چارلس سٹڈ Charles Studd سچے تھے –

صرف ایک ہی زندگی،
   جو جلد ہی گزر جائے گی۔
صرف جو مسیح کے لیے کیا ہو گا
   باقی رہ جائے گا!

خود کو مسیح کے حوالے کر دیں – کسی بات کو بھی پس پُشت مت ڈالیں۔ یسوع آپ سے محبت کرتا ہے! یسوع آپ سے محبت کرتا ہے! یسوع آپ سے محبت کرتا ہے!

اپنے گیتوں کے ورق پر سے حمدوثنا کا گیت نمبر5 کھولیں۔ کھڑے ہو جائیں اور اِسے گائیں! اِسے گائیں! اِسے گائیں!

ایک ایماندار کے کانوں میں یسوع کا نام کتنا شیریں لگتا ہے!
وہ اُس کے غموں کو بہلاتا ہے، اُس کے زخموں کو شفا دیتا ہے، اور اُس کے خوف کو دور بھگاتا ہے۔
اور اُس کے خوف کو دور بھگاتا ہے۔

پیارا نام، وہ چٹان جس پر میں نے اپنی ڈھال اور چُھپنے کی جگہ تعمیر کی،
میرا کبھی نہ ختم ہونے والا خزانہ، فضل کے لامحدود ذخائر سے لبریز!
فضل کے لامحدود ذخائر کے ساتھ!

یسوع! میرا چرواہا، بھائی، دوست؛ میرا نبی، کاہن اور بادشاہ،
میرا خُداوند، میری زندگی، میری راہ، میرا آخر، اُس ستائش کو قبول کر جو میں لاتا ہوں۔
اُس ستائش کو قبول کر جو میں لاتا ہوں۔

میرے دِل کی کوشش ناتواں ہے، اور میری جوشیلی سوچ سرد ہے؛
لیکن جب میں تجھے جیسا تو ہے دیکھتا ہوں، میں تیری ستائش کروں گا جیسی مجھے کرنی چاہیے۔
میں تیری ستائش کروں گا جیسی مجھے کرنی چاہیے۔

اُس وقت تک ہر گزرتی ہوئی سانس کے ساتھ میں تیری محبت کا اِعلان کروں گا،
اور کاش تیرے نام کی موسیقی موت میں میری جان کو تروتازہ کرے،
موت میں میری جان کو تروتازہ کرے۔
(’’یسوع کا نام کتنا شریں لگتا ہےHow Sweet the Name of Jesus Sounds‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton، 1725۔1807؛ بطرز شاہانہ مٹھاس تخت پر بیٹھتی ہے Majestic Sweetness Sits Enthroned‘‘)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بیجیمن کینکیڈ گریفتھ نے گایا تھا:
’’مسیح واپس آ گیا Christ Returneth‘‘
(شاعر ایچ۔ ایل۔ ٹرنر H. L. Turner، 1878)۔

لُبِ لُباب

بائبل کی پیشن گوئی کو آپ کو آمادہ کر لینے دیجیے!

LET BIBLE PROPHECY MOTIVATE YOU!

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’پس تُم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کرو‘‘
(1۔ تھسلنیکیوں 4:18).

I۔ پہلی بات، مسیح کی آمد کی نشانیاں حوصلہ فراہم کرتی ہیں۔

     1. اسرائیل کی حالت، جو 1948 میں قائم ہوا، یہودیوں کے عالمگیر طور پر خُدا کی بخشی ہوئی اپنی سرزمین پر واپس آنے کے ساتھ،
لوقا21:24؛ حزقی ایل37:12؛ 38:8 .

     2. یہودیوں اور مسیحیوں کی بڑھتی ہوئی ایذارسانیوں میں اضافے کی
 ’’نشانی‘‘، متی24:9 .

     3. زمانہ کے خاتمہ پر اِرتداد کا اضافہ، 2تھسالونیکیوں2:3؛ متی24:11، 12؛
 1 تیموتاؤس4:1، 2 .

II۔ دوسری بات، اس کا اِطلاق، 1تھسالونیکیوں1:5، 9، 10 .