Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

آنے والے کل کی دُنیا

(2 پطرس پر واعظ # 9)
THE WORLD OF TOMORROW
(SERMON #9 ON II PETER)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 28 جون، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, June 28, 2015

میں نے بے شمار بپتسمہ دینے والوں اور انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں کو ہمارے مُلک کے بارے میں شکایت کرتے ہوئے سُنا ہے۔ وہ جو کچھ صدر اُوباما کرتے ہیں اور جو کچھ سپریم کورٹ کرتا ہے اُس کے بارے میں پریشان ہیں۔ وہ آزاد خیال لوگوں کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔ وہ آزاد خیال لوگوں کے ذرائع اِبلاغ کو الزام دیتے ہیں۔ وہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پروفیسروں پر الزام لگاتے ہیں۔ وہ منشیات فروشوں پر الزام لگاتے ہیں۔ وہ غیرقانونی تارکین وطن پر الزام لگاتے ہیں۔ وہ عصمت دری کرنے والوں، انقلابیوں اور فساد برپا کرنے والوں پر الزام لگاتے ہیں۔ مگر میں اِس معاملے میں بپتسمہ دینے والوں اور انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں کے ساتھ متفق نہیں ہوں۔ شیکسپیئر نے کہا، ’’پیارے بروٹس، قصور ہمارے ستاروں میں نہیں مگر ہم میں ہے‘‘ (جولئیس سیزر Julius Caesar, 1, 2, 140-141)۔

قصور پیار مبلغ، صدر اُوباما یا سپریم کورٹ میں نہیں ہے – مگر ہماری ذاتوں میں ہے۔ ہمارے گرجہ گھر اِس قدر کمزور پڑ چکے ہیں کہ ہماری قوم پر ہمارا کوئی تاثر نہیں رہا – بالکل بھی نہیں! وہ کیسے ہوا؟ پہلی بات، آپ نے اِتوار کی شام کی عبادتوں کو چھوڑ دیا۔ آپ کیسے ایک حقیقی گرجہ گھر پا سکتے ہیں جب کہ آپ اپنے لوگوں کے ساتھ ایک ہفتے میں صرف آدھے گھنٹے کے لیے بات چیت کرتے ہیں! شام کی عبادتوں کو چھوڑ دینا خطرناک ہے! دوسری بات، آپ انجیل پر توجہ مرکوز نہیں کرتے جب آپ منادی کرتے ہیں، اور آپ اِس بات کو یقینی نہیں بناتے کہ آپ کے نوجوان لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں۔ کوئی تعجب نہیں کہ آپ نوجوان لوگوں کا 88 % اُن کے 25 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی کھو دیتے ہیں! کوئی تعجب نہیں کہ آپ دُنیا میں سے نوجوان لوگوں کو مسیح میں ایمان دِلا کر تبدیل نہیں کر پاتے۔ آپ میں کوئی طاقت نہیں ہوتی کیوںکہ آپ حقیقی دعائیہ مجالس نہیں کرتے۔ اُوباما اور سُپریم کورٹ پر الزام مت لگائیں! ’’پیارے بروٹس، قصور ہمارے ستاروں میں نہیں مگر ہم میں ہے۔‘‘ پھوہڑ پن سے مذھبی فرائض سرانجام دینے کے نتیجے میں ہمارے گرجہ گھر اور ہماری قوم اُن لوگوں سے بھر چکی ہے جو بائبل پر طعنے مارتے ہیں۔ وہ جو آنے والی عدالت کے بارے میں طعنے مارتے اور مذاق اُڑاتے ہیں حیران رہ جائیں گے! قیامت رات میں ایک چور کی مانند آئے گی! وہ اِس تصور پر طعنہ مارتے ہیں کہ قیامت آنے والی ہے۔ مگر یہ غیر متوقع طور پر آئے گی۔ پہلا تسالونیکیوں5:2 میں پولوس رسول نے کہا،

’’کیونکہ تُم اچھی طرح جانتے ہو کہ خداوند کا دِن اِس طرح آنے والا ہے جس طرح چور رات کو اچانک آتا ہے‘‘ (1۔ تھسلنیکیوں 5:2).

’’تم‘‘ سچے مسیحیوں کی جانب حوالہ دیتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ آخری ایام کے بہت بڑے برے واقعات یکدم شروع ہو جائیں گے – اُس چور کی مانند جو ایک شخص کو لوٹنے کے لیے اچانک آتا ہے۔ ہمارا بھائی جیک نین Jack Ngann گذشتہ ہفتے ایک دُکان میں گیا۔ جب وہ اُس دُکان سے باہر نکلا ایک چور دوڑ کر اُس کے پاس آیا اور اُس کو بندوق کی نوک پر لوٹ لیا۔ اُس کو اِس کی توقع نہیں تھی۔ وہ اُس کے لیے تیار نہیں تھا۔ اِس ہی طرح سے ’’خُداوند کا دِن‘‘ بھی آ جائے گا – ایک غیرتیارشُدہ دُنیا میں – اُن کے پاس جو بچائے نہیں گئے ہیں۔ قیامت اچانک ہی آئے گی، رات میں ایک چور کی مانند۔ پھر پولوس نے کہا،

’’کیونکہ جب لوگ کہتے ہوں گے کہ اب امن اور سلامتی ہے اُس وقت اچانک ہلاکت اِس طرح آجائے گی جس طرح حاملہ عورت کو دردِ زہ شروع ہو جاتا ہے اور وہ ہرگز نہ بچیں گے‘‘ (1۔ تھسلنیکیوں 5:3).

اب 2پطرس3:10 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل Scofield Study Bible میں صفحہ 1319 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑیں ہو جائیں جب میں اِسے پڑھوں۔

’’لیکن خدا کا دِن چور کی طرح آجائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شوروغُل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے اور زمین اور اُس پر کی تمام چیزیں جل جائیں گی‘‘ (2۔ پطرس 3:10).

’’خُداوند کا دِن‘‘ 24 گھنٹوں کا ایک دِن نہیں ہے۔ یہ وقت کا ایک دورانیہ ہے۔ ولیم میکڈونلڈ نے چار باتیں پیش کی ہیں جو ’’خُداوند کے دِن‘‘ کے دوران رونما ہوں گی۔ اُنہوں نے اِن واقعات کو اُسی ترتیب سے پیش کیا جس سے وہ رونما ہوں گی۔


1. اِس میں سات سالہ دورانیے کا بہت بڑے مصائب کا دور شامل ہوتا ہے [جب خُدا زمین کا فیصلہ کرتا ہے]۔

2. اِس میں زمین پر مسیح کی واپسی شامل ہوتی ہے [زیتون کے پہاڑ پر – جب وہ اپنی بادشاہت قائم کرنے کے لیے آتا ہے]۔

3. یہ اُس ہزار سالہ دور کے لیے استعمال کیا گیا ہے جب مسیح زمین پر حکمرانی کرے گا [ایک ہزار سالوں کے لیے]۔

4. یہ آگ کے ساتھ زمین اور آسمانوں کی حتمی تباہی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہی مطلب یہاں ہے [2 پطرس3:10] (ایمانداروں کی بائبل کا تبصرہ Believer’s Bible Commentary، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1989، صفحہ2302؛ 2پطرس3:10 پر غور طلب بات)۔


یہ چاروں کے چاروں واقعات ’’خُداوند کے دِن‘‘ کے دوران رونما ہونگے۔ ’’دِن‘‘ یہاں پر وقت کے ایک دورانیے کے لیے حوالہ دیتا ہے۔ ’’خُداوند کا دِن‘‘ سات سالہ بہت بڑے مصائب کے ساتھ شروع ہو گا اور مسیح کی واپسی سے لیکر، اُس کی زمین پر ایک ہزار سالہ حکمرانی، اور آگ میں زمین اور کائنات کی تباہی تک ہے۔ وہ ہے ’’خُداوند کا دِن۔‘‘ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

پھر پطرس رسول سبق یا اطلاق پیش کرتا ہے۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز Dr. Lloyd-Jones نے کہا یہی طریقہ تھا جس کی تعلیم رسولوں نے اپنے سارے مراسلوں میں دی۔ پہلی بات، اُس نے عقیدے کو پیش کیا – ’’خُداوند کا دِن‘‘ اُس تمام کے ساتھ جو اُس کا مطلب ہوتا ہے – بہت بڑے مصائب کا دور، مسیح کی آمد ثانی، اُس کی بادشاہت، اور دُنیا اور آسمانوں (کائنات) کا جلنا۔ یہ عقیدہ ہے۔ پھر اُس نے اِطلاق یا سبق پیش کیا جو ہم مسیحیوں کو اِس عقیدے سے سیکھنا چاہیے۔ وہ اِطلاق یا سبق آیت 11 میں پیش کیا گیا ہے۔ اِس پر نظر ڈالیں،

’’جب تمام اشیاء اِس طرح تباہ و برباد ہونے والی ہیں تو تمہیں کیسا ہونا چاہیے؟ تمہیں تو نہایت ہی پاکیزگی اور خدا ترسی کی زندگی گزارنا چاہیے‘‘ (2۔ پطرس 3:11).

’’پاکیزگی‘‘ کا یہاں مطلب ہوتا ہے ’’کِردار، طرز عملconduct۔‘‘ چونکہ کائنات آگ سے بھسم ہو جائے گی تو آپ کو کِردار اور دین داری میں کس قسم کی شخصیت ہونا چاہیے۔ یہ واقعی میں ایک سوال نہیں ہے۔ اِس کو ایک استعجابیہ یا فجائیہ علامت sign of exclamation کے ساتھ ختم ہونا چاہیے – جیسے ’’آپ کو کس قدر پاکیزہ ہونا چاہیے!‘‘ – یہ جان چُکنے کے بعد کہ دُنیا ایک شدید گرم دھماکے میں تباہ ہو جائے گی۔

ہمیں نا صرف اپنے کِردار اور دین داری میں پاکیزہ ہونا چاہیے بلکہ ہمیں وہ بھی کرنا چاہیے جو آیت بارہ کہتی ہے،

’’اور خدا کے اُس دِن کا نہایت مُشتاق اور منتظر رہنا چاہیے جس کے باعث افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے‘‘ (2۔ پطرس 3:12).

ہمیں اِن باتوں کا منتظر رہنا چاہیے اور یہاں تک کہ ’’اِس کی آمد کو تیز‘‘ کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر تھامس ھیل Dr. Thomas Hale نے کہا، خُدا تمام قوموں میں اُس کی خوشخبری پھیلانے کے لیے ہمارا انتظار کر رہا ہے؛ تب خاتمہ ہوگا، متی24:14‘‘(تھامس ھیل Thomas Hale، نئے عہد نامے کا اطلاق شُدہ تبصرہ The Applied New Testament Commentary، کنگزوے پبلیکیشنز، 1996؛ 2پطرس3:12 پر غور طلب بات)۔

یہ تھی جو میرے دیرینہ پادری ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin نے تعلیم دی۔ اور میں اُن کے ساتھ متفق ہوں۔ جب ہم بشروں کو جیتے ہیں تو ہم مسیح کی دائمی بادشاہت کے آنے کے لیے تیزی دکھا رہے ہوتے ہیں یا جلدی کر رہے ہوتے ہیں۔ میں یقین کرتا ہوں کہ اِن واقعات کو تاخیر ہو چکی ہے، انسانی طور پر بات کی جائے تو ’’جب تک خُدا کے پاس آنے والے غیر یہودیوں کی تعداد [مکمل تعداد] پوری نہیں ہو جاتی‘‘ (رومیوں11:25)۔ ڈاکٹر لِن نے کہا کہ شیطان جانتا ہے ’’اپنی بُری زندگی کو دراز کرنے کا واحد طریقہ مسیح کی دوسری آمد میں تاخیر پیدا کرنے کے ذریعے سے ہے… اِس ہی وجہ سے وہ لوگوں کو مسیح میں یقین کرنے یا ایمان لانے سے [باز رکھنے کے لیے] اپنی تمام تر قوت کے ساتھ اپنی بدکار چالوں یا منصوبوں کو کام میں لاتا رہتا ہے – اِس طرح سے خُدا کی بادشاہی کے بارے میں حکم ماننے والے لوگوں کے گروہ کو پیدا ہونے سے باز رکھ رہا ہے‘‘ (ٹموٹھی لِن، ایس۔ ٹی۔ ایم۔، پی ایچ۔ ڈی۔،S.T.M., Ph.D. Timothy Lin، کلیسیا کی ترقی کا راز The Secret of Church Growth، FCBC، 1992، صفحہ95)۔

ہمیں ’’خُداوند کے دِن کا منتظر رہنا چاہیے۔ ہمیں اُس دِن کے لیے مقامی گرجہ گھر میں مسیح کے لیے بشروں کو لانے کے ذریعے سے ’’جلدی‘‘ بھی کرنی چاہیے! ایک دِن بشروں کو جیتنے کے لیے نہایت تاخیر ہو چکی ہوگی کیوں، ’’افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے‘‘ (2۔ پطرس 3:12)۔ نئی انٹرنیشنل بائبل NIV اِس کا احساس پیش کرتی ہے، ’’تمہیں تو یہاں تک ہی پاکیزگی اور خُدا ترسی کی زندگی بسر کرنی چاہیے جب آپ خُداوند کے دِن کے منتظر ہونگے اور اُس کی آمد کو تیز کر رہے ہونگے… ‘‘ (2پطرس3:11، 12)۔ مسیح ’’اُس کی آمد کے دِن کو تیز کر رہے ہیں‘‘ جیسا کہ میں نے کہا، زیادہ سے زیادہ گمراہ لوگوں کو جیتنے کے وسیلے سے۔ مگر ایک دوسری راہ بھی ہے۔ ڈاکٹر تھامس ھیل اور ڈاکٹر ٹموتھی دونوں ہی نے کہا کہ ہم ’’اُس کی آمد کے دِن کو تیز کرتے ہیں‘‘ عشائے ربانی (’’اے ہمارے باپ‘‘) پڑھنے کے وسیلے سے – ’’تیری بادشاہی آئے، تیری مرضی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو‘‘ (متی6:9۔13)۔ آخری ایام میں بے شمار مسیحی اُس دعا کو مانگنا بھول چکے تھے۔ شیطان نے اُنہیں بیوقوف بنا ڈالا تھا۔ جب ہم خُدا کے بادشاہت کے آنے کو بھول جاتے ہیں تو شیطان اپنے مکارانہ زندگی کو طوالت دے لیتا ہے۔ اگر ہم خُدا کی بادشاہت کوجلدی لانے کی خواہش کرتے ہیں تو ہمیں مذید اور گمراہ لوگوں کو گرجہ گھر میں لانے سے اور مذید اور دعا مانگنے سے ’’اُس کی آمد کے دِن کو تیز‘‘ کرنا چاہیے۔ میں دراصل سوچتا ہوں کہ یہ ہی بنیادی سمجھ میں آنے والی بات ہے جس میں پطرس نے یہ جوش دلانے والی بات پیش کی۔ اُس نے یہ حوالہ محض آخری ایام کی باتوں کے فلسفے کی تعلیم دینے کے لیے نہیں پیش کیا۔ اُس نے اِس لیے یہ آیات پیش کیں کہ ہمیں تعلیم دے سکے زندگی کیسے بسر کرنی چاہیے، بشروں کو کیسے جیتنا چاہیے اور کیسے دعا مانگنی چاہیے کیوں کہ ہم اِس عقیدے کو جانتے ہیں۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

ہمیں ’’خُداوند کی آمد کے دِن کو تیز‘‘ کرنا چاہیے… یہ دوبارہ ایک بہت بڑا بھید ہے۔ اگر یہ باتیں مقررہ ہیں تو ہم کیسے اِن میں جلدی کر سکتے ہیں؟... ٹھیک، ہم اِن میں خود کو تیار کرنے سے، خوشخبری کی منادی کرنے سے اور یسوع کے بارے میں دوسروں کو بتانے سے جلدی کر سکتے ہیں۔ خاتمہ اُس وقت ہوگا جب غیر یہودیوں اور یہودیوں کی تعداد پوری ہو جائے گی، جب سب کے سب باہم جمع ہو چکے ہونگے، جب تمام کے تمام مخلصی پائے ہوئے دُنیا سے لیے جا چکے ہوں گے۔ آئیے خود کو تیار کرنے کے ذریعے سے اِس میں جلدی کریں، آئیے خوشخبری کو پھیلانے کے ذریعے، اِس کی منادی کے ذریعے سے، یا مشنری کام میں مدد کرنے سے، اور اِس سرزمین میں گرجہ گھر کا کام کرنے سے، درحقیقت ہر اُس بات سے جس کو کرنے سے ہم اُس کے دِن کے آنے میں تیزی کر سکتے ہیں اِس میں جلدی کریں۔ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، 2پطرس پر تفسیراتی واعظ Expository Sermons on 2 Peter، دی بینر اور ٹرٹھ ٹرسٹ، ایڈیشن1999، صفحہ 206؛ 2 پطرس 3:12 پر رائے)۔

اب کھڑے ہو جائیں جب میں آیت 13 پڑھوں۔

’’اِس کے باوجود ہم خدا کے وعدوں کے مطابق نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے‘‘ (2۔ پطرس 3:13).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ہمارے گرجہ گھر میں لوگوں میں سے ایک نے حال ہی میں اُس دِن کے بارے میں جب میں بچایا گیا تھا مجھے یاد دلایا۔ ڈاکٹر چارلس جے۔ ووڈبریج Dr. Charles J. Woodbridge اِس حوالے پر منادی کر رہے تھے۔ وہ مسیحیوں کے ساتھ ’’اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق زندگی بسر کرنے والے طعنہ زنوں کا‘‘ (آیت 3) تضاد پیش کر رہے تھے۔ اُنہوں نے وہ الفاظ پڑھے، ’’افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے۔‘‘ پھر اُنہوں نے آیت 13 کے الفاظ پڑھے،

’’ اِس کے باوجود ہم خدا کے وعدوں کے مطابق نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے‘‘

اُنہوں نے کہا، ’’اُن کے پاس کوئی اُمید نہیں تھی، لیکن ہم نئے آسمان اور نئی زمین کے منتظر ہیں۔‘‘ ’’اُن کے پاس کوئی مستقبل نہیں ہے لیکن ہم نئے آسمان اور نئی زمین کے منتظر ہیں۔‘‘ اچانک میں ’’اُن کے‘‘ ساتھ ہونا نہیں چاہتا تھا۔ ہم شدت کے ساتھ ’’ہم‘‘ کے درمیان ہونا چاہتا ہوں۔ ایک ہی لمحے میں – اور یہ صرف ایک ہی لمحہ تھا – میں نے اُن کو چھوڑ دیا اور ہم کو اپنا بنا لیا – میں نے مسیحیوں میں شمولیت اختیار کر لی اور دُنیا کو اپنے پیچھے چھوڑ دیا۔ اُس لمحے میں مَیں نے یسوع پر بھروسہ کیا۔ یہ اِس قدر سادہ تھا! اِرتقاء جا چکا تھا۔ مادیت پرستی جا چکی تھی۔ اِس دُنیا کے تصورات اور منصوبے اور اُمیدیں اور خواب جا چکے تھے۔ میں نے تنہا مسیح میں بھروسہ کیا تھا۔ میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکا تھا۔ میں دُنیا میں سب سے مضبوط ترین مسیح کے ساتھ پکار اُٹھا ہوتا،

’’اِس کے باوجود ہم خدا کے وعدوں کے مطابق نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے‘‘

میں کھڑا ہو چکا ہوتا اور فینی کراسبی Fanny Crosby کے الفاظ گاتا،

دُنیا لے لے، لیکن یسوع مجھے دے دے،
   اِس کی تمام خوشیاں ماسوائے ایک نام کے کچھ بھی نہیں ہیں؛
لیکن اُس کا پیار ہمیشہ کے لیے قائم ہے،
   دائمی سالوں کے دوران بھی یکساں ....

دُنیا لے لے مگر یسوع مجھے دے دے،
   اُس کی صلیب میں میرا بھروسہ ہوگا؛
جب تک، واضح، روشن تخلیل کے ساتھ
   رو بہ رو میں اپنے خداوند کو دیکھتا ہوں۔
ہائے، وہ رحم کی گہرائی اور بُلندی!
   ہائے وہ محبت کی لمبائی اور چوڑائی!
ہائے، نجات کی وہ بھرپوری،
   عالم بالا کی دائمی زندگی کا وعدہ!
(’’دُنیا لے لے، لیکن یسوع مجھے دے دے Take the World, But Give Me Jesus‘‘ شاعر فینی کراسبی Fanny Crosby، 1820۔1915)۔

میں اُس مضبوط چٹان مسیح پر کھڑا ہوں؛
   باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے،
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے۔
    (’’ٹھوس چٹان The Solid Rock،‘‘ شاعر ایڈورڈ موٹ Edward Mote، 1797۔1874)۔

یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں،
   اُس کے شاندار چہرے کو بھرپور نگاہ سے دیکھیے،
اور زمین کی باتیں حیرت ناک طور پر مدھم پڑ جائیں گی،
   اُس کے فضل اور جلال کے نور میں۔
(’’یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں Turn Your Eyes Upon Jesus، شاعرہ ھیلن ایچ. لیمل Helen H. Lemmel، 1863۔1961).

اب آیت 14 پر نظر ڈالیں۔ کھڑے ہو جائیں جب میں اِسے پڑھوں۔

’’پس اَے عزیزو! چونکہ تُم اِن باتوں کے منتظر ہو اِس لیے پوری کوشش کرو کہ بڑے اطمینان کے ساتھ اپنے آپ کو اُس کے حضور بے عیب اور بے داغ ثابت کر سکو‘‘ (2۔ پطرس 3:14).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

’’پس چونکہ‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’اِسی لیے۔‘‘ کیوں کہ آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں اور نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے – اِسی لیے، چونکہ آپ نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے، لہٰذا مستقل مزاج رہیں، ہر ایک کوشش کر ڈالیں، بے داغ پائے جائیں، بے گناہ اور یسوع کے ساتھ امن میں ہوں۔ یوحنا رسول نے کہا،

’’غرض اَے بچو! خداوند میں قائم [جاری] رہو تاکہ جب وہ ظاہر ہو تو ہمیں حوصلہ ہو اور ہم اُس کی آمد پر اُس کے سامنے شرمندہ نہ ہوں‘‘ (1۔ یوحنا 2:28).

’’اور جو کوئی اُس سے یہ اُمید رکھتا ہے وہ اپنے آپ کو پاک رکھتا ہے، جیسا وہ پاک ہے‘‘ (1۔ یوحنا 3:3).

یہ اُس وقت شروع ہوتا ہے جب آپ ایمان کے وسیلے سے یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں – اور اُس خون کے وسیلے سے جو اُس نے صلیب پر بہایا تمام گناہ سے پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ یہ میری دعا ہے کہ آج کی رات کوئی نہ کوئی فینی کراسبی کے ساتھ کہے گا، ’’دُنیا لے لے، لیکن یسوع مجھے دے دے Take the World, But Give Me Jesus۔‘‘ اُسی کے نام میں، آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 2پطرس 3:10۔18.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر جیک نین Mr. Jack Ngann
     نے گایا تھا ’’دُنیا لے لے، لیکن یسوع مجھے دے دے
          Take the World, But Give Me Jesus‘‘ (شاعر فینی کراسبی Fanny Crosby، 1820۔1915)۔