Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مگر نوح نے فضل پایا – حصہ اوّل

BUT NOAH FOUND GRACE – PART I
(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 82)
(SERMON #82 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، یکم جُون، 2014
Lord’s Day Evening, June 1, 2014

’’لیکن نُوح خداوند کی نظر میں مقبول ہُوا‘‘ (پیدائش 6:8) .

قدیم ربّیوں کے مطابق نوح کڑے اِرتداد کے دور میں رہتا تھا۔ پیدائش4:26 ہمیں بتاتے ہیں کہ اُنہوں نے بتوں کو خُدا کے نام سے پکارنا شروع کر دیا تھا! اِسی ہی طرح اِس کو قدیم ربّیوں نے ترجمہ کیا۔ پھر، بزرگان کے زمانے سے ہوتے ہوئے، سیت کی آل اولاد بد سے بدترین بدکاری میں گرتے چلے گئے، سدا کے گہرے اِرتداد میں نیچے کی جانب گرتے چلے گئے۔

یہی انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں کے ساتھ گذشتہ 200 سالوں کے دوران ہوا تھا۔ چارلس جی فنّی Charles G. Finney نے 1820 کی دہائی میں ’’فیصلے والی تبدیلی‘‘ کو متعارف کروایا۔ ہمارے پاس یقین کرنے کے لیے وجہ ہے کہ فِنی شیطانیت سے متاثر تھا، اور ہو سکتا ہے کہ آسیبوں کے قبضے میں رہا تھا۔ خود اُس کی اپنی نام نہاد کہلائی جانے والی ’’تبدیلی‘‘ انتہائی عجیب و غریب تھی۔ جس دِن وہ بچائے جانے کا دعویٰ کرتا ہے اُس دِن بے شمار باتیں اُس کی گواہی میں سے غائب ہیں: گناہ کا کوئی تزکرہ نہیں! یسوع کا کوئی تزکرہ نہیں! خوشخبری کا ذکر تک نہیں! مسیح کے کفاراتی خون کا کوئی بیان نہیں! معاف کیے جانے کے بارے میں کوئی بات نہیں! میں قائل ہو چکا ہوں کہ فِنی کبھی تبدیل ہوا ہی نہیں تھا۔ میں جانتا ہوں کہ وہ شیطانی طور پر متاثر تھا – اور ہوسکتا ہے کہ وہ آسیبوں کے قبضے میں رہا ہو۔ ڈاکٹر مائیکل ایس۔ ہارٹن Dr. Michael S. Horton نے کہا،

     فِنی کے علم الٰہیات میں خُدا قادرمطلق نہیں ہے؛ انسان طبیعتاً گنہگار نہیں ہے؛ گناہ کے لیے کفارہ سچی ادائیگی نہیں ہے؛ جواز کے لیے تہمت کے ذریعے سے راستبازی ذلت آمیز ہے؛ نیا جنم صرف کامیاب تکنیکوں کا نتیجہ ہے۔ اِسی لیے فِنی… تاریخی مسیحیت کا دشمن ہے (مائیکل ایس۔ ہارٹن، پی ایچ۔ ڈی۔ Michael S. Horton, Ph.D.، ’’چارلس فِنی کی وصیت The Legacy of Charles Finney، ‘‘ جدید اصلاح کار میگیزین Modern Reformation Magazine، کمپیوٹر نیٹ پوسٹنگ computer net posting، یکم اپریل، 1996)۔

عالمین متفق ہیں کہ جس کو ہم جیمس ای۔ ایڈمز James E. Adams کی ’’فیصلہ کرنے والی احیاء Decisional Regeneration‘‘ کہتے ہیں (اِس آرٹیکل کو پڑھنے کے لیے یہاں کِلک کیجیےClick here to read his article) اُس کا مصنف اور اُسکو پھیلانے والا فِنی تھا۔ ہم نے برطانوی اصطلاح ’’فیصلہ سازیت Decisionism‘‘ کو یہی جھوٹا نظریہ واضح کرنے کے لیے مستعار لیا ہے۔

فِنی سے آغاز کرتے ہوئے اور بیسویں صدی میں سے جاری رہتے ہوئے، ’’فیصلہ سازیت‘‘ نے کروڑوں مسیح میں غیر تبدیل شُدہ لوگوں کو سطحی تجربوں میں ڈالا ہے۔ اِس نے یہاں تک کہ اُن میں سے بہتوں کو تو گرجہ گھر جانے تک کے لیے بھی رضامند نہیں کیا! جس کے نتیجے میں ہمارے بڑے شہروں کی یہودیوں کی خاص بستیوں میں تقریباً ہر کوئی خود کو ’’بچایا‘‘ سمجھتا ہے۔ امریکہ کے مغربی حصے میں بہت سے شہروں میں، واقعی میں ہر کوئی سوچتا ہے کہ وہ نئے سرے سے جنم لیے ہوئے مسیحی ہیں۔ مغرب میں ایک پادری نے مجھے بتایا کہ اب وہ بالکل بھی در در جا کر انجیلی بشارت کا پرچار نہیں کر سکتا کیونکہ ’’ہر کوئی سوچتا ہے وہ پہلے سے نجات یافتہ ہے۔‘‘

پال واشر Paul Washer نامی ایک مغربی بپتسمہ دینے والے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے پادری نے ’’توبہ repentance‘‘ کی منادی کرنے کے ذریعے سے ’’فیصلہ سازیت decisionism‘‘ کا علاج کرنے کی کوشش کی۔ اُنہیں یہ احساس ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا کہ یہ صرف ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی ایک اور قسم ہے۔ میں نے حال ہی میں ایک واعظ پڑھا جو بلی گراھم Billy Graham نے 1952 میں دیا۔ یہ ڈیسیشن میگزین Decision magazine کے جون کے شمارے میں چھپا تھا۔ اِس کا عنوان ہے: ’’وابستگی کے لیے بُلاہٹ: خُدا سب سے تقاضا کرتا ہے۔ کوئی کم نہیں Call to Commitment: God demands all. No Less۔‘‘ یہ پال واشر کی کبھی بھی دی جانے والی بُلاہٹ کے مقابلے میں توبہ کے لیے ایک شدید تر بُلاہٹ تھی! لہٰذا، کیسے پال واشر کا پیغام ’’فیصلہ سازیت‘‘ کو روک پائے گا؟ ہم دہائیوں تک بلی گراھم کا ’’توبہ‘‘ کا پیغام سُن چکے ہیں اور اِس نے ہماری مدد نہیں کی ہے! جی ہاں، پال واشر اصلاح شُدہ تعلیم پر یقین رکھتے ہیں۔ مگر کیا وہ وائٹ فیلڈ Whitefield یا ایڈورڈز Edwards – یا ایساھل نیٹیل ٹن Asahel Nettleton کی مانند منادی کرتے ہیں؟ کیا لوگ اُس کے اِجلاسوں سے گھر جاتے ہیں اور دِنوں یا یہاں تک کہ ہفتوں تک کپکپاتے ہیں، جیسا کہ جان بینیعن John Bunyan نے کیا؟ جی نہیں، وہ نہیں کرتے! اِس لیے پال واشر ہماری مدد نہیں کر سکتے! جان میک آرتھر John MacArthur کی خُدائے ’’خداوند کی نجات Lordship Salavation‘‘ بھی محض ایک اور ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی قسم ہے۔ لہٰذا مغربی تہذیب ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی کیچڑ میں پھنس چکی ہے – جیسا کہ ہماری قوم نیست و نابود ہونے اور موت کی جانب لڑکھڑاتی ہوئی جا رہی ہے۔ یہ میری رائے ہے کہ اصلاح سے پہلے، تاریک دور کے وسط میں کاتھولک اِزم کے مقابلے میں آج انجیلی بشارت کا پرچار ایک بدترین حالت میں ہے۔ جی ہاں، بدترین! بہت سی باتوں میں، انتہائی بدترین!

ڈاکٹر ڈیوڈ ایف۔ ویلز Dr. David F. Wells اِس کو سمجھتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وہ گورڈن کونویل علم الٰہیات کی سیمنری میں سلسلہ بہ سلسلہ علم الٰہیات کے کافی مدت سے پروفیسر ہیں۔ ڈاکٹر ویلز نے کہا، ’’کلیسیا کو اب جس بات کی ضرورت ہے وہ حیات نو نہیں بلکہ مذھبی سُدھار ہے… ہم مطمئن ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جو کہ اُس سب کے ساتھ جو غلط ہے کوئی پاک بے اطمینانی نہیں ہے۔ اِس ہی وجہ سے ہمیں حیات نو کے مقابلے میں مذھبی سُدھار کی ضرورت ہے‘‘ (ڈیوڈ ایف۔ ویلز، پی ایچ۔ ڈی۔ سچائی کے لیے کوئی جگہ نہیں No Place for Truth، عئیرڈ مینز اشاعتی کمپنی Eerdmans Publishing Company، 1993، صفحات 296، 300، 301)۔

ویسے بات کی جائے تو، ہم کیسے حیات نو پر بحث کر سکتے ہیں جب یہاں تک کہ سب سے زیادہ قدامت پسند پادری بھی بائبلی تبدیلی میں اب مذید یقین نہیں رکھتے ہیں؟ صرف نیا مذھبی سُدھار ہی ہمیں ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی زنجیروں سے آزادی دِلا سکتا ہے۔ مگر بہت سے خود کو تسلی دینے والے انجیلی بشارت کے پرچاری اور قدامت پسند رہنما دراصل مذھبی سُدھار کو تلاش کرنے کے لیے اور ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی تمام اقسام کو باہر پھینکنے کے لیے انتہائی شدید بزدل اور غیر روحانی ہیں۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے اسے دُرست سمجھا تھا جب اُنہوں نے کہا،

ہمارے لیے ایک نیا مذھبی سُدھار ہونا چاہیے۔ اِس کے ساتھ ایک انتہائی شدید وقفہ آنا چاہیے… غیر ذمہ دار… جعلی مذھب جو آج مسیح کے ایمان کے لیے مانا جاتا ہے (اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر، ڈی۔ ڈی۔ ہم ایک مقررکردہ راستے پر سفر کرتے ہیں We Travel an Appointed Way، کرسچن پبلیکیشنز Christian Publications، 1988، صفحہ 118)۔

اور یوں ہی عظیم سیلاب سے پہلے تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کروڑوں لوگوں نے ’’خُداوند کے نام‘‘ کو پکارا تھا (پیدائش4:26) – مگر سر کے بل سب سے زیادہ قابل نفرت اِرتداد میں چلے گئے، جو کہ اِس دُنیا نے اب تک عبادت کی اقسام کی سب سے شدید قابل مذمت اور بدکار قسم دیکھی ہے۔ اُس وقت سب سے زیادہ طاقتور، ڈبو دینے والے، دم گھونٹنے والے اِرتداد سے جس نے دُنیا کو ڈھانپ لیا تھا کوئی عارضی سکون، کوئی چین، چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہ تھی۔

’’خداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی ہے اور اُس کے دِل کے خیالات ہمیشہ بدی کی طرف مائل رہتے ہیں‘‘ (پیدائش 6:5).

ایسے حالات میں زندگی بسر کرنا کس قدر دھشت انگیز ہوگا؛ کسی نے کس قدر بے بسی کو محسوس کیا ہوگا! ایسی ایک دُنیا میں زندگی بسر کرنا ایک ویران اور اذیت زدہ تجربہ رہا ہوگا! اگر یہ اگلے دس الفاظ کے لیے نہ ہوتا تو ہم اِس طرح کی دُنیا کی کسی بھی تفصیل سے منہ موڑ لیتے،

’’لیکن نُوح خداوند کی نظر میں مقبول ہُوا‘‘ (پیدائش 6:8).

اِن بدکار دِنوں میں فضل کا پیغام انتہائی شدت سے اہم ہے۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ ویب سائٹ پر واپس آئیں گے اور اِس واعظ کا دوسرا حصّہ اگلے ہفتے پڑھیں گے۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔