Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

نوح کے دِنوں میں اِرتداد – حصّہ اوّل

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 78)
APOSTASY IN THE DAYS OF NOAH – PART I
(SERMON #78 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 18مئی، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 18, 2014

’’جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی 24:‏37).

اگر آپ مجھے کچھ عرصے سے منادی کرتے ہوئے سُن چکے ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ یہ پیشن گوئی میرے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔ اِس کی بے شمار وجوہات ہیں۔ اوّل، میں تبدیل ہو گیا تھا جب میں نے 2پطرس کے تیسرے باب میں سے ڈاکٹر چارلس جے۔ ووڈبریج Dr. Charles J. Woodbridge کا ایک واعظ سُنا۔ ڈاکٹر ووڈ بریج ایک عظیم عالم تھے۔ اُنہوں نے پرنسٹن یونیورسٹی سے گریجوایشن کیا ہوا تھا۔ بڑھتی ہوئی آزاد خیالی کی وجہ سے اپنا استیفعٰی دینے سے پہلے وہ فُلر علم الہٰیات کی سیمنری میں کلیسیا کی تاریخ پڑھایا کرتے تھے۔ دوئم، اُنہوں نے 2پطرس میں سے نوح کے دِنوں میں عظیم سیلاب پر بات کی تھی۔ اور سوئم، جو کچھ اُنہوں نے اُس باب میں سے منادی کی اُس نے پیدائش کی کتاب کے بارے میں مکمل طور پر میرے ذہن کو بدل کر رکھ دیا۔ بائیولا یونیورسٹی میں اِس واعظ کو سُننے سے پہلے، میں اِرتقاء کے نظریے پر یقین کرتا تھا، اور میں نے سوچا تھا کہ تخلیق اور سیلاب کے واقعات صرف طلسماتی کہانیاں تھیں – صرف پریوں کی پرانی کہانیاں۔ یوں 2پطرس تین باب میں سے اُس ایک واعظ کو پیدائش کی کتاب کے بارے میں میرے ذہن کو بدلنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ اِس کو یسوع مسیح میں زندہ ایمان کے لیے مجھے تبدیل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا!

اُسی وقت کے دوران میں نے بلی گراھم Billy Graham کو ’’نوح کے دِنوں The Days of Noah‘‘ ایک جاندار واعظ کی منادی کرتے ہوئے سُنا۔ میں نے ہر روز ریڈیو پر ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee کو بھی سُننا شروع کر دیا۔ ڈاکٹر میگی نے پیدائش کی کتاب کے قابل اعتماد ہونے کی اہلیت پر بات کی تھی، جہاں پر نوح اور عظیم سیلاب کے واقعات پیش کیے گئے ہیں۔ ہماری تلاوت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’مسیح ایک ایسے دِن میں آئے گا جو کہ نوح کے دِنوں کی مانند ہوگا‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم، صفحہ131؛ متی 24:‏37 پر ایک غور طلب بات)۔

پھر، اِس کے ساتھ ساتھ، میں اکثر ڈاکٹر ایم۔ آر۔ ڈیحان Dr. M. R. DeHaan کو ریڈیو پر سُنا کرتا تھا۔ ڈاکٹر ڈیحان نے اکثر نوح کے دِنوں اور مسیح کی آمد ثانی پر زور دیا۔ ڈاکٹر ڈیحان نے اِس موضوع پر نوح کے دِن The Days of Noah کے عنوان سے ایک شاندار کتاب لکھی (ژونڈروان پبلیشنگ ہاؤس Zondervan Publishing House، 1963)۔ امیزآن ڈاٹ کام Amazom.com پر جائیں اور اِس کی ایک کاپی حاصل کریں، چاہے اگر وہ استعمال شُدہ ہی کیوں نہ ہو! یہ آپ کو برکات سے نوازے گی! اِس کے علاوہ، میرے پادری، ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin جو کہ پرانے عہد نامے کے ایک عالم تھے، جنہوں نے باب جونز یونیورسٹی کے گریجوایٹ ڈپارٹمنٹ میں عبرانی اور اُس سے متعلقہ زبانوں کو پڑھایا تھا، اور جو کہ بعد میں نئی امریکی معیاری بائبل New American Standard Bible میں پرانے عہد نامے کے ترجمانوں میں سے ایک تھے۔ اُنہوں نے ایلی نوائس Illinois کے شہر ڈئیرفلیڈ Deerfield میں ٹالبوٹ علم الہٰیات کی سیمنری Talbot Theological Seminary اور ٹرینٹی ایونجلیکل سیمنری Trinity Evangelical Seminary میں بھی پڑھایا تھا۔ بعد میں وہ تائیوان کے شہر ٹائی پی Taipei میں چینی ایونجیلیکل سیمنری China Evangelical Seminary کے صدر رہے تھے۔ ڈاکٹر لِن نے پیدائش کی کتاب کے بے نقص اختیار اور عظیم سیلاب کی قطعی حقیقت پر تعلیم دی۔ ڈاکٹر لِن کے عظیم سکالر شپ کی وجہ سے بے شمار پرانے عہد نامے کے پروفیسروں ٹرینیٹی ایونجیلیکل سیمنری کے ڈاکٹر گلیسن آرچر Dr. Gleason Archer اور ٹالبوٹ علم الہٰیات کی سیمنری کے صدر ڈاکٹر چارلس ایل۔ فائنبرگ Dr. Charles L. Feinberg جیسے لوگوں نے اُن کے گرجہ گھر میں تبلیغ کی جہاں پر میں ایک رُکن تھا۔ میں نے ذاتی طور پر پرانے عہد نامے کے اِن عظیم عالمین کو بے شمار مرتبہ سُنا۔

اور اِس سب کو یکجا کیا جائے تو میں 1962 میں سان فرانسسکو میں منعقد ہونے والے مغربی بپتسمہ دینے والوں کے اجتماع کے لیے ڈاکٹر لِن کے ساتھ گیا، جہاں پر ڈاکٹر لِن نے پیدائش کا پیغام The Message of Genesis کے عنوان سے پیدائش کی کتاب پر آزاد خیال رالف ایلیٹ Ralph Elliott کے حملے کے خلاف اجتماع میں لوگوں کے سامنے بات کی (براڈمین پریس Broadman Press، 1961)۔ ایلیٹ نے پیدائش کی موسوی تالیف اور عظیم سیلاب بطور ایک طلسماتی کہانی پر حملہ کیا۔ ڈاکٹر لِن نے شدت کے ساتھ موسٰی کا مصنف کے طور پر اور سیلاب کی حقیقت کا دفاع کیا۔ وہ پہلا موقع تھا کہ میں نے مغربی بپتسمہ دینے والوں کے اجتماع میں شرکت کی تھی۔ ڈاکٹر کے۔ اوون وائٹ Dr. K. Owen White جنہوں نے ہمارے گرجہ گھر میں بھی بات کی تھی، وہ بھی ایلیٹ کے خلاف بولے تھے۔ اِن تمام عناصر نے میرے ابتدائی تیس سالوں میں ایک نوجوان شخص کی حیثیت سے میرے اوپر ایک گہرا تاثر چھوڑا۔ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ نوح اور سیلاب پر حملہ یوں لگا تھا (اور اب بھی لگتا ہے) کہ جیسے خُداوند یسوع مسیح کے خلاف حملہ کیا گیا ہو۔ خود مسیح نے پیدائش کی کتاب پر یقین کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ خداوند یسوع مسیح کو نوح اور سیلاب کے مستند حقائق کا حوالہ دینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا تھا جب اُس نے کہا

’’جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی 24:‏37).

اگر مسیح کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس بارے میں بات کر رہا تھا تو وہ تثلیث کی دوسری ہستی کیسے ہو سکتا تھا؟ وہ کیسے جلال کا بادشاہ ہو سکتا تھا؟ مجھے اِس کا جواب 21 برس کی عمر میں مل گیا تھا، اور میں اِس ہی کو اپنےمرنے کے دِن تک تسلیم کرتا رہوں!

’’جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی 24:‏37).

لہٰذا، نوح کے دِنوں میں کیسا رہا تھا؟ یہ ایک بہت بڑے اِرتداد کا زمانہ تھا کیونکہ لوگوں نے بتوں کی پوجا اور گناہ میں ڈوبنا شروع کر دیا تھا۔

مہربانی سے پیدائش4:‏26 آیت کھولیے۔ یہاں پر ہم پڑھتے ہیں کہ آدم کا سیت نامی ایک بیٹا تھا۔ بعد میں سیت کا انوس نامی ایک بیٹا تھا۔

’’سیت کے ہاں بھی ایک بیٹا پیدا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام انوس رکھا۔ اُس وقت سے لوگ یہوداہ کا نام لے کر دعا کرنے لگے‘‘ (پیدائش 4:‏26).

انوس کے نام کا مطلب ’’فانی‘‘ یا ’’نازک‘‘ ہوتا ہے۔ اِس کا مطلب تھا کہ وہ ایک ’’نازک، کمزور فانی‘‘ تھا۔ یہ جو آنے والا ہے اُس کے لیے ایک بدترین نتیجے کی صدا دیتی ہے۔ کسی وجہ کی بِنا پر میں ابھی تک بجا طور پر اِس کا مطلب تلاش کرنے کے قابل نہیں ہوا ہوں، اگلے الفاظ قدیم ربّیوں کے مطابق غلط ترجمے کیے گئے ہیں۔ ’’اُس وقت سے لوگ یہوداہ کا نام لے کر دعا کرنے لگے۔‘‘

لوتھرLuther نے کہا، ’’وہ ربّین [ربّی] اِس بات کو بت پرستی کے لیے حوالے کے طور پر سمجھتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ اِس زمانے تک یہوداہ کا مخلوقات کو دیا جانے لگا تھا، جیسے سورج، چاند وغیرہ۔‘‘ یہ تصور کنگ جیمس بائبل KJV کے مرکزی نوٹ میں سے آتا ہے، جہاں پر ترجمانوں نے متبادل حوالہ اِس طرح سے دیا، ’’اُس وقت سے لوگوں نے خود کو یہوداہ کے نام سے بلوانا شروع کر دیا۔‘‘ کمپینئین بائبل The Companion Bible میں سے ضمیمہ 21 کہتا ہے،

جو حقیقت میں شروع ہوا تھا وہ یہوداہ کے نام کا بگاڑ تھا۔ وہ یہوداہ کے نام کو کچھ اور [طرح سے] پکارنا شروع ہو گئے تھے۔ مستند کنگ جیمس بائبل [KJV] کا نسخہ مارجن میں ’’اُن کے لیے‘‘ کی رائے دیتا ہے۔ مگر قدیم یہودی تبصرہ نگاروں کی اکثریت فراہم کرتی ہے... یہ الفاظ ’’اُن کے خُدا،‘‘ جو رائے دے رہا تھا کہ وہ ستاروں اور بتوں کو اپنے خُدا پکارتے تھے، اور اُن کی پرستش کرتے تھے… جاناتھن کی ٹارگم The Targum of Jonathan کہتی ہے، ’’یہ وہ نسل تھی جس کے دِنوں میں اُنہوں نے غلطی کا آغاز کیا، اور خود کے لیے بتوں کو بنایا، اور اپنے بتوں کے ناموں کو خُدا کے کلام کے خاندانی نام دیے‘‘... کمیچی، راشی اور دوسرے قدیم یہودی عالمین نے اِس کے ساتھ اتفاق کیا۔ راشی کہتے ہیں، ’’اُس وقت وہاں پر خُداوند کے نام کے پکارنے میں بے حرمتی [بگاڑ] ہو گئی تھی۔‘‘ [قدیم مسیحی عالم] جیروم کہتے ہیں یہ بہت سے [یہودی عالمین] کے اُس کے دِنوں میں رائے تھی۔ مائی مونائیڈ Maimonides، اپنے تبصرے میں... بت پرستی پر ایک طویل رسمی تفسیر میں، انوس کے دِنوں میں بت پرستی کی ابتدا کے سب سے زیادہ یقینی واقعے کو پیش کرتے ہیں۔ انوس کا وہ نام اِس کے ساتھ متفق ہوتا ہے؛ کیونکہ نام کا مطلب نازک، کمزور، بیمار، ناقابل علاج… ہوتا ہے۔ اگر جانا تھن جو کہ موسٰی کا پوتا تھا، اسرائیل میں پہلا بت پرستوں کا کاہن بنتا تو کیا تعجب ہے کہ انوس جو کہ آدم کا پوتا تھا اُس نے نسل انسانی کے درمیان بت پرستی کو متعارف کروایا تھا۔ اِس کے علاوہ، ’’آدم سے ساتویں نسل‘‘ میں حنوک نے کیا ’’بے دینی‘‘ کی تھی کہ اُس کو یہوداہ 14، 15 میں اس کے بارے میں پیشن گوئی کرنی پڑی، اگر انوس کے دِنوں میں خُداوند کے نام کو بگاڑنے کے بجائے خالص پرستش کا آغاز ہوا تھا؟ یقینی طور پر یہی ثبوت کافی ہے کہ خُداوند کے نام کے اِس بگاڑ کی ہی وجہ تھی کہ کیوں حنوک کو اِس کے خلاف پیشن گوئی کرنے کے لیے اُٹھا لیا گیا تھا (کمپینئین بائبل The Companion Bible میں سے ضمیمہ 21)۔

ہم جو کچھ پیدائش 5باب میں دیکھتے ہیں وہ اِرتداد اور بت پرستی کی جانب نیچے جاتا ہوا بھنور ہے۔ حنوک جو کہ آدم سے ساتویں نسل میں تھا، واحد مستثنٰی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ’’اُس کی یہ گواہی تھی کہ اُس نے خُدا کو خوش کیا‘‘ (عبرانیوں11:‏5)۔ پیدائش 5 باب میں درج کیے گئے زمانے کے بارے میں اور کیا کچھ کہا جا سکتا ہے، اصلاح پرست جان کیلون John Calvin کی جانب سے یہ وضاحت اس کو پورا کرتی ہے،

... یہ بھی واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کا رُجحان کس قدر زیادہ ہے، یا تو خُدا کی بالکل ہی توہین یا توہم پرستی کے لیے؛ چونکہ دونوں ہی بُرائیاں اُس وقت ہر جگہ پر غالب ہو گئیں تھیں (جان کیلِون John Calvin، پیدائش کی کتاب پر تبصرے Commentaries on the Book of Genesis، بیکر کُتب گھر Baker Book House، اشاعت1998، جلد اوّل، صفحہ224؛ پیدائش4:‏26 پر رائے)۔

یہاں پر ایک اور حقیقت ہے – پیدائش کے پانچویں باب میں بزرگان میں سے کسی کے بھی بارے میں ایک بھی لفظ نہیں پیش کیا گیا – حنوک کو مشتثنٰی قرار دیتے ہوئے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ ’’حنوک خُداوند کے ساتھ ساتھ چلتا رہا‘‘ (پیدائش5:‏22)۔ یہ نوح کے آنے تک دوبارہ نہیں کہا گیا، ’’اور نوح خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا‘‘ (پیدائش6:‏9)۔ ہمیں نہیں بتایا گیا ہے کہ کوئی اور بزرگ بھی سیلاب سے پہلے ’’خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔‘‘ میں یقین کرتا ہوں کہ یہی وجہ ہے کہ عبرانیوں 11 باب میں ہابل سے حنوک پر پہنچ جاتا ہے، جیسے کہ دوسرے بزرگان کے پاس بہت زیادہ ایمان تھا ہی نہیں! عبرانیوں 11 باب میں یہ ہابل سے حنوک اور حنوک سے نوح تک جاتا ہے۔ اِس لیے میں سوچتا ہوں کہ بوڑھے ربّیوں نے اِس کو درست لیا تھا۔ پیدائش 5 باب سیلاب سے پہلے بڑھتے ہوئے اِرتداد کی ایک تفصیل ہے۔

پیدائش 5 باب کا اِرتداد نسل انسانی کا بدکاری کے حوالے ہو جانے کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے جس کی عکاسی ہم پیدائش6:‏5 اور 6 آیت میں دیکھتے ہیں، ’’خُداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی ہے اور اُس کے دِل کے خیالات ہمیشہ بدی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ خُداوند کو اُفسوس ہوا کہ اُس نے زمین پر انسان کو پیدا کیا اور اُس کا دِل غم سے بھر گیا... لیکن نوح خداوند کی نظر میں مقبول ہوا‘‘ (پیدائش6:‏5، 6، 8)۔ اور یسوع نے کہا، ’’جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی 24:‏37).

اقراری کلیسیا کے اِرتداد کی پیشن گوئی 2تسالونیکیوں2:‏3 میں ہے، جہاں ہمیں بتایا گیا ہے کہ خُدا کا دِن ’’نہیں آئے گا، جب تک کہ پہلے لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ (2تسالونیکیوں2:‏3)۔ الفاظ ’’برگشتہ ہونا Falling away‘‘ یونانی لفظ ’’اپوستاسیا apostasia‘‘ کا ترجمہ ہیں۔ ہر علامت نشاندہی کرتی ہے کہ ہم پہلے ہی اِس اِرتداد کے زمانے میں آ چکے ہیں، جس کی قبل ازیں نشاندہی پیدائش کی کتاب میں نوح کے دِنوں میں کی جا چکی ہے۔ تین ذرائع ہمارے زمانے کے اِرتداد کی جانب رہنمائی کرتے ہیں: جوہان سیملر Johann Semler (1725۔1791) نے بائبل کی تنقید کرنے کا رواج شروع کیا تھا۔ چارلس ڈاروِن Charles Darwin (1809۔1882) نے انسان کی تخلیق کے اعتقاد کا بیڑا غرق کیا۔ چارلس فنی Charles Finney (1792۔1875) نے تبدیلی کو ’’فیصلہ سازیت‘‘ میں بدل دیا۔ اِن تین شیطانی ذرائع سے جدید مسیحیت کا اِرتداد اُبھر چکا ہے۔ لوگ بائبل کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ لوگ خود کے بارے میں صرف جانور ہونے کی راہ پر گامزن ہیں۔ ’’فیصلہ سازیت‘‘ نے 1859 کے بعد سے کسی بڑے حیات نو کو روک رکھا ہے، اور آج، ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے نتیجے میں، زیادہ تر لوگ جو سوچتے ہیں کہ وہ بچائے جا چکے ہیں اُنہوں نے صرف ایک جھوٹی تبدیلی کا تجربہ کیا ہوتا ہے۔ یہاں پر ہماری کتاب آج کا اِرتداد پڑھنے کے لیے کلک کریں Click here to read our book, Today’s Apostasy ۔

ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

جدید انجیلی بشارت کا پرچار اٹھارویں صدی، اور پیوریٹنز کی انجیلی بشارت کے پرچار کے انتہائی برعکس ہے، خالص انجیلی بشارت کا پرچار وہی پرانی انجیلی بشارت کا پرچار ہے۔

1901 میں، سیلویشن آرمی کے بانی ولیم بوتھ William Booth نے کہا،

وہ سب سے اہم خطرات جو آنے والی صدی کا سامنا کریں گے وہ پاک روح کے بغیر مذھب ہوگا، مسیح کے بغیر مسیحیت، کفارے کے بغیر معافی، احیاء کے بغیر نجات... اور جہنم کے بغیر جنت (دونوں حوالاجات آئن ایچ۔ میورے کی تصنیف پرانی انجیلی بشارت کا پرچار The Old Evangelicalism by Iain H. Murray کی پچلی جلد کے کور پر سے لیے گئے، دی بینر آف ٹُرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 2005)۔

اِن دو لوگوں نے آج کے اِرتداد کے بارے میں بات کی۔ یسوع نے کہا،

’’جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی 24:‏37).

ایک بہت عظیم پرانا مشہور ہوا گیت ہے جو جارج بیورلی شیا George Beverly Shea نے لکھا اور جو اِس زمانے کے اِرتداد کے بارے میں بات کرتا ہے۔

ایسے وقتوں کے دوران تمہیں ایک نجات دہندہ کی ضرورت ہوتی ہے،
   ایسے وقتوں کے دوران تمہیں ایک رابطہ کار کی ضرورت ہوتی ہے؛
انتہائی یقین کرو، انتہائی یقین کرو
   تمہارا رابطہ کار مضبوط چٹان کو گرفت میں کیے اور اُٹھائے ہوئے ہے!
یہ چٹان یسوع ہے، جی ہاں، یہ وہی ایک ہے؛
   یہ چٹان یسوع ہے، وہی تنہا واحد!
انتہائی یقین کرو، انتہائی یقین کرو
   تمہارا رابطہ کار مضبوط چٹان کو گرفت میں کیے اور اُٹھائے ہوئے ہے!
(’’ایسے وقتوں کے دوران In Times Like These‘‘ شاعرہ رُوتھ کائی جونز
      Ruth Caye Jones‏، 1944)۔

’’جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی 24:‏37).

اوہ، میں کس قدر دعا مانگتا ہوں کہ یسوع کے لیے آپ کی ضرورت پر جاگ اُٹھا گیں! میں جانتا ہوں کہ بہت سے انجیل بشارت کرنے والوں کو جب آپ ملتے ہیں تو وہ ایک ابتری میں ہوتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ کے کالج کےپروفیسر بائبل کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ کے اِردگرد تقریباً ہر کوئی – یہاں تک کہ ریاست ہائے متحدہ کا صدر بھی – اوّل درجے کا بے اعتقادہ ہے، ٹھٹھا اُڑا کر مسیح کو مسترد کرنے والا! اوہ، اُن کے ساتھ جہنم میں مت جائیں! اوہ، یسوع کے پاس آئیں اور اپنے گناہ سے پاک صاف ہو جائیں! اوہ، وہ نوح کی کشتی یسوع کی ایک تشبیہہ تھی، اُس کی ایک تصویر تھی۔ اوہ، کشتی میں آئیں اور بچائے جائیں! اوہ، یسوع کے پاس آئیں اور خُدا کے قہر سے اور اپنے گناہ کے لیے سزا کے فیصلے سے بچائے جائیں! آئیں! آئیں! اندر آئیں! یسوع کے لیے اندر آئیں اور بچائے جائیں! آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 2پطرس3:‏1۔7 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ایسے وقتوں کے دوران In Times Like These‘‘ (شاعرہ روتھ کائی جونز Ruth Caye Jones‏، 1902۔1972)۔