Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

خوشخبری پر کان نہ دھرنا

DISOBEDIENCE TO THE GOSPEL
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
28 جولائی، 2013، خُداوند کے دِن کی صبح
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, July 28, 2013

’’لیکن سب نے اُس خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔ کیونکہ یسعیاہ کہتا ہے: خداوند! ہمارے پیغام کا کس نے یقین کیا؟‘‘ (رومیوں 10:‏16).

لفظ ’’خوشخبریGospel‘‘ کا مطلب ’’اچھی خبرgood news‘‘ ہوتا ہے۔ یہ ایک اچھی خبر تھی کہ یسوع مسیح گناہ کا مکمل کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا۔ یہ ایک اچھی خبر ہے کہ یسوع دائمی زندگی بخشنے کے لیے جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ مگر یہاں پر پولوس کہتا ہے کہ اُن سب نے جنہوں نے خوشخبری کو سُنا اُس پر کان نہیں دھرا۔ پھر وہ اشعیا53:‏3 میں سے حوالہ دیتا ہے، ’’ہمارے پیغام کا کس نے یقین کیا؟‘‘ اشعیا53 باب میں حوالہ جاری رہتے ہوئے کہتا ہے کہ یسوع کو ’’لوگوں نے حقیر جانا اور رد کیا‘‘ ہے (اشعیا53:‏3)۔ پولوس نے اپنے بیان کی بنیاد ’’اُن سب نے ہماری خوشخبری پر کان نہیں دھرا‘‘ اشعیا کی پیشن گوئی پر رکھی ہے کہ اُن سب نے یسوع کے بارے میں اُس ’’پیغام‘‘ پر یقین نہیں کیا۔ اور یہ لاگو کرتا ہے کہ وہ خوشخبری کی منادی پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ یسوع کو ’’لوگوں نے حقیر جانا اور مسترد کیا‘‘ ہے۔ اور یوں رسول ہمیں بتاتا ہے کہ اُن میں سے جنہوں نے خوشخبری کی منادی ہوتی ہوئی سُنی، ’’سب نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔‘‘

یہ انسانی فطرت کی بغاوت اور شدید خباثت کے بارے میں واضح ترین ثبوتوں میں سے ایک ہے۔ اُنہوں نے گناہ کیا ہے اور اُن کے دِلوں میں خُدا کے ساتھ کوئی سکون نہیں ہے۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ وہ فوراً اچھی خبر پر یقین کریں گے کہ مسیح اُن کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے اور اُنہیں نجات دے سکتا ہے۔ جب تک کہ انسان کی فطرت گناہ کے ذریعے سے مسخ نہیں ہو جاتی، ہم وضاحت نہیں کر سکتے کیوں گنہگار خوشخبری پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ اِس کے باوجود اِس کا یہی طریقہ ہے۔ یہ انسان کے مکمل اخلاقی زوال کو ثابت کرتی ہے۔ کیوں کوئی باشعور شخص یسوع مسیح کے وسیلے سے مفت معافی کی خوشخبری کو مسترد کرے گا؟ کیوں لوگ خوشخبری کی منادی کے لیے اپنے کان بند کر لیں گے؟ وہ کیوں مسیح کے بارے میں اِس قدر کم سوچیں گے کہ وہ خوشخبری پر کان دھرنے سے انکار کر دیں؟ اگر آپ آج صبح یہاں پر ہیں، اور بار بار مسیح کو مسترد کر چکے ہیں، تو آپ نے ایسا کیوں کیا ہے اِس لیے نہیں کیونکہ آپ کا دِل حقیقی گناہ سے تباہ ہو گیا ہے؟ میں کہتا ہوں کہ آپ نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا کیونکہ آپ کا دِل اُس زہر سے جو آدم سے وراثت میں ملا زہریلا ہو چکا ہے۔ خُدا آپ کے اخلاقی زوال کو آج ہی ختم کرے!

لیکن آج صبح مکمل اخلاقی زوال میرے واعظ کا موضوع نہیں ہے۔ میں چند منٹوں کے لیے آپ میں سے اُن کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے خوشخبری پر کان نہ دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ یہاں پر اِس صبح وہ بھی موجود ہیں جنہوں نے مجھے خوشخبری پر تبلیغ کرتے پہلے بھی سُنا ہے، اور اِس کے باوجود ’’اُن سب نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا ہے۔‘‘ خُدا کرے کہ خُدا کا روح پاک یہاں پر کسی کو، جس نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا ہے، اُس کو اِس کا فرمانبردار کر دے – اور اِس سے پہلے کہ ہم آج صبح گرجہ گھر سے جائیں وہ نجات پا لے! آپ کی مدد کرنے کے لیے، میں تین نکات پر بات کروں گا جو ہماری تلاوت میں سے ہیں،

’’لیکن سب نے اُس خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔‘‘ (رومیوں 10:‏16).

I۔ اوّل، خوشخبری آپ کو ایک حکم کے طور پر پیش کی گئی ہے۔

’’سب نے خوشخبری کی فرمانبرداری نہیں کی ہے۔‘‘ آپ کسی بات کی فرمانبرداری نہیں کر سکتے جب تک کہ اُس کا حکم نہ دیا جائے۔ خوشخبری ہمیشہ سے ایک حکم کے طور پر آتی ہے۔ میں اِس بات کو ثابت کرنے کے لیے صرف چند آیات کا حوالہ دوں گا۔ اشعیا کی کتاب میں ہم ہمارے خُدا اور اُس کے مسیح کی جانب سے وہ شدید احکامات پڑھتے ہیں،

’’تُم میری طرف پھرو، اور نجات پاؤ‘‘ (اشعیا 45:‏22).

یہ ایک بالکل واضح حکم ہے، مسیح کی جانب دیکھنے کے لیے ایک حکم،

’’تُم میری طرف پھرو، اور نجات پاؤ‘‘

سپرجیئن صرف 15 برس کی عمر کے لڑکے تھے جب اُنہوں نے اُس حکم کی فرمانبرداری کی تھی۔ وہ تقریباً پانچ سالوں تک گناہ کی بھاری سزایابی کے تحت رہ چکے تھے، لیکن جیسے ہی اُنہوں نے اُس حکم کی فرمانبرداری کی اُنہوں نے نجات پالی! اُنہیں مبلغ کے ذریعے سے بتایا گیا تھا کہ یسوع نے کہا،

’’تُم میری طرف پھرو، اور نجات پاؤ‘‘

اُنہوں نے خوشخبری کے اُس حکم کی فرمانبرداری کی تھی۔ اُنہوں نے ایمان کے وسیلے سے مسیح کی جانب دیکھا تھا اور وہ ایکدم ہی نجات پا گئے تھے۔ حالانکہ اُس کے بعد وہ چالیس سے زیادہ سالوں تک جیتے رہے، وہ ہمیشہ ماضی میں اُس لمحے پر نظر ڈالتے تھے جب اُنہوں نے اُس خوشخبری کے حکم پر کان دھرا تھا اور نجات پائی تھی! آپ نے کیوں اِس پر کان نہیں دھرا ہے؟

’’تُم میری طرف پھرو، اور نجات پاؤ‘‘ (اشعیا 45:‏22).

’’لیکن سب نے اُس خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔‘‘ (رومیوں 10:‏16).

اشعیا میں ایک اور خوشخبری کا حکم کہتا ہے، انتہائی سادگی سے،

’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، اور جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55:‏6).

آپ میں سے کچھ عبادتوں میں رہ چکے ہیں جہاں خداوند انتہائی ’’نزدیک‘‘ تھا۔ وہ اِس قدر واضح طور پر ہمارے درمیان موجود تھا کہ کچھ نوجوان لوگوں نے، جو کہ ہمارے گرجہ گھر میں تھوڑے ہی عرصے سے آ رہے تھے، یسوع کو تلاش کیا اور اُس کو پا لیا۔ اِس کے باوجود، حالانکہ وہ اُن کے لیے کافی ’’نزدیک‘‘ تھا کہ وہ اُس کو پا لیں، آپ نے اُس کی تلاش نہیں کی تھی – آپ نے اُس حکم پر کان نہیں دھرا تھا۔ حالانکہ اُن نئے لوگوں نے اُس حکم پر کان دھرا اور یسوع کو پا لیا، یہ اب بھی آپ کے بارے میں کہا جانا چاہیے، ’’سب نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔‘‘

پھر امثال کی کتاب میں ہم پڑھتے ہیں،

’’اپنے پُورے دل سے خداوند پر اعتقاد رکھ، اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر‘‘
       (امثال 3:‏5).

میں آپ کو بار بار مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے کہہ چکا ہوں، اور نہ کہ خود سے یہ سب جاننے کی کوشش کریں۔

’’اپنے پُورے دل سے خداوند پر اعتقاد رکھ، اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر‘‘

اور اِس کے باوجود آپ میں سے کچھ مسلسل خوشخبری کے اِس حکم پر کان دھرنے سے انکار کرتے رہتے ہیں۔ آپ خود سے یہ ’’جاننے کی کوشش‘‘ کرتے رہتے ہیں، کہ کیسے یسوع پر بھروسہ کریں، بجائے اِس کے کہ محض اُس حکم پر کان دھر لیں،

’’اپنے پُورے دل سے خداوند پر اعتقاد رکھ، اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر‘‘

آپ، بھی، اُن کے ساتھ ہی شامل ہوتے ہیں جن میں سے ’’سب نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔‘‘ یہ پرانے عہد نامے میں خوشخبری کے محض چند ایک احکامات ہیں۔ میں اِس سے بھی اور زیادہ پیش کر سکتا ہوں۔

پھر، پرانے عہدنامے میں، یسوع نے ایک حکم دیا جس کو آپ سب سُن چکے ہیں۔ اُس نے کہا،

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا۔ میرا جُوا اُٹھالو اور مجھ سے سیکھو کیونکہ میں حلیم ہُوں اور میرا دل فروتن ہے اور تمہاری روحوں کو آرام نصیب ہوگا۔ اِس لیے کہ میرا جُوا نرم اور میرا بوجھ ہلکا ہے‘‘ (متی 11:‏28۔30).

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ اور میں تمہیں آرام بخشوں گا۔‘‘ آپ مجھے مسیح کے احکامات کا کئی مرتبہ حوالہ دیتے ہوئے سُن چکے ہیں۔ اُس نے کہا، ’’میرے پاس آؤ۔‘‘ اور اِس کے باوجود آپ اپنی زندگی گزارنا ایسے ہی جاری رکھتے ہیں، خُوشخبری کی بُلاہٹ پر کان دھرنے سے انکار کرتے ہوئے!

پھر، لوقا13:‏24 میں، آپ مجھے مسیح کے اُس حکم کے بارے میں تبلیغ کرتے ہوئے کئی مرتبہ سُن چکے ہیں،

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:‏24).

اور اِس کے باوجود آپ نے اُس حکم کی تعمیل نہیں کی ہے۔ آپ میں سے کچھ نے اپنی بائبل تسلسل کے ساتھ نہیں پڑھی ہے، شائع شُدہ واعظ گھر لے کر نہیں گئے ہیں اور اُن کا مطالعہ نہیں کیا ہے، خود اپنی نجات کے لیے شدت کے ساتھ دعا نہیں کی ہے۔ آپ نے مسیح کے حکم کو سُنا تھا، ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرو،‘‘ لیکن آپ نے خوشخبری کے اِس حکم پر کان نہیں دھرا تھا!

میرے پاس صرف ایک اور کے لیے وقت ہے۔ آپ اِس خوشخبری کے حکم کو غالباً کسی اور کے مقابلے میں کئی مرتبہ سُن چکے ہیں،

’’خداوند یسوع پر ایمان لا تو، تُو اور تیرا سارا خاندان نجات پائے گا‘‘
       (اعمال 16:‏31).

اِس کے بارے میں پیچیدگی کیا ہے؟ یہ اِس قدر سادہ سا حکم تھا کہ وہ لوگ جنہوں نے اِس کو سُنا اِس پر فوراً کان دھرا اور بالکل اُسی وقت نجات پا لی تھی، اُسی جگہ پر۔ اور اِس کے باوجود اِس آدمی نے اپنی زندگی میں اِس سے پہلے کبھی بھی خوشخبری نہیں سُنی تھی! اُس وقت جب پولوس اور سیلاس نے اُس کو خوشخبری کا وہ حکم پیش کیا اُس نے فوراً اُس پر کان دھرا، اور نجات پا لی تھی!

’’خداوند یسوع پر ایمان لا تو، تُو اور تیرا سارا خاندان نجات پائے گا‘‘
       (اعمال 16:‏31).

اُس نے اُس حکم کی تعمیل جیسے ہی اِسے سُنا کی تھی! کیا میں آپ سے پوچھ سکتا ہوں کہ آپ نے کیوں نہیں اِس پر کان دھرا – حالانکہ آپ اِس کو کئی مرتبہ سُن چکے ہیں؟ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم اب بھی آپ کے بارے میں کہتے ہیں، ’’اُن سب نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا‘‘؟ آپ مذید اور کتنی دیر تک خوشخبری پر کان نہ دھرنے پر انکار کرتے رہنا جاری رکھیں گے؟ کیا آپ کبھی بھی خوشخبری کی بُلاہٹ پر کان نہ دھرنے سے باز آئیں گے؟ اگر ابھی نہیں، تو پھر کب؟

II۔ دوئم، آپ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہوتا ہے جب آپ خوشخبری پر کان نہیں دھرتے ہیں۔

خوشخبری پر کان نہ دھرنا ایک ناگوار گناہ ہے کیونکہ، آپ خود مسیح کے حکم کی نافرمانی کر رہے ہوتے ہیں! اگر آپ میرے الفاظ کو مسترد کر دیتے ہیں تو یہ اتنا زیادہ اہم نہیں ہے۔ لیکن آپ خود مسیح کے الفاظ کو مسترد کرتے ہیں! اُس نے کہا،

’’ میرے پاس آؤ‘‘ (متی 11:‏28).

لیکن آپ کہتے ہیں، ’’جی نہیں۔ میں یہ نہیں کروں گا!‘‘ کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کیسا ناگوار گناہ ہے؟ آپ یسوع مسیح کی نافرمانی کر رہے ہیں، جو دُنیا کا خالق ہے، اور نوع انسانی کا واحد نجات دہندہ ہے! آپ یسوع کی طرف اپنی کمر کر لیتے ہیں۔ آپ خود مسیح کے حکم کو مسترد کرنے کے بہت بڑے اور ہولناک گناہ کو سرزد کرتے ہیں! ایسا کرنے سے، آپ بالکل وہی گناہ سرزد کرتے ہیں جو اُن مخصوص یہودیوں نے مسیح کے زمانے میں کیا تھا! اُس نے اُن سے کہا تھا کہ اُس کے پاس آئیں، پھر بھی وہ [اُس کے] پاس نہیں آئے کہ [وہ] زندگی پا سکیں‘‘ (یوحنا5:‏40)۔ اُنہوں نے ہر ایک چیز کو کھو دیا کیونکہ اُنہوں نے خوشخبری کے حکم پر کان نہیں دھرا تھا۔ یسوع کی نافرمانی کرنے اُن کے لیے ایک بہت بڑا گناہ تھا۔ اور آپ کے لیے بھی یسوع کی نافرمانی کرنا کسی گناہ سے کم نہیں ہے! پولوس رسول نے انتہائی شدید تنبیہہ پیش کی جب اُس نے کہا،

’’اِتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیسے بچ سکیں گے؟ کیونکہ اِس نجات کا بیان پہلے خداوند نے خُود کیا...؟‘‘ (عبرانیوں 2:‏3).

یسوع نے کہا، ’’میرے پاس آؤ۔‘‘ اگر آپ اُس کی فرمانبرداری کرنے کو نظر انداز کرتے ہیں، ’’تو [آپ] کیسے بچ پائیں گے‘‘ خُدا کے اُس فیصلے سے ؟ یسوع کہتا ہے، ’’میرے پاس آؤ۔‘‘ پولوس رسول نے کہا،

’’اُس کا جو تُم سے کلام کررہا ہے اِنکار نہ کرنا کیونکہ جنہوں نے زمین پر تنبیہہ کرنے والے کا اِنکار کیا اور بچ نہ پائے تو اگر ہم آسمان سے تنبیہہ کرنے والے کا اِنکار کردیں گے تو کیونکر بچیں گے؟‘‘ (عبرانیوں 12:‏25).

یہ ایک انتہائی اہم سوال ہے۔ آپ کیسے قادرمطلق خُدا کے فیصلے سے بچ سکتے ہیں، ’’اگر آپ اُس کا انکار کرتے ہیں جو آسمان سے تنبیہہ کرتا ہے‘‘؟ یسوع کہتا ہے، ’’میرے پاس آؤ۔‘‘ لیکن آپ اپنے اعمالوں کے ذریعے سے کہتے ہیں، ’’جی نہیں، میں آپ کے پاس نہیں آؤں گا!‘‘ تو پھر کیسے ممکن طور پر آپ خدا کے فیصلے سے بچ پائیں گے؟ آپ خوشخبری کے حکم کی نافرمانی کا جان کو معلون کردینے والا گناہ سرزد کر چکے ہیں! تو پھر آپ کیسے جہنم کے فیصلے سے بچ سکتے ہیں اگر آپ ایسے ہی جاری رہتے ہیں؟ آپ کیسے خُدا کے خوفناک فیصلے سے بچ سکتے ہیں اگر آپ ’’اُس کا انکار کریں جو آسمان سے تنبیہہ کرتا ہے‘‘؟

جب تک کہ وہ جدید نفسیات کی شیطانی تعلیمات کے ذریعے سے خراب نہیں ہو جاتے ہیں، ہر کوئی جانتا ہے کہ خودکشی ایک ہولناک گناہ ہے۔ پھر بھی خودکشی صرف جسم کو مارتی ہے۔ اُس ہولناک قصور کے بارے میں سوچیں جو کہ آپ کو ہوگا اگر آپ اپنی جان کے لیے خودکشی کرتے ہیں – خوشخبری پر کان نہ دھرنے کی وجہ سے اِس کو دائمیت کے شعلوں کے لیے بھیج دیتے ہیں! جان کی خودکشی! یہ ہے جو آپ سے سرزد ہوتی ہے جب آپ خوشخبری پر کان نہیں دھرتے ہیں، اور ’’اُس کا انکار کرتے ہیں جو آسمان سے تنبیہہ کرتا ہے‘‘ (عبرانیوں12:‏25)۔

III۔ سوئم، خوشخبری پر کان دھرنے سے کیا مُراد ہے؟

’’سب نے اُس خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔‘‘ (رومیوں 10:‏16).

اِس لیے، پھر، فرمانبرداری کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ آپ کیسے خوشخبری پر کان دھرتے ہیں یا اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں؟ اوّل، آپ کو خوشخبری سُننی چاہیے۔ آپ کہتے ہیں، جی ہاں، میں آپ کو اِس کی تبلیغ کرتے ہوئے سُنتا ہوں۔‘‘ میں جانتا ہوں کہ آپ میری باتوں کی آواز سُنتے ہیں – لیکن کیا آپ جو میں تبلیغ کرتا ہوں اُس کے اجزا یا متن کو سُنتے ہیں؟ کیا آپ بالکل اُنہی الفاظ کے بارے میں سوچتے اور سُنتے ہیں جو میں خوشخبری کے بارے میں کہتا ہوں؟ بائبل کہتی ہے، ’’ایمان سُننے سے آتا‘‘ (رومیوں10:‏17)۔ خُدا کہتا ہے، ’’سُنو میری سُنو‘‘ (اشعیا55:‏2)۔ آپ کے سُننے میں ضروری ہے کہ سچائی جاننے کے لیے ایک گہری خواہش ہونی چاہیے۔ جب خوشخبری کی منادی کی جاتی ہے تو اُس کو انتہائی توجہ دیں جو آپ سُنتے ہیں!

لیکن خوشخبری کو سُننا ہی کافی نہیں ہے۔ آپ کو حکم دیا جاتا ہے کہ ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا، اور تو نجات پائے گا‘‘ (اعمال16:‏31)۔ وہ خوشخبری یہ ہے – کہ مسیح گنہگاروں کے لیے مرا تھا۔ وہ اُن سب کے لیے جو اُس پر بھروسہ کرتے ہیں ایک متبادل کے طور پر مرا تھا۔ مسیح نے اُن سب کے گناہوں کے لیے جو اُس پر بھروسہ کرتے ہیں کفارہ ادا کیا ہے۔ خوشخبری کی فرمانبرداری اپنی تمام خود اعتمادی، اور خود کو بچانے کی ساری کوششوں کو ختم کر دینے میں پنہاں ہے، اور یسوع مسیح پر محض انحصار کر دینے میں ہے۔ یسوع پر بھروسہ کریں۔ یہ خوشخبری پر کان دھرنے کا مطلب ہوتا ہے۔ یسوع کے پاس آئیں اور تنہا اُسی پر بھروسہ کریں۔ عظیم سپرجیئن نے کہا،

یہاں پر کچھ ایسے ہیں جو کہہ رہے ہیں، ’’میں دیکھتا ہوں جو خوشخبری حکم دیتی ہے، اور میں اِس کی فرمانبرداری کرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن میرے پاس وہ قوت [نہیں ہے] جو درکار ہوتی ہے۔‘‘ میرے پیارے دوست، اگر آپ کے پاس کوئی قوت ہوتی ہے، تو یہ آپ کے لیے ایک رکاوٹ ہوتی ہے۔ یہ آپ کی کمزوری ہے جو مسیح چاہتا ہے، ناکہ آپ کی قوت... یہ آپ کا گناہ ہے جس کو دور کرنے کے لیے وہ مرا تھا، یہ ہے جس پر وہ چاہتا ہے کہ آپ یقین کریں؛ اِس لیے، بغیر کسی نیکی کے، بغیر کسی موزونیت کے، جتنے بھی ناپاک اور غلیظ آپ ہیں، میں دعا کرتا ہوں کہ آپ [شاعری کی] اِن لائنوں کی پیروی کریں جو میں دھراؤں گا، اور دیکھیں کہ آیا آپ اِن کو سچائی کے ساتھ مسیح کے لیے اپنے دِل سے کہہ سکتے ہیں –

ایک قصور وار، کمزور اور لاچار کیڑا،
   مسیح کے شفیق ہاتھوں میں مَیں گِرا؛
وہ میری قوت اور راستبازی ہے،
   میرا یسوع اور میرا سب کچھ۔
(’’قدرتاً ہماری حالت کس قدر غمگین ہے!How Sad Our State by Nature Is!‘‘
     شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts‏، 1674۔1748؛
       “O Set Ye Open unto Me” کی طرز پر)۔

مہربانی سے اُن الفاظ کو میرے ساتھ کہیں، ایک لائن ایک وقت میں۔

ایک قصور وار، کمزور اور لاچار کیڑا،
   مسیح کے شفیق ہاتھوں میں مَیں گِرا؛
وہ میری قوت اور راستبازی ہے،
   میرا یسوع اور میرا سب کچھ۔

کیا آپ نے وہ کہا؟ جب آپ کا دِل یہ سچائی کے ساتھ کہتا ہے، اور آپ یسوع پر مکمل طور سے بھروسہ کرتے ہیں، تو آپ نجات پاتے ہیں! خُدا آپ کی خوشخبری پر کان دھرنے اور خود کو مسیح کے حوالے کرنے میں مدد کرے! آمین۔

اب اگر آپ ہمارے ساتھ خوشخبری پر کان دھرنے کے بارے میں بات چیت کرنا پسند کریں، تو مہربانی سے اپنی نشست چھوڑیں اور اجتماع گاہ کی پچھلی جانب ابھی چلے جائیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک پُرسکون مقام پر لے جائیں گے جہاں پر ہم بات چیت اور دعا کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے اُن کے لیے دعا کریں جنہوں نے ردعمل کا اظہار کیا۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھومی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: رومیوں10:‏13۔17 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
      ’’آج ہی بُلا رہا ہے Calling Today‘‘ (شاعر فینی جے۔ کراسبے Fanny J. Crosby‏، 1820۔1915)۔

لُبِ لُباب

خوشخبری پر کان نہ دھرنا

DISOBEDIENCE TO THE GOSPEL

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’لیکن سب نے اُس خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔ کیونکہ یسعیاہ کہتا ہے: خداوند! ہمارے پیغام کا کس نے یقین کیا؟‘‘ (رومیوں 10:‏16).

(اشعیا53:‏1، 3)

I.   اوّل، خوشخبری آپ کو ایک حکم کے طور پر پیش کی گئی ہے،
اشعیا45:‏22؛ اشعیا55:‏6؛ امثال3:‏5؛ متی11:‏28۔30؛ لوقا13:‏24؛ اعمال16:‏31.

II.   دوئم، آپ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہوتا ہے جب آپ خوشخبری پر کان نہیں
دھرتے ہیں، متی11:‏28؛ یوحنا5:‏40؛ عبرانیوں2:‏3؛ 12:‏25.

III. سوئم، خوشخبری پر کان دھرنے سے کیا مُراد ہے؟ رومیوں10:‏17؛
اشعیا55:‏2؛ اعمال16:‏31.