Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

خُدا کے خادم کے مصائب اور فتح!

(اشعیا 53 باب پر واعظ نمبر 1 )
!THE SUFFERING AND TRIUMPH OF GOD’S SERVANT
(SERMON NUMBER 1 ON ISAIAH 53)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
24 فروری 2013 ،صبح کو، خداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 24, 2013

’’دیکھو ، میرا خادم حکمت سے کام لے گا؛ وہ سرفراز ہوگا،اُوپر اُٹھایا جاۓگا، اور بڑا اوج پاۓ گا۔ جس طرح بہت سے لوگ اُسے دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئے ۔ کیونکہ اُس کی شکل و صورت بگڑ کر آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی۔ اُسی طرح بہت سی قومیں اُسے دیکھ کر تعجب کریں گی، اور بادشاہ اُس کی وجہ سے اپنا منہ بند کریں گے۔ کیونکہ وہ ایسی باتیں دیکھیں گے جو اُنھیں بتائی نہ گئی تھی، اور ایسی بات اُن کی سمجھ میں آئے گی جو انہوں نے ابھی تک سُنی بھی نہ تھی‘‘ (اشعیا 52:‏13 ۔ 15)۔

مہربانی سے اپنی بائبل اس حوالے کے لیے کھلی رکھیئے۔ ڈاکٹر جان گِل ، اور اُن کے ساتھ ساتھ جدید مبصرین کی " بہت بڑی اکثریت" کے مطابق اِن آیات کو باب نمبر 52 کی بجائے باب نمبر 53 میں شامل ہونا چاہیے تھا (فرینک ای۔ گیبی لِین، ڈی۔ڈی۔، Frank E. Gaebelein بائبل کی تفسیر پر تبصرہ، The Expositor’s Bible Commentary ریجینسی ریفرینس لائیبریری، Regency Reference Library ، 1986جلد 6 ، صفحہ 300) ۔

باب نمبر 53 آیت 12 سے لیکر آیت 13 تک کا تمام حوالہ، خُدا کے ’’مصیبت زدہ خادم‘‘ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ میتھیو ہنری Matthew Henry نے کہا،

یہ پیشن گوئی، جو یہاں سے شروع ہوتی ہے اور اگلے باب کے اختتام تک جاری رہتی ہے، یسوع مسیح کی طرف جس قدر سادگی سے اشارہ کرسکتی ہے کر رہی ہے؛ قدیم یہودیوں نے اسے مسیحا کے طور پر سمجھا تھا، حالانکہ جدید [ربّیوں] نے کڑی محنت کے ساتھ کوشش کی کہ اسے مسخ کر سکیں… لیکن فلپس، جس نے مسیح کے بارے میں [اِس حوالے سے] ایک خواجہ کو تبلیغ کی اور اِس کو کسی بھی بحث سے مبرا کر دیا کہ ’’ اُس کے بارے میں نبی یہ کہتا ہے،‘‘ اُس ہی کے بارے میں اور کسی اور آدمی کے بارے میں نہیں، رسولوں کے اعمال 8:‏34،35 (مکمل بائبل پر میتھیو ہنری کا تبصرہ، ھینڈریکسن پبلیشرز، 1996 دوبارہ اشاعت، جلد 4، صفحہ 235)۔

قدیم یہودی ٹارگم Targum کہتے ہیں کہ یہ مسیحا کی طرف اشارہ کرتی ہے، جیسا کہ بہت قدیم دور کے ربّیوں ایبن عزّرہ اور الشیچ Aben Ezra and Alshech نے کہا تھا (جان گِل ڈی۔ڈی۔، عہدِعتیق کی وضاحت کے ساتھ تشریح،An Exposition of the Old Testament دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیّرر، The Baptist Standard Bearer دوبارہ اشاعت 1989، جلد اوّل، صفحہ 309)۔

مسیحی تبصرہ نگاروں نے بھی تمام تاریخ میں اس حوالے کو خُداوند یسوع مسیح کے بارے میں ایک پیشن گوئی کے طور پر دیکھا ہے۔ سپُرجین Spurgeon نے کہا،

دوسری صورت میں وہ کیا کر سکتے تھے؟ نبی اور کس کے بارے میں حوالہ دے سکتے تھے؟ اگر ناصرت کا ابِن انسان، خُدا کا بیٹا، اِن تینوں آیات میں درست طور پر واضح نہیں ہے، یہ اسی قدر سیاہ ہیں جس قدر خود ایک آدھی رات ۔ ہم ایک لمحے کے لیے بھی ہر لفظ کو اپنے خُداوند یسوع مسیح کے [اطلاق] بارے میں استعمال کرنے میں نہیں ہچکچاتے۔ (سی۔ ایچ۔ سپُرجین، ’’جو مصلوب ہوا تھا اُس کی یقینی فتح،‘‘ The Sure Triumph of the Crucified One ‘‘میٹروپولیٹن کی عبادت گاہ کے خطبہ گاہ سے، The Metropolitan Tabernacle Pulpit پِلگِریم پبلیشرز، دوبارہ اشاعت 1971 ، جلد 21 ، صفحہ 241 )۔

جیسا کہ میتھیو ہنریMathew Henry نے پہلے بیان کیاہے، مبشرِ انجیل فلپس نے کہا تھا کہ ضحیفوں کا یہ حوالہ مسیح کے مصائب کی نشان دہی کرتا ہے۔

’’اور خواجہ نے فلپس سے کہا، مہربانی سے مجھے بتا کہ نبی یہ باتیں کس کے بارے میں کہتا ہے۔ اپنے یا کسی اور کے بارے میں ؟ فلپس نے کتابِ مقدس کےاُسی حِصّہ سے شروع کر کےاُسے یسوع کے بارے میں خوشخبری سُنائی‘‘ (اعمال 8:‏34 ۔ 35 )۔

ہم ٹارگم Targum، قدیم دور کے ربیّوں، مبشرِ انجیل فلپس، اور دورِ حاضرہ کے مسیحی تبصرہ نگاروں سے بہتر نہیں کر سکتے ہیں۔ ہمارے کلا م کا ہر لفظ مسیحا یعنی خداوند یسوع مسیح کی ایک پیشن گوئی ہے۔

1۔ اوّل، خُدا کے لیے مسیح کی خدمت دیکھتے ہیں۔

یہ خُداوند باپ ہے جو آیت نمبر13 کے الفاظ کہتا ہے،

’’دیکھو ، میرا خادم حکمت سے کام لے گا؛ وہ سرفراز ہوگا،اُوپر اُٹھایا جاۓگا، اور بڑا اوج پاۓ گا‘ (اشعیا 52:‏13)۔

خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ اُس کے ’’خادم‘‘ کو دیکھو۔ جب یسوع زمین پر آیا، اُس نے

’’بلکہ اپنے آپ کو خالی کردیا، اور غلام کی صورت اختیار کر کے، اِنسانوں کے مُشابہ ہو گیا‘‘ (فلپیوں 2:‏7)۔

زمین پر خُدا کا خادم ہونے کی حیثیت سے، مسیح نے حکمت سے کام لیا تھا، اور دانشمندی سے عمل کیا تھا۔ زمین پر اپنی منادی کے دوران، جو کچھ بھی یسوع نے کہا اور کیا، بہترین حکمت کے ساتھ نبھایا تھا۔ ہیکل میں چھوٹے لڑکے کے طور پر، ربّی اُس کی حکمت پر حیرت زدہ تھے۔ بعد میں صدوقی اور فریسی اُس کو جواب نہیں دے سکے تھے، اور روم کے صوبے کا حاکم [گورنر] پیلاطُوس لا جواب ہوگیا تھا جب وہ [یسوع] بولا تھا۔

خُداوند کے خادم سے تعلق رکھتے ہوئے، پھر ہمارا کلام کہتا ہے،

’’دیکھو ، میرا خادم حکمت سے کام لے گا؛ وہ سرفراز ہوگا،اُوپر اُٹھایا جاۓگا، اور بڑا اوج پاۓ گا‘‘ (اشعیا 52:‏13)۔

’’اعلیٰ و ارفعیٰ‘‘، ’’بلند کیاجائےگا‘‘ اور ’’سرفراز ہوگا‘‘ جیسے الفاظ جدید انگریزی میں تشریح پیش کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر ینگ Dr. Young اشارہ کرتے ہیں کہ ’’فلپیوں 2:‏9 ۔ 11 آیات اور اعمال2:‏33 آیت میں مسیح کی وجدانی کیفیت کی وضاحت ان الفاظ کو ذہن میں لائے بغیر پڑھنا ناممکن ہے (ایڈورڈ جے۔ ینگ، پی ایچ۔ ڈی۔، اشعیا کی کتابThe Book of Isaiah ، عئیرڈ مینزEerdmans ، 1972، جلد 3، صفحہ 336)۔

اِس لیے خُدا نے اُسے نہایت ہی اُونچا درجہ دیا اور اُسے وہ نام عطا فرمایاجو ہر نام سے اعلیٰ ہے‘‘ (فلپیوں 2:‏9)۔

’’اُسی یسوع کو خُدا نے زندہ کیا ، جس کے ہم سب گواہ ہیں۔ وہ خُدا باپ کے داہنے ہاتھ کی طرف سربلند ہوا اور خُدا باپ سے پاک روح حاصل کی… دیکھتے اور سنتے ہو‘‘ (اعمال 2:‏32۔33)۔

’’دیکھو ، میرا خادم حکمت سے کام لے گا؛ وہ سرفراز ہوگا،اُوپر اُٹھایا جاۓگا، اور بڑا اوج پاۓ گا‘‘ (اشعیا 52:‏13)۔

باوقار ہوگا – "سرفراز ہوگا"۔ عزت بخشی گئی – ’’اُوپر اُٹھایا گیا تھا۔‘‘ بہت بلند – بہت زیادہ ارفعی و اعلیٰ۔‘‘ یہ وہ الفاظ ہیں جو مسیح کے عروج کے مراحل کی عکاسی کرتے ہیں۔ وہ مردوں میں سے جی اُٹھتا ہے! وہ اُوپرجنت میں اُٹھایا جاتا ہے اپنے آسمان پر اُٹھائے جانے کے وقت! وہ اب خُداوند کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے! اعلیٰ و ارفعی – "اُوپر اُٹھایا جائے گا‘‘!عزت بخشی گئی – ’’اُوپر اُٹھایا گیا تھا۔‘‘ بہت ہی بلند – یہا ں تک کہ وہ جنت میں خُداوند کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے! آمین!

اُوپر اُٹھائے جانے کےلیے وہ مرا تھا،
   ’’یہ مکمل ہو گیا ہے‘‘، اُسکا چیخنا تھا؛
اب جنت میں اعلیٰ و ارفعی مقام پر ہے؛
   ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!
(’’ ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!‘‘ شاعر فلپس پی۔ بلِیس، 1838 ۔ 1876 )۔

’’دیکھو ، میرا خادم حکمت سے کام لے گا؛ وہ سرفراز ہوگا،اُوپر اُٹھایا جاۓگا، اور بڑا اوج پاۓ گا‘‘ (اشعیا 52:‏13)۔

یسوع ہے ، اور ہمیشہ رہے گا، خُدا باپ – اور خُدا بیٹے کا خادم – جو مُردوں میں سے جی اُٹھا، آسمان پر اُٹھایا گیا، خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے! ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!

2۔ دوئم، گناہ کے لیے یسوع کی قربانی دیکھتے ہیں۔

مہربانی سے آیت نمبر 14 با آوازِ بلند پڑھئے۔

’’جس طرح بہت سے لوگ اُسے دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے؛ کیونکہ اُس کی شکل و صورت بگڑ کر آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی‘‘ (اشعیا 52:‏14)۔

ڈاکٹر ینگ کہتے ہیں کہ وہ جنہوں نے اُسے دیکھا تھا ’’ خادم کی خوفناک بگڑی ہوئی شکل و صورت [ہوگی] دہشت زدہ اور حیرت زدہ کر دینے والی… اُس کی شکل و صورت اس قدر خوفناک بگڑی ہوئی ]ہو گی[ کہ وہ آدمیوں کا سا نہ لگے گا… اُس کی صورت اس قدر بگڑی ہوئی ہو گی کہ وہ آدمی سے مشابہ نہ ہوگا۔ یہ اُس کی شدید مصیبتوں کو پیش کرنے کا ایک نہایت ہی جامع انداز ہے ‘‘ (ibid.، صفحات 337۔338)۔

اپنی اذیتوں کے وقت کے دوران یسوع کی شکل و صورت وحشیانہ طریقے سے خوفناک حد تک بگڑی ہوئی تھی۔ مصلوب ہونے کی رات سے قبل وہ[یسوع] ’’شدید اذیت میں تھا،‘‘

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دُعّا کرنے لگا اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:‏44)۔

یہ اُن کا اُسے گرفتار کرنے سے پہلے ہوا تھا۔ وہاں گتسمنی کے اندھیرے میں تمہارے گناہوں کا فیصلہ مسیح پر عائد ہونا شروع ہو گیا تھا۔ جب سپاہی اُسےگرفتار کرنے آئے تھے وہ پہلے ہی سے خونی پسینے سے شرابور تھا۔

پھر انہوں نے اُسے قبضے میں لیا اور اُس کے منہ پر مارا تھا۔ ایک اور مقام پر اشعیا نبی ہمیں بتاتا ہے کہ مصائب زدہ خادم نے کیا کہا تھا،

’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے ، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی؛ تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:‏6)

لوقا کہتا ہے، ’’ انہوں نے اُس کے منہ پر مارا‘‘ (لوقا 22:‏64)۔ مرقس کہتا ہے کہ پیلاطُوس نے ’’اُسے کوڑے لگوائے تھے‘‘ (مرقس 15:‏15)۔ یوحنا کہتا ہے،

’’تب پِیلاطُوس نے یُسوع کو لے جا کر کوڑے لگوائے اور فوج کے سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اور اُس کے سر پر رکھّا اور اُسے سُرخ رنگ کا چوغہ پہنا دیا۔ وہ بار بار اُس کے سامنے جاتے اور کہتے تھے کہ اَے یہُودیوں کے بادشاہ! تجھے آداب اور اُس کے منہ پر تھپڑ مارتے تھے‘‘ (یوحنا 19:‏1۔3)۔

پھر اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا۔ جیسا کہ ڈاکٹر یَنگ لکھتے ہیں، ’’ … اُس کی شکل و صورت اس قدر خوفناک بگڑی ہوئی تھی کہ وہ آدمیوں کا سا نہ لگتا تھا‘‘ (صفحہ 338، ibid.)۔

’’ جس طرح بہت سے لوگ اُسے دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئے ۔ کیونکہ اُس کی شکل و صورت[اُس کی ظاہری حالت] بگڑ کر آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی‘‘ (اشعیا 52:‏14)۔

زیادہ تر جدید مصوری اِس قدر بالکل دُرست نہیں ہیں جتنی کہ میل گبسن Mel Gibson کی ’’مسیح کی شدید چاہت The Passion of Christ،‘‘ یہ عکاسی کرنے کے لیے کہ مسیح جب اُنہوں نے اُس کو کوڑے مارے، پیٹا اور مصلوب کیا، اُس کے بعد وہ کیسا لگتا تھا۔

سکُو فیلڈ بائبل کا مطالعہThe Scofield Study Bible اس آیت کے بارے میں کہتا ہے، ’’ اس کا لغوی انجام خوفناک ہے: اُس [یسوع ]کی شکل و صورت ایک آدمی کے حوالہ سے اس قدر بگڑی ہوئی تھی کہ اُس [یسوع] کی ظاہری حالت ابنِ انسان جیسی نہ تھی' – انسان کی موافق نہیں – متی 26 باب میں وحشیانہ پن کے اثرات بیان کیے…‘‘

اُس کی کنپٹی کانٹوں سے زخمی اور لہولہان تھی،
ہر جگہ سے خون کی دھاریں بہہ رہیں تھی؛
اُس کی کمر پر کوڑوں سے کڑی صربوں کے نشان تھے
لیکن اور تیز کوڑے اُس کا دل چیر رہے تھے۔

برہنہ معلون لکڑی پر کیلوں سے جڑا ہوا،
زمین اور اوپر آسمان پر واضح نظر آتا تھا،
زخموں اور لہو سے بھرا ایک شاہکار،
زخمی محبت کا ایک اُداس منظر!
   (’’اُس کی چاہت‘‘ His Passion ، شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart،‏ 1712۔1768
     ؛ بطرز ’’یہ آدھی رات ہے، اور زیتون کی چوٹی پر‘‘
        Tis Midnight, and on Olive’s Brow )۔

اور کیوں، پیارے نجات دہندہ، مجھے بتاؤ کیوں
کہ آپ زخمی اور لہو لہان تکلیف زدہ پڑے ہو؟
ایسی کونسی عظیم وجہ نے آپ سے یہ کروایا؟
بہت سادہ سی وجہ ہے – یہ سب محبت کے لیے تھا!
   (’’گتسمنی، دی اُولِیو۔پریس!‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768؛
     بطرز ’’یہ آدھی رات ہے، اور زیتون کی چوٹی پر‘‘
     Tis Midnight, and on Olive’s Brow )۔

کیوں، پیارے نجات دہندہ، مجھے بتائیں کیوں آپ کی حالت ’’ کسی انسان سے زیادہ بگڑی ہوئی تھی، اور [آپ] آدمیوں کے سے نہیں لگتے تھے’’؟ اس کا جواب 53 ویں باب کی بارھویں12 آیت کے آخر میں دیا جا چکا ہے، ’’اُس نے بہتیروں کے گناہ اُٹھا لیے‘‘ (اشعیا 53:‏12)۔ یہ مسیح کی قربانی آپ کے گناہوں کےلیے ہے، ایک متبادل قربانی – یسوع کا صلیب پر مصلوب ہونا – آپ کی جگہ پر ، آپ کے گناہوں کے لیے تکیلفیں برداشت کرنا اور مرنا! اس طرح، ہم خُدا کے لیے یسوع کی خدمت دیکھتے ہیں۔ چناچہ ، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کے گناہوں کے کفارے کے لیے یسوع نے قربانی دی۔

3۔ سوئم، ہم مسیح کی نجات کا اطلاق دیکھتے ہیں۔

مہربانی سے کھڑے ہو جایئے اور اشعیا 52:‏15 با آوازِ بلند پڑھئے۔

’’اُسی طرح بہت سی قومیں اُسے دیکھ کر تعجب کریں گی، اور بادشاہ اُس کی وجہ سے اپنا منہ بند کریں گے۔ کیونکہ وہ ایسی باتیں دیکھیں گے جو اُنہیں بتائی نہ گئی تھیں، اور ایسی بات اُن کی سمجھ میں آئے گی جو اُنہوں نے ابھی تک سنی بھی نہ تھی‘‘ (اشعیا 52:‏15)۔

آپ تشریف رکھیئے۔ ڈاکٹر یَنگ Dr. Young کہتے ہیں کہ یہاں، اس آیت میں، مسیح کی تکالیف اور قربانی آیت 14میں واضح کی گئی ہیں اور اُن کا اطلاق ہوتا ہے۔

نبی واضح کرتا ہے کہ کیوں اُس[یسوع] کی شکل و صورت بگڑ گئی تھی۔ لہذاٰ … اس بگڑی ہوئی شکل و صورت کی حالت میں، ’’ وہ بہت سی اقوام پر چھڑکاؤ کرے گا۔‘‘ [یہ] وہ اکیلا ہے جس کی شکل و صورت بگڑی ہوئی ہے، جب خادم دوسروں کے لیے کچھ کرتا ہے، تو اُس میں وہ ایک پاکیزہ رسم ادا کرتا ہے۔ اُس کی شکل و صورت کا بگڑا ہوا ہونا [اُس کی تکالیف میں] تھا… ایک ایسی حالت جس میں وہ خود قوموں کے لیے پاکیزگی اور صفائی لایا تھا۔ یہاں یہ فعل ’’ وہ چھڑکاؤ کرے گا‘‘ [ہمیں بتاتا ہے] پانی کا… چھڑکنا، یا خون کا صفائی کے طور پر… یہ [مسیح کاکاہن کی حیثیت سے] کام ہے کہ جو یہاں چھوڑا گیا ہے، اور اس کام کا مقصد ہے کہ دوسروں تک صفائی اور پاکیزگی کو لایا جائے … وہ خود ایک کاہن کی حیثیت سے پانی اور خون چھڑکےگا اور یوں بہت سی قوموں کو پاکیزہ کرے گا۔ وہ ایسا ایک مصائب برداشت کرنے والے کے طور پر کرتا ہے، جس کی تکالیف … پاک کرنے کے عمل کے لیے ہیں اور اُن کے روئیے میں جو اُس پر توجہ دیتے ہیں ایک گہری تبدیلی پیدا کرےگا۔ (صفحات 338۔339 ibid,.)۔

اِس پیشن گوئی کی تکمیل کے عین مطابق، مسیح کی انجیل کا تبلیغ کرنا یہودیت کے شکنجوں کو توڑ کر ایک عالمی مذہب بن گیا ہے۔ پہلے صدی سے ہی ’’بہت سی قومیں‘‘ مبشرانِ انجیل ہو چکی ہیں، اور دنیا میں ہر طرف لوگ یسوع کے خون سے پاکیزہ کیے جا چکے ہیں، اُن کو یسوع مسیح کی نجات میں لانے کے لیے، پیدا کر رہے ہیں، جیسا کہ ڈاکٹر یَنگ نے کہا، ’’ ایک گہری تبدیلی اُن کے رویوں میں جو اُس پر توجہ دیں گے۔‘‘ اگرچہ دنیا میں قوموں کے تمام بادشاہ بھی آدمیوں کے بچانے والے نہیں رہے ہونگے، ابھی تک جیسے جیسے مسیحیت دنیا میں پھیلتی گئ ہے، انہوں نے آخر کار، ’’اُس پر اپنی باتیں [جلی کٹی] سنانی بند کر دی ہیں،‘‘ اور برائے نام مسیحی بن گئے، اُس کے خلاف نہیں بولتے۔ یہاں تک کہ آج کے دِن تک، وہاں ویسٹ مِنسٹر ایبی میں ہونے والی مسیحی عبادتوں کے درمیان ملکۂ الزبتھ دوئم، ’’اُس پر‘‘ اپنا منہ بند رکھتی ہے اور خاموشی سے سرنگوں ہوتی ہے اُس [یسوع] کے سامنے تعظیم کے لیے۔ مغربی دنیا کےبہت سے دوسرے مطلق العنان حکمران، اور مشرق میں کم از کم اُسے [یسوع کو]ظاہری تعظیم پیش کرتے ہیں۔ درحقیقت، شہنشاہ کانسٹنٹائین نے بھی مسیحیت کی ابتدائی سالوں میں تعظیم کی تھی، اور بہت سے دوسروں نے بھی کی تھی۔

’’ کیونکہ وہ ایسی باتیں دیکھیں گے جو اُنہیں بتائی نہ گئی تھیں، اور ایسی بات اُن کی سمجھ میں آئے گی جو اُنہوں نے ابھی تک سنی بھی نہ تھی‘‘ (اشعیا 52:‏15)۔

جیسا کے یہاں نبی کی طرف سے پیشن گوئی کی گئی تھی، مسیح کی انجیل دنیا کی تمام قوموں میں پھیل گئی ہے،

"اس طرح وہ بہت ساری قوموں میں چھڑکاؤ کرے گا" (اشعیا 52:‏15)

یہاں تک کہ متحدہ ریاستہائے امریکہ کے صدر، ایک برائے نام مسیحی، کبھی کبھار گرجہ گھر میں سر جھکاتے ہیں اور ’’[اپنا] منہ اُس پر ‘‘ بند رکھتے ہیں۔

لیکن میں ضرور کہوں گا کہ یہ خوبصورت پیشن گوئی یورپ، برطانیہ اور امریکہ کے لیے اس قدر پوری نہیں اُترتی جیسے پہلے کبھی اُترتی تھی۔ بائبل پر اچانک ’’آزاد خیال‘‘ حملوں ،اور فینیFinney کی انجیل سے گمراہی کے ذریعے سے گرجے گھروں کے کمزور ہونے، اور ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی مختلف اقسام کے شیطانی طریقوں کے دورِ حاضر کے پیروکار ہونے کی وجہ سے مغرب میں گرجے گھر تذبذب اور افراتفری کا شکار ہیں۔ پھر بھی، وسیع’ تیسری دنیا‘ میں، عظیم بیداریاں اور تجدید نو ، جو کبھی مرتد ہوتے وقت دیکھی گئی تھیں، اور جنہوں نے مغرب کے گرجے گھروں کو کمزور کر دیا تھا۔ ابھی تک پنپ رہی ہیں۔ ہمارے دل خوشی سے جھوم اُٹھتے ہیں جب ہم چین، جنوب مشرقی ایشیا، انڈیا اور دنیا کے دوسرے حصوں میں اجتماعات کے مراسلے پڑھتے ہیں، جو اس لمحے بھی انجیل کو پھیلانے والے گرجہ گھروں کے طور پر بہت تیزی سے پھیلتے جا رہے ہیں! جی ہاں، اکثر اُن پر ظلم و ستم بھی ہوتے ہیں، لیکن جیسا کہ دوسری صدی میں ٹرٹیولیئین Tertullian نے کہا، ’’ شہیدوں کا لہو کلیسیا کا بیج ہوتا ہے‘‘۔ اور یہ بات آج تمام تیسری دُنیا کے ممالک کے لیے درست ہے۔ جبکہ امریکہ اور مغرب عام طور پر، اپنے مسیحی پس منظر سے دور ہوتے جارہے ہیں، اور انسانی ، روحانی شکی بوکھلاہٹ کا شکار ہوتے جارہے ہیں، اِس کے باوجود جیسا کہ سُپرجیئن نے پیشن گوئی کی تھی،

یسوع ضرور … چھڑکے گا صرف یہودیوں پر ہی نہیں، بلکہ ہر طرف غیر اقوام پر … تمام زمینیں اُس کے بارے میں سنیں گی، اور اُسے نیچے آتا ہوا محسوس کریں گی جیسے کٹی ہوئی گھاس پر پانی کا چھڑکنا۔ دور دراز کے سیاہ فام قبیلے، اور ڈھلتے سورج کی سرزمین پر بسنے والے اُس کے نظریات کو سنیں گے اور اُنہیں قبولیت سے پی لیں گے… وہ بہت سی اقوام پر اپنے شفیق کلام کو چھڑکے گا (صفحہ 248 ibid.)۔

سُپرجئین کا ’’پیغمبرانہ‘‘ پیغام آج پہلے سے بھی زیادہ سچا ہے جب اُس نے وہ الفاظ سو سال قبل کہے تھے۔ اور ہم شادمان ہوتے ہیں کہ یہ ایسا ہے! آمین!

یہ وعدہ ابھی مکمل طور پر پورا نہیں ہوا ہے۔ لیکن یہ ہو جائے گا – کیونکہ خداوند کے منہ سے کہا گیا تھا – اشعیا نبی کے ذریعے ، جس نے کہا،

’’قومیں تیری روشنی کی طرف آئیں گی ‘‘ (اشعیا 60:‏3)

"اور مختلف قوموں کا مال و زر تیرے پاس لایا جائے گا‘‘ (اشعیا 60:‏5)۔

’’دیکھو وہ بہت دور سے آئیں گے، کچھ شمال کی جانب سے ، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقے سے۔‘‘ اشعیا 49:‏12)

جیمس ہڈسن ٹیلر، چین کے ایک ابتدائی انجیلی مبلغِ دین، نے کہا تھا کہ ’’آسوان‘‘ چین کی زمیں تھی، ایسا ہی سُکوفیلڈ بائبل کا مطالعہ، اشعیا 49:‏12 کی ایک یاداشت میں کہتے ہیں۔ ہم کیسے ٹیلر اور سُکو فیلڈ سے اختلاف کریں جبکہ ہم آج یہ سب کچھ اپنی آنکھوں کے سامنے چین میں ہوتا ہوا دیکھتے ہیں؟ یقیناً یہ سچ ہے، کم از کم اطلاق ہونے کی حد تک! ہزاروں کی تعداد میں ہر ایک گھنٹے میں عوامی جمہوریہ چین میں اور بہت سی دوسری دور دراز کی سرزمینوں پر لوگ مسیحیت قبول کر رہے ہیں، اور ہم شادمان ہیں کہ ایسا ہو رہا ہے!

جیسا کہ امریکہ ہر روز اسقاط حمل کے ذریعے سے تین ہزار بے یارو مددگارنوزائیدہ بچوں کا قتل کر رہا ہے، اور یہاں ہزاروں کی تعداد میں گرجہ گھر بند ہورہے ہیں، لیکن پھر بھی اُن دور دراز کے زمینوں پر مسیح کا کام بڑھ رہا ہے، اور ابھی مذید مؤثر ہوگا۔ خُدا اُنہیں اِس سے بھی بڑھ کر مسیح میں آنے کے لیے لوگ دے! لوگ جو مسیح کو جانتے ہیں، اور اُس کے نام پر مصائب برداشت کرنے کو تیار ہیں، خُدا اُنہیں جلد ہی اُس کی دوسری آمد پر اقوام کے درمیان فتح مند و کامیا ب کرے !

لیکن میں آج کی صبح آپ سے پوچھتا ہوں، ’’کیا آپ مسیح کو جانتے ہیں؟ کیا آپ نے ایمان کے وسیلے سے اُس کی طرف دیکھا ہے ’’جس نے کسی بھی انسان سے زیادہ تکالیف برداشت کیں‘‘ آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے – جی ہاں آپ کے لیے! کیا اُس نے آپ کے گناہ کے لیے اپنا خون چھڑکا تھا، جو کہ آسمانوں پر خداوند خدا کی کتاب میں درج کیا گیا تھا؟ کیا آپ صاف کیے گئے ہیں خُدا کے برّے کے خون سے جو جہاں کے گناہوں کو اُٹھا لے جا تا ہے؟ اور، اگر نہیں ، تو کیا آپ اُس کی موجودگی میں ’اپنا منہ بند رکھیں گے‘ اور یسوع کے سامنے جھکیں گے، اور اُس[یسوع] کو اپنے خُداوند اور نجات دہندہ کے طور پرقبول کریں گے؟ اور کیا آپ اب ایسا نہیں کرسکتے؟‘‘

مہربانی سے کھڑے ہو جائیںاور اپنے گیتوں کے ورق میں سے حمدوثنا کا گیت نمبر سات گائیں۔

نجات دہندہ پر انسانوں کے جرائم کا غیر معمولی بوجھ لادا گیا تھا؛
   جسے لباس ساتھ ہے غم ساتھ تھے، کیونکہ وہ گنہگاروں کی صف میں تھا
کیونکہ گہنگاروں کی صف میں تھا۔

اور موت کے ہولناک درد میں وہ رویا، میرے لیے دُعّا کی تھی؛
   میری قصور وار روح کو پیار کیا اور گلے لگایا جب درخت پر کیلوں سے ٹھوکا گیا۔
جب درخت پر کیلوں سے ٹھوکا گیا۔

ہائے حیرت انگیز محبت! انسان کےبیان کی پہنچ سے پرے محبت؛
   محبت جو ایک امر ہونے والے گیت کا موضوع ہوگی۔
امر ہونے والے گیت۔
(’’اذیت میں محبت‘‘Love in Agony شاعر ولیم ولیمز، 1759؛
     بطرز ’’ Majestic Sweetness sits Enthronedشاہی نفاست تخت پر بیٹھی ہے‘‘)

اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے اور ایک مسیحی بننے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے آئیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک پُرسکون مقام پر لے جائیں گے جہاں پر ہم بات چیت کر سکتے ہیں۔ مہربانی سے ابھی جائیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں اُن کے لیے جنہوں نے ردعمل کا اظہار کیا۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا مسٹر ایبل پرھودھومیMr. Abel Prudhomme نے دعا کی تھی: متی 27:‏26۔36.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اذیت میں محبتLove in Agony‘‘ (شاعر ولیم ولیمزWilliam Williams، 1759؛
گایا گیا بطرز ’’ شاہی نفاست تخت پر بیٹھی ہےMajestic Sweetness Sits Enthroned‘‘)۔

لُبِ لُباب

خُدا کے خادم کے مصائب اور فتح!

!THE SUFFERING AND TRIUMPH OF GOD’S SERVANT
(اشعیا 53 باب پر واعظ نمبر 1 )
(SERMON NUMBER 1 ON ISAIAH 53)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’دیکھو ، میرا خادم حکمت سے کام لے گا؛ وہ سرفراز ہوگا،اُوپر اُٹھایا جاۓگا، اور بڑا اوج پاۓ گا۔ جس طرح بہت سے لوگ اُسے دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئے ۔ کیونکہ اُس کی شکل و صورت بگڑ کر آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی۔ اُسی طرح بہت سی قومیں اُسے دیکھ کر تعجب کریں گی، اور بادشاہ اُس کی وجہ سے اپنا منہ بند کریں گے۔ کیونکہ وہ ایسی باتیں دیکھیں گے جو اُنھیں بتائی نہ گئی تھی، اور ایسی بات اُن کی سمجھ میں آئے گی جو انہوں نے ابھی تک سُنی بھی نہ تھی‘‘ (اشعیا 52:‏13 ۔ 15)۔

(اعمال 8:‏34۔35)

1۔  اوّل، خُدا کے لیے مسیح کی خدمت دیکھتے ہیں، اشعیا 52:‏13؛ فلپیوں 2:‏7؛
فلپیوں 2:‏9؛ اعمال 2:‏32۔33 .

2۔  دوئم، گناہ کے لیے یسوع کی قربانی دیکھتے ہیں اشعیا 52:‏14؛ لوقا 22:‏44؛
اشعیا 50:‏6؛ لوقا 22:‏64؛ مرقس 15:‏15؛ یوحنا 19:‏1۔3؛ اشعیا 53:‏ 12 ۔

3۔  سوئم، ہم مسیح کی نجات کا اطلاق دیکھتے ہیں، اشعیا 52:‏15؛ 60:‏3 ، 5 ؛ 49:‏12.