Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیح کی فضیلت

THE PREEMINENCE OF CHRIST

ڈاکٹرسی. ایل. کیگن کی جانب سے
by Dr. C. L. Cagan

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
08 جنوری، 2012، صُبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, January 8, 2012

’’اور وہ سب چیزوں میں سب سے پہلے ہے، اور اُسی میں سب چیزیں قائم ہیں۔ کلیسیا اُس کا بدن ہے اور وہ اِس بدن کا سر ہے: وہی مبداء ہے اور مُردوں میں جی اُٹھنے والوں میں سے پہلوٹا؛ تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کُلسیوں 1:17۔18).

’’فضیلت‘‘ کے یونانی زبان میں ترجمے کا مطلب ’’سب سے پہلے،‘‘ ’’درجے میں اوّل یا اثر و رسوخ میں سب سے پہلے‘‘ (نئے عہد نامے کے الفاظ کی وائن کی تفسیرِ لغت Vine’s Expository Dictionary of New Testament Words، تھامس نیلسن اشاعت خانہ، دوبارہ اشاعت 1985، صفحہ 482؛ سٹرانگ کی اتفاقِ رائے نمبر 4409 Strong’s Concordance #). ہم اِس کا ترجمہ اِس طرح کر سکتے ہیں، ’’پہلی جگہ پانا‘‘ یا ’’اوّل درجے پر آنا۔‘‘

لیکن ہمارا معاشرہ مسیح کو اوّل درجے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ معاشرہ نہیں چاہتا کہ یسوع اوّل نمبر پر ہو۔ وہ تو یہاں تک کہ کرسمس پر بھی مسیح کا تزکرہ کرنا پسند نہیں کرتے۔ گذشتہ کچھ سالوں سے تو ’’کرسمس‘‘ کے بجائے ’’چُھٹیاں‘‘ بولتے ہیں۔ وہ اب ’’کرسمس کے تحفے‘‘ بولنے کے بجائے ’’چُھٹیوں کے تحفے‘‘، ’’کرسمس کے کارڈ‘‘ کے بجائے ’’چُھٹیوں کے کارڈ‘‘، کرسمس کی پارٹیوں‘‘ کے بجائے ’’چھٹیوں کی پارٹیاں‘‘، ’’کرسمس کی فروخت‘‘کے بجائے ’’چھٹیوں کی فروخت‘‘ کہتے ہیں۔ وہ کسی بھی قیمت پر مسیح کا تذکرہ کرنا نہیں چاہتے۔ دُنیا نے جس قدر ممکن ہو سکتا ہے مسیح کو کرسمس میں سے نکال باہر پھینکا ہے۔ وہ یہاں تک کہ اُس [مسیح] کی سالگرہ پر بھی اُس کو اوّل درجہ دینا نہیں چاہتے!

اکثر نئے مبشرانِ انجیل بھی مسیح کو اوّل درجے سے ہٹانے کے قصور وار ہوتے ہیں۔ وہ اکثر اوقات صلیب کے نشان کو فاختہ سے بدل دیتے ہیں، یوں روح القدُس کو اپنی سوچوں میں مسیح سے پہلے، اوّل درجے پر رکھ دیتے ہیں۔

لیکن مسیح اوّل ہے اور پہلے درجے پر ہونا چاہیئے۔ اُس کا پہلے درجہ ہونا چاہیے! وہ دُنیا میں ہر کسی سے برتر ہے۔ وہ خود دُنیا سے بھی برتر ہے۔ اُس کا اوّل مقام ہونا چاہیے۔ آج میں مسیح کی فضیلت کے بارے میں تین نقاط سامنے لانا چاہتا ہوں۔

1۔ اوّل، مسیح اوّل درجے پر ہے اِس لحاظ سے کہ وہ کون ہے۔

آزاد خیال کہتے ہیں یسوع ایک عظیم اُستاد تھا، لیکن وہ اُس سے کہیں زیادہ تھا۔ اِس میں کہ وہ کون ہے، مسیح خُدا سے کمتر نہیں ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’الوہّیت کی ساری معموری اُسی میں مجّسم ہو کر سکونت کرتی ہے‘‘
      (کلسیوں 2:9).

مسیح اسی قدر خُدائی ہے، اسی قدر خُدا ہے، جس قدر باپ اور روح القُدس ہیں۔ بائبل کہتی ہے،

’’ابتدا میں کلام تھا، اور کلام خُدا کے ساتھ تھا، اور کلام خود خُدا تھا۔ کلام شروع میں خُدا کے ساتھ تھا۔سب چیزیں اُسی کے وسیلے سے پیدا کی گئیں؛ اور کوئی چیز بھی ایسی نہیں جو اُس کے بغیر وجود میں آئی ہو‘‘ (یوحنا 1:1۔3).

مسیح پاک تثلیث کی دوسری ہستی ہے۔ وہ تمام چیزوں کا خالق ہے۔ وہ ’’خُدا کے ساتھ‘‘ تھا اور ہے۔ جسمانی صورت میں خُدا، وہ خُدائے مجّسم تھا اور ہے۔ اُس کا ہمارے تصور سے بھی باہر خُدا باپ کے ساتھ ذاتی رفاقت اور اتحاد ہے۔ یسوع نے کہا، ’’میں اور میرا باپ ایک ہیں‘‘ (یوحنا 10:30). اِس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ وہ دائمی تھا – اور کہ وہ خود خُدا تھا، یسوع نے کہا، ’’ ابراہام کے پیدا ہونے سے پہلے، میں ہوں‘‘ (یوحنا 8:58).

یسوع ’’زندگی کی روٹی‘‘ ہے (یوحنا 6:35)، ’’دُنیا کا نور‘‘ ہے (یوحنا 8:12)، نجات کا ’’دروازہ‘‘ ہے (یوحنا 10:7،9)، اور ’’قیامت اور زندگی‘‘ ہے (یوحنا 11:25). اُس نے کہا، ’’راہ، حق اور زندگی میں ہوں: میرے وسیلے کے بغیر کوئی بھی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14:6). جو کوئی یسوع میں ایمان رکھتا ہے ’’کبھی نہیں مرے گا‘‘ (یوحنا 11:26). یسوع ’’ہمارے ایمان کا بانی اور کامل کرنے والا ہے‘‘ (عبرانیوں 12:2)، ’’الفا اور اومیگا‘‘ (A اور Z )، ’’آغاز اور اختتام‘‘ (مکاشفہ 1:8)، اور ’’پہلا اور آخری‘‘ (مکاشفہ 1:11).

کیا آپ نے دیکھا یسوع کون ہے؟ وہ خود خُدا ہے، متبرک تثلیث کی تین ہستیوں میں سے ایک، اُن تینوں میں سے ایک جو مل کر الوہیت کی تشکیل کرتے ہیں۔ باپ اور پاک روح کے ساتھ مل کر، یسوع موسیٰ سے بجا طور پر کہہ سکتا ہے، ’’میں ہوں جو ہوں‘‘ (خروج 3:14). یسوع مسیح کو اپنی وجودیت کے لیے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ کبھی تخلیق نہیں کیا گیا تھا۔ وہ ہمیشہ تھا، اور ہمیشہ ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ اُس کی طرف سے ’’وہ ہے، جو تھا اور جو آنے والا ہے‘‘ (مکاشفہ 1:4). باپ اور پاک روح کے ساتھ ساتھ، وہ اپنی وجودیت کے لیے کسی پر انحصار نہیں کرتا ہے – وہ صرف موجود ہے، وہ صرف ہے۔ ’’وہ ہے جو ہے‘‘ اور یہی تمام ہے۔ کیا آپ نے دیکھا کہ یسوع کون ہے؟

مسیح کی فضیلت ہمیں کچھ کچھ ہمارے اپنے گناہ کی عظمت اور گہرائی کے بارے میں بتاتی ہے۔ مسئلے کی شدت کا اظہار جو اُس کو حل کر سکتا ہے اُس کی اہمیت سے ظاہر ہوتا ہے۔ اگر آپ کے سر میں درد ہے، آپ خود اُس کا علاج محض ایک درد کی گولی جو کہ آپ کہیں سے بھی خرید سکتے ہیں لے کر کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کے دانت میں درد ہے، آپ ایک داندان ساز کے پاس جا سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کو دِل کا دورہ پڑ جائے یا فالج کا حملہ ہو جائے، تو آپ کو ہسپتال جانا پڑتا ہے اور خصوصی ماہر طعبیب سے علاج کروایا جاتا ہے۔

لیکن اگر آپ کا گناہ دل کے دورے یا فالج کے حملے سے بھی بدتر ہے۔ آپ اِس کی خود سے دیکھ بھال نہیں کرسکتے۔ کوئی بھی انسانی اُستاد اِس کی دیکھ بھال نہیں کرسکتا۔ آپ کے گناہ کا معاملہ طے کرنے کے لیے یسوع مسیح کی ضرورت ہے، جو الوہّیت کی دوسری ہستی ہے! اور کوئی بھی آپ کی مدد نہیں کر سکتا ہے۔ آپ کو صرف اور صرف یسوع کی ضرورت ہے، ’’وہ تمام چیزوں پر اپنی فضیلت رکھتا ہے۔‘‘

2۔ دوئم، جو کچھ مسیح نے کیا اُس لحاظ سے وہ اوّل درجے پر ہے۔

یسوع مسیح آسمان میں اپنے باپ کے ساتھ نہیں رہا، جیسا کہ ایسا کرنے کا اُس کے پاس ہر حق موجود تھا۔ اِس کے بجائے، اُس نے اپنی عزت اور جلال چھوڑا اور آپ کے گناہ کے لیے مرنے اور مصائب برداشت کرنے کے لیے وہ نیچے زمین پر آیا۔

بائبل کہتی ہے کہ اُس نے ’’اپنے آپ کو خالی کر دیا. . . اور . . . اپنے آپ کو فروتن کردیا، اور موت بالکہ صلیبی موت تک فرمانبردار رہا‘‘ (فلپیوں 2:7۔8). یسوع خُدا کا بیٹا تھا۔ لیکن اُس نے اپنے آپ کو خالی کر دیا۔ اُس نے اپنے آپ کو کمترین کر دیا۔ وہ سرنگوں ہوا اور اپنے آپ کو فروتن کردیا – آپ کے لیے۔

آپ کے لیے، یسوع مسیح کے ساتھ بدترین مجرم کا سا برتاؤ کیا گیا تھا۔ وہ مجرم نہیں تھا، لیکن اُس نے آپ کی جگہ پر تکلیفیں برداشت کیں، حقیقی مجرم کے لیے – جو آپ ہیں۔ اُس کو رومی چھانٹے سے کوڑے مارے گئے جب تک کہ اُس کی کمر سے کھال نہ اُدھڑ گئی۔ اُنہوں نے اُس کے ماتھے پر کانٹوں کا ایک تاج پیوست کر دیا۔ آخر کار، اُس کو مصلوب ہونے کی سزا سُنائی گئی۔

صلیب پر مرنا سب سے زیادہ ذِلت آمیز اور گھناؤنی قسم کی سزائے موت تھی۔ روم کا قانون کہتا تھا کہ اُس کے اپنے شہریوں کو اِس طرح سے مارا نہیں جا سکتا تھا۔ لیکن یہ یسوع کے کسی کام نہ آیا۔ وہ رومی شہری نہیں تھا۔ رومی گورنر پینطوس پیلاطوس نے ’’اُسے. . . صلیب پر لٹکانے کے لیے. . . حوالے کر دیا‘‘ (یوحنا 19:16). یسوع کو ’’حقیر جانا گیا اور لوگوں نے اُسے مسترد کردیا‘‘ (اشعیا53:3)، اُس کے ساتھ ایسے برتاؤ کیا گیا جیسے وہ ’’خُدا کا مارا، کُوٹا اور ستایا ہوا‘‘ ہو (اشعیا53:4).

صدیوں پہلے، خُود خُدا کے کلام نے کہا تھا کہ درخت پر لٹک کر مرنا ملعون کی موت تھی۔ پرانے عہد نامے کی شریعت کہتی ہے کہ ’’جسے درخت پر لٹکایا گیا وہ خُدا کی طرف سے ملعون ہوتا ہے‘‘ (اِستثنا 21:23). نئے عہدنامے میں مسیح کے موت کے بارے میں بتاتے ہوئے اِس آیت کو دُھرایا گیا جب یہ کہا، ’’جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا لعنتی ہے‘‘ (گلِتیوں 3:13).

یسوع مسیح کو شہر سے باہر جانے کی سزا سُنائی گئی تھی، جیسے دھتکارا ہوا، جیسے کچرا، اُس پہاڑی پر جو ’’کھوپڑی کی جگہ‘‘ کہلاتی تھی (مرقس15:22). ’’وہاں اُنہوں نے اُسے مصلوب کر دیا‘‘ (لوقا 23:33). اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیل ٹھونکے اور اُسے اُس صلیب پر ملعون کی موت مرنے کے لیےلٹکا دیا۔ لیکن یسوع نے اِس کا جواب غصے میں نہیں دیا۔ پیار میں، اُس نے اُن کے لیے دُعا کی، ’’اے باپ، انہیں معاف کر؛ کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ یہ کیا کرتے ہیں‘‘ (لوقا 23:34).

کیا آپ نے دیکھا یسوع نے کس قدر آپ سے پیار کیا؟ کچھ لوگ جن کاماضی کیتھولک ہے سوچتے ہیں کہ مسیح اُن سے ناراض ہے۔ لیکن کیا کوئی شخص اگر آپ سے ناراض ہو تو آپ کے لیے اِس حد تک جا سکتا ہے؟ جی نہیں! یسوع نے آپ کے لے تکلیفیں برداشت کیں کیونکہ وہ آپ سے پیار کرتا ہے!

اُس دِن یسوع نے اپنا خُون بہایا اور مر گیا – آپ کے گناہوں کے کفارے کے طور پر۔ کامل اور بے گناہ خُدا کا بیٹا ہولناک موت مرا، آپ کی جگہ، ’’جو ہمارے لیے لعنتی بنا‘‘ (گلِتیوں 3:13). کیوں مسیح، جو بُلند ترین حقیقت اور اعلیٰ ترین نیکی تھا، زمین پر آیا اور بُرے لوگوں کے لیے مرا، آپ کے اور میرے لیے؟ میں اِس کا خُلاصہ بیان نہیں کرسکتا۔ پھر بھی بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلے میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خُدا تک پہنچائے‘‘ (1۔پطرس 3:18).

’’راستباز ناراستوں کے لیے؟‘‘آپ کہتے ہیں۔ ایک مذہبی طور پر غیرتبدیل شُدہ دماغ کے لیے، یہ ایسا ظاہر ہو گا جیسے کسی چیز کو پیچھے ڈال دیا گیا ہو۔ لیکن یہی گہری ترین سچائی ہے۔ اور اگر آپ کو اپنے گناہ بخشوانے ہیں، اُنہیں اسی طرح سے پاک صاف کروانا چاہیے، میسح کی خونی قربانی سے دُھلوا کر – یا پھر آپ کبھی بھی معاف نہیں کیے جائیں گے۔ صرف مسیح آپ کو بچا سکتا ہے، وہ تمام چیزوں پر اپنی فضیلت رکھتاہے۔‘‘

3۔ سوئم، آپ کی اپنی نجات میں مسیح اوّل درجے پر ہونا چاہیے۔

یسوع افضل ہے۔ وہ اوّل ہے۔ کون زندہ خُدا کے بیٹے یسوع سے برتر ہو سکتا ہے؟ جو کچھ اُس نے کیا کون اُس سے بہتر اُس جیسا کچھ کر سکتا ہے؟ یسوع آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا۔ اُس نے آپ کے گناہ دھونے کے لیے اپنے خُون بہایا۔ تیسرے دِن وہ جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا آپ کو زندگی دینے کے لیے۔ پھر وہ آسمان پر اُٹھایا گیا تاکہ آپ کے لیے خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر آپ کےلیے دُعّا کرے۔ اِس سے زیادہ اور کون کر سکتا ہے؟ کیوں کوئی اپنا بھروسہ کسی اور پر رکھے گا؟ کیوں کوئی اپنی نجات میں اُس کو اوّل درجہ دینے سے انکار کرے گا؟ دُکھ کے ساتھ، مذہبی طور پر غیر تبدیل شُدہ لوگ بالکل ایسا ہی کرتے ہیں۔

آپ میں سے بے شمار اُمید کرتے ہیں کہ نیک لوگ بننے اور کچھ گناہ چھوڑ دینے سے بچائے جائیں گے۔ آپ کہتے ہیں، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ مسیح میرے گناہوں کے لیے مرا. . . لیکن اصل میں مجھے جو کرنے کی ضرورت ہے وہ اچھا انسان بننا ہے۔‘‘ آپ اِس کو کچھ اور کہہ سکتے ہیں، لیکن درحقیقت آپ منصوبہ بناتے ہیں ایک دو گناہ چھوڑنے کا اور اُمید کرتے کہ اِس طرح سے آپ بچائے جائیں گے۔ آپ یہ سوچ کر کہ آپ حقیقتاً نیک ہیں یا آپ نیک ہو جائیں گے، اور پھر آپ خُدا کے حضور یہ نیکی پیش کر دیں گے تو آپ اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔

لیکن خُدا جانتا ہے کہ آپ اصل میں کیسے ہیں۔ وہ جانتا ہے کہ آپ میں ’’کوئی نیکی نہیں بسی‘‘ (رومیوں 7:8). وہ جانتا ہے کہ آپ کا دِل ’’سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ 17:9). وہ آپ کے ماضی، حال اور مستقبل کے گناہ جانتا ہے، آپ کے ظاہری اور باطنی گناہ آسمان میں اُس کے سامنے کُھلے پڑے ہیں، اُس کی انصاف کی ’’کتاب‘‘ میں لکھے ہوئے (مکاشفہ 20:12). ایسا کچھ نہیں ہے جو آپ خُودکریں کہ آپ کا ریکارڈ دُھل سکے، کیونکہ آپ کے اپنے ’’راستبازی کے سارے کام گویا گندی دھجّیوں کی طرح ہیں‘‘ (اشعیا 64:6). آپ ’’مسیح کے قیمتی خُون. . . بے عیب اور بےداغ برّے‘‘ (1۔پطرس 1:19) کے بجائے کیسے اِس قسم کی گندی دھجّیاں پیش کرنے کی جرأت کرسکتے ہیں! آپ جو کرتے ہیں حقیقتاً یسوع مسیح کی انتہائی تردید اور انکاری ہے۔ اپنے آپ میں اپنی ہی اُمید جگانے سے، آپ یسوع کو اوّل درجہ دینے سے منکر ہوتے ہیں۔ آپ اُس کو اعلیٰ مرتبہ نہیں دیں گے۔

کوئی اور کہتا ہے، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ مسیح میرے گناہوں کے لیے مرا،‘‘ اور اُمید رکھتا ہے کہ اِس عقیدے پر یقین رکھنے سے بچایا جائے گا۔ ایک لڑکی نے کہا، ’’مجھے یقین تھا کہ چین میں۔‘‘جی ہاں، لیکن کیا آپ یسوع کے پاس آئے تھے؟ جی نہیں، آپ نہیں آئے تھے۔ یسوع کے پاس آنے سے پہلے میں نے دو سالوں تک ’’اِن باتوں‘‘ پر یقین کیا۔ ڈاکٹر ہئیمرز Dr. Hymers نے اپنے مذہبی طور پر تبدیل ہونے سے پہلے مسیح کے بارے میں ایسی باتوں پر سات سالوں تک یقین کیا۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ شیاطین ’’بھی یقین کرتے اور تھرتھراتے‘‘ ہیں۔ (یعقوب 2:19)؟ کیسے میسح کے بارے میں عقیدے پر یقین کرنے سے آپ گناہوں کا کفارہ ادا کر سکتے ہیں؟ آپ بھی اُسے اوّل درجہ دینے سے منکر ہوتے ہیں۔

کوئی اور کہتا ہے، ’’ میں نے دُعا کی اور یسوع سے پوچھا کہ مجھے معاف کردے۔‘‘ لیکن کیسے آپ کی دُعا، یا ’’پوچھنا،‘‘ یسوع مسیح بذاتِ خود کی جگہ لے سکتا ہے؟ یہ یسوع کو اپنی دُعا کے اندر ڈالنا ہو گا! وہ آپ کی دُعا کو یسوع بذاتِ خُود سے بڑا بنا دیتی ہے! آپ بھی یسوع کو بائی پاس کر رہے ہیں، اپنی نجات میں اُس کو اوّل درجہ دینے سے منکر ہو رہے ہیں۔

دوسرے کہتے ہیں، ’’میں نہیں جانتا کہ کیسے یسوع پر بھروسہ کروں۔‘‘ لیکن یسوع بذاتِ خود کے سامنے ’’کیسے جانیں‘‘ کا آپ سوال رکھتے ہیں۔ آپ ’’کیسے بوجھیں‘‘ کو یسوع مسیح بذاتِ خود سے زیادہ اہمیت دے دیتے ہیں۔ آپ کو شرم آنی چاہئیے! آپ جاننا چاہتے ہیں ’’کیسے‘‘ اور پھر اپنے ’’کیسے‘‘ ہی کے اندر مسیح بذاتِ خود کو شامل کرتے ہیں۔ یہ جو کُچھ آپ جانتے ہیں اُسے مسیح بذاتِ خود سے پہلے رکھ دیتے ہیں! آپ بھی یسوع کو اعلیٰ ترین مرتبہ دینے سے منکر ہو جاتے ہیں۔

کُچھ کہتے ہیں، ’’میں خاص احساس چاہتا ہوں اور وہ مجھے ثابت کرے گا کہ میں مذہبی طور پر بدل گیا ہوں۔‘‘لیکن آپ نے ماسوائے اپنے احساسات کے، یسوع کا تذکرہ کہیں بھی نہیں کیا۔ آپ کے اپنے احساسات آپ کے لیے یسوع مسیح بذاتِ خود سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں! آپ اپنے احساسات کو یسوع بذاتِ خود سے پہلے رکھتے ہیں۔ آپ بھی یسوع کو فضیلت دینے سے منکر ہوتے ہیں۔ یسوع نے کہا،

’’راہ، حق اور زندگی میں ہوں: میرے وسیلے کے بغیر کوئی بھی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14:6).

جب یسوع نے یہ کہا، اُس کا صرف یہی مطلب نہیں تھا کہ جو لوگ بُدھا میں بھروسہ رکھتے ہیں یا ہندو خُداؤں میں کھو گئے ہیں۔ اُس کا یہ مطلب بھی تھا کہ جو لوگ ’’اپنے خُداؤں کے ذریعے سے، یا اپنے نظریاتی اعتقاد سے، یا اپنے احساسات سے، یا اپنی علمیت سے ’’ اوپر چڑھنے‘‘ کی کوشش کرتے ہیں کھو گئے ہیں۔ یسوع کا مطلب تھا کہ آپ کھو گئے ہیں! آپ کہیں بھی نہیں جائیں گے ماسوائے جہنم کے جب تک کہ آپ اُن چیزوں پر اپنا بھروسہ نہیں چھوڑیں گے اور یسوع بذاتِ خود کے پاس نہیں آئیں گے۔

تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ کیوں، جواب اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ دِن – اگر صرف آپ کی روحانی سمجھ بوجھ اِسے قبول کرنے کے لیے تیار ہو! ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کُلسیوں 1:8). جواب یسوع مسیح بذاتِ خود ہے، جو اُن تمام کو بچائے گا جو اُس کے پاس آئیں گے۔ اُس نے کہا، ’’جو کوئی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اپنے سے جُدا نہ ہونے دوں گا‘‘ (یوحنا6:37). اگر آپ میسح کے پاس آئیں گے، وہ آپ کو نہیں چھوڑے گا۔ وہ آپ کے گناہوں کو معاف کردے گا اور آپ کی جان کو بچائے گا۔

مسیح بذاتِ خود میں آپ اپنے ہر سوال اور ہر ضرورت کا جواب پائیں گے۔ بائبل کہتی ہے،

’’کیونکہ خُدا کے جتنے بھی دعوے ہیں اُن سب کی [ہاں] مسیح ہے، اِسی لیے ہم مسیح کے وسیلے سے آمین کہتے ہیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 1:20).

وہ ہی جواب ہے۔ وہ ہی ’’جی ہاں‘‘ ہے۔ تمام جوابات، ہر وہ چیز جس کی آپ کو ضرورت ہے، یسوع میں ہے۔ اُس کے پاس نا صرف جواب ہے، وہ بذاتِ خود ہی جواب ہے!

کاش، وہ جو کوئی ہے جوابات کو ڈھونڈنا چھوڑ دے اور اُس اکیلے کے پاس آئے جو بذاتِ خود جواب ہے! کاش، وہ جو کوئی ہے کیسے جاننے کی کوشش کو چھوڑ دے، دُرست احساس کو پانے کی کوشش کو چھوڑدے، خود اپنے طور پر اوپر چڑھنے کی کوشش کو چھوڑ دے! اپنی کھوکھلی اُمیدوں کو چھوڑ دیں اور آئیں

’’لیکن تم خُدا کی طرف سے یسوع مسیح میں ہو، جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا‘‘
       (1کرنتھیوں 1:30).

یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی کے ساتھ ساتھ انصاف اور ہر وہ چیز جو آپ کی ضرورت ہے یسوع کے پاس ہے۔ یہ اُس سے کئی گُنا زیادہ ہے۔ آیت کہتی ہے کہ یسوع مسیح میں ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی کو ٹھہرایا گیا ہے۔ آیت یہ نہیں کہتی کہ مسیح آپ کو کچھ سیکھائے گا۔ آیت یہ نہیں کہتی کہ میسح آپ کو ایک یقینی احساس دے گا۔ اِس کا مطلب کہیں بہت گہرا ہے، کہ میسح بذاتِ خود آپ کے لیے کُچھ ہوگا۔ در اصل، وہ آپ کے لیے سب کچھ ہوگا! اگر آپ یسوع کے پاس آئیں، وہ آپ کی حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ہے – اور سب کچھ!

کیا آپ نے یہ سب کچھ سُنا؟ یسوع ہی حکمت، راستبازی، پاکیزگی، مخلصی، انصاف اور سب کچھ ہے! یسوع وہ سب کچھ ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے! یسوع ہی آپ کا جواب ہے! کیا آپ میں راستبازی کی کمی ہے؟ یسوع آپ کی راستبازی ہے! کیا آپ کو مخلصی کی ضرورت ہے؟ یسوع ہی آپ کی مخلصی ہے! کیا آپ کو خُدا کے سامنے معافی کی ضرورت ہے؟ یسوع ہی آپ کی معافی ہے! کیا آپ اِس قابل نہیں ہیں کہ مذہبی طور پر تبدیل ہونے کے لیے اور نئے جنم کے لیے گناہ اور قصور میں سے باہر نکلنے کی راہ تلاش کر یں؟ وہ ہی آپ کی راہ ہے! وہ – یسوع – آپ کی تمام ضرورت ہے! وہ ہی آپ کی نجات ہے! یسوع اور صرف یسوع! ’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو۔‘‘

خُدا کرے کہ اِس واعظ کی وجہ سے آج یہاں کسی کا ذہن جاگ جائے اور کسی کا دِل کُھل جائے۔ خُدا کرے کہ کوئی یسوع میسح بذاتِ خود کے پاس آئے۔ میری دُعا ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ کُلسیوں 1:15۔18 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ: Mr. Benjamin Kincaid Griffith:
’’یسوع، صرف یسوع‘‘ (شاعر ڈاکٹر جان آر. رائیس Dr. John R. Rice، 1895۔1980).

لُبِ لُباب

مسیح کی فضیلت

THE PREEMINENCE OF CHRIST

ڈاکٹرسی. ایل. کیگن کی جانب سے
by Dr. C. L. Cagan

’’اور وہ سب چیزوں میں سب سے پہلے ہے، اور اُسی میں سب چیزیں قائم ہیں۔ کلیسیا اُس کا بدن ہے اور وہ اِس بدن کا سر ہے: وہی مبداء ہے اور مُردوں میں جی اُٹھنے والوں میں سے پہلوٹا؛ تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کُلسیوں 1:17۔18).

1۔ اوّل، مسیح اوّل درجے پر ہے اِس لحاظ سے کہ وہ کون ہے، کلسیوں 2:9؛
یوحنا 1:1۔3؛ 10:30؛ 8:58؛ 6:35؛ 8:12؛ 10:7، 9؛ 11:25؛ 14:6؛
یوحنا 11:26؛ عبرانیوں 12:2؛ مکاشفہ 1:8، 11؛ خروج 3:14؛ مکاشفہ 1:4 .

2۔ دوئم، جو کچھ مسیح نے کیا اُس لحاظ سے وہ اوّل درجے پر ہے،
فلپیوں 2:7۔8؛ یوحنا 19:16؛ اشعیا 53:3، 4؛ اِستثنا 21:23؛
گلِتیوں 3:13؛ مرقس 15:22؛ لوقا 23:33، 34؛ 1پطرس 3:18 .

3۔ سوئم، آپ کی اپنی نجات میں مسیح اوّل درجے پر ہونا چاہیے،
رومیوں 7:18؛ ارمیاء 17:9؛ مکاشفہ 20:12؛ اشعیا 64:6؛
1۔ پطرس 1:19؛ یعقوب 2:19؛ یوحنا 14:6؛ 6:37؛ 2۔کرنتھیوں 1:20؛
1۔ کرنتھیوں 1:30 .