Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


تنہا مسیح میں!

IN CHRIST ALONE!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, April 22, 2018
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن شام، 22 اپریل، 2018

’’چلو ہم خُداوند کی طرف لوٹ چلیں: اُس نے ہمیں پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، اور وہ ہمیں شفا بخشے گا؛ اُس نے ہمیں زخمی کیا لیکن وہ ہماری چوٹوں پر پٹی باندھے گا۔ تیسرے دِن وہ ہمیں بحال کرے گا اور ہم اُس کی حضوری میں جئیں گے‘‘ (ہوسیع6:1، 2)۔

اِن آیات کے معنی واضح ہیں۔ یہ اسرائیل کو خُداوند کی آخری بُلاہٹ تھی۔ جلد ہی وہ اسریہ کے قبضے میں ہوں گے اور پھر بابل لے جائے جائیں گے۔ اُن کے زخمی اور ٹکڑے ٹکڑے ہو چکنے کے بعد وہ کہیں گے، ’’آؤ، اور خُداوند کی طرف واپس لوٹ چلیں۔‘‘

جی ہاں، پیشنگوئی پوری ہوئی تھی، اور اُنہیں بابل کے لوگوں نے اسیر بنایا تھا۔ وہ پیشن گوئی مستقبل کے بارے میں بات کرتی ہے۔ خُداوند اُنہیں مستقبل میں شفا بخشے گا۔ ’’وہ ہمیں بحال کرے گا اور ہم اُس کی حضوری میں جئیں گے۔‘‘ مستقبل میں خُداوند نے اسرائیل کے واپس سرزمین پر لانے اور بچانے کا وعدہ کیا تھا۔ خُداوند اب ہمارے زمانے میں اُس پیشن گوئی کو پورا کر رہا ہے۔ 1948 میں اسرائیل کو ایک قوم کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا تھا۔ اُس وقت سے یہودی لوگ خُداوند کی بخشی ہوئی سرزمین اسرائیل میں واپس آ رہے ہیں۔ جلد ہی وہ اُس کی حضوری میں جئیں گے، ’’اور اِس طرح تمام اسرائیل کو بچا لیا جائے گا‘‘ (رومیوں11:26)۔ اِن آیات کی یہ تاویل بنتی ہے۔

لیکن اِس کے علاوہ اور بھی ہے۔ کسی نے کہا، ’’تاویل ایک ہے لیکن اِطلاق بے شمار ہیں۔‘‘ درج ذیل اِن آیات کے دو اِطلاق ہیں۔

I۔ پہلا، وہ تلاوت مسیحیوں پر لاگو ہوتی ہے۔

اِطلاق کے تعلق سے یہ حوالہ مسیحیوں کے لیے بات کرتا ہے۔ چند ایک مسیح خداوند کی پیروی بغیر کسی مداخلت کے کرتے ہیں۔ وہ اپنی مسیحی زندگیوں میں ثابت قدم ہوتے ہیں۔ لیکن ہم مسیحیوں میں سے زیادہ تر گاہے بگاہے سرد پڑتے جا رہے ہیں۔ اِس لیے خُداوند ہم پر پریشانیاں اور مصائب نازل کرتا ہے۔ وہ مسئلوں اور آزمائشوں کے ذریعے سے ہمیں زخمی کرتا اور ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالتا ہے۔ وہ آپ کے ذہنی سکون کو چھین لیتا ہے۔ وہ آپ کو ذہنی دباؤ میں اور بوجھل دِل محسوس کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ یہاں تک کہ آج کی شام جب آپ یہاں گرجا گھر میں بھی بیٹھے ہوئے ہوں۔ کیوں خداوند آپ کے ساتھ ایسا ہونے دیتا ہے؟ شاید بہتر یہی ہو سکتا ہے کہ اُس کے پاس آپ کے کرنے کے لیے کچھ نیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ خُداوند آپ کو تیار کر رہا ہو کہ جائیں اور اگلے سال ایک نیا گرجا گھر بنانے میں میری مدد کریں۔ اور وہ شاید آپ کو اِس گرجا گھر میں نئی ذمہ داریاں اپنانے کے لیے تیار کر رہا ہو۔ انسان ہونے کے ناطے، ہم تبدیل ہونا نہیں چاہتے۔ اِس لیے خُداوند ہمیں زخمی کرتا ہے اور ہمیں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالتا ہے جب تک کہ ہم مختلف ذمہ داریوں کو اپنانے کے لیے تیار نہیں ہو جاتے۔ وہ چاہے ہم کسی بھی بُت کے ساتھ چمٹے ہوں اُس کے ٹکڑے کر ڈالتا ہے، تاکہ ہمیں اپنی بادشاہی میں مذید اور زیادہ کارآمد بننے پر مجبور کر سکے۔ ڈاکٹر ٹوزر Dr. Tozer نے کہا، ’’یہ شک والی بات ہے کہ آیا خُداوند ایک شخص کو بہت زیادہ برکات سے نواز سکتا جب تک کہ اُس نے اُس کو شدت کے ساتھ زخمی نہ کر لیا ہو۔‘‘ اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں تو خُداوند آپ کو تباہ نہیں کرے گا۔ لیکن وہ آپ کو جھنجھوڑ رہا ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ شاید آپ کو حیاتِ نو میں استعمال کرے گا!

’’تیسرے دِن وہ ہمیں بحال کرے گا اور ہم اُس کی حضوری میں جئیں گے۔‘‘

میں یقین کرتا ہوں کہ ایک نیا گرجا گھر شروع کرنا آپ میں سے کچھ لوگوں کے لیے مضبوط مسیحی بننے میں مدد کرے گا۔ جب بچے بلوغت تک پہنچتے ہیں تو اُنہیں اکثر اپنی ٹانگوں اور بازوؤں میں درد محسوس ہوتی ہے۔ وہ اُسے ’’جوان ہونے کی دردیں‘‘ کہا کرتے تھے۔ اِس میں چونکنے والی کوئی بات نہیں۔ تیسرے دِن وہ آپ کو بحال کر دے گا اور آپ کو زیادہ ایمان اور زیادہ زندگی بخشے گا! جو کچھ بھی وہ ٹکڑے ٹکڑے کرے گا، وہ اُس کو اپنے محبوب بیٹے کے ذریعے سے اُس سے کہیں زیادہ بدل ڈالے گا! جان نیوٹن John Newton نے ’’حیرت انگیز فضل Amazing Grace‘‘ تحریر کیا۔ اُنہوں نے یہ نظم بھی لکھی تھی۔

میں نے خُداوند سے پوچھا کہ شاید بڑھوں گا
ایمان میں، اور محبت میں، اور ہر فضل میں؛
شاید اُس کی نجات کے بارے میں اور زیادہ جان جاؤں گا،
اور تلاش کروں گا اور زیادہ ایمانداری کے ساتھ اُس کے چہرے کو۔

یہ وہی تھا جس نے مجھے دعا مانگنی سیکھائی تھی،
اور اُس پر، میں بھروسہ کرتا ہوں، میری دعا کا جواب دیا ہے!
لیکن وہ جواب کچھ اِس طرح سے رہا ہے،
بالکل جیسے مجھے مایوسی کے لیے دیوانہ کر چکا ہو۔

میں اُمید کرتا ہوں کہ کسی پسندیدہ لمحے میں،
وہ فوراً میری درخواست کا جواب دے گا؛
اور اُس کی محبت کو محدود کر دینے والے قوت کے وسیلے سے،
میرے گناہوں پر فتح پائے گا، اور مجھے سکون بخشے گا۔

اِس کے بجائے، اُس نے مجھے محسوس کرایا
میرے دِل کی چھپی ہوئی بُرائیوں کو؛
اور جہنم کی ناراض قوت کو
میری روح کے ہر حصّے پر وار کرنے دے گا۔

پھر وہ ہمیں بتاتا ہے خُداوند کیا کہتا ہے،

یہ اندرونی آزمائشیں جن میں مَیں پڑتا ہوں،
خودی سے، اور تکبر سے، تجھے آزاد کرنے کے لیے؛
اور تیرے زمینی خوشی کے منصوبے کو توڑ ڈالیں گے،
کہ تجھے اپنا سب کچھ مجھ میں سب سے زیادہ ڈھونڈنا پڑے۔‘‘
(’’میں نے خداوند سے پوچھا کہ شاید میں بڑھوں گا
I Asked the Lord that I Might Grow‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton، 1725۔1807)۔

II۔ دوسرا، وہ تلاوت مسیح میں غیر تبدیل شُدہ لوگوں پر لاگو ہوتی ہے۔

آج کی شام میرا اہم مقصد آپ لوگوں کو ایک دوسرا اِطلاق پیش کرنا ہے، آپ پر یہ ظاہر کرنا ہے کہ کیسے یہ تلاوت آپ سے ہمکلام ہوتی ہے اگر آپ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں! خُداوند آپ سے کہہ رہا ہے،

’’چلو ہم خُداوند کی طرف لوٹ چلیں: اُس نے ہمیں پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، اور وہ ہمیں شفا بخشے گا؛ اُس نے ہمیں زخمی کیا لیکن وہ ہماری چوٹوں پر پٹی باندھے گا۔ تیسرے دِن وہ ہمیں بحال کرے گا اور ہم اُس کی حضوری میں جئیں گے‘‘ (ہوسیع6:1، 2)۔

مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی درد سے بھر پور ہوتی ہے۔ یہ درد بھری ہوتی ہے کیونکہ آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا نہیں چاہتے ہیں۔ آپ شاید کہتے ہوں کہ آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہتے ہیں – لیکن یہ سچ ہوتا نہیں ہے۔ آپ شاید یہاں تک کہ سوچتے بھی ہوں کہ آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہتے ہیں – لیکن وہ بھی سچ نہیں ہوتا ہے! بائبل کہتی ہے، ’’کوئی خُداوند کا طالب نہیں ہے‘‘ (رومیوں3:11)۔ پھر کیوں کچھ لوگ مسیح کو ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں؟ اِس بات کا جواب یوحنا16:8 آیت میں ہے، جو ہمیں بتاتی ہے کہ پاک روح ’’وہ دُنیا کو گناہ کے بارے میں [ڈانٹے گا] مجرم قرار دے گا۔‘‘ ’’ڈانٹنا reprove‘‘ یونانی لفظ ’’ایلینکھوelengkho‘‘ سے لیا گیا ہے – ’’مجرم قرار دینا،‘‘ ’’غلطی کو بتانا،‘‘ ملامت کرنا،‘‘ قائل کرنا۔‘‘

کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا کہ اُسے بتایا جائے وہ ایک گمراہ گنہگار ہے۔ لیکن انجیلی بشارت کے پرچار کی تبلیغ میں ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ ہی وجہ کہ آپ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہوتے یہ ہے کہ آپ کو اپنا گناہ محسوس نہیں ہوتا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ بہت زیادہ دعا کی جانی چاہیے، خُدا سے اُس کے پاک روح کو نازل کرنے کے لیے کہنا، کہ گمراہ لوگوں کو شاید ٹکڑے ٹکڑے کیا جائے، اور زخمی کیا جائے، اور قائل کیا جائے اور ملامت کی جائے، اور اُنہیں اُن کی خودغرضی اور خُدائے قادرِ مطلق کے خُلاف بغاوت کے لیے سزایاب کرایا جائے۔ آپ کیسے اپنے دِل میں اِس قدر زیادہ گناہ اور بغاوت کے ساتھ خُداوند کے سامنے آخری عدالت میں کھڑے ہو سکتے ہیں؟ آپ کیسے اِس قسم کے واعظ کو سُن سکتے ہیں اور پھر اوپر رفاقتی ہال میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہنسنے اور شام کا کھانا کھانے کے لیے جا سکتے ہیں؟ آپ کیسے سارا ہفتہ ہر روز واعظ پڑھے بغیر اور ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو کو دیکھے بغیر گزار سکتے ہیں؟ آپ کو خُداوند کا خوف کرنا چاہیے، اُس حقیقی خداوند کا، وہ خُداوند جس کو آپ کے سرد خیالوں اور سخت کیے ہوئے دِل سے ٹھیس پہنچی ہے اور جو ناراض ہے!!! یہ سنجیدہ بات ہے! ساری دُنیا میں اِس سے زیادہ گھمبیر بات اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ جہنم کی شعلے آپ کا اِنتظار کر رہے ہیں، اور آپ تبلیغ کے فوراً ہی بعد اپنے دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہیں! اِس طرح سے تو آپ کے لیے کوئی اُمید باقی نہیں رہتی!

جان کیگن کی سُنیں، ’’مسیح میں ایمان لانے کی میری تبدیلی سے پہلے میں نے مرتا ہوا محسوس کیا تھا۔ میں سو نہیں پایا۔ میں مسکرا نہیں پایا۔ میں کوئی سکون تلاش نہ کر پایا… میں اِس قدر اذیت میں مبتلا رہنے کو محسوس نہ کرنا روک نہ پایا۔ میں کُلی طور پر تھک چکا تھا۔ میں اِس سب سے اِس قدر تھک چکا تھا۔ میں نے خود سے نفرت کرنا شروع کر دیا، اپنے گناہ سےنفرت کرنا شروع کر دیا اور یہ کیسے مجھے محسوس کراتا تھا… میرا گناہ لامحدود طور پر بد سے بدترین ہوتا چلا گیا۔ میں اب اِس کو مذید اور برداشت نہیں کر پا رہا تھا۔ میں جانتا تھا کہ خُداوند مجھے جہنم کے لیے سزا دینے پر حق بجانب تھا۔ میں کوشش کرنے کے بارے میں اِس قدر تھک چکا تھا۔ میں ہر ایک بات سے جو مجھ میں تھی اِس قدر تھک چکا تھا… میں اب بھی یسوع کو نہیں پا سکا تھا… میں نجات پانے کے لیے کوششیں کر رہا تھا۔ میں یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے ’کوششیں‘ کر رہا تھا اور کر نہیں پا رہا تھا۔ میں مسیح ہونے کا فیصلہ نہیں کر پا رہا تھا، اور اِس بات نے مجھے اِس قدر نااُمید کر دیا۔

اِس کے بجائے، اُس نے مجھے محسوس کرایا
میرے دِل کی چھپی ہوئی بُرائیوں کو؛
اور جہنم کی ناراض قوت کو
میری روح کے ہر حصّے پر وار کرنے دے گا

میں اپنے گناہ کو مجھے جہنم میں نیچے دھکیلتا ہوا محسوس کر سکتا تھا، اِس کے باوجود میں اپنی ڈھٹائی کو میرے آنسوؤں کو روکنے پر مجبور کرتا ہوں محسوس کر سکتا تھا… مجھے ہر ایک بات کو مرنے دینا چاہیے تھا!‘‘

وہ جان کے ساتھ کیسے رونما ہوا تھا؟ دُرست الفاظ کہنے کے ذریعے سے نہیں ہوا تھا! اور خُداوندا، نہیں! الفاظ کبھی بھی آپ کی مدد نہیں سکتے! کوئی ’’احساس‘‘ ہونے کے ذریعے سے نہیں۔ اوہ، نہیں خُداوندا! کوئی بھی احساس اُس کی مدد نہیں پایا۔

خُداوند ’’ٹکڑے ٹکڑے کر چکا تھا۔ وہ زخمی کر چکا تھا!‘‘ وہ جان کے دِل کو توڑ چکا تھا! وہ جان کو شکست دے چکا ہے!

مسیح میں ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی درد سے بھرپور ہوتی ہے! آپ خُدائے قادر کے ساتھ لڑ رہے ہوتے ہیں! آپ اِس میں سے دھوکہ دے کر اپنی راہ نہیں نکال سکتے۔ آپ اِس میں سے باتیں بنا کر اپنی راہ نہیں نکال سکتے! آپ اِس میں سے اپنے نکلنے کے لیے کوئی راہ سیکھ نہیں سکتے!!!

یہ اندرونی آزمائشیں جن میں مَیں پڑتا ہوں،
خودی سے، اور تکبر سے، تجھے آزاد کرنے کے لیے؛
اور تیرے زمینی خوشی کے منصوبے کو توڑ ڈالیں گے،
کہ تجھے اپنا سب کچھ مجھ میں سب سے زیادہ ڈھونڈنا پڑے۔‘‘

’’بیٹے کو چومو، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ خفا ہو جائے اور تم اپنی راہ ہی میں فنا ہو جاؤ، کیونکہ اُس کا غضب پل بھر میں بھڑک سکتا ہے مبارک ہیں وہ سب جو اُس میں پناہ لیتے ہیں‘‘ (زبور2:12)۔

ایمی زبالاگا کو سُنیں، ’’اپنے گناہ کی فکر میں مَیں خود ترسی میں اِس قدر مگن ہو چکی تھی… میں مکمل طور پر بیان نہیں کر سکتی اپنے دِل کی نامعقولیت اور تاریکی کو دیکھنا کیسا لگتا ہے۔ میں کراہیت زدہ اور شرمندہ تھی اُس سب پر جو میں جانتی تھی خُداوند نے دیکھا۔ میں سب کچھ جاننے والے خُداوند کے سامنے ایک غلیظ مخلوق تھی۔ میں نے گرجا گھرمیں اگر کچھ کیا تھا تو وہ خود غرض گناہ میں جڑ پکڑنا تھا۔ میں نے یوں محسوس کیا جیسے میں پاک مسیحیوں میں ایک غلیظ کوڑھی تھی۔ لیکن اِس کے باوجود میں نے مسیح پر بھروسہ نہیں کیا۔ یسوع محض ایک لفظ تھا… کوئی ایسا جو بہت دور تھا… میں ایک اچھے احساس کو ڈھونڈ رہی تھی… کسی قسم کا تجربہ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ میں نجات پا چکی تھی… ڈاکٹر ہائیمرز نے گمراہ لوگوں کی خُدا کے ساتھ کھیلنے پر ملامت کی تھی۔ میں اپنی نشست میں بیٹھ گئی، خوف سے کپکپاتی ہوئی۔ میں جانتی تھی وہ میں ہی تھی۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے پھر تلاوت میں سے بات کی،

’’چلو ہم خُداوند کی طرف لوٹ چلیں: اُس نے ہمیں پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، اور وہ ہمیں شفا بخشے گا؛ اُس نے ہمیں زخمی کیا لیکن وہ ہماری چوٹوں پر پٹی باندھے گا۔ تیسرے دِن وہ ہمیں بحال کرے گا اور ہم اُس کی حضوری میں جئیں گے‘‘ (ہوسیع6:1، 2)۔

ایمی نے کہا، ’’میرا گناہ ایک لامحدود سمندر کی مانند پھیلا ہوا تھا۔ میں اِس کو مذید اور برداشت نہیں کر سکتی تھی۔ مجھے یسوع کو پانا ہی تھا! مجھے اُس کے خون کو پانا ہی تھا!‘‘

خُداوند ’’ٹکڑے ٹکڑے کر چکا تھا۔ وہ زخمی کر چکا تھا!‘‘ وہ ایمی کے دِل کو توڑ چکا تھا! وہ جان کو شکست دے چکا ہے!

حقیقی تبدیلی درد سے بھرپور ہوتی ہے! آپ خُدائے قادر کے ساتھ لڑ رہے ہوتے ہیں! آپ اِس میں سے اپنی راہ دھوکہ دے کر نہیں نکال سکتے! آپ اِس میں سے اپنی راہ باتیں بنا کر نہیں نکال سکتے! آپ اِس میں سے مذاق کر کے اپنی راہ نہیں نکال سکتے!!!

کیا آپ اِس تمام سے اُکتا نہیں جاتے؟ کیا آپ خوفزدہ نہیں ہوتے؟ کیا آپ مذہب کے ساتھ اپنی گردن تک بیمار نہیں ہو چکے ہیں؟ اوہ خُدایا، اُنہیں شعلوں سے نجات دِلا!

’’بیٹے کو چومو، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ خفا ہو جائے اور تم اپنی راہ ہی میں فنا ہو جاؤ، کیونکہ اُس کا غضب پل بھر میں بھڑک سکتا ہے مبارک ہیں وہ سب جو اُس میں پناہ لیتے ہیں‘‘ (زبور2:12)۔

کیا آپ کبھی خُداوند کے ذریعے سے ٹکڑے ٹکڑے کیے گئے ہیں؟ کیا آپ کبھی اُس کے ہاتھوں زخمی ہوئے ہیں؟ کیا آپ نے محسوس کیا کہ آپ کا دُکھ اور درد ایک علامت تھا کہ خُدا آپ سے محبت نہیں کرتا؟ کیا آپ نے اُس درد کو محسوس کیا تھا جس کے بارے میں آپ کسی کو نہیں بتا سکتے تھے؟ کیا آپ نے اتنا ہی تنہا اور خُدا کا چھوڑا ہوا محسوس کیا تھا جتنا مسیح نے گتسمنی کے باغ میں محسوس کیا تھا؟ کیا آپ نے خود سے کہا – خُدا نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ ابلیس سرگوشی کرتا ہے، ’’کیوں جاری ہے؟ کوئی بھی تیرے بارے میں فکر نہیں کرتا۔ کوئی بھی تجھ سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ میں آپ سے التجا کرتا ہوں، ’’ابلیس کی مت سُنیں!‘‘

سُننے کے لیے میں دُرست ہستی ہوں۔ میں اپنی زندگی میں اِس اذیت سے کم از کم چھ مرتبہ گزر چکا ہوں۔ اپنے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے، اور پانچ مرتبہ دوسرے اوقات میں۔

’’چلو ہم خُداوند کی طرف لوٹ چلیں: اُس نے ہمیں پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، اور وہ ہمیں شفا بخشے گا؛ اُس نے ہمیں زخمی کیا لیکن وہ ہماری چوٹوں پر پٹی باندھے گا۔ تیسرے دِن وہ ہمیں بحال کرے گا اور ہم اُس کی حضوری میں جئیں گے‘‘ (ہوسیع6:1، 2)۔

ہر مرتبہ جب میں اِس افراتفری یا ہنگامے سے گزرا، یہ مجھے خدا کے لیے کچھ اور زیادہ کرنے کے لیے تیار کرنا تھا۔ ہر مرتبہ وہ درد اِس قدر شدید ہوتا تھا کہ میں سوچتا یہ کبھی بھی ختم نہیں ہو گا۔ اور یسوع مجھ سے کہتا،

یہ اندرونی آزمائشیں جن میں مَیں پڑتا ہوں،
خودی سے، اور تکبر سے، تجھے آزاد کرنے کے لیے؛
اور تیرے زمینی خوشی کے منصوبے کو توڑ ڈالیں گے،
کہ تجھے اپنا سب کچھ مجھ میں سب سے زیادہ ڈھونڈنا پڑے۔‘‘

پہلی مرتبہ تب ہوا تھا جب میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا۔ سب سے زیادہ حال ہی میں اُس وقت ہوا تھا جب مجھ پر کینسر کا حملہ ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’آپ کو کینسر ہے۔‘‘ اُنہوں نے مجھے ادوایات کے بھرپور ٹیکے لگائے۔ میں نے بیابان میں موسیٰ کی مانند تنہا محسوس کیا تھا۔ میں آدھی رات کو بار بار زار و قطار رو پڑتا تھا! میں نے سوچا میں ختم ہو چکا ہوں۔ میں ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا تھا۔ میں جانتا ہوں آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ ہر مرتبہ جب میں روح کی تاریک رات میں سے گزرتا تو خُدا مجھے کسی نہ کسی نئی بات کے لیے تیار کر رہا ہوتا تھا۔ اِس مرتبہ ایک نئے گرجا گھر کی ابتدا کے لیے مجھے تیار کرنا تھا۔

پیارے دوست، خُدا نے آپ کو چھوڑا نہیں ہے۔ جی ہاں، وہ آپ کو ٹکڑے ٹکڑے کر چکا ہے – لیکن وہ آپ کو شفا بخشے گا! جی ہاں، وہ آپ کو زخمی کر چکا ہے – لیکن وہ آپ کی چوٹوں پر پٹی بھی باندھے گا! اُس نے آپ کو ایک مقصد کے لیے پیٹا اور ٹکڑے ٹکڑے کیا ہے – آپ کو یہ بتانے کے لیے کہ تنہا مسیح ہی آپ کو اُمید دلا سکتا ہے! آپ کو یہ بتانے کے لیے کہ تنہا مسیح ہی میں سکون مل سکتا ہے! آپ کو یہ بتانے کے لیے کہ مُسرت تنہا مسیح ہی میں مل سکتی ہے! آپ کو یہ بتانے کے لیے کہ وہ آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہو گیا تھا! آپ کو یہ بتانے کے لیے کہ وہ مُردوں میں سے آپ کو ایک نئی زندگی بخشنے کے لیے جی اُٹھا تھا!

تنہا مسیح میں میری اُمید ملتی ہے؛ وہ میرا نور، میری قوت، میرا گیت ہے؛
   یہ کونے کا پتھر، یہ ٹھوس زمین، جو سخت ترین قحط اور طوفان میں سے قائم رہا۔
محبت کی کتنی بُؒلندی، امن کی کتنی گہرائی، جب خوف منجمند ہوئے، جب کوششیں تھم گئیں!
   میرا تسلی دینے والا، میرا سب کچھ – یہاں مسیح کی محبت میں مَیں کھڑا ہوں۔

تنہا مسیح میں، جس نے انسان کا روپ دھارا، بے بس بچے میں خُدا کی تکمیلیت!
   راستبازی اور محبت کا تحفہ، جنہیں بچانے کے لیے وہ آیا اُنہی نے توہین کی۔
جب یسوع قربان ہوا اُس صلیب پر اُس وقت تک، خُدا کا قہر مطمئن ہو گیا تھا؛
   کیونکہ اُس پر ہر گناہ کو لادا گیا تھا – یہاں مسیح کی موت میں مَیں زندگی گزارتا ہوں۔

وہاں زمین پر اُس کا بدن پڑا ہے، دُنیا کا نور تاریکی کو چیرتا ہے؛
   پھر جلالی دِن میں سامنے بھڑکتا ہے، قبر میں سے باہر وہ دوبارہ جی اُٹھا!
اور جب وہ فتح کھڑا ہوتا ہے، مجھ پر سے گناہ کی لعنت کی گرفت ختم ہو چکی ہے؛
   کیونکہ میں اُس کا اور وہ میرا ہے – مسیح کے قیمتی خون کے وسیلے سے خریدا گیا۔
(’’تنہا مسیح میں In Christ Alone‘‘ شاعر کیتھ گیٹی اور سٹیوارٹ ٹاؤن اینڈ Keith Getty and Stewart Townend، 2001)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بیجیمن کینکیڈ گریفتھ نے گایا تھا:
’’تنہا مسیح میں In Christ Alone‘‘
(شاعر کیتھ گیٹی اور سٹیوارٹ ٹاؤن اینڈ Keith Getty and Stewart Townend، 2001)۔

لُبِ لُباب

تنہا مسیح میں!

IN CHRIST ALONE!

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’چلو ہم خُداوند کی طرف لوٹ چلیں: اُس نے ہمیں پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، اور وہ ہمیں شفا بخشے گا؛ اُس نے ہمیں زخمی کیا لیکن وہ ہماری چوٹوں پر پٹی باندھے گا۔ تیسرے دِن وہ ہمیں بحال کرے گا اور ہم اُس کی حضوری میں جئیں گے‘‘ (ہوسیع6:1، 2)۔

(رومیوں11:26)

I.   پہلا، وہ تلاوت مسیحیوں پر لاگو ہوتی ہے۔

II.  دوسرا، وہ تلاوت مسیح میں غیر تبدیل شُدہ لوگوں پر لاگو ہوتی ہے، رومیوں3:11؛ یوحنا16:8؛ زبور 2:12 ۔