Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


اُنہوں نے اُسے چھوڑ دیا اور بھاگ گئے

THEY FORSOOK HIM AND FLED
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 4 مارچ، 2018
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, March 4, 2018

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

گتسمنی کے باغ میں یسوع نے اپنی تنہائی میں دعا کا وقت ختم کیا۔ اُس نے سوئے ہوئے شاگردوں کو بیدار کیا۔ اُس نے کہا، ’’اُٹھو، چلو دیکھو، میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہنچا ہے‘‘ (متی26:46)۔ پھر یہوداہ، سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں کی طرف سے بھیجے گئے، تلواروں اور لاٹھیوں کے ساتھ ایک بہت بڑے ہجوم کی رہنمائی کرتا ہوا پہنچ گیا‘‘ (متی26:47)۔

وہاں گتسمنی کی تاریکی میں سارے شاگرد ایک جیسے ہی دکھائی دینے چاہیے تھے۔ یہوداہ ہیکل کے نگرانوں کو بتا چکا تھا، ’’جس کا میں بوسہ لوں، وہی یسوع ہے: تم اُسے جلدی سے پکڑ لینا‘‘ (متی26:48)۔ یہوداہ نے یسوع کو گال پر بوسہ دیا۔ ’’تب وہ آئے، اور یسوع کو پکڑ لیا اور اُسے لے گئے‘‘ (متی26:50)۔ ’’شمعون پطرس کے پاس ایک تلوار تھی، تب اُس نے وہ تلوار کھینچی اور سردار کاہن کے نوکر پر چلا کر اُس کا دایاں کان اُڑا دیا۔ اُس نوکر کا نام ملاکُس Malchus تھا‘‘ (یوحنا18:10)۔ یسوع نے ’’اُس کے کان کو چھوا، اور اُسے شفا دی‘‘ (لوقا22:51)۔ تب یسوع نے پطرس سے اُس کی تلوار دور کرنے کے لیے کہا۔ یسوع نے اُس سے کہا، ’’تجھے پتہ نہیں کہ اگر میں اپنے باپ سے مدد مانگوں تو وہ اِسی وقت فرشتوں کے بارہ لشکر [72,000 فرشتے] بلکہ اُن سے بھی زیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟ لیکن پھر کلام پاک کی وہ باتیں جن کا پورا ہونا ضروری ہے کیسے پوری ہونگی؟‘‘ (متی26:53۔54)۔ پھر یسوع اُن کی جانب مُڑا جو اُس کو گرفتار کرنے کے لیے آئے تھے اور کہا، ’’کیا میں کوئی ڈاکو ہوں کہ تم مجھے تلواریں اور ]لاٹھیاں[ لے کر پکڑنے کے لیے آئے ہو؟ میں ہر روز ہیکل میں بیٹھ کر تعلیم دیا کرتا تھا، تب تو تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا‘‘ (متی26:55)۔ یہ باتیں ہمیں ہماری تلاوت کی طرف لے جاتی ہیں،

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

اِن واقعات کو سینکڑوں سال پہلےانبیاء کے ذریعے سے بیان کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی Dr. R. C. H. Lenski نے کہا، ’’یہ تمام باتیں ایک وجہ اور تنہا ایک ہی وجہ سے رونما ہوئی تھیں: ’اِس لیے تاکہ کلام پاک میں نبیوں کی لکھی ہوئی… پوری ہو جائیں۔‘ یہاں وہ حقیقی قوتیں عمل میں تھیں جو اِس رات کو رونما ہو رہا تھا: خُدا اپنے انبیانہ منصوبوں کو مکمل کر رہا ہے، یوں یسوع خود کو اپنے پکڑنے والوں کے ہاتھوں میں جان بوجھ کر سونپ رہا تھا… اب آیت 56 کی لکھی ہوئی بات پوری ہو چکی تھی۔ جب یسوع کو لے جایا جا رہا [تھا] تو سارے شاگرد بھاگ گئے تھے‘‘ (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی، پی ایچ۔ ڈی R. C. H. Lenski, Ph.D.، متی کی انجیل کی تاویل The Interpretation of St. Mathew’s Gospel، اُوگسبرگ اشاعت گھر Augsburg Publishing House، 1964 ایڈیشن، صفحہ 1055؛ متی26:56 پر غور طلب بات)۔

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

میں، یہ میرا مقصد ہے کہ اِس آیت میں کچھ تھوڑی گہرائی میں جاؤں، کہ اُں چند ایک وجوہات کو کھوجوں جن کی بِنا پر شاگردوں نے ’’اُسے چھوڑ دیا اور بھاگ گئے۔‘‘ ڈاکٹر جارج ریکر بیری Dr. George Recker Berry کے مطابق، کنگ جیمس نسخۂ بائبل KJV میں یونانی لفظ ’’چھوڑ دیاforsook‘‘ کے ترجمے کا مطلب ’’ہمیشہ کے لیے دستبردار ہوجاناabandon‘‘ ہوتا ہے (یونانی سے انگریزی میں لغت اور نئے عہد نامے کے ہم معنی الفاظ A Greek-English Lexicon and New Testament Synonyms)۔ یہاں بے شمار وجوہات ہیں کیوں شاگردوں نے یسوع کو چھوڑ دیا، جب اُنہوں نے اُس کو ہمیشہ کے لیے دستبردار کر دیا اور بھاگ گئے۔

I۔ پہلی بات، کلام پاک میں لکھی ہوئی نبیوں کی باتوں کو پورا کرنے کے لیے اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے۔

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں…‘‘ اِس میں شاگردوں کا یسوع کو چھوڑنا اور بھاگ جانا شامل ہے۔ (زکریا13:6۔7 کہتی ہے،

’’تیرے ہاتھوں پر یہ زخم کیسے ہیں؟ تو وہ جواب دے گا کہ یہ زخم وہ ہیں جو میرے دوستوں کے گھر میں لگے۔ اَے تلوار میرے چروا ہے کے خلاف اور اس شخص کے جو میرا رفیق ہے… چرواہے کو مار، اور بھیڑیں تِتّر بِتّر ہو جائیں گی اور میں چھوٹوں پر اپنا ہاتھ چلاؤں گا‘‘ (زکریاہ 13:6۔7).

’’چرواہے کو مار اور بھیڑیں تِتر بِتر ہو جائیں گی،‘‘ اُن الفاظ سے تعلق رکھتے ہوئے ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،

اِس آیت کا حوالہ متی 26:31 میں اور مرقس14:27 میں مسیح بخود کے وسیلے سے دیا گیا۔ وہ، جو اچھا چرواہا ہے، بھیڑ کے لیے اپنی زندگی دے دے گا (یوحنا10:11)، مگر اِس دُنیا کو بدل ڈالنے والے دیر آئیند جذباتی جھٹکے والے واقعات میں یسوع کی بھیڑیں کچھ عرصے کے لیے تِتر بِتر ہو جائیں گی (ھنری ایم۔ مورو، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، بائبل کا دفاع کرنے والوں کا مطالعہ The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشنگ World Publishing، 1995 ایڈیشن، صفحہ 993؛ زکریا13:7 پر غور طلب بات)۔

خود خُداوند یسوع مسیح نے کہا کہ زکریا 13:7 نے شاگردوں کے اُسے چھوڑ جانے اور بھاگ جانے کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی۔ متی26:31 میں مسیح نے کہا،

’’تُم اُسی رات میری وجہ سے ڈگمگا جاؤ گے کیونکہ لکھا ہے، میں چرواہے کو ماروں گا، اور گّلے کی بھیڑیں تِتر بِتر ہوجائیں گی‘‘ (متی 26:31).

دوبارہ، مرقس14:27 میں،

’’یسوع نے اُن سے کہا، تُم سب ڈگمگا جاؤ گے کیونکہ لکھا ہے کہ میں چرواہے کو ماروں گا، اور بھیڑیں تِتر بِتر ہوجائیں گی‘‘ (مرقس 14:27).

شاگردوں کا اُسے چھوڑ دینا اور بھاگ جانا زکریا 13:7 میں اُس پیشن گوئی کا پورا ہو جانا تھا۔

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

II۔ دوسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ وہ ایک برگشتہ نسل کے افراد تھے۔

نسلِ انسانی ایک برگشتہ نسل ہے۔ ہمیں یہ کبھی بھی نہیں بھولنا چاہیے۔ آپ ایک گنہگار ہیں – کیونکہ آپ گناہ سے بھرپور ایک نسل کا حصہ ہیں – آدم کا ایک بچہ۔ بائبل کہتی ہے،

’’ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا اور گناہ کے سبب سے مَوت آئی ویسے ہی مَوت سب اِنسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘ (رومیوں 5:12).

یہی وجہ ہے کہ تمام لوگ ’’گناہوں میں مُردہ‘‘ پیدا ہوتے ہیں (افسیوں2:5)۔ یہی وجہ ہے کہ تمام لوگ ’’فطرتاً قہر کے بچے‘‘ ہیں (افسیوں2:3)۔ یہی وجہ ہے کہ آپ فطرتاً ایک گنہگار ہیں۔ابلیس پر ہر ایک بات کا الزام مت لگائیں! ابلیس ہمیں غلام نہیں بنا سکتا اگر ہم فطرتاً گنہگار نہ ہوتے۔ آدم کی تمام آل اولاد فطرتاً گنہگار ہے۔ آپ فطرتاً ایک گنہگار ہیں۔ جی ہاں، آپ!

شاگرد بھی باقی کی نوع انسانی کے مقابلے میں کوئی بہتر نہیں تھے۔ وہ، بھی، ’’فطرتاً قہر کے بیٹے‘‘ تھے۔ وہ، بھی، ’’گناہوں میں مُردہ‘‘ تھے۔ وہ، بھی، ’’آدم کے ہی بیٹے تھے۔ جیسا کہ ایک پرانی انگلستان کی بچوں کی ایک کتاب اِسے لکھتی ہے،

’’آدم کی برگشتگی میں
ہم تمام نے گناہ کیا۔‘‘

شاگرد جسمانی نیت کی ذہنیت رکھتے تھے جو ’’خُدا کے خلاف بغاوت‘‘ کرتے تھے (رومیوں8:7)۔ یوں ہر مرتبہ جب مسیح نے اُنہیں خوشخبری کی منادی کی اُنہوں نے اُس کو مسترد کیا۔ بالکل اِسی طرح آپ خوشخبری کو مسترد کر دیتے ہیں! ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا،

[مسیح] نے اُس حقیقت کو کہ وہ یروشلیم میں مرنے کے لیے جا رہا تھا پانچ مرتبہ دہرایا (متی [16:21]؛ 17:12؛ 17:22۔23؛ 20:18۔19؛ 20:28)۔ اِس انتہائی شدید ہدایت کے باوجود، شاگرد، یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد تک، [اُس خوشخبری] کی اہمیت کو گرفت میں لینے کے لیے ناکام رہے تھے (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم، صفحہ93؛ متی16:21 پر غور طلب بات)

۔

شاگردوں نے کیوں نہیں خوشخبری کی ’’اہمیت کو گرفت‘‘ میں کیا؟ جواب سادہ ہے،

’’اگر ہماری خُوشخبری ابھی بھی پوشیدہ ہے تو صرف ہلاک ہونے والوں کے لیے پوشیدہ ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:3).

یوحنا 20:22 پر اپنی غور طلب بات میں ڈاکٹر میگی نے کہا کہ شاگرد دوبارہ پیدا (نئی تخلیق) نہیں ہوئے تھے جب تک کہ اُس کا سامنا مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح سے نہیں ہو گیا، اور اُس نے اُن پر پھونکا نہ دیا، اور یہ نہ کہا، ’’تم پاک روح پاؤ‘‘ (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، ibid.، صفحہ498؛ یوحنا20:22 پر غور طلب بات)۔ اِس موضوع پر میرے واعظ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے – “The Fear of the Disciples” – ’’یہ قول اور اُس کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا "“This Saying Was Hid From Them، “پطرس کی تبدیلی” ، “Peter Under Conviction”، “یہوداہ کا جھوٹا پچھتاوا”۔

’’تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

اُنہیں اِس سب میں سے یہ دیکھنے کے لیے کہ وہ گنہگار تھے گزرنا ہی تھا۔ بالکل جیسے جان کیگن John Cagan اور ایمی زبالاگا Emi Zabalaga کو دیکھنا پڑا کہ وہ ایک تباہ ہوئے گنہگار تھے۔ بالکل جیسے آپ کو دیکھنے پرمجبور کیا جائے گا کہ آپ ایک گمراہ گنہگار ہیں!

کچھ لوگ شاید آپ سے کہیں کہ میں نے یہ کہنے سے حد ہی کر دی ہے کہ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد تک، شاگردوں کی نئی تخلیقی نہیں ہوئی تھی اور وہ مسیح میں غیر تبدیل شُدہ تھے۔ کیا آپ سوچتے ہیں کہ وہ شاگرد آپ سے کسی طور بھی مختلف تھے؟ میں جانتا ہوں کہ وہ میرے سے مختلف نہیں تھے! یسوع کے خون کے بغیر میں آج کی رات آپ لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا نہ ہوتا! یسوع کے خون کے بغیر میں پھر بھی ایک گمراہ گنہگار ہی ہوتا جو جہنم میں جا رہا ہوتا!

یسوع نے مجھے ڈھونڈا جب ایک اجنبی،
   خُدا کے ریوڑ سے بھٹک گیا تھا؛
اُس نے مجھے خطرے سے بچانے کے لیے،
   اپنی قیمتی خون سے مداخلت کی۔
(آؤ، اُس چشمہ پر Come, Thou Fount‘‘ شاعر رابرٹ روبن سن Robert Robinson، 1735۔1790)۔

میں شدت کے ساتھ محترم جناب آئیعن ایچ۔ میورے Rev. Iain H. Murray کی کتاب وہ پرانی انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم The Old Evangelicalism (دی بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 2005) کو سراہاتا ہوں۔ عام طور پر مسیح میں تبدیلی پر بات کرتے ہوئے، آئیعن ایچ۔ میورے نے کہا، ’’آج مسیح میں تبدیلی کے بارے میں سچائی کی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔ ہزار چھوٹی چھوٹی باتوں کو پھونک مار کر اُڑا دینے کے لیے اِس موضوع پر دُور رس بحث ایک صحت مندانہ ہوا ہو گی‘‘ (صفحہ 68)۔ اِس کے بارے میں مجھے لکھیں۔ میں آپ سے سُننا چاہتا ہوں، اور میں ذاتی طور پر ہر شخص کو جواب دوں گا! میرا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net.

’’تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

کیونکہ وہ ابھی تک یسوع کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہ سے پاک صاف نہیں ہوئے تھے! کیا آپ یسوع کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو چکے ہیں؟ کیا آپ ہو چکے ہیں؟ کیا آپ ہو چکے ہیں؟ آپ کے پاس کوئی اُمید نہیں ہے جب تک کہ آپ یسوع کے خون کے وسیلے سے پاک صاف نہیں ہو جاتے!

III۔ تیسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ اُن کے پاس اِس سے پہلے گناہ کی انجیلی بشارت کے پرچار کی پرانی سزایابی نہیں تھی۔

اُن کے پاس خود اپنی اہلیت میں شدید اعتماد تھا۔ ہم اِس کو مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور اُن پر ظاہر ہونے اور اُن پر روح پھونکنے سے پہلے بارہا دیکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب یسوع نے پطرس کو بتایا کہ وہ اُس کا اُسی رات انکار کرے گا۔ اُنہیں پھر بھی پاک روح کے مُرجھا ڈالنے والے عمل سے گزرنا پڑا تھا – اُنہیں اُن کے گناہوں کو محسوس کرانے کے لیے!

’’پطرس نے کہا، اگر تیرے ساتھ مجھے مرنا بھی پڑے تب بھی تیرا اِنکار نہ کروں گا۔ ایسا ہی سارے شاگردوں نے بھی کہا‘‘ (متی 26:35).

ابھی تک شاگردوں میں سے کوئی ایک بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا تھا! اور نہ ہی آپ ہوئے ہیں! آپ کو پاک روح کے مُرجھا ڈالنے والے عمل سے گزرنا پڑے گا – آپ کو اپنے گناہ کو محسوس کرانے کے لیے! ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز نے کہا،

گناہ کے عقیدے اور گناہ کیا ہے اُس کی سمجھ کے بغیر کوئی بھی انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم سچی نہیں ہوتی… انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم کو خُدا کی پاکیزگی، انسان کی گناہ سے بھرپوری اور بُرائی اور غلط کاموں کے دائمی اثرات کے ساتھ شروع ہونا چاہیے۔ یہ صرف انسان ہی ہے جس کو اِس طریقے سے اپنے جرم کو دیکھنے کے لیے بُلایا جاتا ہے جو آزادی اور مخلصی کے لیے یسوع کی جانب دوڑکر جاتا ہے [ڈاکٹر ہائیمرز کی غور طلب بات: میں خود ایسٹر کے ڈرامے میں یہوداہ کا کردار ادا کرنے کی وجہ سے صرف اُسی وقت گناہ کی شدید سزایابی میں آیا تھا] مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ D. Martyn Lloyd-Jones, M.D.، پہاڑی واعظ میں مطالعہ Studies in the Sermon on the Mount، انٹر وارسٹی Inter Varsity، 1959، جلد اوّل، صفحہ235؛ زور میں نے دیا ہے)۔

شاگرد اُس وقت تک گناہ کی اصل سزایابی کے تحت نہیں آئے تھے جب تک کہ اُن سب نے ’’اُس کو چھوڑ نہ دیا، اور بھاگ نہ گئے۔‘‘ جب کچھ ہی دیر پہلے شاگردوں نے کہا تھا، ’’ہم ایمان لاتے ہیں کہ تو خُدا کی طرف سے ہے،‘‘

’’یسوع نے اُنہیں جواب دیا، اب تو تُم ایمان لے آئے۔ دیکھو، وہ وقت آرہا ہے بلکہ آپہنچا ہے کہ تُم سب پراگندہ ہو کر اپنے اپنے گھر کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے…‘‘ (یوحنا 16:30۔32).

مسیح کا انکار کرنے کے بعد، پطرس کے غم اور سزایابی کو یقینی طور پر دوسرے شاگردوں نے بھی محسوس کیا تھا۔ ’’اور پطرس باہر جا کر زار زار رویا‘‘ (لوقا22:62)۔ ڈاکٹر ڈبلیو۔ جی۔ ٹی۔ شیڈ Dr. W. G. T. Shedd نے رائے دی، ’’پاک روح ایک انسان کی عام طور پر نئی تخلیق نہیں کرتا جب تک کہ وہ سزایابی والا انسان نہیں ہوتا‘‘ (شیڈ Shedd، ڈاگمیٹک علم الٰہیات Dogmatic Theology، جلد دوئم، صفحہ 514)۔ اور شاگرد اُس وقت تک اپنے گناہ کی سزایابی میں نہیں آئے تھے جب تک کہ اُنہوں نے یسوع کو دھوکہ نہیں دے دیا۔ تب اُنہیں معلوم ہوا کہ اُنہیں اُس کے پاک خون کے وسیلے سے پاک صاف ہونے کی شدید ضرورت تھی! آپ میں سے کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ آپ اپنے گناہ کی سزایابی میں آئے بغیر پہلے ہی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو سکتے ہیں! آپ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ اپنے گناہ کی سزایابی کے تحت نہیں آ جاتے! پطرس باہر جا کر زار زار رویا تھا۔ زیادہ تر لوگ پطرس ہی کی مانند روتے ہیں اِس سے پہلے کہ وہ مسیح میں ایمان لا کرتبدیل ہوں۔ کیا آپ شدید آنسوؤں کے ساتھ کبھی روئے ہیں؟

اِطلاق

میں اب واپس جاؤں گا اور اِس بات کا اِطلاق آپ میں سے اُن لوگوں کے ساتھ کروں گا جو ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ کیا آپ نے محسوس کیا کہ آپ ایک تباہ حال گنہگار ہیں، کہ آپ کا خود کا اپنا دِل ’’حیلہ باز… اور انتہائی بدکار ہے‘‘؟ (یرمیاہ17:9)۔ کیا آپ نے محسوس کیا، ’’ہائے! میں کیسا بدبخت آدمی ہوں! اِس موت کے بدن سے کون مجھے چھڑائے گا؟‘‘ (رومیوں7:24)۔ کیا آپ خود میں اپنا تمام اعتماد کھو چکے ہیں؟ کیا آپ چیخ و پکار کر چکے ہیں اور ہمارے گناہ کے لیے رو چکے ہیں؟ آپ کے لیے اُس وقت تک کوئی اُمید نہیں ہے جب تک کہ آپ اپنے گناہ کے لیے چِلاتے اور روتے نہیں ہیں! جب تک کہ آپ کہہ نہیں لیتے، ’’خُداوند مجھ جیسے گنہگار پر رحم فرما!‘‘ جیسا کہ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’یہ صرف وہی [شخص] ہوتا ہے جس کو اِس طریقے سے اپنے جرم کو دیکھنے کے لیے بُلایا جاتا ہے جو آزادی اور مخلصی کے لیے یسوع کی جانب دوڑا چلا جاتا ہے‘‘ (ibid.)۔

یسوع کے نام میں، ہم آہنگی کے ساتھ، ایک مقدس حمدوثنا کا گیت گائیں،
اور سوچیں کہ کیسی شفایابی کی دھاریں اُس نے لہو سے بہتے ہر عضو میں سے اُنڈیلیں۔

ہائے، کون بتا سکتا ہے کیسے دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا جب وہ خالص خون بہایا گیا،
کیسے درد نے اُس کی اذیت زدہ پیشانی کو چیرا جب ہمارے جرم سے وہ بھاری تھی؟

یہ توھین کی ذلت آمیز آواز نہیں تھی جس نے اِس قدر گہرائی کے ساتھ اُس کے دِل کو نچوڑا؛
وہ کُھبنے والے کیل، وہ نوکیلے کانٹے، غمزدہ درد کا باعث نہیں تھے۔

مگر ہر جدوجہد کرتی ہوئی آہ نے اندر ہی اندر ایک بھاری دُکھ کو دھوکہ دیا،
کیسے اُس کی دبی ہوئی روح پر ہمارے تمام گناہ کا وزن لاد دیا گیا۔
   (’’خُداوند نے اُس پر لاد دیا The Lord Hath Laid on Him‘‘ شاعر ولیم ہائیلے باتھرسٹ William Hiley Bathurst، 1796۔1877؛
      ’’حیرت انگیز فضل Amazing Grace‘‘ کی طرز پر تیار کیا گیا۔)

آپ کو اپنے گناہ کو اِس شدت کے ساتھ محسوس کرنا چاہیے کہ آپ کے چِلائیں اور حقیقی آنسوؤں کے ساتھ روئیں جیسا کہ چین میں وہاں پر حیاتِ نو میں لوگ کرتے ہیں۔

کچھ دیر بعد میں آپ سے سے نجات پائے جانے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے آپ کو آنے اور پہلے دو قطاروں میں بیٹھنے کے لیے کہوں گا۔ آپ میں سے بے شمار آئیں گے، لیکن اِس سے آپ میں سے بے شمار کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ آپ یہاں سے ایک گمراہ گنہگار کی حیثیت سے لوٹ جائیں گے۔ کیوں آپ کا یہاں پر آنا آپ کی مدد نہیں کرتا؟ کیونکہ آپ گمراہ محسوس ہی نہیں کرتے۔ آپ شاگردوں کی مانند ہیں۔ آپ کا خود میں بہت زیادہ اعتماد ہوتا ہے۔ آپ سوچتے ہیں کہ آپ جس طرح کے بھی ہیں اپنے زندگی ایک مسیحی کی حیثیت سے بسر کر سکتے ہیں۔ لیکن آپ غلطی پر ہیں۔ جلد یا بدیر شیطان آئے گا اور آپ کو آزمائے گا۔ اور آپ بالکل وہی کریں گے جو شاگردوں نے کیا تھا۔ آپ مسیح کو چھوڑ دیں گے۔ آپ اُس کی کلیسیا کو چھوڑ دیں گے۔ آپ گناہ کی ایک زندگی میں چلے جائیں گے۔ میں یہ بات کیسے جانتا ہوں؟ کیونکہ میں 60 سالوں سے منادی کرتا رہا ہوں۔ میں آپ جیسے سینکڑوں لوگوں کو دیکھ چکا ہوں۔ اِس طرح سے میں جانتا ہوں کہ آپ مسیح کو چھوڑ دیں گے جیسا کہ اُس رات کو شاگردوں نے کیا تھا۔ جلد یا بدیر آپ بالکل وہی کریں گے جو اُنہوں نے کیا۔ آپ نہیں سوچتے کہ آپ کریں گے۔ لیکن آپ غلطی پر ہیں! خود کے ساتھ ایماندار رہیں۔ آپ پہلے ہی گرجا گھر کو چھوڑنے کے بارے میں سوچ چکے ہیں۔ ایماندار رہیں۔ آپ پہلے ہی چھوڑ کر جانے کے بارے میں سوچ چکے ہیں، کیا آپ نے نہیں سوچا؟ کیا آپ نے نہیں سوچا؟ کیا آپ نے نہیں سوچا؟ آپ جانتے ہیں کہ آپ نے سوچا ہے۔

آپ کو اپنے دِل میں جھانکنا چاہیے۔ آپ کو اپنے گناہ کو محسوس کرنا چاہیے۔ آپ کو یسوع میں اپنے ایمان کی قلت کو محسوس کرنا چاہیے۔ آپ کو محسوس کرنا چاہیے کہ آپ ایک گمراہ گنہگار ہیں! آپ کو قصوروار محسوس کرنا چاہیے – مسیح پر بھروسہ نہ کرنے کے قصوروار۔ یہ سب گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ہے – وہ جو ایمان نہیں لاتا اُس پر پہلے ہی سزا کا حکم ہو چکا ہوتا ہے‘‘ (یوحنا3:18)۔ آپ کو انتظار نہیں کرنا پڑے گا جب تک کہ آپ جہنم میں نہیں چلے جاتے۔ آپ پر پہلے ہی سزا کا حکم ہو چکا ہے! ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’یہ صرف اُسی وقت ہوتا ہے [جب آپ کو] اپنے قصوروں کو اس طرح سے دیکھنے [اور محسوس کرانے] کے لیے لایا جا چکا ہوتا ہے کہ آپ چُھٹکارہ پانے اور نجات حاصل کرنے کے لیے مسیح [کے پاس آئیں گے]۔‘‘ کیا آپ اپنے گناہ کو محسوس کرتے ہیں؟ اگر آپ اپنے گناہ کو محسوس کرتے ہیں اور یہ بات آپ کو پریشان کرتی ہے، تو تب آپ یسوع کے پاس آئیں گے اور اُس پر بھروسہ کریں گے، اور اُس کے وسیلے سے نجات پائیں گے، اور اُس خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو جائیں گے جو اُس نے آپ کو آپ کے گناہ سے دُھونے کے لیے بہایا۔ سچے طور پر نجات پانے کے لیے اِس کے علاوہ اور کوئی دوسری راہ نہیں ہے۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ کبھی بھی ایسا اِتوار نہ آئے جب میں یسوع کے خون پر منادی نہ کر پاؤں۔ میں اِس کے علاوہ کسی اور خوشخبری کو نہیں جانتا – یسوع پر بھروسہ کریں اور آپ پاک ہو جائیں گے۔ کلوری کی صلیب پر یسوع کا بہایا ہوا خون آپ کی واحد اُمید ہے! اِس کے باوجود آپ یسوع کا یا اُس کے خون کا تزکرہ نہیں کرتے! کیوں نہیں کرتے؟ کیونکہ آپ اپنے گناہ کو محسوس نہیں کرتے – وجہ یہ ہے! وجہ یہ ہے! وجہ یہ ہے! آپ دُرست لفظوں کو سیکھنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اوہ، آپ کس قدر احمق ہیں! آگسٹین نے کہا، ’’ہمارے دِل بےچین ہوتے ہیں جب تک وہ تجھ میں سکون نہیں پا لیتے۔‘‘ وہاں خون کے ساتھ بھرا ہوا ایک چشمہ ہے، جو نجات دہندہ کی رگوں میں سے نکالا گیا تھا۔ اور گنہگار اُس سیلاب کے نیچے ڈبکی لگاتے ہیں اور قصوروں کے تمام دھبے دُھل جاتے ہیں۔ یسوع کے پاس ابھی آئیں۔ اُس [یسوع] کے پاک خون کے وسیلے سے ہر گناہ سے پاک ہو جائیں! آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’تنہا Alone‘‘ (شاعر بعن ایچ۔ پرائس Ben H. Price، 1914)۔

لُبِ لُباب

اُنہوں نے اُسے چھوڑ دیا اور بھاگ گئے

THEY FORSOOK HIM AND FLED

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

(متی26:46، 47، 48، 50؛ یوحنا18:10؛ لوقا22:51؛
متی26:53۔54، 55)

I.    پہلی بات، کلام پاک میں لکھی ہوئی نبیوں کی باتوں کو پورا کرنے کے لیے
اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے، زکریا13:6۔7؛
متی26:31؛ مرقس14:27

II.   دوسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ وہ ایک برگشتہ
نسل کے افراد تھے، رومیوں5:12؛ افسیوں2:5، 3؛ رومیوں8:7؛
2۔ کرنتھیوں4:3 .

III.  تیسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ اُن کے پاس اِس
سے پہلے گناہ کی پرانی سزایابی نہیں تھی، متی26:35؛
یوحنا16:30۔32؛ لوقا22:62؛ یرمیاہ17:9؛ رومیوں7:24؛
یوحنا3:18 .