Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بابل میں خُدا کے لوگ – ’’لیکن اگر نہ ہوں‘‘

“BUT IF NOT” – GOD’S MEN IN BABYLON
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 3 دسمبر، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, December 3, 2017

’’شدرک، میشک اور عبدنجو نے بادشاہ سے عرض کی، اے نبوکد نضر، اس معاملہ میں ہم تجھے کوئی جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے۔ اگر ہمیں دہکتی ہُوئی بھٹی میں پھینک دیا گیا تو جس خدا کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ ہمیں اس سے بچانے کی قدرت رکھتا ہے اور اے بادشاہ وہ ہمیں تیرے ہاتھ سے چھُڑائے گا۔ اور اگر وہ نہ بھی بچائے تو بھی اے بادشاہ ہم تجھے جتا دیتے ہیں کہ ہم تیرے معبودوں کی عبادت نہ کریں گے، نہ اس مورت کو سجدہ کریں گے جسے تُو نے نصب کیا ہے‘‘
(دانی ایل 3:16۔18).

وہ گھر سے 1,500 میل دور تھے۔ اور صرف نوعمر ہی تھے۔ وہ شہر جھوٹے مذہب، الکُحل اور گناہ کے ساتھ بھرا پڑا تھا۔ وہ اپنے والدین کے علم میں لائے بغیر تقریبا کچھ بھی کر سکتے تھے! لیکن وہ جانتے تھے کہ خداوند دیکھ رہا تھا۔

جب نبوکدنضر نے یروشلم پر قبضہ کیا تھا تو اُنہیں اُن کے گھروں سے اُٹھوا لیا گیا تھا۔ وہ چار تھے۔ وہ دوسرے لڑکوں کی مانند نہیں تھے۔ وہ زیادہ مضبوط اور زیادہ ہوشیار تھے۔ وہ فصل کی بہترین پیداوار تھے – بہترین کے بھی بہترین۔ وہ کسرتی بدن رکھنے والے کھلاڑی تھے۔ لیکن وہ ’’A‘‘ گریڈ والے طالب علم بھی تھے۔ بادشاہ نے اُنہیں دانشور لوگوں جیسی تربیت دینے کے لیے چُنا تھا۔ جو وہ گریجوایشن کر لیتے تو اُنہوں نے بادشاہ کے خاص مُشیر بننا تھا۔

وہ انتہائی نوجوان تھے۔ عالمین کا اندازہ ہے کہ وہ چاروں کے چاروں ہی نوبالغ تھے – ہر ایک تقریباً 17 یا 18 سال کی عمر کا تھا۔ وہاں پر وہ بادشاہ کی یونیورسٹی میں تھے، کافروں کی سرزمین میں، گھر سے 1,500 میل دور۔

آج اِس پوزیشن میں نوجوان لوگ مزے اُڑاتے ہیں! وہ نشے میں دُھت ہو جائیں گے۔ وہ وحشیانہ پارٹیوں میں جائیں گے۔ وہ جو اُنہوں نے اُس یونیورسٹی میں سیکھا ہوتا ہے اُس کو لے کر خُدا کی وجودیت سے انکار کرنے کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کریں گے۔ وہ حیوانوں جیسے بن گئے ہوتے، جیسے لوط کے دِنوں میں لوگ تھے۔ اُنہوں نے اپنی زندگیوں میں سے خُدا کو نکال دیا ہوتا، جیسے خود لوط نے خود کیا تھا جب وہ سدوم میں دعوت کے نظاروں میں کھو گیا تھا۔ اُنہوں نے اپنی زندگیوں کو ’’عیاشیانہ طور پر بسر کرنے‘‘ کے ساتھ تباہ کر دیا ہوتا – جیسے مصرف بیٹے نے کیا تھا۔ وہ گمراہ لوگوں کو دوست بنا چکے ہوتے اور مادیت پرستی والی طرزِزندگی میں پھنس چکے ہوتے اور اپنی راہ سے بھٹک چکے ہوتے جیسے کسدیوں کے اُور میں ابراہام نے کیا تھا۔ وہ پولوس کے دوست دیماس کی طرح بُری زندگی اپنا چکے ہوتے اور اپنی روحوں کو کھو چکے ہوتے، ’’دیماس نے اِس موجودہ دُنیا کی محبت میں پھنس کر مجھے چھوڑ دیا‘‘ (2۔تیموتاؤس4:10)۔

لیکن یہ یہودی لڑکے، گھر سے اتنی دور، بابل کی ایک یونیورسٹی میں، کبھی بھی لڑکھڑائے یا ناکام نہیں ہوئے! وہ موسوی عہد کے تحت تھے، اِس لیے اُنہوں نے خود کو بچائے رکھا۔ وہ خود کو بادشاہ کی شراب یا بادشاہ کی خوراک کے ساتھ آلودہ نہیں کر سکتے تھے۔ وہ خُدا کے ساتھ اور اُن مذہبی تعلیمات کے ساتھ جو اُنہوں نے گھر پر سیکھی تھیں وفادار رہے۔ وہ FOBs کی مانند تھے، چین سے آئے ہوئے بچے جو ابھی ابھی کشتی میں سے اُترے ہوں، جن کے والدین نے اُنہیں گھر سے انتہائی دور چین میں بھیج دیا ہو۔ خُدا کا شکر ہے کہ اُن میں سے کچھ گرجا گھر میں آئے اور نجات پا گئے۔ تب آپ بابل کی اسیری میں اِنہی یہودی لڑکوں کی مانند ہوں گے۔

اِن نوجوان لوگوں کا رہنما دانی ایل تھا۔ وہ غالباً باقی تینوں سے کچھ تھوڑا کم عمر تھا۔ لیکن وہ ایک پیدائشی رہنما تھا۔ وہ باقی تینوں کی قیادت کیا کرتا تھا۔ اُس کے پاس جان کیگن کی مانند قائدانہ صلاحیت تھی۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے محسوس کیا جان کو ایک پادری صاحب ہونا چاہیے۔ وہ لوگ جو جان سے بوڑھے ہیں اُس کی پیروی کریں گے کیونکہ وہ ایک رہنما ہے۔ دانی ایک دعا گو آدمی تھا۔ دانی ایل خُدا میں ایک مقصد اور ایمان کے ساتھ ایک نوجوان آدمی تھا۔ دانی ایک نبی تھا۔ اُس نے بادشاہ نبوکدنضر کو منادی کی تھی اور اُس نے اُن تمام کو جو بادشاہ کے دربار میں تھے گواہی دی تھی۔ بادشاہ کو دانی ایل پر انتہائی بھروسہ تھا۔ اُس نے دانی کو ایک بہت بڑا آدمی بنا دیا تھا جب وہ تقریباً صرف بیس سال کا تھا۔ لیکن دانی ایل نے اپنے تینوں دوستوں کو نہیں بُھلایا تھا۔ اُن کے نام شدرک، میشک اور عبدنجو تھے۔ دانی نے گزارش کی تھی کہ اُس کے تینوں عبرانی دوستوں کو بھی بابل کی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر ہونا چاہیے۔

وہ تینوں نوجوان خُدا کے لیے وفاداری کے تمام امتحانات کو پاس کر چکے تھے۔ اور اب اُنہیں اُن کی وفاداری کی وجہ سے اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا گیا تھا۔ جب خُدا کو پتا چلتا ہے کہ آپ اُس کو پہلے درجے پر رکھتے ہیں، تب خُدا آپ کو اور بھی زیادہ اہم کام کرنے کے لیے دیتا ہے۔ یہ لوگ مجھے نوح، جیک اور ہارون کی یاد دلاتے ہیں۔ وہ ابھی بھی نوجوان ہیں، لیکن اُن کو مُنادوں کی حیثیت سے مذہبی ذمہ داروں کے لیے تعینات کیا گیا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ خُدا کی باتوں کو سنبھال سکتے ہیں۔ اور خُدا جانتا ہے کہ وہ اُن پر سخت ترین امتحانات میں سے گزرنے کے لیے بھروسہ کر سکتا ہے۔

نبوکدنضر بادشاہ تدریجی طور پر طاقتور اور مغرور ہو چکا تھا۔ اپنے تکبر میں بادشاہ نے خود کا ایک بہت بڑا مجسمہ بنوایا۔ وہ تقریباً نوّے فٹ بُلند تھا، اور وہ سونے کا بنا ہوا تھا یا سونے کی پرت سے ڈھانپا گیا تھا۔ نبوکدنضر نے اپنے اِس دیوقامت مجسمے کو ’’دُورا کے میدان‘‘ میں نصب کروایا تھا (دانی ایل3:1)۔ اب دانی ایل3:4۔6 کو سُنیں۔

’’تب ایک نقیبِ شاہی نے بلند آواز سے پکار کر کہا، اے لوگو، قومو، اور الگ الگ زبانیں بولنے والو، تمہیں یہ حکم دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی تُم قرنا، بانسری، ستار، رباب، بربط، شہنائی اور ہر قسم کے سازوں کی موسیقی سُنو، تُم اسی وقت گر کر اس سونے کی مورت کو سجدہ کرو جسے نبوکد نضر بادشاہ نے نصب کیا ہے۔ جو کوئی نیچے گر کر سجدہ نہ کرے اسے اسی وقت دہکتی ہُوئی بھٹی میں پھینکا جائے گا‘‘ (دانی ایل 3:4۔6).

اِس تجربے کی اہم تاویل یہ ہے کہ خُدا اپنے وعدے کے لوگوں اسرائیل کی اُن کی بابل میں اسیری کے دوران دیکھ بھال کرے گا۔ یہ وہی وضاحت اور مرکزی اِطلاق ہے۔ لیکن اِس کے علاوہ بھی ایک اور اِطلاق ہے۔ 2تیموتاؤس3:16۔17 ہمیں بتاتا ہے کہ آج مسیحیوں کے لیے ’’ہر صحیفہ خُدا کے الہٰام سے ہے اور مفید ہے۔ مسیحی ہونے کی حیثیت سے دانی ایل میں یہ حوالہ ہمیں اِسی اِطلاق کے ذریعے سے بتاتا ہے۔ اُن تین نوجوان لوگوں کو کہا گیا تھا کہ اُنہیں بھی بابل میں دوسرے لوگوں کی مانند اُن سُنہرے مجسمے کی پرستش کرنی تھی۔ اُن پر زمانے کے ساتھ چلنے اُسی کے رنگ میں ڈھلنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا، اُس سُنہرے مجسمے کے سامنے ’’جُھکنے اور پرستش کرنے کے لیے جس کو بادشاہ نے نصب کیا تھا‘‘ دباؤ ڈالا گیا تھا (دانی ایل3:5)۔

نبوکدنضر بادشاہ یہاں پر شیطان کی ایک تصویر یا تشبیہہ ہے۔ نیا عہد نامہ شیطان کو ’’اِس دُنیا کا خُدا‘‘ بُلاتا ہے (2کرنتھیوں4:4)۔ شیطان ہمیں سجدہ کرنے اور اُس کی پرستش کرنے کے لیے بُلاتا ہے۔ لیکن مسیح ہمیں مختلف ہونے کے لیے بُلاتا ہے۔ مسیح نے کہا،

’’کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا …تُم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے‘‘ (متی 6:24).

آپ کو چُننا ہوتا ہے۔ شیطان آپ کو مادیت پرستی کے سامنے جھکنے کے لیے بُلاتا ہے۔ خُداوند آپ کو تنہا اُسی کے سامنے سجدہ کرنے کے لیے کہتا ہے۔ خُداوند کہتا ہے، ’’میرے حضور تو غیرمعبودوں کو نہ ماننا‘‘ (خروج20:3)۔ یہ دس حکموں میں سے ایک ہے۔

اِن تینوں نوجوان عبرانیوں، شدرک، میشک اور عبدنجو کو بھی چُننا تھا۔ کیا وہ سُنہرے بُت کے سامنے سجدہ کریں گے؟ یا کیا وہ اُس سُنہرے مجسمے کے سامنے جُھکنے سے انکار کر دیں گے؟ اِن نوجوان لوگوں کے پاس کئی راہیں تھی۔ اُنہوں نے کہہ دیا ہوتا، ’’یہ صرف بھیس کا ایک معاملہ ہے۔‘‘ خُدا جانتا ہے کہ ہم اپنے دِلوں میں اُس سے محبت کرتے ہیں، بیشک چاہیے ہم بُت کے سامنے سجدہ کریں۔‘‘ وہ سجدہ کر چکے ہوتے اور مصیبت میں نہ پڑتے۔ بائبل کہتی ہے، ’’آج ہی کے دِن اپنے لیے اُس کو چُن لو جس کی تم عبادت کرنا چاہتے ہو‘‘ (یشوع24:15)۔

جب ہم اُس مقام پر پہنچتے ہیں جس کو یہ دُنیا ’’تعطیلات‘‘ کا نام دیتی ہے، تو آپ میں سے ہر ایک کو وہ چُناؤ کرنا ہی ہوتا ہے۔ کیا آپ شیطان کو سجدہ کریں گے، یا کیا آپ خُدا کے ساتھ سچے رہیں گے؟ کیا آپ کرسمس کے موقع پر گرجا گھر میں ہونگے یا کیا آپ لاس ویگاس کے لیے نکل پڑیں گے؟ کیا آپ نئے سال کی شام کو گرجا گھر میں ہونگے، یا کیا آپ ایک دعوت میں بھاگے جائیں گے؟ کیا آپ امریکی مادیت پرستی کے سُنہرے بُت کو سجدہ کریں گے، یا کیا آپ خُدا کے لوگوں کے ساتھ گرجا گھر میں ہونگے؟ مجھے نئے نئے بنے کمزور ایوینجیلیکل لوگوں کے ذریعے سے اِس طرح سے یہ بات کہنے کے لیے شدت کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ اُنہوں نے کہا میں شدید سخت ہوں۔ اُنہوں نے کہا خُدا اور دولت کے درمیان آپ کو چُننے کے لیے مجبور کرنا قانونی تھا۔ لیکن وہ لوگ یہ بات بھول گئے تھے کہ میں نے اُس دُہرے پن dichotomy یا دوغلے پن کو قائم نہیں کیا تھا۔ میں نےوہ علیحدگی یا فاصلہ تخلیق نہیں کیا تھا۔ مسیح نے کیا تھا! وہ خُداوند یسوع مسیح تھا جس نے کہا، ’’کوئی شخص دو آقاؤں کی خدمت نہیں کر سکتا۔‘‘ وہ مسیح تھا جس نے کہا، ’’تم دولت اور خُدا دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے‘‘ (متی6:24)۔ وہ مسیح تھا جس نے ہمیں کہا،

’’پہلے تُم اُس کی بادشاہی اور راستبازی کی جستجو کرو‘‘ (متی 6:33).

متی6:33 کے بارے میں مذہبی سُدھار کا مطالعہ بائبل ہمیں کہتی ہے، ہمیں اپنی زندگی میں سب سے زیادہ ترجیح خُدا کی خودمختیاری کی حکمرانی اور اُس کے ساتھ صحیح تعلقات کو دینی چاہیے… خُداوند اُن کی تمام ضرورتوں کو پورا کرے گا جو اُس کی خاطر سب کچھ داؤ پر لگا دیتے ہیں‘‘ (متی6:33)۔

آپ کا خاندان اور آپ کے گمراہ دوست ہر ممکن طور پر آپ کو کرسمس اور نئے سال کے موقع پر گرجا گھر میں ہونے سے روکنے کے لیے کوشش کریں گے۔ وہ آپ کو ’’عجیب‘‘ یا ’’دیوانہ‘‘ بُلائیں گے اگر آپ اُن اوقات میں لاس ویگاس، سان فرانسسکو یا کسی اور جگہ پر نکل بھاگنے کے بجائے گرجا گھر میں ہوتے ہیں! آپ کو یا تو اُن کے بُتوں کے سامنے سجدہ کرنے – یا یہاں گرجا گھر میں خُدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا! فیصلہ آپ کو کرنا پڑے گا!

خود میرے اپنے والد پاگل ہو جایا کرتے تھے اور مجھ پر چیختے چلاتے تھے جب میں ہمیشہ نئے سال کی شام بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ چینی گرجا گھر میں گزارنے کو چُنتا تھا۔ وہ چِلایا کرتے، ’’تم کیوں اپنے خاندان کے بجائے اُن چینی لوگوں کے ساتھ نئے سال کی شام کو گزارنا چاہتے ہو؟‘‘ میں اُن کے ساتھ بحث نہیں کیا کرتا تھا۔ میں نے بس کرسمس اور نئے سال کے موقع پر گرجا گھر میں رہنا جاری رکھا۔ میں نے اُنہیں اپنے ساتھ گرجا گھر میں جانے کے لیے مدعو کیا۔ جب اُنہوں نے آنے سے انکار کر دیا تو میں نے بس اپنے آپ سے کہا، ’’تم ہو جو اکیلے خاندان کو تقسیم کر رہے ہو! تم ہی ہو اکیلے جو میرے ساتھ گرجا گھر جانے سے انکار کرتے ہو!‘‘

دیکھا آپ نے یہ ہے وہ روئیہ جو ایک عام مسیحی اور ایک حقیقی مسیحی کے درمیان فرق بناتا ہے! اگر آپ کا رابطہ نئے نرم مزاج ایونجیلیکلز کے ساتھ تھا تو آپ کی زندگی میں آپ کو یہ دیکھنے کے لیے خُدا کے ایک عمل کی ضرورت پڑے گی کہ اُن کا مذہب ایک سمجھوتا ہے – ابلیس کے ساتھ ایک سمجھوتا! یہ واقعی میں آپ کے لیے ناممکن ہو جاتا ہے کہ ہمارے نوجوان لوگوں میں سے کسی ایک کے ساتھ شادی کر پائیں جو سنجیدہ مسیحی ہیں۔ اُنہیں یا تو اپنی سنجیدگی کو چھوڑنا پڑے گا اور سمجھوتا کرنا پڑے گا – ورنہ آپ کو اپنے سمجھوتے کو چھوڑنا پڑے گا اور ایک حقیقی مسیحی بننا پڑے گا – ایک عام (برائے نام) ایونجیلیکل ہونے کے بجائے! ہم سمجھوتا نہیں کریں گے! لہٰذا، بہتر ہے کہ آپ اِس کی عادی ہو جائیں – یا تو وہ، ورنہ کسی دوسرے گرجا گھر میں جائیں! سی۔ ایس۔ لوئیسC. S. Lewis نے اِس بات کو بخوبی کہا، ’’میں مُرتد پیوریٹنز کے درمیان ایک تبدیل شُدہ کافر رہ چکا ہوں۔‘‘ جیسا کہ کِپلِنگ Kipling اِس کو تحریر کرتے ہیں، مشرق مشرق ہے اور مغرب مغرب ہے، اور کبھی بھی دونوں ملیں گے نہیں۔‘‘انجیلی بشارت کے تعلیم انجیلی بشارت کی تعلیم ہے اور بنیاد پرستی کی تعلیم بنیاد پرستی کے تعلیم ہے، اور دونوں کبھی بھی نہیں مل سکتی۔ اِدھر ہمارے پاس چلیں آئیں اور ایک حقیقی مسیحی بن جائیں! نئی ایونجیلیکل اِزم کے اپنے مُردہ اور بے وقعت مذہب کو چھوڑیں! اِس کو چھوڑ دیں! ہمارے پاس آئیں اور ایک حقیقی مسیحی بن جائیں۔

آپ جانتے ہی ہیں، ایک شخص کو تباہ ہونے کے لیے نئی ایونجیلیکل اِزم کے ساتھ کچھ زیادہ رابطہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اُن کے ساتھ چند ایک مہینوں کے لیے جائیں – اُن کے سکول میں، یا اُن کے گرجا گھر میں – اور آپ کو ہمارے پاس آنے کے لیے خُدا کے ایک معجزے کی ضرورت پڑے گی! ہماری مانند سوچنے کے لیے آپ کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے معجزے کی ضرورت پڑے گی! جارج برنارڈ شاہ نے کہا کہ وہ لوگ جو مسیحیت کی چھوٹی سے خوراک کو ذہن میں بیٹھا لیتے ہیں جیسے بچوں کو شاذونادر ہی حقیقی چیز ملتی ہے۔ ڈاکٹر کرٹس ہٹسن Dr. Curtis Hutson نے ’’نیو ایونجیلیکل، بنیاد پرستی کی دشمن New Evangelicalism, the enemy of Fundamentalism‘‘ نامی ایک چھوٹی سے کتاب تحریر کی۔ وہ دُرست تھے۔ وہ ہمارے دشمن ہیں۔ ہم اُن کے ساتھ اتنے ہی اچھے ہو سکتے ہیں جتنے کے ہم ہیں – لیکن وہ ہمیشہ ہم حملہ کریں گے! کیوں؟ کیونکہ اُنہیں سنجیدہ مسیحیت پسند نہیں ہے، اِس لیے! میں مُرتد نئے ایونجیلیکلز کے درمیان ایک تبدیل شُدہ کافر رہ چکا ہوں! میں نے سال کے بعد سیکھا ہے کہ اُن سے توقع رکھوں میرے ایمان کو ناپسند کرنے کی اور میرے خلاف بولنے کی! آپ کو بھی یہی سیکھنے کی ضرورت ہے – اگر آپ ایک حقیقی تبدیل کا تجربہ کرنا چاہیے ہیں اور ایک حقیقی مسیحی بننا چاہتے ہیں!

دیکھا آپ نے، نئے ایونجیلیکلز بائبل پر واقعی میں ایمان نہیں رکھتے۔ لیکن وہ واقعی میں یقین نہیں کرتے کہ اُن کے دِل ’’حیلہ باز اور شدید بدکار‘‘ ہیں – جس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ یرمیاہ17:9 پر یقین نہیں رکھتے۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ دوسرے کی مانند اتنے بُرے نہیں ہیں، اِس لیے وہ جنت میں چلے جائیں گے کیونکہ وہ اتنے بُرے نہیں ہیں جتنے کہ دوسرے لوگ بُرے ہیں۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ بائبل پر یقین نہیں کرتے، ’’جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کیا جائے گا‘‘ (لوقا 18:14)؛ ’’اَے خدا، تو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان؛ مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے۔ اور دیکھ مجھے میں کوئی بُری روش تو نہیں‘‘ (زبور 139:23، 24). نئے ایونجیلیکلز گناہ کی سزایابی کے تحت نہیں آتے، کیونکہ وہ بائبل کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ وہ اپنے لیے بہانے بناتے ہیں؛ اِس لیے وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوسکتے۔ وہ صرف مُرتد پیوریٹنز ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا، ’’دنیا میں سب سے زیادہ حقیقی کتاب بائبل ہے۔ خدا حقیقی ہے، اور گناہ بھی حقیقی ہے اور موت اور جہنم بھی حقیقی ہیں، جن کی جانب گناہ اٹل طور پر رہنمائی کرتا ہے‘‘ (آدھی رات کے بعد پیدا ہوا Born After Midnight).

یہ نوجوان لوگ نئے ایونجیلیکلز نہیں تھے۔ اُن کو خدا کے جھوٹے غیر حقیقی احساس اور گناہ کے لیے سزا کے ذریعے سے زہریلا نہیں کیا گیا تھا۔ شدرک، میشک اور عبدنجو بائبل پر یقین رکھنے والے کٹّر بنیاد پرست تھے وہ خدا کے خوف میں کپکپاتے تھے۔ وہ خدا سے اِس قدر خوف کھاتے تھے کہ وہ خدا کی نافرمانی کرنے اور بادشاہ کے بت کے سامنے سجدہ کرنے کے مقابلے میں زندہ جلائے جانے کے لیے راضی تھے۔ بائبل کہتی ہے، ’’خدا کا خوف علم کی ابتدا ہے‘‘ (امثال 1:7). لیکن نئے ایونجیلیکلز خدا سے خوف نہیں کھاتے۔ بائبل کہتی ہے، ’’اُن کی نظروں کے سامنے خدا کا کوئی خوف نہیں ہوتا‘‘ (رومیوں 3:18). خود اپنے آپ کا ایک امتحان لیں۔ کیا آپ ان نوجوان لوگوں کی مانند خدا سے خوف کھاتے ہیں؟ یا کیا ’’آپ کی نظروں کے سامنے بھی خدا کا کوئی خوف نہیٖں‘‘ ہے؟ اگر خدا کا کوئی خوف نہیں ہے تو آپ ایک نئے ایونجیلیکل ہیں۔ خدا سے خوف کرنا آپ پر فرض بنتا ہے! آپ کو بائبل سے بتایا جا چکا ہے کہ آپ ایک برگشتہ انسان ہیں! کیا یہ بات آپ کو پریشان کرتی ہے؟ کیا یہ بات آپ کو رات کو جگائے رکھتی ہے، جہنم کا خوف کھانا؟ اگر یہ نہیں کرتی ہے تو آپ اُن نئے ایونجیلیکلز کے ذریعے سے زہریلے کیے جا چکے ہیں جن کے ساتھ آپ تعلق میں رہے تھے۔ یہ زہر ہے! یہ زہر ہے! یہ زہر ہے! آپ کو خدا کے قہر سے خوفزدہ ہونا چاہیے!

بادشاہ نے اُن سے کہا، ’’اگر تُم میری بنوائی ہوئی سونے کی مورت کو سجدہ نہیں کرو گے اور پرستش نہیں کرو گے تو تمہیں دہکتی ہوئی بھٹی میں پھینک دیا جائے گا ¬– اور وہ کون سا خدا ہے جو تمہیں چھڑائے گا؟‘‘ (دانی ایل 3:15).

یہ تین نوجوان لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے تھے۔ وہ خداوند سے خوف کھاتے تھے۔ وہ خداوند پر بھروسہ کرتے تھے۔ وہ سالوں پہلے بابلیوں کے گناہ میں نہ ڈھلنا سیکھ چکے تھے۔ وہ خدا کی حضوری میں تنہا کھڑا ہونا سیکھ چکے تھے!

دانی ایل ہونے کی جرأت کریں،
   تنہا دٹے رہنے کی جرأت کریں!
ایک مضبوط مقصد رکھنے کی جرأت کریں!
   اِس کو مشہور کرنے کی جرأت کریں!
(’’دانی ایل ہونے کی جرأت کریںDare to be a Daniel‘‘ شاعر فلّپ پی۔ بِلس
      Philip P. Bliss، 1838۔1876).

کھڑے ہو جائیں اور اِسے گائیں!

دانی ایل ہونے کی جرأت کریں،
   تنہا دٹے رہنے کی جرأت کریں!
ایک مضبوط مقصد رکھنے کی جرأت کریں!
   اِس کو مشہور کرنے کی جرأت کریں!

میں محض ایک نوجوان آدمی تھا۔ میں تنہا تھا! میرے پاس کوئی پیسہ نہیں تھا! مجھے سہارا دینے کے لیے کوئی ایک شخص بھی نہیں تھا! ڈاکٹر گرین Dr. Green نے مجھ پر نظر ڈالی اور کہا، ’’اگر تُم بائبل کا انکار کرنے والے پروفیسروں کو جواب دینے سے بعض نہیں آؤ گے تو تمہیں کبھی بھی ایک ساؤدرن بپٹسٹ گرجا گھر کا پادری نہیں بنایا جائے گا!‘‘ میں خدا کے لیے تنہا ڈٹا رہنا سیکھ چُکا تھا۔ میں نے کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے لیے اپنی راہ خود بنائی۔ میں نے ہفتے کے ساتوں دن، سولہ سولہ گھنٹے کام کیا – کالج اور سیمنری کے اپنے خود کے اخراجات ادا کرنے کے لیے راہ بنائی۔ میں لوگوں کے بجائے خدا سے خوف کھانا سیکھ چکا تھا۔ ڈاکٹر گرین نے کہا، ’’ اگر تُم پروفیسروں کو جواب دینے سے بعض نہیں آؤ گے تو تمہیں کبھی بھی ایک ساؤدرن بپٹسٹ گرجا گھر کا پادری نہیں بنایا جائے گا۔‘‘

میں نے براہِ راست اُس کی آنکھوں میں دیکھا اور کہا، ’’اگر اِس کی یہی قیمت چکانی پڑتی ہے تو مجھے وہ نہیں چاہیے!‘‘ مجھے وہ نہیں چاہیے اگر اِس کی یہی قیمت چکانی پڑتی ہے! مجھے وہ نہیں چاہیے!

دانی ایل ہونے کی جرأت کریں،
   تنہا دٹے رہنے کی جرأت کریں!
ایک مضبوط مقصد رکھنے کی جرأت کریں!
   اِس کو مشہور کرنے کی جرأت کریں!

میرے پاس کوئی حفاظتی جال نہیں تھا! میں نے سوچا تھا یہ میرے کیرئیر کا خاتمہ تھا۔ میں نے سوچا میں نے کالج کی چار سال اور سیمنری کے تین سال ضائع کر دیے۔ لیکن مجھے اب مذید اور پرواہ نہیں تھی۔ مجھے بائبل کے لیے ڈٹے رہنا تھا! مجھے ڈٹے رہنا ہی تھا یہاں تک کہ اگر اِس کا مطلب ہوتا کہ پادری بننے کے لیے میرے پاس کبھی بھی ایک گرجا گھر نہ ہو! یہاں تک کہ اگر وہ مجھے دہکتی ہوئی بھٹی ہی میں کیوں نہ جھونک ڈالتے! یہاں تک کہ مجھے کبھی بھی ایک گرجا گھر نہ ملتا!

اگر یہی اِس کی قیمت چکانی ہےتو مجھ وہ نہیں چاہیے! کیا میں خوفزدہ تھا؟ بیشک میں تھا! مگر میں گذشتہ ہفتے اپنی زندگی کی کہانی لکھنا مکمل کر چکا ہوں۔ میری کتاب کا عنوان یہ ہے – تمام خوفوں کے خلاف! Against All Fears!

بے شمار عظیم اور مشہور مبلغین نے میری کتاب کی حمایت کی۔ اُن کے بیانات سرورق پر ہیں! بپٹسٹ بائبل فیلوشِپ کے سابق صدر ڈاکٹر بِل مونرو Dr. Bill Monroe نے کہا، ’’ہائیمرز، دورِ حاضرہ کے بابل – لاس اینجلز کے مرکز میں دورِ حاضرہ کا دانی ایل ہے۔ اُس کی کہانی پڑھیں اور بابرکت ہوں، بالکل جیسے میں [بابرکت] ہوا ہوں!‘‘

لوئیسیانہ بپٹسٹ یونیورسٹی کے صدر، ڈاکٹر نیل ویور Dr. Neal Weaver نے لکھا – ’’تمام مخالفتوں [حالات] کے برخلاف ہائیمرز [اپنی] سزایابی کے لیے لڑنے سے خوفزدہ نہیں ہے۔ وہ شخص میرا اچھا دوست ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہربرٹ ایم۔ رولنگز جو ڈاکٹر جان رولنگز کے بیٹے اور رولنگز فاؤنڈیشن کے CEO ہیں، اُنہوں نے کہا، ہائیمرز ’’ایک اصلی امریکی ہیں! ایک غیب دان ہیں! اُن کی زندگی مسیح کے مقصد کے لیے دوسروں کو ترغیب دینے کے اُن کے جنون کو ظاہر کرتی ہے۔‘‘

کیلیفورنیا کے شہر سانتا آنہ میں پادری صاحب ڈٓاکٹر ڈین ڈیوڈسن نے کہا، ’’ڈاکٹر ہائیمرز کی راہ میں بکھری… اُن رکاوٹوں نے زیادہ تر لوگوں کو مذہبی خدمات سے روکے رکھا ہوگا – لیکن ڈاکٹر ہائیمرز نے اُن سب [رکاوٹوں] کو پار کر دیا!‘‘

محترم روجر ھوفمین نے لکھا، ’’میں شدت کے ساتھ اِس کتاب کی تائید کرتا ہوں۔ چاہے آپ مبلغ ہوں یا نہ ہوں، یہ آپ کو متاثر کرے گی اور آپ کے ایمان کو بڑھائے گی۔‘‘

ڈاکٹر رابرٹ ایل۔ سومنر نے کہا، ’’میں اُس شخص کو سرھاتا ہوں جو سچائی کے لیے ڈٹے رہنے کو تیار ہے، یہاں تک کہ جب تمام حالات اُس کے مخالف ہیں۔ رابرٹ لیزلی جونیئر اُسی قسم کے ایک انسان ہیں۔‘‘

ڈاکٹر پائیگی پیٹرسن، جو جنوب مغربی [ساؤدرن] بپٹسٹ علم الہٰیات کی سیمنری کے قابلِ احترام صدر ہیں اُنہوں نے لکھا، ’’تمام خوفوں کے خلاف Against All Fears رابرٹ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جو کہ انجیل کے ایک وفادار مبلغ ہیں، ناقابلِ یقین اور معجزاتی کہانی ہے۔ اِس کتاب کو پڑھیں اور آپ برکت پائیں گے۔‘‘

باب جونز سوئم، جو بوب یونیورسٹی کے چانسلر ہیں اُنہوں نے لکھا، ’’اُن کی سوانح حیات اُنہیں… پرانے عہد نامے کے ایک نبی کی مانند ظاہر کرتی ہے… میں اور مجھ سے پہلے میرے والد صاحب، فخر سے خود کو ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کے دوست کہلاتے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین نے لکھا، ’’اِس کتاب کو پڑھیں اور آپ کے ناکامیوں کے خوف سرے سے ہی غائب ہو جائیں گے! آپ کو ڈاکٹر ہائیمرز کی زندگی سے قوت ملے گی۔ اِس کتاب کو پڑھیں! یہ آپ کو متاثر کرے گی۔‘‘

انڈونیشیا کے ڈاکٹر ایدی پُروانٹو نے لکھا، ’’جب خُدا ایک شخص کے ساتھ ہوتا ہے تو اُس کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ ڈاکٹر ہائیمرز وہ ہیرو ہیں جنہوں نے بے شمار مُہلک جنگوں کو جھیلا ہے۔‘‘

میں مذید اور جاری رہ سکتا ہوں اور اِس سے بھی زیادہ پڑھ سکتا ہوں، لیکن یہی بہت کافی ہے۔ میں خود کے بارے میں ایک ہیرو کی حیثیت سے نہیں سوچتا۔ میں محض ایک شخص ہوں، بس ایک شخص، جیسے شدرک، میشک اور عبدنجو۔ بس ایک شخص جس نے خُداوند سے اِتنا خوف کھایا کہ بائبل کو مسترد کرنے والے آزاد خیال لوگوں کے سامنے سجدہ نہیں کیا، ہالی ووڈ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے جب اُس نے یسوع پر حملہ کیا، بس ایک شخص جو رچرڈ اُلیواس کے سامنے سجدہ ریز نہیں ہوا، یا لاس اینجلز ٹائمز کے سامنے، یا امریکہ میں چلنے والے ہر ٹی وی نیوز کے پروگرام کے سامنے دوزانو نہیں ہوا۔ بس ایک شخص، جیسے شدرک، میشک اور عبدنجو!

اس معاملہ میں ہم تجھے کوئی جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے۔ اگر ہمیں دہکتی ہُوئی بھٹی میں پھینک دیا گیا تو جس خدا کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ ہمیں اس سے بچانے کی قدرت رکھتا ہے اور اے بادشاہ وہ ہمیں تیرے ہاتھ سے چھُڑائے گا۔ اور اگر وہ نہ بھی بچائے (ہا! ہا! – یہی کافی ہے!)۔ اگر وہ نہ بھی بچائے، تو تُو یہ جان لے، اے بادشاہ، کہ ہم تیرے خُداؤں کی عبادت نہیں کریں گے، نا ہی اُس سنہرے بُت کی پرستش کریں گے جسے تو نے نصب کیا ہے۔‘‘ مسٹر مانوئیل مینسیا نے مجھے تانبے کی ایک آرائشی تختی دی تھی جو میری میز پر پڑی ہوتی ہے، یہیں گرجا گھر کے میرے آفس میں۔ اُس پر مسٹر مینسیا نے بابل کے ہمارے ہیروز کے جانب سے یہ الفاظ کُنندا کروائے تھے، اگر نہ ہو تو! خُدا ہمیں بچا سکتا ہے۔ اگر نہ ہو تو – یہاں تک کہ اگر ہم آگ میں جُھلس کر مر بھی جائیں، ’’ہم تیرے خُدا کی عبادت نہیں کریں گے، نہ ہی اُس سُنہرے بُت کی پرستش کریں گے جسے تو نے نصب کروایا۔‘‘

میرے پیارے نوجوان دوستو، آپ مجھے کئی مرتبہ تبلیغ کرتے ہوئے سُن چکے ہیں۔ میں آپ پر بہت فخر کرتا ہوں! میں جہاں کہیں بھی جاتا ہوں تو آپ میں سے جنہوں نے نجات پائی تھی اُن کے بارے میں شیخی بگھارتا ہوں۔ لیکن آپ میں سے کچھ نے ابھی تک نجات نہیں پائی ہے۔ آپ لوگوں کو نئی ایونجیلیکل اِزم کی زنجیروں اور بیڑیوں کو اُتار پھینکنا چاہیے! آپ کو یسوع کے پاس آنا چاہیے۔ آپ کو خود کو اُس نجات دہندہ کے حوالے کر دینا چاہیے جو آپ کی خاطر قربان ہو گیا۔ خود کو یسوع کے حوالے کر دیں۔ وہ آپ کو نجات دلا سکتا ہے۔ وہ آپ کے گناہ کو معاف کر سکتا ہے اور آپ کو دائمی زندگی بخش سکتا ہے۔ آپ کہتے ہیں، ’’وہ شاید مجھے نہ نجات بخشے۔‘‘ میں اپنے نوجوان عبرانی ہیروز کے ساتھ جواب دوں گا، ’’اگر نہ ہو تو، اے شیطان تو یہ جان لے، کہ ہم تیرے خُدا کی عبادت نہیں کریں نا ہی مادیت پرستی کے اُس سُنہرے بُت کی پرستش کریں گے جو تو نے ہمیں آزمانے کے لیے نصب کروایا!‘‘

وہ کیسے اِس طرح کا اعتماد پا سکے؟ اگر اُنہوں نے خود پر بھروسہ کیا ہوتا تو ابلیس نے اُنہیں یاد دلا دیا ہوتا کہ وہ کس قدر کمزور تھے۔ لیکن اُنہوں نے خود کی اپنی قوت اور اہلیت پر بھروسہ نہیں کیا تھا۔ اُںہوں نے مسیح پر بھروسہ کیا (کیونکہ اُن کے ساتھ دہکتی ہوئی بھٹی میں وہ تھا)۔ ’’سچا مسیحی،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’کیا مجھے اِس تمام کی ضرورت ہے؟‘‘ جی ہاں، یہی سب کچھ ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے۔ میں جانتا ہوں، کیونکہ ایسے بہت سے اوقات آئے جب میرے پاس بھروسہ کرنے کے لیے اور کچھ بھی نہیں تھا! میں نے خود کو انتہائی کمزور اور بے بس محسوس کیا تھا۔ لیکن مسیح نے ہمیشہ مجھے بچایا، یہاں تک کہ میری کمزوری میں بھی۔ ہر کمزوری اور آزمائش میں مسیح نے مجھے محفوظ رکھا۔ عظیم سپرجیئن نے کہا، ’’اگر تم مسیح پر بھروسہ کرتے ہو اور سزا پاتے ہو، تو میں بھی تمہارے ساتھ سزا پاؤں گا۔ کیونکہ میری نجات کی واحد اُمید مسیح کے ساتھ پنہاں ہے۔ میں یسوع پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہی میری قوت اور میری نجات ہے۔‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’وہ شاید مجھے نجات نہ دے۔‘‘ وہ ابلیس ہوتا ہے۔ اُس کی مت سُنیں! یسوع نے کبھی بھی ایک بھی جان کو نہیں کھویا جس نے اُس پر بھروسہ کیا۔ کوئی ایک بھی شخص جس نے اُس یسوع پر بھروسہ کیا کبھی بھی نہیں گمراہ ہوا! اور وہ کبھی ہو گا بھی نہیں۔

اُس یسوع پر بھروسہ کرنے کا مطلب ہوتا کیا ہے؟ یہ ایسا ہی ہوتا ہے جیسے رات کو بستر میں جانا ہوتا ہے۔ میں خود کو اُٹھائے رکھنے کے لیے بستر پر بھروسہ کرتا ہوں۔ میں اِس میں لیٹتا ہوں اور آرام کرتا ہوں۔ یسوع پر بھروسہ کرنے کا طریقہ ایسا ہی ہے۔ یسوع پر گِر جائیں۔ ’’ہر شدید اور طوفانی جھکڑ میں‘‘ اُسی پر بھروسہ کریں۔ اُسی یسوع پر بھروسہ کریں جب ’’آپ کی جان ہر طرف سے ہمت ہار جائے۔‘‘ ’’میں پیارے ترین فریم پر بھروسہ کرنے کی جراٗت نہیں کر سکتا، بلکہ مکمل طور پر یسوع کے نام پر جھکوں گا۔ یسوع کے نام پر جھکوں گا۔ خود کو یسوع کے حوالے کر دیں جیسے آپ رات کو خود کو اپنے بستر کے حوالے کر دیتے ہیں۔ وہ بستر آپ کو گرنے نہیں دیتا ہے۔ یسوع آپ کو ناکام نہیں ہونے دے گا۔ یسوع پر ایسے ہی بھروسہ کریں جیسے آپ رات کو اپنے بستر پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وہ آپ کو سہارا دے گا، یہاں تک کہ بُرے سے بُرے حالات میں بھی۔ میں یہ بات تجربے سے جانتا ہوں۔ ’’لیکن اگر نہ ہو، تو اے بادشاہ، تو ہی بات جان لے، کہ ہم تیرے خُداؤں کی عبادت نہیں کریں گے، نا ہی اُس سنہرے بُت کی پرستش کریں گے جسے تو نے نصب کروایا۔‘‘ مسیح پر بھروسہ کریں! مسیح پر بھروسہ کریں! اُس نے آپ کو نجات دلانے کی خاطر تکلیف برداشت کی اور آپ کی جگہ پر قربان ہو گیا۔ اُس پر بھروسہ کریں اور وہ زندگی کے ’’ہر شدید اور طوفانی جھکڑ میں‘‘ آپ کو سہارا دے گا! ہر آزمائش اور خوف میں۔ ہر قسم کے حالات میں، یہاں تک کہ خود موت میں بھی، یسوع آپ کو ناکام نہیں کرے گا!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’دانی ایل ہونے کی جرأت کریںDare to be a Daniel‘‘
(شاعر فلّپ پی۔ بِلس Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔