Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بقاء کے لیے حیاتِ نو

REVIVAL FOR SURVIVAL
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
جمعرات کی شام، 31 اگست، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Thursday Evening, August 31, 2017

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اپنے گیتوں کے ورق پر سے نمبر19 گائیں، ’’محبت یہاں ہے، سمندر کی طرح وسیع Here is Love, Vast as the Ocean۔‘‘

محبت یہاں ہے، سمندر کی طرح وسیع، سیلاب کی مانند رحمدلانہ محبت،
   جب زندگی کے شہزادے نے، ہمارا فِدیہ، ہمارے لیے اپنے قیمتی خون کو بہایا۔
کون اُس کی محبت کو یاد نہیں کرے گا؟ کون اُس کی ستائش کو گانے سے رُک سکتا ہے؟
   اُس کو کبھی بھی بُھلایا نہیں جا سکتا، جنت کے دائمی دِنوں میں۔

محبت کے پہاڑ پر، گہرے اور چوڑے چشمے اُبل پڑے؛
   خُدا کے رحم کے سیلابی پھاٹکوں میں سے ایک بہت بڑا اور شفیق جوار بھاٹا بہا۔
فصل اور محبت، بہت بڑے دریاؤں کی مانند، بالا سے مسلسل بہتے رہے۔
   اور جنت کے امن اور کام انصاف نے محبت میں مجرم دُنیا کو چوما۔

مجھے اپنی پوری محبت کو قبول کر لینے دے، تیری محبت، ہمیشہ میری تمام دِنوں میں؛
   مجھے صرف تیری بادشاہت کو ڈھونڈنے دے اور میری زندگی کو تیری ستائش ہو لینے دے؛
تنہا تو ہی میرا جلال ہوگا، دُنیا میں کچھ اور مَیں نہیں دیکھتا۔
   تو نے مجھے پاک صاف اور مُتبرک کیا، تو نے خود مجھے آزاد کروایا۔

تیری سچائی میں تو ہی میری رہنمائی کرتا ہے اپنے روح کے ذریعہ اپنے کلام کے ذریعے؛
   اور تیرے فضل سےمیری ضرورت پوری ہوتی ہے، جب میں میرے خُداوند تجھ میں بھروسہ کرتا ہوں۔
تیری لبریزی سے جو تو اُنڈیلتا ہے اپنی شدید محبت اور قوت مجھ پر،
   بغیر ناپے، بھرپور اور لامحدود، میرے دِل کو تیری جانب کھینچتی ہے۔
(’’محبت یہاں ہے، سمندر کی طرح وسیع Here is Love, Vast as the Ocean‘‘ شاعر ولیم ریس William Rees، 1802۔1883)۔

ہر کوئی خُدا سے یہاں ہمارے درمیان آج کی رات موجود ہونے کے لیے دعا مانگے (وہ دعا مانگتے ہیں)۔ اب گائیں نمبر22، ’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er۔ ‘‘

ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!
تصادم ختم ہوگیا، جنگ اختتام پزیر ہوئی؛
زندگی کی فتح جیت گئی ہے؛
فتح کا گیت شروع ہو چکا ہے۔ ھیلیلویاہ!
ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

موت کی قوتوں نے اپنا پورا زور لگا لیا،
لیکن مسیح نے اُن کے لشکر کو منتشر کردیا؛
آؤ پاک خوشی کے نعرے چلا کر لگائیں۔ ہیلیلویاہ!
ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

تین اُداس دِن جلدی سے گزر گئے؛
وہ جلال کے ساتھ مُردوں میں سے جی اُٹھتا ہے؛
ہمارے جی اُٹھے سربراہ کو تمام جلال ہو! ہیلیلویاہ!
ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

اُس نے منہ پھاڑے جہنم کے دروازے بند کر دیے؛
آسمان کے بُلند پھاٹکوں کی سلاخیں گر گئیں:
اُس کی فتوحات کو ستائش کے حمدوثنا کے گیت بتانے دو۔ ھیلیلویاہ!
ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

خُداوندا، تیرے کوڑے کھانے کے سبب سے جنہوں نے تجھے زخمی کیا،
موت کے ہولناک ڈنگ سے تیرے خادم آزاد ہوئے،
کہ ہم زندہ رہ سکیں اور تیرے لیے گائیں۔ ھیلیلویا!
ھیلیلویا! ھیلیلویا! ھیلیلویا!
   (’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er ‘‘ فرانس پاٹ Francis Pott نے ترجمہ کیا، 1832۔1909)۔

ہر کوئی دعا مانگے کہ آج کی رات یہاں پر یسوع مسیح کو جلال ملے گا (وہ دعا مانگتے ہیں)۔ اب گائیں نمبر 23، ’’اور یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ And Can It Be? ‘‘

اور کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں پا جاؤں نجات دہندہ کے خون میں دلچسپی؟
وہ میرے لیے قربان ہوا، جو اُس کے درد کا سبب بنا؟ میرے لیے، وہ جس کے تعاقب میں موت تھی؟
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے، وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرا تھا؟
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے، وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرا تھا؟

یہ سب اسرار ہے! وہ لافانی مرتا ہے! کون اُس کے عجیب منصوبوں کو جان سکتا ہے؟
پہلوٹھا فرشتہ بیکار میں الہٰی محبت کی گہرائیوں کو آواز دینے کو کوشش کرتا ہے!
یہ تمام محبت ہے، آؤ زمین کو تعریف کر لینے دو؛ آؤ فرشتوں کے ذہنوں کو مذید اور نہ تفتیش کرنے دو۔
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے، وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرا تھا؟

اُس نے عالمِ بالا میں باپ کے تخت کو چھوڑا، اِس قدر آزاد، اِس قدر لامحدود اُس کا فضل ہے؛
خود کو ہر ایک چیز سے خالی کر دیا ماسوائے محبت کے، اور آدم کی بے بس نسل کے لیے خون بہایا؛
یہ سارا رحم ہے، لامحدود اور مفت میں؛ کیونکہ، اوہ میرے خُدایا، اِس نے مجھے ڈھونڈ لیا۔
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے، وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرا تھا؟

بہت عرصے تک میری روح پڑی رہی شبِ قدرت اور گناہ میں کڑی بندھی ہوئی؛
تیری آنکھوں نے جی اُٹھنے کی شعاع پھیلائی، میں جاگا، قیدخانہ نور سے بھر گیا تھا؛
میری زنجیریں کھل گئی تھیں، میرا دِل آزاد تھا؛ میں اُٹھا، آگے بڑھا،اور تیری جانب پیروی کی۔
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے، وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے تھا مرا ؟

اب میں کسی مذمت سے نہیں ڈرتا؛ یسوع، اور اُس میں سب کچھ، میرا ہے!
اُس میں زندہ، میرے زندہ سربراہ، اور الہٰی راستبازی میں ملبوس،
میں دائمی تخت کی جانب جراٗت سے بڑھتا ہوں، اور میرے اپنے مسیح کے ذریعے تاج کا دعویٰ کرتا ہوں۔
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے، وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرا تھا؟
   (’’اور یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ And Can It Be? ‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ہمارے سینیئر مُناد مسٹر بنجیمن گریفتھ ہمارے لیے گانا گانے آئیں گے۔

ہم آج کی رات خُداوند یسوع مسیح – اور صرف اُسی کی ستائش اور جلال کے لیے یہاں پر ہیں! اب اپنی بائبل امثال 14 باب، آیت 14 کے لیے کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل میں صفحہ 14 پر ہے۔ مہربانی سے دوبارہ کھڑے ہو جائیں جب میں تلاوت پڑھوں۔

’’بے وفا اپنی روشوں کا پورا اجر پائیں گے‘‘ (امثال 14:14).

خود سے پوچھیں – ’’کیا میں خود اپنی روشوں کے ساتھ بھرا ہوا ہوں؟ کیا میرا دِل سرد ہو چکا ہے؟ جب میں تنہا ہوتا ہوں تو میں دعا مانگنے کی کوشش کرتا ہوں، لیکن میں خُدا کی حضوری کو محسوس نہیں کرتا۔‘‘ کیا وہ آپ ہیں؟ جب آپ انجیلی بشارت کی تعلیم کے پرچار کے لیے جاتے ہیں تو کیا آپ کی ہڈیوں میں وہ آگ ہوتی ہے جو آپ کو ایک گمراہ جان کو تلاش کرنے کے لیے مجبور کرتی ہے؟ یا کیا آپ کے پاس انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم کے لیے جو پہلے کبھی جوش تھا وہ اب کم ہو چکا ہے؟ جب آپ کسی کو باآوازِ بُلند دعا مانگتا ہوا سُنتے ہیں، تو کیا آپ کا دِل اور ہونٹ ہر مناجات پر ’’آمین‘‘ کہتے ہیں؟ یا کیا آپ سوچتے ہیں وہ اتنے اچھے نہیں ہیں جتنے آپ ہوا کرتے تھے جب آپ نے شروع شروع میں دعا مانگنی شروع کی تھی؟ یا کیا آپ سوچتے ہیں ’’وہ جلد ہی برگشتہ ہو جائیں گے‘‘؟ کیا آپ ایک نئے مسیحی میں غلطیوں کو تلاش کرتے ہیں؟ کیا آپ سوچتے ہیں کہ وہ اتنے اچھے نہیں ہیں جتنے آپ ہوا کرتے تھے جب آپ نے پہلی مرتبہ نجات پائی تھی؟ جب منادی آپ کو اپنی غلطیوں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے تو کیا آپ سوچتے ہیں، ’’میں کبھی بھی اُن کا اعتراف نہیں کروں گا۔ آپ کبھی بھی مجھے اعتراف کرنے پر مجبور نہیں کر پائیں گے‘‘؟ کیا آپ خوش ہوتے ہیں جب ایک نئے شخص کو توجہ دی جاتی ہے؟ یا کیا آپ سوچتے ہیں وہ اتنے اچھے نہیں ہیں جتنے اچھے آپ تھے جب آپ نے پہلی مرتبہ نجات پائی تھی؟ کیا آپ اتنے ہی اچھے مسیحی ہیں جتنے اچھے آپ تب تھے جب آپ نے پہلی مرتبہ نجات پائی تھی؟ یا کیا آپ کا دِل سرد اور خالی ہو چکا ہے؟

’’بے وفا اپنی روشوں کا پورا اجر پائیں گے‘‘ (امثال 14:14).

جب آپ نے پہلی مرتبہ نجات پائی تھی تو آپ خُداوند کے لیے کچھ بھی کر سکتے تھے۔ ماضی میں اُس وقت، آپ نے کہا تھا، ’’میں یسوع کی خدمت کرنے سے محبت کرتا ہوں۔ میں کبھی بھی اُس کے لیے بہت زیادہ نہیں کر پاؤں گا۔‘‘ کیا آپ وہ کہہ سکتے ہیں اور اب بھی ویسا ہی سمجھتے ہیں؟ یا کیا آپ ایک بے وفا مسیحی ہیں؟ میں صرف نوجوان لوگوں ہی سے بات نہیں کر رہا ہوں۔ میں ’’اُن39‘‘ سے بات کر رہا ہوں – میں بوڑھے لوگوں کے ساتھ ساتھ نوجوان لوگوں سے بھی بات کر رہا ہوں۔ میں گمراہ نوجوان لوگوں سے بات نہیں کر رہا ہوں۔ میں آپ سے بات کر رہا ہوں جنہوں نے ایک طویل مدت سے نجات پائی ہوئی ہے۔ کیا آپ اپنی پہلی محبت کو کھو چکے ہیں؟ کیا آپ مسیح کے لیے محبت سے اتنے ہی بھرپور ہیں جتنے آپ اُس وقت تھے جب آپ نے پہلی مرتبہ نجات پائی تھی؟ یسوع نے افسیوں کے مسیحیوں سے کہا تھا،

’’مگر مجھے تجھ سے یہ شکایت ہے کہ تُو نے اپنی پہلی سی محبت چھوڑ دی ہے۔ پس یاد کر کہ تُو کتنی بلندی سے گرا ہے۔ توبہ کر اور پہلے کی طرح کام کر‘‘ (مکاشفہ 2:4،5).

میں تقریباً 60 سالوں سے ایک مبلغ رہ چکا ہوں۔ میرا دِل بعض اوقات اُن 6 دہائیوں میں بے وفائی کر چکا ہے۔ میں کیسے بے وفائی کی حالت سے باہر نکلتا ہوں؟ یہ اِس طرح سے رونما ہوتا ہے۔ پہلے میں آگاہ ہوتا ہوں کہ میرا دِل میری اپنی روشوں سے بھر چکا ہے۔ میں خود کے لیے افسوس محسوس کر رہا ہوں۔ میں دُکھی محسوس کرتا ہوں۔ باتیں کتنی مشکل ہوتی جا رہی ہیں اِس بارے میں مَیں شکایت کرنے لگتا ہوں۔ دوسرے، میں احساس کرنا شروع کر دیتا ہوں کہ میں یسوع کے لیے اپنی پہلی جیسی محبت کو چھوڑ چکا ہوں۔ تیسرے، مجھے یاد رہتا ہے میں کتنی دور تک برگشتہ ہو چکا ہوں۔ میں اُن گناہوں کے بارے میں مجرم بن چکا ہوتا ہوں جو میرے اور یسوع کے درمیان آ چکے ہوتے ہیں۔ تب میں صلیب پر یسوع کو یاد کرتا ہوں، جو میرے گناہوں کی ادائیگی کے لیے مر رہا ہے۔ میں شروع سے توبہ کرتا ہوں اور اُسی یسوع پر بھروسہ کرتا ہوں۔ یہ تقریباً دوسری بار مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے جیسا ہوتا ہے۔ ’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘۔ اِسے گائیں۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، نجات دہندہ، میں دعا مانگتا ہوں،
   آج مجھے صرف یسوع کو دیکھ لینے دے؛
حالانکہ وادی میں سے تو میری رہنمائی کرتا ہے،
   تیرا کھبی نہ مدھم ہونے والا جلال میرا احاطہ کرتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

میں آپ سے کوئی ایسی بات کرنے کے لیے نہیں کہوں گا جو میں خود نہیں کرتا۔ میں نے جان کیگن سے منادی کرنے کے لیے ہتھیار ڈالنے کی مشاورت کی تھی۔ اُنہوں نے بالاآخر کہا وہ کریں گے۔ پھر میں نے پایا کہ وہ میرے مقابلے میں ایک بہتر مبلغ تھے۔ اُن میں جوانوں کی سی قوت تھی، جبکہ میں بوڑھا تھا اور اپنی قوت کھو چکا تھا۔ میں جان سے نہایت حسد کرنے لگا۔ یہ بات مجھے اذیت دیتی تھی جب تک کہ ایک رات میں نے اُن سے اِس بات کا اعتراف نہ کر لیا۔ پھر میں نے اِس بات کا اعتراف آپ سے کیا۔ پھر میں نے شفا پائی تھی اور میری خوشی بحال ہوئی تھی۔ میں آج کی رات آپ سے وہ کرنے کے لیے کہہ رہا ہوں جو میں نے کیا تھا۔ میں دِل سے اِس قدر بے وفا ہو گیا تھا کہ میں واقعی میں خوفزدہ تھا کہ آپ لوگ شاید نہ چاہیں کہ میں آپ لوگوں میں مذید اور تبلیغ کروں۔ پھر خدا نے ہمارے گرجا گھر میں حیاتِ نو کا ایک لمس بھیجا اور میں نے توبہ کی اور یسوع کے قیمتی خون میں ایک مرتبہ پھر سے پاک صاف ہونے کے لیے یسوع کے پاس واپس گیا۔ کیا یہ بات آپ لوگوں کو عجیب لگتی ہے کہ ایک 76 سالہ بوڑھا شخص، جو 60 سالوں سے منادی کرتا رہا ہو، اُس کو توبہ کرنے کی ضرورت ہے؟ جی نہیں، یہ عجیب بات نہیں ہے۔ اپنے دِل میں دوبارہ نیا ہونے اور نئی زندگی پانے کے لیے یہ واحد راہ ہے۔ ’’توبہ کرو اور پہلے کی طرح کام کرو‘‘ (مکاشفہ2:5)۔ بار بار توبہ کرو۔ یسوع کے پاس واپس آئیں اور اُس کے خون کے وسیلے سے بار بار پاک صاف ہوں! عظیم اصلاح کار لوتھر نے کہا، ’’ہماری تمام زندگی کو مسلسل یا لگاتار توبہ والی ہونا چاہیے۔‘‘ لوتھر کو مسلسل توبہ کرنی پڑتی تھی اور پاک صاف ہونے کے لیے یسوع کے پاس آنا پڑتا تھا۔ ایسے ہی آپ کو مجھے کرنا چاہیے۔

میں یقین کرتا ہوں کہ یعقوب5:16 کا حیاتِ نو میں اِطلاق ہوتا ہے۔ یہ کہتی ہے، ’’تم ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کرو اور ایک دوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ…‘‘ اُس لفظ ’’گناہوں یا غلطیوں faults‘‘ پر غور کریں۔ یونانی میں لفظ ’’پاراپٹوما paraptōma‘‘۔ ڈاکٹر سٹرانگ Dr. Strong کہتے ہیں کہ اُس لفظ کا اہم معنی ’’ایک چوک؛ [ایک] غلطی یا قصور اور دوسرے گناہ ہوتا ہے۔‘‘ ہمیں جو اعتراف کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے وہ صرف بڑے بڑے گناہ ہی نہیں ہیں بلکہ یہاں پر ہمیں اپنی ’’بھول چوک‘‘، ہماری ’’غلطیوں اور قصوروں‘‘ کا اعتراف کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ کسی پر ہمارا غصہ، ہمارا کسی کو معاف نہ کرنا، ہمارے حسد، ہماری محبت کرنے میں کمی، دوسرے قصور جو ہمارے اور خُدا کے درمیان آتے ہیں۔

اکثر ہمارے دِل تنہا خُدا سے اپنے قصوروں کا اعتراف کر لینے کے وسیلے سے شفا پا جاتے ہیں۔ میں نے غور کیا کائی پرنگ Kai Perng کا چہرہ محبت اور فکرمندی کے ساتھ دمک اُٹھا تھا۔ اِس سے پہلے اُس کی ایک کڑوی سی، ناراض سی شکل ہوا کرتی تھی۔ میں نے اُس سے پوچھا کیا ہوا۔ اُس نے مجھے بتایا، ’’میں نے دیکھا کیسے پاک روح نے مسز شیرلی لی Mrs. Shirley Lee پر کام کیا تھا۔ میں وہ امن اور خوشی جو اُنہیں ملی تھی پانا چاہتا تھا۔ میں نے خُدا سے اعتراف کیا کہ میں پادری صاحب آپ کے ساتھ ناراض تھا۔ تب میرا اپنا غصہ رفع ہو گیا اور مجھ میں امن اور دوسروں کے لیے فکر پیدا ہو گئی۔‘‘ شاندار! اِس بات نے مجھے شدید خوشی پہنچائی جب میں نے اُسے وہ بات کہتے ہوئے سُنا! میں نے اُسے بتایا کہ میں اُس سے پیار کرتا ہوں۔ یہی سب کچھ اعتراف کے بارے میں ہوتا ہے۔ یہ دوسروں کو معاف کرنے اور خُدا کی جانب سے نیا سکون اور مسرت پانے کے بارے میں ہوتا ہے! یہ ہے جو حیاتِ نو کرتا ہے – آپ کو نیا سکون اور خوشی ملے گی جب آپ خُدا سے اپنے قصوروں کا اعتراف کریں گے۔

لیکن جب خُدا ہمارے درمیان متحرک ہوتا ہے، تو آپ کو اپنے قصوروں کا اعتراف براہ راست بھائی یا بہن سے کر لینا چاہیے۔ آپ کو اپنی غلطیوں کا اعتراف ایک دوسرے سے کر لینا چاہیے۔ یعقوب5:16 کا واقعی میں یوں بھی ترجمہ کیا جا سکتا ہے ’’’ایک دوسرے کے ساتھ اعتراف کرنے کی عادت اپنا لو اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگنے کی عادت بنا لو۔‘ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کو اعتراف کرنے سے پہلے بیماری کے آنے تک انتظار نہیں کرنا ہوتا‘‘ (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی R. C. H. Lenski)۔ چین میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنے قصوروں کا اعتراف کرنے کی عادت بنا لیتے ہیں اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگنے کی عادت اپنا لیتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اُن کے پاس چین میں مسلسل حیاتِ نو ہوتا ہے۔

میں نے ایک بھائی کو بتایا کہ میں تمہیں بُلانے کے لیے اور تمہارے لیے دعا مانگنے کی دعوت بھیجوں گا، جیسا میں نے دوسرے موقعوں پر کیا تھا۔ میں نے اُس سے پوچھا، ’’کیا تم سوچتے ہو کوئی آئے گا؟‘‘ اُس نے اِس کے بارے میں کچھ دیر تک سوچا اور پھر اُس نے کہا، ’’جی نہیں، کوئی بھی نہیں آئے گا۔‘‘ میں نے اُس سے پوچھا تم کیوں نہیں آؤ گے۔ اُس نے کہا کہ آپ سوچتے ہیں میں حیاتِ نو چاہتا ہوں اِس لیے ہمارے گرجا گھر میں زیادہ لوگ آئیں گے۔ لیکن وجہ یہ نہیں ہے۔ خود سے پوچھیں، کیا فائدہ ہو گا اگر زیادہ لوگ آ گئے؟ ہم اُن کی کیسے مدد کر پائیں گے اگر وہ آ گئے؟ ہم اُنہیں دوستی، خوشی اور گہری رفاقت پیش کریں گے۔ لیکن کیا وہ خود آپ میں ہے؟ کیا آپ وہ ہیں ؟ یا کیا آپ کے پاس محبت کے بغیر ذمہ داری کا ایک مذہب ہے؟ آپ ایک دوسرے کے لیے محبت اور پرواہ کرنے والے نہیں ہیں؟ آپ سے گہری دوستی نہیں ہو پاتی، کیا آپ سے ہو پاتی ہے؟ آپ کو خوشی نہیں ہوتی، کیا ہوتی ہے؟ آپ کے پاس گہری رفاقت نہیں ہے، کیا ہوتی ہے؟ آپ کا دِل نئے لوگوں کے ساتھ گہرائی سے محبت نہیں کرتا، کیا ایسا نہیں ہے؟ ایمانداری سے بتائیں، آپ کے پاس یسوع کے لیے بھی مذید اور گہری محبت نہیں ہے، ہے کیا آپ کے پاس؟ ہم کیسے اِن چیزوں کو دوسروں کو دے سکتے ہیں جب کہ وہ خود ہمارے پاس نہیں ہیں؟

جب میں آپ سے اپنے گناہوں اور قصوروں کا اعتراف کرنے کے لیے پوچھتا ہوں تو آپ سوچتے ہیں، ’’وہ کرنے سے مجھے شرمندگی ہوگی۔‘‘ آپ پہلے سے کام کر رہے ہیں – بہت زیادہ کام! یہ مذید اور زیادہ کام نہیں ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے۔ یہ اور زیادہ محبت ہے! مسیح کے لیے اور زیادہ محبت! ایک دوسرے کے لیے مذید اور زیادہ محبت صرف اُس وقت پیدا ہو سکتی ہے جب ہمارے پاس یسوع کے لیے بہت زیادہ محبت ہو!

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، ہر خواہش
   اپنے جلال کے لیے رکھ لے؛ میری روح راضی ہے
تیری کاملیت کے ساتھ، تیری پاک محبت سے
   آسمانِ بالا سے نور کے ساتھ میری راہگزر کو بھر دیتی ہے
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔

میں اگلی ہی رات کو بیچارے سیمسن کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ بائبل میں مکمل چار ابواب سیمسن کے لیے وقف ہیں۔ اُس کو عبرانیوں11:32 میں ایک نجات یافتہ شخص کی حیثیت سے شمار کیا گیا ہے۔ اُس نے کب نجات پائی تھی؟ میں یقین کرتا ہوں اُس نے اپنی موت سے چند ایک منٹ پہلے ہی نجات پائی تھی جب وہ بالاآخر مدد کے لیے خُدا کے آگے رو پڑا تھا۔ لیکن یسوع نے اُس کو ایک پاکیزہ شخص کہا تھا، ’’خُدا کا ایک نزیر‘‘ (قضاۃ13:5)۔ تو خُدا کی روح نے اُسے بعض اوقات متحرک کرنا شروع کر دیا‘‘ (قضاۃ13:25)۔ لیکن سیمسون اپنے تمام دِل کے ساتھ خُدا سے محبت کرنے میں ناکام رہا تھا۔ زیادہ تر اپنی مختصر سی زندگی میں وہ آپ ہی کی طرح تھا۔ اُس نے سوچا تھا وہ خود اپنی قوت اور طاقت کے بل پر مسیحی زندگی گزار پائے گا۔ لیکن وہ نہیں گزار پایا۔ وہ بارہا ناکام ہوا جیسے آپ اور میں ہوتے ہیں۔ آخر کار شیطانی قوت نے اُس کو گھیر لیا اور اُس کی آنکھیں نکال لی گئیں، ’’وہ قیدخانے میں چکی پیسا کرتا تھا‘‘ (قضاۃ16:21)۔

اوہ، بھائیوں اور بہنوں، کیا آپ میں سے کچھ بیچارے سیمسون کی مانند نہیں ہیں؟ آپ کو یسوع کے وسیلے سے بُلایا جا چکا ہے۔ آپ ماضی میں خُدا کے لیے بہت بڑے بڑے کام کرنے کے لیے پاک روح کے وسیلے سے متحرک کیے جا چکے ہیں۔ لیکن آپ آہستہ آہستہ کڑوے اور دُکھی ہوتے جا رہے ہیں۔ آپ اب خوش نہں ہیں۔ آپ کو گرجا گھر کے لیے اب حقیقی محبت نہیں ہوتی۔ آپ گرجا گھر اندھی کی ہوئی آنکھوں کے ساتھ آتے ہیں۔ آپ کا مذہب محنت مشقت والا ہے، سخت کام بغیر کسی خوشی کے۔ محنت مشقت، غلامانہ کام! یہ ہی سب کچھ ہے! آپ گرجا گھر میں ایک غلام کی حیثیت سے آتے ہیں۔ یہ نری محنت مشقت ہے۔ آپ کو یہاں پر ہونے سے اب مذید اور محبت نہیں ہے۔ آپ سیمسون کی مانند ’’قیدخانے میں چکی پیستے‘‘ ہیں۔ میں نہیں جانتا دوسرے اُس کے بارے میں کیسا سوچتے ہیں، لیکن میں دُکھ بھرے آنسو بہا چکا ہوں جب میں نے اُس کے بارے میں پڑھا ’’قیدخانے مں چکی پیسنا‘‘ – پیتل کی ہتھکڑیوں اور زنجیروں کے ساتھ جکڑا ہوا، چکی پیستا ہوا، گھنٹوں اُس چکّی کو دھکیلنا جو دانے پیستی تھی۔

اور میں جانتا ہوں کہ یہ آپ کا مذہب بھی ہے، اور کبھی کبھی میرا دِل آپ کے لیے روتا ہے۔ آپ کے پاس کوئی خوشی نہیں ہوتی، آپ کے پاس کوئی محبت نہیں ہوتی۔ آپ کے پاس کوئی اُمید نہیں ہوتی۔ آپ محض ایک غلام کی حیثیت سے قید خانے میں چکی پیستے رہتے ہیں۔ جی ہاں! آپ میں سے کچھ کے لیے یہ گرجا گھر ایک قید خانہ ہی ہے، ایک قید خانہ جہاں پر آپ عبادتوں میں چکّی پیستے ہیں، جہاں پر آپ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے غلامانہ کام کے ذریعے سے چکی پیستے ہیں۔ آپ اِس سے اِس قدر نفرت کرتے ہیں! لیکن آپ نہیں جانتے فرار کیسے ہوا جائے! آپ روحانی زنجیروں کے ساتھ جکڑے ہوئے اُمید کے بغیر چکی پیسے جا رہے ہیں پیسے جا رہے ہیں پیسے جا رہے ہیں۔ کبھی کبھار آپ چھوڑنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ میں جانتا ہوں آپ میں سے کچھ سوچتے ہیں۔ لیکن آپ چھوڑ نہیں سکتے۔ وہ واحد دوست جو آپ کے پاس ہیں یہاں پر ہیں۔ وہ واحد رشتہ دار جو آپ کے پاس ہیں وہ یہاں پر ہیں! آپ کیسے کبھی بھی اُس مسلسل چکی پیسنے سے فرار پا سکتے ہیں، وہ نفرت سے بھرپور محنت و مشقت اور ایک گرجا گھر کا کام جو آپ کو ایک قید خانے کی مانند دکھائی دیتا ہے؟ میں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں! خُدا جانتا ہے میں چاہتا ہوں! فرار پانے کی صرف ایک ہی راہ ہے۔ آپ کیسے جانتے ہیں، جناب مبلغ صاحب؟ کیونکہ میں ٹھیک اُسی جگہ پر رہ چکا ہوں جہاں پر آپ اب ہیں! میں ایک گرجا گھر میں زنجیروں سے جکڑا جا چکا ہوں، چکی پیستا رہا، چکی پیستا رہا، اِس سے نفرت کرتا رہا – لیکن فرار کی کوئی راہ ڈھونڈ نہ پایا! فرار کی واحد راہ یسوع ہے! اپنے قصوروں کا اعتراف کر لیں! کیوں نہ کریں؟ آپ کے قصور ہی وہ زنجیریں ہیں جو آپ کو جکڑتی ہیں! اُن سے چُھٹکارہ پائیں! توبہ کریں اور خُون کے وسیلے سے پاک صاف ہو جائیں، کیونکہ صرف یسوع ہی آپ کو زنجیروں سے چُھڑا سکتا ہے اور آپ کو دوبارہ آزادی دلا سکتا ہے۔

’’تُم ایک دُوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اِقرار کرو اور ایک دُوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ…‘‘ (یعقوب 5:16).

اپنے خوفوں کا، اپنے شکوک کا، اپنے گناہوں کا، اپنے غصے کا، اپنی کڑواہٹ کا، اپنے حسد کا اعتراف کریں۔ ’’ایک دوسرے کے ساتھ اپنے قصوروں کا اعتراف کریں، اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگے، کہ آپ شفا پا جائیں…‘‘ (یعقوب5:16)۔ مسز لی Mrs. Lee نے یہ کیا تھا! اور یسوع نے اُنہیں شفا دی۔ کائی پرنگ Kai Perng نے یہ کیا تھا، اور یسوع نے اُسے شفا بخشی۔ بالکل ابھی اُمید کی ایک کِرن ہے۔ آپ سوچیں، ’’کیا یہ سچ ہو سکتا ہے؟‘‘ جی ہاں! یہ سچ ہے! ہر کوئی، مہربانی سے کسی نہ کسی کے لیے دعا مانگیں کہ وہ اپنے قصوروں کا اعتراف کریں اور یسوع کے وسیلے سے شفا پا جائیں (وہ دعا مانگتے ہیں)۔

مسیح نے کہا، ’مبارک ہیں وہ جو ماتم کرتے ہیں‘ (متی5:4) جو اُن کے لیے حوالہ دیتی ہے جو اپنی بے وفائی کو محسوس کرتے ہیں اور اِس پر روتے ہیں۔ گناہ ہمیشہ اُن مسیحیوں کے لیے مسئلہ ہوتا ہے جو حیاتِ نو کے لیے چاہت کر رہے ہیں، اور حیاتِ نو ہمیشہ اُن باتوں کے ساتھ جنہیں دُنیا دیکھ نہیں پاتی بے اطمینانی سے نمٹتا ہے۔ حیاتِ نو تاریک جگہوں پر نور برساتا ہے… حیاتِ نو کی تیاری کے لیے، ایوآن رابرٹس اُنہیں یاد دلاتے کہ وہ [پاک] روح اُس وقت تک نہیں آتا جب تک لوگ تیار نہیں ہو جاتے: ہمیں [گرجا گھر] کو تمام بُری باتوں سے چُھٹکارہ دِلانا چاہیے – تمام کینہ، جلن، تعصب، اور غلط فہمیاں۔ [مت دعا مانگیں] جب تک تمام ناراضگیاں معاف نہ کر دی جائیں: لیکن اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ معاف نہیں کر سکتے، تو زمین تک جُھک جائیں، اور ایک معافی دینے والے روح کے لیے دعا مانگیں۔ تب آپ اُس کو پا لیں گے‘‘‘… صرف صاف مسیحی خُدا کے نزدیک زندگی بسر کر سکتا ہے (برائین ایچ۔ ایڈورڈز Brian H. Edwards، حیاتِ نو Revival، ایونجیلیکل پریس 2004، صفحہ113)… ’’ہر شخص ہر دوسرے کو بھول گیا۔ ہر ایک خدا کے روبرو تھا [جب اُنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا]… یہ تقریبا ہر اندراج شُدہ حیاتِ نو کی خصوصیت ہے۔ گناہ کی گہری، غیراطمینان بخش اور عاجزانہ سزایابی کے بغیر کوئی حیاتِ نو نہیں ہوتا‘‘ (ibid.، صفحہ116)… آج ہمارے پاس ایک ناپاک گرجا گھر ہے کیونکہ مسیحی گناہ یا خوف کو محسوس نہیں کرتے… وہ جو حیات نو کے لیے زیادہ چاہت رکھتے ہیں اُنہیں اپنے دِلوں اور زندگیوں کا پاک خُدا کے سامنے معائنہ کرنا چاہیے۔ اگر ہم اپنے گناہوں کو چھُپاتے اور ابھی اُن کا اعتراف نہیں کرتے [تو ہم حیاتِ نو نہیں پائیں گے]… پاک خُدا اُس مسیحی کو چھوٹے سے چھوٹے گناہ سے آگاہ ہونے پر مجبور کر دیتا ہے… وہ جو خدا کی حضوری میں اپنے آپ کے ہونے کا جانتے ہیں ہمیشہ ذاتی گناہ سے واقف ہوتے ہیں… سزایابی کا یہ گہرا عمل ہمیشہ معافی کے نئے نئے دریافت شُدہ تجربے میں آزادی اور مسرت کی جانب رہنمائی کرتا ہے۔ ’دِل کی تکلیف‘ کا تعاقب کرنے سے نجات کی مسرت پھوٹ پھوٹ کر آتی ہے‘‘ (ibid.، صفحہ120)۔

اُن اِجلاسوں میں ہم نے اُمید کی بھرپوری کے ساتھ سترہ نوجوان لوگوں کو مسیح میں ایمان دِلا کر تبدیل کیا۔ ہم نے اُن اِجلاسوں میں حیاتِ نو کے لمس کا تجربہ کیا۔ کم از کم وہ نوجوان لوگ بیدار ہوئے تھے۔ کسی نے بھی اُن کے بیدار ہونے اور پُراُمیدی کے ساتھ نجات پانے کی توقع نہیں کی تھی۔ اِس کے باوجود جب میں نے اُن کے ناموں کو پُکارا، تو ہماری مذہبی جماعت میں کسی نے بھی خوشی نہیں منائی۔ آپ نے خوشی کیوں نہیں منائی؟ چین میں وہ لوگ خوشی کے ساتھ رو پڑے ہوتے! یہاں کیوں نہیں؟

سترہ لوگوں نے پُراُمیدی کے ساتھ نجات پائی تھی لیکن خوشی کے کوئی آنسو نہیں تھے، ہمارے درمیان بالکل بھی کوئی خوشی نہیں تھی۔ کیوں؟ کیونکہ ’’بے وفا اپنی روشوں کا پورا اجر پائیں گے‘‘ (اِمثال14:14)۔

’’کیا تُو ہمیں پھر سے تازہ دم نہ کرے گا، تاکہ تیرے لوگ تجھ میں مسرور ہوں؟‘‘ (زبُور 85:6).

ہم آنسوؤں کے ساتھ اُس وقت تک خوشی نہیں منا سکتے جب تک ہم آنسوؤں کے ساتھ اپنے قصوروں کا اعتراف نہیں کرتے! یہ چین میں رونما ہو رہا ہے۔ ہمارے گرجا گھر میں کیوں نہیں؟ آپ ایک دوسرے کے ساتھ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگنے سے کہ آپ شفا پا جائیں خوفزدہ ہوتے ہیں۔ دوسرے کیا سوچیں گے اِس بات کا خوف آپ کو اعتراف کرنے سے روکتا ہے۔ اشعیا نے کہا، ’’تم کون ہو جو فانی انسان اور آدم زاد جو محض گھاس ہیں، ڈرتے ہو… اور خُداوند اپنے خالق کو بھول جاتے ہو…‘‘ (اشعیا51:12، 13)۔

’’اِے خدا! تُو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان،
مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے:
اور میرے دِل کو جان لے؛
مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے؛
اور دیکھ کہ مجھ میں آیا کوئی بُری روش تو نہیں،
اور میری ہمیشہ تک رہنے والی راہ میں رہنمائی کر۔‘‘
   (زبُور 139:23،24).

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے
   باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھ لینے دے۔
   تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

آپ اِس سے پہلے نہیں آئے تھے۔ آپ جانتے تھے آپ کو آنا چاہیے، لیکن آپ خوفزدہ تھے۔ مسز چعین Mrs. Chan نے مجھے بتایا وہ ہولناک طور پر فون پر اِخلاقی طور پر گِر چکی تھیں۔ پھر میں نے اِتوار کی صبح اُن پر نظر ڈالی – اور مسز چعین نے مجھ پر نظر ڈالی۔ میں دیکھ سکتا تھا وہ آنا چاہتی تھیں۔ میں نے اُن کا ہاتھ تھاما اور کہا، ’’آؤ۔‘‘ وہ آئیں۔ وہ آنے سے خوفزدہ رہ چکی تھیں۔ آخر کار وہ ڈاکٹر چعین کی بیوی تھیں! لوگ کیا سوچیں گے اگر اُنہوں نے اپنے قصوروں کا اعتراف کیا؟ دوسرے کیا سوچتے ہیں اِس کے بارے میں بھول جائیں! جب ہم کھڑے ہوں اور گائیں، آئیں اور یہاں پر دوزانو ہو جائیں اور اپنے قصوروں کا اعتراف کریں۔ خُدا آپ کو سزایابی میں لاتا ہے اور پھر وہ خون جو مسیح نے صلیب پر بہایا تھا آپ کو پاک صاف کر کے نئے سرے سے نیا کر دیتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے
   باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھ لینے دے۔
   تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بیجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تیرے لیے اور زیادہ محبتMore Love to Thee‘‘ (شاعرہ الزبتھ پی۔ پرینٹس Elizabeth P. Prentiss، 1818۔1878)۔