Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


نوح کی کشتی کے ذریعے سے خوشخبری کی عکاسی

THE GOSPEL PICTURED BY THE ARK OF NOAH
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی شام، 18 جون، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, June 18, 2017

’’اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں؛ وہ حقیر سمجھا گیا، اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی‘‘ (اشعیا53:3).

یہ ہے جو آپ کرتے ہیں اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہوتے۔ آپ مسیح سے اپنے مُنہ کو پھیر لیتے ہیں۔ آپ مسیح کی تحقیر کرتے ہیں۔ آپ مسیح کو تعظیم نہیں بخشتے۔ یہ ہے جو آپ مسیح کے بارے میں نہیں سوچتے۔ آپ شاید کہیں یہ آپ نہیں ہیں۔ آپ شاید کہیں آپ یسوع کے بارے میں اِس طریقے سے نہیں سوچتے۔ آپ سوچتے ہیں کہ آپ یسوع سے محبت کرتے ہیں لیکن آپ خود کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں۔ یرمیاہ نبی نے کہا، ’’دِل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ17:9)۔ آپ فرض کرتے ہیں کہ آپ کا دِل صحیح ہے جب یہ آپ کو بتاتا ہے کہ آپ یسوع سے محبت کرتے ہیں۔ آپ فرض کر لیتے ہیں کہ آپ کا دِل سچائی سے بھرپور ہے لیکن آپ غلط ہیں۔ یہ ’’سب چیزوں سے بڑھ کر‘‘ دھوکہ باز ہوتا ہے۔ خود آپ کے اپنے دِل سے بڑھ کر کوئی بھی اور چیز دھوکہ باز نہیں ہوتی۔ یہ منافقت، خوش فہمی اور بے ایمانی سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ آپ کا دِل ’’سب چیزوں سے بڑھ کر‘‘ بے ایمان ہوتا ہے۔ آپ کے دِل کے مقابلے میں کوئی بھی اور چیز اتنی زیادہ بے ایمان نہیں ہوتی۔

آپ خود کو یہ سوچتے ہوئے تسلی دیتے ہیں کہ دوسروں کے مقابلے میں آپ کا دِل کوئی اِس قدر زیادہ بے ایمان نہیں ہے۔ اور آپ صحیح ہوتے ہیں۔ ایک طرح سے وہ سچ ہے۔ لیکن آپ نے اِس حقیقت پر غور نہیں کیا کہ یہ سچ ہے کیونکہ ہر کسی کا دِل موروثی گناہ کے ذریعے خراب ہو چکا ہوتا ہے۔ میں نے صدی کی تین چوتھائیوں تک کسی دوسری وجہ کو تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن میں موروثی گناہ پر واپس آنے پر مجبور ہو گیا تھا، کیونکہ میں کوئی اور ایسی وجہ نہیں جانتا جو واضح کر سکتی کہ ہر وہ شخص جیسے میں کبھی بھی جانتا تھا ’’اُس نے اپنے چہرے کو اُس [یسوع] سے کیوں چُھپایا‘‘ جیسے آدم نے اپنے چہرے کو عدن کے باغ میں قبل ازیں متجسم مسیح سے چُھپایا تھا۔

’’اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں؛ وہ حقیر سمجھا گیا، اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی‘‘ (اشعیا53:3).

 

آپ یسوع کی قدر نہیں کرتے۔ آپ نہیں سوچتے یسوع اہم ہے۔

آپ اِس خوش فہمی کے تحت زندگی بسر کر دیتے ہیں کہ یہ آیت جھوٹی ہے – کہ آپ واقعی میں یسوع سے محبت کرتے ہیں، کہ آپ واقعی میں اُس یسوع کو اعلٰی تعظیم بخشتے ہیں۔ لیکن اِس کو قبول کرنے کے بجائے جو آپ کا زہریلا اور موروثی اور ذاتی گناہ کے ذریعے سے بل کھایا ہوا دِل کہتا ہے – آپ کو اپنے دِل کا اندازہ لگانا چاہیے۔

کیا آپ کو مسیح کی اندرونی دلکشی کے خیالات آتے ہیں؟ کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں؟ سُنیں اور پھر خود سے پوچھیں کہ آیا آپ یہ سب کچھ پوری ایمانداری کے ساتھ کہہ سکتے ہیں (ایمان دار ہو کر) – کیا آپ کہہ سکتے ہیں، ’’وہ خوشخبری جو پہلے اِس قدر زیادہ بھدی اور بے جان تھی، جب میں نے یسوع کے بارے میں سُنا تو سنسنی خیز ہو گئی ہے‘‘؟ کیا آپ ایماندار کے ساتھ ایسا کہہ سکتے ہیں؟ اگر نہیں، تو یہ ثابت کرتا ہے کہ آپ یسوع کو ویسے تعظیم نہیں کرتے جیسے ایمی زبالاگا Emi Zabalaga کرتی ہیں!

یا کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں: ’’یسوع میرے لیے مصلوب ہوا تھا، جب میں اُس کا دشمن تھا، اور میں اُس کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔ یہ خیال مجھے توڑ کر رکھ دیتا ہے۔ مسیح نے میری خاطر اپنی زندگی قربان کر دی اور اِس بات کے لیے میں اُس کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دوں گا… یسوع مجھے بچانے والا، میرا سکون، اور میرا نجات دہندہ ہے۔ میں کبھی بھی مسیح کے لیے بہت زیادہ نہیں کر پاؤں گا۔ یسوع کی خدمت کرنا ہی میری خوشی ہے‘‘؟ کیا آپ وہ الفاظ ایمانداری کے ساتھ کہہ سکتے ہیں – جیسے جان کیگن John Cagan نے اُنہیں کہا تھا؟ اگر آپ ہچکچاتے ہیں، تو کیا یہ اِس لیے نہیں ہے کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ خود آپ نے اپنے چہرے کو یسوع سے چُھپا لیا تھا، کہ آپ یسوع کے بارے میں اچھے لفظوں میں نہیں سوچتے؟

یسوع کے لیے اپنی محبت کا اِمتحان لینے کا ایک اور طریقہ گناہ کی سزایابی میں ہونا ہوتا ہے۔ جب تک آپ مسیح کو مسترد کرنے کے لیے گناہ سے بھرپور محسوس نہیں کرتے، آپ کبھی بھی یسوع مسیح کو تعظیم نہیں دیں گے! یسوع نے یہ بات کہی تھی،

’’جب وہ مددگار آ جائے گا تو جہاں تک گناہ، راستبازی اور اِنصاف کا تعلق ہے تو وہ دُنیا کو مجرم قرار دے گا۔ گناہ کے بارے میں اِس لیے کہ لوگ مجھ پر ایمان نہیں لاتے‘‘ (یوحنا 16:8،9).

اگر آپ مسیح کو مسترد کرنے کی وجہ سے گناہ کی سزایابی میں نہیں ہوتے، تو یہ اِس بات کی یقینی علامت ہوتی ہے کہ آپ ’’اُس یسوع کو تعظیم نہیں بخشتے۔‘‘ ڈاکٹر ڈبلیو۔ جی۔ ٹی۔ شیڈ Dr. W. G. T. Shedd نے ہمیں بتایا، ’’پاک روح ایک شخص کو عام طور پر دوبارہ نئی زندگی [احیاء] نہیں بخشتا جب تک کہ وہ شخص ایک سزایافتہ نہیں ہوتا۔‘‘ جرم کا احساس ایک شخص کو خُداوند کے وسیلے سے اِس سے چُھٹکارہ پانے کے لیے تیار کرتا ہے۔

آپ نہیں دیکھ پائیں گے یسوع کتنا قیمتی ہے جب تک کہ آپ
   کھیلیں کھیلنا نہیں چھوڑتے ہیں۔
      موت سے خوفزدہ نہیں ہوتے ہیں۔
         خود پر اعتماد کرنا نہیں چھوڑتے ہیں۔
            گناہ کی سزایابی میں نہیں ہوتے۔

کوئی شاید کہتا ہے، ’’وہ تو انتہائی سخت تیاریاں ہیں۔‘‘ لیکن یہی تو تیاری ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے!

یسوع ساری بائبل کا عظیم ترین مرکزی موضوع ہے۔ جب یسوع دو شاگردوں کو ملا، اُس نے اُس کے ساتھ فاصلے پر رہ کر بات کی تھی۔ لوقا24:25۔27 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل کے صفحہ 1112 پر ہے۔ کھڑے ہو جائیں جب میں اِس کو پڑھوں۔

’’اُس نے اُن سے کہا، تُم کتنے نادان ہو اور نبیوں کی بتائی ہُوئی باتوں کو قبول کرنے میں کس قدر سُست ہو۔ کیا مسیح کے لیے ضروری نہ تھا کہ وہ اذیتّوں کو برداشت کرتا اور پھر اپنے جلال میں داخل ہوتا؟ اور اُس نے مُوسٰی سے لے کر سارے نبیوں کی باتیں جو اُس کے بارے میں پاک کلام میں درج تھیں، اُنہیں سمجھا دیں‘‘ (لوقا 24:25۔27).

یسوع نے اِس سب کی تعلیم دینے میں بے شمار گھنٹے صرف کر دیے۔ پرانا عہد نامہ طویل ہے۔ میرے کنگ جیمس کے ترجمے کی نقل میں 984 صفحات ہیں۔ جب یسوع پیدائش کے 6ویں، 7ویں اور 8ویں باب تک پہنچتا ہے، تو وہ واضح کر چکا ہوتا ہے کہ کیسے نوح کی کشتی اُس کے بارے میں بتاتی ہے۔ جب وہ نوح کے واقعے، عظیم سیلاب اور کشتی تک پہنچتا ہے تو اُس نے ’’خود سے تعلق رکھنے والی باتیں‘‘ اُنہیں ضرور ظاہر کی ہونگی‘‘ (لوقا24:27)۔ پیدائش کے یہ ابواب اِس قدر اہم ہیں کہ اُس یسوع نے اُن پر بغیر کوئی رائے دیے گزرنے نہیں دیا ہوگا۔

بِلاشُبہ، پیدائش کا چھٹا، ساتواں اور آٹھواں سارے باب تشبیہات، مثالوں اور مسیح کی تصویروں سے بھرے ہوئے ہیں۔ اور چونکہ اُس نے موسی کی تحریروں سے شروع کیا تھا، جو پیدائش کا انسانی مصنف تھا اور اُس [یسوع] نے موسیٰ سے لیکر سارے نبیوں کی باتیں جو ’’اُس کے بارے میں کلام پاک میں درج تھیں اُنہیں سمجھا دیں‘‘ (لوقا24:27)، اُس نے بِلاشک و شبہ اُنہیں بتایا تھا کیسے کشتی اُس کے بارے میں بتا رہی تھی۔

جی ہاں، یسوع ساری بائبل کا عظیم مرکزی موضوع ہے، اور کشتی کا مطالعہ کرنے کے ذریعے سے ہم اُس یسوع کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یہاں پر خوشخبری کے بے شمار نکات ہیں جن کو یسوع نے بِلاشبہ چھوا تھا جب اُس نے ’’موسیٰ سے لیکر سارے نبیوں کی باتیں جو اُس کے بارے میں کلام پاک میں درج تھیں اُنہیں سمجھائیں‘‘ (لوقا24:27)۔

I۔ پہلی بات، کشتی مسیح کی عکاسی بے کشش ہونے کی حیثیت سے کرتی ہے۔

جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں، نوح کی کشتی وہ خوبصورت چمکلیلے رنگوں والی نہیں تھی جس کو احمق اِساتذہ اکثر سنڈے سکول کے طالب علموں پر ظاہر کرتے ہیں۔ جی نہیں! جی نہیں! وہ کشتی ایک دیو ہیکل لکڑی کا بنا ہوا سیاہ ڈبہ تھی۔ اُس کو دونوں اندر اور باہر کی جانب سے کالے رال سے ڈھانپا گیا تھا۔ خُدا نے کہا:

’’تُو گوپھر کی لکڑی کی ایک کشتی بنا۔ اُس میں کمرے بنانا اور اُسے اندر اور باہر سے رال سے پوت دینا‘‘ (پیدائش 6:14).

وہ کشتی سیدھے پیندے کے ساتھ ایک کالا سیاہ ڈبہ تھی۔ وہ تقریباً 500 فٹ لمبی تھی۔ وہ تقریباً 90 فٹ چوڑی اور 60 فٹ اونچی تھی۔ وہ محض تیرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی، ناکہ پانی پر سفر کرنے کے لیے۔ وہ دونوں اندر اور باہر سے ایک بدھا کالا بحری جہاز تھی۔ اِس کے بارے میں کوئی بھی بات خوبصورت نہیں تھی۔ یہ ہے یسوع مسیح کی ایک تصویر۔ بائبل یہ مسیح کے بارے میں کہتی ہے:

’’اُس میں نہ کوئی حُسن تھا نہ [دلکشی] جلال کہ ہم اُس پر نظر ڈالتے، نہ اُس کی شکل و صورت میں کوئی ایسی خُوبی تھی کہ ہم اُس کے مُشتاق ہوتے۔ لوگوں نے اُسے حقیر جانا اور ردّ کر دیا… اور اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں؛ وہ حقیر سمجھا گیا اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی‘‘ (اشعیا 53:2۔3).

کیا بالکل ایسے ہی زیادہ تر لوگ کشتی کو نہیں دیکھتے، جب اُنہوں نے اُس کو وہاں زمین پر کھڑے ہوئے دیکھا تھا، سیلاب کے آنے سے پہلے؟ اور اِس کی کوئی خوبصورتی یا جلال نہیں تھا۔ وہ اِس کے مشتاق نہیں تھے۔ اور اِس کو لوگوں نے حقیر جانا اور مسترد کیا تھا، بالکل جیسے یسوع کو کیا تھا۔ اُنہوں نے کشتی سے اپنے مُنہ پھیر لیے تھے بالکل جیسے اُنہوں نے یسوع سے اپنے مُنہ موڑ لیے تھے۔ اُس کشتی کو حقیر جانا گیا تھا اور اُنہوں نے اُس کی قدر نہیں کی تھی۔ یہ ہی وجہ تھی کہ اُنہوں نے کشتی میں جانے سے انکار کیا تھا، بالکل جیسے بعد میں اُنہوں نے یسوع میں آنے سے انکار کیا۔

کیسے یہ بھدا، کالا مفید آلہ ہمیں بچا سکتا تھا؟‘‘ اُںہوں نے ضرور کہا ہوگا۔ اور آج اِسی وجہ کی بِنا پر زیادہ تر لوگ مسیح میں آنے اور نجات پانے سے انکار کرتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں، ’’ہم کیوں اپنی روز مرّہ زندگی کے کاموں، اور اپنی خوشیوں اور لُطف اندوزیوں کو چھوڑیں اور اِس پرانے، بھدے کالے بحری جہاز میں جائیں؟‘‘ متی چوبیس باب، سینتیسویں اور اُس کے بعد کی آیات ہمیں بتاتی ہیں:

’’لیکن جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہوگا۔ کیونکہ طوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے۔ نُوح کے کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا۔ اُنہیں خبر تک نہ تھی کہ کیا ہونے والا ہے، یہاں تک کہ طوفان آیا اور اُن سب کو بہا لے گیا۔ ابنِ آدم کی آمد بھی ایسی ہی ہوگی‘‘ (متی 24:37۔39).

یہ بات ہمیں ظاہر کرتی ہے کہ وہ بڑی بڑی ضیافتوں میں کھانا پینا چھوڑنا نہیں چاہتے تھے۔ وہ اُن فراغ دِلانہ اور طویل دورانیے کی شادیوں میں حاضر ہونے نہیں چھوڑنا چاہتے تھے جن کو وہ لوگ اُس زمانے میں اِس قدر عادی ہو چکے تھے۔ کیوں، اُنہیں اپنی دعوتوں کو، اپنی ’’انجمنوں‘‘ کو اور ناچنے اور شراب پینے کو – اور تفریح کو چھوڑ دینا چاہیے – صرف ایک پرانی کالی کشتی میں داخل ہونے کے لیے جہاں پر کوئی ’’تفریح‘‘ بالکل بھی جاری نہیں تھی، اُںہوں نے سوچا۔

لیکن وہ بیشک غلط تھے۔ دُنیا میں وہ واحد جگہ جہاں کوئی ’’تفریح‘‘ اور خوشی سیلاب کے دوران جاری رہی تھی اُس کشتی میں تھی۔ نوح اور اُس کے خاندان میں شدید رفاقت تھی جب وہ اُس عرصے کے دوران جب زمین کو پانیوں نے ڈھانپا ہوا تھا جانوروں کو کھانا کھلانے اور اُن کی دیکھ بھال کرنے کے لیے اکھٹے کام کیا کرتے تھے۔

وہ کشتی ساری دُنیا میں اس ہولناک سیلاب کے عرصے کے دوران واحد کلیسا [گرجا گھر] تھی۔ نوح اور اُس کے خاندان کی سات اراکین اُس عرصے میں زمین پر واحد کلیسیا تھے، اور کشتی میں اُنہوں نے رفاقت، اور محبت بھری پرستش اور دینوی مسرت میں ایک شاندار وقت گزارا تھا۔

لیکن کیا اس ہی طرح سے آج غیر نجات یافتہ لوگ ہمارے مقامی گرجا گھر کو نہیں دیکھتے؟ بے شمار گمراہ والدین کہتے ہیں، ’’کیوں وہ نوجوان لوگ اُس گرجا گھر میں اِس قدر زیادہ رہنا چاہتے ہیں؟ اُنہیں کیا چیز متاثر کرتی ہے؟ اُن کے ہاں اُس گرجا گھر میں کوئی شراب نوشی، منشیات یا بے ھنگم دعوتیں نہیں ہوتیں۔ اُن کے ہاں اُس گرجا گھر میں خلاف قانون کوئی جنسی کام نہیں ہوتا۔ لیکن وہ لوگ وہاں پر سارا وقت رہنا چاہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ وہاں پرے شہر کے مرکز میں اُس بھدی، پرانی گرجا گھر کی عمارت کے بارے میں کیا ہے، جو میرے بیٹے اور بہو کو وہاں پر سارا وقت رہنے کے لیے مجبور کر دیتا ہے؟‘‘

اچھا، آپ اپنے بے اعتقادے خاندان اور دوستوں کو اِس طرح سے جواب دے سکتے ہیں: ’’وہ گرجا گھر ہماری کشتی ہے۔ یہ ہمیں اُس جلی کٹی، تنہا دُنیا سے جس میں ہم رہا کرتے تھے بچاتا ہے۔ اب ہم اِس مقامی بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں رہتے ہیں۔ ہمارے پاس جس کے بارے میں ہمیں کبھی خواب میں دیکھنا بھی ممکن نہیں تھا وہ یہاں اِس گرجا گھر میں زیادہ صاف سُتھری اچھی تفریح ملتی ہے! تنہا کیوں رہا جائے؟ گھر چلیں آئیں – گرجا گھر کی جانب!Why be lonely? Come home – to church! اِس بھدے، کسی حد تک غیرآرام دہ پرانی گرجا گھر کی عمارت میں، ہمیں سرد اور تنہا دُنیا سے پناہ گاہ ملی ہے۔ کیا آپ اندر نہیں آئیں گے اور اُس خوشی اور دوستی کو نہیں ڈھونڈیں گے، اور اُس تحفظ کو جو ہم اِس مقامی گرجا گھر میں، جو زندہ خُدا کا گھر ہے ڈھونڈ چکے ہیں نہیں ڈھونڈیں گے؟ مہربانی سے اِس کشتی میں، اِس گرجا گھر میں بِلاناغہ آئیں، جہاں آپ بھی وہی سکون اور خوشی دریافت کر لیں گے جو ہم نے ڈھونڈی ہے۔‘‘

جی ہاں، وہ کشتی ایک بھدی، کالی پرانی شے تھی، لیکن وہ خوشی، دوستی اور محبت کی ایک جگہ تھی۔ گھر چلے آئیں! ہمارے ساتھ اِس مقامی گرجا گھر کی تحقیر کی ہوئی پرانی کشتی میں چلے آئیں۔ آپ نجات پا لیں گے، اور آپ ہمارے ساتھ ایک خوشگوار زندگی کا تجربہ کریں گے!

II۔ دوسری بات، وہ کشتی مسیح کے خون کی عکاسی کرتی ہے۔

مہربانی سے اپنی بائبل پیدائش، چھے باب، چودھویں آیت کے لیے کھولیں۔ خُدا نے نوح سے کہا:

’’تُو گوپھر کی لکڑی کی ایک کشتی بنا۔ اُس میں کمرے بنانا اور اُسے اندر اور باہر سے رال سے پوت دینا‘‘ (پیدائش 6:14).

قدامت پسند تبصرہ نگار ایچ۔ سی۔ لیوپولڈ H. C. Leupold اِس کو ترجمہ کرتے ہیں، ’’اور اِس کو اندر اور باہر سے رال کے ساتھ لیپ دینا‘‘ (پیدائش کی تفسیر Exposition of Genesis، بیکر Baker، 1976، جلد اوّل، صفحہ269)۔

ڈاکٹر لیوپولڈ ہمیں کشتی میں کمروں اور اُس رال کے بارے میں جس نے اُنہیں ڈھانپا ہوا تھا بتانے کے لیے جاری رہتے ہوئے کہتے ہیں۔

’’کوٹھریوںcells‘‘ (quinnim) کے لیے لفظ ’’گھونسلے nests‘‘ بھی استعمال ہوا ہے۔ لہٰذا، ایسے کمروں کا مطلب ہوتا ہے جو مختلف قسم کے درندوں کی ضرورتوں کے لیے شاید مناسب ہوں… یہ ایک بحری جہاز نہیں تھا بلکہ ایک بہت بڑا تیرتا ہوا ڈبہ تھا جس کی وسعت کافی حد تک ایک بحری جہاز کے تناسب سے تھی۔ یہ بحری جہاز کسی بھی قسم کی جہازرانی یا بحری سفر کے اِرادے کے لیے نہیں تھا۔ یہ تیرنے کے لیے مرتب کیا گیا تھا۔ اِس کو پانی اندر گُھسنے سے بچانے کے لیے ’’رال pitch‘‘ (گوپھر) کے ساتھ اندر اور باہر فیاضی سے لیپا گیا تھا (ibid.، صفحہ270)۔

ڈاکٹر لیوپولڈ واضح کرنے کے لیے جاری رہتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ لفظ ’’کافار kaphar‘‘ ’’گوپھرkopher‘‘ سے اخذ کیا گیا ہے (ibid.)۔

’’کافارkaphar‘‘ وہ عبرانی لفظ ہے جس کا بائبل میں ’’کفارہatonement‘‘ ترجمہ کیا گیا ہے۔ پرانے عہد نامے میں ’’کفارkaphar‘‘ کی فعل کی قسم کا ستر مرتبہ ’’کفارہ atonement‘‘ ترجمہ کیا گیا ہے۔

احبار17:11 آیت ہمیں اِس لفظ کے معنی پیش کرتی ہے۔

’’کیونکہ جسم کی جان اُس کے خُون میں ہوتی ہے اور اُسے میں نے تمہیں اِس لیے دیا ہے کہ وہ مذبح پر تمہاری جان کے لیے کفارہ ہو۔ یہ خُون ہی ہے جو کسی جان کے لیے کفارہ دیتا ہے‘‘ (احبار 17:11).

دونوں ہی مرتبہ وہ لفظ ’’کفارہatonement‘‘ ’’کافارkaphar‘‘ ہی کا ترجمہ ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے ’’ڈھاپناcover‘‘۔ یسوع مسیح کا خون ہمارے گناہوں کو ’’ڈھانپتا‘‘ ہے۔ یہ بات ہمیں نئے عہد نامے میں واضح طور پر بتائی گئی ہے:

’’مبارک ہیں وہ جن کی خطائیں بخشی گئیں، اور جن کے گناہوں پر پردہ ڈالا گیا‘‘ (رومیوں 4:7).

کشتی کو سیلاب کے سزائی پانیوں کو باہر رکھنے کے لیے رال کے ساتھ ڈھانپا گیا تھا۔ جب آپ مسیح میں آتے ہیں، آپ اُس کے خون کے وسیلے سے ڈھانپے جاتے ہیں، اور خُدا کا فیصلہ آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ خُدا نے نوح سے کہا، ’’کشتی میں… چلا آ‘‘ (پیدائش7:1)۔ جب نوح اندر چلا آیا، وہ اُن دیواروں کے ساتھ گِھرا ہوا تھا جو رال کے ساتھ ڈھکی ہوئی تھیں۔ وہ رال مسیح کے خون کی ایک تشبیہہ ہے۔ جب آپ مسیح کے پاس آتے ہیں، آپ واقعی میں مسیح کے خون کے ساتھ گِھرے ہوئے ہوتے ہیں، اور آپ کے ’’گناہوں پر پردہ ڈلا ہوا ہوتا ہے‘‘ (رومیوں4:7)!

’’اُس کے بیٹے یسوع مسیح کا خُون ہمیں ہر گناہ سے پاک کرتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 1:7).

یہ ہی وجہ ہے یسوع صلیب پر قربان ہوا تھا – تاکہ اُس کا خُون آپ کی خطاؤں کو دھو ڈالے اور آپ کے گناہوں کو ڈھانپ دے۔

’’مبارک ہیں وہ جن کی خطائیں بخشی گئیں، اور جن کے گناہوں پر پردہ ڈالا گیا‘‘ (رومیوں 4:7).

III۔ تیسری بات، کشتی مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی عکاسی کرتی ہے۔

وہ کشتی مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی ایک تشبیہہ ہے۔وہ کشتی کوہ ارارات پر اُس دِن ٹِک گئی تھی کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔

اب میں چاہتا ہوں آپ کسی اور بات پر غور کریں۔ پیدائش، آٹھ باب، اٹھارویں آیت کو سُنیں:

’’اور نُوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں کی بیویوں سمیت باہر نکلا‘‘ (پیدائش 8:18).

یہ مُردوں میں سے یسوع مسیح کے جی اُٹھنےکی عکاسی کرتی ہے:

’’سبَت کے بعد یعنی ہفتہ کے پہلے دِن پَو پھٹتے ہی مریم مگدلینی اور دوسری مریم قبر کو دیکھنے آئیں۔ اچانک ایک بڑا زلزلہ آیا کیونکہ خداوند کا فرشتہ آسمان سے اُترا اور قبر کے پاس جا کر پتھر کو لُڑھکا دیا اور اُس پر بیٹھ گیا۔ اُس کی صورت بجلی کی مانند تھی اور اُس کے کپڑے برف کی طرح سفید تھے۔ پہرہ دار ڈر کے مارے کانپ اُٹھے اور مُردہ سے ہو گئے۔ فرشتے نے عورتوں سے کہا، ڈرو مت، میں جانتا ہُوں کہ تم یسُوع کو ڈھونڈ رہی ہو جو مصلوب ہُوا تھا۔ وہ یہاں نہیں ہے بلکہ جیسا اُس نے کہا تھا، جی اُٹھا ہے۔ آؤ، وہ جگہ دیکھو جہاں وہ خُداوند پڑا ہُوا تھا‘‘ (متی 28:1۔6).

جیسے نوح کشتی میں سے باہر نکلا تھا، ویسے ہی مسیح ایسٹر کی صبح قبر میں سے باہر نکلا تھا۔ تلاوت کہتی ہے، ’’اور نُوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں کی بیویوں سمیت باہر نکلا‘‘ یہ مسیحیوں کے اُس [یسوع] کا بادلوں میں استقبال کرنے کے لیے زندہ اُٹھائے جانے یعنی ریپچر کی عکاسی کرتا ہے، مسیح کو ہوا میں ملنے کے لیے (1تسالونیکیوں4:16۔17)۔ نوح کا کشتی میں سے باہر آنا مسیح کے قبر میں سے باہر نکلنے کی عکاسی کرتا ہے۔ اُس کے خاندان کا اُس کے بعد کشتی میں سے باہر نکلنا مسیحیوں کے ریپچر کیے جانے کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ سارے کا سارا علامتی اور تشبیہاتی ہے۔ ڈاکٹر جان واروِک مونٹگومری Dr. John Warwick Montgomery نے کہا:

نوح کی آزادی کا عمل – پانی اور [اُس کشتی] کے ذریعے سے تنہا خُدا کے فضل کے وسیلے سے – ابتدائی کلیسیا کی ناقابلِ تلافی طور پر سارے واقعے کو نجات کی ایک تشبیہاتی خبررسانی کی حیثیت سے جیسا کہ نئے عہد میں پیش کیا گیا ہے رہنمائی کرتا ہے۔ کشتی کو بذات خود کلیسیا (صرف وہی جو فضل کو ڈھونڈتے ہیں وہاں پر اُنہیں اُس سیلاب کی گناہ سے بھرپور دُنیا سے بچنے کے لیے پیش کیا گیا ہے) کی علامت کی حیثیت سے تصور کیا گیا ہے؛ خود کلیسیا کا طرز تعمیر ان مِٹ طور پر اِس خیالی تصور سے مہربند کیا گیا ہے (مثال کے طور پر، لاطینی کے ’’nave‘‘ سے لفظ ’’navis‘‘ ہے جس کا مطلب ’’بحری جہازship‘‘ ہوتا ہے)۔ ابتدائی مسیحی [خاکہ نگاریوں] میں – مثال کے طور پر زیرزمین غاروں میں – کشتی کو دفنانے یا تابوت کی جگہ کی علامت کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، جس میں سے خُدا ایمان کو آخری عدالت کے موقعے پر اُٹھائے گا، بالکل جیسے اُس نے سیلاب کے مُہلک پانیوں سے نوح کو چُھٹکارہ دلایا تھا (جان واروِک مونٹگومری، پی ایچ۔ ڈی۔ John Warwick Montgomery, Ph.D.، نوح کی کشتی کی مُہم The Quest of Noah’s Ark، بیت عنیاہ Bethany، 1972، صفحہ284)۔

دوسری صدی کے پہلے نصف حصے میں، شہید جسٹن Justin Martyr نے کہا:

راستباز نوح سیلاب کے دوسرے لوگوں کےساتھ، نام لیا جائے تو اُس کی بیوی، اُن کے تینوں بیٹے اور اُن کے بیٹوں کی بیویاں، آٹھ کی تعداد تک شمار ہوتے ہیں اور اُس دِن کی علامت کی استطاعت کرتے ہیںِ تعداد میں آٹھ لیکن قوت میں پہلے نمبر پر، جس پر مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ۔ اب مسیح، ’’جو ہر مخلوق کا پہلوٹھا،‘‘ ایک نئی سمجھ میں ایک دوسری نسل کا سربراہ بن چکا ہے، اُن کا جنہیں وہ پانی، ایمان اور اُس لکڑی جو صلیب کے اسراروں کو تھامے ہوئے ہیں اُن کے ذریعے سے ایک نئے جنم میں لا چکا ہے، بالکل جیسے نوح کشتی کی لکڑی میں بچایا گیا تھا، جو اُس کے خاندان کے ساتھ پانیوں پر تیر رہی تھی (جسٹن شہید Justin Martyr، ٹرافو کے ساتھ ڈائیلاگ Dialogue with Trypho، cxxxvii، 1۔2)۔

جیسا کہ ابتدائی مسیحیوں نے منایا تھا یا مشاہدہ کیا تھا، ساری کی ساری خوشخبری نوح کی کشتی میں عکاسی کرتی ہے۔ (1) وہ ایک بھدی کشتی تھی، جو آنکھوں یا ذہن کو لُبھاتی نہیں تھی۔ ویسے ہی ، مسیح بھی انسان کے لیے دلکشی نہیں رکھتا اور خوشخبری احمقانہ سی لگتی ہے۔ (2) کشتی رال کی ایک موٹی تہہ سے ڈھانپی گئی تھی، اندر اور باہر سے۔ یہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے شخص کو مسیح کے خون کے ساتھ ڈھانپنے کی عکاسی کرتا ہے، تاکہ خُدا اُس کے گناہوں کو نہ دیکھ سکے۔ (3) کشتی کوہ ارارات پر ٹک گئی تھی، اور نوح اُس میں سے زندہ باہر نکلا تھا۔ یہ مسیح کے قبر میں سے باہر نکلنے کی عکاسی کرتا ہے، جو ایسٹر کی صبح، مُردوں میں سے جی اُٹھا۔

ایک اور بات، کشتی پہاڑ کی چوٹی پر ٹھہر گئی تھی۔ یہ تیسرے آسمان میں خُدا کے شہر کوہ ژیوان Mount Zion کے لیے مسیح کے اُٹھائے جانے کی عکاسی کرتا ہے۔ مسیح اب اوپر آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر ہے۔ مسیح کے پاس آئیں اور آپ نجات پا لیں گے۔ مسیح کے پاس آئیں اور آپ کے گناہ اُس کے خون کی ’’رال‘‘ کے ساتھ ڈھانپ دیے جائیں گے۔ مسیح کے پاس آئیں، اور آپ آسمان میں جانے کے قابل ہو جائیں گے۔ جیسے نوح اور اُس کا خاندان سیلاب سے بچ نکلا تھا، آپ جہنم سے بچ نکلے گے۔ آپ کو مسیح میں آنا چاہیے، جیسے مسیح کشتی میں چلا آیا تھا!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت مسٹر نوح سونگ Mr. Noah Song نے کی تھی: متی28:1۔6۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
      ’’خون کے وسیلے سے بچایا گیا Saved by the Blood‘‘ (شاعر ایس۔ جے۔ ھینڈرسن S. J. Henderson، 19ویں صدی)۔

لُبِ لُباب

نوح کی کشتی کے ذریعے سے خوشخبری کی عکاسی

THE GOSPEL PICTURED BY THE ARK OF NOAH

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں؛ وہ حقیر سمجھا گیا، اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی‘‘ (اشعیا53:3).

(یرمیاہ 17:9؛ یوحنا 16:8، 9؛ لوقا 24:24۔27)

I.    پہلی بات، کشتی مسیح کی عکاسی بے کشش ہونے کی حیثیت سے کرتی ہے،
پیدائش 6:14؛ اشعیا 53:2۔3؛ متی 24:37۔39۔

II.   دوسری بات، وہ کشتی مسیح کے خون کی عکاسی کرتی ہے، پیدائش 6:14؛
احبار 17:11؛ رومیوں 4:7؛ پیدائش 7:1؛ 1۔ یوحنا 1:7۔

III. تیسری بات، کشتی مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی عکاسی کرتی ہے، پیدائش8:18؛
متی 28:1۔6؛ 1۔ تھسلنیکیوں 4:16۔17۔