Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


سینڈیمینئین اِزم کے خلاف جنگ

(جنگی پُکاروں کے سلسلے میں نمبر تین)
THE BATTLE AGAINST SANDEMANIANISM
(NUMBER THREE IN A SERIES OF BATTLE CRIES)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونئیر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 22 جنوری، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, January 22, 2017

’’تم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تم سمجھتے ہو اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے انکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:39، 40)۔

جب تک آپ علم الہٰیات کے طالب علم نہ ہوں آپ کو لفظ سینڈیمینئین اِزم Sandemanianism کا بھی غالباً پتا نہیں ہوگا۔ اِس کے باوجود یہ انسانوں کو تباہ کر دینے والی بدعت ہے۔ یہ خوشخبری کی منادی کو مسخ کر چکی ہے۔ یہ کروڑوں لوگوں کو جہنم کے دائمی شعلوں میں جھونک چکی ہے۔ سینڈیمینئین اِزم کو مقبولیت رابرٹ سینڈیمین Robert Sandeman (1718۔1771) نے دی تھی۔ یہی اہم تعلیم ہے کہ جب آپ اپنے ذہن میں بائبل جو کچھ مسیح کے بارے میں کہتی ہے قبول کر لیتے ہیں آپ نجات پا جاتے ہیں۔ سینڈیمینئین اِزم کہتی ہے کہ ہر کوئی جو یقین کرتا ہے کہ مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا تھا اور مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا نجات پا جاتا ہے – کہ ہر کوئی جو بائبل میں اِن باتوں پر یقین کر لیتا ہے مسیح میں ایمان لا کرتبدیل ہو جاتا ہے۔ آج ہمارے تمام گرجا گھروں میں سینڈیمینئین اِزم سب سے بڑی غلطی ہے۔ یہ کروڑوں لوگوں کو جہنم بھیج دیتی ہے۔ ہمارے گرجا گھر میں بے شمار لوگ ہیں جو اِس خطرناک بدعت میں یقین رکھتے ہیں! حالانکہ میں اِس کے خلاف تسلسل کے ساتھ منادی کرتا ہوں، وہ سُنتے ہی نہیں جو میں کہتا ہوں۔ وہ سینڈیمینئین اِزم کی خطرناک تعلیم میں یقین رکھنا جاری رکھتے ہیں۔ چھ لوگ جنہوں نے گذشتہ سال ہمارے گرجا گھر میں سوچا تھا وہ نجات پا چکے ہیں اِس پر یقین رکھتے تھے۔ وہ گمراہ ہی رہے اور جہنم کی جانب گئے کیونکہ اُنہوں نے اِس میں یقین کیا (دیکھیں ’’سینڈیمینئین اِزمSandemanianism‘‘ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones کی کتاب The Puritans: Their Origins and Successors میں، بینڑ آف تُرتھ Banner of Truth، اشاعت 1996، صفحات170۔190)۔

وہ کہتے ہیں اگر آپ یقین کرتے ہیں جو بائبل مسیح کی موت کے بارے میں کہتی ہے تو آپ نجات پا لیتے ہیں۔ وہ اُن کی حالت ہے۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’اِس موجودہ گھڑی میں ہمارے سامنے یہ اہم مسائل میں سے ایک ہے‘‘ (ibid.، صفحہ177)۔ ہمارے گرجا گھر میں کم از کم چھ لوگ جنہوں نے گذشتہ سال سوچا تھا وہ نجات پا چکے تھے گمراہ ہی رہے کیونکہ اُنہوں نے اُس میں یقین کیا جو بائبل مسیح کے بارے میں کہتی ہے بجائے اِس کے کہ خود مسیح میں بھروسہ کرتے۔

وہ سوچتے ہیں کہ وہ یہ یقین کر لینے سے کہ یسوع صلیب پر قربان ہوا تھا نجات پا لیتے ہیں۔ وہ جو بائبل مسیح کی موت کے بارے میں کہتی ہے اُس پر یقین کرتے ہیں۔ لیکن جو بائبل کہتی ہے اُس میں یقین کرنے سے کسی نے بھی نجات نہیں پائی۔ اِس واعظ میں مَیں اِس بات کا ثبوت پیش کروں گا۔

I۔ پہلی بات، سینڈیمینئین اِزم کی غلطی کو خود مسیح نے دُرست کیا تھا۔

یسوع فریسیوں سے باتیں کر رہا تھا۔ وہ یہودی نجات کے اپنے نظریے میں سینڈیمینئینز تھے۔ یسوع نے کہا،

’’[تم] پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تم سمجھتے ہو اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے انکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:39، 40)۔

اِن لوگوں نے سوچا تھا کہ یہ وہ بائبل کا مطالعہ کرنے سے اور بائبل میں اعتقاد رکھنے سے نجات پا لیں گے۔ میتھیو ھنری Mathew Henry نے کہا، ’’وہ پاک کلام کو پڑھنے اور اُس کا مطالعہ کرنے سے [دائمی زندگی] کو ڈھونڈتے تھے۔ اُن کے درمیان یہ ایک عام کہاوت تھی، ’وہ جس کے پاس شریعت [پاک کلام] کے الفاظ ہیں اُس کے پاس دائمی زندگی ہے۔‘ وہ سوچتے تھے کہ وہ آسمان یعنی جنت کے بارے میں پُریقین ہیں اگر وہ زبانی کہہ پائیں… پاک کلام کے حوالے‘‘ (تمام بائبل پر متھیو ھنری کا تبصرہ Mathew Henry’s Commentary on the Whole Bible)۔ ڈاکٹر فرینک گیبیلئین Dr. Frank Gaebelein نے کہا کہ وہ سوچتے تھے بائبل میں اُن کا یقین ’’اُنکےلیے زندگی لائے گا‘‘(The Expositor’s Bible Commentary)۔ اُنہوں نے پاک کلام پر یقین کیا، مگر وہ یسوع کے پاس نہیں آئے۔

یہ سینڈیمینئین اِزم کی غلطی ہے۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’تم بائبل کے الفاظ کو اپنے ذہن کے ساتھ قبول کرتے ہو، اور یہ سب کچھ ہے جو ضروری ہوتا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ175)۔ ’’وہ سوچتے تھے کہ بائبل جو یسوع کے بارے میں کہتی ہے اُس پر یقین کرنا اُنہیں نجات دِلا دے گا‘‘ (ibid.)۔

ہمارے گرجا گھروں میں ہزاروں لاکھوں بچوں کو اِس مہلک عقیدے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اُنہیں پاک کلام کی آیات کو حفظ کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ پھر وہ ’’اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہیں‘‘ – اور اُنہیں بپتسمہ دے دیا جاتا ہے! وہ مسیح کے پاس بالکل بھی نہیں آتے! اُنہیں صرف یوحنا3:16 کے لفظوں میں یقین کرنا ہوتا ہے اور ایک دعا کے الفاظ کو بُڑبُڑانا ہوتا ہے۔ ہمارے گرجا گھر لاکھوں گرجا گھروں (اور بالغوں) کو سینڈیمینئین اِزم کی اِس جھوٹی تعلیم کی وجہ سے جہنم واصل کر چکے ہیں۔ یسوع نے کہا،

’’[تم] پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تم سمجھتے ہو اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے انکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:39، 40)۔

یہاں ہمارے گرجا گھر میں پانچ لوگ ہیں جو اُن کے جیسے ہیں۔

ایک نوجوان چینی شخص نے کہا اُس نے نجات پائی تھی کیونکہ اُس نے یقین کیا تھا ’’کہ یسوع اُس کے لیے قربان ہوا تھا۔‘‘ اُس نے سوچا کہ بائبل نے یسوع کے بارے میں جو کچھ کہا اُس میں یقین کرنا ایسا ہی تھا جیسے یسوع کے پاس آنا تھا! وہ ایک گمراہ سینڈیمینئین اِزم والا ہی رہا۔

ایک نوجوان خاتون نے کہا، ’’یسوع ہی واحد ہے جو مجھے بچا سکتا ہے۔‘‘ اُس نے یقین کیا جو بائبل یسوع کے بارے میں کہتی ہے، مگر وہ یسوع بخود کے پاس نہیں آئے گی۔ وہ خود سے یسوع کے پاس نہیں آتی کیونکہ اپنے دِل میں وہ ابلیس کی باتیں سُننے سے باز نہیں آتی جو اُس کو گرجا گھر چھوڑنے کے لیے کہتا ہے۔ وہ ایسی گناہ سے بھرپور سوچوں کو چھوڑ نہیں پائے گی۔ وہ یقین کرتی ہے کہ یسوع ہی واحد نجات دہندہ ہے، لیکن وہ گمراہ لوگوں کے بارے میں شیطانی صلاح سے مُنہ نہیں موڑے گی۔ لہٰذا وہ ایک گمراہ سینڈیمینئین ہی رہتی ہے جو بائبل میں یقین کرتی ہے مگر یسوع بخود میں بھروسہ نہیں کرے گی۔ وہ بائبل یسوع کے بارے میں جو کہتی ہے اُس میں یقین رکھتی ہے۔ مگر وہ یسوع بخود کے پاس نہیں آئے گی۔ چونکہ وہ اپنے گناہ سے مُنہ نہیں موڑے گی، وہ یسوع بخود کے پاس اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہ سے پاک صاف ہونے کے لیے نہیں آئے گی۔ وہ ایک گمراہ سینڈیمینئین ہی رہے گی۔

ایک نوجوان ہسپانوی شخص نے کہا یسوع پر بھروسہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا یہ یقین کرنا ہے کہ مسیح صلیب پر مرا تھا۔ دوبارہ، یہ نوجوان شخص یقین کرتا ہے جو بائبل کہتی ہے، کیونکہ وہ سینڈیمینئین اِزم کے ساتھ ہی چمٹا ہوا ہے۔ بائبل میں یقین کرنا کہ یسوع صلیب پر اُس کے لیے قربان ہوا تھا ویسا ہی نہیں ہے جیسا یسوع بخود میں بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ لہٰذا وہ ایک گمراہ سینڈیمینئین ہی رہتا ہے۔

ایک دوسرے نوجوان چینی شخص نے ایسی ہی بات کہی۔ اُس نے کہا کہ یسوع پر بھروسہ کرنا ایسا ہی تھا جیسا یہ یقین کرنا کہ یسوع اُس کے لیے مرا تھا۔ وہ یقین کرتا ہے جو بائبل کہتی ہے، مگر وہ یسوع بخود میں بھروسہ نہیں کرے گا۔ وہ بھی گمراہ سینڈیمینئین ہی رہتا ہے۔

اور دوسری چینی لڑکی نے کہا کہ یسوع میں بھروسہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے یسوع اُس کے لیے مرا ہے۔ وہ جانتی تھی وہ ایک غلطی تھی، مگر وہ ’’اچنبھے میں پڑ گئی‘‘ تھی جب ڈاکٹر کگین Dr. Cagan نے اُس سے پوچھا آیا وہ ایک ہی ہیں۔ وہ ’’اچنبھے میں پڑ گئی‘‘ تھی کیونکہ، اپنے دِل میں، اُس نے کبھی بھی یسوع پر بھروسہ نہیں کیا تھا۔ اُس نے بائبل کی صرف ایک یا دو آیات میں یقین کیا تھا۔ وہ ’’اچنبھے میں پڑ گئی‘‘ تھی کیونکہ اُس نے کبھی بھی یسوع بخود میں بھروسہ نہیں کیا تھا، صرف بائبل کی ایک تعلیم پر قائم رہی تھی۔ وہ بھی ایک گمراہ سینڈیمینئین ہی رہی تھی۔

آپ یقین کرتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہے۔ لیکن آپ اُس سے ملے نہیں ہیں! یہ یقین کرنا کہ وہ ایک صدر ہے ویسا ہی نہیں ہے جیسا اُس کے پاس جانا ہے۔ یسوع کے بارے میں بائبل جو کہتی ہے اُس میں یقین کرنے اور یسوع بخود میں بھروسہ کرنے کے درمیان ایک واضح فرق ہے۔ یہ شاید ایک انتہائی تھوڑا سا اِمتیاز دکھائی دیتا ہو – لیکن یہ ہے نہیں۔ اگر آپ نے یسوع بخود میں بھروسہ نہیں کیا ہے تو آپ جہنم میں جائیں گے! یسوع نے کہا، ’’پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے انکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:40)۔ بائبل کی ایک آیت میں یا بائبل کے ایک عقیدے میں یقین کرنا کسی کو بھی جہنم کے دائمی شعلوں سے نہیں بچا پائے گا!

لوگ کیوں ایسا کرتے رہنا جاری رکھتے ہیں؟ یہ اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ لوگ گناہ کی سزایابی میں نہیں آتے ہیں! اگر آپ گناہ کی سزایابی میں ہوتے، جیسے جان کیگن تھے، تو آپ کو احساس ہو جائے گا کہ ایسا کچھ نہیں ہے جو آپ کر سکتے کہ آپ نجات پا جائیں – آپ کچھ نہیں کرتے! اِس میں یہ شامل ہے کہ یسوع آپ کو بچا سکتا ہے! کچھ بھی نہیں ماسوائے یسوع بخود آپ کی گواہی دے اگر آپ اپنے گناہ کے بارے میں سزایابی میں تھے! آپ کہیں گے، ’’کیا میرے گناہ کو دھو سکتا ہے؟ کچھ بھی نہیں ماسوائے یسوع کے خون کے۔‘‘ ’’میں آ رہا ہوں، خُداوند، ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں۔ مجھے دھو ڈال، اُس خون میں مجھے پاک صاف کر دے جو کلوری پر بہا۔‘‘

II۔ دوسری بات، سینڈیمینئین اِزم آسیبوں [بدروحوں] کا عقیدہ ہے۔

’’تم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تم سمجھتے ہو اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے انکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:39، 40)۔

فریسی کیوں بائبل کا بڑی گہرائی سے مطالعہ کرتے تھے، مگر یسوع کے پاس نہیں آتے تھے؟ یہ اِس لیے تھا کیونکہ وہ شیطان کی آسیبی قوت کے تحت تھے! یسوع نے اِنہی لوگوں سے کہا تھا، ’’تم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لیے کہ میرے کلام کو سُنتے نہیں۔ تم اپنے باپ یعنی ابلیس کے ہو‘‘ (یوحنا8:43، 44)۔

آپ مجھے نہیں سُن سکتے جب میں کہتا ہوں کہ یسوع کے بارے میں بائبل جو کہتی ہے اُس میں یقین کرنا ویسا ہی نہیں ہے جیسا یسوع میں بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ آپ اُس سادہ سی سوچ کو نہیں سمجھ سکتے کیونکہ آپ ابلیس کے قابو میں ہوتے ہیں۔ یسوع نے بھی یہی کہا تھا۔ اُس نے کہا، ’’تم میرے کلام کو نہیں سُنتے۔ تم اپنے باپ یعنی ابلیس کے ہو‘‘ (یوحنا8:43، 44)۔ آپ ابلیس سے تعلق رکھتے ہیں۔ ابلیس ہی آپ کا خُدا ہے۔ ابلیس آپ کے ذہن کو اندھا کر دیتا ہے۔ کیونکہ شیطان نہیں چاہتا کہ آپ یسوع پر بھروسہ کریں اور نجات پا جائیں۔ پولوس رسول نے کہا،

’’اگر ہماری خوشخبری ابھی بھی پوشیدہ ہے تو صرف ہلاک ہونے والے کے لیے پوشیدہ ہے۔ چونکہ اِس جہاں کے خُدا [اُس ابلیس] نے اُن بے اعتقادوں کی عقل کو اندھا کر دیا ہے…’’ (2کرنتھیوں4:3، 4)۔

ابلیس کیسے آپ کو اندھا کیے رکھتا ہے؟ کیسے ابلیس آپ پر اِس قدر قوت برقرار کیے رکھتا ہے کہ آپ یسوع کے پاس نہیں آئیں گے؟

1.  بے شمار چینی لوگ ابلیس کی جانب سے اپنے غیرنجات یافتہ بُدھ مت کے ماننے والے والدین کے ذریعے سے اندھے اور زنجیروں میں جکڑے ہوتے ہیں۔ یہ والدین اپنی تمام تر شیطانی قوتوں کو آپ کو نجات پانے سے روکنےکے لیے استعمال کریں گے۔ مگر یسوع نے کہا، ’’جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں،‘‘ متی10:37 . جلد ہی چینیوں کا نیا سال آ جائے گا۔ آپ میں سے کچھ کے غیرنجات یافتہ والدین جان بوجھ کر شام کا کھانا [ڈنر] اُس وقت ترتیب دیں گے جب گرجا گھر کا وقت ہوگا۔ آپ کو اُنہیں آج، ابھی، بتا دینا چاہیے کہ اگر اُنہوں نے ہفتے کی شام دعائیہ اِجلاس یا دونوں اِتواروں کی عبادتوں کے دوران ڈنر کا منصوبہ بنایا تو آپ اُن کے ساتھ نہیں ہوں گے – اور پھر اپنے وعدے کو نبھائیں اور گرجا گھر میں موجود ہوں، چاہے وہ آپ سے کتنے ہی ناراض کیوں نہ ہوں۔ غیرنجات یافتہ بُدھ مت کے والدین کے غصے سے شیطان کی گرفت میں مت جکڑے جائیں۔ ’’لیکن،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’وہ طیش میں آ جائیں گے اور مجھ پر چِلائیں گے!‘‘ اُنہیں طیش میں آنے دیں اور چِلانے دیں! اُن کی شیطانی چیخ و پکار کو ابھی سُن لینا بہتر ہے بجائے اِس کے کہ آخر عدالت میں آپ سُنیں کہ خُدا نے آپ کو مسترد کر دیا۔ خُدا کے خلاف اُن کی گناہ سے بھرپور بغاوت کے بندھن سے آزاد ہوں! شیطان کی زنجیروں کے بندھن سے آزاد ہوں۔

2.  آپ میں سے بے شمار لوگ ابلیس سے زنجیروں میں بندھے ہوئے ہیں اور اندھے ہیں کیونکہ آپ کے پاس خفیہ گناہ ہیں۔
      آپ کے پاس گناہ ہیں جن کے بارے میں آپ سوچتے ہیں کوئی نہیں جانتا – آپ کہتے ہیں، ’’کوئی بھی نہیں جانتا۔‘‘ لیکن آپ غلط ہیں۔ دو لوگ اُن ’’خُفیہ گناہوں‘‘ کے بارے میں جانتے ہیں جو آپ نے سرزد کیے ہیں۔ وہ کون ہیں؟ پہلا شخص جو آپ کے خُفیہ گناہ کو جانتا ہے میں ہوں۔ آپ دیکھیں، میں اپریل میں مذہبی خدمت کے کام کو کرنے میں 59 سال پورے کر لوں گا۔ لوگ مجھ پر ذہنوں کو پڑھنے والے کا الزام لگا چکے ہیں – لیکن میں ذہنوں کو پڑھنے والا نہیں ہوں، بالکل بھی نہیں ہوں۔ لیکن میں چہروں کو پڑھنے والا ہوں۔ 59 سالوں سے گرجا گھر میں لوگوں کے چہروں کو دیکھ چکنے کے بعد، میں عام طور پر بخوبی بتا سکتا ہوں آپ کون سے خفیہ گناہ کر رہے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ پولیس والے چہروں کو پڑھنے کے لیے تربیت یافتہ ہوتے ہیں؟ میرے خیال میں ہماری سیمنریوں اور بائبل کے سکولوں میں ایک کلاس ہونی چاہیے جو نوجوان مبلغین کے چہروں کو پڑھنے کی تعلیم دے۔ جی ہاں، آپ کے چہرے پر دیکھنے سے میں اکثر بتا سکتا ہوں آپ کونسا خفیہ گناہ سرزد کرتے ہیں۔
      لیکن ایک دوسرا شخص بھی ہے جو میرے مقابلے میں کہیں زیادہ بالکل صحیح ہوتا ہے۔ درحقیقت ہو آپ کے خفیہ گناہ کے بارے میں 100 فی صد بالکل صحیح ہوتا ہے۔ اور وہ یہاں پر بالکل ابھی آپ کو دیکھ رہا ہے۔ درحقیقت وہ آپ کے خفیہ گناہ کے بارے میں جانتا ہے۔ وہ کون ہے؟ آپ نے اِس کا اندازہ لگا لیا – وہ خُدا ہے! آپ اُس سے چُھپ نہیں سکتے۔ وہ بیک وقت ہر جگہ موجود ہے – جس کا مطلب ہوتا ہے وہ یک دم ہر جگہ موجود ہوتا ہے۔ وہ ہر بات جو آپ اپنے بدن کے ساتھ کرتے ہیں دیکھتا ہے۔ وہ ہر اُس سوچ کو جو آپ کے ذہن میں ہوتی ہے دیکھتا ہے۔ وہ آپ کے دِل کے گہرے رازوں کو جانتا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’خُداوند کی آنکھیں تمام زمین کو دیکھتی ہیں‘‘ (2تواریخ16:9)۔ ’’خُداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں، وہ نیک و بد دونوں کو دیکھتی ہیں‘‘ (اِمثال15:3)۔ ’’خُداوند کی آنکھیں… ہمیشہ اِس پر ہوتی ہیں‘‘ – آپ کے ہر خفیہ گناہ پر جو آپ سرزد کرتے ہیں۔ ’’خُدا کی آنکھیں… ہمیشہ اِس پر ہوتی ہیں‘‘ (اِستثنا11:12)۔ اور بائبل کہتی ہے کہ خُداوند آپ کے ہر ایک خفیہ گناہ کو اپنی کتابوں میں تحریر کرتا ہے۔ آخری عدالت کے موقع پر خُدا اپنی کتابوں میں سے آپ کے خفیہ گناہوں کو پڑھے گا۔ اُس کی کتابیں ایک بہت بڑے کمپیوٹر کی مانند ہیں، اور ہر ایک خفیہ گناہ جو آپ نے سرزد کیا وہاں پر درج ہو جاتا ہے۔ آخری عدالت میں آپ خُدا کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ وہ آپ کے گناہوں کی ہر تفصیل پڑھ کر سُنائے گا جس کے بارے میں آپ سوچتے ہیں کہ کوئی نہیں جانتا۔ اُس کی اُن کتابوں میں سے آپ کے گناہوں کو پڑھ چکنے کے بعد، آپ خود کا دفاع کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ آپ کو اپنے وہ گناہ خود یاد آ جائیں گے۔ آپ کے خفیہ گناہوں کی فہرست خُدا کے پڑھ چکنے کے بعد، آپ کو ’’آگ کی جھیل میں جھونک‘‘ دیا جائے گا (مکاشفہ20:11۔14)۔

3.  آپ میں سے بے شمار لوگ ابلیس سے زنجیروں میں بندھے ہوئے ہیں اور اندھے ہیں کیونکہ آپ اعتراف نہیں کریں گے کہ آپ کا دِل بُرا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’دِل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ17:9)۔ جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield (1714۔1770) نے کہا، ’’اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کتنی شدت سے انکار کرتے ہیں، جب آپ بیدار ہوتے ہیں، تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کی زندگی میں گناہ خود آپ کے اپنے مسخ شُدہ دِل سے نکلے ہوتے ہیں… وہ [گنہگار] دیکھتا ہے کہ وہ خود [اپنے ہی دِل] میں اِس قدر زہریلا اور باغی ہوتا ہے کہ خُدا کے لیے یہ بالکل دُرست ہوگا کہ اُس کو سزا دے، بیشک چاہے اُس نے اپنی ساری زندگی میں ایک بھی ظاہر گناہ سرزد نہ کیا ہو۔‘‘ جولی Julie نے کہا، ’’پاک روح نے مجھ پر ظاہر کیا کہ میں واقعی میں ایک صحیح انسان نہیں تھی… میں ایک ہولناک ہستی تھی اور میں خودغرض تھی اور بے انتہا مغرور تھی، اور میں نے اِس قدر شرمندگی محسوس کی… جو میں انتہائی گہرائی میں [اپنے دِل] میں تھی… میں نے گناہ سے بھرپور اور غلط محسوس کیا۔‘‘ بیرونی طور پر وہ ایک اچھی لڑکی تھی، لیکن اُس کا دل گناہ سے بھرپور تھا۔ اُس نے کہا، ’’میں نیک نظر آنے کا دکھاوا کرتی تھی، جب کہ [اپنے دِل] کی گہرائی میں میں واقعی میں تھی نہیں… میں جانتی تھی کہ میں خود کو بچانے کے لیے اِس قدر زیادہ اچھی نہیں تھی… میرا چہرہ آنسوؤں سے تر ہو چکا تھا۔‘‘ وہ اپنی تمام زندگی ایک ایونجیلیکل گرجا گھر میں رہی تھی، لیکن اب وہ اُس ہولناک گناہ کو اپنے دِل میں محسوس کرتی تھی۔ اُس نے کہا کہ بائبل نے اُس کی زندگی پر کوئی اثر نہیں کیا تھا جب تک کہ اُس نے خود اپنے دِل میں گناہ کو محسوس نہ کر لیا؛ جب تک وہ گناہ کی سزایابی میں نہیں آئی، اُس وقت تک یسوع کے خون کا اُس کے گناہ کو پاک صاف کرنا اُس کی سمجھ میں نہیں آیا تھا۔ اُس کی سمجھ میں اُس وقت تک نہیں آیا تھا جب تک اُس نے محسوس نہ کر لیا کہ اُس کا دِل کس قدر بُرا تھا۔ ایونجیلیکل گرجا گھر میں سینڈیمینئینز نے اُس کو بائبل کے لفظوں کی تعلیم دی تھی، لیکن اُںہوں نے اُس کی زندگی کوئی اثر نہیں کیا تھا جب تک خُدا نے اُس کو اُس کے دِل کے گناہوں کی سزایابی میں نہیں کیا۔

III۔ تیسری بات، سینڈیمینئین اِزم بے شمار بیرونی طور پر نیک لوگوں کو جہنم میں بھیج دیتی ہے۔

آپ کہتے ہیں، ’’میں کبھی بھی کوئی ہولناک کام نہیں کروں جیسا بے شمار دوسرے لوگ کرتے ہیں۔ میں صاف سُتھری زندگی بسر کرتا ہوں۔ میں ہر اِتوار کو گرجا گھر جاتا ہوں۔ میں ایک اچھی انسان ہوں۔‘‘ لیکن مجھے آپ کو خبردار کر دینا چاہیے کہ اِس سے کوئی فرق نہیں آپ کس قدر نیک ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کتنی زیادہ مرتبہ آپ دعا مانگتے ہیں اور بائبل پڑھتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جو بائبل یسوع کے بارے میں کہتی ہے آپ اُس پر یقین کرتے ہیں – آپ بُرے لوگوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے اگر آپ یسوع بخود پر بھروسہ نہیں کرتے۔ یہ یقین کرنا کہ یسوع آپ کو نجات دلانے کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا تھا آپ کو نہیں بچائے گا! پولوس رسول جو کہتا ہے اُس کو سُنیں،

’’اور کس طرح تو بچپن سے اُن مقدس کتابوں سے واقف ہے جو تجھے مسیح یسوع پر ایمان لا کر نجات حاصل کرنے کا عرفان بخشتی ہیں‘‘ (2 تیموتاؤس3:15)۔

یہ یقین کرنا کہ مسیح آپ کے لیے قربان ہوا تھا آپ کو نجات نہیں دلائے گا۔ یہ صرف ایک نظریے سے تعلق رکھنے والا ایک اعتقاد ہے۔ بائبل آپ کو ’’یسوع مسیح پر ایمان لا کر نجات کا عرفان پانے‘‘ کی رہنمائی کے لیے پیش کی گئی تھی۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ نہیں کرتے تو آپ نجات نہیں پاتے اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ بائبل پر کس قدر زیادہ یقین کرتے ہیں۔ بائبل کا مقصد آپ کی رہنمائی یسوع مسیح بخود تک کرنا ہے!

ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو ٹوزر Dr. A. W. Tozer ’’بائبل نے تعلیم دی یا روح نے تعلیم دی؟ Bible Taught or Spirit Taught?‘‘ نامی ایک مضمون میں سینڈیمینئین اِزم کی غلطی کی ایک گہری بصیرت کو پیش کیا۔ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا،

’’گرجا گھر اپنے بچوں کو بائبل کی تعلیم دیتے ہیں [اور] کبھی بھی اُن میں ایک جیتی جاگتی مسیحیت کو اُجاگر نہیں کر پاتے… اُن کی مذہبی زندگیاں صحیح ہوتی ہیں اور مناسب طور پر اخلاقی ہوتی ہیں، مگر کُلی طور پر میکینیکل ہوتی ہیں۔ ایسے [نوجوان لوگوں] کو منافقین کی حیثیت سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اُن میں سے بے شمار تو اِس سب کے بارے میں [انتہائی] سنجیدہ ہوتے ہیں۔ وہ محض اندھے ہوتے ہیں… اُنہیں ایمان کے بیرونی خول کے ساتھ گزارا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جبکہ سارا وقت اُن کے دِل روحانی حقیقت کے لیے بھوکے ترس رہے ہوتے ہیں اور وہ جان نہیں پاتے اُن کے ساتھ ہو کیا رہا ہے… یسوع مسیح سچائی ہے، اور اُس کو [بائبل میں] محض چند لفظوں میں قید [محدود] نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

کیا آپ نے کبھی نوح سُونگ Noah Song کی مانند محسوس کیا؟ نوح نے کہا، ’’میں جانتا تھا میں خُدا کے ساتھ ٹھیک نہیں تھا۔ میں ڈاکٹر کیگن سے بات کرنے کے لیے گیا اور اپنے گناہ اور اپنی جہالت اور دھوکہ باز دِل کی سزایابی میں آیا۔ پاک روح نے مجھے دیکھنے پر مجبور کر دیا کہ میں کس قدر بے بس گنہگار تھا۔ میں نے اپنے گناہ سے اِس قدر زیادہ کراہت محسوس کی، اور خُدا کے فضل کے لیے اِس قدر زیادہ غیرمستحق محسوس کیا… ڈاکٹر ہائیمرز منادی کر رہے تھے اور اُنہوں نے کہا، ’کامل ایمان نجات نہیں دلاتا۔ یسوع نجات دلاتا ہے!‘ میں اُس حقیقت سے اندھا تھا کہ یسوع سارا وقت وہیں پر تھا۔ مجھے صرف اُس پر بھروسہ کرنے کی ضرورت تھی۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے مجھ سے پوچھا تھا آیا میں مسیح پر بھروسہ کروں گا، اور میں نے کہا ’جی ہاں۔‘ ڈاکٹر ہائیمرز گیت گا رہے تھے، ’حالانکہ لاکھوں آ چکے ہیں، ایک کے لیے اب بھی جگہ باقی ہے، آپ کے لیے صلیب پر جگہ ہے۔‘ میں یسوع کے پاس اپنے تمام جرم اور گناہ کے ساتھ گیا، اور یسوع نے مجھے واپس نہیں موڑا۔ اُس لمحے میں نے یسوع پر اِکتفا کیا! کیسا معافی کرنے والا ایک نجات دہندہ! میں نے اتنا ہی کمتر محسوس کیا جتنی خاک ہوتی ہے، لیکن یسوع نے مجھے اوپر کھینچا اور نجات دلائی۔ یسوع نے صلیب پر میرے لیے خون بہایا، میرے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے، اور وہ محبت جو میرے لیے اُس کے پاس ہے، میں ہمیشہ یاد رکھوں گا۔‘‘ وہ نوجوان شخص جس نے یہ تحریر کیا نوح سُونگ ہے۔ وہ خود ایک پادری بننے کی پڑھائی کرنے کے لیے تیاریاں کر رہا ہے۔ اُن کے والد www.sermonsfortheworld.com پر ویڈیوز میں ہمارے سارے واعظوں کا ترجمہ چینی زبان میں کرتے ہیں۔ نوح چند ایک ہفتوں میں چین اور انڈونیشیا منادی کے لیے جانے والے ہیں!

میرے دوستو، کیا آپ بھروسہ کرنا چھوڑ دیں گے ’’

میرے دوستو، کیا آپ بھروسہ کرنا چھوڑ دیں گے ’’کہ‘‘ یسوع نجات دلاتا ہے؟ کیا آپ براہ راست یسوع کے پاس آئیں گے اور تنہا اُسی پر بھروسہ کریں گے؟ یسوع اُس[خدا] کی فیصلوں کی کتابوں میں سے آپ سے ہر گناہ جو سرزد ہوا دھو ڈالے گا۔ وہ آپ کو اپنے خون کے ساتھ پاک صاف کرے گا۔ وہ آپ کو نجات دلائے گا۔ وہ آپ کو نجات دلائے گا۔ وہ آپ کو ابھی نجات دلائے گا! آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت مسٹر ایبل پردھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: یوحنا5:39۔46 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کنکیڈ گریفتھ Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’وہاں صلیب پر تمہارے لیے جگہ ہےThere’s Room at the Cross For You‘‘
(شاعر آئرہ ایف۔ سٹینفیلڈ Ira F. Stanphill، 1914۔1993)۔

لُبِ لُباب

سینڈیمینئین اِزم کے خلاف جنگ

(جنگی پُکاروں کے سلسلے میں نمبر تین)
THE BATTLE AGAINST SANDEMANIANISM
(NUMBER THREE IN A SERIES OF BATTLE CRIES)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونئیر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’تم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تم سمجھتے ہو اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے انکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:39، 40)۔

I.   پہلی بات، سینڈیمینئین اِزم کی غلطی کو خود مسیح نے دُرست کیا تھا،
یوحنا 5:39، 40۔

II.  دوسری بات، سینڈیمینئین اِزم آسیبوں [بدروحوں] کا عقیدہ ہے،
یوحنا 8:43، 44؛ 2۔ کرنتھیوں 4:3، 4؛ متی 10:37؛
2۔ تواریخ 16:9؛ امثال 15:3؛ استثنا 11:12؛
مکاشفہ 20:11۔14؛ یرمیاہ 17:9۔

III. تیسری بات، سینڈیمینئین اِزم بے شمار بیرونی طور پر نیک لوگوں کو جہنم میں بھیج دیتی ہے، 2۔تیموتاؤس 3:15۔