Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


کیا آپ مرنے سے خوفزدہ ہیں؟

ARE YOU AFRAID OF DYING?
(Urdu)

ایک واعظ جسے ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر نے تحریر کیا
اور جس کی منادی مسٹر نوح سُونگ نے کی
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت میں
خُداوند کے دِن کی صبح، 4 دسمبر، 2016
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. Noah Song
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, December 4, 2016

’’اِنسان کا ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرر ہے‘‘
(عبرانیوں 9:27).

موت ایک ہولناک حقیقت ہے۔ یہ ہر خاندان پر اور ہر شخص پر آتی ہے۔ سی۔ ایس۔ لوئیس C. S. Lewis نے ایک مرتبہ نشاندہی کی کہ جنگ اموات کی تعداد نہیں بڑھاتی – کیونکہ موت ہر نسل میں کُلی طور پر آتی ہے۔ ہر کوئی مر جاتا ہے۔ لیکن آج کل آپ کبھی بھی کسی کو اصل میں مرتا ہوا نہیں دیکھتے۔ آپ اِس کو ٹیلی ویژن میں ہوتا ہوا دیکھتے ہیں، لیکن یہ اصلی ظاہر نہیں ہوتا، کیونکہ یہ آپ کی زندگی کا حصّہ نہیں ہوتا۔ آپ وہاں پر موجود نہیں ہوتے جب وہ مرتے ہیں۔

ہم آج کسی ایک کی بھی موت پر موجود نہیں ہوتے۔ یہاں تک کہ جنازے بھی موت سے لاتعلق نظر آتے ہیں۔ لاشوں کو میک سے سنوارا جاتا ہے یہ تاثر دینے کے لیے کہ مُردہ شخص سو رہا ہے۔ زیادہ کثرت سے نہیں، لاش کے جلائے جانے کا عمل بغیر کسی مذہبی عبادت کے ہو جاتا ہے – یا شاید ہفتوں بعد ایک ’’میموریل سروس‘‘ کے ساتھ۔ زیادہ تر ’’دورِ حاضرہ‘‘ کے لوگوں کا روئیہ ہوتا ہے ’’آؤ اِس کو جلدی ختم کریں۔ آئیں موت کے بارے میں نہ سوچیں۔‘‘ ہم موت کو اپنے ذہنوں سے نکال دیتے ہیں۔ نفسیات میں ماہر سائنسدان اور طبیبِ نفسیات اِس کو ’’زبردستی قابو کرنے کا عمل‘‘ کہتے ہیں۔ ہم اپنے مرنے کے خوف پر زبردستی قابو کرتے ہیں اور ہم اِس حقیقت سے انکار کرتے ہیں کہ ہم مرنے والے ہیں۔

بے شمار نوجوان لوگ اِس حقیقت کے لیے محض جاگنا شروع ہوئے ہیں کہ موت کی شرع میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی – ایک شخص کے لیے ایک۔ موت کے وقت، سب برابر ہو جاتے ہیں۔ ہم سب کے لیے ایک ہی بات مقرر ہے۔ ’’انسان کا ایک بار مرنا مقرر ہے‘‘ (عبرانیوں9:27)۔

رامیسس دوئم سارے مصر کا فرعون کا، اور اِس کا تزکرہ بائبل میں کیا گیا ہے۔ وہ 3,000 سال پہلے گزرا تھا۔ وہ اپنے زمانے کا سب سے زیادہ دولت مند اور طاقتور شخص تھا۔ اُس کا جسم اب ایک سوکھا اور مُرجھایا ہوا حنوط شُدہ پڑا ہے۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے ایک مرتبہ اُس کی سوکھی ہوئی لاش کو مصر میں کائرو میوزیم میں ایک شیشے کے بکس میں دیکھا تھا۔ فرعون کی موت کے ساتھ تقرری تھی۔

موسکو میں، ریڈ سکوائر میں، لینن Lenin کا جسم شیشے کے ایک بند تابوت میں پڑا ہے۔ اُس کا بدن حنوط کر دینے والے سیال سے بھرا پڑا ہے، اُس کے زیادہ تر چہرے کو موم کے ساتھ دوبارہ بنایا گیا تھا، اشتراکیت پسندی کے معمار کی موت کے ساتھ تقرری تھی۔

ریڈ چین میں، ٹائینانمین سکوائر میں، ماؤ ژی ٹُنگ Mao Tse Tung کا بدن ایک مرطوب شیشے کے تابوت میں ساکت پڑا ہے۔ ہر رات کو اُس کے جسم کو مقبرے کے نیچے ٹھنڈا رکھنے والی ایک مشین میں اُتار دیا جاتا ہے۔ اُس کی بھی موت کے ساتھ تقرری تھی۔

ھٹلر وہ پاگل شخص تھا جس نے زہریلی گیس کے ذریعے سے چھ ملین یہودیوں کو قتل کروایا تھا۔ اُس نے دوسری جنگ عظیم میں پچاس ملین غیرقوم کے لوگوں کو اپنی بے حس خونریزی کے ذریعے سے قتل کیا تھا۔ اکہتر سالوں کے بعد اُس کا اگر کچھ بچا ہے تو وہ اُس کے نچلے جبڑے کا ایک سیاہ ٹکڑا ہے، جو ایک روسی میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔ ھٹلر کی بھی موت کے ساتھ تقرری تھی۔

اُس پہاڑی کی چوٹی پر سے جہاں سے آکسفورڈ یونیورسٹی اور بلینہائیم محل Blenheim Palace دکھائی دیتا ہے، ایک چھوٹا سا اینجلیکل گرجا گھر ہے۔ اُس کے ساتھ ہی ایک چھوٹا سا خوبصورت انگریزی قبرستان ہے۔ وہ بہت پیارے پھولوں کے ساتھ بھرا ہوا تھا جب ڈاکٹر اور مسز ہائیمرز وہاں پر تھے۔ سفید سنگ مرمر کی ایک سِل کے نیچے سر ونسٹل چرچل کا جسم پڑا ہے۔ اُنہوں نے ھٹلر کو روکا تھا۔ اُنہوں نے مغربی تہذیت کو بچایا تھا۔ لیکن اُن کی بھی موت کے ساتھ تقرری تھی۔

’’اِنسان کا ایک بار مرنا مقرر ہے‘‘ (عبرانیوں 9:27).

موت آفاقی ہے۔ اِس کمرے میں ہر کوئی مر جائے گا۔ ہم اِس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے، لیکن ہمیں کرنی چاہیے۔ بائبل کہتی ہے، ’’تو اپنے خُدا سے ملنے کی تیاری کر،‘‘ موت کے لیے تیار ہو جا (عاموس4:12)۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم آج کی صبح موت سے تعلق رکھتے ہوئے تین باتوں کے بارے میں سوچیں۔

I۔ پہلی بات، موت آپ کو ایک خوف سے بھرپور اسیری میں گرفتار رکھتی ہے۔

بائبل اُن لوگوں کے بارے میں بات کرتی ہے

’’… اُنہیں جو عمر بھر مَوت کے ڈر سے غلامی میں گرفتار رہے‘‘ (عبرانیوں 2:15).

غیرنجات لوگ اپنی موت کے خوف سے غلامی (اسیری) میں گرفتار رہتے ہیں۔ جے۔ پال گیٹی J. Paul Getty جو کبھی زندہ تھے دولتمند ترین لوگوں میں سے ایک تھے، اِس کے باوجود وہ مسلسل موت کے بارے میں پریشان رہتے تھے۔ تھامس ایلوا ایڈیسن نے بجلی کا بلب اور فونو گراف ایجاد کیا تھا۔ وہ مرنے سے اِس قدر فکرمند اور مدھوش تھے کہ اُنہوں نے مُردوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے ایک مشین ایجاد کرنے کی کوشش کی تھی! مصر کے فرعونوں نے بہت بڑے بڑے اہرام تعمیر کروائے تھے کیونکہ اُنہوں نے سوچا تھا کہ یہ یادگار مقبرے اِس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ مرنے کے بعد بھی زندہ رہیں۔ طبیبِ نفسیات ہمیں بتاتے ہیں کہ امریکہ میں بالغ لوگ ہر 60 منٹوں میں ایک مرتبہ مرنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ لوگ اپنی موت کے بارے میں اِس قدر فکر مند ہیں کہ ایک اوسط بالغ، علم نفسیات کے مطالعے کے مطابق، ہر ایک جاگتے ہوئے گھنٹے میں ایک مرتبہ سوچتے ہیں۔

بائبل تعلیم دیتی ہے کہ موت ایک لعنت ہے۔ آپ مرنے کے خوف سے ملعون کیے گئے ہیں، اور آپ خود اپنی موت کے خوف سے اسیر ہو چکے ہیں۔ یہ خوف آپ میں سے ایک غلام کو جنم دیتا ہے۔

’’… اُنہیں جو عمر بھر مَوت کے ڈر سے غلامی میں گرفتار رہے‘‘ (عبرانیوں 2:15).

ہائے، کس قدر بدنصیب اور ملعون ہیں وہ جو موت سے ڈرتے ہیں! وہ مسلسل خوف کے ایک سدا رہنے والے اندیشے میں رہتے ہیں! آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

پادری رچرڈ ورمبرانڈ Richard Wurmbrand نے جوزف سٹالین جو سویت یونین کے ایک آمر حکمران تھے اُن کے بارے میں کہا،

سٹالین کس قدر ناخوش تھا: وہ مسلسل زہر دیے جانے یا قتل ہونے کے خوف میں رہتا تھا۔ اُس کی 8 خواب گاہیں تھی جو کسی بنک کی سیف کی مانند تالے میں رہتے تھے۔ کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ کونسی رات کو کس خواب گاہ میں سویا تھا (محترم رچرڈ ورمبرانڈ Rev. Richard Wurmbrand، ڈاکٹر پال لی ٹعین Dr. Paul Lee Tan کی جانب سے تحریر کیے گئے 7700 مثالوں کے انسائیکلوپیڈیا میںEncyclopedia of 7700 Illustrations، Assurance Publishers، 1979، صفحہ 1648)۔

سٹالین کی بیٹی نے کہا کہ اُنہیں ایک بہت شدید دورہ پڑا تھا جب وہ اُن خواب گاہوں میں سے ایک میں تنہا بند تھے۔ جب تک اُنہوں نے تالے کو توڑا، تو اُن کو بچانے کے لیے بہت دیر ہو چکی تھی۔ وہ کچھ ہی دیر بعد ایک ہولناک دورے میں مر گئے تھے۔

ہائے، کس قدر بدنصیب اور ملعون ہیں وہ جو موت سے ڈرتے ہیں! وہ مسلسل خوف کے ایک سدا رہنے والے اندیشے میں رہتے ہیں! آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

II۔ پھر، دوسری بات، موت گناہ کا نتیجہ ہوتی ہے۔

خُداوند نے ہمارے پہلے آباؤاِجداد کو بتایا تھا:

’’لیکن تُو نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل ہرگز نہ کھانا کیونکہ جب تُو اُسے کھائے گا تو یقیناً مر جائے گا‘‘ (پیدائش 2:17).

موت عدن کے باغ میں شروع ہو چکی تھی کیونکہ ہمارے آباؤاِجداد نے خدا کی شریعت کو توڑا تھا اور گناہ کیا تھا۔ ساری نسل انسانی جنت میں رہ رہی ہوتی اگر اُنہوں نے خداوند کے خلاف رضامندی کے ساتھ اور جان بوجھ کر بغاوت نہ کی ہوتی۔

اُس ایک شخص کے گناہ نے تمام نسل انسانی کو گناہ اور موت کی حالت میں غرق کر دیا۔

’’ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا اور گناہ کے سبب سے مَوت آئی ویسے ہی مَوت سب اِنسانوں میں پھیل گئی‘‘ (رومیوں 5:12).

موت آفاقی بن گئی۔ آفاقی موت آفاقی سبب کا تقاضا کرتی ہے، اور موت کا سبب گناہ ہے۔ ہر شخص کے نصیب میں مرنا لکھا ہوا ہے – بچے اور بوڑھے لوگ، نیک اور بد لوگ، مذہبی لوگ اور خُدا کو نا ماننے والے لوگ – تمام کو گناہ کے نتیجے کے طور پر مرنا چاہیے۔

’’اِنسان کا ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرر ہے‘‘ (عبرانیوں 9:27).

آپ کے مرنے کے بعد، ایک بہت بڑی آخری عدالت ہوگی۔ آپ خُدا کے تخت کے سامنے تنہا کھڑے ہوئے ہونگے۔

’’اور میں نے چھوٹے بڑے تمام مُردوں کو تخت کے سامنے کھڑے دیکھا۔ تب کتابیں کھولی گئیں اور ایک کتاب جس کا نام کتابِ حیات ہے، وہ بھی کھولی گئی۔ تمام مُردوں کا اِنصاف اُن کے اعمال کے مطابق کیا گیا جو اُن کی کتابوں میں درج تھے‘‘ (مکاشفہ 20:12).

ہر وہ گناہ جو آپ سے کبھی بھی سرزد ہو چکا ہے اُن کتابوں میں لکھا جاتا ہے جو خُدا کے پاس ہیں۔ یہاں تک کہ گناہ سے بھرپور الفاظ جو آپ ادا کرتے ہیں خُدا کی کتابوں میں لکھے جاتے ہیں۔ یسوع نے ہمیں بتایا،

’’لہٰذا میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِنصاف کے دِن لوگوں کو اپنی ہر بُری بات کا حساب دینا ہوگا کیونکہ تُم اپنی باتوں کے باعث راستباز یا گنہگار ٹھہرائے جاؤ گے‘‘ (متی 12:36۔37).

ہر مرتبہ جب آپ ایک غلیظ لفظ ادا کرتے ہیں، ہر مرتبہ جب آپ جھوٹ بولتے ہیں، ہر مرتبہ جب آپ جنس یا منشیات کے بارے میں بات کرتے ہیں، ہر مرتبہ جب آپ گرجا گھر کے لیے ’’نہیں‘‘ کہتے ہیں، یہ تمام کا تمام خُدا کی کتابوں میں لکھا جاتا ہے، خُدا کے ریکارڈ میں۔ اگلے ہفتے ہمارے گرجا گھر میں سے کوئی آپ کو فون کرے گا اور آپ کو اگلے اِتوار آنے کے لیے مدعو کرے گا۔ جب آپ کہتے ہیں، ’’نہیں۔ مجھے کوئی اور زیادہ اہم کام کرنا ہے،‘‘ آپ کے وہ الفاظ خُدا کی کتابوں میں لکھے جاتے ہیں۔ آخری عدالت میں، خُدا وہ الفاظ آپ کو واپس پڑھ کر سُنائے گا۔ ’’نہیں۔ میں گرجا گھر نہیں آؤں گا۔ مجھے کوئی اور زیادہ اہم کام کرنا ہے۔‘‘

’’کیونکہ تُم اپنی باتوں کے باعث راستباز یا (جہنم کے لیے) گنہگار ٹھہرائے جاؤ گے‘‘ (متی 12:37).

آپ کے ریکارڈ میں پہلے ہی سے اِس قدر گناہ ہو چکا ہوتا ہے کہ آپ کے لیے انتہائی تاخیر ہو چکی ہے۔ نیک بننے کے لیے بہت تاخیر ہو چکی ہے۔ دعا مانگنے کے لیے بہت تاخیر ہو چکی ہے۔ غلطیاں دُرست کرنے کے لیے بہت دیر ہو چکی ہے۔ اِن میں سے کوئی بھی بات آپ کے ریکارڈ کو صاف نہیں کر سکتی جو آسمان میں لکھے جا چکے ہیں۔

دیکھا آپ نے، یہ ایک مجرم کا ریکارڈ پانے کے جیسا ہے۔ اگر آپ ایک جرم سرزد کرتے ہیں، اور سزاوار ٹھرائے جاتے ہیں، تو یہ ساکرامنٹو [کیلیفورینا کے دارلحکومت] میں ایک کمپیوٹر میں لکھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ اپنا طرزِ زندگی بدلتے ہیں، اور جرائم کرنا چھوڑتے ہیں، تو وہ جرائم جو آپ پہلے سے کر چکے ہوتے ہیں اب بھی کمپیوٹر ہی میں لکھے ہوئے ہوتے ہیں! آپ ابھی تک اُنہی کی وجہ سے سزاوار ہوتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یسوع نے کہا کہ آپ ’’پہلے ہی سے سزاوار‘‘ ہیں (یوحنا3:18)۔

’’جس طرح اِنسان کا ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرر ہے‘‘ (عبرانیوں 9:27).

III۔ اور یہ بات مجھے تیسرے نکتے تک لے آتی ہے – گناہ اور موت یسوع کے وسیلے سے فتح ہوئے تھے۔

مسیح ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر قربان ہوا تھا۔ مسیح نے اپنا خون بہایا تاکہ آپ کے گناہوں کو دھویا جا سکے – خدا کے ریکارڈ میں سے صاف کر دیے جائیں! آپ صرف یسوع مسیح کے خون کے وسیلے ہی سے ایک پاک صاف ریکارڈ بنا سکتے ہیں!

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا کہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے‘‘ (1۔ پطرس 3:18).

’’تُم نے اُس نکمے چال چلن سے خلاصی پائی ہے… لیکن میسح کے خُون سے پائی ہے‘‘ (1۔ پطرس 1:18۔19).

’’اُس کے بیٹے یسوع کا خُون ہمیں ہر گناہ سے پاک کرتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 1:7).

یہ ہی وجہ ہے یسوع مسیح صلیب پر قربان ہوا تھا۔ جب وہ مرا تھا تو یسوع نے کہا، ’’یہ تمام ہوا‘‘ (یوحنا19:30)۔ ہر ایک بات جو آپ کی معافی کے لیے ضروری تھی تمام ہوئی۔ وہ آپ کے گناہ کا، خُدا کے خلاف آپ کے جرائم کا کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہوا تھا۔ اُس نے اپنا خون بہایا تھا تاکہ آپ کے گناہوں کے ریکارڈ کے دھبوں کو دھو سکے اور آپ کو پاک صاف کر سکے۔

مگر مسیح نے اُس سے کہیں زیادہ کیا – وہ مُردوں میں سے واقعی میں اور جسمانی طور پر جی اُٹھا تھا:

’’وہ ہمارے گناہوں کے لیے مَوت کے حوالہ کیا گیا اور پھر زندہ کیا گیا تاکہ ہم راستباز ٹھہرائے جائیں‘‘ (رومیوں 4:25).

یسوع مسیح زندہ ہے، خُدا کے داھنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔ وہ گوشت اور ہڈیوں کے جسم میں مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ وہ بالکل ابھی زندہ ہے، آسمان میں ، ایک دوسری وسعت میں۔ اور آپ مسیح کے پاس آ سکتے ہیں اور اُس پر یقین کر سکتے ہیں، اور آپ کے گناہ دُھل جائیں گے، اور آپ تبدیل ہو جائیں گے۔ یسوع پر نظر ڈالیں! اُس پر یقین کریں!

’’یسوع پر اپنی نظریں جمائے رکھیں … جس نے اُس خوشی کے لیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی، شرمندگی کی پرواہ نہ کی بلکہ صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کی دائیں طرف جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں 12:2).

ڈاکٹر ہائیمرز، مہربانی سے آئیں اور عبادت کا اختتام کریں۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: رومیوں6:1۔5 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا: ’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er ‘‘
(فرانس پاٹ Francis Pott نے لاطینی سے ترجمہ کیا، 1832۔1909)۔

لُبِ لُباب

کیا آپ مرنے سے خوفزدہ ہیں؟

ARE YOU AFRAID OF DYING?

ایک واعظ جسے ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر نے تحریر کیا
اور جس کی منادی مسٹر نوح سُونگ نے کی
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. Noah Song

’’اِنسان کا ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرر ہے‘‘
(عبرانیوں 9:27).

(عاموس4:12)

I.    پہلی بات، موت آپ کو ایک خوف سے بھرپور اسیری میں گرفتار رکھتی ہے، عبرانیوں2:15 .

II.   دوسری بات، موت گناہ کا نتیجہ ہوتی ہے، پیدائش2:17؛ رومیوں5:12؛
مکاشفہ20:12؛ متی12:36۔37؛ یوحنا3:18 .

III. تیسری بات، گناہ اور موت یسوع کے وسیلے سے فتح ہوئے تھے، 1پطرس3:18؛
1پطرس1:18۔19؛ 1یوحنا1:7؛ یوحنا19:30؛ رومیوں4:25؛
عبرانیوں12:2 .