Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


آخری ایام میں روزہ اور دعا

FASTING AND PRAYER IN THE LAST DAYS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 24اپریل، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, April 24, 2016

مہربانی سے میرے ساتھ متی24:12 کھولیں۔ یہ آیت میرے لیے تقریباً پچاس سالوں سے زیادہ عرصے سے تسکین کا باعث رہی ہے۔ مہربانی سے اِس کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اور بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).

کیوں وہ ناخوشگوار آیت مجھے تسکین پہنچاتی ہے؟ کیونکہ یہ واضح طور پر آخری ایام میں گرجہ گھروں کی حالت کو ظاہر کرتی ہے۔ نیک مسیحیوں کے لیے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ اِسی طرح سے ہے جو یسوع نے کہا کہ زمانے کے خاتمے پر ہوگا۔ جس لفظ نے ’’بےدینیiniquity‘‘ کا ترجمہ کیا اُس کا مطلب ہوتا ہے ’’لا قانونیت۔‘‘ یہ ’’اینومیہanomia‘‘ ہے – اور اِس کا مطلب ہوتا ہے ’’حق تلفی یا پامالیviolation‘‘ یا نئے عہد نامے کے قوانین کی ’’قانون شکنی، خلاف ورزیtransgression۔‘‘ یہ بات لاگو کرتی ہے کہ آخری ایام کی کلیسیائیں بائبل کی تعلیمات پر عمل نہیں کریں گی۔ اِس لاقانونیت کے نتیجے میں ’’کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (NIV)۔ یہاں لفظ ’’محبتlove‘‘ کے ترجمے کی بہت اہمیت ہے۔ یہ یونانی لفظ ’’آگاپےagape‘‘ سے لیا گیا ہے – جو کہ وہ لفظ ہے جو کہ صرف اور صرف مسیحی محبت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ وائنVine اِس کو ’’مسیحیت کی خصوصیت کا لفظ‘‘ کہتے ہیں۔ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نےآخری زمانے کی لودیکیہ کی کلیسیاؤں پر یہ غور طلب بات پیش کی، ’’آج بہت بڑے بڑے اور دولتمند گرجہ گھروں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جو انجیلی بشارت کا پرچار کرتی ہے اور نام ہی کے بائبل گرجہ گھر ہیں… جو روحانی طور پر مفلس اور کنگال ہیں‘‘ (بائبل کا دفاع کرنے والوں کا مطالعہThe Defender’s Study Bible؛ مکاشفہ3:17 پر غور طلب بات)۔ اِن انجیل بشارت کا پرچار کرنے والے اور بنیاد پرست کلیسیاؤں یا گرجہ گھروں کو مکاشفہ 3:17 میں بیان کیا گیا ہے، ’’تو یہ نہیں جانتا کہ تو بدبخت، بیچارہ، غریب، اندھا اور ننگا ہے۔‘‘

کلیسیاؤں پر لاگو کرنے کے لیے سادہ ترین اِمتحانات میں سے ایک ہے – کیا اُن کے پاس ’’آگاپےagape‘‘ محبت ہے؟ کیا وہ گرجہ گھر میں ہونے سے محبت کرتے ہیں؟ کیا وہ مسیح میں اپنے بھائیوں اور اپنی بہنوں کے ساتھ رفاقت میں رہنے سے محبت کرتے ہیں؟ اُن میں سے زیادہ تر نہیں کرتے۔ ہمارے بپٹسٹ گرجہ گھروں میں سب سے بڑے المیوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اِتوار کی شام کی عبادتوں کو چھوڑ رہے ہیں۔ یہ اِس قدر عام ہو چکا ہے کہ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan ڈلاس، ٹیکساس میں اِتوار کی عبادت کروانے والے ایک بھی بپٹسٹ گرجہ گھر کو تلاش نہ کر پائے! شاید کوئی ایک ہو، مگر وہ اُس کو ڈھونڈ نہ پائے! ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell کے عظیم پہلے بپٹسٹ گرجہ گھر میں اب اِتوار کی شام کو عبادتیں نہیں ہوتی۔ ڈلاس شہر کے مضافاتی علاقے میں ڈاکٹر جمی ڈریپر Dr. Jimmy Draper کے بہت بڑے گرجہ گھر میں اب اِتوار کی شام کی عبادتیں نہیں ہوتی۔ فورٹ ورتھ Fort Worth کے ڈاکٹر جے۔ فرینک نورس کے بہت بڑے پہلے بپٹسٹ گرجہ گھر میں اب اِتوار کی شام کی عبادتیں نہیں ہوتی۔ ڈلاس شہر کی مضافاتی علاقے میں ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice کے بہت بڑے گلیلی بپٹسٹ گرجہ گھر بھی واضح طور پر اِتوار کی شام کی عبادتوں کو منسوخ کر چکا ہے۔ ڈاکٹر کیگن نے کہا، ’’یہ بات حیران کر دینے والی ہے کہ یہاں تک کہ ٹیکساس کے شہر، ڈلاس جیسی جگہ میں بھی پرانے دور کی حقیقی مسیحیت بہت کم رہ گئی ہے – جو بائبل کی پٹی والے علاقے [جنوبی اور وسط مغربی ریاست ہائے امریکہ کے وہ علاقے جہاں پر پروٹسٹنٹ بنیاد پرستی بہت نمایاں ہے] میں گہرا ترین ہے۔‘‘

یہاں تک کہ سب سے زیادہ بنیاد پرست گرجہ گھر میں سے کچھ اِسی جانب جا رہے ہیں۔ میں حال ہی میں سُن کر بھونچکا رہ گیا تھا کہ بنیاد پرست بپٹسٹ رفاقت Fundamental Baptist Fellowship میں ایک مشہور گرجہ گھر نے اِتوار کی شام کی اپنی عبادتیں چھوڑ دیں۔ وہ اب صبح کی عبادتوں کے بعد سینڈوچز پیش کرتے ہیں جس کے بعد دوپہر 1:30 پر مطالعۂ بائبل ہوتا ہے۔ ایک مبلغ نے کہا، ’’وہ محض اتنی زیادہ ہی بائبل پاتے ہیں – جیسے کہ گرجہ گھر جانے کے لیے ’’بائبل پانا‘‘ ہی واحد وجہ تھی! پرانے دور کے بپٹسٹ لوگ ہر اِتوار کی شام کو انجیلی بشارت کے پرچار کی عبادتیں کیا کرتے تھے، جس میں اُن کے لوگ خوشخبری کو سُننے کے لیے گمراہ لوگوں کو ساتھ لایا کرتے تھے۔ پرانے دور کے بپٹسٹ گرجہ گھروں میں اِتوار کی شام کو بہت بڑی رفاقت ہوا کرتی تھی۔ مجھے اتنا بوڑھا ہونے کے باوجود بھی یاد ہے۔ اب یوں لگتا ہے کہ جیسے اُنہیں صرف ’’بائبل پانے‘‘ ہی کی خواہش ہے۔ وہ اِس سے بھی زیادہ بائبل ’’پا سکتے‘‘ ہیں اگر وہ گھر پر ہی رہیں اور ریڈیو پر ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee کو سُنیں! مگر متی24:12 نہیں کہتی، ’’کیونکہ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث، وہ کم بائبل پائیں گے۔‘‘ جی نہیں! جی نہیں! یہ کہتی ہے، کیونکہ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی [آگاپے] محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔‘‘ آگاپے رفاقت واقعی میں اُن بپٹسٹ گرجہ گھر میں جنہوں نے اِتوار کی شام کی عبادتوں کو چھوڑ دیا ہے ناپید ہو چکی ہے۔ چند ایک سالوں ہی میں یا کم عرصے میں یہ بپٹسٹ کلیسیائیں اتنی ہے بانجھ اور بے جان ہو جائیں گی جتنے کہ یونائیٹڈ میتھوڈسٹ اور یونائیٹڈ پریسبائی ٹیریئین گرجہ گھر ہیں جنہوں نے تقریباً 50 سال پہلے اپنی اِتوار کی شام کی عبادتوں کو خیر آباد کہہ دیا تھا۔ یہ دیکھنے میں ایک ذہین بات لگتی ہے، مگر اِس نے اُنہیں مار ڈالا! گزرتے ہوئے سالوں کے دوران اُنہوں نے بے شمار لاکھوں اراکین کو کھو دیا۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ مغربی بپٹسٹ گرجہ گھروں نے گذشتہ سال 250,000 اراکین کو کھویا! وہاں کوئی رفاقت نہیں تھی، کوئی محبت نہیں تھی، اور گرجہ گھروں میں آنے کے لیے لوگوں کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی۔ اور بنیاد پرست بپٹسٹ بھی کوئی بہتر کام نہیں کر رہے ہیں۔

یہ سب کچھ کلیسیاؤں کے ساتھ اُس وقت ہو رہا ہے جب امریکہ اخلاقی اور روحانی طور پر ٹکڑے ٹکڑے ہو رہا ہے۔ شیطان اور اُس کی بدروحوں کی قوت ہماری قوم پر حکمرانی کر رہی ہے جبکہ بپٹسٹ اِتوار کی شام کو اپنی عبادتوں کو بند کر رہے ہیں تاکہ لوگ ٹیلی ویژن پر کوڑا کرکٹ دیکھ سکیں اور سونے کے لیے بستروں میں جلدی چلے جائیں! خُدا ہماری مدد کرے! شیطان کی ابلیسی قوتوں نے امریکہ اور یورپ کو گلے سے قابو میں کیا ہوا ہے! وہ مرنے کی حد تک ہمارے گرجہ گھروں کا دم نکال رہے ہیں! یہاں پر آخری ایام میں لوگوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے، جو2تیموتاؤس3:1۔5 میں پیش کی گئی۔

’’لیکن یاد رہے کہ آخری زمانہ میں بُرے دِن آئیں گے لوگ خُود غرض، زَر دوست، شیخی باز، مغرور، بدگو، ماں باپ کے نافرمان، نا شکرے، ناپاک، محبت سے خالی، بے رحم، بدنام کرنے والے، بے ضبط، تُند مزاج، نیکی کے دشمن، دغاباز، بے حیا، گھمنڈی، خدا کی نسبت عیش و عشرت کو زیادہ پسند کرنے والے ہوں گے۔ وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداری کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے۔ اَیسوں سے دُور ہی رہنا‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:1۔5).

یہ مُنکر اِرتدادی نام نہاد کہلانے والے ’’ مسیحی‘‘ امریکہ اور مغرب کے انتہائی اخلاقی ریشے کا بیڑا غرق کر رہے ہیں۔ وہ صرف خود سے محبت کرتے ہیں۔ وہ صرف پیسے سے محبت کرتے ہیں۔ وہ باغی، ناشکرے، اور ناپاک ہیں۔ اُن کے پاس دینداری کی ایک غیرباطنی سی قسم ہے جس میں خُدا کی جانب سے کوئی قوت نہیں ہے۔

اب 2 تیموتاؤس3:12، 13 کو سُنیں۔

’’دراصل جتنے لوگ مسیح یسوع میں دیندار زندگی گزارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے۔ اور بدکار، دھوکہ باز لوگ فریب دیتے دیتے اور فریب کھاتے کھاتے بگڑتے چلے جائیں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:12، 13).

یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم اپنے گرجہ گھروں میں مسیح کے لیے جیتنے کی کوششیں کر رہے ہیں! ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں! یہ انسانی طور پر ناممکن ہے! ہم اپنے دِل نکال کر رکھ دیتے ہیں کہ وہ گرجہ گھر میں آ پائیں – مگر اُن کے ذہن ویڈیو گیمز اور بُری فلموں کے ساتھ اِس قدر بے حِس ہو چکے ہیں کہ جب میں واعظ دیتا ہوں تو وہ مجھ سے نظریں بھی نہیں ملا پاتے جب وہ پہلی چند ایک مرتبہ آتے ہیں۔ وہ نیچے اپنے ہاتھوں پر نظریں جمائے ہوتے ہیں اور ایک خالی پن کے ساتھ گھور رہے ہوتے ہیں۔ اُن کی انگلیاں پھڑکتی ہیں کیونکہ اُن کے پاس کھیلنے کے لیے سیل فون جو نہیں ہوتا! اُن کے ذہن اِسی قدر خالی ہوتے ہیں جتنے کہ ایچ۔ جی ۔ ویلز H. G. Wells کے ناول ’’دی ٹائم مشین The Time Machine‘‘ میں مورلوکسMorlocks کے ہوتے ہیں۔ وہ اتنے ہی مُردہ ہوتے ہیں جتنے کہ وہ زومبیزzombies جو رات کے آخری پہر ٹیلی ویژن پر دیکھتے ہیں!

اب لوقا کھولیں، باب4:18۔19۔ یہ ہے جو یسوع مسیح آج گناہ سے بھرپور نوجوان لوگوں کے لیے کرنے کو آیا۔ میں اِس کو پڑھوں گا۔ یسوع نے کہا،

’’خداوند کا رُوح مجھ پر ہے، اُس نے مجھے مسح کیا ہے تاکہ میں غریبوں کو خوشخبری سُناؤں۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں قیدیوں کو رہائی اور اندھوں کو بینائی کی خبر دُوں، کُچلے ہُوؤں کو آزادی بخشوں۔ اور خداوند کے سالِ مقبول کا اعلان کروں‘‘ (لوقا 4:18۔19).

یسوع وہ کام آج نوجوان لوگوں کے لیے کرنے کو آیا ہے۔ مگر شیطان کی قوت اِس قدر شدید مضبوط ہے کہ مسیح کی نجات دلانے والا فضل اُن میں سے زیادہ تر لوگوں تک پہنچ ہی نہیں پاتا۔ ہمارے پاس خُداوند کی موجودگی کی قوت کا ہونا نہایت ضروری ہے ورنہ ہم اُن کی کبھی بھی مدد نہیں کر سکتے! ہم ایک کے بعد اُن لوگوں کو ساتھ گاڑی بھر کر گرجہ گھر میں لا سکتے ہیں – مگر اُن میں سے چند ایک ہی یسوع کی نجات دلانے والے فضل پر تجربہ کر پائے گا! انتہائی چند ایک ہی نجات پائیں گے – جب تک کہ خُدا ہمارے گرجہ گھروں کے لیے شیطان کی قوت سے کہیں زیادہ قوت نہیں بھیجتا!

اور یہیں ہے جہاں پر روزے رکھنے اور دعائیں مانگنے کی ضرورت ہوتی ہے! مرقس، نو باب میں، شاگرد نوجوان شخص کی مدد نہیں کر پائے تھے۔ اُس کو بدروحوں نے جکڑا ہوا تھا – بالکل اُن بے شمار بچوں کی مانند جنہیں ہم خوشخبری سُننے کے لیے ہمارے گرجہ گھر میں لے کر آتے ہیں۔ اُس لڑکے پر بدروحوں نے قبضہ کیا ہوا تھا۔ بائبل کہتی ہے کہ ہر گمراہ نوجوان شخص جسے ہم گرجہ گھر میں لاتے ہیں – اُن میں سے ہر ایک – کسی نہ کسی حد تک شیطان کے ذریعے سے قابو میں آیا ہوا ہوتا ہے اور اندھا کر دیا جاتا ہے – ’’ہوا کی علمداری کا حاکم، جس کی روح اب تک نافرمان لوگوں میں تاثیر کرتی ہے‘‘ (افسیوں2:2)۔ مرقس نو باب میں نوجوان شخص بھی بدروحوں کے قبضے میں تھا۔ اور اُس کی مدد کرنے کے لیے شاگرد بے بس ہو چکے تھے۔ مرقس9:28، 29 کھولیں۔ کھڑے ہو جائیں اور اُن آیات کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’جب وہ گھر میں داخل ہُوا تو اُس کے شاگردوں نے چُپکے سے اُس سے پُوچھا، ہم اُس بدرُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟ یسوع نے اُنہیں جواب دیا کہ اِس قسم کی بدرُوح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘ (مرقس 9:28،29).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ’’اِس قسم [کی بدروح] دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی۔‘‘

میں قائل ہو چکا ہوں کہ ہم تنہا دعا ہی کے ذریعے سے زیادہ تر نوجوان لوگوں کو نجات دلانے کے اہل نہیں ہو پائیں گے۔ ’’اِس قسم کی بدروح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی۔‘‘ آپ مکمل طور پر یقین کر سکتے ہیں کہ وہ الفاظ ’’اور روزہ‘‘ اصلی یونانی مسوّدے میں تھے۔ آسیب زدہ گنوسٹک راہبوں نے اُن دو الفاظ کو نکال دیا تھا۔ دورِ حاضرہ کے گرجہ گھروں نے اپنی نام نہاد کہلانے والے دورِحاضرہ کی بائبلوں میں سے اُن دو الفاظ کو تلف کروا دیا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ابلیس شیطانی طور پر تذبذب زدہ نوجوان لوگوں کو تحفظ دے کر خُدا کی قوت کے آخری ایام میں کلیسیاؤں کو لُوٹنا چاہتا ہے – یہ وجہ ہے!

’’اِس قسم کی بدرُوح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘ (مرقس 9:29).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

آمین! یہ ہی وجہ ہے کہ ہمیں روزہ رکھنا اور دعا مانگنی چاہیے! یہ ہی طریقہ ہے مسیح کی قوت پانے کا! یہ ہی طریقہ ہے گمراہ لوگوں کو مسیح میں ایمان دلا کر نجات دلانے کا۔ یہ ہی طریقہ ہے خُدا کی قوت اور فضل کے دروازے کے تالے کو کھولنے کا! یہ ہی طریقہ ہے شیطان اور اُس کی بُری قوتوں پر قابو پانے کا!

’’اِس قسم کی بدرُوح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘!!

ھیلیلویاہ! خُدا نے ہمیں دشمن پر فتح پانے کے لیے ایک تلوار بخشی ہے۔ اور وہ تلوار ’’دعا مانگنا اور روزہ رکھنا‘‘ ہے۔ اب اشعیا58:6 کو کھولیں۔

’’روزہ جو میری پسند کا ہے، کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نااِنصافی کی زنجیریں توڑی جائیں جُوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ خُدا کا چُنا ہوا روزہ گمراہ گنہگاروں کے لیے مسیح کی قوت لے کر آتا ہے۔ روزہ رکھنا اور دعا مانگنا بُرائی کی زنجیروں کو توڑ ڈالتا ہے اور بھاری جوئے کو توڑ ڈالتا ہے – اور مظلوموں کو آزاد کر دیتا ہے – اور ہر شیطانی جوئے کو توڑ ڈالتا ہے!یہ روزہ اور دعا ہی ہے جو شیطان کی اندھے کیے ہوئے اور آسیب زدہ لوگوں کے لیے مسیح کی نیکیاں نیچے لاتی ہیں! یسوع نے کہا،

’’خداوند کا رُوح مجھ پر ہے، اُس نے مجھے مسح کیا ہے تاکہ میں غریبوں کو خوشخبری سُناؤں۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں قیدیوں کو رہائی اور اندھوں کو بینائی کی خبر دُوں، کُچلے ہُوؤں کو آزادی بخشوں۔ اور خداوند کے سالِ مقبول کا اعلان کروں‘‘ (لوقا 4:18۔19).

اور یہ روزہ اور نماز ہی کے وسیلے سے ہے کہ مسیح کی نیکیاں شیطان کے قابو میں آئے ہوئے گنہگاروں میں جانی جاتی ہیں!

آرتھر والِس Arthur Wallis نے کہا، ’’خُدا اشعیا کے ذریعے سے ظاہر کرتا ہے کہ روزہ کی وہ فطرت جو اُس نے چُنی ہے وہ [اُس] آزادی کے بارے میں ہے… اِس کا یقینی طور پر روحانی سلطنت میں اِطلاق ہوتا ہے۔ لوگ قید میں ہیں، سٹیل کی زنجیروں یا لوہے کی کڑیوں کے ساتھ نہیں بلکہ بدی کی نظر نہ آنے والی ہتھکڑیوں کے ساتھ۔ [وہ جو روزہ رکھتے ہیں] وہ ظلم و جبر کے خلاف لڑتے ہیں جو کہ معاشرتی نہیں بلکہ روحانی ہے، یہاں تک کہ شیطانی… وہ تیز فہم نظر پہچان سکتی ہے کہ بہت سے لوگ جنہیں ہم زندگی کی راہ میں ملتے ہیں شیطان کے ذریعے سے ظلم و جبر کا شکار ہوتے ہیں، آسیبوں سے اذیت میں ہوتے ہیں، اُن قوتوں سے بندھے ہوتے ہیں جن کو وہ سمجھ نہیں پاتے اور جن سے وہ چھٹکارہ نہیں پا سکتے‘‘ (خُدا کا چُنا ہوا روزہGod’s Chosen Fast، صفحات63، 64)۔ روزہ اور نماز اُن زنجیروں کو توڑنے میں مدد کر سکتے ہیں جو عورتوں اور مردوں کو ابلیس کی غلامی میں باندھے ہوئے ہوتی ہیں۔ روزہ ایک قوت سے بھرپور ہتھیار ہے، جسے خُدا نے لوگوں کے دِلوں پرمسلط شیطان کو توڑنے کے لیے مقرر کیا ہے۔

جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو ہمیں خُدا سے گناہ کی گہری سزایابی کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ لوگ کبھی بھی قدرتی طور پر گناہ کی سزایابی میں نہیں ہوتے۔ قدرتی طور سے تمام لوگ خود جوازی میں ہوتے ہیں۔ پاک روح کا کام درکار ہوتا ہے۔ جب پاک روح کام کرتا ہے تو لوگ اپنے گناہ سے نفرت کرتے ہیں، اور گناہ سے بھرپور مشقوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ خود اپنے گناہ سے بھرپور دِلوں کے قائل ہو جاتے ہیں۔ جب ہم روزہ رکھیں تو ہمیں خُدا سے گناہ کی گہری ترین سزایابی بھیجنے کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ وہ لوگ جو صرف ’’نجات کیسے پانی ہے سیکھنے‘‘ کے لیے کوششیں کرتے ہیں اُنہیں اپنے گناہ سے بھرپور اور باغی دِلوں کو گہری سزایابی کے تحت لانا چاہیے۔ خُدا کے وسیلے سے ایسی سزایابی لانے کے لیے روزہ اور نماز کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گناہ کی سزایابی کے بغیر مسیح کی خوشخبری کی اُنہیں کوئی سمجھ نہیں آتی۔ یہ ہی ہے جو ’’گرجہ گھروں میں پروان پائے‘‘ بے شمار بچوں کے ساتھ غلط ہوتا ہے۔ میں نے اُنہیں اگلی ہی رات شمار کیا تھا۔ اُن میں سے صرف چند ایک ہی مسیح کے پیروکار بنے تھے۔ باقیوں میں سے کوئی بھی اپنے گناہوں اور دُنیاداری کی سزایابی کے تحت نہیں آیا۔ ہم خُدا سے اُنہیں سزایابی میں لانے اور اُن کے دِلوں کو توڑنے اور اُنہیں مسیح کے عاجز شاگردوں میں تبدیل کرنے کے لیے روزہ رکھنا اور دعا مانگنی چاہیے!

صرف خُدا کا روح ہی لوگوں کو توبہ پر مجبور کر سکتا ہے۔ روزہ اور نماز اکثر بیوقوف لوگوں کو مسیح کے خون کو دیکھنے کے لیے اُن کی ضرورت کو دکھاتا ہے تاکہ وہ گناہ سے نفرت کرنے والے خُدا کی حضوری میں پاک صاف ہو پائیں۔ روزہ اور نماز خُدا کے وہ ذرائع ہیں جو ہمیں پاک روح کو ہمارے درمیان باغی گنہگاروں کے دِلوں میں یہ کام کرنے کے لیے نیچے لانے کے لیے دعا میں بخشے ہیں!

ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے کہا، ’’ایسے عرصے ہوتے ہیں جب ہمیں دُنیا میں ہر ایک چیز کو چھوڑ دینا چاہیے اور خُدا کے چہرے کو تلاش کرنا چاہیے۔ ایسے عرصے روزہ اور نماز کے عرصے ہوتے ہیں‘‘ (دعا: مانگنا اور پانا Prayer: Asking and Receiving، صفحہ 216)۔

میرے خیال میں آپ میں سے وہ جو نجات پا چکے ہیں یہ احساس کرتے ہیں کہ ہمارے گرجہ گھر میں ہمیں اور زیادہ پاک روح کی ضرورت ہے۔ جب ہم دعا مانگتے ہیں تو ہمیں اُس کی موجودگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں ضرورت ہوتی ہے کہ وہ ہم پر ظاہر کرے کہ وہ ہم سے ہماری زندگیوں کے ساتھ کیا کروانا چاہتا ہے۔ ہمیں اُس خُدا کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ پادری صاحب پر ظاہر کرے کیا منادی کرنی چاہیے۔ ہمیں ضرورت ہوتی ہے کہ وہ ہمیں دعا کے جنگجو بنائے۔ ہمیں ضرورت ہوتی ہے کہ وہ گمراہ لوگوں کو کھینچ لائے اور اُن کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جانے کے بعد یہیں پر رکھے۔ ہمیں ضرورت ہے کہ وہ ایک طویل مدت سے نا آئے ہوئے حیات نو کو ہمارے درمیان لے آئے۔ ہمیں اُس خُدا کی اپنے لیے ضرورت ہے، ہمیں موڑنے کے لیے، ہمیں توڑنے کے لیے اور ہمیں ڈھالنے کے لیے کہ اُس [خُدا کی] مرضی کو پورا کریں۔ ہم اکثر گاتے ہیں،

جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
مجھے پگھلا، مجھے ڈھال، مجھے توڑ، مجھے موڑ۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
   (جیتے جاگتے خُداوند کی روح Spirit of the Living God‘‘ شاعر ڈینیئل آئیورسن
      Daniel Iverson، 1899۔1977؛ ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔

یہ چھوٹا سا گیت ایک حقیقی دعا بن جائے گا جب ہم اِس کے لیے روزہ رکھیں اور دعا مانگیں گے۔ آپ جو روحانی مسیحی ہیں جانتے ہیں کہ ہمیں خُداوند کے روح کی ہمارے درمیان نیچے لانے کی ضرورت ہے – ہمارے دُنیاوی نوجوان لوگوں کے دِلوں کو بدلنے کے لیے، دونوں گرجہ گھر میں پروان چڑھے دُنیاوی بچے اور گرجہ گھر کے باہر سے دُنیاوی بچے۔ اِس لیے میں اگلے ہفتے کو روزے اور دعا کے ایک دِن کی حیثیت سے رکھنے کے لیے اِلتماس کر رہا ہوں – جب تک کہ ہم یہاں گرجہ گھر میں ایک دعائیہ اِجلاس کے لیے 5:30 بجے شام کو اکٹھے ہوتے ہیں۔ دعائیہ اِجلاس کے بعد ہم ایک ہلکا سا شام کا کھانا کھائیں گے۔ اگلے ہفتے کی شام کو انجیلی بشارت کا پرچار نہیں ہوگا، صرف روزے کے دِن کے بعد دعا کا وقت ہوگا۔ ہم انجیلی بشارت کے پرچار پر بہت زیادہ کام کر چکے ہیں – میں ہمیں حال ہی میں اِس سے کوئی اتنا زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔ اپنی کتاب آسمان سے آگ Fire From Heaven میں پال جی۔ کُک Paul G. Cook نے کہا، ’’تنہا انجیلی بشارت کا پرچار ہی دیرپا نتائج پیدا نہیں کر سکتا، جب تک کہ اِس کے ساتھ پاک روح کی تحریک شامل نہ ہو‘‘ (صفحہ108)۔ اُنہوں نے کہا کہ ابتدائی میتھوڈسٹ ’’جانتے تھے کہ اُن کے گرجہ گھروں کی خوشحالی اور خود اُن کے اپنے فضل و کرم کا انحصار خُدا کے نیچے آنے اور اُن سے ملنے میں پنہاں تھا۔‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’یہ سادہ سے، ایمان رکھنے والے مرد اور عورتیں اپنے درمیان خُدا کے شاندار کاموں کو تلاش کرتے ہیں۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ جب تک خُدا کام نہیں کرتا وہ اُس کے نام میں کچھ بھی پانے کے لیے بے بس تھے۔ یہ بات وضاحت کرتی ہے کیوں وہ اِس قدر دعا کرتے تھے اور اِس قدر زیادہ خلوص اور سنجیدگی کے ساتھ کیا کرتے تھے‘‘ (صفحہ105)۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ خوشخبری کا پھیلنا اور گرجہ گھر کی صحت کا قطعی طور پر انحصار خُدا کی قوت اور حمایت ہی میں تھا، اور اِس ہی لیے وہ اِس قدر زیادہ دعا مانگا کرتے تھے‘‘ (صفحہ28)۔

آئیے ہمارے گرجہ گھر میں ہمارے دُنیاوی نوجوان لوگوں – دونوں گرجہ گھر میں پروان چڑھے بچوں اور نئے بچوں کے دِلوں کو تبدیل کرنے کے لیے خُدا کی قوت کے ساتھ نازل ہونے کے لیے روزہ رکھیں اور دعا مانگیں۔ اگر آپ ٹھیک طور سے تندرست ہیں تو اگلے ہفتے شام 5:30 بجے یہاں گرجہ گھر میں ہمارے دعائیہ اِجلاس کے بعد تک مہربانی سے تمام خوراک سے پرھیز کریں۔ اگر آپ روزہ رکھنے کے لیے بجا طور پر تندرست نہیں ہیں تو سارا دِن خُدا کی روح کو ہمارے گرجہ گھر میں نازل ہونے کے لیے محض دعا کریں۔ اگر آپ کے پاس یہ جاننے کے لیے کہ آیا آپ روزہ رکھنے کے لیے ٹھیک طور سے تندرست ہیں کوئی سوال ہے، تو مہربانی سے پہلے ڈاکٹر چعین Dr. Chan یا ڈاکٹر جوڈتھ کیگنDr. Judith Cagan سے پوچھیں۔ وہ آپ کو بتائیں گے کہ آیا آپ روزہ رکھنے کے لیے بجا طور سے تندرست ہیں یا نہیں۔ اگر آپ کافی یا چائے پینے کے عادی ہیں، تو آپ سر درد سے بچنے کے لیے ایک یا دو کپ لینا جاری رکھ سکتے ہیں۔ باقی کے تمام وقت میں صرف پانی پیئیں۔ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام دِن ڈھیروں پانی پیئیں، خصوصی طور پر اگر آپ کام کر رہے ہیں۔ ہر ایک گھنٹے یا زیادہ کے بعد ایک گلاس پانی کا پیئیں۔ آئیے اکٹھے کھڑے ہوں اور حمدوثنا کا گیت نمبر6 گائیں۔

جب ہم خُداوند کے ساتھ اُس کے کلام کے نور میں چلتے ہیں،
   کس قدر جلال وہ ہماری راہ میں نچھاور کرتا ہے!
جب ہم اُس کی اچھی مرضی کو پورا کرتے ہیں، وہ تب بھی ہمارے ساتھ رہتا ہے،
   اور اُن تمام کے ساتھ جو فرمانبرداری اور بھروسہ کریں گے۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔

مگر ہم کبھی بھی اُس کی محبت کی مُسرت کو ثابت نہیں کر سکتے
   جب تک کہ ہم تمام الطار پر لیٹ نہیں جاتے؛
اُس حمایت کے لیے جو وہ ظاہر کرتا ہے، اُس خوشی کے لیے جو وہ عطا کرتا ہے،
   اُن تمام کے لیے ہے جو بھروسہ کریں گے اور فرمانبرداری کریں گے۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔

پھر پیاری رفاقت میں ہم اُس کے قدموں میں بیٹھیں گے۔
   یا ہم راہ میں اُس کے ساتھ ساتھ چلیں گے؛
وہ جو کہتا ہے وہ کرتا ہے، وہ جہاں بھیجے گا ہم جائیں گے؛
   کبھی بھی مت ڈریں، صرف بھروسہ اور فرمانبرداری کریں۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔
(’’بھروسہ اور فرمانبرداریTrust and Obey‘‘ شاعر جان ایچ۔ سیم مسJohn H. Sammis
، 1846۔1919)۔

اِس واعظ کو اپنے ساتھ آج کی رات لے جائیں۔ آنے والے ہفتے میں ہر رات کو بستر پر جانے سے پہلے اِس کو ایک مرتبہ پھر پڑھیں۔ سونے کے وقت سے پہلے جب آپ دعا مانگیں تو کورس اور حمدوثنا کا گیت گائیں۔ ہفتے کی رات کو اِس کو دوبارہ پڑھیں اور حمدوثنا کا گیت اور کورس گائیں جب آپ دِن کے دوران دعا مانگیں۔ کورس کو دوبارہ گائیں۔

جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
مجھے پگھلا، مجھے ڈھال، مجھے توڑ، مجھے موڑ۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔

اگر آپ نے ابھی تک نجات نہیں پائی ہے تو ہم دعا مانگتے ہیں کہ آپ توبہ کریں گے اور یسوع پر بھروسہ کریں گے۔ اُس کا خون آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا۔ مُردوں میں سے اُس کا جی اُٹھنا آپ کو دائمی زندگی بخشے گا۔ اُس پر بھروسہ کریں اور وہ آپ کو آنے والے گناہ اور سزا سے بچا لے گا۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی17:14۔21 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
      ’’آؤ، میری جان، تیرا لباس تیار ہے Come, My Soul, Thy Suit Prepare‘‘ (شاعر جان نیوٹنJohn Newton، 1725۔1807)۔