Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


رات میں تخّیلات – ایسٹر کا ایک واعظ

VISIONS IN THE NIGHT –
AN EASTER SERMON
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 27 مارچ، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, March 27, 2016

’’محترم تھِیوفلُس! میں نے اپنی پہلی کتاب میں اُن تمام باتوں کو تحریر کر دیا ہے جو یسوع کے ذریعہ عمل میں آئیں اور جن کی وہ تعلیم دیتا رہا۔ اُس دِن تک جب وہ اُوپر اُٹھایا گیا۔ لیکن اِس سے پہلے اُس نے اپنے مُنتخب رسولوں کو پاک رُوح کے وسیلہ سے کچھ ہدایات بھی دی تھیں۔ دُکھ سہنے کے بعد اُس نے اپنے زندہ ہو جانے کے کئی قوی ثبوت بھی بہم پہنچائے اور وہ چالیس دِن تک اُنہیں نظر آتا رہا اور خدا کی بادشاہی کی باتیں سُناتا رہا‘‘ (اعمال 1:1۔3).

یسوع مُردوں میں سے زندہ ہو چکا تھا۔ اِس کے بارے میں کوئی شک نہیں رہا تھا۔ اُس کی قبر رومی مہربند کر چکے تھے اور رومی سپاہیوں نے اُس کی حفاظت اپنی زندگیوں کے ساتھ کی تھی۔ لیکن عیدِ پاشکا کے اِتوار کی صبح خُداوند نے بہت بڑی چٹان کو پرے دھکیل دیا اور رومی مہر توڑ ڈالی۔ اور یسوع صبح سویرے کی روشنی میں اُس قبر میں سے باہر نکل آیا۔ اُس خالی قبر نے خود یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا اِعلان کر دیا تھا!

یسوع قبر میں سے جی اُٹھا تھا۔ اِس کے بارے میں کوئی شک نہیں رہا تھا۔ اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد سینکڑوں لوگوں نے یسوع کو زندہ دیکھا تھا۔ پولوس رسول نے کہا، ’’اُس کے بعد پانچ سو سے زیادہ مسیحی بھائیوں کو ایک ساتھ دکھائی دیا جن میں سے اکثر اب تک زندہ ہیں، بعض البتہ مر چکے ہیں۔ پھر یعقوب کو دکھائی دیا؛ اِس کے بعد سب رسولوں کو۔ اور سب سے آخر میں مجھے دکھائی دیا‘‘ (1کرنتھیوں15:6۔8)۔ ’’دُکھ سہنے کے بعد اُس نے اپنے زندہ ہو جانے کے کئی قوی ثبوت بھی بہم پہنچائے اور وہ چالیس دِن تک اُنہیں نظر آتا رہا اور خدا کی بادشاہی کی باتیں سُناتا رہا‘‘ (اعمال1:3)۔

ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا،

غور کریں سچ میں جس قدر بھاری اکثریت میں سینکڑوں لوگوں نے وہ گواہی دی تھی جنہوں نے یسوع کو اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا تھا، کچھ نے تو بار بار چالیس دِنوں تک … واقعی میں سینکڑوں چشم دید گواہ متفق تھے کہ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ کبھی بھی کوئی ایک شخص بھی یہ کہتا ہوا دکھائی نہیں دیا کہ اُنہوں نے [عید پاشکا کے بعد] یسوع کے مُردہ جسم کو دیکھا تھا، نا ہی کسی نے بھی اِس تصدیق کے بارے میں تضاد ظاہر کیا۔ چشم دید گواہان [نے کہا] اُنہوں نے مُنّجی کو پکڑا تھا، یسوع کو چھوا تھا، اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیلوں کے نشانات کو محسوس کیا تھا، اُس کو کھاتے ہوئے دیکھا تھا، چالیس دِنوں تک اُس کے ساتھ مِل کر رہے تھے… وہ تصدیق اِس قدر بھاری اکثریت میں ہے کہ صرف وہ جو یقین نہیں کرنا چاہتے اور تصدیق کی پڑتال کرنا نہیں چاہتے اِس کو مسترد کرتے ہیں۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ بائبل کہتی ہے کہ یسوع نے ’’دُکھ سہنے کے بعد اپنے زندہ ہو جانے کے کئی قوی ثبوت بھی بہم پہنچائے،‘‘ اعمال1:3 (جان آر۔ رائس، ڈی۔دی۔ ڈگری اِن لٹریچر John R. Rice, D.D., Litt.D.، یسوع مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا The Resurrection of Jesus Christ، سورڈ آف دی لارڈ پبلیشرز Sword of the Lord Publishers، 1953، صفحات 49۔50)۔

وہ خالی قبر، اور سینکڑوں چشم دید گواہان، مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ٹھوس ثبوت ہیں۔

اِس کے باوجود سب سے ٹھوس ثبوت مسیح کے شاگردوں کی تبدیل شُدہ زندگیاں ہیں۔ یہ لوگ جی اُٹھے مسیح کے چشم دید گواہ ہونے کے وسیلے سے مکمل طور پر تبدیل ہو چکے تھے۔ وہ بزدل رہے تھے، جو ایک کمرے میں خوف سے تالا لگائے چھپے بیٹھے تھے۔ مگر جی اُٹھے مسیح کو دیکھنے کے بعد، اُنہوں نے جرأت مندانہ طور پر منادی کی کہ یسوع زندہ تھا – مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا! اور اِس بات کی منادی کرنے کے لیے اُنہوں نے اپنی زندگیوں کی ادائیگی کی تھی!

پطرس – پطرس کو ادھموا ہونے تک پیٹا گیا تھا اور پھر صلیب پر اُلٹا لٹکایا گیا تھا۔
اندریاس – کو ایک X کی شکل کی صلیب پر مصلوب کیا گیا تھا۔
یعقوب، زبدی کے بیٹے – کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔
یوحنا – کو اُبلتے ہوئے تیل کے کڑاھے میں ڈالا گیا تھا، اور پھر زندگی بھر کے لیے، پِطمس کے جزیرے پر جلا وطن کر دیا گیا۔
برتلمائی – کی زندہ ہی کھال کھینچ دی گئی تھی اور پھر مصلوب کیا گیا تھا۔
متی – کا سر قلم کیا گیا تھا۔
یعقوب، خود خُداوند کے سوتیلے بھائی کو – ہیکل کی چوٹی سے دھکیل دیا گیا تھا اور پھر مار مار کر قتل کر دیا گیا۔
تدّی – کو تیروں کے ساتھ نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔
مرقس – کو گھوڑوں کی ایک جوڑی کے ذریعے سے گھسیٹ گھسیٹ کر مار ڈالا گیا تھا۔
پولوس – کا سر قلم کیا گیا تھا۔
لوقا – زیتون کے ایک درخت پر پھانسی دے کر قتل کر دیا گیا تھا۔
توما – کو نیزے گھونپے گئے تھے اور ایک بھٹی کے شعلوں میں پھینک دیا گیا تھا۔

(شُہداء کی فوکسی کی نئی کتاب The New Foxe’s Book of Martyrs، ٹائینڈیل ہاؤس پبلیشرز Tyndale House Publishers، 2004، صفحات 19۔20)۔

یہ لوگ دھشت ناک مصائب سے گزرے تھے اور یوحنا کے علاوہ باقی سب ہولناک اموات مرے تھے۔ اُن کے ساتھ یہ کیوں ہوا تھا؟ یہ اُن کے ساتھ اِس لیے ہوا تھا کیونکہ اُنہوں نے کہا تھا کہ اُنہوں نے یسوع مسیح کو زندہ دیکھا تھا، اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد! لوگ کسی بھی ایسی بات کے لیے جو اُنہوں نے دیکھی نہ ہو دُکھ نہیں برداشت کریں گے اور مرنا پسند نہیں کریں گے! اِن لوگوں نے مسیح کو ’’اُس کے مر جانے کے بعد کئی قوی ثبوتوں کے ذریعے سے زندہ دیکھا تھا، جو اُن کو چالیس دِن تک نظر آتا رہا تھا‘‘ (اعمال1:3)۔ عمر کے آواخر میں، اُس کا بدن اُبلتے تیل سے ہولناک حد تک داغدار تھا، یوحنا رسول نے کہا، ’’ہم نے اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھا بلکہ غور سے دیکھا اور اپنے ہاتھوں سے اُسے چھوا بھی ہے‘‘ وہ جی اُٹھا مسیح (1یوحنا1:1)۔ میں کہتا ہوں ہم اِن لوگوں پر یقین کر سکتے ہیں! اُنہوں نے اِس بات کی منادی کرنے کے لیے کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا، دُکھ اُٹھائے اور مارے گئے۔ لوگ کبھی بھی اُس بات کے لیے جو اُںہوں نے کبھی دیکھی ہی نہ ہو نہیں دُکھ اُٹھاتے اور مرتے! اِن لوگوں نے مسیح کو دیکھا تھا، اور اُس کو چھوا تھا، اُس کے قبر میں سے جی اُٹھنے کے بعد! یہ ہی وجہ تھی کہ خود اذیت اور موت اُنہیں ’’مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے‘‘ کی منادی کرنے سے نہیں روک پائی!

تھوما نے وہاں کمرے میں اُسے پہچانا تھا،
اُس کو اپنا آقا اور خُداوند کہا،
سوراخوں میں اپنی انگلیوں کو ڈالا
جو کیلوں اور تلوار سے بنے تھے۔
وہ جو مر چکا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
وہ جو مر چکا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
موت کے مضبوط برفیلے شکنجے کو توڑ ڈالا –
وہ جو مر چکا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
   (’’دوبارہ جی اُٹھاAlive Again‘‘ شاعر پال ریڈر Paul Rader، 1878۔1938)۔

اب شاگرد آخری مرتبہ جی اُٹھے یسوع کو ملے تھے۔ اُس نے اُنہوں اُس وقت تک کے لیے جب تک کہ ’’پاک روح کے وسیلے سے بپتسمہ نہیں پاتے‘‘ یروشلیم میں رُکنے کے لیے کہا۔ یسوع نے کہا،

’’جب پاک رُوح تم پر نازل ہو گیا تو تُم قوت پاؤ گے اور یروشلیم اور تمام یہودیہ اور سامریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہو گے‘‘ (اعمال 1:8).

اور یہ بات ہمیں خود ہمارے اپنے گرجہ گھر کی جانب لے آتی ہے، جو یہاں شہری مرکز کے دِل میں واقع ہے، لاس اینجلز کے مرکز میں۔ میں کہتا ہوں، خُدا کے فضل سے، ہمارے گرجہ گھر میں ہمارے پاس ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں مسیحیوں کے عمدہ ترین گروہوں میں سے ایک گروہ موجود ہے! اور دُنیا میں مسیحی نوجوان لوگوں کے بہترین گروہوں میں سے ایک گروہ ہے! میں یہ بات شرمندہ ہوئے بغیر کہہ سکتا ہوں کیونکہ یہ میں نہیں تھا جس نے یہ کیا۔ یہ سہرہ اُن ’’اُنتالیسthe Thirty-Nine‘‘ کو جاتا ہے، نوکری کرنے والے بالغوں کا ایک چھوٹا سے گروہ جس نے اپنے وقت اور پیسے کی قربانی اِس گرجہ گھر کی عمارت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے دی، جو کہ ایک ایسی تباہ کر دینے والی گرجہ گھر کی تقسیم سے ہوئی تھی جس میں ہمارے 400 بالغ ممبران نگلے گئے۔ یسوع کے نام کی ستائش ہو! اُس نے فتح میں ہماری رہنمائی فرمائی!

اِس کا سہرہ اُن نوجوان لوگوں کو بھی جاتا ہے جن کا تعلق ہمارے گرجہ گھر سے ہے۔ وہ نہایت ہی غیر معمولی دعا کرنے والے جنگجو ہیں۔ وہ دعا میں ایک سے زیادہ گھنٹہ لگا دیتے ہیں – منادی یا بائبل کے مطالعے میں نہیں، بلکہ دعا میں – ہر کوئی ایک گھنٹے سے زیادہ اور ہر ہفتے۔ اِن نوجوان مردوں اور خواتین کے بھی دو دعائیہ گروہ ہیں جو مذید ایک اور گھنٹہ ہر ہفتے ہمارے درمیان حیات نو بھیجنے کے لیے خُدا سے دعا مانگتے ہیں۔ اُن کی دعاؤں کا جواب دُںیا میں بے شمار لوگوں کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے ملتا رہتا ہے۔ صرف سات ہفتوں ہی میں اِس موسم بہار میں اِس گرجہ گھر میں اُن کے دعاؤں کے جواب میں تیرہ لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں۔ ایک شخص 89 سال کی عمر کا دہریہ تھا۔ ایک شخص 86 برس کی عمر کا کاتھولک تھا۔ ایک خاتون تھیں جنہوں نے تقریباً 40 برس تک مسیح کی مزاحمت کی تھی۔ ایک تو اپنی ساری زندگی شیطان کی اسیری ہی میں رہا تھا۔ باقی کے نو وہ نوجوان لوگ تھے جو دُنیا میں سے آئے تھے، اور ہمارے گرجہ گھر میں اُن کالجوں میں سے لائے گئے تھے جہاں پر ہم انجیلی بشارت کا پرچار کرتے ہیں۔ یسوع کے نام کی ستائش ہو! وہ لوگوں کو جیتنے میں ہماری مثال ہے!

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر ہمارے گرجہ گھر میں ڈاکٹر ڈیوڈ رالسٹن Dr. David Ralston نے منادی کی تھی۔ وہ ایک مشنری ہیں اور ’’قوموں کے لیے مسیح Christ to the Nations‘‘ کے بانی ہیں۔ ڈاکٹر رالسٹن نے اپنے فیس بُک کے صفحے پر اِن الفاظ کے کے ساتھ ہمارے گرجہ گھر کی تصویر لگائی۔ ڈاکٹر رالسٹن نے کہا،

     میں نے گذشتہ رات کو [ہفتے کی شب] اور اِس صبح [اِتوار] یہاں لاس اینجلز کے مرکز میں بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں جہاں پر ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر پادری صاحب ہیں منادی کی تھی۔ حیرت انگیز عبادتیں، ہر نشست بھری ہوئی، آدھے لوگ 30 سال سے کم عمر کے دکھائی دیئے!
     اِس کے علاوہ سامعین کے لیے بولا جانے والے انگریزی کے ہر لفظ کا ترجمہ دونوں ہسپانوی اور چینی زبان میں کیا گیا۔ عظیم روح، بے شمار آمین کہنے والوں اور تالیوں کے ساتھ جب پیغام کی منادی جاتی ہے۔ پادری ہائیمرز کے واعظ یو ٹیوب پر دیکھے جانے کے ساتھ ساتھ – ہر تیس دِنوں میں تقریبا210 مختلف قوموں میں اوسطاً 120,000 کمپیوٹروں پر آن لائن دیکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔
     میں انجیل کی منادی کرنے والے ایسے کسی دوسرے کو نہیں جانتا جو اتنے سارے لوگوں تک پہنچ رہا ہو، اِس قدر تسلسل کے ساتھ خوشخبری کو لیے ہوئے، تمام دُنیا میں۔
     میں اُن کی منسٹری کو دورِ حاضرہ کے سپرجیئن کی مانند سوچتا ہوں۔

یسوع نام کی ستائش ہو! اُسی کے نام میں خُدا دعاؤں کے جواب دیتا ہے!

تمام زمین پر سارے سونے کے مقابلے میں یہ گرجہ گھر میرے لیے زیادہ قیمتی ہے۔ ’’چاندی کے دریاؤں، اَن کہے جواہرات‘‘ کے مقابلے میں انٹرنیٹ پر عالمگیر مذھبی خدمت میرے لیے زیادہ قیمتی ہے۔ یہ بات شاید آپ کو ایک چھوٹی سے چیز کی مانند دکھائی دے مگر میرے لیے یہ گرجہ گھر دُنیا میں سب سے زیادہ اہم ہے!

میری زندگی، میری محبت میں تجھے سونپتا ہوں،
   تو خُدا کا برّہ جو میرے لیے مرا؛
ہائے میں کبھی وفادار بھی رہا ہوتا،
   میرے نجات دہندہ اور میرے خُداوندا!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
   میری زندگی کس قدر مطمئن ہو گئی!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
   میرے نجات دہندہ میرے خُداوندا!
(’’میں اُس کے لیے جیئوں گا I’ll Live for Him‘‘ شاعر رالف ای۔ ہڈسن Ralph E. Hudson، 1843۔1901؛ ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔

میں نا صرف یہ دیکھتا ہوں کہ اب یہ گرجہ گھر کیا ایک خزانہ ہے – میں یہ بھی دیکھتا ہوں کہ اِس گرجہ گھر کو کیا ہونا چاہیے، یہ کیا ہو سکتا ہے، اور خُدا کے فضل سے، یہ کیا ہوگا! رات کے تخّیلات میں اِس اجتماع گاہ کے ہر کونے کو میں نوجوان لوگوں سے بھرا ہوا دیکھتا ہوں! اور اُن تخیلات میں خُدا کے روح کو مَیں حیات نو کی لہر در لہر میں نازل ہوتا ہوا دیکھتا ہوں! میں اُن نوجوان لوگوں کے خوشی بھرے چہرے دیکھتا ہوں جنہوں نے یسوع مسیح کو بحیثیت اپنے مُنجی اور خُداوند کے پا لیا ہے! رات کے تصورات میں مَیں نوجوان لوگوں کو روتا ہوا اور دعا مانگتا ہوا دیکھتا ہوں اور خوشی کے لیے چِلاتے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے پرانے وقتوں کے میتھوڈسٹ، بپٹسٹ، پریسبائیٹیرئین لوگوں نے کیا! میں نوجوان لوگوں کو خوشخبری کے مبغلین بننے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرتے ہوئے دیکھتا ہوں – اور کچھ کو تو یہاں تک کہ یسوع مسیح کی خاطر غیرمُلکی علاقوں میں مشنریوں کی حیثیت سے جاتا ہوا دیکھتا ہوں! میں ایک بہت بڑے گرجہ گھر کو ایک جُھری میں سے اُمڈتا ہوا دیکھتا ہوں – اس جگہ سے خُدا کی محبت کے ساتھ روانی سے ہماری قوم کے تاریک کونوں اور ہماری دُنیا میں آگے بڑھتا ہوا دیکھتا ہوں! میں مسیح یسوع کو اپنی محبت کو اوپر اُٹھاتا ہوا اور اِس گرجہ گھر کی مذھبی خدمات کے ذریعے سے تمام دُنیا میں سینکڑوں اور ہزاہا گمراہ اور تنہا لوگوں پر نیچے اُنڈیلتا ہوا دیکھتا ہوں! اور رات کے تصورات میں مَیں اُنہیں گاتا ہوا سُن سکتا ہوں،

میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
   میری زندگی کس قدر مطمئن ہو گئی!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
   میرے نجات دہندہ میرے خُداوندا!

میرے ساتھ گائیں!

میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
   میری زندگی کس قدر مطمئن ہو گئی!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
   میرے نجات دہندہ میرے خُداوندا!

میں جلد ہی 75 سال کا ہو جاؤں گا۔ میں شاید اِن تمام باتوں کو اپنے مرنے سے پہلے ہوتا ہوا نہ دیکھ پاؤں۔ مگر میں اُنہیں پہلے ہی دیکھ چکا ہوں – رات کے تخیلات میں! مسٹر گریفتھ، مہربانی سے ہماری مسز کرسچنسن کے پیارے سے گیت ’’میرے سارے تخیل کو پور کرFill All My Vision‘‘ کو گانے میں مدد کریں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں۔ یہ آپ کے گانے کے ورق پر چھ نمبر ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، نجات دہندہ، میں دعا مانگتا ہوں،
   آج مجھے صرف یسوع کو دیکھ لینے دے؛
حالانکہ وادی میں سے تو میری رہنمائی کرتا ہے،
   تیرا کھبی نہ مدھم ہونے والا جلال میرا احاطہ کرتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، ہر خواہش
   اپنے جلال کے لیے رکھ لے؛ میری روح راضی ہے
تیری کاملیت کے ساتھ، تیری پاک محبت سے
   آسمانِ بالا سے نور کے ساتھ میری راہگزر کو بھر دیتی ہے
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے
   باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھنے لینے دے۔
   تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن
      Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

میں چین اور افریقہ کے لیے گئے اُس عظیم مشنری چارلس ٹی۔ سٹڈ Charles T. Studd (1860۔1931) کے الفاظ کے ساتھ اِس واعظ کا اختتام کرتا ہوں۔

صرف ایک ہی زندگی،
   جو یکدم ہی گزر جائے گی۔
صرف جو مسیح کے لیے کیا ہوگا
   قائم رہے گا۔

جب تک آپ زندہ ہیں اُن الفاظ کو کبھی بھی مت بھولیے۔ اِنہیں میرے ساتھ کہیں۔

صرف ایک ہی زندگی،
   جو یکدم ہی گزر جائے گی۔
صرف جو مسیح کے لیے کیا ہوگا
   قائم رہے گا۔

ڈاکٹر چعین، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: مرقس15:24۔34.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
      (’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er ‘‘ فرانس پاٹ Francis Pott نے ترجمہ کیا، 1832۔1909)۔