Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


آقا کی چال

THE MASTER MOVE
(Urdu)

ڈاکٹر سی۔ ایل۔ کیگن کی جانب سے
by Dr. C. L. Cagan

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 6 مارچ، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 6, 2016

’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی بلکہ یہ ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘ (1۔ یوحنا 4:10).

میں کالج کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے اپنے والدین سے دور UCLA گیا تھا، اور یوں میں تنہا تھا۔ وہاں میں نے خود کو ضرورت سے زیادہ محنت میں مصروف رکھا – اور میں تنہا تھا۔ میں ایک فطین بننا چاہتا تھا، اور بہت زیادہ مضامین کی جماعتیں پڑھنے لگا – اور میں تنہا تھا۔ میں پیسے بنانا چاہتا تھا اور کئی کئی گھنٹے کام کیا کرتا – اور میں تنہا تھا۔ میں نے گرمیوں میں کام کیا، ایسٹر کی چھٹیوں میں کام کیا، یہاں تک کہ نئے سال اور کرسمس کی چھٹیوں میں بھی کام کیا – اور میں تنہا تھا۔ میں تمام رات کام کیا کرتا، یہاں تک کہ سردیوں میں جب بارش ہو رہی ہوتی اور وہاں پر کوئی بھی نہ ہوتا۔ میں ریڈیو چلا لیتا اور خود کو ھیٹر چلا کر گرمائش پہنچاتا۔ میں پیسے کما رہا تھا۔ میں کامیاب ہو رہا تھا۔ لیکن میں تنہا تھا۔

ایک دِن کچھ ایسا ہوا جس کی مجھے کچھ سمجھ نہ لگ پائی۔ میں ایک مسیحی خاندان میں شکرگزاری کے کھانے پر مدعو تھا۔ میں وہاں پر گیا، لیکن میں نے سوچا، ’’میں یہاں کا نہیں ہوں۔ میں اِس خاندان کا حصّہ نہیں ہوں۔ میں یہاں پر کیا کر رہا ہوں؟ کیوں؟ کیوں؟‘‘

اِس کی کوئی سمجھ نہیں آئی۔ میں نے اُن کے لیے کچھ کیا بھی نہیں تھا۔ اُن کا مجھ سے کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔ اُنہیں مجھے تنہا چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ وہی میری جگہ تھی۔ میں غیر منطقی تھا۔ میں دیکھ نہیں پایا کہ وہ مجھ پر مسیحی محبت کو ظاہر کر رہے تھے، جب میں تنہا تھا اور گمراہ تھا اور میرے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ اُنہوں نے مجھ سے محبت کی جب میں اُن سے پیار نہیں کرتا تھا۔

بعد میں مَیں نے جو کچھ اُنہوں نے کیا اُس کو ایک نام دیا۔ میں نے اُس کو ’’آقا کی چال‘‘ کہا۔ یہ ایک غیر منطقی چال تھی، لیکن یہ چلی گئی تھی۔ یہ ایک ایسی چال تھی جیسی ایک شطرنج کا ماہر کھلاڑی چلتا ہے، جس کے بارے میں کوئی عام سا کھلاڑی سوچ بھی نہیں سکتا۔ لیکن اِس چال نے مجھے مسیحی ایمان کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا جس کو میں مسترد کر چکا تھا۔

مجھے محبت اُن لوگوں کے ذریعے سے دی گئی تھی جنہیں میں پیار بھی نہیں کرتا تھا۔ ’’آقا کی چال‘‘ اِس کے لیے ایک اچھا نام تھا۔ جو اُنہوں نے کیا وہ آقا کی محبت سے آتا ہے – یسوع مسیح کی جانب سے اور خُدا اُس کے باپ کی جانب سے۔ وہ وہی کر رہے تھے جو اُن کے آقا نے کیا تھا۔ وہ خُدا بخود تھا جس نے اُن لوگوں سے محبت کی جو اُس سے پیار نہیں کرتے تھے۔ ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی بلکہ یہ ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘ (1۔ یوحنا 4:10).

خُدا نے آپ کے لیے اور میرے لیے اپنے بیٹے کو قربان ہونے کے لیے بھیجا، کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے یہاں تک کہ اگر آپ اُس سے محبت نہ بھی کریں۔ یہ بات غیر منطقی سی ہے، لیکن یہ ہے! یہ ’’خُداوند کی چال‘‘ ہے۔ یہ آقا کی چال ہے۔ خُداوند کی اُن لوگوں کے لیے محبت جو اُس سے پیار بھی نہیں کرتے کیا یہ بات کچھ تصوراتی سی نہیں۔ یہ الفاظ نہیں ہیں، یا کوئی نظریہ نہیں ہے۔ اِس کو عملی طور پر کیا گیا تھا۔ ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی بلکہ یہ ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘ (1۔ یوحنا 4:10).

چاہے تم کوئی بھی ہو، یسوع تم سے محبت کرتا ہے بیشک چاہے تم اُس سے پیار نہیں کرتے۔ اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے بغیر گرجہ گھر میں آتے رہے ہیں، اور نجات جیسے الفاظ سے آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا پھر بھی وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ اگر آپ نے اپنی زندگی گرجہ گھر جائے بغیر اور مشکل سے ہی یسوع کے بارے میں سوچے بغیر گزار دی ہے، تب بھی وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ اگر آپ ایک بے اعتقادے ہیں جو بائبل کو اور مسیح بخود کو مسترد کرتا ہے، جیسا کہ میں نے کیا – وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ آج کی صبح میں مسیح کی محبت کے بارے میں دو باتوں کو سامنے لانے چاہتا ہوں۔

I۔ پہلی بات، اپنے دوستوں کے لیے مسیح کی محبت۔

یسوع کے بے شمار دوست تھے۔ بائبل کہتی ہے، ’’بہت سے دوست رکھنے والا شخص تباہ و برباد ہو سکتا ہے‘‘ (اِمثال18:24)۔ مسیح ایک دوستانہ شخص تھا۔ وہ لعزر کا اور اُس کی بہنوں مریم اور مارتھا کا قریب رفیق تھا۔ یوحنا کی انجیل کہتی ہے، ’’یسوع مارتھا اور اُس کی بہن اور لعزر سے محبت کرتا تھا‘‘ (یوحنا11:5)۔ جب لعزر مر گیا، ’’یسوع رویا تھا‘‘ (یوحنا11:35)۔ لوگوں نے کہا، ’’دیکھو وہ کس قدر اُس سے پیار کرتا تھا!‘‘ (یوحنا11:36)۔ پھر یسوع نے لعزر کو زندہ کیا۔ لیکن وہ اُس سے بھی کہیں پہلے سے لعزر سے پیار کرتا تھا۔

مسیح کے نزدیک ترین دوست اُس کے شاگرد تھے، جو اُس کے ساتھ منادی میں اور تین سالوں تک اُس کی رفاقت میں رہے تھے۔ اُس کے مصلوب کیے جانے سے ایک رات پہلے، یسوع نے اُ ن کے ساتھ فسح کا کھانا کھایا تھا۔ ہم اِس کو آخری کھانا کہتے ہیں۔ وہاں پر شاگردوں میں سے ایک یوحنا رسول تھا۔ اُس نے اُن کے لیے مسیح کے پیار کے بارے میں لکھا،

’’عیدِ فسح کے آغاز سے پہلے یسوع نے جان لیا کہ اُس کے دنیا سے رُخصت ہو کر باپ کے پاس جانے کا وقت آ گیا ہے۔ وہ اپنے لوگوں سے جو دنیا میں تھے، محبت کرتا تھا اور اُس کی محبت اُن سے آخری وقت تک قائم رہی‘‘ (یوحنا 13:1).

یوحنا نے بار بار یہ کہا کہ مسیح اُس سے محبت کرتا تھا۔ یوحنا کو ’’چہیتا شاگرد‘‘ کہتے ہیں۔ جو انجیل اُس نے لکھی اُس میں، یوحنا نے اُس کے بارے میں مسیح کے پیار کو بتایا۔ آخری کھانے کے موقع پر،

’’اُن میں سے ایک شاگرد جو یسوع کا چہیتا تھا، دسترخوان پر اُس کے نزدیک ہی جُھکا بیٹھا تھا‘‘ (یوحنا 13:23).

وہ شاگرد یوحنا تھا۔ بعد میں اپنی انجیل میں اپنے بارے میں اُس نے ’’دوسرا شاگرد جس کو یسوع چاہتا تھا‘‘ کی حیثیت سے لکھا (یوحنا20:2)۔ دوبارہ اُس نے لکھا، ’’وہ شاگرد جسے یسوع چاہتا تھا‘‘ (یوحنا21:7)۔ اپنی انجیل کے اختتام پر، یوحنا نے خود کی شناخت اُس شاگرد کی حیثیت سے کروائی۔ اُس نے لکھا، ’’یہی وہ شاگرد ہے جو اِن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور جس نے اِنہیں تحریر کیا ہے‘‘ (یوحنا21:24)۔ دور حاضرہ کی انگریزی میں اِس کا مطلب ہوتا ہے، ’’میں وہی شاگرد ہوں۔‘‘ ’’وہ میں ہی تھا۔‘‘ ’’یسوع نے مجھے چاہا تھا۔‘‘

آخری کھانے کے موقع پر، مسیح نے اپنے شاگردوں کو دوسروں سے ایسے ہی محبت کرنے کے لیے کہا جیسے اُس نے اُن سے کی تھی۔ اُس نے کہا،

’’میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہُوں کہ ایک دُوسرے سے محبت رکھو۔ جس طرح میں نے تُم سے محبت رکھی، تُم بھی ایک دُوسرے سے محبت رکھو‘‘ (یوحنا 13:34).

دوبارہ، یسوع نے اُن سے کہا،

’’جیسے باپ نے مجھ سے محبت کی ہے ویسے ہی میں نے تُم سے کی۔ اب میری محبت میں قائم رہو‘‘ (یوحنا 15:9).

دوبارہ، اُس نے کہا،

’’میرا حکم یہ ہے کہ جیسے میں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایک دُوسرے سے محبت رکھو‘‘ (یوحنا 15:12).

پھر مسیح نے اُنہیں بتایا محبت ظاہر کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ اُس نے کہا،

’’اِس سے زیادہ محبت کوئی نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لیے قربان کردے‘‘ (یوحنا 15:13).

جب سان فرانسسکو کے علاقے میں مَیں ایک بچہ تھا تو میں نے کرونیکل Chronicle میں جو وہاں کا اخبار تھا ایک کہانی پڑھی۔ سڑک پر ایک شخص کو ایک گاڑی نے تقریباً ٹکر مار ہی دی تھی۔ لیکن اُس کا دوست دوڑ کر سڑک پر آیا اور اُس کو پرے دھکا دے دیا۔ اُس دوست کو گاڑی سے ٹکر لگی اور وہ مر گیا، بجائے اِس کے کہ پہلا والا شخص مرتا۔ وہ شخص جس کو بچایا گیا تھا ایک سال تک ہر روز کرونیکل Chronicle بائبل کی ایک آیت چھاپنے کی قیمت ادا کرتا رہا۔ میں نے یہ ہر دِن کے بعد ہر روز دیکھا۔ میں نے اِس کو بار بار پڑھا، ’’اِس سے زیادہ محبت کوئی نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لیے قربان کر دے‘‘ (یوحنا15:13)۔ وہ شخص اپنے دوست کی جگہ پر مر گیا تھا۔ اور مسیح نے اپنی جان آپ کی جگہ پر نچھاور کر دی تھی۔

وہ آیت اُس شخص کو یاد کرنے کے لیے چھاپی گئی تھی جس نے اپنے دوست سے محبت کی تھی۔ یسوع نے اپنے دوستوں سے محبت کی تھی یہاں تک کہ جب وہ دوست اُس سے پیار بھی نہ کرتے تھے۔ اُس کے شاگردوں میں سے ایک یہوداہ تھا۔ اُس شخص نے مسیح کو دھوکہ دینے کے لیے پیسے لیے تھے۔ اُس نے سپاہیوں کی وہاں گتسمنی کے باغ میں جہاں پر مسیح تھا رہنمائی کی تھی اور اُنہوں نے یسوع کو گرفتار کر لیا تھا۔ آپ کو شاید توقع کرنی چاہیے کہ یسوع کو غدار کے ساتھ ناراض ہونا چاہیے۔ لیکن اِس کے بجائے،

’’یسوع نے اُس سے کہا، دوست! جس کام کے لیے تو آیا ہے کر لے؟‘‘ (متی 26:50).

اِس آیت پر سیکوفیلڈ کی غور طلب بات نہایت رقت آمیز ہے: ’’شاید پوری بائبل میں سب سے زیادہ دِل کو چھو لینے والی بات۔ خُداوند نے یہوداہ کو چھوڑا نہیں تھا۔‘‘ اُس نے یہوداہ کو ’’دوست‘ کہا جب کہ اُس شخص نے یسوع کو دھوکہ دیا تھا۔

شاگردوں میں سے ایک اور کا نام پطرس تھا۔ آپ شاید توقع کریں کہ مسیح کو پطرس کے ساتھ بھی ناراض ہونا چاہیے، کیونکہ پطرس نے تین بار یسوع کا انکار کیا تھا۔ مسیح کے گرفتار ہو چکنے کے بعد، پطرس نے تین مرتبہ کہا کہ وہ یسوع کو جانتا تک نہیں۔ تیسری مرتبہ انکار پر، مرغ نے بانگ دی جیسا کہ یسوع نے کہا تھا ہوگا۔ تب

’’خداوند نے مُڑ کر پطرس کی طرف دیکھا … اور پطرس باہر جا کر زار زار رویا‘‘ (لوقا 22:61، 62).

ہائے، یسوع نے کیسے پطرس کی جانب دیکھا تھا! اُس نظر میں کوئی ناراضگی نہیں تھی، مگر صرف ایک محبت بھری یاد دہانی تھی۔ سی۔ ایچ۔ سپرجیئنC. H. Spurgeon (1834۔1892)، مبلغین کے شہزادے، نے لکھا،

میں اُس نظر میں دیکھتا ہوں، پہلے، وہ بات جو مجھے اِعلان کرنے کے لیے مجبور کرتی ہے – کیسی سوچ سے بھرپور محبت! یسوع بندھا ہوا ہے، اُس پر اِلزام لگایا جا چکا ہے، اُس کو بالکل ابھی ابھی منہ پر مارا گیا ہے – مگر اُس کا خیال اِدھر اُدھر پھرتے ہوئے پطرس کی جانب ہی ہے… ہمارا مبارک خُداوند پطرس کے بارے میں سوچ رہا ہے اور اُس کا دِل اُس کے لائق مذمت شاگرد کی جانب اُمڈا جا رہا ہے… یسوع کی ہمیشہ اُن کے لیے نظر ہوتی تھی جن کے لیے اُس نے اپنا خون بہایا… میں دیکھتا ہوں، تب، پطرس پر ہمارے خُداوند کی نظر ڈالنا، ایک خیالوں سے بھرپور شاندار محبت… [پطرس] نے سب سے زیادہ شرمندگی سے بھرپور اور ظالمانہ عمل کیا تھا اور اِس کے باوجود خُداوند کی نگاہیں اُس کو لامحدود ہمدردی کے لیے ڈھونڈتی پھر رہی تھیں! (میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے Metropolitan Tabernacle Pulpit، واعظ2، 034، منادی کی تھی 22جولائی، 1888)۔

مسیح نے یہوداہ سے پیار کیا تھا حالانکہ یہوداہ نے اُس کو دھوکہ دیا۔ اُس نے پطرس سے محبت کی حالانکہ پطرس نے اُس کا انکار کیا۔ اُس نے اُن لوگوں سے محبت کی جنہوں نے اُس سے پیار نہ کیا۔ مسیح خُدا کی محبت کی ایک کامل مثال تھا،

’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی بلکہ یہ کہ اُس نے ہم سے محبت کی‘‘ (1۔ یوحنا 4:10).

II۔ دوسری بات، مسیح کی اُس کے دشمنوں کے لیے محبت۔

ہم سمجھ سکتے ہیں کیسے کوئی اپنے دوستوں سے محبت کرتا ہے۔ یسوع یہ بات جانتا تھا۔ اُس نے کہا،

’’تُم نے سُنا ہے کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھو اور دشمن سے عداوت‘‘ (متی 5:43).

یہ ایسا ہی تھا جیسے مسیح نے کہا، ’’ہاں، لوگ وہ سمجھ سکتے ہیں۔‘‘ مگر پھر آقا مذید آگے نکل گیا۔ اُس نے اپنے شاگردوں کو اُن کے دشمنوں سے پیار کرنے کے لیے کہا، اُس نے کہا،

’’اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، جو تُم پر لعنت بھیجے اُس کا بھلا کرو، جو تُم سے نفرت کرے اُس سے بھلائی کرو، اور جو تمہیں ستاتے ہیں اور اذیت دیتے ہیں اُن کے لیے دعا کرو‘‘ (متی 5:44).

دوبارہ، یسوع نے کہا،

’’مگر تُم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، اُن کا بھلا کرو، قرض دو اور اُس کے وصول پانے کی امید نہ رکھو، تو تمہارا اجر بڑا ہوگا اور تُم خدا تعالٰی کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشکروں اور شریروں پر بھی مہربان ہے۔ جیسا رحیم تمہارا باپ ہے، تُم بھی رحمدل ہو‘‘ (لوقا 6:35۔36).

ہمارے مُلک کے وسط مغربی اور مشرقی حصوں میں ایمیش لوگ کھیتوں میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ اُس کا طرزِ زندگی سادہ ہے۔ وہ دورِ حاضرہ کی مشینیں اور الیکٹرانک کی اشیاء کا استعمال نہیں کرتے۔ اُن میں سے بے شمار سچے مسیحی ہیں۔

چند ایک سال پہلے ایک شخص پینیسِلوانیا میں ایک ایمیش سکول میں گیا اور دس لڑکیوں کو گولی مار دی۔ اُس نے کہا، ’’میں خُدا پر ناراض ہوں اور اُس سے بدلہ لینے کے لیے مجھے کچھ مسیحی لڑکیوں کو سزا دینے کی ضرورت پڑی۔‘‘ لڑکیوں میں سے پانچ زخموں کی تاب نہ لا کر مر گئیں۔ لیکن ایمیش لوگوں نے غصے کا ردعمل نہیں کیا۔ ہم نے پڑھا،

     گولی مارنے کے حادثے کی دوپہر لڑکیوں میں سے ایک کا ایمیش دادا جو مر گئی تھی اُس نے قاتل کے لیے معافی کے جذبات کا اظہار کیا… اُسی دِن ایمیش پڑوسی لوگوں نے [قاتل کے] خاندان والوں کے پاس جا کر اُن کے غم اور درد میں اُنہیں تسلی دی… بعد میں اُس ہفتے [قاتل کے] خاندان والوں کو قتل ہو جانے والی لڑکیوں میں سے ایک کے جنازے میں بُلایا گیا۔ اور [قاتل کے] کے جنازے پر ایمیش لوگوں کی تعداد غیر ایمیش لوگوں سے کہیں زیادہ تھی (’’ایمیش فضل اور معافی Amish Grace and Forgiveness،‘‘http://lancasterpa.com/amish/amish-forgiveness/
     یہاں تک کہ اِس سے پہلے کہ وہ اپنے قتل ہوئے پانچ بچوں کا کفن دفن پورا کرتے، اُن ایمیش لوگوں نے ناقابلِ خیال کام کیا: اُنہوں نے اُس شخص کے خاندان کے لیے جس نے اُن کی بیٹیوں کو قطار میں تختہ سیاہ کے سامنے کھڑا کر کے، اُن کے پاؤں باندھ کر اُنہیں ایک ایک کر کے گولی ماری تھی، فنڈ قائم کیا۔ (Pittsburgh Post-Gazette ، 7 اکتوبر، 2006)۔

کیا آپ ایسی بات کا تصور کر سکتے ہیں؟ وہ ایسا کیوں کریں گے؟ ’’بے شمار رپورٹروں نے … پوچھا، ’وہ کیسے معصوم زندگیوں کے خلاف اِس قدر ہولناک، تشدد کے بِلاوجہ عمل کو معاف کر سکتے ہیں؟‘… وہ ایمیش تہذیب بہت قریب سے یسوع کی تعلیمات کی پیروی کرتی ہے جس نے اپنے پیروکاروں کو ایک دوسرے کو معاف کرنے کی تعلیم دی‘‘ (’’ایمیش فضل اور معافی Amish Grace and Forgiveness،‘‘ ibid.)۔

یسوع نے اپنے دشمنوں سے محبت کی۔ اُس کو گتسمنی کے باغ میں گرفتار کیا گیا۔ اگلے ہی دِن اُس کو مصلوب کر دیا گیا۔ رومی سپاہیوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں ہتھوڑوں سے کیل ٹھونکے۔ مگر مسیح اُن کے ساتھ ناراض نہیں تھا۔ اُس نے کوئی لعنتیں نہیں بھیجیں، کوئی سزائیں نہیں سُنائیں۔ اِس کے بجائے، یسوع نے اُن لوگوں کے لیے دعائیں مانگی جنہوں نے اُس کو مصلوب کیا۔ بائبل کہتی ہے،

’’اور جب وہ اُس مقام پر پہنچے جسے کلوری کہتے ہیں تو وہاں اُنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا … تب یسوع نے کہا، اَے باپ، اِنہیں معاف کر؛ کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کر رہے ہیں‘‘ (لوقا 23:33۔34).

یسوع نے ’’اُن کے لیے‘‘ دعائیں مانگیں – وہی لوگ جنہوں نے اُس کو بالکل ابھی ہی مصلوب کیا تھا۔ اُس نے اپنے دشمنوں سے پیار کیا تھا۔

کلام پاک کا وہ حوالہ جو مسٹر پرودھوم Mr. Prudhoome نے پڑھا ہمیں اِسی قسم کی محبت کے بارے میں بتاتا ہے۔ یہ کہتا ہے،

’’کسی راستباز کی خاطر بھی مُشکل سے کوئی اپنی جان دے گا مگر شاید کسی میں جرأت ہو کہ وہ کسی نیک شخص کے لیے اپنی جان قربان کر دے‘‘ (رومیوں 5:7).

میں نے آپ کو ایک شخص کے بارے میں بتایا تھا جو اپنے دوست کو گاڑی سے ٹکر لگنے سے بچاتے ہوئے مر گیا۔ اِس قسم کی قربانی حیرت انگیز ہے، مگر ہم اِس کو سمجھ سکتے ہیں۔ مگر خُدا کی محبت تو اِس سے کہیں پرے تک چلی جاتی ہے۔ اگلی آیت کہتی ہے،

’’لیکن خدا ہمارے لیے اپنی محبت یُوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی‘‘ (رومیوں 5:8).

حالانکہ ہم خُدا کی شریعت کو توڑتے ہیں اور خُدا کے خلاف خود کو کھڑا کر دیتے ہیں، خُدا ہم سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے آپ کے اور میرے لیے اپنے بیٹے کو قربان ہونے کے لیے بھیجا۔ یہی حوالہ کہتا ہے،

’’جب خدا کے دشمن ہونے کے باوجود اُس کے بیٹے کی مَوت کے وسیلہ سے ہماری اُس سے صلح ہو گئی‘‘ (رومیوں 5:10).

اپنے دشمنوں کے لیے مسیح کی محبت وجوہات سے بہت پرے چلی جاتی ہے۔ ہم سزا کے مستحق ہیں، محبت کے نہیں۔ لیکن یسوع ہم سے محبت کرتا ہے۔ مسیح آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے صلیب پر قربان ہوا۔ اُس نے آپ کے گناہ دھونے کے لیے اپنے خون کو بہایا۔ اُس کا خود کا اپنا کوئی گناہ نہیں تھا۔ وہ آپ سے محبت کرتا ہے اور آپ کے لیے قربان ہوا، حالانکہ آپ اُس سے محبت نہیں کرتے۔ یہ ہے ’’آقا کی چال‘‘ جو تمام سمجھ سے بالا تر ہے۔ لیکن یہ ہے۔ یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔

’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی بلکہ یہ کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘ (1۔ یوحنا 4:10).

چاہے آپ جو کوئی بھی ہیں یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ وہ آپ سے محبت کرتا ہے چاہے اگر آپ اُس سے محبت نہیں بھی کرتے، یہاں تک کہ اگر آپ نے مشکل سے ہی اُس کے بارے میں سوچا بھی ہو، یہاں تک کہ اگر آپ نے اپنی زندگی اُس کے بغیر ہی گزار دی ہو۔ وہ آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے صلیب پر قربان ہوا – کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے آپ کے گناہ دھونے کے لیے اپنا خون بہا دیا – کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ اُس پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ اگرآپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے تیار ہیں تو اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ جان سیموئیل آپ کو ایک پُرسکون مقام پر لے جائیں گے جہاں پر ہم بات چیت کر سکتے ہیں۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ آج یسوع پر بھروسہ کریں گے۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: رومیوں5:6۔10 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یسوع کی مانند تمہیں کوئی بھی پیار نہیں کرتاNobody Loves You Like Jesus Does‘‘
     (مصنف انجان؛ جیسا جارج بیورلی شی George Beverly Shea نے گایا، 1909۔2013)۔

لُبِ لُباب

آقا کی چال

THE MASTER MOVE

ڈاکٹر سی۔ ایل۔ کیگن کی جانب سے
by Dr. C. L. Cagan

’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی بلکہ یہ ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘ (1۔ یوحنا 4:10).

I.    پہلی بات، اپنے دوستوں کے لیے مسیح کی محبت، امثال18:24؛
یوحنا11:5، 35، 36؛ 13:1، 23؛ 20:2؛ 21:7، 24؛ 13:34؛ 15:9،
12، 13؛ متی26:50؛ لوقا22:61، 62 .

II.  دوسری بات، مسیح کی اُس کے دشمنوں کے لیے محبت، متی5:43، 44؛
لوقا6:35۔36؛ 23:33۔34؛ رومیوں5:7، 8، 10 .