Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مسیح کے دُکھ

THE SUFFERINGS OF CHRIST
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 31 جنوری، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, January 31, 2016

’’اِس نجات کے بارے میں نبیوں نے بہت تحقیق اور جِستجُو کی اور نبوت کی کہ تم پر فضل ہونے والا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ جب اُنہوں نے مسیح کے دُکھ اُٹھانے اور جلال پانے کے بارے میں نبوت کی تھی تو مسیح کا روح جو اُن میں تھا وہ کونسے اور کیسے وقت کی طرف اشارہ کر رہا تھا‘‘ (1پطرس1:10۔11)۔

پرانے عہدنامے کے انبیاء مسیح کے روح کے وسیلے سے لکھتے تھے۔ بار بار بائبل اعلان کرتی ہے کہ پرانا عہدنامہ، لفظ بہ لفظ، خُدا کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ انبیاء نے جو کچھ بھی لکھا وہ اُسے خود بھی سمجھ نہیں سکے تھے۔ اُنہوں نے معنوں کی تلاش سخت محنت سے کی۔ اشعیا53 اور زبور22 ’’مسیح کے دُکھ اُٹھانے‘‘ کے بارے میں انبیانہ طور پر بات کرتی ہے (1پطرس1:11)۔

اب میں چاہتا ہوں کہ آپ انتہائی قریب سے اُن چار الفاظ پر نظر ڈالیں جو آیت گیارہ کے اختتام کے قریب ہیں، ’’مسیح کے دُکھ اُٹھانا،‘‘ ’’ ta eis christon pathemata،‘‘ مسیح کا ’’pathemata دُکھ اُٹھانا۔‘‘ اُس یونانی لفظ کا مطلب ’’دردpains‘‘ یا ’’دُکھ اُٹھاناsufferings‘‘ ہوتا ہے۔ یہ جمع کا ضیغہ ہے – ایک سے زیادہ دردیں، ایک سے زیادہ دُکھ۔ ’’مسیح کے دُکھ اُٹھانا۔‘‘

پطرس اُن دُکھوں کے بارے میں بات کر رہا ہے جن سے مسیح زمین پر اپنی زندگی کے دوران گزرا تھا۔ مسیح ہمیں گناہ سے نجات دلانے کے لیے بے شمار دُکھوں میں سے گزرا تھا۔

I۔ پہلا، گتسمنی کے باغ میں اُس کے دُکھ۔

اُس کے مصلوب کیے جانے سے ایک رات پہلے اُس کے دُکھوں کا آغاز ہوا تھا۔ یہ تقریباً آدھی رات کا وقت ہوا تھا جب آخری کھانے کا اختتام ہوا تھا۔ یسوع شاگردوں کو گھر سے باہر لے گیا تھا۔ وہ گہری تاریکی میں نکلے تھے۔ اُنہوں نے قیدروں کی قدرتی ندی کو پار کیا اور کوہِ زیتون کے پہلو سے اوپر کی جانب گئے، اور وہ گتسمنی کے باغ کے گہرے اندھیرے میں داخل ہوئے۔ یسوع نے شاگردوں میں سے آٹھ سے کہا، ’’تم یہاں بیٹھو، اور میں وہاں آگے جا کر دعا کرتا ہوں‘‘ (متی26:36)۔ وہ پطرس، یعقوب اور یوحنا کو باغ کے مذید اور اندر لے گیا۔ پھر یسوع نے اُن تینوں کو وہاں چھوڑا اور تھوڑا اور اندر چلا گیا، زیتون کے درختوں کے نیچے، جہاں اُس نے تنہا خُدا سے دعا مانگی۔

اب ’’مسیح کے دُکھوں‘‘ کا آغاز ہوا (1پطرس1:11)۔ دھیان دیں اور یاد کر لیں، ابھی تک کسی بھی انسانی ہاتھ نے اُسے چھوا نہیں تھا۔ دھیان دیں اور یاد کر لیں، اُس کے دُکھوں کا آغاز ہوا تھا جب وہ تاریکی میں تنہا تھا، گتسمنی میں زیتون کی شاخوں کے نیچے۔ وہاں، باغ میں، نسل انسانی کے گناہ کے تمام بوجھ اُس پر لادے گئے تھے، جو اُس کو ’’خود اپنے ہی جسم‘‘ میں صلیب کے لیے صبح میں برداشت کرنے تھے (1پطرس2:24)۔ پھر یسوع نے کہا،

’’غم کی شدت سے میری جان نکلی جا رہی ہے… اے باپ، اگر ممکن ہو تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے‘‘ (متی26:38، 39)۔

اِس دعا کی جدید وضاحت یہ ہے کہ یسوع صلیب سے مخلصی پانے کے لیے پوچھ رہا تھا۔ مگر میں نے اُس نظریہ کی توثیق کے لیے کوئی تلاوت نہیں پائی۔ میں یقین کرتا ہوں کہ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice اور ڈاکٹر جے۔ اولیور بسویل Dr. J. Oliver Buswell نے دُرست وضاحت پیش کی تھی۔ دونوں مبشرانِ انجیل ڈاکٹر رائس اور عالم الہٰیات ڈاکٹر بسویل نے کہا کہ مسیح کی دعا، ’’ممکن ہو تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے،‘‘ میں موت کا ’’پیالہ‘‘ مُراد تھا اُس وقت – موت کے بوجھ تلے اذیت برداشت کرنے سے – وہاں گتسمنی کے باغ میں!

یسوع نے خود کو سکتہ کی حالت میں پایا تھا۔ وہ وہاں باغ میں مرنے کے قریب تھا۔ ڈاکٹر بسویل نے کہا کہ یسوع نے مانگی تھی ’’باغ میں موت سے نجات پانے کے لیے، تاکہ وہ صلیب پر اپنے مقصد کو پورا کر پائے‘‘ (جے۔ اولیور بسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ مسیحی مذھب کا سلسلہ بہ سلسلہ علم الہٰیات A Systematic Theology of the Christian Religion، Zondervan، 1971، حصّہ سوئم، صفحہ62)۔ ڈاکٹر رائس نے کہا بھی لفظی طور پر وہی بات کہی تھی، ’’یسوع نے دعا مانگی تھی کہ موت کا وہ پیالہ اُس رات اُس سے ٹل جائے تاکہ وہ اگلے دِن تک موت پر مرنے کے لیے زندہ رہ پائے‘‘ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ ڈی۔، لِٹریچر ڈگری John R. Rice, D.D., Litt.D.، متی کے مطابق انجیل The Gospel According to Mathew، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publications، 1980، صفحہ 441)۔ اُس کے بدن کو فوق الفطرت قوت ملے بغیر اُس رات باغ میں یسوع یقینی طور پر مر چکا ہوتا‘‘ (رائس، ibid.، صفحہ 442)۔ آپ کے گناہ کے بوجھ نے اُس کو گتسمنی میں ہی مار ڈالا ہوتا۔

’’پھر وہ سخت دردوکرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دِلسوزی سے دعا کرنے لگا اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا22:44)۔

اُس رات یسوع نے انتہائی شدید ہولناکی کا تجربہ کیا تھا جب ہمارے گناہ اُس کے بدن پر لادے گئے تھے۔ اُس کی اذیت اِس قدر برداشت سے باہر تھی کہ اُس کی کھال سے خونی پسینے کی ’’بڑی بڑی بوندیں‘‘ ٹپکنے لگیں۔ نبی نے کہا،

’’یقیناً اُس نے ہماری بیماریاں برداشت کیں اور ہمارے غم اُٹھالیے‘‘ (اشعیا 53:4).

’’خداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6).

ہم نے کس قدر تیزی سے یوحنا3:16 کو پڑھا،

’’کیونکہ خدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا …‘‘ (یوحنا 3:16).

اُس درد، اور اذیت، اور گتسمنی کی ہولناکی میں سے گزرنے کے لیے! ہم اُس بھیانک درد کے بارے میں کس قدر کم سوچتے ہیں جس سے اُس رات ہمارے گناہ اُٹھائے ہوئے یسوع گزرا تھا! جوزف ہارٹ Joseph Hart نے کہا،

خُدا کے تکلیف زدہ بیٹے کو دیکھو،
   ہانپتا، کراہتا، خون پسینے کی مانند بہاتا ہوا!
الٰہی پیار کی لا محدود گہرائیاں!
   یسوع، تیرا پیار کیسا تھا!
(’’تیرے انجانے مصائب Thine Unknown Sufferings‘‘ شاعر جوزف ہارٹJoseph Hart، 1712۔1768؛ بطرز ’’’اِس شام زیتون کی صلیب پر
      Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘)۔

’’مسیح کے دُکھ اُٹھانے‘‘ (1۔ پطرس 1:11).

میں اکثر سوچتا ہوں کہ وہاں گتسمنی میں، پہلے دُکھ عظیم ترین تھے۔ ابھی تک کسی بھی انسانی ہاتھ نے اُس کو چھوا تک نہیں تھا۔ مگر جب آپ کا گناہ خُدا کے ذریعے سے اُس پر لادا گیا تو اُس کا ذہن تقریبا چٹخ ہی گیا – اور اُس کے مساموں میں سے خون آزادانہ بہنے لگا! ولیم ولیمز نے کہا،

اِنسانی جرم کا غیرمعمولی بوجھ
   نجات دہندہ پر لادا گیا؛
دُکھ کے ساتھ، جیسے کہ وہ ایک لبادہ تھا
   گنہگاروں میں شمار کیا گیا،
گنہگاروں میں شمار کیا گیا۔
   (’’اذیت میں محبتLove in Agony‘‘ شاعر ولیم ولیمز William Williams، 1759؛
      بطرزِ شاہانہ مٹھاس تخت پر بیٹھتی ہے Majestic Sweetness Sits Enthroned‘‘)۔

’’مسیح کے دُکھ اُٹھانے‘‘ (1۔ پطرس 1:11).

پہلے، گتسمنی کے باغ میں اُس کے دُکھ۔

II۔ دوسرا، اُس کے ذِلّت و رسوائی کے دُکھ۔

’’مسیح کے دُکھ‘‘ ابھی صرف شروع ہی ہوئے تھے۔ ابھی بے انتہا اور آنے تھے۔ گتسمنی کے باغ میں پہرے دار مشعلوں کے ساتھ آئے۔ اُنہوں نے جھوٹے الزام پر یسوع کو گرفتار کیا۔ وہ اُس کو گھسیٹتے ہوئے سردار کاہن کے پاس لے گئے۔

’’اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھُوکا، اُسے مُکے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا، اَے مسیح، اگر تو نبی ہے تو بتا کہ کس نے تجھے مارا ہے؟‘‘ (متی 26:67۔68).

’’اور اُن میں سے بعض یسوع پر تھوکنے لگے اور اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اُسے مُکے مار مار کر پُوچھنے لگے کہ اگر تُو نبی ہے تو بتا کہ کس نے تجھے مارا؟‘‘ (مرقس 14:65).

جوزف ہارٹ نے کہا،

دیکھیں یسوع کس قدر صبر سے کھڑا ہے،
   اس قدر ہولناک جگہ پر ذلت کی حالت میں!
جہاں گنہگاروں نے قادرِ مطلق کے ہاتھوں کو باندھ دیا،
   اور اپنے خالق کے منہ پر تھوک دیا۔
(’’اُس کے شدید دُکھ His Passion ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768؛ بطرزِ ’’’اِس شام زیتون کی صلیب پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘)۔

’’تب سپاہی یسوع کو شاہی قلعہ کے اندرونی صحن میں لے گئے اور فوجی دستہ کے سارے سپاہیوں کو وہاں جمع کر لیا۔ تب اُنہوں نے یسوع کو ایک ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اِس کے بعد وہ سلام کر کر کے اُسے کہنے لگے کہ اَے یہودیوں کے بادشاہ! ہم آداب بجا لاتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ یسوع کے سر پر سرکنڈا مارتے تھے۔ اُس پر تُھوکتے تھے اور گھُٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سجدہ کرتے تھے‘‘ (مرقس 15:16۔19).

اشعیا نبی کی معرفت، یسوع نے کہا،

’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کر دی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا مُنہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).

میکاہ نبی نے کہا،

’’وہ اِسرائیل کے حاکم کے گال پر سلاخ سے ماریں گے‘‘ (میکاہ 5:1).

’’تب پیلاطُس کے سپاہیوں نے یسوع کو شاہی قلعہ کے اندرونی صحن میں لے جا کر فوجی دستہ کے سارے سپاہیوں کو اُس کے ارد گرد جمع کیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار ڈالے اور ایک قرمزی چوغہ پہنا دیا۔ پھر کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھا اور اُس کے داہنے ہاتھ میں ایک سر کنڈا تھما دیا اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک ٹیک کر اُس کی ہنسی اُڑانے لگے کہ اَے یہودیوں کے بادشاہ، آداب! وہ اُس پر تھوکتے تھے اور سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارتے تھے‘‘ (متی 27:27۔30).

اُس کے لیے نہ سونے کا نہ چاندی کا کوئی تاج تھا،
   اُس کے سر پر رکھنے کےلیے کوئی سرتاج نہیں تھا؛
لیکن خُون نے اُس کی پیشانی آراستہ کی اور یہ داغ جو اُس نے سہااُس نے قابل قدر کیا
   اور جو تاج اُس نے پہنا وہ اُسے گنہگاروں نے عطا کیا۔
ایک کٹھن صلیب اُس کا تخت بنی،
   اُس کی بادشاہی صرف دلوں ہی پر تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
   اور اپنے سر پر کانٹوں سے بنا تاج پہنا۔
(’’کانٹوں کا تاج‘‘A Crown of Thorns شاعر عرا ایف. سٹین فِل Ira F. Stanphill، 1914۔1993).

’’تب پِیلاطُس نے یسوع کو لے جا کر کوڑے لگوائے‘‘ (یوحنا 19:1).

اشعیا نبی کی معرفت، یسوع نے کہا،

’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے حوالے کر دی ‘‘ (اشعیا 50:6).

اُنہوں نے مار مار کر اُس کی کمر چیتھڑے چیتھڑے کر دی۔ وہ ہولناک دکھائی دیتی تھی۔ بے شمار لوگ اِس قسم کی مار سے مرے تھے۔ آپ کو اُس کی پسلیوں کو دیکھنا چاہیے۔ اُنہوں نے اُس کی کمر ہڈیوں تک چھیل دی تھی۔

کانٹوں سے اُس کی پیشانی پر گہرے گھاؤ کے ساتھ،
   بدن کے ہر حصّے پر خون کی دھاریں بہہ رہی تھیں،
یسوع کی کمر پر گِرہ دار کوڑوں کی ضربیں تھیں،
   لیکن اُس کے دل کو تیز کوڑوں نے چیر دیا تھا۔
(’’اُس کے شدید دُکھ His Passion ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768؛ بطرزِ
      ’’’اِس شام زیتون کی صلیب پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘)۔

’’مسیح کے دُکھ اُٹھانے‘‘ (1۔ پطرس 1:11).

پہلے، گتسمنی میں اُس کے دُکھ اُٹھانا۔ دوسرے، اُس کے ذِلّت و رسوائی کے دُکھ۔

III۔ تیسرے، صلیب پر اُس کے دُکھ۔

گتسمنی میں ایسے پسینہ بہانے کے بعد جیسے خون کی بڑی بڑی بوندیں ہوں، یسوع کو چہرے پر مُکّے اور تھپڑ مارے گئے۔ پھر اُس کو کوڑے مارے گئے جب تک کہ اُس کی کمر چیتھڑے چیتھڑے نہ ہو گئی۔ پھر کانٹوں کے ایک تاج کو اُس کے سر پر ظالمانہ طریقے سے گھونپا گیا، جس کے سبب سے خون بہہ بہہ کر اُس کی آنکھوں میں چلا گیا۔

وہ پہلے ہی آدھا مر چکا تھا جب وہ اُس کو مصلوب کرنے کے لیے لے کر گئے،

’’یسوع اپنی صلیب اُٹھا کر کھوپڑی کے مقام کی طرف روانہ ہُوا جسے عبرانی زبان میں گُلگُتا کہتے ہیں … وہاں اُنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا‘‘ (یوحنا 19:17۔18).

اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں سے بڑے بڑے کیل ٹھونک کر صلیب پر لکڑی میں گاڑھے۔ اُنہوں نے صلیب کو سیدھا کھڑا کیا اور وہاں یسوع درد اور اذیت میں لٹکا ہوا تھا۔ جوزف ہارٹ نے کہا،

ملعون صلیب پر برہنہ کیلوں سے ٹھُکا ہوا،
   زمین اور اوپر آسمان پر دیکھا جا سکتا تھا،
زخموں اور خون کا ایک منظر تھا،
   زخمی محبت کی ایک غمگین تصویر۔

توجہ سے سُنیں! اُس کی خوفزدہ چیخیں دھشت ذدہ کر دیتی ہیں
   فرشتے بھی جب دیکھ رہے تھے تو زیر اثر آ گئے؛
اُس کے دوستوں نے اُس کو رات میں چھوڑ دیا،
   اور اب اُس کا خُدا بھی اُس کو چھوڑ دیتا ہے!
(’’اُس کے شدید دُکھ His Passion ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768؛ بطرزِ
      ’’’اِس شام زیتون کی صلیب پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘)۔

’’اور … یسوع بڑی اونچی آواز سے چلایا، ایلی، ایلی، لما شبقتنی، جس کا مطلب ہے، اَے میرے خدا، اَے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46).

اِس بات کی گہرائی کا اندازہ ہمارا ذہن بالکل بھی نہیں کر سکتا۔ لوتھر نے کہا کہ اِس کو انسانی الفاظ میں واضح نہیں کیا جا سکتا۔ ایک طرح سے ہم اِس کو مکمل طور سے سمجھ ہی نہیں سکتے، باپ کا بیٹے سے منہ موڑ لینا – اور یسوع ہمارے گناہوں کی قیمت چکانے کے لیے تنہا ہی مر گیا!

’’اِس لیے کہ مسیح … گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے … ‘‘ (1۔ پطرس 3:18).

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہُوئی وہ اُس نے اُٹھائی، اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہُوئے‘‘ (اشعیا 53:5).

وہ متبدلیاتی کفارے کا جلالی عقیدہ ہے – ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے میسح کا صلیب پر مرنا۔ وہ آپ کی جگہ پر مرا، آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے! بائبل کہتی ہے،

’’کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3).

’’رنج و الم کا انسان،‘‘ کیا ہی نام ہے
   خُدا کے بیٹے کے لیے جو آیا تھا
تباہ حال خستہ گنہگاروں کو بچانے کے لیے!
   ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ!

بے عزتی اور بیہودہ مذاق کو برداشت کرتے ہوئے،
   میرے جگہ پر سزا پا کر وہ کھڑا تھا؛
اپنے خون سے میری معافی کو مہر لگائی؛
   ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!

مرنے کے لیے وہ اُٹھایا گیا،
   ’’یہ پورا ہوا ہے،‘‘ اُس کی چیخ تھی؛
اب آسمان میں اُونچے درجہ پر؛
   ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!
(’’ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ! Hallelujah, What a Saviour! ‘‘ شاعر فلپ پی۔ بِلس
      Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔

کیا آپ اپنے گناہ کے جرم اور سزا سے نجات پانا چاہتے ہیں؟ تب آپ کو سادہ ایمان کے ساتھ یسوع کے پاس آنا چاہیے۔ اُس کے پاس آئیں جو اِس وقت خُدا کے داہنے ہاتھ پر آسمان میں ہے۔ میں آپ سے اپنے تمام دِل و جان کے ساتھ التجا کرتا ہوں، یسوع کے پاس ابھی آئیں! اُس پر قائم ہو جائیں۔ اُس پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کے ہر ایک گناہ کو دھو ڈالے گا۔ وہ آپ کو ایک صاف ریکارڈ دے گا۔ وہ آپ کی جان کو تمام زمانوں اور تمام ابدیت کے لیے نجات دے گا – دُنیا کے خاتمہ کے بغیر۔ آپ! جی ہاں، آپ! آپ ’’مسیح کے دُکھ اُٹھانے‘‘ کی وجہ سے اپنے گناہ کے جرم اور سزا سے نجات پا سکتے ہیں (1پطرس1:11)۔ یسوع کے پاس آئیں۔ وہ آپ کے گناہ کو پاک صاف کرے گا اور آپ کی جان کو بچائے گا۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی27:35۔46 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’کانٹوں کا تاج‘‘A Crown of Thorns
(شاعر عرا ایف. سٹین فِل Ira F. Stanphill، 1914۔1993)\
’’اذیت میں محبتLove in Agony‘‘
(شاعر ولیم ولیمز William Williams، 1759)

لُبِ لُباب

مسیح کے دُکھ

THE SUFFERINGS OF CHRIST

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اِس نجات کے بارے میں نبیوں نے بہت تحقیق اور جِستجُو کی اور نبوت کی کہ تم پر فضل ہونے والا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ جب اُنہوں نے مسیح کے دُکھ اُٹھانے اور جلال پانے کے بارے میں نبوت کی تھی تو مسیح کا روح جو اُن میں تھا وہ کونسے اور کیسے وقت کی طرف اشارہ کر رہا تھا‘‘ (1پطرس1:10۔11)۔

    پہلے، گتسمنی کے باغ میں اُس کے دُکھ، متی26:36؛
1پطرس2:24؛ متی26:38، 39؛ لوقا22:44؛ اشعیا53:4، 6؛ یوحنا3:16 .

II۔   دوسرے، ذِلّت و رسوائی کے اُس کے دُکھ، متی26:67۔68؛ مرقس14:65؛
مرقس15:16۔19؛ اشعیا50:6؛ میکاہ5:1؛ متی27:27۔30؛ یوحنا19:1 .

III۔  تیسرے، صلیب پر اُس کے دُکھ، یوحنا19:17۔18؛ متی27:46؛
1پطرس3:18؛ اشعیا53:5؛ 1کرنتھیوں15:3 .