Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مجرم قرار دیا ہوا یا نجات پایا ہوا

SAVED OR DAMNED
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 24 جنوری، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, January 24, 2016

’’تم ساری دنیا میں جا کر تمام لوگوں میں اِنجیل کی منادی کرو۔ وہ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن وہ جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا‘‘ (مرقس 16:15، 16).

اِس سے پہلے کہ میں مسیح کے اُن الفاظ پر منادی کروں مجھے تلاوتی تنقید کا معاملہ نمٹا لینا چاہیے۔ سیکوفیلڈ کی غور طلب بات نمبر ایک پر، جو صفحے کے نیچے درج ہے، نظر ڈالیں۔ یہ کہتی ہے، ’’آیت 9 سے لیکر آخر تک جو حوالہ ہے وہ دو قدیم ترین مسوّدوں، سینائیٹک Sinaitic اور ویٹیکنVatican میں نہیں پایا جاتا ہے…‘‘ اُس سے ہمیں بالکل بھی پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ جیسا کہ میں آپ کو پہلے بتا چکا ہوں، وہ دونوں مسوّدے اُن راہبوں نے نقل کیے تھے جو ابتدائی گنوسٹک اِزم Gnosticism اور دوسری بدعتوں کی جھوٹی تعلیمات سے متاثر تھے۔ یہ بات گلِتیوں سے واضح ہو جاتی ہے کہ بدعتی اُستاد ’’دوسری انجیل‘‘ کی منادی کر رہے تھے (گلِتیوں1:6)۔ وہ تنہا مسیح میں ایمان کے وسیلے سے نجات کو شریعت کے اعمال سے جوڑ رہے تھے۔ 2کرنتھیوں میں، پولوس نے اُن لوگوں کے بارے میں خبردار کیا جو’’دوسرے یسوع کی، جس کی ہم نے منادی نہیں کی‘‘ منادی کرتے تھے (2کرنتھیوں11:4)۔ وہ ابتدائی گنوسٹک اِزم کا روحانی مسیح ہے۔ یوحنا رسول نے اپنے پہلے مُراسلے میں گنوسٹک روحانی مسیح کے بارے میں لکھا۔

’’عزیزو! تم ہر ایک رُوح کا یقین مت کرو بلکہ رُوحوں کو پرکھو کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں۔ کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دُنیا میں نکل کھڑے ہُوئے ہیں۔ تُم خدا کے پاک رُوح کو اِس طرح پہچان سکتے ہو کہ جو رُوح یہ اِقرار کرے کہ یسوع مسیح مجسم ہو کر دُنیا میں آیا تو وہ خدا کی طرف سے ہے۔ لیکن جو رُوح یسوع کے بارے میں یہ اِقرار نہ کرے تو وہ خدا کی طرف سے نہیں۔ یہی مخالفِ مسیح کی رُوح ہے جس کی خبر تُم سُن چُکے ہو کہ وہ آنے کو ہے بلکہ اِس وقت بھی دُنیا میں موجود ہے‘‘ (1۔ یوحنا 4:1۔3).

اُس نے کہا، ’’بہت سے جھوٹے نبی دُنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں‘‘ (4:1)۔ اُس نے کہا کہ یہ جھوٹے نبی انکار کرتے ہیں ’’یسوع مجسم ہو کر دُنیا میں آیا ہے‘‘ (4:3)۔ ’’ہے‘‘ لفظ ’’ elēluthota‘‘ کا فعل حال کا زمانہ ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ انکار کرتے ہیں کہ یسوع مجسم ہو کر اِس دُنیا میں آیا، اور اپنے جی اُٹھے جسم کے ساتھ زندہ ہے، یہاں تک کہ اُوپر آسمان میں بھی۔ وہ تبصرہ عبرانیوں 13:8 میں ہے، ’’یسوع مسیح کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔‘‘ پھر عبرانی میں اگلی آیت کہتی ہے، ’’طرح طرح کی عجیب تعلیمات سے گمراہ نہ ہونا‘‘ (عبرانیوں13:9

میرا نقطۂ نظر یہ ہے – مسیحیت کے انتہائی ابتدائی دور میں بے شمار جھوٹے نبی اور جھوٹ اُستاد تھے۔ حتیٰ کہ جب رسول بھی زندہ تھے۔ یہ بڑی حیران کر دینے والی بات ہے کہ اِس بارے میں مرقس16:9۔20 کے تنقید نگار سوچتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے! جیسے ہی آپ اِس بارے میں سوچتے ہیں (اور اِس پر دھیان لگاتے ہیں) تو آپ کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ مرقس 16 کے آخری آدھے حصے کے ہٹائے جانے کے پیچھے وہ جھوٹی تعلیمات ہی ہیں! وہ لوگ جنہوں نے اِس حوالے کی نقل کی جھوٹی تعلیمات سے متاثر تھے – لہٰذا اُنہوں نے سینائیٹک اور ویٹیکن نقول میں آیات 9۔20 کو چھوڑ دیا – ’’اور دوسروں نے اِس کو جُزوی بھول چوک اور تبدیلیوں کے ساتھ اپنا لیا‘‘ (سیکوفیلڈ، ibid.)۔

کیا ہوتا اگر سینائیٹکُس مسوّدے اور دوسرے مرقس16 کا اختتام آیت8 پر ہی کر دیتے؟ تو مرقس کی انجیل شاگردوں کے خالی قبر پر سے خوف میں بھاگنے کے ساتھ ختم ہو جاتی؟ دوسرے لفظوں میں، مرقس مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بغیر ہی انجیل کو ختم کر دیتا! آیت 8 پر نظر ڈالیں۔

’’اور وہ ڈرتی اور کانپتی ہُوئی قبر سے نکل کر بھاگیں اور اِس قدر خوف زدہ تھیں کہ کسی سے کچھ بھی کہنے کی ہمت نہ کر سکیں‘‘ (مرقس16:8).

صرف ایک روحانی طور پر اندھا بائبل کا تنقید نگار ہی وہ سوچ سکتا ہے کہ مرقس کی انجیل کا اختتام یہ کہہ دینے سے ہو سکتا ہے کہ شاگرد ’’خوفزدہ تھے‘‘؟ جی نہیں! آپ کے پاس آیات 9۔20 ہونی چاہیے ورنہ کوئی خوشخبری نہیں! بالکل بھی کوئی خوشخبری نہیں!

مرقس16:9۔16 مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور شاگردوں پر ظاہر ہونے کے واقعات کا ایک واضح بیان پیش کرتا ہے۔ آیات 19۔20 مسیح کے آسمان پر اُٹھائے جانے اور شاگردوں کے کام کو پیش کرتی ہیں جو بعد میں کیے۔ آیات 17اور 18 کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اُن دو آیات پر تبصرہ اعمال کی کتاب میں کیا گیا ہے۔ کیا وہ اعمال کی کتاب میں بدروحوں کو نکالتے تھے؟ بیشک اُنہوں نے نکالیں! کیا وہ نئی زبانوں میں بولتے تھے؟ بیشک وہ بولے تھے، کم از کم اعمال 2:4 میں! کیا کوئی شاگرد بغیر خود کو نقصان پہنچائے ’’سانپ اُٹھاتا‘‘ تھا؟ جی ہاں، پولوس نے وہ کیا، جو اعمال 28:3۔6 میں درج ہے! کیا شاگردوں میں سے کوئی ’’بیمار پر ہاتھ رکھتا‘‘ تھا اور اُنہیں شفایاب کرتا‘‘ تھا؟ جی ہاں، پطرس نے وہ کیا جو اعمال9:32۔35 میں درج ہے! پطرس نے تو یہاں تک کہ تابیتا Tabitha کے مُردہ بدن پر دعا بھی کی تھی اور وہ زندہ ہو گئی تھی، جو اعمال9:36۔42 میں درج ہے! وہ واحد معجزہ جو اعمال کی کتاب میں درج نہیں ہے وہ شاگردوں کا خود کو نقصان پہنچائے بغیر زہر پینا ہے۔ وہ بات علیشاہ نبی کے بارے میں 2سلاطین 4:38۔41 میں درج ہے۔ چونکہ خُدا نے یہ معجزہ علیشاہ نبی کو دیا تھا، تو ہم کیسے انکار کر سکتے ہیں کہ یہ کم از کم ایک مرتبہ شاگردوں کے ساتھ بھی رونما ہو گا؟ جی نہیں، آیات 17 اور 18 میں ایسا کوئی معجزہ نہیں ہے جو خُدا کے کرنے کے لیے نہایت دشوار ہو! بالکل بھی نہیں! یہ وجوہات میں سے ایک ہے کہ خوشخبری ساری رومی سلطنت میں اِس قدر تیزی سے پھیلی! مثال کے طور پر، تبیتا مُردوں میں سے زندہ کی گئی تھی، ’’اور یہ بات سارے یافا میں مشہور ہو گئی تھی؛ اور بے شمار لوگوں نے خُداوند میں یقین کیا تھا‘‘ (اعمال9:42)۔ خُدا نے مرقس 16:17، 18 میں معجزات کو کافر دُنیا پر اپنی قوت ظاہر کرنے اور خوشخبری کی حقیقیت کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا! حیاتِ نو کے زمانے میں، اِس طرح کے بےشمار معجزات آج بھی رونما ہوتے ہیں، جیسا کہ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز اور دوسرے ہمیں بتاتے ہیں۔ خود ہمارے اپنے زمانے میں چین جیسی جگہوں میں حیات نو کے دوران بے شمار شفا دینے کے اور دوسرے معجزات رونما ہو چکے ہیں! ارینیئس Irenaeus (130۔202) اور ہیپولائیٹس Hippolytus (170۔235) جیسے نیک لوگوں کو مرقس16 کے آخری آدھے حصّے میں سے حوالہ دینے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی تھی (حوالہ دیکھیں مرقس16:9 پر سیکوفیلڈ کی غور طلب بات)۔ ہمیں ارینیئس اور ہیپولائیٹس کی مثالوں کی پیروی کرنی چاہیے بجائے اِس کے کہ دورِ حاضرہ کے بائبل کے اندھے تنقید نگاروں کی پیروی کریں! میں قائل ہو چکا ہوں کہ مرقس16:9۔20 خُدائے قادرِ مطلق کا زبانی الہٰامی کلام ہے! اِس کو جیسا لکھا ہے ایسا ہی رہنے دیں، یونانی تلاوت لفظ بہ لفظ (زبانی) پاک روح کے وسیلے سے الہٰامی ہے! آئیے اُن بدعتی گنوسٹک کاتبوں کی وجہ سے تذبذب کا شکار نہ ہوں جنہوں نے اِن حوالوں کو سینائیٹک اور ویٹیکن مسوّدوں میں نقل کیا۔ اُنہوں نے خُدا کے کلام میں اِس عظیم باب کو مسخ کر دیا! اُنہوں نے مسیح کے ذریعے سے نجات پر اِس واضح حوالے کو اُٹھا باہر پھینکا!

ہم اِس حقیقت سے دو اہم سچائیوں کو جانتے ہیں کہ اِس حوالے سے گنوسٹک بدعتی نفرت کرتے تھے۔

I۔ پہلی بات، یہاں ایک دشمن ہے، جو مرقس16 باب کے مسخ کیے جانے میں دکھائی دیتا ہے۔

پطرس رسول نے کہا، ’’ہوشیار اور خبردار رہو کیونکہ تمہارا دشمن ابلیس دھاڑتے ہوئے شیر ببر کی مانند ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے‘‘ (1پطرس5:8)۔ رسول اور اُن کے شاگرد جانتے تھے کہ وہ ایک دشمن سے لڑ رہے تھے۔ اور وہ جانتے تھے وہ دشمن ابلیس تھا۔

اِرینیئس (130۔202) پولی کارپ Polycarp (80۔155) کا شاگرد تھا، جو کہ یوحنا رسول کا شاگرد تھا۔ اِرینیئس جانتا تھا کہ گنوسٹک اِزم شیطانی تھی۔ اُس نے بدعتیوں کے خلاف Against Heresies نامی ایک کتاب لکھی۔ اِس میں اُس نے دکھایا کہ گنوسٹک لوگوں کا ’’روحانی مسیح‘‘ آسیبی تھا۔ اِس بات کو ثابت کرنے کے لیے اُس نے مرقس کے سہولویں باب میں سے حوالہ دیا۔ آیات میں سے ایک جو اُس نے استعمال کی مرقس16:19 تھی، ’’جب خُداوند یسوع اُن سے کلام کر چکا تو وہ آسمان پر اُٹھا لیا گیا اور خُدا کے دائیں طرف بیٹھ گیا۔‘‘ یہ حوالہ ظاہر کرتا ہے کہ اِرینیئس کے پاس مرقس16 کے دوسرے آدھے حصّے کی نقل موجود تھی۔ یہ بات سینائیٹک مسوّدے کے نقل کیے جانے سے تقریباً 200 سال پہلے کی تھی – جس میں مرقس16 کا دوسرا آدھا حصّہ چھوڑ دیا گیا تھا۔ وہ حقیقت کہ اِرینیئس کے پاس مرقس16 کے دوسرے آدھے حصے کی مکمل نقل دو سو سال پہلے موجود تھی دو باتیں ظاہر کرتی ہے۔ پہلی بات، یہ ظاہر کرتی ہے کہ سینائیٹک مسوّدے کو مسخ کیا گیا تھا۔ دوسری بات، یہ ظاہر کرتی ہے کہ ناقص انداز میں کی گئی گنوسٹک تنقید وہ وجہ تھی کہ بعد میں آنے والے نقالوں نے مرقس16 کے دوسرے آدھے حصّے کو چھوڑ دیا یا مسخ کر دیا۔ اُنہوں نے یہ اِس لیے کیا کیونکہ بائبل میں یقین کرنے والے حمایتی اور عالمین الہٰیات، خصوصی طور پر اِرینیئس نے اِس حوالے کو اُن کی بدعت کے خلاف استعمال کیا تھا۔

دورِ حاضرہ کے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے لوگ، رسولوں اور کلیسیا کے آباؤں کے مقابلے میں ابلیس کی حقیقت کی آگاہی سے بہت کم واقف ہیں۔ وہ اِس بات سے آگاہ ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے جو پولوس رسول کے لیے واضح تھی، جب اُس نے کہا،

’’تاکہ شیطان کو اپنا داؤ چلانے کا موقع نہ ملے کیونکہ ہم اُس کی چالبازی سے واقف ہیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 2:11).

پولوس شیطان کی ’’چالبازیوں‘‘ کے بارے میں جانتا تھا! دوبارہ، پولوس ’’ابلیس کے منصوبوں‘‘ کے بارے میں بتاتا ہے (افسیوں6:11)۔

دورِ حاضرہ کے مبشران انجیل کبھی بھی اِس بات کا احساس کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے کہ مسیح میں ایمان لا کر حقیقی طور پر تبدیل ہونے میں شیطان کے ساتھ ایک کشمکش ہوتی ہے۔ عظیم مبشر انجیل آساحل نیٹیلٹن Asahel Nettleton نے کہا کہ فنی Finney کے پیروکاروں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسی بھی کوئی بات ہو جائے گے جیسے کہ شیطانی اندھے پن یا شیطانی تذبذب کے ذریعے سے ایک جھوٹی تبدیلی۔ اُنہوں نے اُس حقیقت پر غور نہیں کیا کہ شیطان ’’نے اُن بے اعتقادوں کی عقل کو اندھا کر دیا‘‘ ہے (2کرنتھیوں4:3)۔

یاد رکھیے جو ہمارے گرجہ گھر میں ایک نوجوان شخص فلپ چعین Philip Chan نے اپنی شہادت میں کہا۔ میں اُس ساری کی ساری شہادت کا ٓحوالہ تو پیش نہیں کروں گا – صرف یہ – ’’میرا ذہن چکرا رہا تھا۔‘‘ وہ مہینہ در مہینہ ہونا جاری ہی رہا۔ وہ یسوع کے پاس کیسے آیا جائے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ اِس کو بار بار کئی مرتبہ کر چکا تھا۔ اُس کا سر چکرا رہا تھا۔ میں نے اُس کو اُس دِن دیکھا تھا جب اُس نے نجات پائی۔ میں نے اُس کو بتایا کیا ہوا تھا جب ایک شخص نے یسوع سے کہا، ’’اگر تو چاہے تو مجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔‘‘ یسوع نے اُس سے کہا، ’’میں چاہتا ہوں کہ تُو پاک صاف ہو جائے‘‘ (مرقس1:41)۔ میں نے کہا یہ اِسی قدر سادہ تھا جتنا وہ تھا، ’’میں چاہتا ہوں کہ تو پاک صاف ہو جائے۔‘‘ فلپ نے یسوع پر اُسی وقت بھروسہ کر لیا تھا! ’’میں چاہتا ہوں تُو پاک صاف ہو جائے۔‘‘ لیکن آپ کہتے ہیں، ’’یہ اِس قدر سادہ نہیں ہو سکتا!‘‘ لہٰذا آپ، چکروں میں، کرتے رہتے ہیں کرتے رہتے ہیں، بار بار وہی باتیں پھر بار بار سوچتے رہتے ہیں۔ شیطان آپ کو اپنے عذاب کے چکر میں ایک قیدی کی مانند جکڑے ہوتا ہے! ’’اگر ہماری خوشخبری ابھی بھی پوشیدہ ہے تو صرف ہلاک ہونے والوں کے لیے پوشیدہ ہے‘‘ (2کرنتھیوں4:3)۔

بے شمار لوگ ابلیس کے ذریعے سے قید میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہم دعا مانگ رہے ہیں کہ خُدا اُنہیں آزاد کر دے گا، ’’کہ وہ ہوش میں آئیں اور شیطان کے پھندے سے چھوٹ کر خُدا کی مرضی کے تابع ہو جائیں‘‘ (2 تیموتاؤس2:26)۔

کرسٹی میگی میک لیوڈ Chirsty Maggie MacLeod کی جہدوجہد کو سُنیں۔ یہ لوئیس کے چھوٹے جزیرے Isle of Lewis پر حیات نو کے دوران ہوا تھا، جب محترم ڈنکن کیمپبیل Duncan Campbell نے منادی کی تھی۔ میگی نے کہا، ’’میں اپنے کمرے میں گئی اور دروازہ بند کر دیا – اور تب جنگ بھڑک اُٹھی! شیطان نے اپنی پورے تئیں کوشش کی کہ مجھے خُداوند کے پاس آنے سے روکے۔ اُس نے ایک کے بعد دوسری دلیل جھاڑی۔ میں جانتی تھی کہ مجھے [یسوع کے] پاس جانا تھا لیکن کیسے؟ جب میں لڑائی لڑ رہی تھی تو وہ تلاوت ’جو کوئی میرے پاس آئے گا میں کبھی بھی اُسے خود سے جُدا نہیں کروں گا‘ میرے لیے خُدا کی شاندار حوصلہ افزائی تھی۔ وہ مجھے خود سے جُدا نہیں کرے گا؛ وہ مجھے قبول کر لے گا؛ مگر میں کیسے جاؤں؟ اِس میں گھنٹوں لگ گئے۔ میں آنا نہیں چاہتی تھی؛ مگر میں جانتی تھی مجھے آنا ہی تھا۔ میں جانتی تھی میں گمراہ ہو چکی تھی، اور میں جانتی تھی کہ مجھے بچایا جانا تھا۔ مجھے مسیح کے پاس آنا ہی تھا۔ میں نجات پانا چاہتی تھی لیکن میں اپنا سب کچھ مسیح کے حوالے کرنا نہیں چاہتی تھی۔ میں نتائج سے خوفزدہ تھی۔ ’ہائے خُداوندا، مجھ پر رحم کر…‘ وہ کیسی ایک جنگ تھی۔ مایوسی کے ایک موقعے پر… میں پکار اُٹھی، ’’مجھے نظرانداز مت کر،‘ اور اُس نے نہیں کیا… اور میں جان گئی میں اُس یسوع کی تھی۔ یہ بات چالیس سال پہلے ہوئی تھی – اور میں اِس کو ایسے یاد کر سکتی ہوں جیسے یہ کل ہی کی بات ہو۔ خُدا کا روح مجھے اِس قدر نزاکت سے میرے شاندار نجات دہندہ کے جانب کھینچ لایا۔ میں نے اُس وقت بھی اُس سے محبت کی اور میں اب اُس سے بھی زیادہ اُس سے محبت کرتا ہوں۔ میں اب ایک بیوہ ہوں لیکن تنہا نہیں ہوں، کیونکہ وہ میرے ساتھ ہے اور مجھے نہایت عزیز ہے‘‘ (آسمان سے آوازیں: لوئیس کی چھوٹے جزیرے پر حیات نو Sounds From Heaven: The Revival on the Isle of Lewis، کولین اور میری پیکحام کی جانب سےColin and Mary Peckham، 2011 ایڈیشن، کرسچن فوکس پبلیکیشنزChristian Focus Publications، صفحات211، 212)۔

II۔ دوسری بات، مرقس16 میں خوشخبری کا ایک واضح پیغام ہے۔

میں قائل ہو چکا ہوں کہ گنوسٹک بدعتیوں کے مرقس16 کے دوسرے آدھے حصے سے نفرت کرنے کی وہ دوسری وجہ ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہوں جب میں مرقس 16باب، آیات 15 اور 16 کی تلاوت کروں۔

’’اور اُس نے اُن سے کہا، ساری دنیا میں جا کر تمام لوگوں میں اِنجیل کی منادی کرو۔ وہ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن وہ جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا‘‘ (مرقس 16:15، 16).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یسوع رسولوں کو اور ہمیں بتاتا ہے، ’’ساری دُنیا میں جا کر تم تمام لوگوں میں انجیل کی خوشخبری کی منادی کرو۔‘‘یہ ہے جو مسیح چاہتا ہے کہ ہم کریں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہم ’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف جاتے ہیں اور اُنہیں آنے کے لیے مجبور کرتے ہیں‘‘ کہ وہ خوشخبری کی منادی کو سُنیں (لوقا14:23)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہم بازاروں اور کالجوں میں جاتے ہیں اور خوشخبری سُننے کے لیے گمراہ لوگوں کو لاتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہر واعظ میں، میں منادی کرتا ہوں کہ ہمارے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مسیح صلیب پر قربان ہوا تھا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہر واعظ میں، میں گمراہ گنہگاروں کو بتاتا ہوں کہ وہ خون جو اُس نے صلیب پر بہایا تھا اُنہیں تمام گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہر واعظ میں، میں اُنہیں بتاتا ہوں اُنہیں دائمی زندگی بخشنے کے لیے مسیح جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ میں وہ کہتا ہوں جو مرقس16:19 کہتی ہے،

’’جب خداوند یسوع اُن سے کلام کر چُکا تو وہ آسمان پر اُٹھا لیا گیا اور خدا کے دائیں طرف بیٹھ گیا‘‘ مرقس 16:19).

میں اُنہیں مسیح کے پاس آنے اور اُسی پر بھروسہ کرنے اور اُسی کے وسیلے سے نجات پانے کے لیے بتاتا ہوں۔

اِس کے باوجود بے شمار لوگ خوشخبری کے پیغام سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ بیسویں صدی میں اُن بدعتیوں کی مانند ہیں جو آیت 16 سے اِس قدر نفرت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے واقعی میں اِس کو بائبل میں سے پھاڑ کر نکال دیا ہے! بیشک! آج بھی لوگ آیت16 سے نفرت کرتے ہیں!

’’وہ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن وہ جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا‘‘ (مرقس 16:16).

مگر عظیم سپرجیئن نے اُس آیت سے اپنے تمام دِل کے ساتھ محبت کی تھی۔ اُنہوں نے اِس پر ایک شاندار واعظ کی منادی کی تھی – اور وہ اِس کا کئی سالوں تک اپنے دوسرے واعظوں میں حوالہ دیتے رہے۔ یہ سپرجیئن کی پسندیدہ آیات میں سے ایک ہے۔ وہ عظیم بپٹسٹ مبلغ جانتا تھا کہ یہ بپتسمہ کے ذریعہ سے نجات کی تعلیم نہیں دیتی۔ اُس کے بالکل ہی اُلٹ! یہ بپتسمہ کے ذریعے نجات کے خلاف تعلیم دیتی ہے۔ آیت کا دوسرا حصہ ظاہر کرتا ہے کہ – وہ جو ایمان نہ لائے مجرم قرار دیا جائے۔‘‘ سپرجیئن نے دُرست طور سے کہا کہ ایک شخص جو یسوع پر ایمان نہ لائے مجرم قرار دیا جاتا ہے چاہے اُس نے بپتسمہ لیا ہوا ہو یا نہ لیا ہوا ہو! آپ کی مجرم قرار دیے جانے کے لیے واحد ضرورت یسوع میں ایمان نہ لانا ہے۔ درحقیقت میں سوچتا ہوں یہ شاید ایک دوسری وجہ رہی ہو کہ نقال اِس حوالے کو بائبل میں نہیں چاہتے تھے۔ مرقس کے اُن الفاظ کے لکھنے کے دو سو سال بعد اُس وقت سے جب سنائیٹک مسوّدوں کی نقول کی گئیں وہ بپتسمہ سے نجات میں یقین رکھتے تھے۔ اور یوں اُن راہبوں اور کاتبوں نے آیت 16 کو ہٹا دیا۔ وہ چاہتے تھے کہ لوگ بپتسمہ لینے پر انحصار کریں – اور اُنہوں نے اِس کی نہایت شدت سے تعلیم دی۔ اِس کے باوجود آیت اُن ہی کی دُرستگی کرتی ہے۔ یہ کہتی ہے کہ صرف ایک ہی بات ہے جو تمہیں مجرم قرار دے گی – اور وہ ایک بات ہے یسوع پر یقین نہ کرنا!

پھر، کوئی کہتا ہے، کیوں پہلا فقرہ کہتا ہے، ’’وہ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے نجات پائے گا؟‘‘ اِس کا جواب نہایت ہی سادہ ہے۔ بے شمار لوگ سوچتے ہیں آپ یہ یقین کرنے کے وسیلے سے کہ یسوع موجود ہے – یا یہ یقین کرنے کے وسیلے سے کہ اُس نے بہت کچھ کہا اور کیا نجات پاتے ہیں۔ مگر یہ نہیں جو بائبل کا مطلب نکلتا ہے جب وہ ہمیں یسوع پر یقین کرنے کے لیے بتاتی ہے۔ آپ یقین کر سکتے ہیں کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے اور پھر جنہم میں جاتے ہیں۔ آپ یقین کر سکتے ہیں کہ یسوع صلیب پر گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا تھا اور پھر بھی جہنم جاتے ہیں۔ آپ یقین کر سکتے ہیں کہ یسوع جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا اور پھر بھی جہنم میں جاتے ہیں۔ مگر ہماری تلاوت یسوع کے بارے میں باتوں پر یقین کرنے کے لیے حوالہ نہیں دیتی۔ یہ خود مسیح میں ایمان لانے کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اُس کے پاس آنے کے بارے میں بات کرتی ہے، اُسی پر بھروسہ کرنے کے بارے میں بات کرتی ہے، تنہا اُسی پر انحصار کرنے کے بارے میں بات کرتی ہے! بائبل کہتی ہے، ’’خُداوند یسوع میں ایمان لا اور تو نجات پائے گا‘‘ (اعمال16:31)۔ برنباس نے اِس بات کو بیان کیا جب اُس نے انطاکیہ کے لوگ سے بات کی اور کہا، ’’پورے دِل سے خُداوند کے وفادار رہو‘‘ (اعمال11:23)۔ ’’لوگ بڑی تعداد میں خُدا کی کلیسیا میں شامل ہو گئے‘‘ (اعمال11:24)۔ خُداوند کے وفادار رہو، خُداوند یسوع پر بھروسہ کرو، اُسے قبول کرو، اُس کے پاس آؤ، اُس کے ساتھ متحد ہو جاؤ۔ وہ سوچ ہونی چاہیے! جب آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں، جیسا کہ فلپ چعین نے کیا، جیسا کہ میگی میک لیوڈ نے کیا – تب، اور صرف تب، آپ بپتسمہ لینے کے لیے موزوں ہوتے ہیں! اور اگر آپ بپتسمہ لینے سے انکار کرتے ہیں تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ خُدا کے بیٹے میں ایمان نہیں لائے۔ ’’وہ جو ایمان لائے اور پبتسمہ پائے نجات پائے گا؛ لیکن وہ جو ایمان نہ لائے مجرم قرار دیا جائے گا‘‘ (مرقس16:16)۔

مجرم قرار دیا جائے گا! کس قدر ہولناک خیال! مجرم قرار دیا جائے گا – جہنم کے شعلوں میں – تمام ابدیت کے لیے!

ہمیشہ کی زندگی! ہمیشہ کی زندگی!
تم ہمیشہ کی زندگی کہاں پر گزارو گے؟
   (’’ تم ہمیشہ کی زندگی کہاں پر گزارو گے؟ Where Will You Spend Eternity?‘‘
      شاعر علیشاہ اے۔ ھوفمین Elisha A. Hoffman، 1839۔1929)۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: مرقس16:9۔20 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر جیک ناآن Mr. Jack Ngann نے گایا تھا:
’’ تم ہمیشہ کی زندگی کہاں پر گزارو گے؟ Where Will You Spend Eternity?‘‘
(شاعر علیشاہ اے۔ ھوفمین Elisha A. Hoffman، 1839۔1929)۔

لُبِ لُباب

مجرم قرار دیا ہوا یا نجات پایا ہوا

SAVED OR DAMNED

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’تم ساری دنیا میں جا کر تمام لوگوں میں اِنجیل کی منادی کرو۔ وہ جو ایمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا لیکن وہ جو ایمان نہ لائے وہ مجرم قرار دیا جائے گا‘‘ (مرقس 16:15، 16).

(گلِتیوں1:6؛ 2کرنتھیوں11:4؛ 1یوحنا4:1۔3؛ عبرانیوں13:8، 9؛ مرقس16:8؛
اعمال2:4؛ 28:3۔6؛ 9:32۔35، 36۔45؛ 2سلاطین4:38۔41)

I۔ پہلی بات، یہاں ایک دشمن ہے جو مرقس 16 باب کی مسخ کیے جانے میں دکھائی دیتا ہے،1پطرس5:8؛ مرقس16:19؛ 2کرنتھیوں2:11؛ افسیوں6:11؛
2کرنتھیوں4:4، 3؛ مرقس1:41؛ 2تیموتاؤس2:26 .

II. دوسری بات، مرقس 16 باب میں خوشخبری کا ایک واضح پیغام ہے، لوقا14:23؛
مرقس16:19؛ اعمال16:31؛ 11:23، 24 .