Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

لوتھر کی تبدیلی

LUTHER’S CONVERSION
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں مذھبی سُدھار کے اِتوار
کی صبح دیا گیا ایک واعظ، 25 اکتوبر، 2015
A sermon preached on Reformation Sunday Morning
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles, October 25, 2015

’’جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے کہ، راستباز ایمان سے جیتا رہے گا‘‘
(رومیوں1:17).

کچھ شاید پوچھ سکتے ہیں میں کیوں مارٹن لوتھر Martin Luther (1483۔1546) پر بات کر رہا ہوں۔ اِس بات کو یہیں پر واضح کر لینے دیجیے کہ میں ایک بپٹسٹ ہوں، لوتھر مشن کا نہیں ہوں۔ گرجہ گھر کی فطرت سے تعلق رکھتے ہوئے میں ایک پبٹسٹ ہوں، لوتھر مشن کا نہیں ہوں۔ بپتسمہ سے تعلق رکھتے ہوئے میں ایک بپٹسٹ ہوں، لوتھر مشن کا نہیں ہوں۔ عشائے ربانی Lord’s Supper سے تعلق رکھتے ہوئے میں ایک بپٹسٹ ہوں، لوتھر مشن کا نہیں ہوں۔ اسرائیل قوم اور یہودی لوگوں سے تعلق رکھتے ہوئے میں ایک بپٹسٹ ہوں، لوتھر مشن کا نہیں ہوں۔ یہ اہم نکات ہیں – اور اِن میں سے ہر ایک پر میں لوتھر کے ساتھ متفق نہیں ہوں اور بپٹسٹ لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اِس کے باوجود میں لوتھر کی تنہا مسیح میں ایمان کے وسیلے سے راستبازی پر واضح بائبلی تعلیمات کو شدت سے سراہتا ہوں۔ میں دورِ حاضرہ کے تمام لوتھر مشن کے لوگوں کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں۔ میں خود لوتھر کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ وہ گزرے زمانوں کے عظیم مسیحیوں میں سے ایک تھا۔

لوتھر تاریخ میں ایک انتہائی انسانی ہستی کی حیثیت سے مانا جاتا ہے، اپنے دور کا ایک شخص جو کبھی کبھار نامعقول اور خود سر تھا۔ اُس نے ہمیشہ ہی باتوں کو واضح طور سے نہیں دیکھا۔ اُس نے رومن کاتھولک کلیسیا کے ’’تبدل کی اِلہٰیات‘‘ کے عقیدے میں یقین کرنا جاری رکھا تھا، کہ کلیسیا مکمل طور پر اسرائیل کو بدل ڈالتی ہے۔ اِس کاتھولک عقیدے نے اُس کی زندگی میں بعد میں، یہودیوں کے خلاف شدید سخت بیانات دینے میں رہنمائی کی تھی۔ لیکن رچرڈ ورمبرانڈ Richard Wurmbrand، جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے ایک یہودی تھے اور جو لوتھر مشن کے ایک پادری بنے تھے، اُنہوں نے ایک مرتبہ مجھے نہایت سادگی سے بتایا، ’’میں نے اُسے [لوتھر کو] معاف کیا۔‘‘ پاسٹر ورمبرانڈ جانتے تھے کہ لوتھر اپنے زمانے کی ایک شخصیت تھے، جیسا کہ آج ہم سب ہیں۔ بعد میں تاریخ ظاہر کرے گی ہم میں آج بے شمار ادھورے پن تھے – خصوصی طور پر ’’فیصلہ سازیت decisionism‘‘ کی لوگوں کو تباہ و برباد کر دینے والی غلطیاں، جو کہ اتنی ہی جہنمی ہیں جتنی کہ قرون وسطیٰ کی کاتھولک اِزم کی دھوکے بازیاں تھیں۔

اِس کے باوجود کچھ ’’اندھے دھبوں‘‘ کے علاوہ لوتھر کے پاس غیرمعمولی بخششیں تھیں۔ سپرجئین تمام زمانوں کے ایک عظیم مبلغ تھے۔ اُنہوں نے لوتھر کو عزت بخشی اور اکثر اُن کے اِقتباسات دہرائے (لوتھر پر سپرجیئن کے دو واعظ دیکھیں، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، جلد اُنتّیس XXIX، صفحات613۔636)۔ سپرجیئن نے کہا، ’’ہمارے عظیم اصلاح پسند کی سب سے اہم گواہی یسوع مسیح میں ایمان کے وسیلے سے ایک گنہگار کی راستبازی تھی، اور صرف اُسی کے وسیلے سے۔‘‘ بے شمار مرتبہ لوتھر نے الہٰیاتی سوالات کے دِل کو دیکھا تھا – اور اپنے خیالات کا شدید تخلیقیت اور قوت کے ساتھ اظہار کیا تھا۔

نجات کے تمام عقائد کے سب سے زیادہ اہم ترین نکات میں سے اہم ترین نکتہ راستبازی ہے۔ راستباز ہوئے بغیر ایک شخص کے مقدر میں جہنم ہوتی ہے! ایک شخص گرجہ گھر پر صحیح ہو سکتا ہے، بپتسمہ پر صحیح ہو سکتا ہے، عشائے ربانی پر دُرست ہو سکتا ہے، اسرائیل پر دُرست ہو سکتا ہے – اور پھر بھی جہنم میں جا سکتا ہے کیونکہ وہ راستباز نہیں ہے۔ دوسری طرف، لوتھر جیسا ایک شخص، حالانکہ اُن نکات اور دوسروں پر غلط تھا، نجات پا سکتا ہے اگر وہ مسیح کے وسیلے سے راستباز ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سپرجیئن نے راستبازی کو ’’مذھبی سُدھار کے تاج کا نگینہ‘‘ کہا ہے، کیونکہ راستبازی سب سے زیادہ اہم عقیدہ ہے۔ لوتھر نے تنہا ایمان کے وسیلے سے راستبازی کو ’’وہ عقیدہ کہا ہے جس کے ذریعے سے کلیسیا برقرار بھی رہ سکتی ہے اور ختم بھی ہو سکتی ہے۔‘‘ راستبازی کے بغیر کوئی بھی نجات نہیں پا سکتا! تمام عقائد میں سے سب سے زیادہ نازک عقیدے پر، میں اُس عظیم اصلاح پسند کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میں تنہا یسوع مسیح میں ایمان کے وسیلے سے راستبازی پر لوتھر کے ساتھ ہوں! وہ لوتھر کا مرکزی موضوع تھا – اور میں اِس پر اُس کے ساتھ مکمل طور سے متفق ہوں!

’’راستباز ایمان سے جیتا رہے گا‘‘ (رومیوں 1:17).

لوتھر کیسے اِس تلاوت کو سمجھ پایا تھا؟ سپرجیئن ہمیں لوتھر کی تبدیلی کے بارے میں بتاتے ہیں،

     میں اِس تعلیم کا لوتھر کی زندگی کے مخصوص واقعات کا تذکرہ کرنے سے خلاصہ کروں گا اور مثال دوں گا۔ اُس عظیم اصلاح پسند پر خوشخبری کا نور آہستگی سے درجہ بہ درجہ پڑا تھا۔ یہ خانقاہ میں ہوا تھا کہ، ایک ستون کے ساتھ بندھی ہوئی پرانی بائبل کو پلٹنے پر وہ اِس حوالے تک پہنچا تھا – ’’راستباز اپنے ایمان کے وسیلے سے جیتا رہے گا۔‘‘ وہ اِس آسمانی جملے میں اٹک کر رہ گیا تھا: لیکن وہ اِس کی تمام جزیات کو بمشکل ہی سمجھ پایا تھا۔ وہ، تاہم، اپنے مذھبی پیشے اور خانقاہی عادت میں سکون نہیں پا سکا تھا۔ بہتر طور پر کچھ نہ جانتے ہوئے، اُس نے اِس قدر خود کو بے شمار کفاروں میں اور اِس قدر کڑی نفس کشی میں ثابت قدم رکھا کہ کبھی کبھار تو وہ نقاہت سے بے ہوش ہوتا ہوا پایا گیا۔ اُس نے خود کو موت کے دروازے پر لا کھڑا کیا… اور وہ اپنے کفاروں میں جاری رہا، سکون کی تلاش میں، لیکن کچھ بھی نہ مل پایا… [بعد میں] خُداوند نے اُس کو توہم پرستی سے مکمل نجات دلائی، اور اُس نے دیکھا کہ نا ہی تو کاہنوں کے ذریعے، نا ہی کاہانتی کاموں سے، نا تو کفاروں سے اور نہ ہی کسی ایسی بات سے جو وہ کر سکتا تھا، کہ وہ جی پاتا، بلکہ اُس کو [مسیح میں] اپنے ایمان کے وسیلے سے زندگی بسر کرنی چاہیے۔ اِس [صبح] کی ہماری تلاوت نے اُس [کاتھولک] راہب کو آزادی بخشی تھی اور اُس کی جان میں آگ لگا دی تھی۔

      [’’راستباز ایمان سے جیتا رہے گا‘‘ (رومیوں 1:17).]

جب بالاآخر لوتھر نے اُس تلاوت کو سمجھ لیا تو اُس نے تنہا مسیح میں بھروسہ کیا۔ اُس نے اپنی ماں کو خط لکھا، ’’میں نے خود کو نئے سرے سے جنم لیتے ہوئے محسوس کیا اور خود کو کُھلے پھاٹکوں میں سے جنت میں جاتا ہوا محسوس کیا۔‘‘ سپرجیئن نے کہا،

     جیسے ہی اُس نے اس پر یقین کیا اُس نے ویسے ہی سرگرمی کے احساس کے ساتھ زندگی بسر کرنا شروع کر دی۔ ٹیٹزل Tetzel نامی ایک کاہن تمام جرمنی میں نقد پیسوں کے بدلے گناہوں کی معافی بیچتا پھر رہا تھا۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کا گناہ کیا تھا، جیسے ہی آپ کے پیسوں نے [چندے] کے صندوق کے پیندے کو چھوا آپ کے گناہ بخشے جائیں گے۔ لوتھر نے اِس کے بارے میں سُنا، کافی دِل برداشتہ ہوا، اور دُکھ سے اظہار کیا، ’’میں اُس کے ڈرم میں سوراخ کر دوں گا،‘‘ جو یقینی طور سے اُس نے کیا، اور دوسرے بے شمار ڈرموں میں۔ گرجہ گھر کے دروازے پر اُس کے نظریے کو کیل سے لٹکانا اُس حماقت کی انتہا [نرمی] کی موسیقی کو خاموش کروانے کی ایک یقینی راہ تھی۔ لوتھر نے گناہوں کی معافی کا اعلان بغیر قیمت کے اور بغیر پیسے کے مسیح میں ایمان کے وسیلے سے کیا، اور پوپ کی نرمیاں جلد ہی تحقیر میں بدل گئیں۔ لوتھر نے اپنے ایمان کے بل پر زندگی بسر کی، اور اِسی لیے وہ جو شاید گمنامی میں زندگی بسر کرتا، وہ غلطیوں پر ایسے غضیلے انداز میں اعلانیہ خلاف ہوا جیسے ایک شیر اپنے شکار پر چھپٹتا ہے۔ وہ ایمان جو اُس میں تھا اُس نے اُس کو شدید زندگی سے بھر دیا، اور وہ دشمنوں کے ساتھ جنگ میں ڈوبا۔ کچھ عرصہ بعد اُنہوں نے اُس کو اوسبرگAugsburg میں عدالت میں طلب کر لیا، اور وہ اوسبرگ گیا، حالانکہ اُس کے دوستوں نے اُس کو مشورہ دیا تھا کہ مت جائے۔ اُنہوں نے اُس کو عدالت میں ایک بدعتی کی حیثیت سے بُلایا تھا، کہ خود کے لیے وُورمز کی اسمبلی Diet of Worms [امپیریل کونسل] کو جواب دے، اور ہر کسی نے دور رہنے کے لیے [اُس کو کہا]، کیونکہ اِس بات کا یقین تھا کہ اُس کو [زندہ جلا دیا] جائے گا؛ لیکن اُس نے اِس بات کو ضروری محسوس کیا کہ گواہی دی جانی چاہیے، اور یوں وہ ایک ویگن میں قصبہ قصبہ اور گاؤں گاؤں گیا، جہاں گیا منادی کی، غریب لوگ اُس شخص سے ہاتھ ملانے کے لیے چلے آتے تھے جو اپنی زندگی کو داؤ پر لگا کر مسیح اور انجیل کے لیے کھڑا ہو رہا تھا۔ آپ یاد رکھیں وہ کیسے اُس اُوگست اسمبلی کے سامنے [وُورمز میں] کھڑا تھا، حالانکہ وہ جانتا تھا کہ جہاں تک انسانی بس کی بات تھی اُس کا دفاع اُس کی جان لے سکتا تھا، کیونکہ اُس کو ممکنہ طور پر، جان ھَس John Huss کی مانند [کھمبے سے باندھ کر زندہ جلا دیا جائے گا]، اِس کے باوجود اُس نے خُداوند اپنے خُدا کے لیے ایک بہادر شخص کی [مانند عمل] کیا۔ اُس دِن جرمنی کی اسمبلی میں German Diet [عدالت] لوتھر نے وہ کام کیا جس کے لیے دس ہزار گُںّا دس ہزار ماؤں کے بچوں نے اُس کے نام کو بابرکت کیا، اور اِس سے بھی زیادہ خُداوند اُس کے خُدا کا نام بابرکت ٹھہرا۔ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’عبادت گاہ میں لوتھر کا ایک واعظ A Luther Sermon at the Tabernacle‘‘، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگرِم اشاعت خانے Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت 1973، جلد اُنتّیس XXIX، صفحات 622۔623)۔

’’راستباز ایمان سے جیتا رہے گا‘‘ (رومیوں 1:17)

.

لوتھر کے ساتھ میری پہلی ملاقات 1950 کی ابتدائی دہائی میں ایک بپٹسٹ گرجہ گھر میں ہوئی تھی۔ ایک اِتوار کی شب اُنہوں نے اُس کے بارے میں ایک بلیک اور وائٹ فلم دکھائی۔ وہ ماضی میں سے ایک عجیب ہستی کی مانند دکھائی دیا، جس کے پاس میری دلچسپی کے لیے کہنے کو کچھ بھی نہیں تھا۔ فلم اُکتا دینے والی اور طویل دکھائی دے رہی تھی۔ مجھے تعجب تھا کہ کیوں میرے پادری صاحب ڈاکٹر والٹر اے۔ پیگ Dr. Walter A. Pegg، نے اِس فلم کو دکھانے کی زحمت گوارا کی تھی۔ مجھے آج اِس بات میں اضافہ کر دینا چاہیے میرا اِس فلم کے بارے میں مکمل طور سے ایک مختلف ہی نظریہ تھا۔ مجھے اِس کو اب دیکھنا بہت ہی پسند ہے! اِس فلم میں سے ایک نظارہ دیکھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔

لوتھر کے ساتھ میری دوسری ملاقات بہت بعد میں ہوئی تھی، میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بعد۔ میں نے جان ویزلیJohn Wesley کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے مشاہدے کے بارے میں پڑھا تھا، جس میں ویزلی نے کہا،

شام میں انتہائی نا چاہتے ہوئے بھی میں آلڈرزگیٹ سٹریٹ Aldersgate Street میں ایک سوسائٹی کے لیے گیا، جہاں پر ایک شخص رومیوں کے نام مُراسلے کے لیے لوتھر کا اِفتتاحیہ پڑھ رہا تھا۔ تقریباً پونے نو بجے، جبکہ وہ اُس تبدیلی کے بارے میں بیان کر رہا تھا جو خُدا مسیح میں ایمان کے وسیلے سے دِلوں میں لاتا ہے، میں نے اپنے دِل کو عجیب و غریب طور سے گرم ہوتے ہوئے محسوس کیا۔ میں نے محسوس کیا کہ میں نے واقعی میں مسیح پر بھروسہ کیا تھا، نجات کے لیے تنہا مسیح پر؛ اور مجھے ایک یقین دہانی بخشی گئی، کہ اُس نے میرے گناہ اُٹھا لیے تھے، یہاں تک کہ مجھ جیسے کے، اور مجھے گناہ اور موت کی شریعت سے بچایا تھا (جان ویزلی John Wesley، جان ویزلی کے کارنامے The Works of John Wesley، تیسرا ایڈیشن، بیکر کُتب گھر Baker Book House، دوبارہ اشاعت 1979، جلد اوّل، صفحہ 103)۔

اِس بات نے مجھ پر ایک تاثر چھوڑا، کیونکہ میں جانتا تھا کہ پہلی عظیم بیداری کے دوران ویزلی سب سے زیادہ قوت سے بھرپور مبلغین میں سے ایک بنا تھا۔ ویزلی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے جب وہ مسیح میں ایمان کے وسیلے سے راستبازی پر لوتھر کی باتیں سُن رہے تھے۔

اِس کے بھی بعد، مجھے پتا چلا کہ جان بنعیئن John Bunyan جو ہمارے بپٹسٹ جد امجد ہیں، اُنہوں نے لوتھر کو پڑھا تھا جب وہ اِس قدر شاندارنہ طور سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے، ’’مارٹن لوتھر کے تحاریر سے پاک کلام کے اپنے مطالعے کو وسیع کیا‘‘ (زائرین کی پیش قدمی Pilgrim’s Progress، تھامس نیلسن Thomas Nelson، دوبارہ اشاعت 1999، پبلیشر کا تعارف، صفحہ xii)۔ بنعیئن سب ادوار کے سب سے زیادہ پڑھے جانے بپٹسٹ مصنف بنے تھے!

جان ویزلی، جو میتھوڈسٹ تھے وہ لوتھر کے الفاظ سُننے سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ جان بنعیئن، جو بپٹسٹ تھے، اُنہیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے اپنی جِدوجہد میں جو کچھ لوتھر نے لکھا تھا اُس کو پڑھنے سے مدد ملی تھی۔ میں نے سوچا آخر کو لوتھر میں بہت زیادہ اچھائی ہونی چاہیے۔ میں نے پایا کہ رومیوں کی کتاب لوتھر کے پیغام کا دِل تھی۔ لوتھر نے کہا،

یہ مُراسلہ واقعی میں نئے عہد نامے کا اہم ترین حصہ ہے اور انتہائی خالص خوشخبری ہے، اور یہ بات قابل قدر ہے کہ نا صرف ہر ایک مسیحی کو اِسے لفظ بہ لفظ یاد رکھنا چاہیے بلکہ ہر روز اِس کو اپنی زندگی میں شامل رکھنا چاہیے، جان کے روز کی روٹی کی مانند۔ اِس کو کبھی بھی انتہائی زیادہ نہیں پڑھنا چاہیے یا اِس پر بہت زیادہ غور و فکر نہیں کرنا چاہیے، اور جتنا زیادہ اِس کو نبھائیں گے اُتنی زیادہ یہ قیمتی ہوتی جائے گی، اور اِس کا مزہ بہترین ہوتا جائے گا (مارٹن لوتھر Martin Luther، ’’رومیوں کے نام مُراسلے کے لیے افتتاحیہ Preface to the Epistle to the Romans،‘‘ مارٹن لوتھر کے کارنامے Works of Martin Luther، بیکر کُتب گھر Baker Book House، دوبارہ اشاعت 1982، جلد ششم، صفحہ 447)۔

میں کیوں سوچتا ہوں آج لوتھر ضروری یا اہم ہے؟ بڑی حد تک کیونکہ وہ ہمیں واپس رومیوں کی کتاب تک لے جاتا ہے، اور ہمیں انتہائی واضح طور پر دکھاتا ہے کہ رومیوں کی کتاب ’’واقعی میں نئے عہد نامے کا اہم ترین حصہ ہے اور انتہائی خالص ترین خوشخبری ہے۔‘‘ یہ ہی ہے جس کو ہمیں ’’فیصلہ سازیت decisionism‘‘ کے اِن بُرے دِنوں میں دوبارہ سُننا چاہیے۔ کسی بھی دوسری بات کے مقابلے میں سب سے زیادہ، ہمیں رومیوں کی کتاب پر واپس لوٹنے کی ضرورت ہے! لوتھر کے زمانے کے کاتھولک لوگوں نے رومیوں کی کتاب کے کُلیدی پیغام کو بُھلا دیا تھا۔ ہمارے زمانے کے ’’فیصلہ سازوں decisionists‘‘ نے بھی یہی کیا ہے۔ وہ شاید رومیوں کی کتاب پڑھتے ہیں لیکن وہ اِس سے کوئی فائدہ نہیں اُٹھاتے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ’’فیصلہ سازیت decisionism‘‘ بے شمار طریقوں میں، کاتھولک اِزم کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ کاتھولک لوگوں نے کہا، ’’یہ کرو اور زندہ رہو۔‘‘ ’’فیصلہ ساز decisionists‘‘ نے کہا، ’’یہ کرو اور زندہ رہو۔‘‘ لیکن رومیوں1:17 کہتی ہے،

’’راستباز ایمان سے جیتا رہے گا‘‘ (رومیوں 1:17).

رومیوں 3:20 پر ذرا غور کریں۔

’’کیونکہ شریعت کے اعمال [گنہگاروں کی دعا پڑھنے سے، اپنے ہاتھ بُلند کرنے سے، سامنے آ جانے سے، معافی مانگنے سے] کوئی بھی شخص خدا کے حضور میں راستباز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لیے کہ شریعت سے ہی آدمی گناہ کو پہچانتا ہے‘‘ (رومیوں 3:20).

لوتھر نے کہا کہ آپ کو نہیں سوچنا چاہیے شریعت تعلیم دیتی ہے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ اِس ہی طرح سے تو انسانی شریعت کام کرتی ہے۔ انسانی شریعت نیک اعمال کے ذریعے سے پوری کی جاتی ہے،بے شک تمہارا دِل اُن سے متفق نہ بھی ہو۔ لیکن خُدا تو اُس بات سے انصاف کرتا ہے جو آپ کے دِل کی گہرائیوں میں ہوتی ہے اور اِس ہی وجہ سے، خُدا کی شریعت انسانی دِل کی انتہائی گہرائیوں میں اپنا تقاضا کرتی ہے، اور جو نیک اعمال کے ذریعے سے تسلی نہیں پا سکتی، بلکہ اُن نیکیوں کی سزا دیتی ہے جو دِل کی گہرائیوں کے مقابلے میں کسی اور وجہ سے کی جاتی ہیں، جیسا کہ محض زبانی جمع خرچ یا منافقت اور جھوٹ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ تمام انسانوں کو زبور116:11 میں جھوٹا کہا گیا ہے، کیونکہ کوئی بھی دِل کی گہرائیوں سے خُداوند کی شریعت کو قائم نہیں کر پاتا، کیونکہ ہر شخص جو نیکی ہوتی ہے اُس کو ناپسند کرتا ہے اور بُرائی ہوتی ہے اُس میں مزہ لیتا ہے۔ اگر، تب، جو نیکی ہوتی ہے اُس میں کوئی مرضی کا مزہ نہیں ہوتا، پھر آپ کے دِل کی گہرائیاں نیکی نہیں کرنا چاہتیں۔ یہ خُداوند کی شریعت کو ناپسند کرتی ہیں اور اُس کے خلاف بغاوت کرتی ہیں۔ تب یقینی طور پر گناہ سرزد ہوتا ہے اور خُدا کا قہر اور سزا مستحق ہو جاتی ہے، بےشک، بیرونی طور پر، آپ بے شمار نیک اعمال کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ آپ اصل میں خُدا کی شریعت کے ذریعے سے سزاوار ہو چکے ہوتے ہیں کیونکہ آپ کے دِل کی گہرائی نے اُس کی شریعت کے خلاف اپنی پوری قوت کے ساتھ بغاوت کی ہوتی ہے۔

لیکن خُداوند کی شریعت آپ کو راستباز ٹھہرانے یا نجات دلانے کے لیے نہیں بخشی گئی تھی۔ رومیوں3:20 کو دوبارہ پڑھیں، با آوازِ بُلند۔

’’کیونکہ شریعت کے اعمال [یا نیکیوں] سے کوئی شخص خدا کے حضور میں راستباز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لیے کہ شریعت سے ہی آدمی گناہ کو پہچانتا ہے‘‘ (رومیوں 3:20).

آپ جتنا ممکن ہو سکتا ہے اُتنا نیک بننے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ لیکن خُدا آپ کو بیرونی طور پر نہیں دیکھتا۔ وہ آپ کے دِل پر نظر ڈالتا ہے۔ اور وہاں پر وہ کھڑکھڑانے والے سانپ اور زہریلی مکڑیاں دیکھتا ہے اور بہت زیادہ بغاوت اور گناہ دیکھتا ہے۔

’’کیونکہ شریعت کے اعمال سے کوئی شخص خدا کے حضور میں راستباز نہیں ٹھہرے گا…‘‘ (رومیوں 3:20).

نجات پانے کے لیے آپ جس قدر زیادہ شریعت کی فرمانبردار کرتے ہیں اُتنے ہی آپ بُرے بنتے جاتے ہیں۔ یہ بات لوتھر کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے مشاہدے میں سچی تھی، اور ویزلی اور بنعیئن کی تبدیلیوں میں بھی، جیسا کہ اُنہوں نے شدت کے ساتھ ’’نیک بننے‘‘ کے وسیلے سے راستباز ٹھہرائے جانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اُس کے مقابلے میں شریعت بہت کہیں آگے تک جاتی ہے۔ یہ اُس ہولناک حقیقی کو دکھانے کے لیے دِل میں کچوکے لگاتی ہے کہ آپ ایک پاک خُدا کے خلاف دِل و دماغ میں گناہ کر چکے ہیں۔ رومیوں3:20 کے آخری الفاظ پر غور کریں،

’’اِس لیے کہ شریعت سے ہی آدمی گناہ کو پہچانتا ہے‘‘ (رومیوں 3:20).

آپ کو خود اپنے آپ سے ’’کراہت‘‘ ہونی چاہیے – آپ کے دِل کے گناہ سے بھرپوری!

مگر خُداوند نے اُس جانوں کے لیے جو نجات پانے کی کوششیں کر رہے ہیں ایک علاج بخشا ہے۔ وہ جس قدر زیادہ اپنے گناہوں پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں اُتنے ہی زیادہ گہرائی میں اپنے گناہوں میں دھنستے جاتے ہیں۔ کیا آپ کی بھی یہی حالت نہیں رہی؟ آپ جس قدر زیادہ گناہ نہ کرنے کی سخت کوشش کرتے ہیں اُتنے ہی زیادہ بدترین گنہگار آپ اندرونی طور پر ہوتے جاتے ہیں – گناہ کے لیے مسیح کے شاندار علاج کو دھکے مارتے ہوئے، اور اپنی زندگی کو ’’دوبارہ وقف‘‘ کرنے کے ذریعے سے خود اپنی نیکیوں کو بحال کرنے کی کوششوں میں، ’’سامنے آ جانے سے،‘‘ ’’گنہگاروں کے دعا‘‘ پڑھنے سے، نجات کے بارے میں زیادہ جاننے سے، اور شریعت کے بے شمار دوسرے اعمال کرنے کے ذریعے سے۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو آپ سیکھیں، یا کہیں، یا کریں، یا محسوس کریں جو آپ کو خُداوند کے ساتھ سکون بخش سکتا ہو، جو آپ کے دِل و دماغ کے گناہ کی بھرپوری کو جانتا ہے۔

شریعت آپ کے لیے جو نہیں کر پاتی، فضل، مسیح کے خون میں ’’ایمان‘‘ کے ذریعے سے آپ کے لیے کر سکتا ہے۔ صرف مسیح کے خون ہی میں آپ خُدا کے قہر کی رضاجوئی اور اپنے گناہوں سے مخلصی پا سکتے ہیں۔ وہ آپ کی جگہ پر مرا تھا، آپ کے گناہوں کی ادائیگی کے لیے، اور اُس کا خون آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے! مسیح یسوع نے صلیب پر آپ کے ہر ایک گناہ کے لیے مکمل قیمت ادا کی تھی۔

تو پھر آپ کے کرنے کے لیے کیا بچا ہے؟ اِس کو جواب رومیوں3:26 میں لکھا ہے،

’’کیونکہ وہ [خُداوند] عادل بھی ہے اور ہر شخص کو جو یسوع پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے‘‘ (رومیوں 3:26).

یسوع میں ایمان لانا۔ ایک گمراہ یا گمشدہ شخص کی جدوجہد کے لیے یہ ہی ایک مکمل جواب ہے جو ’’شریعت‘‘ کو برقرار رکھنے کے ذریعے سے ایک بہتر زندگی بسر کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور مختلف ’’فیصلے‘‘ کر رہا ہے۔ اپنے نیک اعمال اور ’’فیصلوں‘‘ کو اور خود کے نفسیاتی تجزیوں کو دور کریں، اور دوسروں کے مقابلے میں بہتر ہونے پر اپنے غرور کرنے کو دور کریں۔ آپ کبھی بھی اُس طرح سے نجات نہیں پا سکتے۔

’’[خُداوند] ہر شخص کو جو یسوع پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے‘‘ (رومیوں 3:26).

مسیح کے خون میں ایمان رکھیں، جو آپ کے لیے صلیب پر بہایا گیا، اب آسمان میں منتقل ہو چکا ہے، جہاں پر وہ ہمیشہ کے لیے تروتازہ ہے، ہر گناہ کو پاک صاف کر دینے کا اہل ہے۔ اُس ہی خون میں ایمان رکھیں، جو مسیح کا خون ہے اور آپ نجات پا لیں گے! ڈاکٹر چعین Dr. Chan مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: رومیوں3:20۔26 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
     ’’میرے تمام گناہ کے لیے For All My Sin‘‘ (شاعر نارمن کلیٹن Norman Clayton، 1943)۔