Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مقامی گرجہ گھر کی اہمیت

THE IMPORTANCE OF THE LOCAL CHURCH
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 30 اگست، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, August 30, 2015

’’اور خداوند کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

کچھ لوگ شاید کہتے ہوں کہ میں مقامی گرجہ گھر کے بارے میں بہت زیادہ بات کرتا ہوں۔ لیکن میرا خیال ایسا نہیں ہے۔ میرے خیال میں پرانے خیالات کے بپتسمہ دینے والوں کا مقامی گرجہ گھر پر زور ڈالنا ہی بالکل وہ بات ہے جس کی اِس نسل کو ضرورت ہے۔ ہم گرجہ گھر میں لوگوں کے اضافے پر بے شمار خیالات سُن چکے ہیں جنہوں نے ہماری مدد نہیں کی۔ ہمیں مقامی گرجہ گھر پر پرانے زمانے کی بپتسمہ دینے والوں کی تعلیم کی جانب واپس راغب ہو جانا چاہیے۔ کوئی بھی بات ہمیں پریشانی اور اِرتداد کے اِن دِنوں میں استقامت نہیں بخش سکتی۔

’’اور خداوند کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

یہ آیت کس بارے میں بات کر رہی ہے؟ پہلے میں آپ کو بتاؤں گا کہ یہ آیت کس بارے میں بات نہیں کر رہی ہے۔ یہ فرقہ پر بات نہیں کر رہی ہے۔ یہ جس کلیسا پر بات کر رہی ہے وہ میتھوڈست فرقہ نہیں تھا، یا پریسبائی ٹیرئین فرقہ نہیں تھا یا کاتھولک فرقہ نہیں تھا۔ جب یہ آیت پیش کی گئی تھی تو کوئی فرقے نہیں ہوا کرتے تھے! دوسری بات، یہ کسی گرجہ گھر کی عمارت کے بارے میں بات نہیں کر رہی ہے۔ پہلی صدی میں گرجہ گھروں کی کوئی عمارتیں نہیں ہوا کرتی تھیں۔ نئے عہد نامے کو پڑھیں اور آپ یہ بات بہت جلد ہی دیکھ پائیں گے۔ آج، جب لوگ گرجہ گھر کے بارے میں بات کرتے ہیں، وہ اکثر عمارت کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’کیا وہ ایک خوبصورت گرجہ گھر نہیں ہے؟‘‘ وہ ایک عمارت کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن وہاں کوئی بھی گرجہ گھر کی عمارتیں نہیں تھیں جب یہ آیت لکھی گئی تھی۔ یہ ایک عمارت کے بارے میں بات نہیں کر سکتی۔ پہلی صدی میں مسیحی عبادت گزراننے کے لیے لوگ گھروں میں اکٹھے ہوا کرتے تھے! اِس لیے ہماری تلاوت ایک گرجہ گھر کی عمارت کی طرف نشاندہی نہیں کر رہی ہے! تیسری بات، یہ ’’عالمگیری کلیسیا‘‘ کے بارے میں بات نہیں کر رہی ہے۔ اِس آیت میں اُس کے بارے میں کوئی خیال نہیں ہے۔ یہ سادگی سے حقیقی لوگوں کے بارے میں بات کر رہی ہے، جو واقعی میں اکٹھے ہوا کرتے تھے، ایک حقیقی جگہ پر، ایک مقامی گرجہ گھرمیں! یہ جانی جاتی تھی بطور ’’وہ کلیسیا جو یروشلیم میں تھی‘‘ (اعمال8:1)۔

’’اور خداوند کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ لوگوں کا ایک فرقے میں اضافہ ہوا تھا، یا ایک ’’گرجہ گھر‘‘ کی عمارت میں، یا کہ وہ ایک ’’عالمگیری کلیسیا‘‘ میں اکٹھے ہوئے تھے۔ جی نہیں! اِس کا محض وہی مطلب ہوتا ہے جو یہ کہتی ہے۔ خُداوند نے یروشلیم میں کلیسیا میں اضافہ کیا تھا ’’جیسا کہ نجات پانے والوں کو ہونا چاہیے‘‘! اِس کا مطلب جو یہ کہتی ہے وہ ہی ہے! جو یہ کہتی ہے وہی اِس کا مطلب ہوتا ہے!

لفظ ’’کلیسیا‘‘ یونانی لفظ ’’ایکلیسیا ekklesia‘‘ کا انگریزی میں ترجمہ ہے۔ یہ ایک مُرّکب لفظ ہے، جو حرف ربط ’’ek‘‘ (باہر out) اور فعل ’’کیلیو kaleo‘‘ (بُلانا) کو جوڑ رہا ہے، جس کا لفظی طور پر مطلب ’’بُلائے جانے والے لوگ‘‘ ہے‘‘ (حوالہ دیکھیں کرسویل کا مطالعۂ بائبل The Criswell Study Bible، افسیوں5:23 پر غور طلب بات)۔

ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell نے نشاندہی کی کہ ’’’کلیسیا‘ اُن لوگوں کا گروہ ہوتی ہے، جنہیں گناہ سے باہر اور مسیح میں ایمان کے لیے بے اعتقادی سے باہر بُلا لیا گیا ہوتا ہے، جنہوں نے ایمانداروں کے بپتسمہ کے ذریعے سے اُس ایمان کی گواہی دی ہوتی ہے اور خود کو اپنی مرضی سے رفاقت میں اکٹھا کیا ہوتا ہے‘‘ (ibid.)۔ یہ ایک اچھی تعریف ہے۔ کلیسیا لوگوں کا ایک گروہ ہوتی ہے جنہوں نے نجات پائی ہوتی ہے اور ایک رفاقتی گروہ کی تشکیل کے لیے اکٹھے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ ہے جس کے بارے میں اعمال2:47 بات کر رہی ہے!

’’اور خداوند [یروشلیم کی] کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

یہ ہی وجہ ہے کہ میں اکثر کہتا ہوں، ’’تنہا کیوں رہا جائے؟ گرجہ گھر کےلیے – گھر چلے آئیں! گمشدہ کیوں رہا جائے؟ یسوع کے پاس گھر چلے آئیں اور بچا لیے جائیں۔‘‘ کیا میں گرجہ گھر آنے کو مسیح کے پاس آنے کے ساتھ پیچیدہ کر رہا ہوں؟ بالکل بھی نہیں! میں بارہا کہتا ہوں کہ مسیح کے پاس آنا اور گرجہ گھر آنا دو مختلف باتیں ہیں۔ اگر آپ گرجہ گھر مسیح کے پاس آئے بغیر آتے ہیں تو آپ جہنم میں جائیں گے! صرف مسیح ہی آپ کو بچا سکتا ہے! میں اکثر اعمال16:31 کا حوالہ دیتا ہوں، ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا اور تو بچا لیا جائے گا۔‘‘ ہم اِس بات کو انتہائی واضح کر دیتے ہیں۔ نجات اور گرجہ گھر کی رُکنیت دو مختلف باتیں ہیں۔ تنہا کیوں رہا جائے؟ گرجہ گھر کے لیے – گھر چلے آئیں! گمشدہ کیوں رہا جائے؟ مسیح کے لیے – گھر چلے آئیں! وہ نعرہ جو ہم استعمال کرتے ہیں اِس بات کو نہایت واضح کر دیتا ہے کہ نجات اور گرجہ گھر کی رُکنیت دو مختلف باتیں ہیں۔

’’اور خداوند کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

یہاں تین سادہ سے نکات ہیں جو میں آج کی صبح سامنے لاؤں گا:

I۔ پہلی بات، گرجہ گھر آنا آپ کی تنہائی کو شفا بخشے گا۔

آپ کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے میں کس سے مخاطب ہوں۔ میں آپ سے مخاطب ہوں! یہ لفظ بہ لفظ ہماری ویب سائٹ پر چھپتا ہے – ساری دُنیا میں – 32 زبانوں میں۔ شاید کچھ لوگ ایسے ہوں جو یہ پڑھ رہے ہیں اور جو تنہائی محسوس نہیں کرتے۔ میں نہیں جانتا۔ میں تو یہ بات جانتا ہوں کہ زیادہ تر نوجوان لوگ آج تنہائی محسوس کرتے ہیں۔

ہمارا گرجہ گھر لاس اینجلز کی علاقے میں، انتہائی زیادہ انجیلی بشارت کا پرچار کرتا ہے – خصوصی طور پر بے شمار دنیاوی کالجوں کے کیمپسوں میں اور دوسری جگہوں پر جہاں نوجوان لوگ اکٹھے ہوتے ہیں۔ اِسی بات کے نتیجے میں یہ گرجہ گھر آج کالج اور ہائی سکول کے بچوں سے بھرا ہوا ہے – اور میں آپ سے بات کر رہا ہوں! میں جانتا ہوں کہ آپ تنہا ہیں جیسے میں تھا گرجہ گھر میں شمولیت اختیار کرنے سے پہلے۔ سارے نوجوان لوگ تنہا ہیں – اور آپ بھی ہیں – کم از کم کچھ نہ کچھ مدت کے لیے۔ اور میں کہہ رہا ہوں کہ خُدا نہیں چاہتا کہ آپ تنہا رہیں۔ باغِ عدن میں خُداوند نے کہا، ’’انسان کا تنہا رہنا ٹھیک نہیں ہے‘‘ (پیدائش2:18)۔ خُداوند نے آدم کی پسلی میں سے حوّا کو تخلیق کیا تاکہ وہ تنہا نہ رہے (حوالہ دیکھیں 2:18، 21۔22)۔ خُدا نہیں چاہتا تھا کہ انسان تنہا رہے۔ اور خُدا نہیں چاہتا کہ آپ بھی تنہا رہیں۔ یہ بات اُن وجوہات میں سے ایک ہے کہ خُدا نے یہ مقامی نئے عہدنامے کا بپتسمہ دینے والا گرجہ گھر تخیلق کیا – تاکہ آپ تنہا نہ رہیں۔

’’اور خداوند کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

ایک چینی لڑکی نے جو ہمارے ساتھ صرف چند ایک ہفتے رہی مجھے یہ ای میل لکھی۔ اُس کی انگریزی ابھی بالکل دُرست نہیں ہوئی ہے، لیکن اُس نے اپنے دِل سے بات کی تھی۔

ڈاکٹر ہائیمرز، آپ کی منادی شاندار ہے! آپ مجھے مسیح پر بھروسہ کرنے اور بچا لیے جانے کے بارے میں تعلیم دیتے ہیں! آپ مجھے سچائی کو جاننا سیکھاتے ہیں! میں آپ کی تبلیغ اور زیادہ سُننا چاہتی ہوں! میں اِس گرجہ گھر میں ہمیشہ کے لیے آنا چاہتی ہوں! میں اپنے گرجہ گھر کے لیے رو رو کر دعا مانگ رہی ہوں، میں دعا مانگتی ہوں کہ پاک روح ہمارے گرجہ گھر پر نازل ہوئے! میں آپ کے لیے بھی دعائیں مانگتی ہوں کہ آپ اپنی تبلیغ میں بہتر سے بہترین ہوتے چلے جائیں!!! یہ گرجہ گھر واقعی میں میرا دوسرا گھر ہے! دراصل یہ میرا مرکزی گھر ہوگا! وہ گھر جس کو میں ایک طویل مدت سے تلاش کرتی رہی ہوں!

شکریہ!!!! شکریہ!!!! شکریہ!!!!

اِس لیے ہم کہتے ہیں، ’’تنہا کیوں رہا جائے؟ گرجہ گھر کے لیے – گھر چلے آئیں!‘‘ اُس لڑکی نے میری بات سُن لی تھی اور وہ ہر اُس مرتبہ گرجہ گھر میں آتی ہے جب دروازہ کُھلا ہوتا ہے!

کیا ہم وہ بات کہنے سے غلطی پر ہیں؟ کوئی شاید کہے، ’’اِن بچوں کو یہ باتیں مت بتائیں۔ وہ شاید غلط وجہ سے گرجہ گھر چلے آئیں۔‘‘ ٹھیک ہے، بالکل بھی نہ آنے کے مقابلے میں مَیں چاہوں گا کہ آپ غلط وجہ سے ہی چلے آئیں! اگر شاید بہت بہتر طریقے سے بچا لیے جائیں اگر آپ آتے رہنا جاری رکھیں! تب آپ درست وجہ کے لیے آئیں گے!

اگر آپ کا آنا کیونکہ آپ تنہا ہیں ’’غلط وجہ‘‘ ہے، تو پھر میں خود غلط وجہ سے آیا تھا۔ جب میں تیرہ برس کی عمر کا تھا تو پڑوسی لوگوں نے مجھے گرجہ گھر آنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ میں آیا تھا کیوں میں تنہا تھا۔ میں آتا رہا تھا کیوںکہ میں تنہا تھا۔ بعد میں مَیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گیا تھا۔ اِس میں غلط بات کیا ہے؟ اِس میں کوئی بھی غلط بات نہیں ہے!

آئیے اِس گرجہ گھر کو ایک خوشگوار جگہ بنائیں! آئیے اِس کو زمین پر سب سے زیادہ خوشگوار جگہ بنائیں! آئیے خوشخبری کے عظیم گانے اور حمدوثنا کے گیت گائیں! آئیے پرانے وقتوں کے خوشخبری کے واعظوں کی تبلیغ کریں – اور پکاریں ’’آمین!‘‘ آئیے اکٹھے بیٹھیں اور شام کا کھانا کھائیں (دوپہر کا کھانا نہیں! دوپہر کا کھانا کچھ ایسا ہوتا ہے جو آپ ایک تھیلی میں اُٹھاتے ہیں!)۔ آئیے ’’گرجہ گھر کی حدود میں شام کا کھانا کھائیں، جیسے پرانے وقتوں میں ہوا کرتا تھا! آئیے پرانے زمانے کی رفاقت بنائیں۔ آئیے وہ گیت گائیں، ’’شام کا کھانا کھانے کے لیے گھر چلے آئیںCome Home to Dinner۔‘‘ یہ آپ کے گیتوں کے ورق پر آخری گیت کا تیسرا بند ہے! اِسے گائیں!

بڑا شہر جس کی دیکھ بھال کرتے لوگ نظر نہیں آتے ہیں؛
اُن کے پاس دینے کے لیے کم اور پیار کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
لیکن یسوع کے لیے گھر آئیں اور آپ جان جائیں گے،
وہاں میز پر کھانا ہے اور رفاقت میں شرکت ہے!
گرجہ گھر میں گھر کے لیے آئیں اور کھانا کھائیں، پیاری رفاقت کے لیے اکٹھے ہوں؛
یہ ایک اچھی دعوت ہوگی، جب ہم کھانے کے لیے بیٹھیں گے!
   (’’کھانے کے لیے گھر آئیں Come Home to Dinner‘‘ شاعر ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونئیر،
      بطرزِ ’’ایک فاختہ کے پروں پر On the Wings of a Dove‘‘)۔

بے شمار لوگ اٹھارویں اور اُنیسویں صدیوں کی پرانے زمانے کے انجیلی بشارت کے پرچار کے اِجلاسوں میں ’’عبادت گاہ کی حدود میں بیٹھ کر شام کا کھانا کھانے‘‘ کے لیے آتے تھے – جب خُدا اپنی قوت نازل کرتا اور وہ بچے جو شام کا کھانا کھانے کے لیے آتے تھے رُکتے اور ایک مبلغ کو منبر پر ہاتھ مارتے اور بائبل کو ہوا میں لہراتے ہوئے دیکھتے – اور مسیح کی خوشخبری کو پکارتے ہوئے سُنتے۔ ہمیں آج اُس کی ضرورت ہے!

’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں‘‘ (لوقا 14:23).

جی ہاں، گرجہ گھر آنے سے آپ کی تنہائی شفا پائے گی۔ تنہا کیوں رہا جائے؟ گرجہ گھر کے لیے – گھر چلے آئیں! کورس کو دوبارہ گائیں!

گرجہ گھر میں گھر کے لیے آئیں اور کھانا کھائیں، پیاری رفاقت کے لیے اکٹھے ہوں؛
یہ ایک اچھی دعوت ہوگی، جب ہم کھانے کے لیے بیٹھیں گے!

II۔ لیکن، دوسری بات، گرجہ گھر آنے سے آپ نجات نہیں پائیں گے۔

ایک بوڑھے مبشر انجیل کہا کرتے تھے، ’’گرجہ گھر جانے سے آپ کوئی مسیحی نہیں بن جاتے جیسے کہ ایک گیراج میں چلے جانے سے آپ ایک گاڑی نہیں بن پائیں گے۔‘‘ وہ اِس نکتے پر دُرست تھے۔ وہ اُن لوگوں سے ہمکلام تھے جو سوچتے تھے کہ وہ نجات پا چکے تھے کیونکہ وہ ہر اِتوار کو گرجہ گھر گئے تھے۔ لیکن آج یہاں لاس اینجلز میں اِس قسم کی زیادہ لوگ نہیں ہیں۔ ہمارے شہر میں ’’دورِ حاضرہ‘‘ کے انتہائی کم لوگ ہیں جو اِس طرح سے اب سوچتے ہوں۔ اُن کے پاس نجات پانے کی آج دوسری جھوٹی اُمیدیں ہیں۔

لیکن شاید یہاں پر اِس صبح کوئی ایسا شخص ہو جو اُس طرح سے سوچتا ہو، جیسا کہ گرجہ گھر میں پروان چڑھا ایک گمشدہ بچہ سوچتا ہے۔ آپ اپنے دِل میں کہہ سکتے ہیں، ’’میں اب گرجہ گھر آ رہا ہوں۔ میں ٹھیک ہوں۔‘‘ اوہ، جی نہیں! آپ کو ایسا نہیں سوچنا چاہیے! گرجہ گھر جانے سے آپ کوئی مسیحی نہیں بن جاتے جیسے کہ ایک گیراج میں چلے جانے سے آپ ایک گاڑی نہیں بن پائیں گے! کسی نے مجھے وہ کہتے ہوئے سُنا اور کہا، ’’تب میں گرجہ گھر نہیں آؤں گا۔‘‘ یہ ایک خیال ہے جو شیطان کی جانب سے آتا ہے! گرجہ گھر میں ہونا آپ کو نجات نہیں دلا سکتا – مگر گرجہ گھر میں ہونا آپ کو انجیل کی منادی کے تحت لے آئے گا، اور یوں زیادہ اُمید ہو جائے گی کہ آپ نجات پا لیں گے! آپ کو انجیل کی منادی سُننے کے لیے گرجہ گھر آنا چاہیے!

مسیح نے کہا، ’’تمہیں نئے سرے سے جنم لینا چاہیے‘‘ (یوحنا3:7)۔ آپ کو نجات پا لینے کے لیے اُس نئے جنم کا تجربہ کرنا چاہیے۔

نجات تنہا فضل کے وسیلے سے ہی ہوتی ہے۔ کوئی بھی انسانی عمل آپ کو نجات نہیں دلا سکتا – یہاں تک کہ گرجہ گھر آنا بھی۔ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی واحد راہ یسوع مسیح، خُدا کے بیٹے کے وسیلے سے براہ راست آنا ہے۔ یسوع نے کہا،

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28).

نجات تنہا فضل ہی کے وسیلے سے واحد مسیح میں ایمان کے ذریعے سے ملتی ہے۔ آپ کو مسیح کے پاس آنا چاہیے اور اُس میں اپنے تمام دِل کے ساتھ ایمان لانا چاہیے، ’’کیونکہ انسان دِل سے ایمان لا کر راستباز ٹھہرایا جاتا ہے‘‘ (رومیوں10:10)۔ آپ یسوع کے پاس آنے کے وسیلے سے ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں۔ صرف گرجہ گھر میں حاضری آپ کو نجات نہیں دلا سکتی۔

ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’اور خداوند کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

آپ واقعی میں نجات پا چکنے کی وسیلے سے ہی صرف ’’کلیسیا میں شمار‘‘ کیے جاتے ہیں۔ اور آپ نجات صرف یسوع پر بھروسہ کرنے کے وسیلے سے پاتے ہیں۔

’’خداوند یسوع پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).

’’شام کا کھانا کھانے کے لیے گھر چلے آئیںCome Home to Dinner‘‘ کا تیسرا بند اور کورس گائیں۔

بڑا شہر جس کی دیکھ بھال کرتے لوگ نظر نہیں آتے ہیں؛
اُن کے پاس دینے کے لیے کم اور پیار کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
لیکن یسوع کے لیے گھر آئیں اور آپ جان جائیں گے،
وہاں میز پر کھانا ہے اور رفاقت میں شرکت ہے!
گرجہ گھر میں گھر کے لیے آئیں اور کھانا کھائیں، پیاری رفاقت کے لیے اکٹھے ہوں؛
یہ ایک اچھی دعوت ہوگی، جب ہم کھانے کے لیے بیٹھیں گے!

III۔ تیسری بات، گرجہ گھر آنا آپ کو انجیل کی تبلیغ کے تحت کر دے گا۔

پولوس رسول نے کہا،

’’جس کے بارے میں اُنہوں نے نہیں سُنا وہ اُس پر ایمان کیسے لائیں گے؟ اور ایک مبلغ کے بغیر وہ کیسے سُن پائیں گے؟‘‘ (رومیوں 10:14).

یہ پطرس کی تبلیغ تھی جسے خُدا نے پینتیکوست کے روز لوگوں کو نجات دینے کے لیے استعمال کیا تھا (اعمال2:37۔41)۔ تب اُن کا شمار کلیسیا میں کیا گیا تھا (اعمال2:41، 47)۔

’’اُس دِن تقریباً تین ہزار آدمیوں کے قریب اُن میں شامل ہوگئے‘‘ (اعمال 2:41).

پطرس کی منادی کے تحت وہ نجات پا لینے کے وسیلے سے کلیسیا میں شمار کیے گئے تھے۔

میں انجیل کی تبلیغ کرنے پر یقین رکھتا ہوں! میں اِس گرجہ گھر میں ہر اِتوارکو دو مرتبہ انجیل کی منادی کرتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ آج زیادہ تر گرجہ گھروں میں انجیل کی منادی کرنا فیشن میں نہیں ہے [بُھلایا جا چکا ہے]۔ مگر میں ’’فیشن میں‘‘ ہونے کے بارے میں لاپرواہی برت سکتا ہوں! مجھے آپ نوجوان لوگوں کو نجات دلانے کے لیے منادی کرنی ہی ہوتی ہے! میرا نہیں خیال ہم کبھی بھی حیاتِ نو کو دیکھ پائیں گے اگر ہم ہر اِتوار کو اپنی عبادتوں میں پرانے زمانے کی انجیل کی تبلیغ پر واپس نہیں آئیں گے!

کرنتھیوں میں کلیسیا کو پولوس نے کہا،

’’ہم اُس مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:23).

دیگر اشخاص لوگوں کو محظوظ کرنے کے لیے ایک کہانی پیش کر سکتے ہیں۔ کوئی اور کلام پاک کے طویل تفسیر و تشریح پیش کر سکتا ہے۔ کوئی شاید 15 منٹ کا ’’الہٰامی پیغام‘‘ پیش کرے۔ ’’لیکن ہم مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1کرنتھیوں1:23)۔ یہاں بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں ہم اب بھی ’’مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1کرنتھیوں1:23)۔ ’’لیکن ہم میسح مصلوب کی منادی کرتے ہیں۔‘‘ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا دوسرے کیا کرتے ہیں، ہم ہر اِتوار کو انجیل کی منادی کرنا ایسے ہی جاری رکھیں گے!

کیا یہ بات لوگوں کو کم شعور [عقل یا علم کی گہرائی کو کم] بنا ڈالتی ہے؟ اِس نے یقینی طور پر ہمارے لوگوں کو تو کم شعور نہیں بنایا! ہمارے پاس یہاں اِس گرجہ گھر میں بہترین مسیحیوں میں سے کچھ ایسے لوگ موجود ہیں کہ اُن جیسے لوگ میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی نہیں دیکھے۔ اُن میں سے زیادہ تر ہر اِتوار کی صبح اور اتوار کی رات کو میری انجیل کی تبلیغ کے تحت مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ اُنہوں نے ہر اِتوار کی صبح اور اِتوار کی رات کو میری انجیل کی تبلیغ کی خوراک کھائی تھی۔ وہ اِتوار کی صبح اور اِتوار کی رات، میری انجیلی تبلیغ کے ذریعے سے شاندار مسیحی بنتے چلے گئے۔

ہمارے مناد، مسٹر گریفتھMr. Griffith ، نے میری انجیلی منادی کے تحت نجات پائی تھی – اور وہ خُدا کے ایک شاندار بندے ہیں۔ ہمارے اسسٹنٹ پادری، ڈاکٹر چعین Dr. Chan، میری انجیلی تبلیغ کے تحت بچائے گئے تھے اور وہ خُدا کے شاندار بندے ہیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan، جو ہمارے شریک کار پادری صاحب ہیں، اپنے تبدیلی کے کچھ ہی عرصے کے بعد یہاں پر آئے تھے، اور ہر اتوار کی صبح اور اِتوار کی رات کو میری انجیلی تبلیغ کو سُنتے ہوئے 38 سال گزار دیے ہیں۔ وہ بہترین مسیحیوں میں سے ایک ہیں جنہیں آپ کبھی بھی زندگی میں ملے ہوں گے۔ ڈاکٹر کیگن اور مسٹر پردھوم Mr. Prudhomme کے علاوہ، ہمارے گرجہ گھر کے رہنماؤں میں سے ہر ایک میری منادی کی تبلیغ کے تحت بچائے گئے تھے۔ اُنہوں نے اپنی تمام مسیحی زندگی کے دوران اِتوار کی صبح اور اِتوار کی رات کو ماسوائے انجیلی واعظوں کے اور کچھ نہیں سُنا۔ وہ نہایت عمدہ مسیحی ہیں۔ وہ پرانے فیشن کی انجیلی منادی کے تحت مضبوط مسیحی بنے!

جی نہیں، انجیلی تبلیغ آپ کو کم شعور نہیں بنائے گی – جب تک کہ یہ منادی سرسری سی انجیل پر نہ ہو! ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز نے لندن میں اپنے بہت بڑے گرجہ گھر میں ہر اِتوار کی رات کو انجیل کی منادی کی – اور اکثر اِتوار کی صبح بھی۔ اُنہیں بیسویں صدی کے عظیم ترین مبلغین میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا میں نے اُن کے انجیلی واعظوں میں سے ایک کی ٹیپ ریکارڈنگ سُنی۔ وہ کُلی طور پر نہایت اعلیٰ تھی! جھنجھوڑ ڈالنے والی تھی! اُس قسم کی انجیلی تبلیغ نا صرف آپ کو تبدیل کرنے کے لیے خُدا کے وسیلے سے استعمال کی جائے گی – بلکہ وہ آپ کو ایک مضبوط مسیحی بھی بنائے گی۔

انجیلی تبلیغ آپ کو نجات دلائے گی اور آپ کو ایک مسیحی کی حیثیت سے تعمیر کرے گی، بالکل جیسے اِس نے بائبل کے زمانے میں کیا تھا۔ اعمال کی کتاب میں ہر واعظ، ماسوائے ایک کے، انجیلی واعظ تھا۔ پولوس رسول نے کہا،

’’جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیحِ مصلوب کی منادی کے سِوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:2).

جی ہاں، گرجہ گھر کے لیے گھر چلے آئیں۔ لیکن منادی کو بھی سُنیں اور یسوع کے پاس چلے آئیں۔ توبہ کریں اور یسوع مسیح پر بھروسہ کریں۔ اُس کا خون آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا! وہ آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے صلیب پرمرا تھا۔ وہ آپ کو دائمی زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا! اُس کے پاس آئیں اور اُس پر بھروسہ کریں – اور نجات پائیں! مجھے منادی کرتا ہوا سُنیں، جیسے کے اُن لوگوں نے پینتیکوست پر کیا تھا اور یسوع مسیح آپ کو بھی بچا لے گا! شام کا کھانا کھانے کے لیے گھر چلے آؤ Come Home to Dinner‘‘ آپ کے گیتوں کے ورق پر آخری گیت ہے اِس کو گائیں۔

یسوع کے پاس گھر آئیں، دسترخوان بِچھ چکا ہے؛
کھانے کے لیے گھر آئیں اور آئیے روٹی توڑیں۔
یسوع ہمارے ساتھ ہے،اِس لیے یہ کہنے دیجیے،
کھانے کے لیے گھر آئیں اور آئیے روٹی توڑیں!
گرجہ گھر میں گرجہ کے لیے اور کھانے کے لیے آئیں، پیاری سی رفاقت کے لیے اکٹھے ہوں،
یہ ایک عمدہ تقریب ہوگی، جب ہم کھانے کے لیے بیٹھیں گے!

رفاقت بہت پیاری ہے اور آپ کے دوست بھی یہیں ہونگے؛
ہم دسترخوان پر بیٹھیں گے، ہمارے دِل خوشی سے لبریز ہونگے۔
یسوع ہمارے ساتھ ہے،اِس لیے یہ کہنے دیجیے،
کھانے کے لیے گھر آئیں اور آئیے روٹی توڑیں!
گرجہ گھر میں گھر کے لیے اور کھانے کے لیے آئیں، پیاری سی رفاقت کے لیے اکٹھے ہوں،
یہ ایک عمدہ تقریب ہوگی، جب ہم کھانے کے لیے بیٹھیں گے!

بڑا شہر جس کی دیکھ بھال کرتے لوگ نظر نہیں آتے ہیں؛
اُن کے پاس دینے کے لیے کم اور پیار کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
لیکن یسوع کے لیے گھر آئیں اور آپ جان جائیں گے،
وہاں میز پر کھانا ہے اور رفاقت میں شرکت ہے!
گرجہ گھر میں گھر کے لیے اور کھانا کھائیں ، پیاری رفاقت کے لیے اکٹھے ہوں؛
یہ ایک اچھی دعوت ہوگی، جب ہم کھانے کے لیے بیٹھیں گے!

یسوع کے پاس گھر آئیں، دسترخوان بِچھ چکا ہے؛
کھانے کے لیے گھر آئیں اور آپ کو کھانا دیا جائے گا۔
آپ کے دوست انتظار کر رہے ہونگے، اِس لیے یہ کہنے دیجیے،
شام کا کھانا کھانے کے لیے گھر آئیں اور آئیے روٹی توڑیں!
گرجہ گھر میں گھر اور کھانے کے لیے آئیں، پیاری سی رفاقت کے لیے اکٹھے ہوں،
یہ ایک عمدہ تقریب ہوگی، جب ہم کھانے کے لیے بیٹھیں گے!
   (’’کھانے کے لیے گھر آئیں Come Home to Dinner‘‘ شاعر ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونئیر،
      بطرزِ ’’ایک فاختہ کے پروں پر On the Wings of a Dove‘‘)۔

ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظ www.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پردھومMr. Abel Prudhomme نے کی تھی: اعمال2:41۔47.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’مبارک ہو ہو بندھن جو باندھتا ہے Blest Be the Tie That Binds‘‘ (شاعر جان فوسٹ John Fawcett، 1740۔1817)۔

لُبِ لُباب

مقامی گرجہ گھر کی اہمیت

THE IMPORTANCE OF THE LOCAL CHURCH

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اور خداوند کلیسیا میں نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).

(اعمال8:1؛ افسیوں5:23؛ اعمال16:31)

I.    پہلی بات، گرجہ گھر آنا آپ کی تنہائی کو شفا بخشے گا،
پیدائش2:18؛ لوقا14:23 .

II.   لیکن، دوسری بات، گرجہ گھر آنے سے آپ نجات نہیں پائیں گے، یوحنا3:7؛
متی11:28؛ رومیوں10:10؛ اعمال16:31 .

III.  تیسری بات، گرجہ گھر آنا آپ کو انجیل کی تبلیغ کے تحت کر دے گا،
رومیوں10:14؛ اعمال2:41؛ 1کرنتھیوں1:23؛ 2:2 .