Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

جب تم روزہ رکھو

WHEN YOU FAST
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کےدِن کی شام، 16 اگست، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, August 16, 2015

’’جب تُم روزہ رکھو‘‘ (متی 6:16).

خود یسوع نے اپنے زمینی مذھبی خُدمت منادی شروع کرنے سے پہلے روزہ رکھا تھا۔ یسوع نے کہا کہ اُس کے شاگردوں کو بھی اُس کےآسمان پر واپس اُٹھائے جانے کے بعد روزہ رکھنا ہوگا۔ اُس نےکہا،

’’تب وہ روزہ رکھیں گے‘‘ (متی 9:15).

ڈاکٹر جان آر۔ رائس نےکہا کہ پینتیکوست پر حیاتِ نو سےپہلے اُنہوں نے دس دِنوں تک نماز پڑھی اور روزہ رکھا تھا۔ میرے لیے یہ بات سچ ہونی چاہیے! پولوس رسول نے جب وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا تو تین دِنوں تک دعائیں مانگیں اور روزہ رکھا تھا (اعمال9:9، 11)۔ انطاکیہ کی کلیسیا کے کارکُنان خُدا کی مرضی جاننے کے لیے روزہ رکھتےتھے (اعمال13:2)۔ دوبارہ ’’اُنہوں نے دعائیں مانگیں اور روزہ رکھا‘‘ جب اُنہوں نےپولوس اور برنباس کو مشنریوں کی حیثیت سے باہر بھیجا تھا (اعمال13:3)۔ پولوس رسول نے کہا وہ ’’اکثر روزہ رکھتا‘‘ تھا (2 کرنتھیوں11:27)۔ اور یہاں ہماری تلاوت میں یسوع ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں روز ضرور رکھنا چاہیے۔ اُس نے کہا، ’’جب تم روزہ رکھو‘‘ (متی6:16)۔ اُس نے کہا، ’’اور تب وہ روزہ رکھیں گیں‘‘ (متی 9:15)۔

میں ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee کا نہایت احترام کرتا ہوں۔ 1960 کی دہائی میں میں نےتمام بائبل کا مطالعہ کیا، ایک جلد سے دوسری جلد تک، ریڈیو پر اُن کی آیت بہ آیت تفسیروں کو سُن سُن کر۔ ہماری تلاوت ’’جب تم روزہ رکھو‘‘ سےتعلق رکھتے ہوئے، ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’ہمارے زمانے میں ایمانداروں کے لیے روز رکھنے کی قدروقیمت ہوا کرتی ہے، میں اِس بات کا قائل ہوں‘‘ (جے ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز، 1983، جلد چہارم، صفحہ 38)۔

کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ متی کے اِس حوالے 6:16۔18 میں یسوع روزہ رکھنے کے خلاف تعلیم دے رہا تھا۔ جیسا کہ سیکوفیلڈ بائبل کی غور طلب بات نے اِس کو لکھا وہ ’’بیرونیت externalism‘‘ کے خلاف تعلیم دے رہا تھا۔ وہ منافقت سے روزہ رکھنے کے خلاف تعلیم دے رہا تھا، کہ دوسرے دیکھ پائیں آپ نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ مگر وہ بالکل بھی سچے طور پر روزہ رکھنےکے خلاف تعلیم نہیں دے رہا تھا۔ اُس کے بالکل برخلاف – اُس نے کہا، ’’جب تم روزہ رکھو،‘‘ اور اُس نے اُنہیں بتایا اِس کو کیسے کرنا چاہیے اور کیوں اُنہیں یہ کرنا چاہیے۔ یسوع نے نہیں کہا، ’’اگر تم روزہ رکھو۔‘‘ اوہ، جی نہیں! یسوع نے کہا، ’’جب تم روزہ رکھو۔‘‘

روزہ رکھنے کی آج قدر و قیمت ہے۔ لیکن پھر بھی اپنے زمانے میں بائبل کے مشہور مبصر متھیو ھنریMathew Henry نے افسوس کا اظہار کیا ’’کہ یہ بات… عام طور سے مسیحیوں کے درمیان نظرانداز کی جاتی ہے‘‘ (متی16:16 پر غور طلب بات)۔ متھیو ھنری کے مرنے کےتقریباً 25 برس بعد جان ویزلی John Wesley نے روزہ رکھنے کے عمل کا دوبارہ آغاز اپنے لوگوں کو بتا بتا کر کروایا کہ وہ ابتدائی مسیحیوں کی مثال کی پیروی ہفتے میں دو مرتبہ روزہ رکھنے سے کریں۔ یوں پہلی عظیم بیداری نے دعائیں مانگنے اور روزہ رکھنے میں دوبارہ سے دلچسپی لینے کے زمانے کے دوران جنم لیا۔ روزہ رکھنے پر دوبارہ سے اِس تاکید کی جڑیں مسیح کے اِس بیان میں موجود تھیں،

’’جب تُم روزہ رکھو‘‘ (متی 6:16).

اور بائبل تعلیم دیتی ہے کہ آج جب ہم دعا مانگتے ہیں تو بعض اوقات روزہ رکھنے کی بے شمار وجوہات ہوتی ہیں۔ میں آج کی رات اُن میں سے تین پیش کرنے جا رہا ہوں۔

I۔ پہلی بات، شیطان پر قابو پانے کے لیے ہمیں خُدا سے دعا مانگنے اور روزہ رکھنے کی ضرورت ہے۔

مہربانی سے مرقس9:28۔29 آیات کھولیں۔ کھڑے ہو جائیں اور اِن دو آیات کی باآوازِ بُلند تلاوت کریں۔

’’اور جب وہ گھر میں داخل ہُوا تو اُس کے شاگردوں نے چُپکے سے اُس سے پوچھا، ہم اُس بدرُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟ یسوع نے اُنہیں جواب دیا کہ اِس قسم کی بدروح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘ (مرقس 9:28۔29).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے گذشتہ واعظ میں کہا تھا، میں یقین کرتا ہوں کہ یہ بات غلط ہے کہ متی 9:29 میں ’’اور روزہ رکھنا‘‘ کے الفاظ کو دورِ حاضرہ کے زیادہ تر تراجم میں سے ہٹایا جا چکا ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک غلطی ہے، جس کی بنیاد تلاوتوں پر کی گئی ناقص تنقید نگاری سے ہوئی۔ افسوس کے ساتھ وہ الفاظ ’’اور روزہ رکھنا‘‘ دورِ حاضرہ کے اِن جدید تراجم سے مٹائے جا چکے ہیں۔ یہ دو پرانے صحائف سے، جنہیں گنوسٹک تعلیم سے اثر انداز ہوئے راہبوں کے ذریعے سے نقل کیا گیا اور جنہوں نے اُن الفاظ کو نہیں لکھا، متاثر ہو چکنے کی وجہ ہوا۔ یوں روزہ رکھنے کے بارے میں سب سے زیادہ اہم وجوہات میں سے ایک کو مغرب میں مسیحیوں کے خیالات سے مٹایا جا چکا ہے، جو اب اِن نئے تراجم کو پڑھتے ہیں جن کی بنیاد اُن دو قابل اِسترداد صحائف پر ہے۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ہمارے گرجہ گھروں میں شیطان کے خلاف اِس قدر کم قوت ہوتی ہے! ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا، ’’آئیے ہمیں شک نہیں کرنا چاہیے کہ اِس بچے میں واقعی میں ایک شیطان [آسیب] موجود تھا۔ بُری روحیں ہمارے بارے میں ہیں‘‘ (انجیل بمطابق متی پر تبصرہ Commentary on the Gospel According to Mathew، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1980 ایڈیشن، صفحہ 364؛ متی17:14۔21 پر تبصرہ)۔ بائبل کہتی ہے،

’’ہمیں خُون اور گوشت یعنی اِنسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی رُوحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں 6:12).

آج انجیلی بشارت کا پرچار کر کے گرجہ گھروں کو بنانا انتہائی شدید دشوار گزار ہے۔ کچھ تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ امریکہ میں انجیلی بشارت کا پرچار مُردہ ہو چکا ہے۔ مجھے تو یوں دکھائی دیتا ہے کہ جیسے ہمارے زمانے میں شیطان کی قوت انتہائی زیادہ ہو چکی ہے۔ مجھے یوں لگتا ہے کہ ’’آسمانی مقاموں میں روحانی بدکاریوں‘‘ پر قابو پانے کے لیے ہمیں خدا کی قوت کی ضرورت ہے۔ آئیے، جب شیطان اِس قدر قوت اتنے سارے لوگوں پر قائم کیے ہوئے ہے جنہیں ہم مسیح کے لیے جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں تو روزہ رکھیں اور خُدا سے شیطان کی گرفت کو توڑنے کے لیے دعا مانگیں۔ حمد وثنا کا گیت نمبر 6 ’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach Me to Pray‘‘ گائیں، اُس کا دوسرا بند، ’’دعا میں طاقت۔‘‘

دعا میں قوت، خُداوندا، دعا میں قوت،
   یہاں گناہ اور دُکھ اور خُدشوں کی زمین میں؛
لوگ برگشتہ اور مر رہے ہیں، لوگ نااُمیدی میں ہیں؛
   ہائے مجھے قوت بخش دے، دعا میں قوت!
(’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach me to Pray، شاعر البرٹ ایس۔ ریٹسز Albert S. Reitz ، 1879۔ 1966)۔

مجھے یوں لگتا ہے کہ جیسے دعا میں قوت براہ راست روزہ رکھنے کے ساتھ جُڑی ہوئی ہے، کیوںکہ یسوع نے کہا،

’’جب تُم روزہ رکھو‘‘ (متی 6:16).

II۔ دوسری بات، ہمیں خُدا سے حیاتِ نو بھیجنے کے ذریعے سے مداخلت کرنے کے لیے دعا مانگنے اور روزہ رکھنے کی ضرورت ہے۔

جی نہیں، میرا نہیں خیال کہ ہر ایک بات کا انحصار حیاتِ نو پر ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں 1859 سے ابھی تک امریکہ میں قوم کو بدل ڈالنے والا کوئی حیاتِ نو نہیں آیا – اور مقامی گرجہ گھروں کے حیاتِ نو تو اِس قدر ناپید ہو چکے ہیں کہ انتہائی کم لوگوں نے آج کوئی ایک حیات ںو ہمارے مُلک میں دیکھا ہوگا۔ مجھے ڈاکٹر کین کونولی Dr. Ken Connolly کا کہنا یاد ہے، ’’ہم ایک ایسی نسل کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں جس نے کبھی بھی حیاتِ نو نہیں دیکھا۔‘‘ لیکن پولوس رسول حیاتِ نو کو جانتا تھا! خُدا آیا اور اُس نے اُن تمام عبادات کو جو ساری اعمال کی کتاب میں ہیں برکت دی۔ ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے، پھر، جب ہم پڑھتے ہیں کہ پولوس

’’اکثر روزہ رکھا کرتا تھا‘‘ (2۔ کرنتھیوں 11:27).

ڈاکٹر شیفDr. Schaff، جو ایک مسیحی تاریخ دان ہیں، کہتے ہیں کہ ابتدائی ’’مسیحیوں نے بُدھ کے روز کو اور خصوصی طور پر جمعے کے دِن کو‘‘ روزے کے دِنوں کے طور پر رکھا تھا (فلپ شیف، پی ایچ۔ ڈی۔ Philip Schaff, Ph.D.، مسیحی کلیسیا کی تاریخ History of the Christian Church، عئیرڈمینز پبلیشنگ کمپنی Eerdmans Publishing Company، 1976 ایڈیشن، جلد دوئم، صفحہ379)۔ جان ویزلی نے اِس رواج کو پہلی عظیم بیداری First Great Awakening میں دوبارہ قائم کیا تھا۔

جی نہیں، میں نہیں سوچتا کہ روزہ رکھنا اور دعائیں مانگنا خود بخود حیاتِ نو لائے گا۔ نا ہی میں یہ سوچتا ہوں کہ روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کے لیے مخصوص دِن ہوتے ہیں۔ میں یہ بات بائبل میں کہیں بھی نہیں پاتا۔ لیکن میں دیکھا نہیں پاتا کہ کیسے آج ہم حیاتِ نو کا تجربہ بِنا دعائیں مانگیں اور کچھ دِن کا روزہ رکھے بغیر کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے کہا،

تمام بائبل میں خُداوند کے بڑے بڑے مقدسین نے اکثر روزے رکھے۔ روزہ کا اکثر تعلق دِل سے مانگی ہوئی دعا کے ساتھ ہوتا ہے، جس میں ماتم ہو، جس میں توبہ ہو، جس میں عالم بالا سے حکمت یا دشمنوں سے نجات کی تلاش ہو۔ موسیٰ نے روزہ رکھا تھا… کوہ سینا پر، اور ہمارے نجات دہندہ نے روزہ رکھا تھا… بیابان میں۔ یوشع، داؤد، عزرہ، نحم یاہ، دانی ایل، یوحنا اصطباغی کے شاگردوں نے، آنہ، رسولوں نے، پولوس اور برنباس نے اور دوسروں نے روزے رکھے اور دعائیں مانگیں۔ خُدا کے مقدسین کو اُن کی دعاؤں کا جواب مل جاتا تھا جب وہ روزے رکھ کر اور دعائیں مانگ کر خُدا کا انتظار کرتے تھے۔ بائبل کے زمانوں سے لیکر، دعا مانگنے والے عظیم ترین لوگوں نے گاہے بگاہے دعائیں مانگنے کے ساتھ ساتھ روزے بھی رکھے۔ ایک مسیحی اچھی صحبت میں ہوتا ہےجووہ روزے رکھتا اور دعائیں مانگتا ہے… نجات دہندہ نے ناصرف [خود] روزہ رکھا، بلکہ اُس نے اپنے شاگردوں کو بھی روزہ رکھنےکی تعلیم دی۔ اُنہوں نے ایسا اُس کے [آسمان پر اُٹھائے جانے] اور واپس لیے جانے کے بعد کیا تھا (جان آر۔ رائیس، ڈی۔ڈی۔ John R. Rice, D.D.، دعا – مانگنا اور پانا Prayer – Asking and Receiving، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1970 ایڈیشن، صفحہ 215)۔

ڈاکٹر رائیس نے بھی ’’دعاؤں اور روزے رکھنے کے وسیلے سے لائے گئے حیاتِ نو‘‘ کے بارے میں بات کی (ibid.، صفحہ 227)۔

اِس کے باوجود ہمیں نہیں سوچنا چاہیے کہ روزہ رکھنے اور دعا مانگنے سے حیات نو کا آنا ’’بن‘‘ جائے گا۔ محترم آئعین ایچ۔ میورے Rev. Iain H. Murray بجا طور پر کہتے ہیں،

خُدا نے دعا مانگنے کو برکت پانے کا ایک وسیلہ چُنا ہے، اِس لیے نہیں کہ اُس کے مقصد کی تکمیل کا انحصار ہم پر ہو جاتا ہے، بلکہ اِس لیے کہ ہم اُس پر قطعی طور سے انحصار کرنا سیکھنے میں مدد پا سکیں… دعا مانگنے کی اِس حد تک سمجھ، جو کہ دستبرداری یا تقدیر پرستی کے جانب رہنمائی کرنے سے بہت دور ہے، جو خُدا کی آگاہی کے روح کو باپ بناتی ہے اور کیسی عم عصری ہے کہ مصنف ’’انقلابی… دعا اور روزہ رکھنا کہتا ہے‘‘ (محترم آئعین ایچ۔ میورے Rev. Iain H. Murray، آج کا پینتیکوست؟ حیاتِ نو کو سمجھنے کے لیے بائبلی بنیاد Pentecost Today? The Biblical Basis for Understanding Revival، دی بینر آف ٹرتھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1998، صفحہ69)۔

یہ بہت خوب کہا گیا ہے کہ ’’جب خُدا اپنے لوگوں کو برکت دینے کا عزم کرتا ہے تو وہ پہلے اُنہیں دعا مانگنے کے لیے تیار کرتا ہے۔‘‘ جان ویزلی نے اِس بات کو ایک دوسرے طریقے سے پیش کیا،

آئیے خُدا کے لیے روزے کو اپنی آنکھوں کے ساتھ رکھیں… جو اُسی پر قائم ہوں۔ آئیے اب سے ہمارا عزم یہ ہونا چاہیے اور صرف یہی ہونا چاہیے، آسمان میں ہمارے باپ کا جلال ہونا (مسیحی اقتباسات کا نیا انسائیکلوپیڈیا The New Encyclopedia of Christian Quotations، بیکر کُتب Baker Books، 2000، صفحہ 360)۔

حیات نو کا ’’سبب‘‘ روزہ رکھنا اور دعا مانگنا نہیں ہوتا۔ وجہ خُدا ہوتا ہے۔ روزہ رکھنے اور دعا مانگنے میں، ہم خُدا کے نزدیک کھینچے چلے آتے ہیں، اور جب وہ [خُدا] مناسب سمجھتا ہے، تو وہ حیات نو کا ایک چشمہ اُبل دے گا۔ یہ سب کچھ خُدا ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ اِس کے باوجود، یہ بھی سچ ہے کہ حیاتِ نو کے دور میں، لوگوں کے دعائیں سُنی جائیں گیں اور جیسے جیسے لوگ روزے رکھتے اور دعائیں مانگتے جائیں گے وہ گہری اور لبریز ہوتی جائیں گی۔ یہ اُس دور میں ہوا تھا جب خُدا پہلے سے ہی حیات نو بھیج رہا تھا کہ جان ویزلی کہہ پائے،

کیا آپ نے روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کے کوئی دِن مقرر کیے ہیں؟ فضل کے تخت پر چھپٹ پڑو اور اُسی پر ڈٹے رہو اور رحم نازل ہو جائے گا (جان ویزلی کے خطوط Letters of John Wesley، صفحہ340)۔

اِس کے باوجود ہم تجربے سے جانتے ہیں کہ اُس طرح کے حیاتِ نو کے زمانے کو نہیں پا سکتے جیسا کہ جان ویزلی نے بیان کیا جب تک کہ خُدا خود ہمیں پہلے دعا میں قوت نہیں بخشتا۔ خُدا خُود ہی دعا کا مصنف ہے جو ’’فضل کے تخت پر اُس وقت تک ہلہ بولتی ہے [جب تک] رحم [نازل] نہیں ہو جاتا۔‘‘ خُدا ہی شدید حیاتِ نو، روزے اور دعا کا مصنف ہے۔ صرف چونکہ خُدا ہی اِس کا مصنف اور ختم کرنے والا ہو سکتا ہے تو ہمیں اِس طرح سے دعا مانگنی اور روزہ رکھنا چاہیے کہ جو اُس کو حیاتِ نو بھیجنے کے لیے خوش کر دے۔ ورنہ ہمارے تمام روزے رکھنے اور دعائیں مانگنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ آئیے خُدا کا سامنا کرنے کی جستجو کریں اور اُس کو اپنی جانیں نچھاور کر دیں اور روزہ رکھیں اور دعا مانگیں کہ وہ اپنی کلیسیا میں جلال پائے۔ صرف خُدا کو مرکز مان کر رکھی جانے والی ایسی ہی دعائیں اور ایسے ہی رکھے جانے والے روزے ہیں جو کبھی بھی سچے حیات نو کے ساتھ برکت پا سکتے ہیں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور ’’مجھے دعا مانگنا سیکھا دے Teach Me to Pray‘‘ دوبارہ گائیں! یہ گیتوں کے ورق پر گیت نمبر 6 ہے، دوسرا بند۔

دعا میں قوت، خُداوندا، دعا میں قوت،
   یہاں گناہ اور دُکھ اور خُدشوں کی زمین میں؛
لوگ برگشتہ اور مر رہے ہیں، لوگ نااُمیدی میں ہیں؛
   ہائے مجھے قوت بخش دے، دعا میں قوت!
(’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach me to Pray، شاعر البرٹ ایس۔ ریٹسز Albert S. Reitz ، 1879۔ 1966)

III۔ تیسری بات، ہمیں اِنسانوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کی ضرورت ہے۔

یسوع نے کہا،

’’جب تُم روزہ رکھو‘‘ (متی 6:16).

خُدا نے اشعیا نبی سے کہا،

’’روزہ جو میری پسند کا ہے، کیا وہ یہ نہیں، کہ نا اِنصافی کی زنجیری توڑی جائیں جُوئے کی رسّیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).

وہ لڑکا جس کی شاگرد مدد نہیں کر پائے تھے وہ ’’بدکاری کی زنجیروں‘‘ میں جکڑا ہوا تھا۔ شاگرد اُس کی مدد اِس لیے نہیں کر پائے تھے کیوںکہ،

’’اِس قسم کی بدرُوح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘ (مرقس 9:29).

کیا آپ نہیں سوچتے کہ اُن میں سے کچھ جو گرجہ گھر کے لیے آتے ہیں ایسی ہی حالت میں ہیں؟ کیا شیطان نے جو ’’اِس دُنیا کا خُدا ہے… اُن بے اعتقادوں کی عقلوں کو اندھا نہیں کر دیا ہے‘‘؟ (2کرنتھیوں4:4)۔ کیا آپ کا نہیں خیال کہ خُدا ہم سے بات کرتا ہے جب اُس نے کہا،

’’روزہ جو میری پسند کا ہے، کیا وہ یہ نہیں، کہ نا اِنصافی کی زنجیری توڑی جائیں جُوئے کی رسّیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).

میرے خیال میں چارلس ویزلی کے ذھن میں اشعیا کی وہی آیت تھی جب اُنہوں نے لکھا،

وہ تنسیخ شُدہ گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
   وہ قیدی کو آزادی دیتا ہے؛
اُس کا خون غلیظ ترین کو پاک صاف کر دیتا ہے؛
   اُس کا خون میرے لیے فائدہ مند ہے۔
(’’اوہ ہزار زبانوں کے لیے O For a Thousand Tongues‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اِس کو “O Set Ye Open Unto Me” کی طرز پر گائیں۔

وہ تنسیخ شُدہ گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
   وہ قیدی کو آزادی دیتا ہے؛
اُس کا خون غلیظ ترین کو پاک صاف کر دیتا ہے؛
   اُس کا خون میرے لیے فائدہ مند ہے۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اوہ، ہمیں کس قدر روزے رکھنے اور یسوع سے دعا مانگنی چاہیے کہ وہ یہ سب اُن کچھ لوگوں کی زندگیوں میں کرے جو یہاں پر ہیں اور ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں! ہمیں مسیح سے گناہ کی قوت کو توڑنے کے لیے کس قدر دعا مانگنی چاہیے جس نے اُنہیں شیطان اور اِس جہاں کی گرفت میں لیا ہوا ہے! اوہ، ہمیں مسیح کے لیے کس قدر روزے رکھنے اور دعا مانگنی چاہیے

’’کہ نا اِنصافی کی زنجیری توڑی جائیں جُوئے کی رسّیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے…!‘‘ (اشعیا 58:6).

چارلس ویزلی کا گیت پھر سے دوبارہ گائیں!

وہ تنسیخ شُدہ گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
   وہ قیدی کو آزادی دیتا ہے؛
اُس کا خون غلیظ ترین کو پاک صاف کر دیتا ہے؛
   اُس کا خون میرے لیے فائدہ مند ہے۔

حیاتِ نو کے دور میں، چارلس ویزلی کے بھائی جان ویزلی نے اِس بات کو بخوبی کہا تھا،

کیا آپ نے روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کے کوئی دِن مقرر کیے ہیں؟ فضل کے تخت پر چھپٹ پڑو اور اُسی پر ڈٹے رہو اور رحم نازل ہو جائے گا (ibid.)۔

خُدا کرے کہ اگلے ہفتے کو ہم بالکل ایسا ہی کریں! خُدا کرے کہ ہم، جو ایسا کرنے کے قابل ہیں گھر پر روزہ رکھیں اور دعا مانگیں، اُن کے لیے جو ہمارے درمیان گمراہ ہیں! بِلاشُبہ، آپ میں سے ہر کوئی تو روزہ نہیں رکھ سکتا۔ تو پھر آئیے اگلے ہفتے کی شام 5:30 پر یہاں گرجہ گھر میں واپس آئیں، اور اُن کے لیے دوبارہ دعا مانگیں، پھر اپنا روزہ ایک کھانے کے ساتھ افطار کریں اور خُدا میں خوشی مناتے ہوئے گھر چلے جائیں! کیوںکہ بِلاشُبہ، چارلس ویزلی کا حمد و ثنا کا گیت سچا ہے! اِس کو دوبارہ گائیں!

وہ تنسیخ شُدہ گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
   وہ قیدی کو آزادی دیتا ہے؛
اُس کا خون غلیظ ترین کو پاک صاف کر دیتا ہے؛
   اُس کا خون میرے لیے فائدہ مند ہے۔

کیا آج کی رات یہاں پر کوئی ایسا ہے جو گمراہ ہے؟ ہم آپ کے لیے دعا مانگ چکے ہیں۔ آپ کو شیطان کی گرفت سے آزاد ہونے کے لیے یسوع مسیح کی ضرورت ہے اور اُس کے قیمتی خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں کو پاک صاف کرنے کے لیے یسوع مسیح کی ضرورت ہے۔ ہم دعا مانگ رہے ہیں کہ آپ مسیح پر بھروسہ کریں گے اور بچا لیے جائیں گے۔

یہاں باتوں کی ایک فہرست ہے جن کے لیے آپ ہفتے کے روز دعا مانگ سکتے ہیں جب ہم گمراہ لوگوں کے روزہ رکھیں گے اور دعائیں مانگیں گے۔


1.  اپنے روزے کو (جتنا ممکن ہو سکے) راز میں رکھیں۔ لوگوں کو بتاتے مت پھریں کہ آپ روزے سے ہیں۔

2.  بائبل پڑھنے میں کچھ وقت صرف کریں۔ اعمال کی کتاب کے کچھ حصّے پڑھیں (ترجیحاً شروع کے قریب)۔

3.  ہفتے کے روزے کے دوران اشعیا58:6 کو حفظ کریں۔

4.  خُدا سے دعا مانگیں کہ ہمیں 10 یا زیادہ نئے لوگ عنایت کریں جو ہمارے ساتھ رہیں۔

5.  ہمارے غیر نجات یافتہ نوجوان لوگوں کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے دعا مانگیں۔ خُدا سے دعا مانگیں کہ اُن کے لیے وہ کرے جو اُس نے اشعیا58:6 میں کہا۔

6.  دعا مانگیں آج (اِتوار) کو پہلی مرتبہ آنے والے لوگ دوبارہ اگلے اِتوار کو بھی واپس کھینچے چلے آئیں۔ اگر ممکن ہو تو نام لے کر دعا مانگیں۔

7.  خُدا سے دعا مانگیں کہ اگلے اِتوار مجھے کیا منادی کرنی ہے وہ ظاہر کرے – صبح میں اور شام میں۔

8.  ڈھیروں پانی پئیں۔ ہر ایک گھنٹے میں تقریباً ایک گلاس۔ آغاز میں آپ کافی کا ایک بڑا پیالہ پی سکتے ہیں اگر آپ اِس کو ہر روز پینے کے عادی ہیں۔ بوتلیں اور قوت دینے والے مشروبات وغیرہ مت پئیں۔

9.  اگر آپ کے پاس اپنی صحت کے بارے میں کوئی سوالات ہوں تو روزہ رکھنے سے پہلے میڈیکل ڈاکٹر سے مل لیں۔ (ہمارے گرجہ گھر میں آپ ڈاکٹر کرھیٹن چعین Dr. Kreighton Chan یا ڈاکٹر جوڈیتھ کیگن Judith Cagan کو مل سکتے ہیں۔) روزہ مت رکھیں اگر آپ کو ایک سنجیدہ جسمانی خرابی ہو، جیسے کہ ذیابیطس یا بُلند فشارِ خون۔ اُن درخواستوں کے لیے دعا مانگنے کے لیے صرف ہفتے کا روز ہی استعمال کریں۔

10. جمعہ کو اپنے شام کے کھانے کے بعد اپنے روزہ کا آغاز کریں۔ جمعہ کے روز شام کا کھانا کھا چکنے کے بعد کچھ بھی مت کھائیں جب تک کہ ہم گرجہ گھر میں ہفتے کی شام 5:30 پر کھانا نہ کھا لیں۔

11. یاد رکھیں کہ سب سے زیادہ اہم بات جس کے لیے دعا مانگنی ہے ہمارے گرجہ گھر میں گمراہ نوجوان لوگوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے مانگنی ہے – اور اِس کے علاوہ اِسی وقت کے دوران آنے والے نئے نوجوان لوگوں کے لیے کہ مستقل طور پر ہمارے ہی ساتھ رہیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظ www.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی6:16۔18.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
    نے گایا تھا: ’’میں آپ کے لیے دعا مانگ رہا ہوںI Am Praying For You‘‘ (شاعر ایس۔ او مالیئ کلوح S. O’Malley Clough، 1837۔1910)۔

لُبِ لُباب

جب تم روزہ رکھو

WHEN YOU FAST

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جب تُم روزہ رکھو‘‘ (متی 6:16).

(متی9:15؛ اعمال9:9، 11؛ 13:2، 3؛
2کرنتھیوں11:27؛ متی9:15)

I.    پہلی بات، شیطان پر قابو پانے کے لیے ہمیں خُدا سے دعا مانگنے اور روزہ رکھنے کی ضرورت ہے، مرقس9:28۔29؛ افسیوں6:12 .

II.   دوسری بات، ہمیں خُدا سے حیاتِ نو بھیجنے کے ذریعے سے مداخلت کرنے کے لیے دعا مانگنے اور روزہ رکھنے کی ضرورت ہے، 2کرنتھیوں11:27 .

III.  تیسری بات، ہمیں اِنسانوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کی ضرورت ہے، اشعیا58:6؛ مرقس9:29؛ 2کرنتھیوں4:4 .