Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اِرتداد کے زمانے میں دعا مانگنا اور روزے رکھنا

FASTING AND PRAYER IN A TIME OF APOSTASY
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 26 جولائی، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, July 26, 2015

اب میں چاہتا ہوں کہ آپ لوقا4 باب، آیات 18 تا 21 کھولیں۔ میں اُن آیات کو اُس تلاوت میں سے دُہرا رہا ہوں جو مسٹر پرودھوم Mr. Prudhomme نے چند ایک منٹ پہلے پیش کی تھیں۔ لوقا4:18۔21 سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل کے صفحہ 1077 پر ہیں۔

’’خداوند کا رُوح مجھ پر ہے، اُس نے مجھے مسح کیا ہے تاکہ میں غریبوں کو خوشخبری سُناؤں۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں قیدیوں کو رہائی اور اندھوں کو بینائی کی خبر دُوں، کُچلے ہُوؤں کو آزادی بخشوں۔ اور خداوند کے سالِ مقبول کا اعلان کروں۔ پھر اُس نے کتاب بند کر کے خادِم کے حوالہ کردی اور بیٹھ گیا۔ اور جو لوگ عبادت خانہ میں موجود تھے اُن سب کی آنکھیں اُس پر لگی تھیں۔ اور وہ اُن سے کہنے لگا، یہ نوشتہ جو اِس دِن تمہیں سُنایا گیا، پُورا ہو گیا‘‘ (لوقا 4:18۔21).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اشعیا61:1، 2 میں سے اِس حوالہ کو پڑھیں۔ جو یسوع وہ آیات پڑھ چکا تو اُس نے کہا وہ اُس میں پوری ہو گئیں۔ وہ وہی تھا جس کو خوشخبری کی منادی کرنے کے لیے مسح کیا گیا تھا۔ وہ وہی تھا جس کو خُدا نے غریبوں کو شفا دینے کے لیے بھیجا۔ وہ ہی تھا جس کو خُدا نے قیدیوں کے لیے رہائی کی منادی کرنے کے لیے بھیجا اور اندھوں کو بینائی دینے کے لیے بھیجا۔ وہ وہی تھا جس کو خُدا نے کُچلے گئے اور زخمی لوگوں کو آزاد کرنے کے لیے بھیجا۔

وہ اُس سے یہ کہنے پر کہ وہی ایک تھا نفرت کرتے تھے۔ وہ خود اُس کے اپنے پڑوسی اور دوست تھے، اُس کے آبائی قصبے ناصرت کے لوگ۔ اُنہوں نے کہا، ’’کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں؟‘‘ (لوقا4:22)۔ ’’اور وہ سب جو ہیکل میں تھے جب اُنہوں نے وہ باتیں سُنیں تو قہر و غصے سے بھر گئے‘‘ – غصے سے بھر گئے (لوقا4:28)۔ وہ اپنی نشتوں سے اُٹھ کھڑے ہوئے اور اُس کو شہر سے باہر نکال کیا۔ ہجوم نے اُس کو عمودی چٹان کے کنارے کی جانب دھکیلا – اور وہ اُس کو مار ڈالنے کے لیے تقریباً نیچے دھیکلنے ہی والے تھے۔ ’’لیکن وہ اُن کے درمیان سے گزر کر نکل گیا‘‘ (لوقا4:30)۔ میتھیو ھنریMathew Henry نے کہا کہ اُس نے یا تو اُن کو اندھا کر دیا تھا یا اُنہیں تذبذب کا شکار کر دیا تھا، ’’کیونکہ اُس کا کام ختم نہیں ہوا تھا، وہ تو ابھی شروع ہی ہوا تھا۔‘‘

اُس نے ناصرت کو چھوڑا اور کفرنحوم کے لیے نیچے چلا گیا۔ ہیکل میں ایک آسیب زدہ شخص تھا۔ میں اور میری بیوی علیانہ Ileana وہیں پر تھے۔ ہم نے اُس قدیم ہیکل کے کھنڈرات دیکھے تھے۔ اُس آسیب زدہ شخص نے بُلند آواز سے چیخ ماری تھی،

’’اَے یسوع ناصری! تجھے ہم سے کیا کام؟ کیا تُو ہمیں ہلاک کرنے آیا ہے؟ میں جانتا ہُوں کہ تُو کون ہے۔ تُو خدا کا قُدّوس ہے‘‘ (لوقا 4:34).

اور یسوع نے کہا، ’’خاموش ہو جا۔ اُس میں سے نکل جا!‘‘ آسیب نے اُس شخص کو نیچے پٹخا اور اُس میں سے نکل گیا۔ وہ لوگ جنہوں نے یہ دیکھا حیران رہ گئے۔ اُنہوں نے کہا، ’’یہ کیسا کلام ہے؟ بغیر اختیار اور قوت کے یہ بدروحوں کو حکم دیتا ہے اور وہ نکل جاتی ہیں!‘‘ اور آس پاس کے ہر علاقہ میں اُس کی دھوم مچ گئی‘‘ (لوقا4:37)۔ پھر یسوع ہیکل میں سے چلا گیا اور سڑک پار کر کے پطرس کے گھر میں گیا۔ جب میں اور علیانہ وہاں پر تھے تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا تھا کہ پطرس کے گھر ہیکل کے کس قدر قریب تھا – صرف چند قدم کے فاصلے پر سڑک کے دوسری طرف۔ اُنہوں نے پطرس کے گھر کو کُھدائی کر کے نکالا ہے اور آپ آج کے دِن تک اُس کی بُنیادوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ پطرس کی ساس تیز بُخار کے ساتھ گھر ہی میں تھی۔ یسوع نے بخار کی ملامت کی اور وہ اُس عورت کا بُخار اُتر گیا۔ اُس دوپہر کو جب سورج ڈھل رہا تھا تو لوگ اُنہیں لے آئے جو آسیب زدہ تھے، اور بیمار تھے۔ اُس نے اُن پر اپنے ہاتھ رکھے۔ اُن میں سے ہر ایک نے شفا پا لی۔ بدروحیں چیختی ہوئیں نکل بھاگیں، ’’تو المسیح ہے خُدا کا بیٹا!‘‘ اور شاندار واقعات جاری رہے! مجھے یہ پڑھنے سے محبت ہے!

مجھے یسوع کی کہانی سُناؤ،
   ہر لفظ میرے دِل پر نقش کردو۔
مجھے سب سے قیمتی کہانی سُناؤ،
   سب سے میٹھی ترین جو کبھی سُنائی گئی۔
(’’مجھے یسوع کی کہانی سُناؤTell Me the Story of Jesus‘‘ شاعر فینی جے۔ کراسبی
      Fanny J. Crosby، 1820۔1915)۔

اور کہانی پھیلتی گئی، یسوع کے واپس آسمان میں جانے کے بعد بھی۔ ہم مسیح کی وہی قوت خُدا کی جانب سے نیچے آتی ہوئی دیکھتے ہیں۔ اور یہ پہلی، دوسری اور تیسری صدی کی کلیسیاؤں میں جاری رہتی ہے – اور یہ آج کے دِن تک ’’تیسری دُنیا‘‘ کے بے شمار حصّوں میں جاری ہے۔ چین اور ترقی پزیر دُنیا کے دوسرے حصّوں میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں نئے مسیحی ’’غیررجسٹرد‘‘ گرجہ گھروں میں جمع ہوتے جا رہے ہیں۔

مگر امریکہ میں، یورپ میں اور مغرب میں ہمارے گرجہ گھروں کے ساتھ کچھ نہ کچھ ہو چکا ہے۔ مغربی دُنیا میں 19 ویں صدی کے وسط میں کوئی نہ کوئی ہولناک بات شروع ہوئی تھی۔ 1830 کے قریب شروع ہوتے ہوئے بے شمار باتیں تبدیل ہونا شروع ہو گئیں۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا کہ آج کلیسیا میں تقریباً تمام مسائل کو 19ویں صدی کے وسط میں ڈھونڈا جا سکتا ہے – بائبل پر تنقید، گنوسٹک تعلیم سے آلودہ سائینی ایٹیکس Sinaiticus اور ویٹیکینُس Vaticanus مسوّدوں کی دریافت، فنّیFinney کی ’’فیصلہ سازیت‘‘، مورمونز، یہوواہ کی گواہی والے، کیمپبیل مشن والے، سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ مشن والے، فوری بپتسمہ دینے والی مشن، ڈاوِن اِزم – یہ ساری کی ساری باتیں ایک دوسرے سے تقریباً 50 سالوں کے مابین اُبھر گئی تھیں۔ یہ غیر معمولی طور پر پریشان کُن اور شیطانی دور تھا۔ اور پھر آپ جنگ عظیم اوّل کو پاتے ہیں، جس نے یورپ کو تباہ کر دیا۔ اور خود گرجہ گھر بھی خالی ہو گئے، تباہ ہو گئے۔ ہم کبھی بھی اِس پر قابو نہیں پا سکے۔ آزاد خیال مشن والے کلیسیاؤں کو بتا رہے تھے کہ انسان بنیادی طور پر اچھا یا نیک ہے – کہ انسان بُلندی کے مرتبے پر جا رہا تھا، جو ایک شاندار دُنیا کو مُرتب کر رہا تھا۔ پہلی جنگ عظیم نے اُس تصور پر پانی پھیر دیا! لوگ نہیں جانتے تھے کہ بائبل کہتی ہے انسان بدکار ہے۔ عوام الناس نہیں جانتی تھی کہ آزاد خیال لوگوں نے اُن کی غلط رہنمائی کی تھی۔ اُنہوں نے سوچا تھا کہ مسیحیت نامعقول تھی۔ یہ محض ایک طلسماتی کہانی تھی۔ ہم اِس پر کبھی بھی قابو نہیں کر پائے ہیں۔ پھر دوسری جنگِ عظیم تھی۔ دیکھیں اُس نسل میں سے کتنوں نے خُدا کو مسترد کیا۔ اُنہوں نے کہا، ’’میں اُوسچویٹزAuschwitz – یا ہیروشیما کی وجہ سے خُدا میں یقین نہیں کر سکتا۔‘‘ اُنہیں تعلیم ہی نہیں دی گئی تھی جو بائبل انسان کی مکمل اخلاقی تباہی کے بارے میں کہتی ہے۔ ہمارے دادے پر دادے گرجہ گھروں سے دور ہٹتے چلے گئے۔ وہ اگنوسٹک اور دھریوں کی نسل بن گئے۔ اور اب ہم آپ کا سامنا کرتے ہیں – جو اُن کی اولادیں ہیں۔

بیناد پرست لوگ اپنی زندگیوں کے لیے آزاد خیال لوگوں کے خلاف لڑ رہے تھے۔ وہ اچھے لوگ تھے۔ میں اُن کو سراہتا ہوں۔ لیکن اُنہوں نے احساس نہیں کیا تھا کہ ’’فیصلہ سازیت‘‘ ہزاروں لاکھوں غیرنجات یافتہ لوگوں کو گرجہ گھروں میں گُھساتی جا رہی تھی۔ اِس بات نے، جواب میں، نیو ایوینجل اِزم [نئی انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے لوگ] کو جنم دیا، جس نے فُلر علم الہٰیات کی سیمنری سے راب بیل Rob Bell (محبت جیتتی ہے– عالمگیریت Love Wins – universalism ) جیسے لوگوں کو جنم دیا۔ لوگوں نے یوں عمل کیا جیسے کہ یہ کوئی نئی بات ہے۔ یہ بالکل بھی نئی بات نہیں ہے۔ بیلBell جیسے لوگ وحدت پسندی کی محض ایک فصل تھے۔ بیلBell درحقیقت ایک وحدت پسند شخص ہے – اور ایسی ہی فُلر سیمنری ہے، ہر ایک بات میں ماسوائے نام کے۔ اِس طرح سے آپ کے پاس یہ نئے وحدت پسند بے اعتقادے ہوتے ہیں جو اردگرد خود کو ’’انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے‘‘ کہلاتے ہوئے دوڑتے پھر رہے ہیں۔ یہ ایک المیہ ہے! گذشتہ سال بارویں مہینے تک اُن لوگوں میں سے 200,000 کو مغربی بپٹسٹ کنونشن میں کھو دیا تھا! اِس کے بارے میں سوچیں – 12 مہینوں میں تقریباً ایک چوتھائی ملین لوگ مغربی بپٹسٹ گرجہ گھروں سے جا چکے تھے! یہ حیرت انگیز ہے! وہ جنسی انقلاب سے خوفزدہ تھے؛ وہ اُوباما سے خوفزدہ تھے؛ وہ ہر بات سے خوفزدہ تھے – اِس لیے وہ گرجہ گھر سے بھاگ گئے چُھپنے کے لیے! یہ ذھن کو حیرت میں مبتلا کر دینے والی بات ہے۔ صرف 12 مہینوں میں 200,000 لوگوں نے گرجہ گھروں کو چھوڑ دیا!

یوں، اِس طرح سے ہم سامنے آتے ہیں۔ ہم یہاں پر ہالی ووڈ سے پندرہ منٹ کی مسافت پر لاس اینجلز کی مرکز میں، بلدیاتی سنٹر میں ہیں – جو مغربی دُنیا کی بغل ہے۔ اور ہم سے فرض کیا جاتا ہے کہ بے اعتقادوں کو تراش کر ایک گرجہ بنایا جائے! آپ کا مطلب ہے کہ آپ سوچتے ہیں کہ غیر مسیحی گھرانوں سے کالج کے بچوں کے ایک گروہ کے ساتھ آپ ایک گرجہ گھر بنا سکتے ہیں؟ یہ ناممکن ہے! لیکن، اِس سے بھی بڑھ کر، ہم حیاتِ نو کے لیے دعا مانگ رہے ہیں! ہا! ہا! ہا! یہ ایک ناممکن سے خواب ہے! یا نہیں ہے؟ انسانی طور پر بات کی جائے تو یہ ممکن نہیں ہے۔ مگر یہیں پر تو خُدا بیچ میں آ جاتا ہے۔ یسوع نے کہا،

’’اِنسانوں کے لیے تو ناممکن ہے لیکن خدا کے لیے نہیں، کیونکہ خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے‘‘ (مرقس 10:27).

پہلی صدی سے کچھ بھی تو خاص نہیں بدلا ہے۔ یسوع نے اشعیا کا حوالہ دیا تھا اور کہا، ’’یہ نوشتہ جو اِس دِن تمہیں سُنایا گیا، پورا ہوگیا‘‘ (لوقا4:21)۔ اُنہوں نے سوچا تھا کہ وہ دیوانہ شخص تھا۔ اُنہوں نے اُس کو اُسی وقت قتل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ ’’مگر وہ اُن کے بیچ میں سے ہو کر نکل گیا‘‘ (لوقا4:30)۔

وہ اُس ہیکل میں سے نکل کر ایک کے بعد دوسرا معجزہ کرنے کے لیے چلا گیا۔ بہت کم چند سالوں میں اُس کے پیروکار رومی سلطنت میں ہر طرف تھے۔ جب وہ تسالونیکیہ کے شہر پہنچے تھے تو اُس شہر کے حکمران چلا اُٹھے تھے، ’’یہ جنہوں نے ساری دُنیا کو اُلٹ پلٹ کے رکھ دیا ہے [یہاں پر بھی آ گئے]‘‘ (اعمال17:6)۔

واقعی میں کوئی اہم بات بھی نہیں بدلی۔ انسان اب بھی ویسا ہی ہے – بغاوت اور بے اعتقادی سے بھرا ہوا۔ خُدا اب بھی ویسا ہی ہے، اب بھی اپنے تخت پر ہی ہے، اب بھی سب سے طاقتور ترین، اب بھی قابو کیے ہوئے۔ مسیح اب بھی ویسا ہی ہے۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور وہ ہی خُداوند ہے!

وہ خُداوند ہے، وہ خُداوند ہے،
   وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے،
اور وہ ہی خُداوند ہے۔
   ہر گھٹنا جُھک جائے گا،
ہر زبان اقرار کرے گی
   کہ یسوع مسیح ہی خُداوند ہے!
(’’وہ ہی خُداوند ہے He is Lord‘‘ شاعر ماروِن وی۔ فرئی Marvin V. Frey، 1918۔1992)۔

’’تو خُداوند ہے You are Lord۔‘‘ اِسے گائیں!

تو خُداوند ہے، تو خُداوند ہے،
   تو مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے،
اور تو خُداوند ہے۔
   ہر گھٹنا جُھک جائے گا،
ہر زبان اقرار کرے گی
   کہ یسوع مسیح ہی خُداوند ہے!

خُدا اور مسیح اور پاک روح کائنات میں سب سے عظیم ترین قوت ہیں! میں قائل ہو چکا ہوں کہ خُدا آج ہی پاک روح کی قوت کو نیچے بھیج سکتا ہے – بالکل ویسے ہی جیسے اُس نے ماضی میں بھیجا تھا! ہم یہ کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی قوت نہیں ہے۔ مگر بائبل کہتی ہے، ’’تو اے خُداوند جلیل القدر ہے‘‘ (زبور62:11)۔ جب خُدا اپنا روح نازل کرتا ہے تو بہت بڑی بڑی اور حیرت انگیز باتیں رونما ہوتی ہیں۔ جان ناکس John Knox، جو سکاٹش مذھبی اصلاح کار تھے اُنہوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ خونی مریم کی تلوار سے بچا لیا گیا کیونکہ ’’خُدا نے عام لوگوں کو بہتات کے ساتھ اپنا پاک روح بخشا‘‘ (جان ناکس کے کارنامے The Works of John Knox، جلد اوّل، ایڈیشن1946، صفحہ101)۔

جب آپ ہمارے گرجہ گھر کے لیے دعا مانگتے ہیں، تو ہمارے درمیان میں خُدا کے روح کے نازل کیے جانے کے لیے دعا مانگا کریں۔ جب آپ انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے جائیں تو ہمارے کاموں میں خُدا کے روح کے نازل ہونے کے لیے دعا مانگیں۔ جب آپ بیٹھے اپنی گاڑی چلا رہے ہوں تو ہمارے کام میں پاک روح کے اُنڈیلے جانے کے لیے دعا مانگیں! عظیم مبلغ چارلس سیمیئین Charles Simeon نے کہا، ’’آپ کے درمیان مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا کام انتہائی تدریجی ہونا چاہیے، جب تک کہ خُدا آپ پر اپنا روح ایک نہایت غیرمعمولی مقدار میں نہیں اُنڈیلتا‘‘ (ڈبلیو۔ کیرس W. Carus، چارلس سیمئین کی سوانح Memoirs of Charles Simeon، دوسرا ایڈیشن، 1847، صفحہ 373)۔

یاد رکھیں، ہم خدا کو مجبور نہیں کر سکتے کہ وہ اپنا روح نازل کرے۔ میں چالیس سالوں سے خُدا سے دعا مانگ رہا ہوں کہ اِس گرجہ گھر پر اپنا روح نازل فرما۔ اُس نے یہ ابھی تک نہیں کیا ہے۔ اب، ماضی میں دیکھتے ہوئے، میں دیکھ سکتا ہوں، میرے خیال میں، وہ وجہ جو اُس نے جواب نہیں دیا۔ مگر اب ہمارے پاس ایک بہتر گرجہ گھر ہے۔ اب قیادت مسیح میں ایمان لا کر بدل چکی ہے۔ اب ہمارے زیادہ تر نوجوان لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں۔ شاید اب خُدا ہماری دعاؤں کا جواب دے دے – اور کم از کم اپنے روح کو بھیجے کہ دس یا بارہ نئے نوجوان لوگ اِن گرمیوں میں ہمارے گرجہ گھر میں کھینچے چلے آئیں۔ مہربانی سے روزہ رکھنے پر ہمارے حفظ کرنے والی آیت کو کھولیں۔ یہ اشعیا58:6 ہے۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل میں صفحہ 763 پر ہے۔ کھڑے ہو جائیں اور اِس کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’روزہ جو میری پسند کا ہے، کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نااِنصافی کی زنجیریں توڑی جائیں جُوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ مہربانی سے اُس آیت کو حفظ کر لیں۔ مہربانی سے جب آپ اگلے ہفتے دعا مانگیں اور روزہ رکھیں تو اِسے کھولیں اور اِسے پڑھیں۔ غور کریں کس قدر اشعیا58:6 کا موازنہ اشعیا61:1۔2 سے قریبی ہے۔

’’خداوند خدا کی رُوح مجھ پر ہے، کیونکہ خداوند نے مجھے مسح کیا ہے تاکہ میں حلیموں کو خوشخبری سُناؤں۔ اُس نے مجھے اِس لیے بھیجا ہے کہ میں شکتہ دلوں کو تسّلی دُوں، قیدیوں کے لیے رہائی کا اعلان کروں اور اسیروں کو تاریکی میں سے رہا کروں، اور خداوند کے فضل کے سال کا اور خدا کے انتقام کے دِن کا اشتہار دوں، اور تمام ماتم کرنے والوں کو دلاسا دوں‘‘ (اشعیا 61:1۔2).

اُن دو آیات کا موازنہ کرنے سے ہم دیکھتے ہیں کہ زمین پر مسیح کا کام اب شاید جاری رہے، خُدا کا ہماری دعاؤں اور روزے رکھنے کا جواب دینے کے ذریعے سے۔

ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice (1895۔1980) نے کہا، ’’میں جانتا ہوں کہ اصلی روزہ رکھنا اور ذھن کی ذلت جب ہم خُدا کے جواب کا انتظار کرتے ہیں وہ برکت ہمیں دیتا ہے جو خُدا ہمیں بخشنا چاہتا ہے!... روزہ رکھیں اور دعا مانگیں جب تک کہ خُدا آپ کو برکت میں نہیں مل جاتا‘‘ (دعا: مانگنا اور پانا Prayer: Asking and Receiving، خُداوند کی تلوار Sword of the Lord، 1997 ایڈیشن، صفحات 230، 231)۔

جان ایڈورڈز Jonathan Edwards (1703۔1753) نے تین روز تک روزہ رکھا اور دعائیں مانگی تھیں جب اُس نے ناراض خُدا کے ہاتھوں میں گنہگار Sinners in the Hands of an Angry God کی منادی کرنے کے لیے تیاری کی… اُس واعظ کے ساتھ پہلی عظیم بیداری کا آغاز ہوا تھا (ایلمر ٹاؤنز Elmer Towns, D.Min.، روزہ رکھنے کے لیے اناڑیوں کی رہنمائی کرنے والی کتاب The Beginner’s Guide to Fasting، ریگل پبلیکیشنز Regal Publications، 2001، صفحات 123، 124)۔

ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones (1899۔1981) نے کہا، میں تعجب کرتا ہوں کہ آیا کبھی یہ بات ہمارے لیے رونما ہوئی ہے کہ ہمیں روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کے لیے غور کرنا چاہیے؟ حقیقت یہ ہے، کیا یہ حقیقت نہیں ہے، کہ یہ موضوع … ہماری تمام مسیحی سوچ میں سے ختم ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے‘‘ (پہاڑی واعظ پر مطالعہ Studies in the Sermon on the Mount، حصّہ دوئم، عئیرڈمنز Eerdmans، صفحہ 34)۔

قدیم دوسری صدی کے پادری، پولی کارپ Polycarp (80۔167) نے کہا، ’’آئیے اُس لفظ کی جانب واپس مُڑیں جو ہمیں آغاز ہی سے حوالے کیا گیا تھا؛ ’دعا میں توجہ دینا‘ اور ’’مسقتل مزاجی سے روزہ رکھنا‘‘‘ (فلپیوں کے نام مُراسلہ Epistle to Philippians

سپرجیئن Spurgeon (1834۔1892) نے کہا، ’’ہم نے… روزہ رکھنا چھوڑ دینے سے مسیحی کلیسیا میں ایک انتہائی بڑی برکت کو کھو دیا ہے‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’ایک مایوس کُن معاملہ – اِس سے کیسے نپٹا جائے A Desperate Case – How to Meet It،‘‘ 10 جنوری، 1864)۔

ڈاکٹر آر۔ اے۔ ٹورے Dr. R. A. Torrey (1856۔1928) نے کہا، اگر ہم قوت کے ساتھ دعا مانگنا چاہتے ہیں تو ہمیں روزہ کے ساتھ مانگنی چاہیے‘‘ (دعا کیسے مانگی جائے How to Pray، 2007 ایڈیشن، صفحہ 37)۔

قابلِ احترام جان ویزلی John Wesley (1703۔1791) نے کہا، کیا آپ کے کوئی روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کے دِن بھی ہیں؟ فضل کے تخت پر لپکتے رہو اور اِس پر ڈٹے رہو، اور رحم نازل ہو جائے گا‘‘ (جان ویزلی کا کارنامے The Works of John Wesley، جلد دہم، 1827 ایڈیشن، صفحہ 340)۔

عظیم چینی مبشر ڈاکٹر جان سُنگ Dr. John Sung (1901۔1944) نے کہا، ’’[نوجوان لوگوں میں سے بے شمار] نے روزے رکھنا اور دعائیں مانگنے کے اِجلاس قائم کیے۔ طُلبا کی محبت کیونکہ خُداوند مہربان تھا‘‘ (جان سُنگ کی ڈائری The Diary of John Sung، لاوی نے مرتب کی compiled by Levi، پیدائش کی کُتب، 2012، صفحہ 298)۔

چین کے لیے مشنریوں کے بانی، ڈاکٹر جیمس ہڈسن ٹیلر Dr. James Hudson Taylor (1832۔1905) نے کہا، ’’شانسی میں مَیں نے چینی مسیحیوں کو پایا جو روزہ رکھنے اور دعا مانگنے میں وقت صرف کرنے کے عادی تھے… فضل کا ایک الہٰی مقرر کیا ہوا ذریعہ۔ شاید ہمارے اعمال میں سب سے بڑی رکاوٹ ہماری خود کی تصوراتی قوت ہے؛ اور روزہ رکھنے میں ہم سیکھتے ہیں کہ ہم کس قدر بیچاری، کمزور مخلوق ہیں – تھوڑی سی طاقت کے لیے گوشت کے کھانے پر انحصار کرنے والے جس پر چھپٹ پڑنے کے لیے ہم کس قدر تیار ہوتے ہیں‘‘ (مسیحی حوالوں کا نیا انسائیکلوپیڈیا The New Encyclopedia of Christian Quotations، بیکر بُکس Baker Books، 2000، صفحہ 360)۔

ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin (1911۔2009) نے کہا، ’’ہماری روحانی آگاہی اکثر جاری ہو جاتی ہے جتنی جلدی ہم روزے رکھنا اور دعا مانگنا شروع کرتے ہیں… یہ بات میں اپنے ذاتی تجربے سے کر رہا ہوں‘‘ (کلیسیا کی نشوونما کا راز The Secret of Church Growth، پہلا چینی بپتسمہ دینے والا گرجہ گھر، 1992، صفحہ 23)۔

ہم آنے والے ہفتہ کے روز ایک اور روزہ رکھنے کا دِن رکھیں گے۔ میں اِس کو کیسے کرنا ہے اِس پر آپ کو کچھ نقاط پیش کرنا چاہتا ہوں۔


1.   اپنے روزے کو (جتنا ممکن ہو سکے) راز میں رکھیں۔ لوگوں کو بتاتے مت پھریں کہ آپ روزے سے ہیں۔

2.   بائبل پڑھنے میں کچھ وقت صرف کریں۔ اعمال کی کتاب کے کچھ حصّے پڑھیں (ترجیحاً شروع کے قریب)۔

3.   ہفتے کے روزے کے دوران اشعیا58:6 کو حفظ کریں۔

4.   خُدا سے دعا مانگیں کہ ہمیں 10 یا زیادہ نئے لوگ عنایت کریں جو ہمارے ساتھ رہیں۔

5.   ہمارے غیر نجات یافتہ نوجوان لوگوں کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے دعا مانگیں۔ خُدا سے دعا مانگیں کہ اُن کے لیے وہ کرے جو اُس نے اشعیا58:6 میں کہا۔

6.   دعا مانگیں آج (اِتوار) کو پہلی مرتبہ آنے والے لوگ دوبارہ اگلے اِتوار کو بھی واپس کھینچے چلے آئیں۔ اگر ممکن ہو تو نام لے کر دعا مانگیں۔

7.   خُدا سے دعا مانگیں کہ اگلے اِتوار مجھے کیا منادی کرنی ہے وہ ظاہر کرے – صبح میں اور شام میں۔

8.   ڈھیروں پانی پئیں۔ ہر ایک گھنٹے میں تقریباً ایک گلاس۔ آغاز میں آپ کافی کا ایک بڑا پیالہ پی سکتے ہیں اگر آپ اِس کو ہر روز پینے کے عادی ہیں۔ بوتلیں اور قوت دینے والے مشروبات وغیرہ مت پئیں۔

9.   اگر آپ کے پاس اپنی صحت کے بارے میں کوئی سوالات ہوں تو روزہ رکھنے سے پہلے میڈیکل ڈاکٹر سے مل لیں۔ (ہمارے گرجہ گھر میں آپ ڈاکٹر کرھیٹن چعین Dr. Kreighton Chan یا ڈاکٹر جوڈیتھ کیگن Judith Cagan کو مل سکتے ہیں۔) روزہ مت رکھیں اگر آپ کو ایک سنجیدہ جسمانی خرابی ہو، جیسے کہ ذیابیطس یا بُلند فشارِ خون۔ اُن درخواستوں کے لیے دعا مانگنے کے لیے صرف ہفتے کا روز ہی استعمال کریں۔

10. جمعہ کو اپنے شام کے کھانے کے بعد اپنے روزہ کا آغاز کریں۔ جمعہ کے روز شام کا کھانا کھا چکنے کے بعد کچھ بھی مت کھائیں جب تک کہ ہم گرجہ گھر میں ہفتے کی شام 5:30 پر کھانا نہ کھا لیں۔

11. یاد رکھیں کہ سب سے زیادہ اہم بات جس کے لیے دعا مانگنی ہے ہمارے گرجہ گھر میں گمراہ نوجوان لوگوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے مانگنی ہے – اور اِس کے علاوہ اِسی وقت کے دوران آنے والے نئے نوجوان لوگوں کے لیے کہ مستقل طور پر ہمارے ہی ساتھ رہیں۔


اب میں آپ میں سے اُن کو جو ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں چند الفاظ پیش کروں گا۔ یسوع صلیب پر آپ کے گناہ کا اعلیٰ ترین کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا، تاکہ آپ کےگناہ کے لیے آپ کا انصاف نہیں کیا جائے گا۔ یسوع جسمانی طور پر جی اُٹھا تھا، اپنے جی اُٹھے انسانی بدن میں۔ اُس نے ایسا اِس لیے کیا کہ آپ کو ہمیشہ کی زندگی بخش سکے۔ یسوع تیسرے آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھنے کے لیے واپس آسمان میں اُٹھا لیا گیا۔ آپ اُس کے پاس ایمان کے وسیلے سے آ سکتے ہیں اور وہ آپ کو گناہ سے، اور انصاف سے بچا لے گا! خُدا آپ کو برکت دے۔ آمین۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا4:16۔21.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
     نے گایا تھا: ’’آؤ، میری جان، تیرا لباس تیار کروں Come, My Soul, Thy Suit Prepare‘‘
         (شاعر جان نیوٹن John Newton، 1725۔1807)۔